• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
10-بَاب ثَوَابِ مَنْ أَقَامَ الصَّلاةَ
۱۰-باب: صلاۃ قائم کرنے والے کے ثواب کا بیان​


469- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي صَفْوَانَ الثَّقَفِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ أَسَدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، وَأَبُوهُ عُثْمَانُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُمَا سَمِعَا مُوسَى ابْنَ طَلْحَةَ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي أَيُّوبَ أَنَّ رَجُلا قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَخْبِرْنِي بِعَمَلٍ يُدْخِلُنِي الْجَنَّةَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " تَعْبُدَ اللَّهَ وَلا تُشْرِكَ بِهِ شَيْئًا، وَتُقِيمَ الصَّلاةَ، وَتُؤْتِيَ الزَّكَاةَ وَتَصِلَ الرَّحِمَ ذَرْهَا "، كَأَنَّهُ كَانَ عَلَى رَاحِلَتِهِ .
* تخريج: خ/الزکاۃ ۱ (۱۳۹۶)، والأدب ۱۰ (۵۹۸۳، ۵۹۸۲)، م/الإیمان ۴ (۱۳)مطولاً، (تحفۃ الأشراف: ۳۴۹۱)، حم۵/۴۱۷، ۴۱۸ (صحیح)
۴۶۹- ابو ایوب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے کوئی ایسا عمل بتائیے جو مجھے جنت میں داخل کرے ۱؎ تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''اللہ کی عبادت کرو، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو، صلاۃ قائم کرو، زکاۃ ادا کرو اور صلہ رحمی کرو، اسے چھوڑ دو ''گویا آپ اپنی اونٹنی پر سوار تھے ۲؎۔
وضاحت ۱؎: یہاں مراد دخول اولیں ہے ورنہ جنت میں داخل ہونے کے لئے تو ایمان ہی کافی ہے۔
وضاحت ۲؎: یہ اعرابی سامنے آکر اونٹنی کی باگ تھام کر پوچھ رہا تھا آپ صلی الله علیہ وسلم جواب دے چکے تو آپ نے اس سے فرمایا: اونٹنی کی باگ چھوڑ دے اسے جانے دے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
11-بَابُ عَدَدِ صَلاةِ الظُّهْرِ فِي الْحَضَرِ
۱۱-باب: حضر میں ظہر کی صلاۃ کی تعداد کا بیان​


470- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ ابْنِ الْمُنْكَدِرِ وَإِبْرَاهِيمَ بْنِ مَيْسَرَةَ، سَمِعَا أَنَسًا قَالَ: صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظُّهْرَ بِالْمَدِينَةِ أَرْبَعًا، وَبِذِي الْحُلَيْفَةِ الْعَصْرَ رَكْعَتَيْنِ۔
* تخريج: خ/تقصیر الصلاۃ ۵ (۱۰۸۹)، والحج ۲۴ (۱۵۴۷)، ۲۵ (۱۵۴۸)، ۱۱۹ (۱۷۱۴)، والجہاد ۱۰۴ (۲۹۵۱)، م/صلاۃ المسافرین ۱ (۶۹۰)، د/الصلاۃ ۲۷۱ (۱۲۰۲)، والمناسک ۲۱ (۱۷۷۳)، ت/الصلاۃ ۳۹۱ (۵۴۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۶، ۱۵۷۳)، حم۳/۱۱۰، ۱۱۱، ۱۷۷، ۱۸۶، ۲۳۷، ۲۶۸، دي/الصلاۃ ۱۷۹ (۱۵۴۹) (صحیح)
۴۷۰- ابن منکدر اور ابراہیم بن میسرہ سے روایت ہے کہ ان دونوں نے انس رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا کہ میں نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ مدینہ میں ظہر کی صلاۃ چار رکعت پڑھی، اور ذوالحلیفہ میں عصر کی صلاۃ دو رکعت پڑھی ۱؎۔
وضاحت ۱؎: قصر اس لئے پڑھی کہ آپ حج کے لئے مکہ جا رہے تھے، نہ اس لیے کہ ذوالحلیفہ قصر کی حد ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
12-بَاب صَلاةِ الظُّهْرِ فِي السَّفَرِ
۱۲-باب: سفر میں ظہر کی صلاۃ کا بیان​


471- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالاَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْحَكَمِ بْنِ عُتَيْبَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا جُحَيْفَةَ، قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْهَاجِرَةِ - قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى إِلَى الْبَطْحَائِ - فَتَوَضَّأَ وَصَلَّى الظُّهْرَ رَكْعَتَيْنِ، وَالْعَصْرَ رَكْعَتَيْنِ، وَبَيْنَ يَدَيْهِ عَنَزَةٌ .
* تخريج: خ/الوضوء ۴۰ (۱۸۷)، الصلاۃ ۹۳ (۴۹۹)، ۹۴ (۵۰۱)، المناقب ۲۳ (۳۵۵۳)، مطولاً م/الصلاۃ ۴۷ (۵۰۳)، وقد أخرجہ (تحفۃ الأشراف: ۱۱۷۹۹)، حم۴/۳۰۷، ۳۰۸، ۳۰۹، دي/الصلاۃ ۱۲۴ (۱۴۴۹) (صحیح)
۴۷۱- حکم بن عتیبہ کہتے ہیں کہ میں نے ابو جحیفہ رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم دوپہر میں نکلے (ابن مثنی کی روایت میں ہے: بطحاء کی طرف نکلے) تو آپ نے وضو کیا، اور ظہر کی صلاۃ دو رکعت پڑھی، اور عصر کی دو رکعت پڑھی، اور آپ کے سامنے نیزہ (بطور سترہ) تھا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
13- بَابُ فَضْلِ صَلاةِ الْعَصْرِ
۱۳-باب: صلاۃ عصر کی فضیلت کا بیان​


472- أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ وَابْنُ أَبِي خَالِدٍ وَالْبَخْتَرِيُّ بْنُ أَبِي الْبَخْتَرِيِّ، كُلُّهُمْ سَمِعُوهُ مِنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عُمَارَةَ بْنِ رُوَيْبَةَ الثَّقَفِيِّ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " لَنْ يَلِجَ النَّارَ مَنْ صَلَّى قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ غُرُوبِهَا "
* تخريج: م/المساجد ۳۷ (۶۳۴)، د/الصلاۃ ۹ (۴۲۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۳۷۸)، حم۴/۱۳۶، ۲۶۱ ویأتي عند المؤلف برقم: ۴۸۸ (صحیح)
۴۷۲- عمارہ بن رویبہ ثقفی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو فرماتے سنا: '' جو شخص سورج نکلنے سے پہلے اور سورج ڈوبنے سے پہلے صلاۃ پڑھے گا وہ ہرگز جہنم کی آگ میں داخل نہیں ہوگا '' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: فجر اور عصر کی صلاتوں کا ذکر ان کی خصوصی اہمیت کے پیش نظر کیا گیا ہے، یہ مطلب نہیں کہ صرف ان صلاتوں کی پابندی کرنے والا جہنم سے محفوظ رہے گا، بلکہ مطلب یہ ہے کہ جو ان دونوں کی پابندی کرے گا وہ یقینا دوسری صلاتوں میں بھی کوتاہی نہیں کرے گا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
14- بَاب الْمُحَافَظَةِ عَلَى صَلاةِ الْعَصْرِ
۱۴-باب: صلاۃ عصر کی محافظت کا بیان​


473- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ الْقَعْقَاعِ بْنِ حَكِيمٍ، عَنْ أَبِي يُونُسَ -مَوْلَى عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - قَالَ: أَمَرَتْنِي عَائِشَةُ أَنْ أَكْتُبَ لَهَا مُصْحَفًا، فَقَالَتْ: إِذَا بَلَغْتَ هَذِهِ الآيَةَ فَآذِنِّي: {حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَالصَّلاةِ الْوُسْطَى}، فَلَمَّا بَلَغْتُهَا آذَنْتُهَا، فَأَمْلَتْ عَلَيَّ: حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَالصَّلاةِ الْوُسْطَى وَصَلاةِ الْعَصْرِ وَقُومُوا لِلَّهِ قَانِتِينَ، ثُمَّ قَالَتْ: سَمِعْتُهَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ .
* تخريج: م/المساجد ۳۹ (۶۲۹)، د/الصلاۃ ۵ (۴۱۰)، ت/تفسیر البقرۃ (۲۹۸۲)، ط/صلاۃ الجماعۃ ۸ (۲۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۸۰۹)، حم ۶/۷۳، ۱۷۸ (صحیح)
۴۷۳- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے آزاد کردہ غلام ابو یونس کہتے ہیں کہ ام المو منین عائشہ رضی اللہ عنہا نے مجھے حکم دیا کہ میں ان کے لیے ایکمصحف لکھوں، اور کہا: جب اس آیت کریمہ: {حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَالصَّلاةِ الْوُسْطَى} (البقرۃ: ۲۸۳) پر پہنچنا تو مجھے بتانا، چنانچہ جب میں اس آیت پر پہنچا تومیں نے انہیں بتایا، تو انہوں نے مجھے املا کرایا''حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَالصَّلاةِ الْوُسْطَى وَصَلاةِ الْعَصْرِ وَقُومُوا لِلَّهِ قَانِتِينَ'' پھر انہوں نے کہا: میں نے اسے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے سنا ہے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: اس روایت سے ظاہر ہوتا ہے کہ صلاۃ وسطیٰ عصر کے علاوہ کوئی اور صلاۃ ہے إلاّ یہ کہ اسے عطف تفسیری مانا جائے، اور صحیح بھی یہی لگتا ہے کہ اسے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے آیت کی تفسیر کے طور پر ذکر کیا ہوگا، اور اسے ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے آیت کا جزء سمجھ لیا۔


474- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ: أَخْبَرَنِي قَتَادَةُ، عَنْ أَبِي حَسَّانَ عَنْ عَبِيدَةَ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " شَغَلُونَا عَنِ الصَّلاةِ الْوُسْطَى حَتَّى غَرَبَتِ الشَّمْسُ "۔
* تخريج: خ/الجہاد ۹۸ (۲۹۳۱) مطولاً، المغازي ۲۹ (۴۱۱۱) مطولاً، تفسیر البقرۃ ۴۲ (۴۵۳۳)، الدعوات ۵۸ (۶۳۹۶)، م/المساجد ۳۵ (۶۲۷)، ۳۶ (۶۲۷) مطولاً، د/الصلاۃ ۵ (۴۰۹) مطولاً، ت/تفسیر البقرۃ (۲۹۸۴) مطولاً، وقد اخرجہ: (تحفۃ الأشراف: ۱۰۲۳۲)، حم۱/۷۹، ۱۲۲، ۱۳۵، ۱۳۷، ۱۴۴، ۱۵۲، ۱۵۳، ۱۵۴، دي/الصلاۃ ۲۸ (۱۲۶۸) (صحیح)
۴۷۴- علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے (جنگ خندق کے موقع پر) فرمایا: '' ان لوگوں (کافروں) نے ہمیں بیچ والی صلاۃ سے مشغول کر دیا یہاں تک کہ سورج ڈوب گیا''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
15- بَابُ مَنْ تَرَكَ صَلاةَ الْعَصْرِ
۱۵-باب: عصر کی صلاۃ چھوڑ دینے والے شخص کا بیان​


475- أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي قِلابَةَ قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو الْمَلِيحِ، قَالَ: كُنَّا مَعَ بُرَيْدَةَ فِي يَوْمٍ ذِي غَيْمٍ فَقَالَ: بَكِّرُوا بِالصَّلاةِ، فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ تَرَكَ صَلاةَ الْعَصْرِ، فَقَدْ حَبِطَ عَمَلُهُ " .
* تخريج: خ/المواقیت ۱۵ (۵۵۳)، ۳۴ (۵۹۴)، وقد اخرجہ: (تحفۃ الأشراف: ۲۰۱۳)، حم۵/۳۴۹، ۳۵۰، ۳۵۷، ۳۶۰، ۳۶۱ (صحیح)
۴۷۵- ابوالملیح (بن اسامہ) کہتے ہیں کہ بدلی والے ایک دن میں ہم بریدہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھے تو انہوں نے کہا: صلاۃ جلدی پڑھو، کیوں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا ہے: '' جس نے عصر کی صلاۃ چھوڑی اس کا عمل رائیگاں گیا '' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: اس سے اس معصیت کی سنگینی کا اظہار مقصود ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
16- بَاب عَدَدِ صَلاةِ الْعَصْرِ فِي الْحَضَرِ
۱۶-باب: حضر میں عصر کی صلاۃ کی رکعتوں کی تعداد کا بیان​


476- أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مَنْصُورُ بْنُ زَاذَانَ، عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ أَبِي الصِّدِّيقِ النَّاجِيِّ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: كُنَّا نَحْزُرُ قِيَامَ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ، فَحَزَرْنَا قِيَامَهُ فِي الظُّهْرِ قَدْرَ ثَلاثِينَ آيَةً قَدْرَ سُورَةِ السَّجْدَةِ فِي الرَّكْعَتَيْنِ الأُولَيَيْنِ، وَفِي الأُخْرَيَيْنِ عَلَى النِّصْفِ مِنْ ذَلِكَ، وَحَزَرْنَا قِيَامَهُ فِي الرَّكْعَتَيْنِ الأُولَيَيْنِ مِنَ الْعَصْرِ عَلَى قَدْرِ الأُخْرَيَيْنِ مِنْ الظُّهْرِ، وَحَزَرْنَا قِيَامَهُ فِي الرَّكْعَتَيْنِ الأُخْرَيَيْنِ مِنَ الْعَصْرِ عَلَى النِّصْفِ مِنْ ذَلِكَ۔
* تخريج: م/الصلاۃ ۳۴ (۴۵۲)، د/الصلاۃ ۱۳۰ (۸۰۴)، (تحفۃ الأشراف: ۳۹۷۴)، حم۳/۸۵، دي/الصلاۃ ۶۲ (۱۲۲۵، ۱۲۲۶) (صحیح)
۴۷۶- ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم ظہر اور عصر میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے قیام کا اندازہ لگایا کرتے تھے، توہم نے ظہر کی پہلی دونوں رکعتوں میں آپ کے قیام کا اندازہ سورہ سجدہ کی تیس آیتوں کے بقدر لگایا، اور آخر کی دونوں رکعتوں میں اس کا آدھا، اور ہم نے عصر کی پہلی دونوں رکعتوں میں آپ کے قیام کا اندازہ ظہر کی آخری دونوں رکعتوں کے بقدر لگایا، اور عصر کی آخری دونوں رکعتوں کا اندازہ اس کا آدھا لگایا۔


477- أخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ أَبِي عَوَانَةَ، عَنْ مَنْصُورِ بْنِ زَاذَانَ، عَنِ الْوَلِيدِ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُومُ فِي الظُّهْرِ، فَيَقْرَأُ قَدْرَ ثَلاثِينَ آيَةً فِي كُلِّ رَكْعَةٍ، ثُمَّ يَقُومُ فِي الْعَصْرِ فِي الرَّكْعَتَيْنِ الأُولَيَيْنِ قَدْرَ خَمْسَ عَشْرَةَ آيَةً۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۴۲۵۹)، حم۳/۲ (صحیح)
۴۷۷- ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم صلاۃ ظہر میں قیام کرتے تھے توہر رکعت میں تیس آیت کے بقدر پڑھتے تھے، پھر عصر میں پہلی دونوں رکعتوں میں پندرہ آیت پڑھنے کے بقدر قیام کرتے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
17- بَاب صَلاةِ الْعَصْرِ فِي السَّفَرِ
۱۷-باب: سفر میں عصر کی صلاۃ کا بیان​


478- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلابَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى الظُّهْرَ بِالْمَدِينَةِ أَرْبَعًا، وَصَلَّى الْعَصْرَ بِذِي الْحُلَيْفَةِ رَكْعَتَيْنِ۔
* تخريج: خ/الحج ۲۴ (۱۵۴۷)، ۲۵ (۱۵۴۸)، ۲۷ (۱۵۵۱)، ۱۱۹ (۱۷۱۴، ۱۷۱۵)، الجہاد ۱۰۴ (۲۹۵۱)، ۱۲۶ (۲۹۸۶)، م/ صلاۃ المسافرین (۶۹۰)، د/المناسک ۲۴ (۱۷۹۶)، الضحایات (۲۷۹۳)، حم۳/ ۱۱۱، ۱۶۴، ۱۸۶، ۲۶۸ (صحیح)
۴۷۸- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے مدینہ میں ظہر کی صلاۃ چار رکعت، اور ذوالحلیفہ میں صلاۃ عصر دو رکعت پڑھی۔


479- أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ حَيْوَةَ بْنِ شُرَيْحٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا جَعْفَرُ بْنُ رَبِيعَةَ أَنَّ عِرَاكَ بْنَ مَالِكٍ حَدَّثَهُ أَنَّ نَوْفَلَ بْنَ مُعَاوِيَةَ حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَنْ فَاتَتْهُ صَلاةُ الْعَصْرِ، فَكَأَنَّمَا وُتِرَ أَهْلَهُ وَمَالَهُ " قَالَ عِرَاكٌ: وَأَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَنْ فَاتَتْهُ صَلاةُ الْعَصْرِ فَكَأَنَّمَا وُتِرَ أَهْلَهُ وَمَالَهُ " ٭خَالَفَهُ يَزِيدُ ابْنُ أَبِي حَبِيبٍ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائی، تحفۃ الأشراف: (۱۱۷۱۷)، وحدیث عراک بن مالک عن عبداللہ بن عمر قد تفرد بہ النسائی (أیضاً)، تحفۃ الأشراف: (۷۳۲۰)، وقد أخرجہ عن طریق مالک عن نافع عن عبداللہ بن عمر: خ/المناقب ۲۵ (۳۶۰۲)، مواقیت ۱۴ (۵۵۲)، م/المساجد ۳۵ (۶۲۶)، د/الصلاۃ ۵ (۴۱۴)، ت/الصلاۃ ۱۶ (۱۷۵)، ق/الصلاۃ ۶ (۶۸۵)، طا/وقوت الصلاۃ ۵ (۲۱)، (تحفۃ الأشراف: ۸۳۴۵)، حم۲/۸، ۱۳، ۲۷، ۴۸، ۵۴، ۶۴، ۷۵، ۷۶، ۱۰۲، ۱۳۴، ۱۴۵، ۱۴۸، دي/الصلاۃ ۲۷ (۱۲۶۷) (صحیح)
۴۷۹- نوفل بن معاویہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو فرماتے سنا کہ جس کی عصر کی صلاۃ فوت ہو گئی تو گویا اس کا گھر بار لٹ گیا۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو فرماتے سنا: '' کہ جس کی صلاۃ عصر فوت ہو گئی گویا اس کا گھر بار لٹ گیا ''۔
٭ یزید نے (آنے والی روایت میں) جعفر کی مخالفت کی ہے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یہ مخالفت سند اور متن دونوں میں ہے، سند میں اس طرح کہ جعفر کی روایت میں ہے کہ نوفل نے عراک سے بیان کی ہے اور یزید کی روایت میں ہے کہ عراک کو یہ بات پہنچی ہے کہ نوفل بن معاویہ نے کہا، دونوں میں فرق واضح ہے پہلی صورت اس بات پر دلالت کر تی ہے کہ عراک نے نوفل بن معاویہ سے خود سنا ہے، اور دوسری صورت سے پتہ چلتاہے کہ ان دونوں کے بیچ میں واسطہ ہے، متن میں مخالفت اس طرح ہے کہ جعفر کی روایت میں ''من فاتته صلاة العصر'' کے الفاظ ہیں، اور یزید کے الفاظ اس طرح ہیں ــ''من الصلاة صلاة من فاتته''۔


480- أخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ حَمَّادٍ زُغْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ عِرَاكِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ نَوْفَلَ بْنَ مُعَاوِيَةَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مِنْ الصَّلاةِ صَلاةٌ مَنْ فَاتَتْهُ، فَكَأَنَّمَا وُتِرَ أَهْلَهُ وَمَالَهُ " قَالَ ابْنُ عُمَرَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " هِيَ صَلاَةُ الْعَصْرِ " ٭خَالَفَهُ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ .
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۷۹ (صحیح)
۴۸۰- نوفل بن معاویہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہـ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو فرماتے سنا: '' صلاتوں میں ایک صلاۃ ایسی ہے کہ جس کی وہ فوت ہو جائے گویا اس کا گھر بار لٹ گیا ''۔عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ''یہ عصر کی صلاۃ ہے''۔٭ محمد بن اسحاق نے (آنے والی روایت میں) لیث کی مخالفت کی ہے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یہاں بھی سند اور متن دونوں میں مخالفت ہے، سند میں مخالفت اس طرح ہے کہ محمد بن اسحاق کی روایت میں ہے کہ عراک نے نوفل بن معاویہ سے سنا ہے، اور لیث کی روایت میں ہے کہ عراک کو یہ بات پہنچی ہے کہ نوفل بن معاویہ نے کہا ہے، اور متن میں اس طرح کہ محمد بن اسحاق نے اسے موقوف قرار دیا ہے، اور لیث نے مرفوع قرار دیا ہے، اور وقف اور رفع میں کوئی منافات نہیں ہے کیوں کہ صحابی کبھی مرفوع روایت کو بصورت فتوی بیان کرتا ہے، اور اسے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی طرف منسوب نہیں کرتا، اور کبھی اسے مرفوعاً روایت کرتا ہے۔


481- أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَمِّي قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ عِرَاكِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: سَمِعْتُ نَوْفَلَ بْنَ مُعَاوِيَةَ يَقُولُ: صَلاةٌ مَنْ فَاتَتْهُ، فَكَأَنَّمَا وُتِرَ أَهْلُهُ وَمَالُهُ. قَالَ ابْنُ عُمَرَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " هِيَ صَلاةُ الْعَصْرِ "
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۷۹ (صحیح)
۴۸۱- نوفل بن معاویہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک صلاۃ ایسی ہے کہ جس کی وہ فوت ہو جائے گویا اس کا گھر بار لٹ گیا۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' وہ عصر کی صلاۃ ہے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
18-بَاب صَلاةِ الْمَغْرِبِ
۱۸-باب: مغرب کی صلاۃ کا بیان​


482- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، قَالَ: رَأَيْتُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ بِجَمْعٍ أَقَامَ، فَصَلَّى الْمَغْرِبَ ثَلاَثَ رَكَعَاتٍ، ثُمَّ أَقَامَ، فَصَلَّى -يَعْنِي الْعِشَائَ- رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ ذَكَرَ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ صَنَعَ بِهِمْ مِثْلَ ذَلِكَ فِي ذَلِكَ الْمَكَانِ، وَذَكَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَنَعَ مِثْلَ ذَلِكَ فِي ذَلِكَ الْمَكَانِ۔
* تخريج: م/الحج ۴۷ (۱۲۸۸)، د/الحج ۶۵ (۱۹۳۰، ۱۹۳۱)، ت/الحج ۵۶ (۸۸۸)، (تحفۃ الأشراف: ۷۰۵۲)، حم۱/۲۸۰، ۲/۳، ۳۳، ۵۹، ۶۲، ۷۹، ۸۱، دي/الصلاۃ ۱۸۳ (۱۵۵۹، ۱۵۶۰)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: ۴۸۴، ۴۸۵، ۶۰۷، ۶۵۸، ۳۰۳۳ (صحیح)
۴۸۲- سلمہ بن کہیل کہتے ہیں کہ میں نے سعید بن جبیر کو مزدلفہ ۱؎ میں دیکھا، انہوں نے اقامت کہی، اور مغرب کی صلاۃ تین رکعت پڑھی، پھر اقامت کہی، اور عشاء کی صلاۃ دو رکعت پڑھی، پھر انہوں نے ذکر کیا کہ ابن عمر رضی اللہ عنہم نے ان کے ساتھ اسی جگہ میں ایسا ہی کیا، اور ذکر کیا کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے (بھی)اس جگہ میں ایسا ہی کیا تھا۔
وضاحت ۱؎: مزدلفہ کو'' جمع'' اس لئے کہتے ہیں کہ آدم وحوّا جب جنت سے زمین پر اتارے گئے تواسی مقام پر دونوں جمع ہوئے، یا مغرب اور عشاء دونوں صلاتیں یہاں جمع کی جاتی ہیں اس لیے اسے جمع کہا گیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
19- بَاب فَضْلِ صَلاةِ الْعِشَائِ
۱۹-باب: صلاۃ عشاء کی فضیلت کا بیان​


483- أَخْبَرَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ نَصْرٍ، عَنْ عَبْدِ الأَعْلَى قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: أَعْتَمَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْعِشَائِ، حَتَّى نَادَاهُ عُمَرُ -رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ-: نَامَ النِّسَائُ وَالصِّبْيَانُ، فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: " إِنَّهُ لَيْسَ أَحَدٌ يُصَلِّي هَذِهِ الصَّلاةَ غَيْرَكُمْ " وَلَمْ يَكُنْ يَوْمَئِذٍ أَحَدٌ يُصَلِّي غَيْرَ أَهْلِ الْمَدِينَةِ۔
* تخريج: خ/الأذان ۱۶۱ (۸۶۲) تعلیقاً، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۶۴۲)، وقد أخرجہ: م/المساجد ۳۹ (۶۳۸)، حم۶/۳۴، ۱۹۹، ۲۱۵، ۲۷۲، دي/الصلاۃ ۱۹ (۱۲۴۹) (صحیح)
۴۸۳- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے عشاء کو مؤخر کیا یہاں تک کہ عمر رضی اللہ عنہ نے آپ کو آواز دی کہ عورتیں اور بچے سو گئے، تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نکلے، اور فرمایا: ''تمہارے سوا کوئی نہیں جواس صلاۃ کو (اس وقت) پڑھ رہا ہو''، ان دنوں اہل مدینہ کے سوا کوئی اور صلاۃ پڑھنے والا نہیں تھا۔
 
Top