- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,584
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
56-باب
۵۶-باب
2508- حَدَّثَنَا أَبُو يَحْيَى مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالرَّحِيمِ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا مُعَلَّى بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللهِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمَخْرَمِيُّ هُوَ مِنْ وَلَدِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ مُحَمَّدٍ الأَخْنَسِيِّ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: "إِيَّاكُمْ وَسُوئَ ذَاتِ الْبَيْنِ فَإِنَّهَا الْحَالِقَةُ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَمَعْنَى قَوْلِهِ وَسُوئَ ذَاتِ الْبَيْنِ، إِنَّمَا يَعْنِي الْعَدَاوَةَ وَالْبَغْضَائَ، وَقَوْلُهُ الْحَالِقَةُ يَقُولُ إِنَّهَا تَحْلِقُ الدِّينَ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۲۹۹۸) (حسن)
۲۵۰۸- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' آپسی پھوٹ اوربغض و عداوت کی برائی سے اجتناب کرو کیوں کہ یہ (دین کو) مونڈ نے والی ہے ۱؎ ، آپسی پھوٹ کی برائی سے مراد آپس کی عداوت اور بغض وحسد ہے اور ''الحالقة '' مونڈنے والی سے مراد دین کو مونڈنے والی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث اس سند سے صحیح غریب ہے۔
وضاحت ۱؎ : ا س حدیث سے معلوم ہواکہ آپسی بغض وعداوت اور انتشار و افتراق سے اجتناب کرنا چاہیے، کیوں کہ اس سے نہ یہ کہ صرف دنیا تباہ ہوتی ہے بلکہ دین بھی ہاتھ سے جاتا رہتاہے۔
2509- حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ أُمِّ الدَّرْدَائِ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَائِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "أَلاَ أُخْبِرُكُمْ بِأَفْضَلَ مِنْ دَرَجَةِ الصِّيَامِ وَالصَّلاَةِ وَالصَّدَقَةِ؟" قَالُوا: بَلَى، قَالَ: "صَلاَحُ ذَاتِ الْبَيْنِ، فَإِنَّ فَسَادَ ذَاتِ الْبَيْنِ هِيَ الْحَالِقَةُ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ.
وَيُرْوَى عَنِ النَّبِيِّ ﷺ أَنَّهُ قَالَ: "هِيَ الْحَالِقَةُ لاَأَقُولُ تَحْلِقُ الشَّعَرَ وَلَكِنْ تَحْلِقُ الدِّينَ".
* تخريج: د/الأدب ۵۸ (۴۹۱۹) (تحفۃ الأشراف: ۱۰۹۸۱)، وحم (۶/۴۴۴) (صحیح)
۲۵۰۹- ابوالدرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' کیا میں تمہیں ایسی چیز کے بارے میں نہ بتادوں جودرجہ میں صلاۃ ، صوم اور صدقہ سے بھی افضل ہے، صحابہ نے عرض کیا: کیوں نہیں ؟ ضرور بتایئے'' ، آپ نے فرمایا: ''وہ آپس میں میل جول کرادینا ہے ۱؎ اس لیے کہ آپس کی پھوٹ دین کو مونڈنے والی ہے''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث صحیح ہے۔نبی اکرم ﷺ سے مروی ہے کہ آپ نے فرمایا:'' یہی چیز مونڈنے والی ہے۔میں یہ نہیں کہہ رہاہوں کہ سرکا بال مونڈنے والی ہے بلکہ دین کو مونڈ نے والی ہے''۔
وضاحت ۱؎ : معلوم ہواکہ آپس میں میل جول کرادینا یہ نفلی عبادت سے افضل ہے، کیوں کہ یہ اللہ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑ نے اور مسلمانوں کے درمیان افتراق و انتشار کے نہ ہونے کا ذریعہ ہے، جب کہ آپسی رنجش و عداوت دینی بگاڑ کی جڑہے۔
2510- حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ حَرْبِ بْنِ شَدَّادٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ يَعِيشَ بْنِ الْوَلِيدِ - أَنَّ مَوْلَى الزُّبَيْرِ - حَدَّثَهُ أَنَّ الزُّبَيْرَ بْنَ الْعَوَّامِ، حَدَّثَهُ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: "دَبَّ إِلَيْكُمْ دَائُ الأُمَمِ قَبْلَكُمْ الْحَسَدُ وَالْبَغْضَائُ هِيَ الْحَالِقَةُ، لاَ أَقُولُ تَحْلِقُ الشَّعَرَ، وَلَكِنْ تَحْلِقُ الدِّينَ، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ! لاَتَدْخُلُوا الْجَنَّةَ حَتَّى تُؤْمِنُوا، وَلاَ تُؤْمِنُوا حَتَّى تَحَابُّوا، أَفَلاَ أُنَبِّئُكُمْ بِمَا يُثَبِّتُ ذَاكُمْ لَكُمْ أَفْشُوا السَّلاَمَ بَيْنَكُمْ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ قَدْ اخْتَلَفُوا فِي رِوَايَتِهِ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، فَرَوَى بَعْضُهُمْ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ يَعِيشَ بْنِ الْوَلِيدِ، عَنْ مَوْلَى الزُّبَيْرِ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ وَلَمْ يَذْكُرُوا فِيهِ عَنْ الزُّبَيْرِ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۳۶۴۸) (حسن)
( سندمیں مولی الزبیر مبہم راوی ہے، لیکن متابعات و شواہد کی بنا پر یہ حدیث حسن ہے، صحیح الترغیب والترہیب ۲۶۹۵)
۲۵۱۰- زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' تمہارے اندر اگلی امتوں کا ایک مرض گھس آیا ہے اور یہ حسد اوربغض کی بیماری ہے، یہ مونڈنے والی ہے، میں یہنہیں کہتا کہ سرکا بال مونڈ نے والی ہے بلکہ دین مونڈنے والی ہے، قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! تم لوگ جنت میں نہیں داخل ہوگے جب تک کہ ایمان نہ لے آؤ، اور مومن نہیں ہوسکتے یہاں تک کہ آپس میں محبت نہ کرنے لگو، اور کیا میں تمہیں ایسی بات نہ بتادوں جس سے تمہارے درمیان محبت قائم ہو: تم سلام کو آپس میں پھیلاؤ''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یحییٰ بن ابی کثیر سے اس حدیث کے روایت کرنے میں اہل علم کا اختلاف ہے، بعض لوگوں نے یہ حدیث :''عن يحيى بن أبي كثير، عن يعيش بن الوليد، عن مولى الزبير، عن النبي ﷺ' ' کی سند سے روایت کی ہے ان لوگوں نے اس میں زبیرکے واسطہ کا ذکر نہیں کیا۔