• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن الترمذی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
204- بَاب مَا جَاءَ فِي الرَّكْعَتَيْنِ بَعْدَ الظُّهْرِ
۲۰۴-باب: ظہر کے بعد دو رکعت سنت پڑھنے کا بیان​


425- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ ﷺ رَكْعَتَيْنِ قَبْلَ الظُّهْرِ، وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَهَا. قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ، وَعَائِشَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف ویأتي برقم: ۴۳۲ (تحفۃ الأشراف: ۷۵۹۱) (صحیح)
۴۲۵- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرمﷺ کے ساتھ ظہر سے پہلے دورکعتیں ۱؎ اور اس کے بعددورکعتیں پڑھیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- اس باب میں علی اور عائشہ سے بھی احادیث آئی ہیں، ۲- ابن عمر کی حدیث حسن صحیح ہے۔
وضاحت ۱؎ : اس سے پہلے والی روایت میں ظہرسے پہلے چاررکعتوں کا ذکرہے اوراس میں دوہی رکعت کا ذکرہے دونوں صحیح ہیں، حالات وظروف کے لحاظ سے ان دونوں میں سے کسی پربھی عمل کیاجاسکتا ہے ۔البتہ دونوں پرعمل زیادہ افضل ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
205-بَاب مِنْهُ آخَرُ
۲۰۵-باب: سابقہ باب سے متعلق ایک اور باب​


426- حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَارِثِ بْنُ عُبَيْدِاللهِ الْعَتَكِيُّ الْمَرْوَزِيُّ، أَخْبَرَنَا عَبْدُاللهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ، عَنْ عَبْدِاللهِ بْنِ شَقِيقٍ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ إِذَا لَمْ يُصَلِّ أَرْبَعًا قَبْلَ الظُّهْرِ صَلاَّهُنَّ بَعْدَهُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، إِنَّمَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ ابْنِ الْمُبَارَكِ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ. وَقَدْ رَوَاهُ قَيْسُ بْنُ الرَّبِيعِ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ نَحْوَ هَذَا. وَلاَ نَعْلَمُ أَحَدًا رَوَاهُ عَنْ شُعْبَةَ غَيْرَ قَيْسِ بْنِ الرَّبِيعِ. وَقَدْ رُوِيَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ النَّبِيِّ ﷺ نَحْوُ هَذَا.
* تخريج: ق/الإقامۃ ۱۰۶ (۱۱۵۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۲۰۸) (صحیح)
۴۲۶- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرمﷺ جب ظہر سے پہلے چار رکعتیں نہ پڑھ پاتے توانہیں آپ اس کے بعد پڑھتے ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- ہم اسے ابن مبارک کی حدیث سے صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔ اور اسے قیس بن ربیع نے شعبہ سے اور شعبہ نے خالد الحذاء سے اسی طرح روایت کیاہے۔ اور ہم قیس بن ربیع کے علاوہ کسی اور کونہیں جانتے جس نے شعبہ سے روایت کی ہو، ۳- بطریق: '' عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى عَنِ النَّبِيِّ ﷺ ''بھی اسی طرح (مرسلاً) مروی ہے۔
وضاحت ۱؎ : اس سے نبی اکرمﷺ کاان سنتوں کے اہتمام کاپتہ چلتاہے، اس لیے ہمیں بھی ان سنتوں کے ادائیگی کااہتمام کرنا چاہئے، اگرہم پہلے ادانہ کرسکیں توفرض صلاۃ کے بعدانہیں اداکرلیاکریں، لیکن یہ قضافرض نہیں ہے۔


427- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِاللهِ الشُّعَيْثِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَنْبَسَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ:"مَنْ صَلَّى قَبْلَ الظُّهْرِ أَرْبَعًا وَبَعْدَهَا أَرْبَعًا حَرَّمَهُ اللهُ عَلَى النَّارِ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ.
* تخريج: د/الصلاۃ ۲۹۶ (۱۲۶۹)، ن/قیام اللیل (۱۸۱۵)، ق/الإقامۃ ۱۰۸ (۱۱۶۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۸۵۸)، حم (۶/۳۲۶) (صحیح)
۴۲۷- ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ''جس نے ظہر سے پہلے چار رکعتیں اور ظہر کے بعد چار رکعتیں پڑھیں اللہ اسے جہنم کی آگ پر حرام کردے گا'' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- اوریہ اس سند کے علاوہ دوسری سندوں سے بھی مروی ہے۔
وضاحت ۱؎ : اس قسم کی احادیث کامطلب یہ ہے کہ ایسے شخص کی موت اسلام پرآئے گی اوروہ کافروں کی طرح جہنم میں ہمیشہ نہیں رہے گا، یعنی اللہ تعالیٰ اس پرجہنم میں ہمیشہ رہنے کو حرام فرمادے گا،اسی طرح بعض روایات میں آتاہے کہ اسے جہنم کی آگ نہیں چھوئے گی، اس کا مطلب یہی ہوتا ہے کہ ہمیشگی کی آگ نہیں چھوئے گی، مسلمان اگرگنہ گاراورسزاکامستحق ہوتو بقدرجرم جہنم میں اس کا جاناان احادیث کے منافی نہیں ہے ۔


428- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ يُوسُفَ التِّنِّيسِيُّ الشَّأْمِيُّ، حَدَّثَنَا الْهَيْثَمُ بْنُ حُمَيْدٍ، أَخْبَرَنِي الْعَلاَءُ هُوَ ابْنُ الْحَارِثِ عَنْ الْقَاسِمِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَنْبَسَةَ ابْنِ أَبِي سُفْيَانَ قَال: سَمِعْتُ أُخْتِي أُمَّ حَبِيبَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ ﷺ تَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺ يَقُولُ:"مَنْ حَافَظَ عَلَى أَرْبَعِ رَكَعَاتٍ قَبْلَ الظُّهْرِ وَأَرْبَعٍ بَعْدَهَا حَرَّمَهُ اللهُ عَلَى النَّارِ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ. وَالْقَاسِمُ هُوَ ابْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ، يُكْنَى أَبَا عَبْدِالرَّحْمَنِ، وَهُوَ مَوْلَى عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ خَالِدِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ مُعَاوِيَةَ وَهُوَ ثِقَةٌ شَأْمِيٌّ وَهُوَ صَاحِبُ أَبِي أُمَامَةَ.
* تخريج: انظر ما قبلہ (تحفۃ الأشراف: ۱۵۸۶۱) (صحیح)
۴۲۸- عنبسہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے اپنی بہن ام المو منین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کوکہتے سنا کہ میں نے رسول اللہﷺ کوفرماتے سناہے کہ جس نے ظہر سے پہلے کی چاررکعتوں اور اس کے بعد کی چار رکعتوں پر محافظت کی تو اللہ اس کو جہنم کی آگ پر حرام کردے گا۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث اس سندسے حسن صحیح غریب ہے، ۲- قاسم دراصل عبدالرحمن کے بیٹے ہیں۔ ان کی کنیت ابوعبدالرحمن ہے، وہ عبدالرحمن بن خالد بن یزید بن معاویہ کے مولیٰ اورثقہ ہیں، شام کے رہنے والے او ر ابوامامہ کے شاگرد ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
206- بَاب مَا جَاءَ فِي الأَرْبَعِ قَبْلَ الْعَصْرِ
۲۰۶-باب: عصر سے پہلے چار رکعت سنت پڑھنے کا بیان​


429- حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ هُوَ الْعَقَدِيُّ عَبْدُالْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَةَ، عَنْ عَلِيٍّ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ ﷺ يُصَلِّي قَبْلَ الْعَصْرِ أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ يَفْصِلُ بَيْنَهُنَّ بِالتَّسْلِيمِ عَلَى الْمَلاَئِكَةِ الْمُقَرَّبِينَ، وَمَنْ تَبِعَهُمْ مِنَ الْمُسْلِمِينَ وَالْمُؤْمِنِينَ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عُمَرَ، وَعَبْدِاللهِ بْنِ عَمْرٍو. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عَلِيٍّ حَدِيثٌ حَسَنٌ. وَاخْتَارَ إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَنْ لاَ يُفْصَلَ فِي الأَرْبَعِ قَبْلَ الْعَصْرِ، وَاحْتَجَّ بِهَذَا الْحَدِيثِ. و قَالَ إِسْحَاقُ: وَمَعْنَى قَوْلِهِ أَنَّهُ يَفْصِلُ بَيْنَهُنَّ بِالتَّسْلِيمِ يَعْنِي التَّشَهُّدَ. وَرَأَى الشَّافِعِيُّ وَأَحْمَدُ صَلاَةَ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ مَثْنَى مَثْنَى، يَخْتَارَانِ الْفَصْلَ فِي الأَرْبَعِ قَبْلَ الْعَصْرِ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف وانظر ما تقدم برقم۴۲۴،وما یأتی برقم ۵۹۸ (تحفۃ الأشراف: ۱۰۱۴۲) (حسن)
(سند میں ابواسحاق سبیعی مدلس ہیں ، اور روایت عنعنہ سے ہے ، لیکن شواہد سے یہ حدیث صحیح ہے)
۴۲۹- علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺعصر سے پہلے چارکعتیں پڑھتے تھے، اور ان کے درمیان: مقرب فرشتوں اور ان مسلمانوں اور مو منوں پرکہ جنہوں نے ان کی تابعداری کی ان پر سلام کے ذریعہ فصل کرتے تھے ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- علی رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن ہے۔۲- اس باب میں ابن عمر اور عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ اسحاق بن ابراہیم (ابن راہویہ) نے عصر سے پہلے کی چار رکعتوں میں فصل نہ کرنے کو ترجیح دی ہے، اورانہوں نے اسی حدیث سے استدلال کیا ہے۔ اسحاق کہتے ہیں: ان کے (علی کے) قول'' سلام کے ذریعے ان کے درمیان فصل کرنے'' کے معنی یہ ہیں کہ آپ دورکعت کے بعد تشہد پڑھتے تھے، اور شافعی اور احمدکی رائے ہے کہ رات اور دن کی صلاۃ دو دورکعت ہے اور وہ دونوں عصر سے پہلے کی چار رکعتوں میں سلام کے ذریعہ فصل کرنے کو پسندکرتے ہیں ۔
وضاحت ۱؎ : سلام کے ذریعہ فصل کرنے کامطلب یہ ہے کہ چاروں رکعتیں دودورکعت کرکے اداکرتے تھے، اہل ایمان کو ملائکہ مقرّبین کا تابعدار اس لیے کہا گیا ہے کہ اہل ایمان بھی فرشتوں کی طرح اللہ کی توحیداور اس کی عظمت پر ایما ن رکھتے ہیں۔


430- حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى وَمَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ وَأَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ وَغَيْرُ وَاحِدٍ قَالُوا: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمِ بْنِ مِهْرَانَ سَمِعَ جَدَّهُ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ:"رَحِمَ اللهُ امْرَأً صَلَّى قَبْلَ الْعَصْرِ أَرْبَعًا".
قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ حَسَنٌ.
* تخريج: د/الصلاۃ ۲۹۷ (۱۲۷۱)، (تحفۃ الأشراف: ۷۴۵۴) (حسن)
۴۳۰- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:'' اللہ تعالیٰ اس شخص پر رحم کرے جس نے عصر سے پہلے چار رکعتیں پڑھیں '' ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث غریب حسن ہے۔
وضاحت ۱؎ : صلاۃ عصرسے پہلے یہ چاررکعتیں سنن رواتب (سنن موکدہ) میں سے نہیں ہیں،بلکہ سنن غیرموکدہ میں سے ہیں،تاہم ان کے پڑھنے والے کے لیے نبی اکرمﷺ کے رحمت کی دعا کرنے سے ان کی اہمیت واضح ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
207- بَاب مَا جَاءَ فِي الرَّكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْمَغْرِبِ وَالْقِرَائَةِ فِيهِمَا
۲۰۷-باب: مغرب کے بعد دو رکعت پڑھنے اور ان میں قرأت کا بیان​


431- حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا بَدَلُ بْنُ الْمُحَبَّرِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ مَعْدَانَ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ بَهْدَلَةَ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِاللهِ بْنِ مَسْعُودٍ أَنَّهُ قَالَ: مَا أُحْصِي مَا سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللهِ ﷺ يَقْرَأُ فِي الرَّكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْمَغْرِبِ، وَفِي الرَّكْعَتَيْنِ قَبْلَ صَلاَةِ الْفَجْرِ بِـ {قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ} وَ {قُلْ هُوَ اللهُ أَحَدٌ}.
قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عُمَرَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ مَسْعُودٍ حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ ابْنِ مَسْعُودٍ، لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ مَعْدَانَ عَنْ عَاصِمٍ.
* تخريج: ق/الإقامۃ۱۱۲(۱۱۶۶) (تحفۃ الأشراف: ۹۲۷۸) (حسن صحیح)
۴۳۱- عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں شمار نہیں کرسکتا کہ میں نے کتنی بار رسول اللہﷺ کو مغرب کے بعدکی دونوں رکعتوں میں اور فجر سے پہلے کی دونوں رکعتوں میں{ قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ } اور{ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ}'' پڑھتے سنا ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- اس باب میں ابن عمر رضی اللہ عنہما سے بھی روایت ہے، ۲- ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف '' عبدالله بن معدان عن عاصم ''ہی کے طریق سے جانتے ہیں۔
وضاحت ۱؎ : یہ حدیث اس بات پردلالت کرتی ہے کہ مغرب کی دونوں سنتوں میں ان دونوں سورتوں کا پڑھنا مستحب ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
208- بَاب مَا جَاءَ أَنَّهُ يُصَلِّيهِمَا فِي الْبَيْتِ
۲۰۸-باب: مغرب کی دو رکعت سنت گھر میں پڑھنے کا بیان​


432- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيم، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ ﷺ رَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْمَغْرِبِ فِي بَيْتِهِ. قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، وَكَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ.قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: انظر حدیث رقم۴۲۵ (صحیح)
۴۳۲- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے مغرب کے بعد دونوں رکعتیں نبی اکرمﷺکے ساتھ آپ کے گھر میں پڑھیں۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- ابن عمر کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں رافع بن خدیج اور کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں۔


433- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ الْخَلاَّلُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: حَفِظْتُ عَنْ رَسُولِ اللهِ ﷺ عَشْرَ رَكَعَاتٍ كَانَ يُصَلِّيهَا بِاللَّيْلِ وَالنَّهَارِ رَكْعَتَيْنِ قَبْلَ الظُّهْرِ، وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَهَا، وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْمَغْرِبِ، وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعِشَاءِ الآخِرَةِ. قَالَ: وَحَدَّثَتْنِي حَفْصَةُ أَنَّهُ كَانَ يُصَلِّي قَبْلَ الْفَجْرِ رَكْعَتَيْنِ. هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/التہجد ۳۴ (۱۱۸۰)، (تحفۃ الأشراف: ۷۵۳۴) (صحیح)
۴۳۳- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ مجھے رسول اللہﷺسے دس رکعتیں یاد ہیں جنہیں آپ رات اور دن میں پڑھا کرتے تھے: دورکعتیں ظہر سے پہلے ۱ ؎ ، دو اس کے بعد، دورکعتیں مغرب کے بعد، اور دورکعتیں عشا کے بعد، اور مجھ سے حفصہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا ہے کہ آپ فجر سے پہلے دورکعتیں پڑھتے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
وضاحت ۱؎ : نبی اکرمﷺکی ظہرکے فرضوں سے پہلے چاررکعت پڑھنا ثابت ہے ، مگریہاں دوکاذکرہے ، حافظ ابن حجرنے دونوں میں تطبیق یوں دی ہے کہ آپ کبھی ظہرسے پہلے دورکعتیں پڑھ لیاکرتے تھے اورکبھی چار۔


434- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ النَّبِيِّ ﷺ مِثْلَهُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف، وانظر ما قبلہ (تحفۃ الأشراف: ۶۹۵۹) (صحیح)
۴۳۴- اس سندسے بھی ابن عمر رضی اللہ عنہما سے اسی کے مثل روایت ہے۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
209- بَاب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ التَّطَوُّعِ وَسِتِّ رَكَعَاتٍ بَعْدَ الْمَغْرِب
۲۰۹-باب: مغرب کے بعد نفل صلاۃ اور چھ رکعت پڑھنے کی فضیلت کا بیان​


435- حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ يَعْنِي مُحَمَّدَ بْنَ الْعَلائِ الْهَمْدَانِيَّ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ أَبِي خَثْعَمٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ:"مَنْ صَلَّى بَعْدَ الْمَغْرِبِ سِتَّ رَكَعَاتٍ لَمْ يَتَكَلَّمْ فِيمَا بَيْنَهُنَّ بِسُوءِ عُدِلْنَ لَهُ بِعِبَادَةِ ثِنْتَيْ عَشْرَةَ سَنَةً".
قَالَ أَبُو عِيسَى: وَقَدْ رُوِيَ عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ:"مَنْ صَلَّى بَعْدَ الْمَغْرِبِ عِشْرِينَ رَكْعَةً بَنَى اللهُ لَهُ بَيْتًا فِي الْجَنَّةِ". قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ حَدِيثِ زَيْدِ بْنِ الْحُبَابِ عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي خَثْعَمٍ. قَالَ: و سَمِعْت مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَاعِيلَ يَقُولُ: عُمَرُ بْنُ عَبْدِاللهِ ابْنِ أَبِي خَثْعَمٍ مُنْكَرُ الْحَدِيثِ. وَضَعَّفَهُ جِدًّا.
* تخريج: ق/الإقامۃ۱۱۳(۱۱۶۷) (تحفۃ الأشراف: ۱۵۴۱۲) (ضعیف جداً)
(سند میں عمربن عبداللہ بن ابی خثعم نہایت ضعیف راوی ہے)
۴۳۵- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ''جس نے مغرب کے بعد چھ رکعتیں پڑھیں اوران کے درمیان کوئی بری بات نہ کی، تو ان کا ثواب بارہ سال کی عبادت کے برابر ہوگا''۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- عائشہ سے مروی ہے وہ نبی اکرمﷺ سے روایت کرتی ہیں کہ آپ نے فرمایا: جس نے مغرب کے بعد بیس رکعتیں پڑھیں اللہ اس کے لیے جنت میں ایک گھر بنائے گا، ۲- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف '' زيد بن حباب عن عمر بن أبي خثعم'' کی سند سے جانتے ہیں، ۳- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری کوکہتے سنا کہ عمر بن عبداللہ بن ابی خثعم منکرالحدیث ہیں۔ اورانہوں نے انہیں سخت ضعیف کہا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
210-بَاب مَا جَاءَ فِي الرَّكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعِشَاءِ
۲۱۰-باب: عشا کے بعد دو رکعت سنت پڑھنے کا بیان​


436- حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ يَحْيَى بْنُ خَلَفٍ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ شَقِيقٍ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ عَنْ صَلاَةِ رَسُولِ اللهِ ﷺ، فَقَالَتْ: كَانَ يُصَلِّي قَبْلَ الظُّهْرِ رَكْعَتَيْنِ، وَبَعْدَهَا رَكْعَتَيْنِ، وَبَعْدَ الْمَغْرِبِ ثِنْتَيْنِ، وَبَعْدَ الْعِشَاءِ رَكْعَتَيْنِ، وَقَبْلَ الْفَجْرِ ثِنْتَيْنِ. قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ وَابْنِ عُمَرَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عَبْدِاللهِ بْنِ شَقِيقٍ عَنْ عَائِشَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: د/المسافرین ۱۶ (۷۳۰)، د/الصلاۃ ۲۹۰ (۱۲۵۱)، ن/قیام اللیل ۱۸ (۱۶۴۷، ۱۶۴۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۲۰۷)، حم (۶/۳۰) (صحیح)
۴۳۶- عبداللہ بن شقیق کہتے ہیں کہ میں نے ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہﷺ کی صلاۃ کے بارے میں پوچھاتوانہوں نے بتایا کہ آپ ظہر سے پہلے دورکعتیں پڑھتے تھے، اور اس کے بعد دورکعتیں، مغرب کے بعد دورکعتیں ، عشاء کے بعد دورکعتیں اور فجر سے پہلے دورکعتیں پڑھتے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- اس باب میں علی اور ابن عمر رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۲- عبداللہ بن شقیق کی حدیث جسے وہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں، حسن صحیح ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
211- بَاب مَا جَاءَ أَنَّ صَلاَةَ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى
۲۱۱-باب: رات کی(نفل) صلاۃ دودو رکعت ہے​


437- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ أَنَّهُ قَالَ: صَلاَةُ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى، فَإِذَا خِفْتَ الصُّبْحَ فَأَوْتِرْ بِوَاحِدَةٍ، وَاجْعَلْ آخِرَ صَلاَتِكَ وِتْرًا.
قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبَسَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ: أَنَّ صَلاَةَ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى. وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، وَابْنِ الْمُبَارَكِ، وَالشَّافِعِيِّ، وَأَحْمَدَ، وَإِسْحَاقَ.
* تخريج: خ/الصلاۃ ۸۴ (۴۷۲، ۴۷۳)، والوتر ۱ (۹۹۰، ۹۹۱، ۹۹۳)، والتہجد ۱۰ (۱۱۳۷)، م/المسافرین ۲۰ (۷۴۹)، د/الصلاۃ ۳۱۴ (۱۳۲۶)، ن/قیام اللیل ۲۶ (۱۶۶۸-۱۶۷۵)، و۳۵ (۱۶۹۳)، ق/الإقامۃ ۱۷۱ (۱۳۲۰)، (تحفۃ الأشراف: ۸۲۸۸)، ط/صلاۃ اللیل ۳ (۱۳)، حم (۲/۵، ۹، ۱۰، ۴۹، ۵۴، ۶۶) (صحیح)
۴۳۷- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:'' رات کی نفلی صلاۃ دو دورکعت ہے، جب تمہیں صلاۃِ فجر کا وقت ہوجانے کا ڈر ہوتو ایک رکعت پڑھ کر اسے وتربنالو، اور اپنی آخری صلاۃ وتر رکھو''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابن عمر رضی اللہ عنہما کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں عمرو بن عبسہ رضی اللہ عنہ سے بھی روایت ہے، ۳- اسی پر اہل علم کا عمل ہے کہ رات کی صلاۃ دو دو رکعت ہے،سفیان ثوری، ابن مبارک، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا بھی یہی قول ہے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : رات کی صلاۃ کا دورکعت ہو نا اس کے منافی نہیں کہ دن کی نفل صلاۃ بھی دودورکعت ہو، جبکہ ایک حدیث میں ''رات اور دن کی صلاۃدودو رکعت ''بھی آیاہے ، دراصل سوال کے جواب میں کہ ''رات کی صلاۃ کتنی کتنی پڑھی جائے'' ''آپﷺ نے فرمایا کہ رات کی صلاۃ دو دو رکعت ہے''نیز یہ بھی مروی ہے کہ آپ خود رات میں کبھی پانچ رکعتیں ایک سلام سے پڑھتے تھے ، اصل بات یہ ہے کہ نفل صلاۃ عام طورسے دودورکعت پڑھنی افضل ہے خاص طورپر رات کی ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
212-بَاب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ صَلاَةِ اللَّيْلِ
۲۱۲-باب: قیام اللیل (تہجد) کی فضیلت کا بیان​


438- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحِمْيَرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ:"أَفْضَلُ الصِّيَامِ بَعْدَ شَهْرِ رَمَضَانَ شَهْرُ اللهِ الْمُحَرَّمُ، وَأَفْضَلُ الصَّلاَةِ بَعْدَ الْفَرِيضَةِ صَلاةُ اللَّيْلِ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ جَابِرٍ، وَبِلاَلٍ، وَأَبِي أُمَامَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَأَبُو بِشْرٍ اسْمُهُ: جَعْفَرُ بْنُ أَبِي وَحْشِيَّةَ، وَاسْمُ أَبِي وَحْشِيَّةَ: إِيَاسٌ.
* تخريج: م/الصیام ۳۸ (۱۱۶۳)، د/الصوم ۵۵ (۲۴۲۹)، ن/قیام اللیل ۶ (۱۶۱۴)، ق/الصوم ۴۳ (۱۷۴۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۲۹۲)، حم (۳۴۲، ۳۴۴، ۵۳۵)، (ویأتي عند المؤلف في الصوم۴۰ برقم۷۴۰) (صحیح)
۴۳۸- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ''رمضان کے بعد سب سے افضل صیام اللہ کے مہینے ۱؎ محرم کے صیام ہیں اور فرض صلاۃ کے بعد سب سے افضل صلاۃ رات کی صلاۃ (تہجد) ہے''۔
اس باب میں جابر ، بلال اورابو امامہ رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابوہریرہ کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- ابوبشر کانام جعفر بن ابی وحشیہ ہے اور ابووحشیہ کانام ایاس ہے۔
وضاحت ۱؎ : محرم کے مہینے کی اضافت اللہ کی طرف کی گئی ہے جس سے اس مہینے کا شرف وامتیاز واضح ہوتا ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
213- بَاب مَا جَاءَ فِي وَصْفِ صَلاَةِ النَّبِيِّ ﷺ بِاللَّيْلِ
۲۱۳-باب: نبی اکرمﷺ کی تہجد کی کیفیت کا بیان​


439- حَدَّثَنَا إِسْحاقُ بْنُ مُوسَى الأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ: كَيْفَ كَانَتْ صَلاةُ رَسُولِ اللهِ ﷺ بِاللَّيْلِ فِي رَمَضَانَ؟ فَقَالَتْ: مَا كَانَ رَسُولُ اللهِ ﷺ يَزِيدُ فِي رَمَضَانَ وَلاَ فِي غَيْرِهِ عَلَى إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً، يُصَلِّي أَرْبَعًا، فَلاَ تَسْأَلْ عَنْ حُسْنِهِنَّ وَطُولِهِنَّ، ثُمَّ يُصَلِّي أَرْبَعًا، فَلاَ تَسْأَلْ عَنْ حُسْنِهِنَّ وَطُولِهِنَّ، ثُمَّ يُصَلِّي ثَلاَثًا. فَقَالَتْ عَائِشَةُ: فَقُلْتُ: يَارَسُولَ اللهِ! أَتَنَامُ قَبْلَ أَنْ تُوتِرَ؟ فَقَالَ:"يَا عَائِشَةُ! إِنَّ عَيْنَيَّ تَنَامَانِ وَلاَ يَنَامُ قَلْبِي".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/التھجد ۱۶ (۱۱۴۷)، والتراویح ۱ (۲۰۱۳)، والمناقب ۲۴ (۳۵۶۹)، م/المسافر ۱۷ (۷۳۸)، د/الصلاۃ ۳۱۶ (۱۳۴۱)، ت/الصلاۃ ۲۰۹ (۴۳۹)، ن/قیام اللیل ۳۶ (۱۶۹۸)، ط/صلاۃ اللیل ۲ (۹)، حم (۶/۳۶، ۷۳، ۱۰۴) (صحیح)
۴۳۹- ابوسلمہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا : رمضان میں رسول اللہﷺ کی صلاۃ ِتہجد کیسی ہوتی تھی؟کہا: رسول اللہﷺتہجدرمضان میں اورغیررمضان گیارہ رکعت سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے ۱؎ ،آپ(دودوکرکے) چار رکعتیں اس حسن خوبی سے ادا فرماتے کہ ان کے حسن اور طوالت کونہ پوچھو، پھرمزید چار رکعتیں (دو،دوکرکے)پڑھتے، ان کے حسن اور طوالت کوبھی نہ پوچھو ۲؎ ، پھرتین رکعتیں پڑھتے ۔ ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول! کیا آپ وتر پڑھنے سے پہلے سوجاتے ہیں؟ فرمایا: ''عائشہ ! میری آنکھیں سوتی ہیں، دل نہیں سوتا''۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے ۳؎ ۔
وضاحت ۱؎ : اس سے یہی ثابت ہوتا ہے کہ صلاۃِ تراویح گیارہ رکعت ہے، اور تہجد اور تراویح دونوں ایک ہی چیز ہے ۔
وضاحت ۲؎ : یہاں نہی (ممانعت) مقصود نہیں ہے بلکہ مقصود صلاۃ کی تعریف کرنا ہے۔
وضاحت ۳؎ : ''دل نہیں سوتا''کامطلب ہے کہ آپ کا وضونہیں ٹوٹتا تھا،کیونکہ دل بیداررہتاتھا،یہ نبی اکرمﷺ کے خصائص میں سے ہے، اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جس شخص کو رات کے آخری حصہ میں اپنے اٹھ جانے کایقین ہو اسے چاہئے کہ وترعشاء کے ساتھ نہ پڑھے، تہجد کے آخرمیں پڑھے۔


440- حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مُوسَى الأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ كَانَ يُصَلِّي مِنْ اللَّيْلِ إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً، يُوتِرُ مِنْهَا بِوَاحِدَةٍ، فَإِذَا فَرَغَ مِنْهَا اضْطَجَعَ عَلَى شِقِّهِ الأَيْمَنِ.
* تخريج: م/المسافرین ۱۷ (۷۳۶)، د/الصلاۃ ۳۱۶ (۱۳۳۵)، ن/قیام اللیل ۳۵ (۱۶۹۷)، و۴۴ (۱۷۲۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۵۹۳)، ط/صلاۃ اللیل ۲ (۸)، حم (۶/۳۵، ۸۲) (صحیح)
(اضطجاع کا ذکر صحیح نہیں ہے، صحیحین میں آیا ہے کہ اضطجاع فجر کی سنت کے بعد ہے)
۴۴۰- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہﷺ رات کو گیارہ رکعتیں پڑھتے تھے ان میں سے ایک رکعت وتر ہوتی ۔تو جب آپ اس سے فارغ ہوجاتے تواپنے دائیں کروٹ لیٹتے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : اضطجاع کے ثبوت کی صورت میں تہجدسے فراغت کے بعدداہنے کروٹ لیٹنے کی جو بات اس روایت میں ہے یہ کبھی کبھارکی بات ہے ، ورنہ آپ کی زیادہ تر عادت مبارکہ فجرکی سنتوں کے بعد لیٹنے کی تھی ، اسی معنی میں ایک قولی روایت بھی ہے جو اس کی تائیدکرتی ہے (دیکھئے حدیث رقم ۴۲۰)۔


441- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ نَحْوَهُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۴۴۱- اس سند سے بھی ابن شہاب سے اسی طرح مروی ہے۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
 
Top