4-بَاب مَا جَاءَ فِي صِفَةِ شَرَابِ أَهْلِ النَّارِ
۴-باب: جہنمیوں کے مشروب کابیان
2581- حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا رِشْدِينُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ دَرَّاجٍ، عَنْ أَبِي الْهَيْثَمِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ فِي قَوْلِهِ {كَالْمُهْلِ} قَالَ: "كَعَكَرِ الزَّيْتِ، فَإِذَا قَرَّبَهُ إِلَى وَجْهِهِ سَقَطَتْ فَرْوَةُ وَجْهِهِ فِيهِ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ حَدِيثِ رِشْدِينَ بْنِ سَعْدٍ، وَرِشْدِينُ قَدْ تُكُلِّمَ فِيهِ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۴۰۵۸) (ضعیف)
(سندمیں ''دراج ابوالسمح'' اور ''رشدین بن سعد'' ضعیف ہیں)
۲۵۸۱- ابوسعیدخدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ سے اللہ تعالیٰ کے قول { كالمهل } کے بارے میں فرمایا:'' وہ پانی تلچھٹ کی طرح ہوگا جب اسے (کافر) اپنے منہ کے قریب کرے گا تو اس کے چہرے کی کھال اس میں گرجائے گی''۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث ہم صرف رشد ین بن سعد کی روایت سے جانتے ہیں، اور رشدین کے بارے میں کلام کیاگیاہے۔
2582- حَدَّثَنَا سُوَيْدٌ، أَخْبَرَنَا عَبْدُاللهِ، أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي السَّمْحِ، عَنْ ابْنِ حُجَيْرَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "إِنَّ الْحَمِيمَ لَيُصَبُّ عَلَى رُئُوسِهِمْ فَيَنْفُذُ الْحَمِيمُ حَتَّى يَخْلُصَ إِلَى جَوْفِهِ فَيَسْلِتُ مَا فِي جَوْفِهِ حَتَّى يَمْرُقَ مِنْ قَدَمَيْهِ، وَهُوَ الصَّهْرُ، ثُمَّ يُعَادُ كَمَا كَانَ" وَسَعِيدُ بْنُ يَزِيدَ يُكْنَى أَبَا شُجَاعٍ وَهُوَ مِصْرِيٌّ، وَقَدْ رَوَى عَنْهُ اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ، وَابْنُ حُجَيْرَةَ هُوَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ حُجَيْرَةَ الْمِصْرِيُّ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۳۵۹۱) (حسن)
(سندمیں دراج ابوالسمح ضعیف راوی ہیں، لیکن امام ابوداود نے یہ فرق کیا ہے کہ ابوسمح کی ابوالہیثم سے ضعیف ہے ،اور ابن حجیرہ سے روایت درست ہے ، اور یہاں ابوالسمح کے شیخ ابن حجیرہ ہیں، تراجع الالبانی ۹۵، والصحیحہ ۳۴۷۰)
۲۵۸۲- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' جہنمیوں کے سرپر ماء حمیم (گرم پانی) انڈیلا جائے گا تو وہ (بدن میں) سرایت کرجائے گا یہاں تک کہ اس کے پیٹ تک جاپہنچے گا اور اس کے پیٹ کے اندر جو کچھ ہے اسے کاٹے گا یہاں تک کہ اس کے پیروں (یعنی سرین) سے نکل جائے گا۔ یہی وہ صہر ہے(جس کا ذکر قرآن میں آیا ہے)پھر اسی طرح لوٹا دیاجائے گا جس طرح تھا''۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔
2583- حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُاللهِ، أَخْبَرَنَا صَفْوَانُ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ عُبَيْدِاللهِ بْنِ بُسْرٍ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ فِي قَوْلِهِ {وَيُسْقَى مِنْ مَائٍ صَدِيدٍ يَتَجَرَّعُهُ}[ إبراهيم:16] قَالَ: "يُقَرَّبُ إِلَى فِيهِ فَيَكْرَهُهُ فَإِذَا أُدْنِيَ مِنْهُ شَوَى وَجْهَهُ وَوَقَعَتْ فَرْوَةُ رَأْسِهِ فَإِذَا شَرِبَهُ قَطَّعَ أَمْعَائَهُ حَتَّى تَخْرُجَ مِنْ دُبُرِهِ " يَقُولُ اللهُ {وَسُقُوا مَائً حَمِيمًا فَقَطَّعَ أَمْعَائَهُمْ}[ محمد:15] وَيَقُولُ {وَإِنْ يَسْتَغِيثُوا يُغَاثُوا بِمَائٍ كَالْمُهْلِ يَشْوِي الْوُجُوهَ بِئْسَ الشَّرَابُ}[الكهف:29 ].
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، وَهَكَذَا قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ عُبَيْدِاللهِ بْنِ بُسْرٍ، وَلاَ نَعْرِفُ عُبَيْدَاللَّهِ بْنَ بُسْرٍ إِلاَّ فِي هَذَا الْحَدِيثِ، وَقَدْ رَوَى صَفْوَانُ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ عَبْدِاللهِ بْنِ بُسْرٍ صَاحِبِ النَّبِيِّ ﷺ غَيْرَ هَذَا الْحَدِيثِ، وَعَبْدُاللهِ بْنُ بُسْرٍ لَهُ أَخٌ قَدْ سَمِعَ مِنْ النَّبِيِّ ﷺ وَأُخْتُهُ قَدْ سَمِعَتْ مِنَ النَّبِيِّ ﷺ، وَعُبَيْدُاللهِ بْنُ بُسْرٍ الَّذِي رَوَى عَنْهُ صَفْوَانُ بْنُ عَمْرٍو هَذَا الْحَدِيثَ رَجُلٌ آخَرُ لَيْسَ بِصَاحِبٍ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (أخرجہ النسائي في الکبری) (تحفۃ الأشراف: ۴۸۹۴)
(سندمیں عبید اللہ بن بسر مجہول راوی ہے)
۲۵۸۳- ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے اللہ تعالیٰ کے اس قول
{وَيُسْقَى مِنْ مَائٍ صَدِيدٍ يَتَجَرَّعُهُ} (ابراہیم:۱۶) کے بارے میں فرمایا:'' صدید(پیپ) اس کے منہ کے قریب کی جائے گی تو اسے ناپسند کرے گا جب اسے اور قریب کیا جائے گا تو اس کا چہرہ بھن جائے گا اور اس کے سر کی کھال گر جائے گی اور جب اسے پیئے گا تو اس کی آنت کٹ جائے گی یہاں تک کہ اس کے سرین سے نکل جائے گی۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے
{وَسُقُوا مَائً حَمِيمًا فَقَطَّعَ أَمْعَائَهُمْ} (سورۃ محمد:۱۵) ( وہ ماء حمیم(گرم پانی) پلائے جائیں گے تو وہ ان کی آنتوں کو کاٹ دے گا) اورا للہ تعالیٰ فرماتاہے
{ وَإِنْ يَسْتَغِيثُوا يُغَاثُوا بِمَائٍ كَالْمُهْلِ يَشْوِي الْوُجُوهَ بِئْسَ الشَّرَابُ} (الکہف: ۲۹) (اور اگر وہ فریاد کریں گے تو ان کی فریاد رسی ایسے پانی سے کی جائے گی جو تلچھٹ کی طرح ہوگا چہرے کو بھون دے گا اور وہ نہایت برامشروب ہے)
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے، ۲- اسی طرح محمد بن اسماعیل بخاری نے بھی سند میں
''عن عبید اللہ بن بسر'' کہاہے اور ہم عبید اللہ بن بسر کو صرف اسی حدیث میں جانتے ہیں، ۳- صفوان بن عمر نے عبداللہ بن بسر سے جونبی اکرم ﷺ کے صحابی ہیں، ایک دوسری حدیث روایت کی ہے، عبدا للہ بن بسر کے ایک بھائی ہیں جنہوں نے نبی اکرم ﷺ سے سنی ہے اور ان کی ایک بہن نے بھی نبی اکرم ﷺ سے حدیث سنی ہے۔ جس عبید اللہ بن بسر سے صفوان بن عمرو نے یہ حدیث روایت کی ہے ،یہ صحابی نہیں ہیں کوئی دوسرے آدمی ہیں۔
2584- حَدَّثَنَا سُوَيْدٌ، أَخْبَرَنَا عَبْدُاللهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا رِشْدِينُ بْنُ سَعْدٍ، حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ دَرَّاجٍ، عَنْ أَبِي الْهَيْثَمِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "{كَالْمُهْلِ} كَعَكَرِ الزَّيْتِ، فَإِذَا قُرِّبَ إِلَيْهِ سَقَطَتْ فَرْوَةُ وَجْهِهِ فِيهِ".
* تخريج: انظر حدیث رقم ۲۵۸۱ (ضعیف)
2584/م1- وَبِهَذَا الإِسْنَادِ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "لِسُرَادِقِ النَّارِ أَرْبَعَةُ جُدُرٍ كِثَفُ كُلِّ جِدَارٍ مِثْلُ مَسِيرَةِ أَرْبَعِينَ سَنَةً".
* تخريج: انظر ماقبلہ (ضعیف)
2584/م2- وَبِهَذَا الإِسْنَادِ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "لَوْ أَنَّ دَلْوًا مِنْ غَسَّاقٍ يُهَرَاقُ فِي الدُّنْيَا لأَنْتَنَ أَهْلَ الدُّنْيَا".
* تخريج: انظر ماقبلہ (ضعیف)
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ إِنَّمَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ رِشْدِينَ بْنِ سَعْدٍ، وَفِي رِشْدِينَ مَقَالٌ، وَقَدْ تُكُلِّمَ فِيهِ مِنْ قِبَلِ حِفْظِهِ، وَمَعْنَى قَوْلِهِ كِثَفُ كُلِّ جِدَارٍ يَعْنِي غِلَظَهُ.
۲۵۸۴- ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:''
{ كالمهل } یعنی تلچھٹ کی طرح ہوگا جب اسے (جہنمی ) اپنے قریب کرے گا تو اس کے چہرے کی کھال اس میں گرجائے گی''۔
۲۵۸۴/م۱- ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے اسی سند سے مروی ہے کہ نبی اکرم ﷺنے فرمایا:'' جہنم کا احاطہ چار دیواریں ہیں اور ہردیوار کی موٹائی چالیس سال کی مسافت کے مانند ہے۔
۲۵۸۴/م۲- ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے اسی سند سے مروی ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' اگر غساق (جہنمیوں کے مواد) کا ایک ڈول دنیا میں بہادیاجائے تو دنیا والے سڑجائیں''۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- اس حدیث کو ہم صرف رشدین بن سعد کی روایت سے جانتے ہیں اور رشدین کے بارے میں لوگوں نے کلام کیا ہے، ان کے حافظے کے تعلق سے کلام کیا گیا ہے، ۲- رسول اللہ ﷺ کے قول ''كِثَفُ كُلِّ جِدَارٍ'' کا مطلب ہے ہردیوار کی موٹائی ۔
2585- حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ قَرَأَ هَذِهِ الآيَةَ {اتَّقُوا اللهَ حَقَّ تُقَاتِهِ وَلاَ تَمُوتُنَّ إِلاَّ وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ} قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "لَوْ أَنَّ قَطْرَةً مِنَ الزَّقُّومِ قُطِرَتْ فِي دَارِ الدُّنْيَا لأَفْسَدَتْ عَلَى أَهْلِ الدُّنْيَا مَعَايِشَهُمْ فَكَيْفَ بِمَنْ يَكُونُ طَعَامَهُ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: ق/الزہد ۳۴ (۴۳۲۵) (تحفۃ الأشراف: ۶۳۹۸) (ضعیف)
۲۵۸۵- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے یہ آیت پڑھی
{ اتَّقُوا اللهَ حَقَّ تُقَاتِهِ وَلاَ تَمُوتُنَّ إِلاَّ وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ } (آل عمران: ۱۰۲) (تم اللہ سے ڈرنے کی طرح ڈرو اور مسلمان ہی رہتے ہوئے مرو) رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' اگر زقوم تھوہڑکا ایک قطرہ بھی دنیا کی زمین میں ٹپکا دیا جائے تو دنیا والوں کی معیشت بگڑ جائے، بھلا اس آدمی کا کیا ہوگا جس کی غذا ہی زقوم ہو۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔