• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن الترمذی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
40-بَاب مَا جَاءَ مَا يَقُولُ عِنْدَ الْكَرْبِ
۴۰-باب: تکلیف ومصیبت کے وقت کیا پڑھے؟​


3435- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ ﷺ كَانَ يَدْعُو عِنْدَ الْكَرْبِ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ الْحَلِيمُ الْحَكِيمُ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيمُ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ رَبُّ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ وَرَبُّ الْعَرْشِ الْكَرِيمُ.
* تخريج: خ/الدعوات ۲۷ (۶۳۴۵، و۶۳۴۶)، والتوحید ۲۲ (۷۴۲۶)، و۲۳ (۷۴۳۱)، م/الذکروالدعاء ۲۱ (۲۷۳۰) (تحفۃ الأشراف: ۵۴۲۰) (صحیح)
3435/م- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ بِمِثْلِهِ. وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ .
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۳۴۳۵- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ تکلیف کے وقت یہ دعا پڑھتے تھے : '' لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ الْحَلِيمُ الْحَكِيمُ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيمُ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ رَبُّ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ وَرَبُّ الْعَرْشِ الْكَرِيمُ'' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- ہم سے بیان کیا محمد بن بشار نے ، وہ کہتے ہیں: ہم سے بیان کیاابن ابوعدی نے، اورانہوں نے ہشام سے ، ہشام نے قتادہ سے، قتادہ نے ابوالعالیہ سے، اورابوالعالیہ نے ابن عباس کے واسطہ سے نبی اکرم ﷺ سے مذکورہ روایت کے مثل روایت کی ،۳- اس باب میں علی رضی اللہ عنہ سے بھی روایت ہے۔
وضاحت ۱؎ : کوئی معبود برحق نہیں ہے سوا ئے اللہ بلند وبردبار کے، اورکوئی معبود برحق نہیں سوائے اس اللہ کے جو عرش عظیم کا رب (مالک )ہے اور کوئی معبود برحق نہیں ہے سوائے اس اللہ کے جو آسمانوں اور زمینوں کا رب ہے اور قابل عزت عرش کار ب ہے۔


3436- حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ يَحْيَى بْنُ الْمُغِيرَةِ الْمَخْزُومِيُّ الْمَدِينِيُّ وَغَيْرُ وَاحِدٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْفَضْلِ، عَنِ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ إِذَا أَهَمَّهُ الأَمْرُ رَفَعَ رَأْسَهُ إِلَى السَّمَائِ فَقَالَ: "سُبْحَانَ اللَّهِ الْعَظِيمِ" وَإِذَا اجْتَهَدَ فِي الدُّعَاءِ قَالَ: "يَا حَيُّ يَا قَيُّومُ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۲۹۴۱) (ضعیف جداً)
(سندمیں ابراہیم بن فضل مخزومی متروک الحدیث ہے)
۳۴۳۶- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ جب کسی مشکل معاملے سے دوچار ہوتے تو اپنا سر آسمان کی طرف اٹھاتے پھر کہتے :'' سُبْحَانَ اللَّهِ الْعَظِيمِ'' (اللہ پاک و برتر ہے۔)اور جب جی جان لگا کر دعاکرتے تو کہتے : ''يَا حَيُّ يَا قَيُّومُ'' (اے زندہ ذات ! اے کائنات کانظام چلانے والے۔)
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث غریب۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
41-بَاب مَا جَاءَ مَا يَقُولُ إِذَا نَزَلَ مَنْزِلاً
۴۱-باب: آدمی جب کسی منزل پراترے تو کیا پڑھے؟​


3437- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ يَعْقُوبَ، عَنْ يَعْقُوبَ ابْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الأَشَجِّ، عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، عَنْ خَوْلَةَ بِنْتِ حَكِيمٍ السُّلَمِيَّةِ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ قَالَ: "مَنْ نَزَلَ مَنْزِلاً، ثُمَّ قَالَ: أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّاتِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ لَمْ يَضُرَّهُ شَيْئٌ حَتَّى يَرْتَحِلَ مِنْ مَنْزِلِهِ ذَلِكَ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ. وَرَوَى مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ هَذَا الْحَدِيثَ أَنَّهُ بَلَغَهُ عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ الأَشَجِّ فَذَكَرَ نَحْوَ هَذَا الْحَدِيثِ. وَرُوِي عَنْ ابْنِ عَجْلاَنَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الأَشَجِّ وَيَقُولُ: عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ عَنْ خَوْلَةَ .
قَالَ: وَحَدِيثُ اللَّيْثِ أَصَحُّ مِنْ رِوَايَةِ ابْنِ عَجْلاَنَ.
* تخريج: م/الذکر والدعاء ۱۶ (۲۷۰۸)، ق/الطب ۴۶ (۳۵۴۷) (تحفۃ الأشراف: ۱۵۸۲۶) (صحیح)
۳۴۳۷- خولہ بنت حکیم سلمیہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جو شخص کسی منزل پراترے اور یہ دعاپڑھے : '' أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّاتِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ '' ۱؎ ۔ تو جب تک کہ وہ اپنی اس منزل سے کوچ نہ کرے اسے کوئی چیز نقصان نہ پہنچائے گی''۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب صحیح ہے، ۲-مالک بن انس نے یہ حدیث اس طرح روایت کی کہ انہیں یہ حدیث یعقوب بن عبداللہ بن اشج سے پہنچی ہے، پھر انہوں نے اسی جیسی حدیث بیان کی۔(یعنی : مالک نے یہ حدیث بلاغاً روایت کی ہے)۳- یہ حدیث ابن عجلان سے بھی آئی ہے اورانہوں نے یعقوب بن عبداللہ بن اشج سے روایت کی ہے، البتہ ان کی روایت میں ''عن سعید بن المسیب عن خولۃ'' ہے،۴- لیث کی حدیث ابن عجلان کی روایت کے مقابل میں زیادہ صحیح ہے۔
وضاحت ۱؎ : میں اللہ کے مکمل کلموں کے ذریعہ اللہ کی پناہ میں آتا ہوں اس کی ساری مخلوقات کے شرسے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
42-بَاب مَا يَقُولُ إِذَا خَرَجَ مُسَافِرًا
۴۲-باب: جب آدمی سفر کے لیے نکلے تو کیاپڑھے؟​


3438- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ عَلِيٍّ الْمُقَدَّمِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ بِشْرٍ الْخَثْعَمِيِّ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ إِذَا سَافَرَ فَرَكِبَ رَاحِلَتَهُ قَالَ بِإِصْبَعِهِ، وَمَدَّ شُعْبَةُ إِصْبَعَهُ قَالَ: اللَّهُمَّ أَنْتَ الصَّاحِبُ فِي السَّفَرِ وَالْخَلِيفَةُ فِي الأَهْلِ اللَّهُمَّ اصْحَبْنَا بِنُصْحِكَ، وَاقْلِبْنَا بِذِمَّةٍ اللَّهُمَّ ازْوِ لَنَا الأَرْضَ وَهَوِّنْ عَلَيْنَا السَّفَرَ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ وَعْثَائِ السَّفَرِ وَكَآبَةِ الْمُنْقَلَبِ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: كُنْتُ لاَ أَعْرِفُ هَذَا إِلاَّ مِنْ حَدِيثِ ابْنِ أَبِي عَدِيٍّ حَتَّى حَدَّثَنِي بِهِ سُوَيْدٌ، حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ ابْنُ الْمُبَارَكِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ بِهَذَا الإِسْنَادِ نَحْوَهُ بِمَعْنَاهُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ أَبِي هُرَيْرَةَ لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ حَدِيثِ شُعْبَةَ.
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)


۳۴۳۸- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جب سفر پر نکلتے اور اپنی سواری پر سوار ہوتے تو اپنی انگلی سے آسمان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہتے: '' اللَّهُمَّ أَنْتَ الصَّاحِبُ فِي السَّفَرِ وَالْخَلِيفَةُ فِي الأَهْلِ، اللَّهُمَّ اصْحَبْنَا بِنُصْحِكَ وَاقْلِبْنَا بِذِمَّةٍ اللَّهُمَّ، ازْوِ لَنَا الأَرْضَ وَهَوِّنْ عَلَيْنَا السَّفَرَ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ وَعْثَائِ السَّفَرِ وَكَآبَةِ الْمُنْقَلَبِ '' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- میں اسے نہیں جانتاتھا مگر ابن ابی عدی کی روایت سے یہاں تک کہ سوید نے مجھ سے یہ حدیث (مندرجہ ذیل سندسے) سوید بن نصر کہتے ہیں: ہم سے بیان کیا عبداللہ بن مبارک نے، وہ کہتے ہیں : ہم سے شعبہ نے اسی سند کے ساتھ اسی طرح اسی کے ہم معنی حدیث بیان کی ۲؎ ،۲- یہ حدیث ابوہریرہ کی روایت سے حسن غریب ہے، ہم اسے صرف شعبہ کی روایت سے جانتے ہیں۔
وضاحت ۱؎ : اے اللہ ! توہی رفیق ہے سفر میں، اور توہی خلیفہ ہے گھر میں، (میری عدم موجودگی میں میرے گھر کا دیکھ بھال کرنے والا ، نائب) اپنی ساری خیر خواہیوں کے ساتھ ہمارے ساتھ میں رہ، اور ہمیں اپنے ٹھکانے پر اپنی پناہ وحفاظت میں لوٹا (واپس پہنچا) اے اللہ ! تو زمین کو ہمارے لیے سمیٹ دے اور سفر کو آسان کردے، اے اللہ ! میں سفر کی مشقتوں اور تکلیف سے تیری پناہ چاہتاہوں، اور پناہ مانگتا ہوں ناکام ونامراد لوٹنے کے رنج وغم سے۔(یا لوٹنے پرگھرکے بدلے ہوئے برے حال سے)
وضاحت ۲؎ : یعنی: ابن ابی عدی کے علاوہ شعبہ سے ابن المبارک نے بھی روایت کی ہے۔


3439- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيِّ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عَاصِمٍ الأَحْوَلِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ سَرْجِسَ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ ﷺ إِذَا سَافَرَ يَقُولُ: "اللَّهُمَّ أَنْتَ الصَّاحِبُ فِي السَّفَرِ وَالْخَلِيفَةُ فِي الأَهْلِ، اللَّهُمَّ اصْحَبْنَا فِي سَفَرِنَا، وَاخْلُفْنَا فِي أَهْلِنَا اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ وَعْثَائِ السَّفَرَ، وَكَآبَةِ الْمُنْقَلَبِ، وَمِنَ الْحَوْرِ بَعْدَ الْكَوْنِ، وَمِنْ دَعْوَةِ الْمَظْلُومِ وَمِنْ سُوئِ الْمَنْظَرِ فِي الأَهْلِ وَالْمَالِ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ .
وَيُرْوَى الْحَوْرِ بَعْدَ الْكَوْرِ أَيْضًا وَمَعْنَى قَوْلِهِ الْحَوْرِ بَعْدَ الْكَوْنِ أَوْ الْكَوْرِ وَكِلاَهُمَا لَهُ وَجْهٌ يُقَالُ: إِنَّمَا هُوَ الرُّجُوعُ مِنَ الإِيمَانِ إِلَى الْكُفْرِ أَوْ مِنَ الطَّاعَةِ إِلَى الْمَعْصِيَةِ إِنَّمَا يَعْنِي مِنَ الرُّجُوعِ مِنْ شَيْئٍ إِلَى شَيْئٍ مِنْ الشَّرِّ.
* تخريج: م/المناسک ۷۵ (۱۳۴۳)، ن/الاستعاذۃ ۴۱ (۵۵۰۰)، و۴۲ (۵۵۰۲)، ق/الدعاء ۲۰ (۳۸۸۸) (تحفۃ الأشراف: ۵۳۲۰)، وحم (۵/۸۲، ۸۳) (صحیح)
۳۴۳۹- عبداللہ بن سرجس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جب سفر کرتے توکہتے:'' اللَّهُمَّ أَنْتَ الصَّاحِبُ فِي السَّفَرِ وَالْخَلِيفَةُ فِي الأَهْلِ، اللَّهُمَّ اصْحَبْنَا فِي سَفَرِنَا وَاخْلُفْنَا فِي أَهْلِنَا، اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ وَعْثَائِ السَّفَرَ وَكَآبَةِ الْمُنْقَلَبِ، وَمِنَ الْحَوْرِ بَعْدَ الْكَوْنِ، وَمِنْ دَعْوَةِ الْمَظْلُومِ وَمِنْ سُوئِ الْمَنْظَرِ فِي الأَهْلِ وَالْمَالِ'' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- ''الْحَوْرِ بَعْدَ الْكَوْنِ ''کی جگہ''الْحَوْرِ بَعْدَ الْكَوْر'' بھی مروی ہے، اور '' الْحَوْرِ بَعْدَ الْكَوْر'' یا '' بَعْدَ الْكَوْنِ'' دونوں کے معنی ایک ہی ہیں،کہتے ہیں:اس کامعنی یہ ہے کہ پناہ مانگتاہوں ایمان سے کفر کی طرف لوٹنے سے یا طاعت سے معصیت کی طرف لوٹنے سے، مطلب یہ ہے کہ اس سے مراد خیر سے شرکی طرف لوٹنا ہے۔
وضاحت ۱؎ : اے اللہ ! تو ہمارے سفرکا ساتھی ہے، تو ہمارے پیچھے ہمارے اہل وعیال کا نائب وخلیفہ ہے، اے اللہ تو ہمارے ساتھ رہ ہمارے اس سفر میں توہمارا نائب وخلیفہ بن جا ہمارے گھر والوں میں ، اے اللہ ! میں تیری پناہ چاہتاہوں سفر کی تکلیف وتھکان سے اور ناکام نامراد لوٹنے کے غم سے، اور مظلوم کی بد دعا سے اورمال اوراہل خانہ میں واقع شدہ کسی برے منظرسے (بری صورت حال سے)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
43-بَاب مَا يَقُولُ إِذَا قَدِمَ مِنْ السَّفَرِ
۴۳-باب: سفر سے لوٹے تو کیادعا پڑھے؟​


3440- حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، قَال: سَمِعْتُ الرَّبِيعَ بْنَ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ إِذَا قَدِمَ مِنْ سَفَرٍ قَالَ: "آيِبُونَ تَائِبُونَ عَابِدُونَ لِرَبِّنَا حَامِدُونَ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَرَوَى الثَّوْرِيُّ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الْبَرَائِ، وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ عَنِ الرَّبِيعِ بْنِ الْبَرَائِ، وَرِوَايَةُ شُعْبَةَ أَصَحُّ. وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عُمَرَ، وَأَنَسٍ، وَجَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ.
* تخريج: ن/عمل الیوم واللیلۃ ۱۷۱ (۵۵۰) (تحفۃ الأشراف: ۱۷۵۵)، وحم (۴/۲۹۸) (صحیح)
۳۴۴۰- براء بن عازب رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ جب سفر سے واپس آتے تویہ دعا پڑھتے : ''آيِبُونَ تَائِبُونَ عَابِدُونَ لِرَبِّنَا حَامِدُونَ'' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- ثوری نے یہ حدیث ابواسحاق سے اورابواسحاق نے براء سے روایت کی ہے اور انہوں نے اس حدیث کی سند میں ربیع ابن براء کا ذکر نہیں کیا ہے، اور شعبہ کی روایت زیادہ صحیح و درست ہے،۳- اس باب میں ابن عمر، انس اور جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت ۱؎ : ( ہم سلامتی کے ساتھ سفر سے) واپس آنے والے ہیں، ہم (اپنے رب کے حضور) توبہ کرنے والے ہیں، ہم اپنے رب کی عبادت کرنے والے ہیں، اور ہم اپنے رب کے شکر گزار ہیں۔


3441- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ إِذَا قَدِمَ مِنْ سَفَرٍ؛ فَنَظَرَ إِلَى جُدْرَانِ الْمَدِينَةِ أَوْضَعَ رَاحِلَتَهُ، وَإِنْ كَانَ عَلَى دَابَّةٍ حَرَّكَهَا مِنْ حُبِّهَا. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ.
* تخريج: خ/العمرۃ ۱۷ (۱۸۰۲)، وفضائل المدینۃ بعد ۱۰ (۱۸۸۶) (تحفۃ الأشراف: ۵۷۴) (صحیح)
۳۴۴۱- انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ جب سفر سے واپس لوٹتے اور مدینہ کی دیوار یں دکھائی دینے لگتیں تو آپ اپنی اونٹنی (سواری) کو (اپنے وطن) مدینہ کی محبت میں تیز دوڑاتے ۱؎ اور اگر اپنی اونٹنی کے علاوہ کسی اور سواری پر ہوتے تو اسے بھی تیز بھگاتے۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔
وضاحت ۱؎ : یہ محبت ''مدینہ''کے ساتھ خاص بھی ہوسکتی ہے ، نیز یہ بھی ہوسکتاہے کہ ہرانسان کو اپنے وطن (گھر)سے محبت ہوتی ہے، تو اس محبت کی وجہ سے کوئی بھی انسان اپنے گھر جلدپہنچنے کی چاہت میں اسی طرح جلدی کرے جس طرح نبی اکرمﷺاپنے گھر پہنچنے کے لیے کرتے تھے(بہرحال یہ سنت عادت ہوگی ، نہ کہ سنت عبادت)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
44-بَاب مَا يَقُولُ إِذَا وَدَّعَ إِنْسَانًا
۴۴-باب: کسی انسان کو الوداع( رخصت کرتے) وقت کیا پڑھے؟​


3442- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَيْدِاللَّهِ السُّلَيْمِيُّ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو قُتَيْبَةَ سَلْمُ بْنُ قُتَيْبَةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ أُمَيَّةَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ إِذَا وَدَّعَ رَجُلاً أَخَذَ بِيَدِهِ فَلاَ يَدَعُهَا حَتَّى يَكُونَ الرَّجُلُ هُوَ يَدَعُ يَدَ النَّبِيِّ ﷺ وَيَقُولُ: "اسْتَوْدِعْ اللَّهَ دِينَكَ وَأَمَانَتَكَ وَآخِرَ عَمَلِكَ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ. وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف، وانظر: د/الجھاد ۸۰ (۲۶۰۰)، وق/الجھاد ۲۴ (۲۸۲۶) (تحفۃ الأشراف: ۷۴۷۱) (صحیح)
( سندمیں ابراہیم بن عبد الرحمن بن یزید مجہول راوی ہیں،لیکن شواہد ومتابعات کی بنا پر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے، ملاحظہ ہو: الصحیحۃ رقم ۱۴، ۱۶، ۲۴۸۵)
۳۴۴۲- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ جب کسی شخص کو رخصت کرتے تواس کاہاتھ پکڑتے ۱؎ اور اس کا ہاتھ اس وقت تک نہ چھوڑتے جب تک کہ وہ شخص خود ہی آپ کا ہاتھ نہ چھوڑ دیتا اور آپ کہتے : '' اسْتَوْدِعْ اللَّهَ دِينَكَ وَأَمَانَتَكَ وَآخِرَ عَمَلِكَ '' ۲؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث اس سند سے غریب ہے،۲- یہ حدیث دوسری سند سے بھی ابن عمر سے آئی ہے ۔
وضاحت ۱؎ : اس سے رخصت کے وقت بھی مصافحہ ثابت ہوتاہے ، معلوم نہیں لوگوں نے کہاں سے مشہورکررکھاہے کہ رخصت کے وقت مصافحہ ثابت نہیں۔
وضاحت ۲؎ : میں تیرا دین ، تیری امانت، ایمان اور تیری زندگی کا آخری عمل (سب) اللہ کی سپردگی و حوالگی میں دیتاہوں ۔


3443- حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُوسَى الْفَزَارِيُّ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ خُثَيْمٍ، عَنْ حَنْظَلَةَ، عَنْ سَالِمٍ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ كَانَ يَقُولُ لِلرَّجُلِ إِذَا أَرَادَ سَفَرًا ادْنُ مِنِّي أُوَدِّعْكَ كَمَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يُوَدِّعُنَا فَيَقُولُ: "أَسْتَوْدِعُ اللَّهَ دِينَكَ وَأَمَانَتَكَ وَخَوَاتِيمَ عَمَلِكَ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللهِ.
* تخريج: ن/عمل الیوم واللیلۃ ۱۶۱ (۵۲۳)، (وانظر أیضا الأرقام: ۵۰۹-۵۵۲) (تحفۃ الأشراف: ۶۷۵۲)، وحم (۲/۷) (صحیح)
۳۴۴۳- سالم بن عبداللہ سے روایت ہے کہ جب کوئی آدمی سفر کا ارادہ کرتا تو ابن عمر رضی اللہ عنہما اس سے کہتے : ''میرے قریب آؤ میں تمہیں اسی طرح سے الوداع کہوں گا جس طرح رسول اللہ ﷺ ہمیں الوداع کہتے اور رخصت کرتے تھے، آپ ہمیں رخصت کرتے وقت کہتے تھے: '' اسْتَوْدِعُ اللَّهَ دِينَكَ وَأَمَانَتَكَ وَآخِرَ عَمَلِكَ'' ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث اس سند سے جو سالم بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے آئی ہے حسن صحیح غریب ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
45-باب
۴۵-باب: مسافرکو الوداع کہتے وقت پڑھی جانے والی دعاسے متعلق ایک اور باب​


3444- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ أَبِي زِيَادٍ، حَدَّثَنَا سَيَّارٌ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنِّي أُرِيدُ سَفَرًا فَزَوِّدْنِي؛ قَالَ: "زَوَّدَكَ اللَّهُ التَّقْوَى" قَالَ زِدْنِي قَالَ: "وَغَفَرَ ذَنْبَكَ"، قَالَ: زِدْنِي بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي، قَالَ: "وَيَسَّرَ لَكَ الْخَيْرَ حَيْثُمَا كُنْتَ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۲۷۴) (حسن صحیح)
۳۴۴۴- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے رسول اللہ ﷺ کے پاس آکر عرض کیا: اللہ کے رسول ! میں سفر پر نکلنے کا ارادہ کررہاہوں،تو آپ مجھے کوئی توشہ دے دیجئے ، آپ نے فرمایا:'' اللہ تجھے تقویٰ کا زاد سفر دے، اس نے کہا: مزید اضافہ فرمادیجئے ، آپ نے فرمایا:'' اللہ تمہارے گناہ معاف کردے، اس نے کہا: مزیدکچھ اضافہ فرمادیجئے، میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں''، آپ نے فرمایا:'' جہاں کہیں بھی تم رہو اللہ تعالیٰ تمہارے لیے خیر (بھلائی کے کام ) آسان کردے''۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
46-باب
۴۶-باب: سابقہ باب سے متعلق ایک اور باب​


3445- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ الْكِنْدِيُّ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ حُبَابٍ، أَخْبَرَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَجُلاً قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنِّي أُرِيدُ أَنْ أُسَافِرَ فَأَوْصِنِي قَالَ: "عَلَيْكَ بِتَقْوَى اللَّهِ وَالتَّكْبِيرِ عَلَى كُلِّ شَرَفٍ" فَلَمَّا أَنْ وَلَّى الرَّجُلُ قَالَ: "اللَّهُمَّ اطْوِ لَهُ الأَرْضَ وَهَوِّنْ عَلَيْهِ السَّفَرَ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.
* تخريج: ق/الجھاد ۸ (۲۷۷۱) (حسن)
۳۴۴۵- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے عرض کیا: اللہ کے رسول ! میں سفرپر نکلنے کا ارادہ کررہا ہوں تو آپ مجھے کچھ وصیت فرمادیجئے،آپ نے فرمایا:'' میں تجھے اللہ کا تقویٰ اختیار کرنے کی وصیت کرتاہوں اور نصیحت کرتا ہوں کہ جہاں کہیں بھی اونچائی وبلندی پر چڑھو اللہ کی تکبیر پڑھو، (اللہ اکبرکہتے رہو) پھر جب آدمی پلٹ کر سفر پر نکلا تو آپ نے فرمایا: '' اللَّهُمَّ اطْوِ لَهُ الأَرْضَ وَهَوِّنْ عَلَيْهِ السَّفَرَ '' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن ہے۔
وضاحت ۱؎ : اے اللہ ! اس کے لیے مسافت کی دوری کو لپیٹ کر مختصر کردے اور اس کے لیے سفر کو آسان بنادے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
47-بَاب مَا يَقُولُ إِذَا رَكِبَ النَّاقَةَ
۴۷-باب: اونٹنی پر سوار ہوتوکیاپڑھے ؟ ۱؎​


3446- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُوالأَحْوَصِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ رَبِيعَةَ، قَالَ: شَهِدْتُ عَلِيًّا أُتِيَ بِدَابَّةٍ لِيَرْكَبَهَا فَلَمَّا وَضَعَ رِجْلَهُ فِي الرِّكَابِ قَالَ: بِسْمِ اللَّهِ ثَلاَثًا، فَلَمَّا اسْتَوَى عَلَى ظَهْرِهَا قَالَ الْحَمْدُ لِلَّهِ، ثُمَّ قَالَ: {سُبْحَانَ الَّذِي سَخَّرَ لَنَا هَذَا وَمَا كُنَّا لَهُ مُقْرِنِينَ وَإِنَّا إِلَى رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُونَ}[الزخرف: 13-14]، ثُمَّ قَالَ: الْحَمْدُ لِلَّهِ ثَلاَثًا وَاللَّهُ أَكْبَرُ ثَلاَثًا سُبْحَانَكَ إِنِّي قَدْ ظَلَمْتُ نَفْسِي فَاغْفِرْ لِي فَإِنَّهُ لاَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلاَّ أَنْتَ، ثُمَّ ضَحِكَ قُلْتُ مِنْ أَيِّ شَيْئٍ ضَحِكْتَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ! قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ صَنَعَ كَمَا صَنَعْتُ، ثُمَّ ضَحِكَ فَقُلْتُ: مِنْ أَيِّ شَيْئٍ ضَحِكْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ! قَالَ: "إِنَّ رَبَّكَ لَيَعْجَبُ مِنْ عَبْدِهِ إِذَا قَالَ رَبِّ اغْفِرْ لِي ذُنُوبِي إِنَّهُ لاَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ غَيْرُكَ وَفِي الْبَاب عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: د/الجھاد ۸۱ (۲۶۰۲) (تحفۃ الأشراف: ۱۰۲۴۸) (صحیح)
( سندمیں ابواسحاق مختلط راوی ہیں، اس لیے اس کی روایت میں اضطراب کا شکار بھی ہوئے ہیں، لیکن متابعات و شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے، ملاحظہ ہو: صحیح ابی داود رقم ۲۳۴۲)
۳۴۴۶- علی بن ربیعہ کہتے ہیں کہ میں علی رضی اللہ عنہ کے پاس موجود تھا، انہیں سواری کے لیے ایک چوپایہ دیاگیا، جب انہوں نے اپنا پیر رکاب میں ڈالا تو کہا: '' بسم اللہ '' (میں اللہ کا نام لے کر سوار ہورہاہوں) اور پھر جب پیٹھ پر جم کر بیٹھ گئے تو کہا: '' الحمد للہ'' تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں، پھر آپ نے یہ آیت : { سُبْحَانَ الَّذِي سَخَّرَ لَنَا هَذَا وَمَا كُنَّا لَهُ مُقْرِنِينَ وَإِنَّا إِلَى رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُونَ} ۲؎ پڑھی ، پھر تین بار'' الحمد للہ'' کہا، اورتین بار اللہ اکبر کہا، پھر یہ دعا پڑھی : '' سُبْحَانَكَ إِنِّي قَدْ ظَلَمْتُ نَفْسِي فَاغْفِرْ لِي فَإِنَّهُ لاَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلاَّ أَنْتَ '' ۳؎ پھر علی رضی اللہ عنہ ہنسے، میں نے کہا: امیر المؤمنین کس بات پر آپ ہنسے؟ انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا آپ نے ویسا ہی کیا جیسا میں نے کیا ہے، پھر آپ ہنسے، میں نے پوچھا: اللہ کے رسول !آپ کس بات پر ہنسے ؟ آپ نے فرمایا: ''تمہارا رب اپنے بندے کی اس بات سے خوش ہوتاہے جب وہ کہتاہے کہ اے اللہ میرے گناہ بخش دے کیوں کہ تیرے سواکوئی اور ذات نہیں ہے جو گناہوں کو معاف کرسکے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں ابن عمر رضی اللہ عنہما سے بھی روایت ہے۔
وضاحت ۱؎ : یہ صرف اونٹنی کے ساتھ خاص نہیں ہے، کسی بھی سواری پرسوارہوتے وقت یہ دعاء پڑھنی مسنون ہے، خودباب کی دونوں حدیثوں میں''اونٹنی''کاتذکرہ نہیں ہے، بلکہ دوسری حدیث میں تو''سواری''کالفظ ہے، کسی بھی سواری پرصادق آتاہے۔
وضاحت ۲؎ : پاک ہے وہ ذات جس نے اسے ہمارے قابو میں کیا ورنہ ہم ایسے نہ تھے جو اسے ناتھ پہنا سکتے، لگام دے سکتے، ہم اپنے رب کے پاس پلٹ کر جانے والے ہیں۔
وضاحت۳؎ : پاک ہے تو اے اللہ!بے شک میں نے اپنی جان کے حق میں ظلم وزیادتی کی ہے تو مجھے بخش دے، کیوں کہ تیرے سوا کوئی ظلم معاف کرنے والا نہیں ہے۔


3447- حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْبَارِقِيِّ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ إِذَا سَافَرَ فَرَكِبَ رَاحِلَتَهُ كَبَّرَ ثَلاثًا وَيَقُولُ: {سُبْحَانَ الَّذِي سَخَّرَ لَنَا هَذَا وَمَا كُنَّا لَهُ مُقْرِنِينَ وَإِنَّا إِلَى رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُونَ}[الزخرف: 13-14] ثُمَّ يَقُولُ: "اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ فِي سَفَرِي هَذَا مِنَ الْبِرِّ وَالتَّقْوَى وَمِنْ الْعَمَلِ مَا تَرْضَى، اللَّهُمَّ هَوِّنْ عَلَيْنَا الْمَسِيرَ وَاطْوِ عَنَّا بُعْدَ الأَرْضِ، اللَّهُمَّ أَنْتَ الصَّاحِبُ فِي السَّفَرِ وَالْخَلِيفَةُ فِي الأَهْلِ، اللَّهُمَّ اصْحَبْنَا فِي سَفَرِنَا وَاخْلُفْنَا فِي أَهْلِنَا" وَكَانَ يَقُولُ إِذَا رَجَعَ إِلَى أَهْلِهِ: "آيِبُونَ إِنْ شَائَ اللَّهُ تَائِبُونَ عَابِدُونَ لِرَبِّنَا حَامِدُونَ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
* تخريج: م/المناسک ۷۵ (۱۳۴۴)، د/الجھاد ۷۹ (۲۵۹۹) (تحفۃ الأشراف: ۷۳۴۸)، وحم (۲/۱۴۴)، ودي/الاستئذان ۴۲ (۲۷۱۵) (صحیح)
۳۴۴۷- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ جب سفر فرماتے تو اپنی سواری پر چڑھتے اورتین بار اللہ اکبر کہتے۔ پھر یہ دعا پڑھتے : ''سُبْحَانَ الَّذِي سَخَّرَ لَنَا هَذَا وَمَا كُنَّا لَهُ مُقْرِنِينَ وَإِنَّا إِلَى رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُونَ'' ۱؎ اس کے بعد آپ یہ دعا پڑھتے : '' اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ فِي سَفَرِي هَذَا مِنَ الْبِرِّ وَالتَّقْوَى وَمِنْ الْعَمَلِ مَا تَرْضَى اللَّهُمَّ هَوِّنْ عَلَيْنَا الْمَسِيرَ وَاطْوِ عَنَّا بُعْدَ الأَرْضِ اللَّهُمَّ أَنْتَ الصَّاحِبُ فِي السَّفَرِ وَالْخَلِيفَةُ فِي الأَهْلِ اللَّهُمَّ اصْحَبْنَا فِي سَفَرِنَا وَاخْلُفْنَا فِي أَهْلِنَا'' ۱؎ اور آپ جب گھر کی طرف پلٹتے تو کہتے تھے : '' آيِبُونَ إِنْ شَائَ اللَّهُ تَائِبُونَ عَابِدُونَ لِرَبِّنَا حَامِدُونَ'' ۲؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے۔
وضاحت ۱؎ : اے اللہ ! میں اپنے اس سفر میں تجھ سے نیکی اور تقویٰ کا طالب ہوں اور ایسے عمل کی توفیق مانگتاہوں جس سے تو راضی ہو، اے اللہ تو اس سفر کو آسان کردے، زمین کی دوری کو لپیٹ کر ہمارے لیے کم کردے، اے اللہ تو سفر کا ساتھی ہے، اور گھر میں (گھر والوں کی دیکھ بھال کے لیے) میرا نائب وقائم مقام ہے، اے اللہ! توہمارے ساتھ ہمارے سفر میں رہ، اور گھروالوں میں ہماری قائم مقامی فرما ۔
وضاحت ۲؎ : ہم لوٹنے والے ہیں اپنے گھروالوں میں ان شاء اللہ ، توبہ کرنے والے ہیں، اپنے رب کی عبادت کرنے والے ہیں، حمد بیان کرنے والے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
48-بَاب مَا ذُكِرَ فِي دَعْوَةِ الْمُسَافِرِ
۴۸-باب: مسافرکی دعا کابیان​


3448- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ الصَّوَّافُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "ثَلاَثُ دَعَوَاتٍ مُسْتَجَابَاتٌ: دَعْوَةُ الْمَظْلُومِ، وَدَعْوَةُ الْمُسَافِرِ، وَدَعْوَةُ الْوَالِدِ عَلَى وَلَدِهِ".
* تخريج: انظر حدیث رقم ۱۹۰۵ (حسن)
3448/م-حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ هِشَامٍ الدَّسْتُوَائِيِّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ بِهَذَا الإِسْنَادِ نَحْوَهُ وَزَادَ فِيهِ مُسْتَجَابَاتٌ لاَ شَكَّ فِيهِنَّ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَأَبُو جَعْفَرٍ الرَّازِيُّ هَذَا الَّذِي رَوَى عَنْهُ يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ يُقَالُ لَهُ: أَبُو جَعْفَرٍ الْمُؤَذِّنُ، وَلاَ نَعْرِفُ اسْمَهُ، وَقَدْ رَوَى عَنْهُ يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ غَيْرَ حَدِيثٍ.
* تخريج : انظر ماقبلہ (حسن)
۳۴۴۸- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' تین طرح کی دعائیں مقبول ہوتی ہیں: مظلوم کی دعا، مسافر کی دعا،اور باپ کی بددعا اپنے بیٹے کے حق میں''۔
۳۴۴۸/م- ہشام دستوائی نے یحییٰ بن أبی کثیر سے اسی سند کے ساتھ، اسی جیسی حدیث روایت کی، انہوں نے اس حدیث میں ''ثَلاَثُ دَعَوَاتٍ مُسْتَجَابَاتٌ'' کے الفاظ بڑھائے ہیں، (یعنی بلاشبہہ ان کی قبولیت میں کوئی شک نہیں ہے) امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن ہے۔۲- اور ابوجعفر رازی کانام میں نہیں جانتا، (لیکن)ان سے یحییٰ بن ابی کثیر نے کئی حدیثیں روایت کی ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
49-بَاب مَا يَقُولُ إِذَا هَاجَتِ الرِّيحُ
۴۹-باب: جب آندھی آئے تو کیا پڑھے؟​


3449- حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ الأَسْوَدِ أَبُو عَمْرٍو الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَبِيعَةَ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَائٍ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ ﷺ إِذَا رَأَى الرِّيحَ قَالَ: "اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ مِنْ خَيْرِهَا وَخَيْرِ مَا فِيهَا وَخَيْرِ مَا أُرْسِلَتْ بِهِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّهَا وَشَرِّ مَا فِيهَا وَشَرِّ مَا أُرْسِلَتْ بِهِ". وَفِي الْبَاب عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.
* تخريج: م/الاستسقاء ۳ (۸۹۹/۱۵) (تحفۃ الأشراف: ۱۷۳۸۵) (صحیح)
۳۴۴۹- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم ﷺ جب ہوا چلتی ہوئی دیکھتے تو کہتے : '' اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ مِنْ خَيْرِهَا وَخَيْرِ مَا فِيهَا وَخَيْرِ مَا أُرْسِلَتْ بِهِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّهَا وَشَرِّ مَا فِيهَا وَشَرِّ مَا أُرْسِلَتْ بِهِ'' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: اس باب میں أبی بن کعب سے بھی روایت ہے اور یہ حدیث حسن ہے۔
وضاحت ۱؎ : اے اللہ ! میں تجھ سے اس کی خیر مانگتاہوں، اورجو خیر اس میں ہے وہ چاہتاہوں اور جو خیر اس کے ساتھ بھیجی گئی ہے اسے چاہتاہوں، اور میں اس کے شر سے تیری پناہ چاہتاہوں اور جو شر اس میں چھپا ہوا ہے اس سے پناہ مانگتاہوں اور جو شر اس کے ساتھ بھیجی گئی ہے اس سے پناہ مانگتاہوں۔
 
Top