- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,584
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
80-بَاب الْمُعْتَكِفِ يَخْرُجُ لِحَاجَتِهِ أَمْ لاَ؟
۸۰-باب: معتکف اپنی ضرورت کے لیے نکل سکتاہے یانہیں؟
804- حَدَّثَنَا أَبُو مُصْعَبٍ الْمَدَنِيُّ قِرَائَةً عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ وَعَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللهِ ﷺ إِذَا اعْتَكَفَ أَدْنَى إِلَيَّ رَأْسَهُ فَأُرَجِّلُهُ وَكَانَ لاَ يَدْخُلُ الْبَيْتَ إِلاَّ لِحَاجَةِ الإِنْسَانِ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. هَكَذَا رَوَاهُ غَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ مَالِكٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ وَعَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ. وَرَوَاهُ بَعْضُهُمْ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَمْرَةَ عَنْ عَائِشَةَ. وَالصَّحِيحُ عَنْ عُرْوَةَ وَعَمْرَةَ عَنْ عَائِشَةَ.
* تخريج: ن/الطہارۃ ۱۷۶ (۱۷۹)، (۲۷۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۶۰۲ و۱۷۹۲۱)، وانظر الحدیث الآتی (صحیح)
۸۰۴- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہﷺجب اعتکاف میں ہوتے تو اپنا سر میرے قریب کردیتے میں اس میں کنگھی کردیتی ۱؎ اور آپ گھر میں کسی انسانی ضرورت کے علاوہ ۲؎ داخل نہیں ہوتے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- اسی طرح اسے دیگر کئی لوگوں نے بھی بطریق : ''مالك، عن ابن شهاب، عن عروة و عمرة، عن عائشة '' روایت کیا ہے، بعض لوگوں نے اسے بطریق : '' مالك، عن ابن شهاب، عن عروة، عن عمرة، عن عائشة '' روایت کیا ہے، اورصحیح یہ ہے کہ ابن شہاب زہری نے اسے عروہ اورعمرہ دونوں سے اوران دونوں نے عائشہ سے روایت کیاہے۔
وضاحت ۱؎ : اس میں اس بات کی دلیل ہے کہ معتکف اپنے جسم کا کوئی حصہ اگرمسجدسے نکالے تو اس کا اعتکاف باطل نہیں ہوگا۔
وضاحت ۲؎ : انسانی ضرورت کی تفسیرزہری نے پاخانہ اور پیشاب سے کی ہے ۔
805- حَدَّثَنَا بِذَلِكَ قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ وَعَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ. وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ. إِذَا اعْتَكَفَ الرَّجُلُ، أَنْ لاَ يَخْرُجَ مِنْ اعْتِكَافِهِ إِلاَّ لِحَاجَةِ الإِنْسَانِ، وَاجْتَمَعُوا عَلَى هَذَا أَنَّهُ يَخْرُجُ لِقَضَاءِ حَاجَتِهِ لِلْغَائِطِ وَالْبَوْلِ. ثُمَّ اخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي عِيَادَةِ الْمَرِيضِ وَشُهُودِ الْجُمُعَةِ وَالْجَنَازَةِ لِلْمُعْتَكِفِ فَرَأَى بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ وَغَيْرِهِمْ أَنْ يَعُودَ الْمَرِيضَ وَيُشَيِّعَ الْجَنَازَةَ وَيَشْهَدَ الْجُمُعَةَ إِذَا اشْتَرَطَ ذَلِكَ. وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَابْنِ الْمُبَارَكِ. و قَالَ بَعْضُهُمْ لَيْسَ لَهُ أَنْ يَفْعَلَ شَيْئًا مِنْ هَذَا وَرَأَوْا لِلْمُعْتَكِفِ. إِذَا كَانَ فِي مِصْرٍ يُجَمَّعُ فِيهِ أَنْ لاَ يَعْتَكِفَ إِلاَّ فِي مَسْجِدِ الْجَامِعِ لأَنَّهُمْ كَرِهُوا الْخُرُوجَ لَهُ مِنْ مُعْتَكَفِهِ إِلَى الْجُمُعَةِ وَلَمْ يَرَوْا لَهُ أَنْ يَتْرُكَ الْجُمُعَةَ فَقَالُوا: لاَ يَعْتَكِفُ إِلاَّ فِي مَسْجِدِ الْجَامِعِ. حَتَّى لاَ يَحْتَاجَ أَنْ يَخْرُجَ مِنْ مُعْتَكَفِهِ لِغَيْرِ قَضَاءِ حَاجَةِ الإِنْسَانِ لأَنَّ خُرُوجَهُ لِغَيْرِ حَاجَةِ الإِنْسَانِ قَطْعٌ عِنْدَهُمْ لِلاِعْتِكَافِ، وَهُوَ قَوْلُ مَالِكٍ وَالشَّافِعِيِّ. و قَالَ أَحْمَدُ: لاَ يَعُودُ الْمَرِيضَ وَلاَ يَتْبَعُ الْجَنَازَةَ عَلَى حَدِيثِ عَائِشَةَ و قَالَ إِسْحَاقُ إِنْ اشْتَرَطَ ذَلِكَ فَلَهُ أَنْ يَتْبَعَ الْجَنَازَةَ وَيَعُودَ الْمَرِيضَ.
* تخريج: خ/الاعتکاف ۳ (۲۰۲۹)، م/الحیض ۳ (۲۹۷)، د/الصیام ۷۹ (۲۴۶۸)، ق/الصوم ۶۴ (۱۷۷۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۵۷۹) (صحیح)
وأخرجہ کل من : ح/الحیض ۲ (۲۹۵)، والاعتکاف ۲ (۲۰۲۸)، و۱۹ (۲۰۴۶)، واللباس ۷۶ (۵۹۲۵)، ود/الصیام ۷۹ (۲۴۶۷)، وط/الطہارۃ ۲۸ (۱۰۲)، والاعتکاف ۱ (۱)، وحم (۶/۱۰۴)، ۲۰۴، ۲۳۱، ۲۴۷، ۲۶۲)، ودي/الطہارۃ ۱۰۷ (۱۰۸۵)، من غیر ہذا الطریق ، وبتصرف یسیر فی السیاق۔
۸۰۵- ہم سے اسے قتیبہ نے بسند لیث بن سعدعن ابن شہاب الزہری عن عروہ عن عمرہ عن ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا روایت کیا ہے۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- اور اہل علم کے نزدیک اسی پرعمل ہے کہ جب آدمی اعتکاف کرے تو انسانی ضرورت کے بغیراپنے معتکف سے نہ نکلے ، اور ان کا اس بات پر اتفاق ہے کہ وہ پاخانہ پیشاب جیسی اپنی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لئے نکل سکتا ہے،۲- پھرمعتکف کے لیے مریض کی عیادت کرنے، جمعہ اور جنازہ میں شریک ہونے میں اہل علم کا اختلاف ہے، صحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم کی رائے ہے کہ وہ مریض کی عیادت کرسکتاہے، جنازہ کے ساتھ جاسکتاہے اور جمعہ میں شریک ہوسکتاہے جب کہ اس نے اس کی شرط لگالی ہو۔ یہ سفیان ثوری اور ابن مبارک کا قول ہے،۳- اور بعض لوگ کہتے ہیں کہ اسے ان میں سے کوئی بھی چیزکرنے کی اجازت نہیں ، ان کا خیال ہے کہ معتکف کے لیے ضروری ہے کہ جب وہ کسی ایسے شہر میں ہوجہاں جمعہ ہوتاہوتو مسجدجامع میں ہی اعتکاف کرے۔ اس لیے کہ یہ لوگ جمعہ کے لیے اپنے معتکف سے نکلنا اس کے لیے مکروہ قرار دیتے ہیں اوراس کے لیے جمعہ چھوڑنے کو بھی جائزنہیں سمجھتے، اس لیے ان کا کہنا ہے کہ وہ جامع مسجدہی میں اعتکاف کرے تاکہ اسے انسانی حاجتوں کے علاوہ کسی اور حاجت سے باہر نکلنے کی ضرورت نہ باقی رہے ، اس لیے کہ بغیرکسی انسانی ضرورت کے مسجدسے نکلنے سے اعتکاف ٹوٹ جاتاہے، یہی مالک اور شافعی کا قول ہے۔۴- اوراحمد کہتے ہیں: عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث کی روسے نہ وہ مریض کی عیادت کرے گا ، نہ جنازہ کے ساتھ جائے گا۔ ۵- اسحاق بن راہویہ کہتے ہیں: اگروہ ان چیزوں کی شرط کرلے تو اسے جنارے کے ساتھ جانے اور مریض کی عیادت کرنے کی اجازت ہے۔