• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن الترمذی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
65-بَاب مَا يُكْرَهُ مِنَ الأَسْمَائِ
۶۵-باب: نا پسندیدہ ناموں کابیان​


2835- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "لأَنْهَيَنَّ أَنْ يُسَمَّى رَافِعٌ وَبَرَكَةُ وَيَسَارٌ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ.
هَكَذَا رَوَاهُ أَبُو أَحْمَدَ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، عَنْ عُمَرَ وَرَوَاهُ غَيْرُهُ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ وَأَبُو أَحْمَدَ ثِقَةٌ حَافِظٌ. وَالْمَشْهُورُ عِنْدَ النَّاسِ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ جَابِرٍ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ وَلَيْسَ فِيهِ عَنْ عُمَرَ.
* تخريج: ق/الأدب ۳۱ (وراجع م/الآدب ۲ (۲۱۳۸) (تحفۃ الأشراف: ۱۰۴۲۳) (صحیح)
۲۸۳۵- عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' (اگرمیں زندہ رہا توان شاء اللہ) رافع ، برکت اور یسارنام رکھنے سے منع کردوں گا''۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث غریب ہے،۲- اسی طرح اسے ابواحمد نے سفیان سے ابوسفیان نے ابوزبیر سے ابوزبیر نے جابر سے اور انہوں نے عمر سے روایت کی ہے۔ اورابو احمد کے علاوہ نے سفیان سے سفیان نے ابو زبیر سے اورابوزبیر نے جابر سے جابر نے نبی اکرم ﷺ سے روایت کی ہے،۳- ابواحمد ثقہ ہیں حافظ ہیں،۴- لوگوں میں یہ حدیث ''عن جابر عن النبي ﷺ'' مشہور ہے اور اس حدیث میں ''عن عمر'' (عمرسے روایت ہے)کی سندسے کاذکر نہیں ہے۔


2836- حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ هِلالِ بْنِ يَسَافٍ، عَنْ الرَّبِيعِ بْنِ عُمَيْلَةَ الْفَزَارِيِّ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: "لاَ تُسَمِّ غُلامَكَ رَبَاحٌ وَلاَ أَفْلَحُ وَلاَ يَسَارٌ وَلاَ نَجِيحٌ. يُقَالُ: أَثَمَّ هُوَ؟ فَيُقَالُ: لاَ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: م/الآداب ۲ (۲۱۳۷)، د/الأدب ۷۰ (۴۹۵۸، ۴۹۵۹)، ق/الأدب ۳۱ (۳۷۳۰) (تحفۃ الأشراف: ۴۶۱۲)، ودي/الاستئذان ۶۱ (۲۷۳۸) (صحیح)
۲۸۳۶- سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' تم اپنے غلام کانام رباح ، افلح ، یسار اور نجیح نہ رکھو ( کیوں کہ) پوچھا جائے کہ کیاوہ یہاں ہے؟ توکہا جائے گا : نہیں'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : (رباح)فائدہ دینے والا(افلح)فلاح والا(یسار)آسانی (نجیح)کامیاب رہنے والا،ان ناموں کے رکھنے سے اس لیے منع کیا گیاکیونکہ اگرکسی سے پوچھاجائے: کیا''افلح''یہاں ہے اورجواب میں کہاجائے کہ نہیں تولوگ اسے بدفالی سمجھ کراچھانہ سمجھیں گے۔


2837- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَيْمُونٍ الْمَكِّيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: "أَخْنَعُ اسْمٍ عِنْدَاللَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ رَجُلٌ تَسَمَّى بِمَلِكِ الأَمْلاَكِ".
قَالَ: سُفْيَانُ شَاهَانْ شَاهْ وَأَخْنَعُ يَعْنِي وَأَقْبَحُ. هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/الأدب ۱۱۴ (۶۲۰۵)، م/الآداب ۴ (۲۱۴۳)، د/الأدب ۷۰ (۴۹۶۱) (تحفۃ الأشراف: ۱۳۶۷۲)، وحم (۲/۲۴۴) (صحیح)
۲۸۳۷- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' قیامت کے دن اللہ کے نزدیک سب سے بدترنام اس شخص کا ہوگا جس کانام ملک الاملاک ہوگا''، سفیان کہتے ہیں:'' ملک الاملاک '' کا مطلب ہے: شہنشاہ ۔ اور اخنع کے معنی اقبح ہیں یعنی سب سے بدترا ور حقیرترین۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
66-بَاب مَا جَاءَ فِي تَغْيِيرِ الأَسْمَائِ
۶۶-باب: خراب نام کی تبدیلی کابیان​


2838- حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ وَأَبُو بَكْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ وَغَيْرُ وَاحِدٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ؛ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ غَيَّرَ اسْمَ عَاصِيَةَ، وَقَالَ: "أَنْتِ جَمِيلَةُ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ. وَإِنَّمَا أَسْنَدَهُ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، وَرَوَى بَعْضُهُمْ هَذَا عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ أَنَّ عُمَرَ مُرْسَلاً وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ وَعَبْدِاللَّهِ بْنِ سَلاَمٍ، وَعَبْدِاللَّهِ بْنِ مُطِيعٍ، وَعَائِشَةَ، وَالْحَكَمِ بْنِ سَعِيدٍ، وَمُسْلِمٍ وَأُسَامَةَ بْنِ أَخْدَرِيٍّ، وَشُرَيْحِ بْنِ هَانِئٍ، عَنْ أَبِيهِ، وَخَيْثَمَةَ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ عَنْ أَبِيهِ.
* تخريج: م/الآداب ۳ (۳۱۳۹)، د/الأدب ۷۰ (۴۹۵۲)، ق/الأدب ۳۲ (۳۷۳۳) (تحفۃ الأشراف: ۸۱۵۵)، وحم (۲/۱۸)، ودي/الاستئذان ۶۲ (۲۷۳۹) (صحیح)
۲۸۳۸- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے '' عاصیہ'' کانام بدل دیا اور کہا (آج سے) تو جمیلہ یعنی:'' تیرا نام جمیلہ ہے '' ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،۲- اس حدیث کو یحییٰ بن سعید قطان نے مرفوع بیان کیا ہے۔ یحییٰ نے عبیداللہ سے عبیداللہ نے نافع سے اور نافع نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کی ہے ، اور بعض راویوں نے یہ حدیث عبید اللہ سے، عبیداللہ نے نافع سے اور نافع نے عمر سے مرسلاً روایت کی ہے،۳- اس باب میں عبدالرحمن بن عوف ،عبداللہ بن سلام ،عبداللہ بن مطیع ، عائشہ، حکم بن سعید، مسلم ، اسامہ بن اخدری، ہانی اورعبدالرحمن بن ابی سبرہ رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت ۱؎ : معلوم ہواکہ ایسے نام جوبرے ہوں انہیں بدل کران کی جگہ اچھانام رکھ دیاجائے۔


2839- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ نَافِعٍ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَلِيٍّ الْمُقَدَّمِيُّ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ يُغَيِّرُ الاسْمَ الْقَبِيحَ قَالَ أَبُوبَكْرٍ: وَرُبَّمَا قَالَ عُمَرُ بْنُ عَلِيٍّ فِي هَذَا الْحَدِيثِ هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ مُرْسَلاً، وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ عَنْ عَائِشَةَ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۷۱۲۷) (صحیح)
۲۸۳۹- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ برا نام بدل دیاکرتے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: اس حدیث کے راوی ابوبکر بن نافع کہتے ہیں کہ کبھی تو عمر بن علی (الفلاس) نے اس حدیث کی سند میں کہا : ''عن هشام بن عروة عن أبيه عن النبي ﷺ '' یعنی مرسلاً روایت کی اور اس میں ''عن عائشہ''کے واسطہ کا ذکر نہیں کیا ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
67-بَاب مَا جَاءَ فِي أَسْمَائِ النَّبِيِّ ﷺ
۶۷-باب: نبی اکرم ﷺ کے اسماء گرامی کابیان​


2840- حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ الْمَخْزُومِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، عَنْ أَبِيهِ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "إِنَّ لِي أَسْمَائً أَنَا مُحَمَّدٌ وَأَنَا أَحْمَدُ وَأَنَا الْمَاحِي الَّذِي يَمْحُو اللَّهُ بِيَ الْكُفْرَ وَأَنَا الْحَاشِرُ الَّذِي يُحْشَرُ النَّاسُ عَلَى قَدَمِي وَأَنَا الْعَاقِبُ الَّذِي لَيْسَ بَعْدِي نَبِيٌّ". وَفِي الْبَاب عَنْ حُذَيْفَةَ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/المناقب ۱۷ (۳۵۳۲)، وتفسیر سورۃ الصف ۱ (۴۸۹۶)، م/الفضائل ۳۴ (۲۳۵۴) (تحفۃ الأشراف: ۳۱۹۱)، وحم (۴/۸۰، ۸۱، ۸۴)، ودي/الرقاق ۵۹ (۲۸۱۷) (صحیح)
۲۸۴۰- جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' میرے کئی نام ہیں:میں محمدہوں ، میں احمد ہوں ، میں وہ ماحی ہوں جس کے ذریعہ اللہ کفر کو مٹاتاہے، میں وہ حاشر ہوں جس کے قدموں پرلوگ جمع کیے جائیں گے ۱؎ میں وہ عاقب ہوں جس کے بعد کوئی نبی نہ پیداہوگا''۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں حذیفہ سے بھی روایت ہے۔
وضاحت ۱؎ : یعنی میدان حشرمیں لوگ میرے پیچھے ہوں گے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
68-بَاب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ الْجَمْعِ بَيْنَ اسْمِ النَّبِيِّ ﷺ وَكُنْيَتِهِ
۶۸-باب: نبی اکرم ﷺ کانام اور آپ کی کنیت دونوں ایک ساتھ رکھنا مکروہ ہے​


2841- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ عَجْلانَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ؛ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ نَهَى أَنْ يَجْمَعَ أَحَدٌ بَيْنَ اسْمِهِ، وَكُنْيَتِهِ، وَيُسَمِّيَ: مُحَمَّدًا أَبَا الْقَاسِمِ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۴۱۴۳)، وحم (۲/۴۳۳) (صحیح)
(وراجع ماعند خ في الأدب (۶۱۸۸)
وَفِي الْبَاب عَنْ جَابِرٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَقَدْ كَرِهَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنْ يَجْمَعَ الرَّجُلُ بَيْنَ اسْمِ النَّبِيِّ ﷺ وَكُنْيَتِهِ وَقَدْ فَعَلَ ذَلِكَ بَعْضُهُمْ.
2841/م- رُوِيَ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ أَنَّهُ سَمِعَ رَجُلاً فِي السُّوقِ يُنَادِي يَا أَبَا الْقَاسِمِ! فَالْتَفَتَ النَّبِيُّ ﷺ فَقَال: لَمْ أَعْنِكَ فَقَال النَّبِيُّ ﷺ: "لاَ تَكْتَنُوا بِكُنْيَتِي" حَدَّثَنَا بِذَلِكَ الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلاَّلُ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ بِهَذَا.
وَفِي هَذَا الْحَدِيثِ مَا يَدُلُّ عَلَى كَرَاهِيَةِ أَنْ يُكَنَّى أَبَا الْقَاسِمِ.
* تخريج : تفرد بہ المؤلف (صحیح)
۲۸۴۱- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی اکرمﷺ نے منع فرمایاہے کہ کوئی شخص آپ کانام اور آپ کی کنیت دونوں ایک ساتھ جمع کرکے محمد ابوالقاسم نام رکھے ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں جابر سے بھی روایت ہے،۳- بعض اہل علم مکروہ سمجھتے ہیں کہ کوئی نبی اکرمﷺ کانام اور آپ کی کنیت ایک ساتھ رکھے۔ لیکن بعض لوگوں نے ایساکیا ہے۔
۲۸۴۱/م۱- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے ایک شخص کو بازار میں ابوالقاسم کہہ کر پکار تے ہوئے سنا تو آپ اس کی طرف متوجہ ہوگئے۔ تو اس نے کہا: میں نے آپ کو نہیں پکاراہے۔ (یہ سن کر) آپ نے فرمایا:'' میری کنیت نہ رکھو۔ امام ترمذی کہتے ہیں: اس حدیث میں اس بات کی دلیل ہے کہ ابوالقاسم کنیت رکھنا مکروہ ہے۔
وضاحت ۱؎ : اس سلسلہ میں علماء کا اختلاف ہے ، بعض کاکہناہے کہ آپ کی زندگی میں یہ چیزممنوع تھی، آپ کے بعدآپ کا نام اورآپ کی کنیت رکھنادرست ہے، بعض کاکہناہے کہ دونوں ایک ساتھ رکھنامنع ہے ، جب کہ بعض کہتے ہیں کہ ممانعت کا تعلق صرف کنیت سے ہے ، پہلا قول راجح ہے۔( دیکھئے اگلی دونوں حدیثیں)


2842- حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، عَنِ الْحُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "إِذَا سَمَّيْتُمْ بِي فَلا تَكْتَنُوا بِي".
قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۲۶۸۶) (صحیح) (وأخرج أبوداود من طریق ھشام عن أبي الزبیر عنہ بہ (برقم: ۴۹۶۶)، بزیادۃ ''ومن تکنی بکنیتی فلا یتسمی باسمي'' وھذہ الزیادۃ منکرۃ، لأنہ من روایۃ أبي الزبیر المدلس ولیس لہ متابع أو شاہد)
۲۸۴۲- جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :'' جب تم میرے نام پر نام رکھو تو میری کنیت نہ رکھو''۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے۔


2843- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا فِطْرُ بْنُ خَلِيفَةَ حَدَّثَنِي مُنْذِرٌ وَهُوَ الثَّوْرِيُّ عَنْ مُحَمَّدِ ابْنِ الْحَنَفِيَّةِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ أَنَّهُ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ إِنْ وُلِدَ لِي بَعْدَكَ أُسَمِّيهِ مُحَمَّدًا وَأُكَنِّيهِ بِكُنْيَتِكَ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَكَانَتْ رُخْصَةً لِي هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: د/الأدب ۷۶ (۴۹۶۷) (تحفۃ الأشراف: ۱۰۲۶۸) (صحیح)
۲۸۴۳- علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: اللہ کے رسول !آپ کاکیا خیال ہے اگر آپ کے انتقال کے بعدمیرے یہاں لڑکا پیداہوتوکیا میں اس کانام محمداور اس کی کنیت آپ کی کنیت پررکھ سکتاہوں؟ آپ نے فرمایا:'' ہاں''۔ (ایساکرسکتے ہو) علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: یہ صرف میرے لیے رخصت واجازت تھی''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث صحیح ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
69-بَاب مَا جَاءَ إِنَّ مِنَ الشِّعْرِ حِكْمَةً
۶۹-باب: بعض اشعارمیں حکمت ودانائی کی باتیں ہوتی ہیں​


2844- حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الأَشَجُّ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي غَنِيَّةَ حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ زِرٍّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "إِنَّ مِنَ الشِّعْرِ حِكْمَةً".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ. إِنَّمَا رَفَعَهُ أَبُو سَعِيدٍ الأَشَجُّ، عَنِ ابْنِ أَبِي غَنِيَّةَ، وَرَوَى غَيْرُهُ، عَنِ ابْنِ أَبِي غَنِيَّةَ هَذَا الْحَدِيثَ مَوْقُوفًا، وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ. وَفِي الْبَاب عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَعَائِشَةَ وَبُرَيْدَةَ وَكَثِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۹۲۱۳) (حسن صحیح)
۲۸۴۴- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' بعض اشعار میں حکمت ودانائی کی باتیں ہوتی ہیں''۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث اس سند سے غریب ہے ،۲- اسے ابوسعید اشج نے ابن ابی غنیہ کے واسطہ سے مرفوع روایت کیا ہے۔ اور ان کے سوا دوسرے لوگوں نے ابن ابی غنیہ کے واسطہ سے اسے موقوف روایت کیا ہے، ۳-یہ حدیث کئی سندوں سے عبداللہ بن مسعود کے واسطہ سے نبیﷺ سے روایت کی گئی ہے، ۴-اس باب میں ابی بن کعب، ابن عباس، عائشہ ، بریدہ، اور عمروبن عوف مزنی رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔


2845- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "إِنَّ مِنَ الشِّعْرِ حِكَمًا".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: د/الأدب ۹۵ (۵۰۱۱)، ق/الأدب ۴۱ (۳۷۵۶)، (تحفۃ الأشراف: ۶۱۰۶)، وحم (۱/۲۶۹، ۳۰۹، ۳۱۳) (حسن صحیح)
۲۸۴۵- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' بعض اشعارمیں حکمت ودانائی کی باتیں ہوتی ہیں''۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
70-بَاب مَا جَاءَ فِي إِنْشَادِ الشِّعْرِ
۷۰-باب: شعر پڑھنے کابیان​


2846- حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُوسَى الْفَزَارِيُّ، وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ الْمَعْنَى وَاحِدٌ قَالاَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَضَعُ لِحَسَّانَ مِنْبَرًا فِي الْمَسْجِدِ يَقُومُ عَلَيْهِ قَائِمًا يُفَاخِرُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ أَوْ قَالَ: يُنَافِحُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ وَيَقُولُ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "إِنَّ اللَّهَ يُؤَيِّدُ حَسَّانَ بِرُوحِ الْقُدُسِ مَا يُفَاخِرُ أَوْ يُنَافِحُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ".
* تخريج: د/الأدب ۹۵ (۵۰۱۵) (تحفۃ الأشراف: ۱۶۳۵۱، و۱۷۰۲۰) (حسن)
2846/م- حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُوسَى وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قَالاَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ. مِثْلَهُ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَالْبَرَائِ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ وَهُوَ حَدِيثُ ابْنِ أَبِي الزِّنَادِ.
* تخريج: انظر ما قبلہ (حسن)
۲۸۴۶- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں : رسول اللہ ﷺ حسان رضی اللہ عنہ کے لیے مسجد میں منبر رکھتے تھے جس پر کھڑے ہوکر وہ رسول اللہﷺ کے لیے فخریہ اشعار پڑھتے تھے۔ یا وہ اپنی شاعری کے ذریعہ رسول اللہ ﷺ کا دفاع فرماتے تھے۔ اور رسول اللہ ﷺ فرماتے تھے:'' اللہ حسان کی مدد روح القدس (جبرئیل ) کے ذریعہ فرماتاہے جب تک وہ (اپنے اشعار کے ذریعہ) رسول اللہ ﷺ کی جانب سے فخر کرتے یا آپ کا دفاع کرتے ہیں''۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔ اور یہ حدیث ابن ابی الزناد کی روایت سے ہے۔ بیان کیا مجھ سے اسماعیل بن موسیٰ اور علی بن حجر نے اور ان دونوں نے کہا کہ ہم سے ابن ابی الزناد نے بیان کیا اور ابن ابی الزنادنے اپنے باپ ابوالزنادسے ، ابوالزنادنے عروہ سے ا ورعروہ نے عائشہ کے واسطہ سے نبی اکرمﷺ سے اسی طرح روایت کی،۲- اس باب میں ابوہریرہ اور براء رضی اللہ عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں۔


2847- حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ دَخَلَ مَكَّةَ فِي عُمْرَةِ الْقَضَائِ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَوَاحَةَ بَيْنَ يَدَيْهِ يَمْشِي وَهُوَ يَقُولُ:
خَلُّوا بَنِي الْكُفَّارِ عَنْ سَبِيلِهِ
الْيَوْمَ نَضْرِبْكُمْ عَلَى تَنْزِيلِهِ
ضَرْبًا يُزِيلُ الْهَامَ عَنْ مَقِيلِهِ
وَيُذْهِلُ الْخَلِيلَ عَنْ خَلِيلِهِ
فَقَالَ لَهُ عُمَرُ: يَا ابْنَ رَوَاحَةَ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ؟ وَفِي حَرَمِ اللَّهِ تَقُولُ الشِّعْرَ؟ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ ﷺ: "خَلِّ عَنْهُ يَا عُمَرُ فَلَهِيَ أَسْرَعُ فِيهِمْ مِنْ نَضْحِ النَّبْلِ".
قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
وَقَدْ رَوَى عَبْدُالرَّزَّاقِ هَذَا الْحَدِيثَ أَيْضًا، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَنَسٍ نَحْوَ هَذَا. وَرُوِيَ فِي غَيْرِ هَذَا الْحَدِيثِ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ دَخَلَ مَكَّةَ فِي عُمْرَةِ الْقَضَائِ وَكَعْبُ بْنُ مَالِكٍ بَيْنَ يَدَيْهِ وَهَذَا أَصَحُّ عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْحَدِيثِ لأَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ رَوَاحَةَ قُتِلَ يَوْمَ مُؤْتَةَ وَإِنَّمَا كَانَتْ عُمْرَةُ الْقَضَائِ بَعْدَ ذَلِكَ.
* تخريج: م/الحج ۱۰۹ (۲۸۷۶)، و ۱۲۱ (۲۸۹۶) (تحفۃ الأشراف: ۲۶۶) (صحیح)
۲۸۴۷- انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:نبی اکرمﷺ عمرۃ القضا کے سال مکہ میں داخل ہوئے اور عبداللہ بن رواحہ آپ کے آگے یہ اشعار پڑھتے ہوئے چل رہے تھے۔


خَلُّوا بَنِي الْكُفَّارِ عَنْ سَبِيلِهِ
الْيَوْمَ نَضْرِبْكُمْ عَلَى تَنْزِيلِهِ
ضَرْبًا يُزِيلُ الْهَامَ عَنْ مَقِيلِهِ
وَيُذْهِلُ الْخَلِيلَ عَنْ خَلِيلِهِ


(اے کفار کی اولاد!اس کے (یعنی محمد ﷺ کے ) راستے سے ہٹ جاؤ، آج کے دن ہم تمہیں ایسی مار ماریں گے جو کھوپڑی کو گردنوں سے جداکردے گی، ایسی مار ماریں گے جو دوست کو دوست سے غافل کردے گی)
عمر رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: ابن رواحہ! تم رسول اللہ کے سامنے اوراللہ کے حرم میں شعر پڑھتے ہو؟ رسول اللہ ﷺ نے ان سے کہا : انہیں کہنے دو ، عمر! یہ اشعار ان (کفار ومشرکین) پر تیر برسانے سے بھی زیادہ زود اثر ہیں(یہ انہیں بوکھلا کررکھ دیں گے)۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے،۲- عبدالرزاق نے یہ حدیث معمر سے اورمعمر نے زہری کے واسطہ سے انس سے اسی طرح روایت کی ہے،۳- اس حدیث کے علاوہ دوسری حدیث میں مروی ہے کہ نبی اکرم ﷺعمرۃ القضاء کے موقع پر مکہ میں داخل ہوئے (اس وقت ) کعب بن مالک آپ کے ساتھ آپ کے سامنے موجود تھے۔امام ترمذی کہتے ہیں: بعض محدثین کے نزدیک یہ زیادہ صحیح ہے اس لیے کہ عبداللہ بن رواحہ جنگ موتہ میں مارے گئے ہیں۔ اور عمرۃالقضا اس کے بعد ہوا ہے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : حافظ ابن حجرنے امام ترمذی کے اس قول پرنقدکیا ہے، کہتے ہیں:امام ترمذی کا یہ کہناکہ عمرۃالقضاجنگ موتہ کے بعدہے یہ ان کی صریح غلطی ہے۔


2848- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ أَخْبَرَنَا شَرِيكٌ، عَنِ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَيْحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَ: قِيلَ لَهَا هَلْ كَانَ النَّبِيُّ ﷺ يَتَمَثَّلُ بِشَيْئٍ مِنَ الشِّعْرِ قَالَتْ كَانَ يَتَمَثَّلُ بِشِعْرِ ابْنِ رَوَاحَةَ، وَيَتَمَثَّلُ، وَيَقُولُ: وَيَأْتِيكَ بِالأَخْبَارِ مَنْ لَمْ تُزَوِّدِ، وَفِي الْبَاب عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: ن/عمل الیوم واللیلۃ ۲۸۷ (۹۹۷) (تحفۃ الأشراف: ۱۶۱۴۸) (صحیح)
۲۸۴۸- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ان سے پوچھا گیا :کیارسول اللہ ﷺ کبھی کوئی شعر بطور مثال اور نمونہ پیش کرتے تھے؟ توانہوں نے کہا : ہاں، رسول اللہ ﷺابن رواحہ کا شعر بطور مثال پیش کرتے تھے، آپ کہتے تھے :
وَيَأْتِيكَ بِالأَخْبَارِ مَنْ لَمْ تُزَوِّدِ ۱؎
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں ابن عباس سے بھی روایت ہے۔
وضاحت ۱؎ : پوراشعر اس طرح ہے:


ستبدى لك الأيام ماكنت جاهلا
ويأتيك بالأخبار من لم تزود


(زمانہ تمہارے سامنے وہ چیزیں ظاہر اور پیش کرے گاجن سے تم ناواقف اور بے خبر ہوگے، اور تمہارے پاس وہ آدمی خبریں اور اطلاعات لے کر آئے گا جس کو تم نے خرچہ دے کر اس کام کے لیے بھیجا بھی نہ ہوگا)


2849- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ أَخْبَرَنَا شَريكٌ، عَنْ عَبْدِالْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "أَشْعَرُ كَلِمَةٍ تَكَلَّمَتْ بِهَا الْعَرَبُ كَلِمَةُ لَبِيدٍ أَلاَ كُلُّ شَيْئٍ مَا خَلاَ اللَّهِ بَاطِلُ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَقَدْ رَوَاهُ الثَّوْرِيُّ وَغَيْرُهُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ.
* تخريج: خ/مناقب الأنصار ۲۶ (۳۸۴۱)، والأدب ۹۰ (۶۱۴۷)، والرقاق ۲۹ (۶۴۸۹)، م/الشعر ح ۲ (۲۲۵۶)، ق/الأدب ۴۱ (۳۷۵۷) (تحفۃ الأشراف: ۱۴۹۷۶)، وحم (۲/۲۴۸، ۳۹۱، ۳۹۳، ۴۴۴، ۴۵۸، ۴۷۰، ۴۸۱) (صحیح)
۲۸۴۹- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:'' عرب کا بہترین شعری کلام لبید کایہ شعر ہے: أَلاَ كُلُّ شَيْئٍ مَا خَلاَ اللَّهِ بَاطِلُ'' (سن لو! اللہ کے سوا ہرچیز فانی ہے)۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- اور اسے ثوری اورا ن کے علاوہ نے بھی عبدالملک بن عمیر سے روایت کی ہے۔


2850- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ أَخْبَرَنَا شَرِيكٌ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، قَالَ: جَالَسْتُ النَّبِيَّ ﷺ أَكْثَرَ مِنْ مِائَةِ مَرَّةٍ فَكَانَ أَصْحَابُهُ يَتَنَاشَدُونَ الشِّعْرَ وَيَتَذَاكَرُونَ أَشْيَائَ مِنْ أَمْرِ الْجَاهِلِيَّةِ وَهُوَ سَاكِتٌ فَرُبَّمَا تَبَسَّمَ مَعَهُمْ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رَوَاهُ زُهَيْرٌ عَنْ سِمَاكٍ أَيْضًا.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۲۱۷۶) (صحیح)
۲۸۵۰- جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : مجھے نبی اکرمﷺ کے ساتھ سوبار سے زیادہ بیٹھنے کاشرف حاصل ہے، آپ کے صحابہ شعر پڑھتے(سنتے وسناتے) تھے، اور جاہلیت کی بہت سی باتیں باہم ذکر کرتے تھے۔ آپ چپ بیٹھے رہتے اورکبھی کبھی ان کے ساتھ مسکرانے لگتے ۔
امام ترمذی کہتے ہیں :۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- اسے زہیر بھی نے سماک سے روایت کیا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
71-بَاب مَا جَاءَ لأَنْ يَمْتَلِئَ جَوْفُ أَحَدِكُمْ قَيْحًا خَيْرٌ مِنْ أَنْ يَمْتَلِئَ شِعْرًا
۷۱-باب: پیٹ کامواد سے بھراہونا(گندے) اشعار سے بھرے ہونے سے بہتر ہے​


2851- حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ عُثْمَانَ بْنِ عِيسَى الرَّمْلِيُّ، حَدَّثَنَا عَمِّي يَحْيَى بْنُ عِيسَى، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "لأَنْ يَمْتَلِئَ جَوْفُ أَحَدِكُمْ قَيْحًا يَرِيَهُ خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَمْتَلِئَ شِعْرًا". وَفِي الْبَاب عَنْ سَعْدٍ وَأَبِي سَعِيدٍ وَابْنِ عُمَرَ وَأَبِي الدَّرْدَائِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/الأدب ۹۲ (۶۱۵۵)، م/الشعر ۷ (۲۲۵۷)، ق/الأدب ۴۲ (۳۷۵۹) (تحفۃ الأشراف: ۱۲۴۷۸)، وحم (۲/۲۸۸، ۳۳۱، ۳۹۱) (صحیح)
۲۸۵۱- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' کسی شخص کے پیٹ کا خون آلود مواد سے بھرجانا جسے وہ گلا،سڑا دے، یہ کہیں بہتر ہے اس سے کہ اس کے پیٹ (وسینے) میں (کفر یہ شرکیہ اور گندے) اشعار بھرے ہوئے ہوں''۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں سعد ، ابن عمر، اور ابوالدرداء رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت ۱؎ : پچھلے باب کی احادیث اوراس باب کی احادیث میں تطبیق یہ ہے کہ اشعاراگر تو حیدوسنت، اخلاق حمیدہ، وعظ ونصیحت ، پندونصائح اورحکمت ودانائی پر مشتمل ہوں تو ان کا کہنا ، پڑھنا سب جائز ہے ، اور اگر کفریہ ، شرکیہ ، بدعت اورخلاف شرع باتوں پر مشتمل ہوں یا بازاری اورگندے اشعار ہوں تو ان کو اپنے دل وماغ میں داخل کرنا (یاذکرکرنا) پیپ اورمواد سے زیادہ مکروہ اور نقصان دہ ہے۔


2852- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ يُونُسَ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَاصٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "لأَنْ يَمْتَلِئَ جَوْفُ أَحَدِكُمْ قَيْحًا خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَمْتَلِئَ شِعْرًا".
قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: م/الشعر ۸ (۲۲۵۸)، ق/الأدب ۴۲ (۳۷۶۰) (تحفۃ الأشراف: ۳۹۱۹)، وحم (۱/۱۷۵، ۱۷۷، ۱۸۱) (صحیح)
۲۸۵۲- سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' کسی شخص کے پیٹ کابیماری کے سبب مواد سے بھرجانا بہترہے اس سے کہ وہ شعرسے بھراہوا '' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
وضاحت ۱؎ : پیپ مواد سے توصرف تکلیف ہوگی لیکن (گندے ) اشعارسے توانسان کی عاقبت ہی خراب ہوکررہ جائے گی ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
72-بَاب مَا جَاءَ فِي الْفَصَاحَةِ وَالْبَيَانِ
۷۲-باب: فصاحت وبیان کابیان​


2853- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى الصَّنْعَانِيُّ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَلِيٍّ الْمُقَدَّمِيُّ، حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ عُمَرَ الْجُمَحِيُّ، عَنْ بِشْرِ بْنِ عَاصِمٍ سَمِعَهُ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: "إِنَّ اللَّهَ يَبْغَضُ الْبَلِيغَ مِنَ الرِّجَالِ الَّذِي يَتَخَلَّلُ بِلِسَانِهِ كَمَا تَتَخَلَّلُ الْبَقَرَةُ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَفِي الْبَاب عَنْ سَعْدٍ.
* تخريج: د/الأدب ۹۴ (۵۰۰۵) (تحفۃ الأشراف: ۸۸۳۳)، وحإ (۲/۱۶۵، ۱۸۷) (صحیح)
۲۸۵۳- عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' اللہ تعالیٰ ایسے مبالغہ کرنے والے شخص کو ناپسند کرتاہے جو اپنی زبان ایسے چلاتاہے جیسے گائے چلاتی ہے'' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے،۲- اس باب میں سعد رضی اللہ عنہ سے بھی روایت ہے۔
وضاحت ۱؎ : جیسے گائے چارے کو اپنی زبان سے لپیٹ لپیٹ کر اپنی خوراک بناتی ہے اسی طرح چرب زبان آدمی بات کو لپیٹ لپیٹ کر بیان کرتاچلاجاتا ہے ، یہ صورت خاص کر غلط باتوں کے سلسلے ہی میں ہو تی ہے ، ایسی فصاحت وبلاغت ناپسندیدہ ہے۔


2854- حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مُوسَى الأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، عَنْ عَبْدِالْجَبَّارِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ أَنْ يَنَامَ الرَّجُلُ عَلَى سَطْحٍ لَيْسَ بِمَحْجُورٍ عَلَيْهِ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لاَ نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرٍ إِلاَّ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَعَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ عُمَرَ يُضَعَّفُ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۳۰۵۳) (صحیح)
(سندمیں عبد الجبار بن عمر الأیلي ضعیف راوی ہیں، لیکن شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے)
۲۸۵۴- جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ﷺ نے ایسی چھت پر جہاں کوئی رکاوٹ نہ ہو سونے سے منع فرمایا ہے ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث غریب ہے،۲- ہم اس حدیث کو صرف محمدبن منکدر کی روایت سے جانتے ہیں، جسے وہ جابر سے روایت کرتے ہیں،۳- عبدالجبار بن عمرضعیف قراردیئے گئے ہیں۔
وضاحت ۱؎ : یہاں سے اخیرتک چنداحادیث متفرق ابواب کی ہیں، ان کافصاحت وبیان سے کوئی تعلق نہیں۔


2855- حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلانَ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَتَخَوَّلُنَا بِالْمَوْعِظَةِ فِي الأَيَّامِ مَخَافَةَ السَّآمَةِ عَلَيْنَا. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/العلم ۱۱ (۶۸)، و ۱۲ (۷۰)، والدعوات ۶۹ (۶۴۱۱)، م/المنافقین ۱۹ (۲۸۲۱) (تحفۃ الأشراف: ۹۲۵۴)، وحم (۱/۳۷۷، ۴۲۵، ۴۴۰، ۴۴۳، ۴۶۲) (صحیح)
2855/م- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الأَعْمَشِ حَدَّثَنِي شَقِيقُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ نَحْوَهُ.
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۲۸۵۵- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ﷺہم کووعظ ونصیحت کا سلسلے میں اوقات کا خیال کیا کرتے تھے، اس ڈرسے کہ کہیں ہم پراکتاہٹ طاری نہ ہوجائے ۱؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
۲۸۵۵/م- اس سندسے بھی سابقہ حدیث کی طرح مروی ہے۔
وضاحت ۱؎ : معلوم ہواکہ وعظ ونصیحت کے لیے وقفے وقفے کے ساتھ کچھ وقت مقررکرنا چاہئے ، کیونکہ ایسانہ کرنے سے لوگوں پر اکتاہٹ طاری ہونے کا خطرہ ہے جس سے وعظ ونصیحت کا مقصدہی فوت ہوجاتاہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
73-باب
۷۳-باب​


2856- حَدَّثَنَا أَبُو هِشَامٍ الرِّفَاعِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، قَالَ: سُئِلَتْ عَائِشَةُ، وَأُمُّ سَلَمَةَ أَيُّ الْعَمَلِ كَانَ أَحَبَّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ قَالَتَا مَا دِيمَ عَلَيْهِ وَإِنْ قَلَّ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (التحۃ: ۱۶۰۷۲)، و راجع ماعند خ/التھجد ۷ (۱۱۳۲)، وم/المسافرین ۱۷ (۷۴۱) (صحیح)
2856/م- وَقَدْ رُوِيَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كَانَ أَحَبُّ الْعَمَلِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ مَا دِيمَ عَلَيْهِ حَدَّثَنَا بِذَلِكَ هَارُونُ بْنُ إِسْحَاقَ الْهَمْدَانِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ نَحْوَهُ بِمَعْنَاهُ.
هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: انظر ماقبلہ (تحفۃ الأشراف: ۱۷۰۸۹) (صحیح)
۲۸۵۶- ابوصالح سے روایت ہے کہ ام المومنین عائشہ اور ام سلمہ رضی اللہ عنہما سے پوچھاگیا کہ کون سا عمل رسول اللہ ﷺ کو بہت زیادہ پسند تھا؟،ان دونوں نے جواب دیاکہ وہ عمل جوگرچہ تھوڑا ہولیکن اسے مستقل اور برابر کیاجائے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے۔
۲۸۵۶/م- ہشام بن عروہ سے مروی ہے ،وہ اپنے باپ عروہ کے واسطہ سے عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں ، وہ کہتی ہیں ، رسول اللہ ﷺ کو زیادہ پسند وہ عمل تھا جس پر مداومت برتی جائے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
74-باب
۷۴-باب​


2857- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ شِنْظِيرٍ، عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "خَمِّرُوا الآنِيَةَ، وَأَوْكِئُوا الأَسْقِيَةَ، وَأَجِيفُوا الأَبْوَابَ، وَأَطْفِئُوا الْمَصَابِيحَ فَإِنَّ الْفُوَيْسِقَةَ رُبَّمَا جَرَّتْ الْفَتِيلَةَ فَأَحْرَقَتْ أَهْلَ الْبَيْتِ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ جَابِرٍ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ.
* تخريج: انظر حدیث رقم ۱۸۱۲ (تحفۃ الأشراف: ۲۴۷۶) (صحیح)
۲۸۵۷- جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' (رات میں) برتنوں کو ڈھانپ کررکھواور مشکوں کے منہ باندھ دیاکرو، گھرکے دروازے بند کردیا کرو، اور چراغوں کو بجھادیاکرو کیوں کہ کبھی ایساہوتاہے کہ چوہیا چراغ کی بتی کھینچ لے جاتی ہے اور گھروالوں کوجلاڈالتی ہے۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- یہ حدیث متعدد سندوں سے جابر سے نبی اکرمﷺ سے روایت کی گئی ہے۔
 
Top