• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن الترمذی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
62- بَاب مَا ذُكِرَ فِي الرَّجُلِ يُدْرِكُ الإِمَامَ وَهُوَ سَاجِدٌ كَيْفَ يَصْنَعُ
۶۲-باب: آدمی امام کو سجدے میں پائے تو کیا کرے؟​


591- حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ يُونُسَ الْكُوفِيُّ حَدَّثَنَا الْمُحَارِبِيُّ عَنْ الْحَجَّاجِ بْنِ أَرْطَاةَ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ هُبَيْرَةَ بْنِ يَرِيمَ عَنْ عَلِيٍّ وَعَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ قَالاَ: قَالَ النَّبِيُّ ﷺ:"إِذَا أَتَى أَحَدُكُمْ الصَّلاَةَ وَالإِمَامُ عَلَى حَالٍ فَلْيَصْنَعْ كَمَا يَصْنَعُ الإِمَامُ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لاَ نَعْلَمُ أَحَدًا أَسْنَدَهُ إِلاَّ مَا رُوِيَ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ. وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ. قَالُوا: إِذَا جَاءَ الرَّجُلُ وَالإِمَامُ سَاجِدٌ فَلْيَسْجُدْ،وَلاَ تُجْزِئُهُ تِلْكَ الرَّكْعَةُ، إِذَا فَاتَهُ الرُّكُوعُ مَعَ الإِمَامِ. وَاخْتَارَ عَبْدُاللهِ بْنُ الْمُبَارَكِ أَنْ يَسْجُدَ مَعَ الإِمَامِ. وَذَكَرَ عَنْ بَعْضِهِمْ فَقَالَ: لَعَلَّهُ لاَ يَرْفَعُ رَأْسَهُ فِي تِلْكَ السَّجْدَةِ حَتَّى يُغْفَرَ لَهُ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۰۳۰۶، ۱۱۳۴۵) (صحیح)
(سندمیں حجاج بن ارطاۃ کثیر الخطأ راوی ہیں،لیکن شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے)
۵۹۱- علی اور معاذ بن جبل رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:'' جب تم میں سے کوئی صلاۃ پڑھنے آئے اور امام جس حالت میں ہوتو وہ وہی کرے جو امام کررہاہو''۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے، ہم کسی کونہیں جانتے جس نے اسے مسند کیاہو سوائے اس کے جو اس طریق سے مروی ہے، ۲- اسی پراہل علم کا عمل ہے، یہ لوگ کہتے ہیں کہ جب آدمی آئے اور امام سجدے میں ہوتو وہ بھی سجدہ کرے، لیکن جب امام کے ساتھ اس کا رکوع چھوٹ گیاہوتواس کی رکعت کافی نہ ہوگی۔ عبداللہ بن مبارک نے بھی اسی کو پسند کیا ہے کہ امام کے ساتھ سجدہ کرے، اوربعض لوگوں سے نقل کیا کہ شاید وہ اس سجدے سے اپنا سر اٹھاتا نہیں کہ بخش دیا جاتا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
63- بَاب كَرَاهِيَةِ أَنْ يَنْتَظِرَ النَّاسُ الإِمَامَ وَهُمْ قِيَامٌ عِنْدَ افْتِتَاحِ الصَّلاَةِ
۶۳-باب: صلاۃ شروع کرنے کے وقت کھڑے ہوکر امام کے انتظارکرنے کی کراہت کا بیان​


592- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ الْمُبَارَكِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ عَبْدِاللهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: إِذَا أُقِيمَتِ الصَّلاَةُ فَلاَ تَقُومُوا حَتَّى تَرَوْنِي خَرَجْتُ. قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أَنَسٍ، وَحَدِيثُ أَنَسٍ غَيْرُ مَحْفُوظٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي قَتَادَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَقَدْ كَرِهَ قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ وَغَيْرِهِمْ أَنْ يَنْتَظِرَ النَّاسُ الإِمَامَ وَهُمْ قِيَامٌ. و قَالَ بَعْضُهُمْ : إِذَا كَانَ الإِمَامُ فِي الْمَسْجِدِ فَأُقِيمَتْ الصَّلاَةُ فَإِنَّمَا يَقُومُونَ إِذَا قَالَ الْمُؤَذِّنُ"قَدْ قَامَتْ الصَّلاَةُ قَدْ قَامَتِ الصَّلاَةُ". وَهُوَ قَوْلُ ابْنِ الْمُبَارَكِ.
* تخريج: خ/الأذان ۲۲ (۶۳۷)، و۲۳ (۶۳۸)، والجمعۃ ۱۸ (۹۰۹)، م/المساجد ۲۹ (۶۰۴)، د/الصلاۃ ۴۶ (۵۳۹)، ن/الأذان ۴۲ (۶۸۸)، والإمامۃ ۱۲ (۷۹۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۱۰۶)، حم (۵/۳۰۴، ۳۰۷، ۳۰۸)، دي/الصلاۃ ۴۷ (۱۲۹۶) (صحیح)
۵۹۲- ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ''جب صلاۃ کی اقامت کہہ دی جائے تو تم اس وقت تک نہ کھڑے ہوجب تک کہ مجھے نکل کر آتے نہ دیکھ لو''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں انس رضی اللہ عنہ سے بھی روایت ہے، لیکن ان کی حدیث غیر محفوظ ہے، ۳- صحابہ کرام وغیرہم میں سے اہل علم کی ایک جماعت نے لوگوں کے کھڑے ہوکر امام کا انتظار کرنے کومکروہ کہاہے،۴- بعض کہتے ہیں کہ جب امام مسجد میں ہو اور صلاۃ کھڑی کردی جائے تو وہ لوگ اس وقت کھڑے ہوں جب مؤذن '' قَدْ قَامَتِ الصَّلاَةُ قَدْ قَامَتِ الصَّلاَةُ ''کہے، ابن مبارک کا یہی قول ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
64- بَاب مَا ذُكِرَ فِي الثَّنَاءِ عَلَى اللَّهِ وَالصَّلاَةِ عَلَى النَّبِيِّ ﷺ قَبْلَ الدُّعَاءِ
۶۴-باب: دعا سے پہلے اللہ کی تعریف کرنے اور نبی اکرمﷺ پر صلاۃ(درود) بھیجنے کا بیان​


593- حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ زِرٍّ عَنْ عَبْدِاللهِ قَالَ: كُنْتُ أُصَلِّي وَالنَّبِيُّ ﷺ وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ مَعَهُ، فَلَمَّا جَلَسْتُ بَدَأْتُ بِالثَّنَاءِ عَلَى اللهِ، ثُمَّ الصَّلاَةِ عَلَى النَّبِيِّ ﷺ، ثُمَّ دَعَوْتُ لِنَفْسِي فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ:"سَلْ تُعْطَهْ سَلْ تُعْطَهْ". قَالَ : وَفِي الْبَاب عَنْ فَضَالَةَ بْنِ عُبَيْدٍ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عَبْدِاللهِ بْنِ مَسْعُودٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا الْحَدِيثُ رَوَاهُ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ آدَمَ مُخْتَصَرًا.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف، (تحفۃ الأشراف: ۹۲۰۹)، وانظر : حم (۱/۴۴۵، ۴۵۴) (حسن صحیح)
۵۹۳- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہـ میں صلاۃ پڑھ رہاتھا،اور نبی اکرمﷺ موجودتھے ،ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما (بھی) آپ کے ساتھ تھے، جب میں (قعدہ اخیرہ میں)بیٹھا تو پہلے میں نے اللہ کی تعریف کی پھر نبی اکرمﷺ پر درود بھیجا، پھراپنے لیے دعا کی، تو نبی اکرمﷺ نے فرمایا: ''مانگو، تمہیں دیاجائے گا، مانگ تمہیں دیاجائے گا''۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ۳- یہ حدیث احمد بن حنبل نے یحییٰ بن آدم سے مختصراً روایت کی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
64- بَاب مَا ذُكِرَ فِي الثَّنَاءِ عَلَى اللَّهِ وَالصَّلاَةِ عَلَى النَّبِيِّ ﷺ قَبْلَ الدُّعَاءِ
۶۴-باب: دعا سے پہلے اللہ کی تعریف کرنے اور نبی اکرمﷺ پر صلاۃ(درود) بھیجنے کا بیان​


593- حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ زِرٍّ عَنْ عَبْدِاللهِ قَالَ: كُنْتُ أُصَلِّي وَالنَّبِيُّ ﷺ وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ مَعَهُ، فَلَمَّا جَلَسْتُ بَدَأْتُ بِالثَّنَاءِ عَلَى اللهِ، ثُمَّ الصَّلاَةِ عَلَى النَّبِيِّ ﷺ، ثُمَّ دَعَوْتُ لِنَفْسِي فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ:"سَلْ تُعْطَهْ سَلْ تُعْطَهْ". قَالَ : وَفِي الْبَاب عَنْ فَضَالَةَ بْنِ عُبَيْدٍ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عَبْدِاللهِ بْنِ مَسْعُودٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا الْحَدِيثُ رَوَاهُ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ آدَمَ مُخْتَصَرًا.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف، (تحفۃ الأشراف: ۹۲۰۹)، وانظر : حم (۱/۴۴۵، ۴۵۴) (حسن صحیح)
۵۹۳- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہـ میں صلاۃ پڑھ رہاتھا،اور نبی اکرمﷺ موجودتھے ،ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما (بھی) آپ کے ساتھ تھے، جب میں (قعدہ اخیرہ میں)بیٹھا تو پہلے میں نے اللہ کی تعریف کی پھر نبی اکرمﷺ پر درود بھیجا، پھراپنے لیے دعا کی، تو نبی اکرمﷺ نے فرمایا: ''مانگو، تمہیں دیاجائے گا، مانگ تمہیں دیاجائے گا''۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ۳- یہ حدیث احمد بن حنبل نے یحییٰ بن آدم سے مختصراً روایت کی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
65- بَاب مَا ذُكِرَ فِي تَطْيِيبِ الْمَسَاجِدِ
۶۵-باب: مساجد کو خوشبوسے بسانے کا بیان​


594- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ الْمُؤَدِّبُ الْبَغْدَادِيُّ الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا عَامِرُ بْنُ صَالِحٍ الزُّبَيْرِيُّ هُوَ مِنْ وَلَدِ الزُّبَيْرِ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: أَمَرَ رَسُولُ اللهِ ﷺ بِبِنَاءِ الْمَسَاجِدِ فِي الدُّورِ وَأَنْ تُنَظَّفَ وَتُطَيَّبَ.
* تخريج: د/الصلاۃ ۱۳ (۴۵۵)، ق/المساجد ۹ (۷۵۸، ۷۵۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۹۶۲)، حم (۶/۱۲، ۲۷۱) (صحیح)
۵۹۴- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہﷺ نے محلوں میں مسجد بنانے، انہیں صاف رکھنے اور خوشبو سے بسانے کا حکم دیاہے۔


595- حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ وَوَكِيعٌ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ:"أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ أَمَرَ" فَذَكَرَ نَحْوَهُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا أَصَحُّ مِنْ الْحَدِيثِ الأَوَّلِ.
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۵۹۵- اس سندسے بھی ہشام بن عروہ اپنے والد عروہ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ نے حکم دیا ، پھر آگے اسی طرح کی حدیث انہوں نے ذکر کی ۱ ؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ پہلی حدیث سے زیادہ صحیح ہے۔
وضاحت ۱ ؎ : یعنی:مرسل ہونا زیادہ صحیح ہے۔


596- حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ: أَنْ النَّبِيَّ ﷺ أَمَرَ فَذَكَرَ نَحْوَهُ. و قَالَ سُفْيَانُ: قَوْلُهُ بِبِنَاءِ الْمَسَاجِدِ فِي الدُّورِ يَعْنِي الْقَبَائِلَ.
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۵۹۶- اس سند سے بھی ہشام بن عروہ نے اپنے باپ عروہ سے روایت کی ہے کہ نبی اکرمﷺ نے حکم دیا، آگے اسی طرح کی حدیث انہوں نے ذکرکی۔
سفیان کہتے ہیں:دُوریامحلوں میں مسجدیں بنانے سے مراد قبائل میں مسجدیں بنانا ہے
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
66- بَاب مَا جَاءَ أَنَّ صَلاَةَ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ مَثْنَى مَثْنَى
۶۶-باب: رات اور دن کی (نفل) صلاۃ دو دو رکعت کرکے پڑھنے کا بیان​


597- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءِ عَنْ عَلِيٍّ الأَزْدِيِّ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: صَلاَةُ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ مَثْنَى مَثْنَى.
قَالَ أَبُو عِيسَى: اخْتَلَفَ أَصْحَابُ شُعْبَةَ فِي حَدِيثِ ابْنِ عُمَرَ: فَرَفَعَهُ بَعْضُهُمْ وَأَوْقَفَهُ بَعْضُهُمْ. وَرُوِي عَنْ عَبْدِاللهِ الْعُمَرِيِّ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ ﷺ نَحْوُ هَذَا. وَالصَّحِيحُ مَا رُوِيَ عَنْ ابْنِ عُمَرَ: أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: صَلاَةُ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى .وَرَوَى الثِّقَاتُ عَنْ عَبْدِاللهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ ﷺ وَلَمْ يَذْكُرُوا فِيهِ صَلاَةَ النَّهَارِ. وَقَدْ رُوِيَ عَنْ عُبَيْدِاللهِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ كَانَ يُصَلِّي بِاللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى وَبِالنَّهَارِ أَرْبَعًا. وَقَدْ اخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي ذَلِكَ. فَرَأَى بَعْضُهُمْ أَنَّ صَلاَةَ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ مَثْنَى مَثْنَى. وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ، وَأَحْمَدَ. و قَالَ بَعْضُهُمْ: صَلاَةُ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى، وَرَأَوْا صَلاَةَ التَّطَوُّعِ بِالنَّهَارِ أَرْبَعًا، مِثْلَ الأَرْبَعِ قَبْلَ الظُّهْرِ وَغَيْرِهَا مِنْ صَلاَةِ التَّطَوُّعِ. وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، وَابْنِ الْمُبَارَكِ، وَإِسْحَاقَ.
* تخريج: د/الصلاۃ ۳۰۲ (۱۲۹۵)، ن/قیام اللیل ۲۶ (۱۶۷۸)، ق/الإقامۃ ۱۷۲ (۱۳۲۲)، (تحفۃ الأشراف: ۷۳۴۹)، حم (۲/۲۶، ۵۱)، دي/الصلاۃ ۱۵۵ (۱۵۰۰) (صحیح)
۵۹۷- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:'' رات اور دن کی صلاۃ دو دو رکعت ہے'' ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابن عمر رضی اللہ عنہما کی حدیث میں شعبہ کے تلامذہ میں اختلاف ہے، بعض نے اسے مرفوعاً بیان کیا ہے اور بعض نے موقوفاً، ۲- عبداللہ عمری بطریق : ''نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ '' روایت کی ہے۔ صحیح وہی ہے جو ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا: ''رات کی صلاۃ دو دو رکعت ہے''، ۳- ثقات نے عبداللہ بن عمر کے واسطے سے نبی اکرمﷺ سے روایت کی ہے، اس میں ان لوگوں نے دن کی صلاۃ کا ذکرنہیں کیاہے ۱؎ ، ۴- عبید اللہ سے مروی ہے، انہوں نے نافع سے ، اورنافع نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کی ہے کہ وہ رات کودو دو رکعت پڑھتے تھے اور دن کو چار چار رکعت، ۵- اس مسئلہ میں اہل علم میں اختلاف ہے بعض کہتے ہیں رات اوردن دونوں کی صلاۃ دودو رکعت ہے، یہی شافعی اوراحمد کا قول ہے ،اوربعض کہتے ہیں: رات کی صلاۃ دو دو رکعت ہے، ان کی رائے میں دن کی نفل صلاۃ چار رکعت ہے مثلاً ظہر وغیرہ سے پہلے کی چار نفل رکعتیں، سفیان ثوری، ابن مبارک، اور اسحاق بن راہویہ کا یہی قول ہے۔
وضاحت ۱؎ : علامہ البانی نے ابن عمر رضی اللہ عنہما کی اس حدیث کی تصحیح بڑے بڑے ائمہ سے نقل کی ہے (دیکھئے صحیح ابی داودرقم۱۱۷۲)آپ کے عمل سے دونوں طرح ثابت ہے ، کبھی دودوکرکے پڑھتے اورکبھی چارایک سلام سے، لیکن اس قولی صحیح حدیث کی بناپر دن کی بھی صلاۃ دودو رکعت کرکے پڑھنا افضل ہے، ظاہر بات ہے کہ دوسلام میں اوراد و اذکارزیادہ ہیں، توافضل کیوں نہیں ہوگا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
67- بَاب كَيْفَ كَانَ تَطَوُّعُ النَّبِيِّ ﷺ بِالنَّهَارِ؟
۶۷-باب: نبی اکرمﷺ کی دن میں نفل صلاۃ کیسی ہوتی تھی؟​


598- حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَةَ قَالَ: سَأَلْنَا عَلِيًّا عَنْ صَلاَةِ رَسُولِ اللهِ ﷺ مِنَ النَّهَارِ؟ فَقَالَ : إِنَّكُمْ لاَ تُطِيقُونَ ذَاكَ. فَقُلْنَا: مَنْ أَطَاقَ ذَاكَ مِنَّا. فَقَالَ: كَانَ رَسُولُ اللهِ ﷺ إِذَا كَانَتِ الشَّمْسُ مِنْ هَاهُنَا كَهَيْئَتِهَا مِنْ هَاهُنَا عِنْدَ الْعَصْرِ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ، وَإِذَا كَانَتِ الشَّمْسُ مِنْ هَاهُنَا كَهَيْئَتِهَا مِنْ هَاهُنَا عِنْدَ الظُّهْرِ صَلَّى أَرْبَعًا، وَصَلَّى أَرْبَعًا قَبْلَ الظُّهْرِ، وَبَعْدَهَا رَكْعَتَيْنِ، وَقَبْلَ الْعَصْرِ أَرْبَعًا، يَفْصِلُ بَيْنَ كُلِّ رَكْعَتَيْنِ بِالتَّسْلِيمِ عَلَى الْمَلاَئِكَةِ الْمُقَرَّبِينَ، وَالنَّبِيِّينَ وَالْمُرْسَلِينَ، وَمَنْ تَبِعَهُمْ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُسْلِمِينَ.
* تخريج: ن/الإمامۃ ۶۵ (۸۷۴، ۸۷۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۱۳۷)، حم (۱/۸۵، ۱۴۲، ۱۶۰)، وانظر أیضا ما تقدم برقم ۴۲۴، و۴۲۹) (حسن)
۵۹۸- عاصم بن ضمرہ کہتے ہیں کہ ہم نے علی رضی اللہ عنہ سے رسول اللہﷺکے دن کی صلاۃ کے بارے میں پوچھا؟ توانہوں نے کہا: تم اس کی طاقت نہیں رکھتے،اس پرہم نے کہا: ہم میں سے کون اس کی طاقت رکھتا ہے؟ تو انہوں نے کہا: رسول اللہﷺ جب سورج اس طرف (یعنی مشرق کی طرف) اس طرح ہوجاتا جیسے کہ عصر کے وقت اس طرف (یعنی مغرب کی طرف) ہوتا ہے تو دورکعتیں پڑھتے ، اور جب سورج اس طرف (مشرق میں) اس طرح ہوجاتا جیسے کہ اس طرف (مغرب میں) ظہر کے وقت ہوتا ہے تو چار رکعت پڑھتے، اور چار رکعت ظہرسے پہلے پڑھتے اوردورکعت اس کے بعد اور عصر سے پہلے چار رکعت پڑھنے، ہر دو رکعت کے درمیان مقرب فرشتوں اور انبیاء ورسل پراور مومنوں اور مسلمانوں میں سے جن لوگوں نے ان کی پیروی کی ہے ان پر سلام پھیر کرفصل کرتے۔


599- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَةَ عَنْ عَلِيٍّ عَنْ النَّبِيِّ ﷺ: نَحْوَهُ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ. و قَالَ إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ: أَحْسَنُ شَيْئٍ رُوِيَ فِي تَطَوُّعِ النَّبِيِّ ﷺ فِي النَّهَارِ هَذَا. وَرُوِي عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ الْمُبَارَكِ: أَنَّهُ كَانَ يُضَعِّفُ هَذَا الْحَدِيثَ. وَإِنَّمَا ضَعَّفَهُ عِنْدَنَا - وَاللهُ أَعْلَمُ - لأَنَّهُ لاَ يُرْوَى مِثْلُ هَذَا عَنْ النَّبِيِّ ﷺ إِلاَّ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَةَ عَنْ عَلِيٍّ. وَعَاصِمُ بْنُ ضَمْرَةَ هُوَ ثِقَةٌ عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ. قَالَ عَلِيُّ بْنُ الْمَدِينِيِّ: قَالَ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ: قَالَ سُفْيَانُ: كُنَّا نَعْرِفُ فَضْلَ حَدِيثِ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَةَ عَلَى حَدِيثِ الْحَارِثِ.
* تخريج: انظر ما قبلہ (حسن)
۵۹۹- اس سند سے بھی علی رضی اللہ عنہ نے نبی اکرمﷺ سے اسی طرح روایت کرتے ہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱ - یہ حدیث حسن ہے، ۲- اسحاق بن ابراہیم بن راہویہ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ کے دن کی نفل صلاۃ کے سلسلے میں مروی چیزوں میں سب سے بہتر یہی روایت ہے،۳- عبداللہ بن مبارک اس حدیث کو ضعیف قراردیتے تھے۔اور ہمارے خیال میں انہوں نے اسے صرف اس لیے ضعیف قراردیا ہے کہ اس جیسی حدیث نبی اکرمﷺ سے صرف اسی سند سے ۔(یعنی: عاصم بن ضمرہ کے واسطے سے علی رضی اللہ عنہ سے) مروی ہے، ۴- سفیان ثوری کہتے ہیں: ہم عاصم بن ضمرہ کی حدیث کو حارث (اعور) کی حدیث سے افضل جانتے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
68- بَاب فِي كَرَاهِيَةِ الصَّلاَةِ فِي لُحُفِ النِّسَاءِ
۶۸-باب: عورتوں کی چادروں میں صلاۃ پڑھنے کی کراہت​


600- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ عَنْ أَشْعَثَ وَهُوَ ابْنُ عَبْدِالْمَلِكِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ : كَانَ رَسُولُ اللهِ ﷺ لاَ يُصَلِّي فِي لُحُفِ نِسَائِهِ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَقَدْ رُوِيَ عَنْ النَّبِيِّ ﷺ رُخْصَةٌ فِي ذَلِكَ.
* تخريج: د/الطہارۃ ۱۳۴ (۲۶۷)، والصلاۃ ۸۸ (۶۴۵)، ن/الزینۃ ۱۱۵ (۵۳۶۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۲۲۱) (صحیح)
۶۰۰- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: رسول اللہﷺ اپنی بیویوں کی چادروں میں صلاۃنہیں پڑھتے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- نبی اکرمﷺسے اس کی اجازت بھی مروی ہے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : ایسے کپڑوں میں صلاۃ نہ پڑھنا صرف احتیاط کی وجہ سے تھا، عدمِ جواز کی وجہ سے نہیں، یہی وجہ ہے کہ جب نبی اکرم ﷺ کو جس کپڑے کے متعلق پختہ یقین ہوتا کہ وہ نجس نہیں ہے، اس میں صلاۃ پڑھتے تھے جیسا کہ صحیح مسلم وغیرہ میں مروی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
69- بَاب ذِكْرِ مَا يَجُوزُ مِنَ الْمَشْيِ وَالْعَمَلِ فِي صَلاَةِ التَّطَوُّعِ
۶۹-باب: نفل صلاۃ میں کس قدر چلنا اور کتنا کام کرنا جائز ہے؟​


601- حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ يَحْيَى بْنُ خَلَفٍ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ عَنْ بُرْدِ بْنِ سِنَانٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: جِئْتُ وَرَسُولُ اللهِ ﷺ يُصَلِّي فِي الْبَيْتِ، وَالْبَابُ عَلَيْهِ مُغْلَقٌ، فَمَشَى حَتَّى فَتَحَ لِي، ثُمَّ رَجَعَ إِلَى مَكَانِهِ. وَوَصَفَتِ الْبَابَ فِي الْقِبْلَةِ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
* تخريج: د/الصلاۃ ۱۶۹ (۹۲۲)، ن/السہو ۱۴ (۱۲۰۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۴۱۷)، حم (۶/۱۸۳، ۲۳۴۰) (حسن)
۶۰۱- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں گھرآ ئی ،رسول اللہﷺ صلاۃ پڑھ رہے تھے اوردروازہ بند تھا،تو آپ چل کر آئے اور میرے لیے دروازہ کھولا۔ پھر اپنی جگہ لوٹ گئے، اور انہوں نے بیان کیاکہ دروازہ قبلے کی طرف تھا ۱؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے۔
وضاحت ۱؎ : سنت و نفل کے اندر اس طرح سے چلنا کہ قبلہ سے انحراف واقع نہ ہو جائز ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
70- بَاب مَا ذُكِرَ فِي قِرَائَةِ سُورَتَيْنِ فِي رَكْعَةٍ
۷۰-باب: ایک رکعت میں دو سورتیں پڑھنے کا بیان​


602- حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ قَالَ: أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ عَنْ الأَعْمَشِ قَال: سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ قَالَ: سَأَلَ رَجُلٌ عَبْدَاللهِ عَنْ هَذَا الْحَرْفِ {غَيْرِ آسِنٍ} أَوْ"يَاسِنٍ" قَالَ: كُلَّ الْقُرْآنِ قَرَأْتَ غَيْرَ هَذَا الْحَرْفِ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: إِنَّ قَوْمًا يَقْرَئُونَهُ يَنْثُرُونَهُ نَثْرَ الدَّقَلِ، لاَ يُجَاوِزُ تَرَاقِيَهُمْ، إِنِّي لأَعْرِفُ السُّوَرَ النَّظَائِرَ الَّتِي كَانَ رَسُولُ اللهِ ﷺ يَقْرُنُ بَيْنَهُنَّ قَالَ: فَأَمَرْنَا عَلْقَمَةَ فَسَأَلَهُ؟ فَقَالَ عِشْرُونَ سُورَةً مِنْ الْمُفَصَّلِ، كَانَ النَّبِيُّ ﷺ يَقْرُنُ بَيْنَ كُلِّ سُورَتَيْنِ فِي رَكْعَةٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/الأذان ۱۰۶ (۷۷۵)، وفضائل القرآن ۶ (۴۹۹۶)، م/المسافرین ۴۹ (۸۲۲)، ن/الافتتاح ۷۵ (۱۰۰۵، ۱۰۰۶، ۱۰۰۷) (تحفۃ الأشراف: ۹۲۴۸)، حم (۱/۳۸۰، ۴۲۱، ۴۲۷، ۴۳۶، ۴۶۲، ۴۵۵) (صحیح)
۶۰۲- ابوو ائل شقیق بن سلمہ کہتے ہیں: ایک شخص نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے لفظ '' غَيْرِ آسِنٍ'' یا ''يَاسِنٍ'' کے بارے میں پوچھاتو انہوں نے کہا: کیا تم نے اس کے علاوہ پورا قرآن پڑھ لیاہے؟اس نے کہا:جی ہاں، انہوں نے کہاـ: ایک قوم اسے ایسے پڑھتی ہے جیسے کوئی خراب کھجورجھاڑرہاہو، یہ ان کے گلے سے آگے نہیں بڑھتا، میں ان متشابہ سورتوں کو جانتاہوں جنہیں رسول اللہﷺملا کر پڑھتے تھے۔ ابووائل کہتے ہیں: ہم نے علقمہ سے پوچھنے کے لیے کہاتو انہوں نے ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے پوچھا: انہوں نے بتایاکہ یہ مفصل کی بیس سورتیں ہیں ۱؎ نبی اکرمﷺ ہر رکعت میں دودوسورتیں ملا کر پڑھتے تھے۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
وضاحت ۱؎ : وہ سورتیں یہ ہیں: الرحمن اور النجم کو ایک رکعت میں ، اقتربت اورالحاقہ کو ایک رکعت میں، الذاریات، اور الطورکو ایک رکعت میں، واقعہ اور نون کو ایک رکعت میں، سأل سائل اوروالنازعات کو ایک رکعت میں، عبس اورویل للمطففین کو ایک رکعت میں، المدثراور المزمل کو ایک رکعت میں، ہل أتی علی الإنسان اورلاأقسم کو ایک رکعت میں، عم یتسألون اورالمرسلات کوایک رکعت میں،اورالشمس کوّرت اورالدخان کو ایک رکعت میں۔
 
Top