• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن الترمذی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
32- باب
۳۲-باب: شفاحاصل کرنے سے متعلق ایک اور باب​


2083- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ خَالِدٍ، قَال: سَمِعْتُ الْمِنْهَالَ بْنَ عَمْرٍو يُحَدِّثُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ أَنَّهُ قَالَ: "مَا مِنْ عَبْدٍ مُسْلِمٍ يَعُودُ مَرِيضًا لَمْ يَحْضُرْ أَجَلُهُ، فَيَقُولُ سَبْعَ مَرَّاتٍ "أَسْأَلُ اللهَ الْعَظِيمَ رَبَّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ أَنْ يَشْفِيَكَ " إِلاَّ عُوفِيَ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ حَدِيثِ الْمِنْهَالِ بْنِ عَمْرٍو.
* تخريج: د/الجنائز ۱۲ (۳۱۰۶) (تحفۃ الأشراف: ۵۶۲۸)، وحم (۱/۲۳۹) (صحیح)
۲۰۸۳- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' جومسلمان بندہ کسی ایسے مریض کی عیادت کرے جس کی موت کا ابھی وقت نہ ہواہواورسات باریہ دعاء پڑھے''أَسْأَلُ اللهَ الْعَظِيمَ رَبَّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ أَنْ يَشْفِيَكَ''(میں عظمت والے اللہ اورعظیم عرش کے مالک سے دعا کرتاہوں کہ وہ تمہیں اچھا کردے) توضرور اس کی شفاء ہوجاتی ہے''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- ہم اسے صرف منہال بن عمرو کی روایت سے جانتے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
33- باب
۳۳- باب: سابقہ باب سے متعلق ایک اورباب​


2084- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الأَشْقَرُ الرِّبَاطِيُّ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، حَدَّثَنَا مَرْزُوقٌ أَبُو عَبْدِاللهِ الشَّامِيُّ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الشَّامِ، أَخْبَرَنَا ثَوْبَانُ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "إِذَا أَصَابَ أَحَدَكُمْ الْحُمَّى، فَإِنَّ الْحُمَّى قِطْعَةٌ مِنْ النَّارِ، فَلْيُطْفِئْهَا عَنْهُ بِالْمَائِ، فَلْيَسْتَنْقِعْ نَهْرًا جَارِيًا لِيَسْتَقْبِلَ جِرْيَتَهُ، فَيَقُولُ: بِسْمِ اللهِ اللَّهُمَّ اشْفِ عَبْدَكَ وَصَدِّقْ رَسُولَكَ، بَعْدَ صَلاَةِ الصُّبْحِ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ فَلْيَغْتَمِسْ فِيهِ ثَلاَثَ غَمَسَاتٍ ثَلاَثَةَ أَيَّامٍ، فَإِنْ لَمْ يَبْرَأْ فِي ثَلاَثٍ فَخَمْسٍ، وَإِنْ لَمْ يَبْرَأْ فِي خَمْسٍ فَسَبْعٌ، فَإِنْ لَمْ يَبْرَأْ فِي سَبْعٍ فَتِسْعٍ، فَإِنَّهَا لاَ تَكَادُ تُجَاوِزُ تِسْعًا بِإِذْنِ اللهِ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۲۰۸۷) (ضعیف)
(سندمیں ''سعید بن زرعہ حمصی'' مجہول الحال ہیں)
۲۰۸۴- ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' جب تم میں سے کسی کوبخارآئے اور بخار آگ کا ایک ٹکڑاہے تو وہ اسے پانی سے بجھادے ، ایک بہتی نہر میں اترے اور پانی کے بہاؤ کی طرف اپنا رخ کر ے پھر یہ دعاء پڑھے: ''بِسْمِ اللهِ اللَّهُمَّ اشْفِ عَبْدَكَ وَصَدِّقْ رَسُولَكَ''(اللہ کے نام سے شروع کرتاہوں، اے اللہ ! اپنے بندے کو شفادے اوراپنے رسول کی اس بات کوسچابنا) وہ اس عمل کو فجرکے بعد اورسورج نکلنے سے پہلے کرے، وہ اس نہر میں تین دن تک تین غوطے لگائے ، اگرتین دن میں اچھا نہ ہوتو پانچ دن تک ، اگرپانچ دن میں اچھا نہ ہو تو سات دن تک اوراگر سات دن میں اچھا نہ ہوتونو دن تک ،اللہ کے حکم سے اس کا مرض نودن سے آگے نہیں بڑھے گا ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث غریب ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
34- بَاب التَّدَاوِي بِالرَّمَادِ
۳۴-باب: راکھ سے علاج کابیان​


2085- حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، قَالَ: سُئِلَ سَهْلُ بْنُ سَعْدٍ وَأَنَا أَسْمَعُ بِأَيِّ شَيْئٍ دُووِيَ جَرْحُ رَسُولِ اللهِ ﷺ فَقَالَ: مَا بَقِيَ أَحَدٌ أَعْلَمُ بِهِ مِنِّي، كَانَ عَلِيٌّ يَأْتِي بِالْمَائِ فِي تُرْسِهِ، وَفَاطِمَةُ تَغْسِلُ عَنْهُ الدَّمَ، وَأُحْرِقَ لَهُ حَصِيرٌ، فَحَشَا بِهِ جُرْحَهُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/الوضوء ۷۲ (۲۴۳)، والجھاد ۸۰ (۲۹۰۳)، و ۸۵ (۲۹۱۱)، و۱۶۳ (۳۰۳۷)، والمغازي ۲۴ (۴۰۷۵)، والنکاح ۱۲۲ (۵۲۴۸)، والطب ۲۷ (۵۷۲۲)، م/الجھاد ۳۷ (۱۷۹۰)، ق/الطب ۱۵ (۳۴۶۴) (تحفۃ الأشراف: ۴۶۸۸) (صحیح)
۲۰۸۵- ابوحازم کہتے ہیں: سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے پوچھاگیا اور میں سن رہا تھا کہ رسول اللہﷺ کے زخم کا کس چیز سے علاج کیا گیا ؟ انہوں نے کہا: اس چیز کو مجھ سے زیادہ جاننے والا اب کوئی باقی نہیں ہے، علی رضی اللہ عنہ اپنی ڈھال میں پانی لارہے تھے ،جب کہ فاطمہ رضی اللہ عنہا آپ کے زخم سے خون دھورہی تھیں اورمیں آپ کے لیے ٹاٹ جلارہا تھا، پھر اسی کی راکھ سے آپ کا زخم بھرا گیا ۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔


2086- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُوَقَّرِيُّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "إِنَّمَا مَثَلُ الْمَرِيضِ إِذَا بَرَأَ وَصَحَّ كَالْبَرْدَةِ تَقَعُ مِنَ السَّمَائِ فِي صَفَائِهَا وَلَوْنِهَا".
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: لم یذکرہ) (موضوع)
(سندمیں ولید بن محمد موقری متروک الحدیث ہے، اور اس کی ملاقات بھی زہری سے نہیں ہے)
۲۰۸۶- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' جب مریض صحت یاب اورتندرست ہوجائے تو شفافیت اوررنگ میں اس کی مثال اس اولے کی طرح ہے جو آسمان سے گرتاہے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
35-باب
۳۵-باب: مریض کی عیادت سے متعلق ایک اور باب​


2087- حَدَّثَنَا عَبْدُاللهِ بْنُ سَعِيدٍ الأَشَجُّ، حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ خَالِدٍ السَّكُّونِيُّ، عَنْ مُوسَى ابْنِ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "إِذَا دَخَلْتُمْ عَلَى الْمَرِيضِ فَنَفِّسُوا لَهُ فِي أَجَلِهِ، فَإِنَّ ذَلِكَ لاَ يَرُدُّ شَيْئًا وَيُطَيِّبُ نَفْسَهُ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ.
* تخريج: ق/الجنائز ۱ (۱۴۳۸) (تحفۃ الأشراف: ۴۲۹۲) (ضعیف جداً)
(سندمیں موسیٰ بن محمد بن ابراہیم تیمي منکر الحدیث راوی ہے)
۲۰۸۷- ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' جب تم مریض کے پاس جاؤ تو موت کے سلسلے میں اس کا غم دورکرو ۱؎ یہ تقدیر تونہیں بدلتاہے لیکن مریض کا دل خوش کردیتاہے''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث غریب ہے۔
وضاحت ۱؎ : یعنی اس کے لیے درازی عمر اور صحت یابی کی دعا کرو۔


2088- حَدَّثَنَا هَنَّادٌ وَمَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ، قَالاَ: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ عُبَيْدِاللهِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ الأَشْعَرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ عَادَ رَجُلاً مِنْ وَعَكٍ كَانَ بِهِ فَقَالَ: "أَبْشِرْ فَإِنَّ اللهَ يَقُولُ: هِيَ نَارِي أُسَلِّطُهَا عَلَى عَبْدِي الْمُذْنِبِ لِتَكُونَ حَظَّهُ مِنْ النَّارِ".
* تخريج: ق/الطب ۱۸ (۳۴۷۰) (تحفۃ الأشراف: ۱۵۴۳۹/ولم ینسبہ للترمذي)، وحم (۲/۴۴۰)
(صحیح)
۲۰۸۸- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے : نبی اکرم ﷺ نے ایک آدمی کی عیادت کی جسے تپ دق کا مرض تھا ، آپ نے فرمایا:'' خوش ہوجاؤ اس لیے کہ اللہ تعالیٰ کہتاہے: یہ میری آگ ہے جسے میں اپنے گنہگاربندے پر مسلط کرتا ہوں تاکہ یہ جہنم کی آگ میں سے اس کا حصہ بن جائے '' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی وہ آخرت میں جہنم کی آگ سے محفوظ رہے۔نبی اکرمﷺمریض کی عیادت کے وقت یوں بھی فرماتے تھے: لابأس طهور إن شاء الله.


2089- حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ، عَنِ الْحَسَنِ، قَالَ: كَانُوا يَرْتَجُونَ الْحُمَّى لَيْلَةً كَفَّارَةً لِمَانَقَصَ مِنْ الذُّنُوبِ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (صحیح الإسناد)
۲۰۸۹- حسن بصری کہتے ہیں: ایک رات صحابہ یہ امیدظاہر کررہے تھے کہ بخارچھوٹے گناہوں کے لیے کفارہ ہے ۔

* * *​
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207

27-كِتَاب الْفَرَائِضِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ
۲۷-کتاب : وراثت کے احکام ومسائل


1- بَاب مَا جَاءَ مَنْ تَرَكَ مَالاَ فَلِوَرَثَتِهِ
۱-باب: ترکہ کے مستحق میت کے وارث ہیں​


2090- حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الأُمَوِيُّ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "مَنْ تَرَكَ مَالاً فَلأَهْلِهِ، وَمَنْ تَرَكَ ضَيَاعًا فَإِلَيَّ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَفِي الْبَاب عَنْ جَابِرٍ وَأَنَسٍ، وَقَدْ رَوَاهُ الزُّهْرِيُّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ ﷺ أَطْوَلَ مِنْ هَذَا وَأَتَمَّ. مَعْنَى ضَيَاعًا: ضَائِعًا لَيْسَ لَهُ شَيْئٌ فَأَنَا أَعُولُهُ وَأُنْفِقُ عَلَيْهِ.
* تخريج: انظر حدیث رقم ۱۰۷۰ (تحفۃ الأشراف: ۱۵۱۰۸۰) (صحیح)
۲۰۹۰- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جس نے (مرنے کے بعد) کوئی مال چھوڑا تو وہ اس کے وارثوں کا ہے، اور جس نے ایسی اولاد چھوڑی جس کے پاس کچھ بھی نہیں ہے تو اس کی کفالت میرے ذمہ ہے''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- زہری نے یہ حدیث ''عن أبي سلمة، عن أبي هريرة، عن النبي ﷺ'' کی سند سے روایت کی ہے اورو ہ حدیث اس سے طویل اور مکمل ہے، ۳- اس باب میں جابر اورانس رضی اللہ عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں،۴- ''ضياعًا'' کا معنی یہ ہے کہ ایسی اولاد جس کے پاس کچھ نہ ہوتو میں ان کی کفالت کروں گا اور ان پر خرچ کروں گا ۱ ؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : ایسے مسلمان یتیموں اوربیواؤں کی کفالت اس حدیث کی رُوسے مسلم حاکم کے ذمّے ہے کہ جن کا مورث اُن کے لیے کوئی وراثت چھوڑکرنہ مراہو۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
2- بَاب مَا جَاءَ فِي تَعْلِيمِ الْفَرَائِضِ
۲-باب: علم فرائض سکھانے کابیان​


2091- حَدَّثَنَا عَبْدُالأَعْلَى بْنُ وَاصِلٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ الأَسَدِيُّ، حَدَّثَنَا الْفَضْلُ ابْنُ دَلْهَمٍ، حَدَّثَنَا عَوْفٌ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "تَعَلَّمُوا الْقُرْآنَ وَالْفَرَائِضَ وَعَلِّمُوا النَّاسَ فَإِنِّي مَقْبُوضٌ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ فِيهِ اضْطِرَابٌ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۳۴۹۸) (ضعیف)
(سندمیں شہر بن حوشب اور محمد بن قاسم اسدی دونوں ضعیف ہیں، اسدی کی بعض لوگوں نے تکذیب تک کی ہے،الإرواء :۱۶۶۴،۱۶۶۵)
۲۰۹۱- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' قرآن اورعلم فرائض سیکھواور لوگوں کو سکھاؤ اس لیے کہ میں وفات پانے والاہوں''۔امام ترمذی کہتے ہیں: اس حدیث میں اضطراب ہے۔


2091/م- وَرَوَى أَبُو أُسَامَةَ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ عَوْفٍ، عَنْ رَجُلٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ جَابِرٍ، عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ، عَنْ النَّبِيِّ ﷺ. حَدَّثَنَا بِذَلِكَ الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، أَخْبَرَنَا أَبُوأُسَامَةَ، عَنْ عَوْفٍ بِهَذَا بِمَعْنَاهُ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ الأَسَدِيُّ قَدْضَعَّفَهُ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ وَغَيْرُهُ.
* تخريج: تفردبہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۹۲۳۵) وأخرجہ النسائی من طرق( ۶۳۰۵،۶۳۰۶ من الکبری) (ضعیف)
(سندمیں اضطراب ہے، جس کی طرف مؤلف نے اشارہ کیا اور اس کی تفصیل نسائی میں ہے، حافظ ابن حجر کے نزدیک سند میں اختلاف کا سبب عوف ہیں، النکت الظراف،الإرواء :۱۶۶۴)
۲۰۹۱/م- ابواسامہ نے یہ حدیث ''عن عوف، عن رجل عن سليمان بن جابر، عن ابن مسعود، عن النبي ﷺ'' کی سند سے روایت کی ہے۔ اوراسی معنی کی حدیث روایت کی ہے۔
محمد بن قاسم اسدی کو احمد بن حنبل وغیرہ نے ضعیف کہاہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
3- بَاب مَا جَاءَ فِي مِيرَاثِ الْبَنَاتِ
۳-باب: لڑکیوں کی میراث کابیان​


2092- حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنِي زَكَرِيَّا بْنُ عَدِيٍّ، أَخْبَرَنَا عُبَيْدُاللهِ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ عَبْدِاللهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللهِ قَالَ: جَاءَتِ امْرَأَةُ سَعْدِ بْنِ الرَّبِيعِ بِابْنَتَيْهَا مِنْ سَعْدٍ إِلَى رَسُولِ اللهِ ﷺ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللهِ! هَاتَانِ ابْنَتَا سَعْدِ بْنِ الرَّبِيعِ، قُتِلَ أَبُوهُمَا مَعَكَ يَوْمَ أُحُدٍ شَهِيدًا، وَإِنَّ عَمَّهُمَا أَخَذَ مَالَهُمَا، فَلَمْ يَدَعْ لَهُمَا مَالاً، وَلاَتُنْكَحَانِ إِلاَّ وَلَهُمَا مَالٌ، قَالَ: "يَقْضِي اللهُ فِي ذَلِكَ"، فَنَزَلَتْ آيَةُ الْمِيرَاثِ، فَبَعَثَ رَسُولُ اللهِ ﷺ إِلَى عَمِّهِمَا، فَقَالَ: "أَعْطِ ابْنَتَيْ سَعْدٍ الثُّلُثَيْنِ، وَأَعْطِ أُمَّهُمَا الثُّمُنَ، وَمَا بَقِيَ فَهُوَ لَكَ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ حَدِيثِ عَبْدِاللهِ بْنِ مُحَمَّدِ ابْنِ عَقِيلٍ، وَقَدْ رَوَاهُ شَرِيكٌ أَيْضًا عَنْ عَبْدِاللهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ.
* تخريج: د/الفرائض ۴ (۲۸۹۱)، ق/الفرائض ۲ (۲۷۲۰) (تحفۃ الأشراف: ۲۳۶۵) (حسن)
۲۰۹۲- جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: سعد بن ربیع کی بیوی اپنی دوبیٹیوں کو جو سعد سے پیداہوئی تھیں لے کر رسول اللہ ﷺ کے پاس آئیں اورعرض کیا: اللہ کے رسول ! یہ دونوں سعد بن ربیع کی بیٹیاں ہیں، ان کے باپ آپ کے ساتھ لڑتے ہوئے جنگ احد میں شہید ہوگئے ہیں، ان کے چچانے ان کا مال لے لیا ہے، اور ان کے لیے کچھ نہیں چھوڑا ، اور بغیر مال کے ان کی شادی نہیں ہوگی۔ آپ نے فرمایا:'' اللہ تعالیٰ اس کے بارے میں فیصلہ کرے گا ، چنانچہ اس کے بعد آیت میراث نازل ہوئی تو رسول اللہ ﷺنے ان(لڑکیوں) کے چچاکے پاس یہ حکم بھیجا کہ سعد کی دونوں بیٹیوں کو مال کادوتہائی حصہ دے دواور ان کی ماں کو آٹھواں حصہ ،اور جوبچے وہ تمہارا ہے'' ۱ ؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ہم اسے صرف عبداللہ بن محمد بن عقیل کی روایت سے جانتے ہیں، ۲-عبداللہ بن محمد بن عقیل سے شریک نے بھی یہ حدیث روایت کی ہے۔
وضاحت ۱ ؎ : کل ترکہ ۲۴حصے فرض کریں گے جن میں سے : کل وراثت میں سے بیٹیوں کا ۲/۳(دوتہائی ) =۱۶ حصے ، مرنے و الے کی بیوی کا ۱/۸ (آٹھواں حصہ )= ۳ حصے اور باقی بھائی کا =۵ حصے
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
4-بَاب مَا جَاءَ فِي مِيرَاثِ ابْنَةِ الاِبْنِ مَعَ ابْنَةِ الصُّلْبِ
۴-باب: بیٹی کے ساتھ پوتی کی وراثت کابیان​


2093- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، عَنْ أَبِي قَيْسٍ الأَوْدِيِّ، عَنْ هُزَيْلِ بْنِ شُرَحْبِيلَ قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى أَبِي مُوسَى وَسَلْمَانَ بْنِ رَبِيعَةَ، فَسَأَلَهُمَا عَنِ الاِبْنَةِ وَابْنَةِ الاِبْنِ وَأُخْتٍ لأَبٍ وَأُمٍّ؟ فَقَالَ: لِلابْنَةِ النِّصْفُ، وَلِلأُخْتِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ مَا بَقِيَ، وَقَالاَ لَهُ: انْطَلِقْ إِلَى عَبْدِاللهِ، فَاسْأَلْهُ، فَإِنَّهُ سَيُتَابِعُنَا، فَأَتَى عَبْدَاللهِ فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ، وَأَخْبَرَهُ بِمَا قَالاَ: قَالَ عَبْدُاللهِ: قَدْ ضَلَلْتُ إِذًا وَمَا أَنَا مِنْ الْمُهْتَدِينَ، وَلَكِنْ أَقْضِي فِيهِمَا كَمَا قَضَى رَسُولُ اللهِ ﷺ لِلابْنَةِ النِّصْفُ وَلاِبْنَةِ الاِبْنِ السُّدُسُ تَكْمِلَةَ الثُّلُثَيْنِ وَلِلأُخْتِ مَا بَقِيَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَأَبُو قَيْسٍ الأَوْدِيُّ اسْمُهُ عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ ثَرْوَانَ الْكُوفِيُّ، وَقَدْ رَوَاهُ شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي قَيْسٍ.
* تخريج: خ/الفرائض ۸ (۶۷۳۶)، د/الفرائض ۴ (۲۸۹۰)، ق/الفرائض ۲ (۲۷۲۱) (تحفۃ الأشراف: ۹۵۹۴)، ودي الفرائض ۷ (۲۹۳۲) (صحیح)
۲۰۹۳- ہزیل بن شرحبیل کہتے ہیں: ابوموسیٰ اور سلمان بن ربیعہ کے پاس ایک آدمی آیا اور اس نے ان سے بیٹی ، پوتی اور حقیقی بہن کی میراث کے بارے میں پوچھا، ان دونوں نے جواب دیا: بیٹی کو آدھی میراث اور حقیقی بہن کو باقی حصہ ملے گا، انہوں نے اس آدمی سے یہ بھی کہاکہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس جاؤ اور ان سے پوچھو، وہ بھی ہماری طرح جواب دیں گے، وہ آدمی عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس آیا، ان سے مسئلہ بیان کیا اور ابوموسیٰ اورسلمان بن ربیعہ نے جوکہا تھا اسے بھی بتایا، عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: اگر میں بھی ویسا ہی جواب دوں تب تومیں گمراہ ہوگیا اور ہدایت یافتہ نہ رہا، میں اس سلسلے میں اسی طرح فیصلہ کروں گا جیسا رسول اللہ ﷺ نے فیصلہ کیا: بیٹی کو آدھا ملے گا،پوتی کو چھٹا حصہ ملے گاتاکہ (بیٹیوں کامکمل حصہ) دوتہائی پورا ہوجائے اور باقی حصہ بہن کو ملے گا ۱ ؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں :۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- شعبہ نے بھی ابوقیس عبدالرحمن بن ثروان اودی کوفی سے یہ حدیث روایت کی ہے۔
وضاحت ۱ ؎ : کل ترکہ کے (۱۲) حصے فرض کریں گے جن میں سے : مرنے والے کی بیٹی کے لیے کل ترکہ کا آدھا =۶ حصے ، پوتی کے لیے چھٹا حصہ =۲حصے اور مرنے والے کی بہن کے لیے باقی ترکہ =۴ حصے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
5-بَاب مَا جَاءَ فِي مِيرَاثِ الإِخْوَةِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ
۵-باب: حقیقی بھائیوں کی میراث کابیان​


2094- حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ الْحَارِثِ، عَنْ عَلِيٍّ أَنَّهُ قَالَ: إِنَّكُمْ تَقْرَئُونَ هَذِهِ الآيَةَ {مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ} [النساء: 12] وَأَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ قَضَى بِالدَّيْنِ قَبْلَ الْوَصِيَّةِ، وَإِنَّ أَعْيَانَ بَنِي الأُمِّ يَتَوَارَثُونَ دُونَ بَنِي الْعَلاَّتِ، الرَّجُلُ يَرِثُ أَخَاهُ لأَبِيهِ وَأُمِّهِ دُونَ أَخِيهِ لأَبِيهِ.
* تخريج: ق/الوصایا ۷ (۲۷۱۵)، و یأتي برقم ۲۱۲۲ (تحفۃ الأشراف: ۱۰۰۴۳)، و أحمد (۱/۷۹، ۱۳۱، ۱۴۴) (حسن) (متابعات و شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ اس کا راوی ''حارث اعور'' ضعیف ہے، دیکھیے: الإرواء رقم: ۱۶۶۷)
2094/م- حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا زَكَرِيَّا بْنُ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ الْحَارِثِ، عَنْ عَلِيٍّ، عَنْ النَّبِيِّ ﷺ بِمِثْلِهِ.
* تخريج: انظر ماقبلہ (حسن)
۲۰۹۴- علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : تم لوگ یہ آیت پڑھتے ہو {مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ} (تم سے کی گئی وصیت اورقرض اداکرنے کے بعد (میراث تقسیم کی جائے گی ۱؎ ) رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' وصیت سے پہلے قرض اداکیا جائے گا۔(اگر حقیقی بھائی اور علاتی بھائی دونوں موجود ہوں تو) حقیقی بھائی وارث ہوں گے، علاتی بھائی (جن کے باپ ایک اور ماں دوسری ہو) وارث نہیں ہوں گے، آدمی اپنے حقیقی بھائی کووارث بناتاہے علاتی بھائی کو نہیں''۔
۲۰۹۴/م- اس سند سے بھی علی رضی اللہ عنہ سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔
وضاحت ۱؎ : یعنی: آیت کے سیاق سے ایسا لگتا ہے کہ پہلے میت کی وصیت پوری کی جائے گی، پھرا س کا قرض ادا کیا جائے گا، لیکن رسول اللہ ﷺ کے فرمان کے مطابق پہلے قرض ادا کیا جائے گا، پھر وصیت کا نفاذ ہو گا، یہی تمام علماء کا قول بھی ہے۔


2095- حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، عَنِ الْحَارِثِ، عَنْ عَلِيٍّ قَالَ: قَضَى رَسُولُ اللهِ ﷺ: "أَنَّ أَعْيَانَ بَنِي الأُمِّ يَتَوَارَثُونَ دُونَ بَنِي الْعَلاَّتِ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ حَدِيثِ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ الْحَارِثِ عَنْ عَلِيٍّ، وَقَدْ تَكَلَّمَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي الْحَارِثِ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ عَامَّةِ أَهْلِ الْعِلْمِ.
* تخريج: ق/الوصایا ۷ (۲۷۱۵) (زیادۃً علی الحدیث المذکور) و في الفرائض ۱۰ (۲۷۳۹) (حسن)
۲۰۹۵- علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فیصلہ کیا:'' حقیقی بھائی وارث ہوں گے نہ کہ علاتی بھائی ''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ہم اس حدیث کو صرف ابواسحاق کی روایت سے جانتے ہیں،ابواسحاق سبیعی روایت کرتے ہیں حارث سے اور حارث علی رضی اللہ عنہ سے، ۲- بعض اہل علم نے حارث کے بارے میں کلام کیا ہے، ۳- عام اہل علم کا اسی حدیث پرعمل ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
6-بَاب مِيرَاثِ الْبَنِينَ مَعَ الْبَنَاتِ
۶-باب: لڑکیوں کی موجودگی میں لڑکوں کی میراث کابیان​


2096- حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَانِ بْنُ سَعْدٍ، أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ أَبِي قَيْسٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللهِ قَالَ: جَاءَنِي رَسُولُ اللهِ ﷺ يَعُودُنِي وَأَنَا مَرِيضٌ فِي بَنِي سَلَمَةَ، فَقُلْتُ: يَا نَبِيَّ اللهِ! كَيْفَ أَقْسِمُ مَالِي بَيْنَ وَلَدِي؟ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيَّ شَيْئًا فَنَزَلَتْ {يُوصِيكُمُ اللهُ فِي أَوْلاَدِكُمْ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنْثَيَيْنِ} الآيَةَ. [النساء: 11]. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رَوَاهُ شُعْبَةُ وَابْنُ عُيَيْنَةَ وَغَيْرُهُ عَنْ مُحَمَّدِ ابْنِ الْمُنْكَدِرِ عَنْ جَابِرٍ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف و أعادہ في تفسیر النساء (۳۰۱۵) (تحفۃ الأشراف: ۳۰۶۶) (صحیح)
۲۰۹۶- جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: رسول اللہ ﷺ میری عیادت کی غرض سے تشریف لائے اس وقت میں بنی سلمہ کے محلے میں بیمار تھا، میں نے عرض کیا: اللہ کے نبی ! میں اپنا مال اپنی اولاد ۱؎ کے درمیان کیسے تقسیم کروں؟ آپ نے مجھے کوئی جواب نہیں دیا: پھر یہ آیت نازل ہوئی:{يُوصِيكُمُ اللهُ فِي أَوْلاَدِكُمْ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنْثَيَيْنِ} (اللہ تعالیٰ تمہاری اولاد کے بارے میں وصیت کرتاہے کہ ایک لڑکے کا حصہ دولڑکیوں کے برابرہے) ( النساء : ۱۱)۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- شعبہ ، سفیان بن عیینہ اور دوسرے لوگوں نے بھی یہ حدیث محمدبن منکدر کے واسطہ سے جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے۔
وضاحت ۱؎ : اگلی روایت جو صحیحین کی ہے اس میں اولاد کی بجائے بہنوں کا تذکر ہ ہے، اور صحیح واقعہ بھی یہی ہے کہ جابر رضی اللہ عنہ کی اس وقت تو اولاد تھی ہی نہیں، اس لیے یہ روایت صحیح ہونے کے باوجود ''شاذ'' کی قبیل سے ہوئی (دیکھیے اگلی روایت)
 
Top