• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن الترمذی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
60-بَابٌ
۶۰- باب​


3464- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ وَغَيْرُ وَاحِدٍ قَالُوا حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ عَنْ حَجَّاجٍ الصَّوَّافِ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "مَنْ قَالَ سُبْحَانَ اللَّهِ الْعَظِيمِ وَبِحَمْدِهِ غُرِسَتْ لَهُ نَخْلَةٌ فِي الْجَنَّةِ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ حَدِيثِ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ.
* تخريج: ن/عمل الیوم واللیلۃ ۵۸ (۱۵۲) (تحفۃ الأشراف: ۲۶۸۰)، وحم (۱/۱۸۰) (صحیح)
۳۴۶۴- جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' جس نے: '' سُبْحَانَ اللَّهِ الْعَظِيمِ وَبِحَمْدِهِ '' کہا، اس کے لیے جنت میں کھجور کا ایک درخت لگادیا جائے گا''۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن غریب صحیح ہے،۲- اور ہم اسے صرف ابوالزبیر کی روایت سے جسے وہ جابر کے واسطے سے روایت کرتے ہیں جانتے ہیں۔


3465- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "مَنْ قَالَ سُبْحَانَ اللَّهِ الْعَظِيمِ وَبِحَمْدِهِ غُرِسَتْ لَهُ نَخْلَةٌ فِي الْجَنَّةِ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
* تخريج: انظر ماقبلہ (تحفۃ الأشراف: ۲۶۹۶) (صحیح)
۳۴۶۵- جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' جو شخص : '' سُبْحَانَ اللَّهِ الْعَظِيمِ'' کہے گا اس کے لیے جنت میں کھجور کا ایک درخت لگایاجائے گا''۔امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن غریب ہے۔


3466- حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا الْمُحَارِبِيُّ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ سُمَيٍّ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: "مَنْ قَالَ سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ مِائَةَ مَرَّةٍ غُفِرَتْ لَهُ ذُنُوبُهُ وَإِنْ كَانَتْ مِثْلَ زَبَدِ الْبَحْرِ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/الدعوات ۶۵ (۶۴۰۵)، م/الذکر والدعاء ۱۰ (۲۶۹۱) (في آخرہ)، ق/الأدب ۵۶ (۳۸۱۲) (تحفۃ الأشراف: ۱۲۵۷۸) (صحیح)
۳۴۶۶- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جوشخص سوبار : ''سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ'' کہے گا اس کے گناہ بخش دیئے جائیں گے اگر چہ وہ سمندر کی جھاگ کی طرح ہوں''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔


3467- حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "كَلِمَتَانِ خَفِيفَتَانِ عَلَى اللِّسَانِ ثَقِيلَتَانِ فِي الْمِيزَانِ حَبِيبَتَانِ إِلَى الرَّحْمَنِ سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ سُبْحَانَ اللَّهِ الْعَظِيمِ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ.
* تخريج: خ/الدعوات ۶۵ (۶۴۰۶)، والأیمان والنذور ۱۹ (۶۶۸۲)، والتوحید ۵۸ (۷۵۶۳)، م/الذکر والدعاء ۱۰ (۲۶۹۴)، ق/الأدب ۵۶ (۳۸۰۶) (تحفۃ الأشراف: ۱۴۸۹۹) (صحیح)
۳۴۶۷- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' دوکلمے ہیں جو زبان پر ہلکے ہیں (آسانی سے ادا ہوجاتے ہیں)مگر میزان میں بھاری ہیں (تول میں وزنی ہیں) رحمن کوپیارے ہیں ( وہ یہ ہیں) '' سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ سُبْحَانَ اللَّهِ الْعَظِيمِ''۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔


3468- حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مُوسَى الأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ سُمَيٍّ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: "مَنْ قَالَ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ لاَشَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ يُحْيِي وَيُمِيتُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْئٍ قَدِيرٌ فِي يَوْمٍ مِائَةَ مَرَّةٍ كَانَ لَهُ عِدْلُ عَشْرِ رِقَابٍ وَكُتِبَتْ لَهُ مِائَةُ حَسَنَةٍ وَمُحِيَتْ عَنْهُ مِائَةُ سَيِّئَةٍ وَكَانَ لَهُ حِرْزًا مِنَ الشَّيْطَانِ يَوْمَهُ ذَلِكَ حَتَّى يُمْسِيَ وَلَمْ يَأْتِ أَحَدٌ بِأَفْضَلَ مِمَّا جَاءَ بِهِ إِلاَّ أَحَدٌ عَمِلَ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/بدء الخلق ۱۱ (۳۲۹۳)، والدعوات ۶۴ (۶۴۰۳)، م/الذکر والدعاء ۱۰ (۲۶۹۱)، ق/الأدب ۵۴ (۳۷۹۸) (تحفۃ الأشراف: ۱۲۵۷۱)، حم (۲/۳۰۲، ۳۶۰، ۳۷۵) (صحیح)
( صحیحین میں یحیی ویمیت کا لفظ نہیں ہے)


3468/أ- وَبِهَذَا الإِسْنَادِ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "مَنْ قَالَ: سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ مِائَةَ مَرَّةٍ حُطَّتْ خَطَايَاهُ وَإِنْ كَانَتْ أَكْثَرَ مِنْ زَبَدِ الْبَحْرِ".
* تخريج: انظر حدیث رقم ۳۴۶۶ (صحیح)
۳۴۶۸- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول ا للہ ﷺ نے فرمایا:'' جس نے ایک دن میں سوبار کہا: '' لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ يُحْيِي وَيُمِيتُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْئٍ قَدِيرٌ'' ۱؎ ، تو اس کو دس غلام آزاد کرنے کا ثواب ہوگا، اور اس کے لیے سونیکیاں لکھی جائیں گی، اور اس کی سو برائیاں مٹادی جائیں گی، اور یہ چیز اس کے لیے شام تک شیطان کے شر سے بچاؤ کا ذریعہ بن جائے گی، اور قیامت کے دن کوئی اس سے اچھا عمل لے کر نہ آئے گا سوائے اس شخص کے جس نے یہی عمل اس شخص سے زیادہ کیا ہو۔
۳۴۶۸/م- اسی سند کے ساتھ نبی اکرم ﷺ سے مروی ہے، آپ نے فرمایا:'' جس نے سومرتبہ : ''سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ '' کہا اس کے گناہ مٹادیئے جاتے ہیں، اگر چہ وہ سمندر کی جھاگ سے زیادہ ہی کیوں نہ ہوں''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
وضاحت ۱؎ : کوئی معبودبرحق نہیں ہے سوائے اللہ اکیلے کے، اس کا کوئی شریک وساجھی نہیں، اسی کے لیے بادشاہت ہے اور اسی کے لیے ہے ہرطرح کی تعریف، وہی زندہ کرتا اور وہی مارتا ہے اور وہ ہرچیز پر قدرت رکھتاہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
61-بَابٌ
۶۱- باب: صبح وشام کے اذکارسے متعلق ایک اورباب​


3469- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالْمَلِكِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِيزِ بْنُ الْمُخْتَارِ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ سُمَيٍّ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "مَنْ قَالَ: حِينَ يُصْبِحُ وَحِينَ يُمْسِي: سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ مِائَةَ مَرَّةٍ لَمْ يَأْتِ أَحَدٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِأَفْضَلَ مِمَّا جَاءَ بِهِ إِلاَّ أَحَدٌ قَالَ مِثْلَ مَا قَالَ أَوْ زَادَ عَلَيْهِ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ.
* تخريج: م/الذکر والدعاء ۱۰ (۲۶۹۲)، د/الأدب ۱۱۰ (۵۰۹۱) (تحفۃ الأشراف: ۱۲۵۶۰)، وحم (۲/۳۷۱) (صحیح)
۳۴۶۹- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' جوشخص صبح و شام میں سو (سو) مرتبہ: ''سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ'' کہے، قیامت کے دن کوئی شخص اس سے اچھا عمل لے کر نہیں آئے گا، سوائے اس شخص کے جس نے وہی کہا ہو جو اس نے کہا ہے یا اس سے بھی زیادہ اس نے یہ دعا پڑھی ہو''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔


3470- حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُوسَى الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ الزِّبْرِقَانِ، عَنْ مَطَرٍ الْوَرَّاقِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ ذَاتَ يَوْمٍ لأَصْحَابِهِ: "قُولُوا: سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ مِائَةَ مَرَّةٍ، مَنْ قَالَهَا مَرَّةً كُتِبَتْ لَهُ عَشْرًا، وَمَنْ قَالَهَا عَشْرًا كُتِبَتْ لَهُ مِائَةً، وَمَنْ قَالَهَا مِائَةً كُتِبَتْ لَهُ أَلْفًا، وَمَنْ زَادَ زَادَهُ اللَّهُ، وَمَنِ اسْتَغْفَرَ اللَّهَ غَفَرَ لَهُ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
* تخريج: ن/عمل الیوم واللیلۃ ۶۲ (۱۶۰) (تحفۃ الأشراف: ۸۴۴۶) (ضعیف جداً)
(سندمیں مطر الوراق بہت زیادہ غلطیاں کیا کرتے تھے، اور داود بن زبرقان متروک راوی ہے)
۳۴۷۰- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک دن رسول اللہ ﷺ نے اپنے صحابہ سے فرمایا: '' سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ'' کہا کرو، جس نے یہ کلمہ ایک بار کہا اس کے لیے دس نیکیاں لکھی جائیں گی، اور جس نے دس بار کہا اس کے لیے سو نیکیاں لکھی جائیں گی، اور جس نے سوبار کہا اس کے لیے ایک ہزار نیکیاں لکھی جائیں گی، اور جو زیادہ کہے گا اللہ اس کی نیکیوں میں بھی اضافہ فرمادے گا، اور جو اللہ سے بخشش چاہے گا اللہ اس کو بخش دے گا''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
62-بَابٌ
۶۲-باب​


3471- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ وَزِيرٍ الْوَاسِطِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو سُفْيَانَ الْحِمْيَرِيُّ، عَنِ الضَّحَّاكِ بْنِ حُمْرَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ "مَنْ سَبَّحَ اللَّهَ مِائَةً بِالْغَدَاةِ وَمِائَةً بِالْعَشِيِّ كَانَ كَمَنْ حَجَّ مِائَةَ مَرَّةٍ وَمَنْ حَمِدَ اللَّهَ مِائَةً بِالْغَدَاةِ وَمِائَةً بِالْعَشِيِّ كَانَ كَمَنْ حَمَلَ عَلَى مِائَةِ فَرَسٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَوْ قَالَ: غَزَا مِائَةَ غَزْوَةٍ، وَمَنْ هَلَّلَ اللَّهَ مِائَةً بِالْغَدَاةِ وَمِائَةً بِالْعَشِيِّ كَانَ كَمَنْ أَعْتَقَ مِائَةَ رَقَبَةٍ مِنْ وَلَدِ إِسْمَاعِيلَ، وَمَنْ كَبَّرَ اللَّهَ مِائَةً بِالْغَدَاةِ وَمِائَةً بِالْعَشِيِّ لَمْ يَأْتِ فِي ذَلِكَ الْيَوْمِ أَحَدٌ بِأَكْثَرَ مِمَّا أَتَى بِهِ إِلا مَنْ قَالَ مِثْلَ مَا قَالَ أَوْ زَادَ عَلَى مَا قَالَ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۸۷۱۹) (منکر)
(سندمیں ''ضحاک بن حمرہ'' سخت ضعیف ہے، اور یہ حدیث اصول اسلام کے خلاف ہے کہ اس میں معمولی نیکیوں پر حد سے زیادہ اجر وثواب ملنے کا تذکرہ ہے)
۳۴۷۱- عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جس نے سو بار صبح اور سوبار شام تسبیح پڑھی (یعنی سُبْحَانَ اللهِکہا ) تو وہ سوحج کیے ہوئے شخص کی طرح ہوجاتاہے۔ اور جس نے سوبار صبح اور سوبار شام میں اللہ کی حمد بیان کی (یعنی الحمد للہ کہا) اس نے گویا کہ فی سبیل اللہ غازیوں کی سواریوں کے لیے سوگھوڑے فراہم کئے (راوی کو شک ہوگیا یہ کہا یا یہ کہا) گویا کہ اس نے سو جہاد کئے، اور جس نے سوبار صبح اور سوبار شام کو اللہ کی تہلیل بیان کی (یعنی لاإلہ الا اللہ ) کہا تو وہ ایسا ہوجائے گا گویا کہ اس نے اولاد اسماعیل میں سے سو غلام آزاد کئے اور جس نے سوبار صبح اور سوبار شام کو اللہ اکبر کہا تو قیامت کے دن کوئی شخص اس سے زیادہ نیک عمل لے کر حاضر نہ ہوگا، سوائے اس کے جس نے ا س سے زیادہ کہا ہوگا یا اس کے برابر کہا ہوگا''۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے۔


3472- حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ الأَسْوَدِ الْعِجْلِيُّ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ قَالَ: تَسْبِيحَةٌ فِي رَمَضَانَ أَفْضَلُ مِنْ أَلْفِ تَسْبِيحَةٍ فِي غَيْرِهِ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۲۰۵۶) (ضعیف)
(سندمیں ''خلیل بن مرہ'' ضعیف راوی ہیں)
۳۴۷۲- زہری کہتے ہیں کہ رمضان میں ایک بار سبحان اللہ کہنا غیر رمضان میں ہزار بار سبحان اللہ کہنے سے زیادہ بہترہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
63-بَابٌ
۶۳-باب​


3473- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ الْخَلِيلِ بْنِ مُرَّةَ، عَنْ أَزْهَرَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ تَمِيمٍ الدَّارِيِّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ أَنَّهُ قَالَ: "مَنْ قَالَ أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ إِلَهًا وَاحِدًا أَحَدًا صَمَدًا لَمْ يَتَّخِذْ صَاحِبَةً وَلاَ وَلَدًا وَلَمْ يَكُنْ لَهُ كُفُوًا أَحَدٌ عَشْرَ مَرَّاتٍ كَتَبَ اللَّهُ لَهُ أَرْبَعِينَ أَلْفَ أَلْفِ حَسَنَةٍ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لا نَعْرِفُهُ إِلا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَالْخَلِيلُ بْنُ مُرَّةَ لَيْسَ بِالْقَوِيِّ عِنْدَ أَصْحَابِ الْحَدِيثِ قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَعِيلَ هُوَ مُنْكَرُ الْحَدِيثِ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۹۴۱۷) (ضعیف)
(سندمیں ''ابوبشر حلبی'' مجہول راوی ہے)
۳۴۷۳- تمیم الداری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جو شخص دس مرتبہ (یہ دعا ) : ''أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ إِلَهًا وَاحِدًا أَحَدًا صَمَدًا لَمْ يَتَّخِذْ صَاحِبَةً وَلاَ وَلَدًا وَلَمْ يَكُنْ لَهُ كُفُوًا أَحَدٌ'' پڑھے تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے چار کروڑ نیکیاں لکھتا ہے''۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث غریب ہے، ہم ا س کو صرف اسی سند سے جانتے ہیں،۲- خلیل بن مرہ محدثین کے یہاں قوی نہیں ہیں اور محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں کہ وہ منکر الحدیث ہیں۔
وضاحت ۱؎ : میں گواہی دیتاہوں کہ اللہ واحدکے سواکوئی معبودبرحق نہیں ہے، اس کا کوئی شریک نہیں ہے، وہ تنہااکیلامعبودہے،بے نیاز ہے ، اس نے نہ اپناکوئی شریک حیات بنایااورنہ ہی اس کا کوئی بیٹاہے، اورنہ ہی کوئی اس کے برابرہے۔


3474- حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مَعْبَدٍ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو الرَّقِّيُّ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَبِي أُنَيْسَةَ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ غَنْمٍ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: "مَنْ قَالَ فِي دُبُرِ صَلاَةِ الْفَجْرِ وَهُوَ ثَانٍ رِجْلَيْهِ قَبْلَ أَنْ يَتَكَلَّمَ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ يُحْيِي وَيُمِيتُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْئٍ قَدِيرٌ عَشْرَ مَرَّاتٍ كُتِبَتْ لَهُ عَشْرُ حَسَنَاتٍ وَمُحِيَتْ عَنْهُ عَشْرُ سَيِّئَاتٍ وَرُفِعَ لَهُ عَشْرُ دَرَجَاتٍ وَكَانَ يَوْمَهُ ذَلِكَ كُلَّهُ فِي حِرْزٍ مِنْ كُلِّ مَكْرُوهٍ وَحُرِسَ مِنْ الشَّيْطَانِ وَلَمْ يَنْبَغِ لِذَنْبٍ أَنْ يُدْرِكَهُ فِي ذَلِكَ الْيَوْمِ إِلاَّ الشِّرْكَ بِاللَّهِ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: ن/عمل الیوم واللیلۃ ۴۹ (تحفۃ الأشراف: ۱۱۹۶۳) (حسن)
(سندمیں ''شہر بن حوشب'' ضعیف ہیں، لیکن ابوا ما مہ اور عبدالرحمن بن غنم کے شاہد سے تقویت پاکر حسن ہے، تراجع الالبانی ۹۸) الصحیحۃ ۱۱۴، صحیح الترغیب والترہیب ۴۷۴، ۴۷۵)
۳۴۷۴- ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جوشخص صلاۃ فجر کے بعد جب کہ وہ پیر موڑے (دوزانوں) بیٹھا ہوا ہو اور کوئی بات بھی نہ کی ہو : '' لاَ إِلَهَ إِلاً اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ يُحْيِي وَيُمِيتُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْئٍ قَدِيرٌ'' دس مرتبہ پڑھے تو اس کے لیے دس نیکیاں لکھی جائیں گی، اور اس کی دس برائیاں مٹادی جائیں گی، اس کے لیے دس درجے بلند کئے جائیں گے اور وہ اس دن پورے دن بھر ہر طرح کی مکروہ وناپسندیدہ چیز سے محفوظ رہے گا، اور شیطان کے زیر اثر نہ آپانے کے لیے اس کی نگہبانی کی جائے گی، اور کوئی گناہ اسے اس دن سوائے شرک باللہ کے ہلاکت سے دوچار نہ کرسکے گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب صحیح ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
64-بَاب مَا جَاءَ فِي جَامِعِ الدَّعَوَاتِ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ
۶۴-باب: نبی اکرم ﷺ سے منقول جامع دعائوں کابیان​


3475- حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِمْرَانَ الثَّعْلَبِيُّ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ حُبَابٍ، عَنْ مَالِكِ ابْنِ مِغْوَلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ الأَسْلَمِيِّ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: سَمِعَ النَّبِيُّ ﷺ رَجُلاً يَدْعُو وَهُوَ يَقُولُ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ بِأَنِّي أَشْهَدُ أَنَّكَ أَنْتَ اللَّهُ لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ الأَحَدُ الصَّمَدُ الَّذِي لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ وَلَمْ يَكُنْ لَهُ كُفُوًا أَحَدٌ، قَالَ: فَقَالَ: "وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَقَدْ سَأَلَ اللَّهَ بِاسْمِهِ الأَعْظَمِ الَّذِي إِذَا دُعِيَ بِهِ أَجَابَ وَإِذَا سُئِلَ بِهِ أَعْطَى".
قَالَ زَيْدٌ: فَذَكَرْتُهُ لِزُهَيْرِ بْنِ مُعَاوِيَةَ بَعْدَ ذَلِكَ بِسِنِينَ فَقَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو إِسْحَاقَ، عَنْ مَالِكِ بْنِ مِغْوَلٍ، قَالَ زَيْدٌ: ثُمَّ ذَكَرْتُهُ لِسُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ؛ فَحَدَّثَنِي عَنْ مَالِكٍ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَرَوَى شَرِيكٌ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ وَإِنَّمَا أَخَذَهُ أَبُو إِسْحَاقَ الْهَمْدَانِيُّ، عَنْ مَالِكِ بْنِ مِغْوَلٍ.
* تخريج: د/الصلاۃ ۳۵۸ (۱۴۹۳)، ق/الدعاء ۹ (۳۸۵۷) (تحفۃ الأشراف: ۱۹۹۸) (صحیح)
۳۴۷۵- بریدہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے ایک شخص کو ان کلمات کے ساتھ : '' اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ بِأَنِّي أَشْهَدُ أَنَّكَ أَنْتَ اللَّهُ لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ الأَحَدُ الصَّمَدُ الَّذِي لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ وَلَمْ يَكُنْ لَهُ كُفُوًا أَحَدٌ'' ۱؎ دعاکرتے ہوئے سنا تو فرمایا:'' قسم ہے اس رب کی جس کے قبضے میں میری جان ہے! ا س شخص نے اللہ سے اس کے اس اسم اعظم کے وسیلے سے مانگا ہے کہ جب بھی اس کے ذریعہ دعا کی گئی ہے اس نے وہ دعا قبول کی ہے، اور جب بھی اس کے ذریعہ کوئی چیز مانگی گئی ہے اس نے دی ہے''۔
زید (راوی) کہتے ہیں: میں نے یہ حدیث کئی برسوں بعد زہیر بن معاویہ سے ذکر کی تو انہوں نے کہا کہ مجھ سے یہ حدیث ابواسحاق نے مالک بن مغول کے واسطہ سے بیان کی ہے۔ زید کہتے ہیں: پھر میں نے یہ حدیث سفیان ثوری سے ذکر کی تو انہوں نے مجھ سے یہ حدیث مالک کے واسطے سے بیان کی۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،۲- شریک نے یہ حدیث ابواسحاق سے،ابواسحاق نے ابن بریدہ سے، ابن بریدہ نے اپنے والد (بریدہ رضی اللہ عنہ ) سے روایت کی ہے، حالانکہ ابواسحاق ہمدانی نے یہ حدیث مالک بن مغول سے روایت کی ہے۔
وضاحت ۱؎ : اے اللہ ! میں تجھ سے مانگتاہوں بایں طور کہ میں تجھے گواہ بناتاہوں اس بات پرکہ توہی اللہ ہے، تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے، تو اکیلا (معبود) ہے تو بے نیاز ہے، (تو کسی کا محتاج نہیں تیرے سب محتاج ہیں) (تو ایسا بے نیاز ہے) جس نے نہ کسی کو جنا ہے اور نہ ہی کسی نے اسے جنا ہے، اور نہ ہی کوئی اس کا ہمسر ہوا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
65-باب
۶۵-باب​


3476- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا رِشْدِينُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ أَبِي هَانِئٍ الْخَوْلانِيِّ، عَنْ أَبِي عَلِيٍّ الْجَنْبِيِّ، عَنْ فَضَالَةَ بْنِ عُبَيْدٍ قَالَ: بَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ قَاعِدٌ إِذْ دَخَلَ رَجُلٌ فَصَلَّى فَقَالَ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَارْحَمْنِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "عَجِلْتَ أَيُّهَا الْمُصَلِّي إِذَا صَلَّيْتَ فَقَعَدْتَ فَاحْمَدِ اللَّهَ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ، وَصَلِّ عَلَيَّ، ثُمَّ ادْعُهُ"، قَالَ: ثُمَّ صَلَّى رَجُلٌ آخَرُ بَعْدَ ذَلِكَ فَحَمِدَ اللَّهَ وَصَلَّى عَلَى النَّبِيِّ ﷺ فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ: "أَيُّهَا الْمُصَلِّي ادْعُ تُجَبْ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ. وَقَدْ رَوَاهُ حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ عَنْ أَبِي هَانِئٍ الْخَوْلانِيِّ وَأَبُو هَانِئٍ اسْمُهُ حُمَيْدُ بْنُ هَانِئٍ وَأَبُو عَلِيٍّ الْجَنْبِيُّ اسْمُهُ عَمْرُو بْنُ مَالِكٍ.
* تخريج: د/الصلاۃ ۳۵۸ (۱۴۸۱)، ن/السھو ۴۸ (۱۲۸۵) (تحفۃ الأشراف: ۱۱۰۳۱)، وحم (۶/۱۸) (صحیح)
۳۴۷۶- فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ہم لوگوں کے ساتھ (مسجد میں ) تشریف فرما تھے، اس وقت ایک شخص مسجد میں آیا ، اس نے صلاۃ پڑھی ، اور یہ دعاکی: اے اللہ ! میری مغفرت کردے اور مجھ پر رحم فرما، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' اے مصلی! تو نے جلدی کی ، جب تو صلاۃ پڑھ کر بیٹھے تو اللہ کے شایان شان اس کی حمد بیان کر اور پھر مجھ پر صلاۃ( درود) بھیج، پھر اللہ سے دعا کر، کہتے ہیں:اس کے بعد پھر ایک اور شخص نے صلاۃ پڑھی، اس نے اللہ کی حمد بیان کی اور نبی اکرم ﷺ پردرود بھیجا تونبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' اے مصلی! دعاکر ، تیری دعاقبول کی جائے گی'' ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن ہے،۲- اس حدیث کو حیوہ بن شریح نے ابوہانی خولانی سے روایت کی ہے۔


3477- حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ الْمُقْرِيُّ، حَدَّثَنَا حَيْوَةُ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو هَانِئٍ الْخَوْلاَنِيُّ أَنَّ عَمْرَو بْنَ مَالِكٍ الْجَنْبِيَّ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَمِعَ فَضَالَةَ بْنَ عُبَيْدٍ يَقُولُ: سَمِعَ النَّبِيُّ ﷺ رَجُلاً يَدْعُو فِي صَلاَتِهِ فَلَمْ يُصَلِّ عَلَى النَّبِيِّ ﷺ فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ: "عَجِلَ هَذَا"، ثُمَّ دَعَاهُ فَقَالَ لَهُ أَوْ لِغَيْرِهِ: "إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ فَلْيَبْدَأْ بِتَحْمِيدِ اللَّهِ وَالثَّنَائِ عَلَيْهِ ثُمَّ لْيُصَلِّ عَلَى النَّبِيِّ ﷺ ثُمَّ لْيَدْعُ بَعْدُ بِمَا شَائَ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۳۴۷۷- فضالہ بن عیبد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے ایک شخص کو صلاۃکے اندر ۱؎ دعاکرتے ہوئے سنا، اس نے نبی اکرم ﷺ پرصلاۃ( درود) نہ بھیجا ، نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' اس نے جلدی کی، پھرآپ نے اسے بلایا، اوراس سے اور اس کے علاوہ دوسروں کو خطاب کرکے کہا، جب تم میں سے کوئی بھی صلاۃ پڑھ چکے ۲؎ تو اسے چاہیے کہ وہ پہلے اللہ کی حمد وثنا بیان کرے ، پھر نبی اکرم ﷺ پر صلاۃ( درود) بھیجے ، پھر اس کے بعدوہ جو چاہے دعامانگے''۔
امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
وضاحت ۱؎ : صلاۃ کے اندر سے مرادہے کہ آخری رکعت میں درودکے بعد اورسلام سے پہلے صلاۃ میں دعاء کا یہی محل ہے جس کے بارے میں اللہ کے رسول اللہﷺ نے فرمایا ہے کہ دعاء میں کوشش کرو۔
وضاحت ۲؎ : یعنی: پوری صلاۃ سے فارغ ہوکر صرف سلام کرنا باقی رہ جائے ، یہ معنی اس لیے لینا ہوگا کہ اسی حدیث میں آچکاہے کہ پہلے شخص نے صلاۃ کے اندر دعاء کی تھی اس پر آپ نے فرمایاتھا کہ اس نے صلاۃ( درود) نہ بھیج کرجلدی کی ، نیز دعاء اللہ سے قرب کے وقت زیادہ قبول ہوتی ہے اوربندہ سلام سے پہلے اللہ سے بنسبت سلام کے بعد زیادہ قریب ہوتا ہے ، ویسے سلام بعد بھی دعاء کی کی جاسکتی ہے ، مگر شرط وہی ہے کہ پہلے حمدوثنا اوردرود وسلام کا نذرانہ پیش کرلے۔


3478- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي زِيَادٍ الْقَدَّاحِ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ يَزِيدَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: "اسْمُ اللَّهِ الأَعْظَمُ فِي هَاتَيْنِ الآيَتَيْنِ {وَإِلَهُكُمْ إِلَهٌ وَاحِدٌ لاَ إِلَهَ إِلاَّ هُوَ الرَّحْمَنُ الرَّحِيمُ}[البقرة: 163] وَفَاتِحَةِ آلِ عِمْرَانَ {الم اللَّهُ لاَ إِلَهَ إِلاَّ هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ}[آل عمران: 2].
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: د/الصلاۃ ۳۵۸ (۱۴۹۶)، ق/الدعاء ۹ (۳۸۵۵) (تحفۃ الأشراف: ۱۵۷۶۷) (حسن)
(سندمیں ''عبید اللہ بن ابی زیاد القداح'' اور ''شہر بن حوشب'' ضعیف ہیں، مگر ابوامامہ کی حدیث سے تقویت پاکر یہ حدیث حسن لغیرہ ہے، ملاحظہ ہو: الصحیحۃ رقم ۷۴۶)۔
۳۴۷۸- اسماء بنت یزید سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' اللہ کا اسم اعظم ان دو آیتوں میں ہے (ایک آیت) {وَإِلَهُكُمْ إِلَهٌ وَاحِدٌ لاَ إِلَهَ إِلاَّ هُوَ الرَّحْمَنُ الرَّحِيمُ} ۱؎ ،اور (دوسری آیت) آل عمران کی شروع کی آیت {الم اللَّهُ لاَ إِلَهَ إِلاَّ هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ } ہے ۲؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
وضاحت ۱؎ : تم سب کا معبود ایک ہی معبودبرحق ہے، اس کے سوا کوئی معبود نہیں ہے، وہ رحمن ، رحیم ہے(البقرہ: ۱۶۳) (یعنی الرحمن الرحیم)۔
وضاحت ۲؎ : الم ، اللہ تعالیٰ وہ ہے جس کے سوا کوئی معبودبرحق نہیں ، جو حی( زندہ) اورقیوم( سب کا نگہبان) ہے۔ (آل عمران : ۱-۲) (یعنی: الحی القیوم)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
66-بَابٌ
۶۶-باب​


3479- حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاوِيَةَ الْجُمَحِيُّ -وَهُوَ رَجُلٌ صَالِحٌ-، حَدَّثَنَا صَالِحٌ الْمُرِّيُّ، عَنْ هِشَامِ ابْنِ حَسَّانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "ادْعُوا اللَّهَ وَأَنْتُمْ مُوقِنُونَ بِالإِجَابَةِ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ لاَ يَسْتَجِيبُ دُعَائً مِنْ قَلْبٍ غَافِلٍ لاهٍ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ سَمِعْت عَبَّاسًا الْعَنْبَرِيَّ يَقُولُ: اكْتُبُوا عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُعَاوِيَةَ الْجُمَحِيِّ فَإِنَّهُ ثِقَةٌ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۴۵۳۱) (حسن)
۳۴۷۹- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' تم اللہ سے دعا مانگو اور اس یقین کے ساتھ مانگو کہ تمہاری دعا ضرور قبول ہوگی، اور (اچھی طرح) جان لو کہ اللہ تعالیٰ بے پرواہی اور بے توجہی سے مانگی ہوئی غفلت اور لہو لعب میں مبتلا دل کی دعا قبول نہیں کرتا''۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں،۲- میں نے عباس عنبری کو کہتے ہوئے سنا ہے کہ عبداللہ بن معاویہ جمحی کی بیان کردہ روایتیں لکھ لو کیوں کہ وہ ثقہ راوی ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
67-بَابٌ
۶۷-باب​


3480- حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ هِشَامٍ، عَنْ حَمْزَةَ الزَّيَّاتِ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: "اللَّهُمَّ عَافِنِي فِي جَسَدِي وَعَافِنِي فِي بَصَرِي وَاجْعَلْهُ الْوَارِثَ مِنِّي لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ الْحَلِيمُ الْكَرِيمُ سُبْحَانَ اللَّهِ رَبِّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ سَمِعْت مُحَمَّدًا يَقُولُ: حَبِيبُ بْنُ أَبِي ثَابِتٍ لَمْ يَسْمَعْ مِنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ شَيْئًا وَاللَّهُ أَعْلَمُ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۷۳۷۴) (ضعیف الإسناد)
(سندمیں ''حبیب بن ابی ثابت'' کا عروہ سے بالکل سماع نہیں ہے)
۳۴۸۰- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کہتے تھے : ''اللَّهُمَّ عَافِنِي فِي جَسَدِي وَعَافِنِي فِي بَصَرِي وَاجْعَلْهُ الْوَارِثَ مِنِّي لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ الْحَلِيمُ الْكَرِيمُ سُبْحَانَ اللَّهِ رَبِّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ'' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری کو کہتے ہوئے سنا ہے کہ حبیب بن ابی ثابت نے عروہ بن زبیر سے کچھ بھی نہیں سناہے ، اللہ بہتر جانتاہے۔
وضاحت ۱؎ : اے اللہ ! تو مجھے میرے جسم میں عافیت عطا کر (یعنی مجھے صحت دے) اور مجھے عافیت دے میری نگاہوں میں (یعنی میری بینائی صحیح سالم رکھ) اور اسے (یعنی میری نگاہ کو) آخری وقت تک (یعنی بصارت کو باقی وقائم رکھ چاہے اور کسی چیز میں اضمحلال اور زوال آجائے تو آجائے) کوئی معبود برحق نہیں ہے سوائے اللہ کے جو حلیم اور کریم ہے، پاک ہے اللہ عرش عظیم والا اور تمام تعریفیں اس اللہ کے ہیں جو سارے جہان کا رب ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
68-بَابٌ
۶۸-باب​


3481- حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: جَاءَتْ فَاطِمَةُ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ تَسْأَلُهُ خَادِمًا فَقَالَ لَهَا: "قُولِي: اللَّهُمَّ رَبَّ السَّمَوَاتِ السَّبْعِ وَرَبَّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ رَبَّنَا وَرَبَّ كُلِّ شَيْئٍ مُنْزِلَ التَّوْرَاةِ وَالإِنْجِيلِ وَالْقُرْآنِ فَالِقَ الْحَبِّ وَالنَّوَى أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ كُلِّ شَيْئٍ أَنْتَ آخِذٌ بِنَاصِيَتِهِ أَنْتَ الأَوَّلُ فَلَيْسَ قَبْلَكَ شَيْئٌ، وَأَنْتَ الآخِرُ فَلَيْسَ بَعْدَكَ شَيْئٌ، وَأَنْتَ الظَّاهِرُ فَلَيْسَ فَوْقَكَ شَيْئٌ، وَأَنْتَ الْبَاطِنُ فَلَيْسَ دُونَكَ شَيْئٌ اقْضِ عَنِّي الدَّيْنَ، وَأَغْنِنِي مِنَ الْفَقْرِ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَهَكَذَا رَوَى بَعْضُ أَصْحَابِ الأَعْمَشِ عَنِ الأَعْمَشِ نَحْوَ هَذَا. وَرَوَاهُ بَعْضُهُمْ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ مُرْسَلاً وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ.
* تخريج: م/الذکر والدعاء ۱۷ (۲۷۱۳/۶۲) (تحفۃ الأشراف: ۱۲۴۸۵) (صحیح)
۳۴۸۱- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ فاطمہ (بنت رسول ) رضی اللہ عنہا آپ کے پاس ایک خادم مانگنے آئیں ، آپ نے ان سے کہا: تم یہ دعا پڑتھی رہو: '' اللَّهُمَّ رَبَّ السَّمَوَاتِ السَّبْعِ وَرَبَّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ، رَبَّنَا وَرَبَّ كُلِّ شَيْئٍ، مُنْزِلَ التَّوْرَاةِ وَالإِنْجِيلِ وَالْقُرْآنِ، فَالِقَ الْحَبِّ وَالنَّوَى أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ كُلِّ شَيْئٍ أَنْتَ آخِذٌ بِنَاصِيَتِهِ، أَنْتَ الأَوَّلُ فَلَيْسَ قَبْلَكَ شَيْئٌ، وَأَنْتَ الآخِرُ فَلَيْسَ بَعْدَكَ شَيْئٌ وَأَنْتَ الظَّاهِرُ فَلَيْسَ فَوْقَكَ شَيْئٌ، وَأَنْتَ الْبَاطِنُ فَلَيْسَ دُونَكَ شَيْئٌ، اقْضِ عَنِّي الدَّيْنَ وَأَغْنِنِي مِنَ الْفَقْرِ'' ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، اور اعمش کے بعض شاگردوں نے اعمش سے ایسے ہی روایت کی ہے،۲- ایسے ہی بعض راویوں نے اعمش سے، اعمش نے ابوصالح سے مرسل طریقہ سے روایت کی ہے، اور انہوں نے اپنی روایت میں ابوہریرہ کا ذکر نہیں کیا ہے۔
وضاحت ۱؎ : اے اللہ! تو ساتوں آسمانوں کا رب، عرش عظیم کا رب، اے ہمارے رب ! اور ہرچیز کے رب، تو راۃ، انجیل اور قرآن کے نازل کرنے والے، زمین پھاڑ کر دانے اگانے اور اکھوے نکالنے والے، میں تیری پناہ چاہتاہوں ہرچیز کے شر سے،جس کی پیشانی تیرے ہاتھ میں ہے، تو پہلا ہے (شروع سے ہے) تجھ سے پہلے کوئی چیز نہیں ہے، تو سب سے آخر ہے تیرے بعد کوئی چیز نہیں ، تو سب سے ظاہر (یعنی اوپر ہے) ، تیرے اوپر کوئی چیز نہیں ہے، تو پوشیدہ ہے سب کی نظروں سے، لیکن تم سے کوئی چیز پوشیدہ نہیں ہے، اے اللہ! تو میرے اوپر سے قرض اتاردے، اور مجھے محتاجی سے نکال کر مالدار کردے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
69-بَابٌ
۶۹-باب​


3482- حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَيَّاشٍ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ زُهَيْرِ بْنِ الأَقْمَرِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: "اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ قَلْبٍ لاَيَخْشَعُ، وَمِنْ دُعَائٍ لا يُسْمَعُ، وَمِنْ نَفْسٍ لاَ تَشْبَعُ، وَمِنْ عِلْمٍ لاَ يَنْفَعُ أَعُوذُ بِكَ مِنْ هَؤُلاَئِ الأَرْبَعِ".
وَفِي الْبَاب عَنْ جَابِرٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ وَابْنِ مَسْعُودٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرٍو.
* تخريج: ن/الاستعاذۃ ۲ (۵۴۴۴) (تحفۃ الأشراف: ۸۶۲۹)، وحم (۲/۱۶۷، ۱۹۸) (صحیح)
۳۴۸۲- عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ یہ دعا پڑھتے تھے: '' اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ قَلْبٍ لاَ يَخْشَعُ وَمِنْ دُعَائٍ لاَ يُسْمَعُ وَمِنْ نَفْسٍ لاَ تَشْبَعُ، وَمِنْ عِلْمٍ لاَ يَنْفَعُ، أَعُوذُ بِكَ مِنْ هَؤُلاَئِ الأَرْبَعِ'' ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث اس سندسے (یعنی ) عبداللہ بن عمرو کی روایت حسن صحیح غریب ہے،۲- اس باب میں جابر، ابوہریرہ اور ابن مسعود رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت ۱؎ : اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتاہوں ایسے دل سے جو ڈرتا نہ ہو (یعنی جس میں خوف الٰہی نہ ہو)، اور ایسی دعا سے بھی تیری پناہ مانگتاہوں جو سنی نہ جائے ، اور اس نفس سے بھی تیری پناہ مانگتاہوں جو سیر نہ ہو، اور ایسے علم سے بھی تیری پناہ چاہتاہوں جو فائدہ نہ پہنچا ئے، اے اللہ ! میں ان چاروں چیزوں سے تیری پناہ چاہتاہوں۔
 
Top