10-بَاب مِنْهُ
۱۰-باب: سابقہ باب سے متعلق ایک اور باب
2595- حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبِيدَةَ السَّلْمَانِيِّ، عَنْ عَبْدِاللهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "إِنِّي لأَعْرِفُ آخِرَ أَهْلِ النَّارِ خُرُوجًا رَجُلٌ يَخْرُجُ مِنْهَا زَحْفًا، فَيَقُولُ: يَا رَبِّ! قَدْ أَخَذَ النَّاسُ الْمَنَازِلَ، قَالَ: فَيُقَالُ لَهُ: انْطَلِقْ فَادْخُلْ الْجَنَّةَ، قَالَ: فَيَذْهَبُ لِيَدْخُلَ فَيَجِدُ النَّاسَ قَدْ أَخَذُوا الْمَنَازِلَ، فَيَرْجِعُ، فَيَقُولُ: يَا رَبِّ! قَدْ أَخَذَ النَّاسُ الْمَنَازِلَ، قَالَ: فَيُقَالُ لَهُ: أَتَذْكُرُ الزَّمَانَ الَّذِي كُنْتَ فِيهِ، فَيَقُولُ: نَعَمْ، فَيُقَالُ لَهُ: تَمَنَّ، قَالَ: فَيَتَمَنَّى، فَيُقَالُ لَهُ: فَإِنَّ لَكَ مَا تَمَنَّيْتَ وَعَشْرَةَ أَضْعَافِ الدُّنْيَا، قَالَ: فَيَقُولُ: أَتَسْخَرُ بِي؟ وَأَنْتَ الْمَلِكُ"، قَالَ: فَلَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺ ضَحِكَ حَتَّى بَدَتْ نَوَاجِذُهُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/الرقاق ۵۱ (۶۵۷۱)، والتوحید ۳۶ (۷۵۱۱)، م/الإیمان ۸۳ (۱۸۶)، ق/الزہد ۳۹ (۴۳۳۹) (تحفۃ الأشراف: ۹۴۰۵)، وحم (۱/۴۶۰) (صحیح)
۲۵۹۵- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جہنم سے سب سے آخر میں نکلنے والے آدمی کو میں جانتاہوں ،وہ ایسا آدمی ہوگا جو سرین کے بل چلتے ہوئے نکلے گا اور عرض کرے گا: اے میرے رب! لوگ جنت کی تمام جگہ لے چکے ہوں گے''، آپ نے فرمایا:'' اس سے کہاجائے گا : چلو جنت میں داخل ہوجاؤ'' ، آپ نے فرمایا:'' وہ داخل ہونے کے لیے جائے گا (جنت کو اس حال میں ) پائے گا کہ لوگ تمام جگہ لے چکے ہیں، وہ واپس آکر عرض کرے گا: اے میرے رب! لوگ تمام جگہ لے چکے ہیں؟!''، آپ نے فرمایا:'' اس سے کہاجائے گا : کیا وہ دن یاد ہیں جن میں (دنیا کے اندر) تھے؟'' وہ کہے گا: ہاں، اس سے کہاجائے گا:آرزو کرو، آپ نے فرمایا: وہ آرزو کرے گا، اس سے کہاجائے گا: تمہارے لیے وہ تمام چیزیں جس کی تم نے آرزو کی ہے اور دنیا کے دس گنا ہے''۔ آپ نے فرمایا:'' وہ کہے گا: (اے باری تعالیٰ!)آپ مذاق کررہے ہیں حالاں کہ آپ مالک ہیں، ابن مسعود کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ ﷺ کو ہنستے دیکھا حتی کہ آپ کے اندورنی کے دانت نظر آنے لگے'' ۱؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
وضاحت ۱؎ : یہ ادنیٰ ترین جنتی کا حال ہے کہ اسے جنت کی نعمتیں اور دیگر چیزیں اتنی تعداد میں ملیں گی کہ وہ دنیا کی دس گناہوں گی، اس سے اندازہ لگایا جاسکتاہے کہ اعلیٰ مقام و مراتب پر فائز ہونے والے جنتیوں پر رب العالمین کا کس قدر انعام و اکرام ہوگا۔
2596- حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنِ الْمَعْرُورِ بْنِ سُوَيْدٍ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "إِنِّي لأَعْرِفُ آخِرَ أَهْلِ النَّارِ خُرُوجًا مِنَ النَّارِ، وَآخِرَ أَهْلِ الْجَنَّةِ دُخُولاً الْجَنَّةَ، يُؤْتَى بِرَجُلٍ فَيَقُولُ: سَلُوا عَنْ صِغَارِ ذُنُوبِهِ وَاخْبَئُوا كِبَارَهَا، فَيُقَالُ لَهُ: عَمِلْتَ كَذَا وَكَذَا يَوْمَ كَذَا وَكَذَا، عَمِلْتَ كَذَا وَكَذَا فِي يَوْمِ كَذَا وَكَذَا؟ قَالَ: فَيُقَالُ لَهُ: فَإِنَّ لَكَ مَكَانَ كُلِّ سَيِّئَةٍ حَسَنَةً، قَالَ: فَيَقُولُ: يَارَبِّ! لَقَدْ عَمِلْتُ أَشْيَائَ مَا أَرَاهَا هَاهُنَا" قَالَ: فَلَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺ ضَحِكَ حَتَّى بَدَتْ نَوَاجِذُهُ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: م/الإیمان ۸۴ (۱۹۰) (تحفۃ الأشراف: ۱۱۹۸۳) (صحیح)
۲۵۹۶- ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جہنم سے سب سے آخر میں نکلنے اورجنت میں سب سے آخر میں داخل ہونے والے آدمی کو میں جانتاہوں ۔ ایک آدمی کولایاجائے گا اور اللہ تعالیٰ (فرشتوں سے) کہے گا: اس سے اس کے چھوٹے چھوٹے گناہوں کے بارے میں پوچھو اور اس کے بڑے گناہوں کو چھپادو ، اس سے کہاجائے گا: تم نے فلاں فلاں دن ایسے ایسے گناہ کئے تھے، تم نے فلاں فلاں دن ایسے ایسے گناہ کیے تھے؟۔ آپ نے فرمایا:'' اس سے کہاجائے گا: تمہارے ہر گناہ کے بدلے ایک نیکی ہے''۔ آپ نے فرمایا:'' وہ عرض کرے گا: اے میرے رب! میں نے کچھ ایسے بھی گناہ کیے تھے جسے یہاں نہیں دیکھ رہاہوں''۔ ابوذر کہتے ہیں:میں نے رسول اللہ ﷺ کو ہنستے ہوئے دیکھا حتی کہ آپ کے اندورنیکے دانت نظر آنے لگے۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
2597- حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "يُعَذَّبُ نَاسٌ مِنْ أَهْلِ التَّوْحِيدِ فِي النَّارِ حَتَّى يَكُونُوا فِيهَا حُمَمًا، ثُمَّ تُدْرِكُهُمْ الرَّحْمَةُ، فَيُخْرَجُونَ وَيُطْرَحُونَ عَلَى أَبْوَابِ الْجَنَّةِ، قَالَ: فَيَرُشُّ عَلَيْهِمْ أَهْلُ الْجَنَّةِ الْمَائَ، فَيَنْبُتُونَ كَمَا يَنْبُتُ الْغُثَائُ فِي حِمَالَةِ السَّيْلِ، ثُمَّ يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ".
قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ جَابِرٍ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۲۳۳۲)، وانظر حم (۳/۳۹۱) (صحیح)
۲۵۹۷- جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:''موحدین میں سے کچھ لوگ جہنم میں عذاب دئیے جائیں گے،یہاں تک کہ کوئلہ ہوجائیں گے، پھر ان پر رحمت الٰہی سایہ فگن ہوگی تو وہ نکالے جائیں گے اور جنت کے دروازے پر ڈال دئے جائیں گے''۔آپ نے فرمایا:'' جنتی ان پر پانی چھڑکیں گے تو وہ ویسے ہی اگیں گے جیسے سیلاب کی مٹیوں میں دانہ اگتاہے، پھر وہ جنت میں داخل ہوں گے''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- یہ دوسری سند سے بھی جابر سے مروی ہے۔
2598- حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَائِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: "يُخْرَجُ مِنَ النَّارِ مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ ذَرَّةٍ مِنَ الإِيمَانِ" قَالَ أَبُو سَعِيدٍ: فَمَنْ شَكَّ فَلْيَقْرَأْ {إِنَّ اللهَ لاَ يَظْلِمُ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ }. قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف و راجع: خ/التوحید ۲۴ (۷۴۳۹)، و م/الإیمان ۸۱ (۱۸۳) (تحفۃ الأشراف: ۴۱۸۱)، وانظر حم (۳/۹۴) (صحیح)
۲۵۹۸- ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' جہنم سے وہ آدمی نکلے گا جس کے دل میں ذرہ برابر ایمان ہوگا، ابوسعیدخدری نے کہا: جس کو شک ہو وہ یہ آیت پڑھے
{إنَّ اللهَ لاَ يَظْلِمُ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ} (النساء: ۴۰) ( اللہ ذرہ برابر بھی ظلم نہیں کرتاہے)۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
2599- حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُاللهِ، أَخْبَرَنَا رِشْدِينُ، حَدَّثَنِي ابْنُ أَنْعُمَ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ أَنَّهُ حَدَّثَهُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللهِ ﷺ قَالَ: "إِنَّ رَجُلَيْنِ مِمَّنْ دَخَلَ النَّارَ اشْتَدَّ صِيَاحُهُمَا، فَقَالَ الرَّبُّ عَزَّ وَجَلَّ: أَخْرِجُوهُمَا، فَلَمَّا أُخْرِجَا قَالَ لَهُمَا: لأَيِّ شَيْئٍ اشْتَدَّ صِيَاحُكُمَا؟ قَالاَ: فَعَلْنَا ذَلِكَ لِتَرْحَمَنَا، قَالَ: إِنَّ رَحْمَتِي لَكُمَا أَنْ تَنْطَلِقَا فَتُلْقِيَا أَنْفُسَكُمَا حَيْثُ كُنْتُمَا مِنَ النَّارِ، فَيَنْطَلِقَانِ فَيُلْقِي أَحَدُهُمَا نَفْسَهُ، فَيَجْعَلُهَا عَلَيْهِ بَرْدًا وَسَلاَمًا، وَيَقُومُ الآخَرُ، فَلاَ يُلْقِي نَفْسَهُ، فَيَقُولُ لَهُ الرَّبُّ عَزَّ وَجَلَّ: مَا مَنَعَكَ أَنْ تُلْقِيَ نَفْسَكَ كَمَا أَلْقَى صَاحِبُكَ؟ فَيَقُولُ: يَا رَبِّ! إِنِّي لأَرْجُو أَنْ لاَتُعِيدَنِي فِيهَا بَعْدَ مَا أَخْرَجْتَنِي، فَيَقُولُ لَهُ الرَّبُّ: لَكَ رَجَاؤُكَ، فَيَدْخُلاَنِ جَمِيعًا الْجَنَّةَ بِرَحْمَةِ اللهِ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: إِسْنَادُ هَذَا الْحَدِيثِ ضَعِيفٌ، لأَنَّهُ عَنْ رِشْدِينَ بْنِ سَعْدٍ وَرِشْدِينُ بْنُ سَعْدٍ هُوَ ضَعِيفٌ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ عَنْ ابْنِ أَنْعُمَ وَهُوَ الأَفْرِيقِيُّ، وَالأَفْرِيقِيُّ ضَعِيفٌ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۵۴۴۸) (ضعیف)
( سندمیں ابوعثمان لین الحدیث ، مجہول ہیں اور رشد ین بن سعد اور افریقی ضعیف ہیں )
۲۵۹۹- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جہنم میں داخل ہونے والوں میں سے دو آدمیوں کی چیخ بلند ہوگی''۔ رب عزوجل کہے گا: ان دونوں کو نکالو ، جب انہیں نکالا جائے گا تو اللہ تعالیٰ ان سے پوچھے گا : تمہاری چیخ کیوں بلند ہورہی ہے؟ وہ دونوں عرض کریں گے: ہم نے ایسا اس وجہ سے کیا تاکہ تو ہم پر رحم کر۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: تم دونوں کے لیے ہماری رحمت یہی ہے کہ تم جاؤ اور اپنے آپ کو اسی جگہ جہنم میں ڈال دو جہاں پہلے تھے۔ وہ دونوں چلیں گے ان میں سے ایک اپنے آپ کو جہنم میں ڈال دے گا تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے جہنم کو ٹھنڈا اور سلامتی والی بنادے گااوردوسرا کھڑا رہے گااور اپنے آپ کو نہیں ڈالے گا۔ اس سے رب عزوجل پوچھے گا:تمہیں جہنم میں اپنے آپ کو ڈالنے سے کس چیز نے روکا؟ جیسے تمہارے ساتھی نے اپنے آپ کو ڈالا؟ وہ عرض کرے گا: اے میرے رب! مجھے امید ہے کہ تو جہنم سے نکالنے کے بعد اس میں دوبارہ نہیں داخل کرے گا، اس سے رب تعالیٰ کہے گا: تمہارے لیے تیری تمنا پوری کی جارہی ہے،پھر وہ دونوں اللہ کی رحمت سے جنت میں داخل ہوں گے''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: اس حدیث کی سند ضعیف ہے، اس لیے کہ یہ رشدین بن سعد کے واسطہ سے مروی ہے، اور رشدین بن سعد محدثین کے نزدیک ضعیف ہیں، اور رشد ین عبدالرحمن بن انعم سے روایت کرتے ہیں، یہ ابن انعم افریقی ہیں اور افریقی بھی محدثین کے نزدیک ضعیف ہیں۔
2600- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ ذَكْوَانَ، عَنْ أَبِي رَجَائٍ الْعُطَارِدِيِّ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "لَيَخْرُجَنَّ قَوْمٌ مِنْ أُمَّتِي مِنَ النَّارِ بِشَفَاعَتِي يُسَمَّوْنَ الْجَهَنَّمِيُّونَ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَأَبُو رَجَائٍ الْعُطَارِدِيُّ اسْمُهُ عِمْرَانُ بْنُ تَيْمٍ وَيُقَالُ: ابْنُ مِلْحَانَ.
* تخريج: خ/الرقاق ۵۰ (۶۵۵۹)، د/السنۃ ۲۳ (۴۷۴۰)، ق/الزہد ۳۷ (۴۳۱۵) (تحفۃ الأشراف: ۱۰۸۷۱)، وحم (۴/۴۳۴) (صحیح)
۲۶۰۰- عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' میری امت کی ایک جماعت میری شفاعت کے سبب جہنم سے نکلے گی ان کا نام جہنمی رکھا جائے گا''۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
2601- حَدَّثَنَا سُوَيْدٌ، أَخْبَرَنَا عَبْدُاللهِ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عُبَيْدِاللهِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "مَا رَأَيْتُ مِثْلَ النَّارِ نَامَ هَارِبُهَا وَلاَ مِثْلَ الْجَنَّةِ نَامَ طَالِبُهَا".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ إِنَّمَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ يَحْيَى بْنِ عُبَيْدِاللهِ، وَيَحْيَى بْنُ عُبَيْدِاللهِ ضَعِيفٌ عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْحَدِيثِ، تَكَلَّمَ فِيهِ شُعْبَةُ، وَيَحْيَى بْنُ عُبَيْدِاللهِ هُوَ ابْنُ مَوْهَبٍ وَهُوَ مَدَنِيٌّ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۴۱۲۴) (حسن)
( سندمیں یحییٰ بن عبید اللہ متروک الحدیث ہے، لیکن متابعات و شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے، تفصیل کے لیے دیکھیے: الصحیحۃ : ۹۵۳)
۲۶۰۱- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' میں نے جہنم جیسی کوئی چیز نہیں دیکھی جس سے بھاگنے والے سورہے ہیں اور جنت جیسی کوئی چیز نہیں دیکھی جس کے طلب کرنے والے سورہے ہیں ''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: اس کو ہم صرف یحییٰ بن عبید اللہ کی سند سے جانتے ہیں اور یحییٰ بن عبید اللہ اکثر محدثین کے نزدیک ضعیف ہیں، ان کے بارے میں شعبہ نے کلام کیا ہے۔ یحییٰ بن عبید اللہ کے دادا کانام موہب ہے اور وہ مدنی ہیں۔