• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
11-الأَذَانُ فِي غَيْرِ وَقْتِ الصَّلاةِ
۱۱-باب: صلاۃ کا وقت ہو ئے بغیر اذان دینے کا بیان​


642- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ، عَنْ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّ بِلالا يُؤَذِّنُ بِلَيْلٍ لِيُوقِظَ نَائِمَكُمْ وَلِيَرْجِعَ قَائِمَكُمْ، وَلَيْسَ أَنْ يَقُولَ هَكَذَا " يَعْنِي: فِي الصُّبْحِ۔
* تخريج: خ/الأذان ۱۳ (۶۲۱) مطولاً، الطلاق ۲۴ (۵۲۹۸) مطولاً، أخبار الآحاد ۱ (۷۲۴۸) مطولاً، م/الصوم ۸ (۱۰۹۳) مطولاً، د/الصوم ۱۷ (۲۳۴۷) مطولاً، ق/الصوم ۲۳ (۱۶۹۶) مطولاً، (تحفۃ الأشراف: ۹۳۷۵)، حم۱/۳۸۶، ۳۹۲، ۴۳۵، ویأتي عند المؤلف بأتم منہ في الصیام ۳۰ برقم: ۲۱۷۲ (صحیح)
۶۴۲-عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' بلال رات رہتی ہے تبھی اذان دے دیتے ہیں تاکہ سونے والوں کو جگا دیں، اور تہجد پڑھنے والوں کو (سحری کھانے کے لئے) گھر لوٹا دیں، اور وہ اس طرح نہیں کرتے یعنی صبح ہونے پر اذان نہیں دیتے ہیں بلکہ پہلے ہی دیتے ہیں '' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: لہذا ان کی اذان پر کھانا پینا نہ چھوڑو۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
12-وَقْتُ أَذَانِ الصُّبْحِ
۱۲-باب: صبح کی اذان کا وقت​


643- أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، عَنْ أَنَسٍ أَنَّ سَائِلاً سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ وَقْتِ الصُّبْحِ، فَأَمَرَ - رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - بِلاَلاً، فَأَذَّنَ حِينَ طَلَعَ الْفَجْرُ، فَلَمَّا كَانَ مِنَ الْغَدِ أَخَّرَ الْفَجْرَ حَتَّى أَسْفَرَ، ثُمَّ أَمَرَهُ، فَأَقَامَ فَصَلَّى، ثُمَّ قَالَ: " هَذَا وَقْتُ الصَّلاةِ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۸۱۵)، حم۳/۱۲۱ (صحیح الإسناد)
۶۴۳- انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک پوچھنے والے نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے فجر کی اذان کا وقت پوچھا، تو آپ نے بلال کو حکم دیا، تو انہوں نے فجر طلوع ہونے کے بعد اذان دی، پھر جب دوسرا دن ہوا تو انہوں نے فجر کو مؤخر کیا یہاں تک کہ خوب اجالا ہو گیا، پھر آپ نے انہیں (اقامت کا) حکم دیا، تو انہوں نے اقامت کہی، اور آپ نے صلاۃ پڑھائی پھر فرمایا: ''یہ ہے فجر کا وقت''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
13-كَيْفَ يَصْنَعُ الْمُؤَذِّنُ فِي أَذَانِهِ؟
۱۳-باب: اذان دیتے وقت مؤذن کیا کرے؟​


644- أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَوْنِ بْنِ أَبِي جُحَيْفَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَخَرَجَ بِلاَلٌ فَأَذَّنَ، فَجَعَلَ يَقُولُ فِي أَذَانِهِ - هَكَذَا -، يَنْحَرِفُ يَمِينًا وَشِمَالاً۔
* تخريج: خ/الأذان ۱۹ (۶۳۴)، وقد أخرجہ: (تحفۃ الأشراف: ۱۱۸۰۷)، حم۴/۳۰۸، دي/الصلاۃ ۸ (۱۲۳۴) (صحیح)
۶۴۴- ابو حجیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس آیا، تو بلال رضی اللہ عنہ نے نکل کر اذان دی، تو وہ اپنی اذان میں اس طرح کرنے لگے یعنی (حَیَّ عَلٰی ...کے وقت) دائیں اور بائیں مڑ رہے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
14-رَفْعُ الصَّوْتِ بِالأَذَانِ
۱۴-باب: اذان میں آواز بلند کرنے کا بیان​


645- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ الْقَاسِمِ، عَنْ مَالِكٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي صَعْصَعَةَ الأَنْصَارِيُّ - الْمَازِنِيُّ - عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَاسَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ قَالَ لَهُ: إِنِّي أَرَاكَ تُحِبُّ الْغَنَمَ وَالْبَادِيَةَ، فَإِذَا كُنْتَ فِي غَنَمِكَ أَوْ بَادِيَتِكَ فَأَذَّنْتَ بِالصَّلاةِ فَارْفَعْ صَوْتَكَ، فَإِنَّهُ لا يَسْمَعُ مَدَى صَوْتِ الْمُؤَذِّنِ جٍنٌّ وَلا إِنْسٌ وَلا شَيْئٌ إِلا شَهِدَ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ. قَالَ أَبُو سَعِيدٍ: سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ۔
* تخريج: خ/الأذان ۵ (۶۰۹)، بدء الخلق ۱۲ (۳۲۹۶)، التوحید ۵۲ (۷۵۴۸)، ق/الأذان ۵ (۷۲۳)، ط/الصلاۃ ۱ (۵)، حم۳/۶، ۳۵، ۴۳، (تحفۃ الأشراف: ۴۱۰۵) (صحیح)
۶۴۵- عبداللہ بن عبدالرحمن بن صعصعہ انصاری مازنی روایت کرتے ہیں کہ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا کہ میں تمہیں دیکھتا ہوں کہ تم بکریوں اور صحراء کو محبوب رکھتے ہو، تو جب تم اپنی بکریوں میں یا اپنے جنگل میں رہو اور صلاۃ کے لیے اذان دو تو اپنی آواز بلند کرو کیونکہ مؤذن کی آواز جو بھی جن وانس یا کوئی اور چیز ۱؎ سنے گی تو وہ قیامت کے دن اس کی گواہی دے گی، میں نے رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم سے ایسا ہی سنا ہے۔
وضاحت ۱؎: کوئی اور چیز عام ہے اس میں حیوانات نباتات اور جمادات سبھی داخل ہیں، قیامت کے دن اللہ تعالیٰ انہیں بھی قوت گویائی عطا فرمائے گا اور یہ چیزیں بھی مؤذن کی اذان کی گواہی دیں گی۔


646- أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى، قَالاَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ - يَعْنِي: ابْنَ زُرَيْعٍ - قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ أَبِي يَحْيَى، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، سَمِعَهُ مِنْ فَمِ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " الْمُؤَذِّنُ يُغْفَرُ لَهُ بِمَدِّ صَوْتِهِ، وَيَشْهَدُ لَهُ كُلُّ رَطْبٍ وَيَابِسٍ "۔
* تخريج: د/الصلاۃ ۳۱ (۵۱۵) مطولاً، ق/الأذان ۵ (۷۲۴) مطولاً، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۴۶۶)، حم۲/۲۶۶، ۴۱۱، ۴۲۹، ۴۵۸، ۴۶۱ (صحیح)
۶۴۶- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے اسے رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم کی زبان مبارک کو یہ کہتے سنا ہے: ''مؤذن کی آواز جہاں تک پہنچتی ۱؎ ہے اس کی مغفرت کر دی جائے گی، اور تمام خشک وتر اس کی گواہی دیں گے''۔
وضاحت ۱؎: یعنی جتنی بلند اس کی آواز ہوگی اسی قدر اس کی بخشش ہوگی، یا اس کا مطلب یہ ہے کہ اس قدر مسافت میں اس کے جتنے گناہوں کی سمائی ہوگی وہ سب بخش دیئے جائیں گے۔


647- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ الْكُوفِيِّ عَنْ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّ اللَّهَ وَمَلائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى الصَّفِّ الْمُقَدَّمِ، وَالْمُؤَذِّنُ يُغْفَرُ لَهُ بِمَدِّ صَوْتِهِ، وَيُصَدِّقُهُ مَنْ سَمِعَهُ مِنْ رَطْبٍ وَيَابِسٍ، وَلَهُ مِثْلُ أَجْرِ مَنْ صَلَّى مَعَهُ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۸۸)، حم۴/۲۸۴، ۲۹۸، وقد أخرجہ: د/الصلاۃ ۹۴ (۶۶۴)، ق/إقامۃ ۵۱ (۹۹۷) (صحیح)
۶۴۷- براء بن عازب رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' اللہ تعالیٰ پہلی صف والوں پر صلاۃ یعنی رحمت بھیجتا ہے اور فرشتے ان کے لئے صلاۃ بھیجتے یعنی ان کے حق میں دعا کر تے ہیں، اور مؤذن کو جہاں تک اس کی آواز پہنچتی ہے بخش دیا جاتا ہے، اور خشک وتر میں سے جو بھی اسے سنتا ہے اس کی تصدیق کرتا ہے، اور اُسے ان تمام کے برابر ثواب ملے گا جو اس کے ساتھ صلاۃ پڑھیں گے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
15- التَّثْوِيبُ فِي أَذَانِ الْفَجْرِ
۱۵-باب: فجر کی اذان میں تثویب یعنی الصلاۃ خیر من النوم کے کہنے ۱؎ کا بیان​


648- أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ، عَنْ أَبِي سَلْمَانَ، عَنْ أَبِي مَحْذُورَةَ، قَالَ: كُنْتُ أُؤَذِّنُ لِرَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَكُنْتُ أَقُولُ فِي أَذَانِ الْفَجْرِ الأَوَّلِ: حَيَّ عَلَى الْفَلاحِ، الصَّلاةُ خَيْرٌ مِنْ النَّوْمِ، الصَّلاةُ خَيْرٌ مِنْ النَّوْمِ، اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ، لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۱۷۰)، حم۳/۴۰۸ (صحیح)
۶۴۸- ابو محذورہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے لیے اذان دیتا تھا، اور میں فجر کی پہلی اذان ۲؎ میں کہتا تھا: <حَيَّ عَلَى الْفَلاحِ، الصَّلاةُ خَيْرٌ مِنْ النَّوْمِ، الصَّلاةُ خَيْرٌ مِنْ النَّوْمِ، اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ، لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ >۔ (آؤ کامیابی کی طرف، صلاۃ نیند سے بہترہے، صلاۃ نیند سے بہترہے، اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں)۔
وضاحت ۱؎: تثویب سے مراد فجر کی اذان میں '' الصلوٰۃ خیر من النوم'' کہنا ہے۔
وضاحت ۲؎: پہلی اذان سے مراد اذان ہے، اقامت کو دوسری اذان کہتے ہیں۔


649- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى وَعَبْدُالرَّحْمَنِ، قَالاَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، بِهَذَا الإِسْنَادِ نَحْوَهُ. ٭قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: وَلَيْسَ بِأَبِي جَعْفَرٍ الْفَرَّائِ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۱۷۰) (صحیح)
۶۴۹- اس سند سے بھی سفیان سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔
٭ابوعبدالرحمن امام نسائی کہتے ہیں: ابو جعفر سے مراد ابو جعفر الفراء نہیں ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
16- آخِرُ الأَذَانِ
۱۶-باب: اذان کے آخری الفاظ​


650- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْدَانَ بْنِ عِيسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَعْيَنَ، قَالَ: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ الأَسْوَدِ، عَنْ بِلاَلٍ، قَالَ: آخِرُ الأَذَانِ: اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ، لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۲۰۳۱) (صحیح)
۶۵۰- بلال رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اذان کا آخری کلمہ ''اللہ أکبر اللہ أکبر، لا إلہ إلا اللہ '' ہے۔


651- أَخْبَرَنَا سُوَيْدٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ الأَسْوَدِ، قَالَ: كَانَ آخِرُ أَذَانِ بِلالٍ: < اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ، لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ >۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۲۰۳۱) (صحیح الإسناد)
۶۵۱- اسود کہتے ہیں کہ بلال رضی اللہ عنہ کی اذان کے آخری کلمات یہ تھے ''اللہ أکبر اللہ أکبر، لا إلہ إلا اللہ''۔


652- أَخْبَرَنَا سُوَيْدٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ الأَسْوَدِ مِثْلَ ذَلِكَ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۲۰۳۱) (صحیح)
۶۵۲- اس سند سے بھی اسود سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔


653-أَخْبَرَنَا سُوَيْدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ يُونُسَ بْنِ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي الأَسْوَدُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي مَحْذُورَةَ أَنَّ آخِرَ الأَذَانِ: < لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ >۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۱۷۱) (صحیح)
۶۵۳- ابو محذورہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اذان کا آخری کلمہ ''لا إلہ إلا اللہ '' ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
17-الأَذَانُ فِي التَّخَلُّفِ عَنْ شُهُودِ الْجَمَاعَةِ فِي اللَّيْلَةِ الْمَطِيرَةِ
۱۷-باب: بارش کی رات میں جماعت میں نہ آنے کے لئے اذان کے طریقہ کا بیان​


654- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَوْسٍ، يَقُولُ: أَنْبَأَنَا رَجُلٌ مِنْ ثَقِيفٍ أَنَّهُ سَمِعَ مُنَادِيَ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - يَعْنِي فِي لَيْلَةٍ مَطِيرَةٍ فِي السَّفَرِ - يَقُولُ: حَيَّ عَلَى الصَّلاةِ، حَيَّ عَلَى الْفَلاحِ، صَلُّوا فِي رِحَالِكُمْ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۷۰۶)، حم۴/۱۶۸، ۳۴۶، ۵/۳۷۰، ۳۷۳ (صحیح الإسناد)
۶۵۴- عمروبن اوس کہتے ہیں کہ ہمیں قبیلہ ثقیف کے ایک شخص نے خبر دی کہ اس نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے منادی کو سفر میں بارش کی رات میں ''حي علی الصلاۃ ، حي علی الفلاح، صلوا في رحالکم'' (صلاۃ کے لئے آؤ، فلاح (کامیابی) کے لئے آؤ، اپنے ڈیروں میں صلاۃ پڑھ لو) کہتے سنا ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یہ صلاۃ میں نہ آنے کے اجازت ہے، اور ''حی علی الصلاۃ '' میں جو آنا چاہے اس کے لئے آنے کی نداء ہے، دونوں میں کوئی منافات نہیں۔


655- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ أَذَّنَ بِالصَّلاةِ فِي لَيْلَةٍ ذَاتِ بَرْدٍ وَرِيحٍ فَقَالَ: أَلا صَلُّوا فِي الرِّحَالِ؛ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَأْمُرُ الْمُؤَذِّنَ إِذَا كَانَتْ لَيْلَةٌ بَارِدَةٌ ذَاتُ مَطَرٍ، يَقُولُ: أَلا صَلُّوا فِي الرِّحَالِ۔
* تخريج: خ/الأذان ۴۰ (۶۶۶)، م/المسافرین ۳ (۶۹۷)، د/الصلاۃ ۲۱۴ (۱۰۶۳)، وقد أخرجہ: ط/الصلاۃ ۲ (۱۰)، حم۲/۶۳، دي/الصلاۃ ۵۵ (۱۳۱۱)، (تحفۃ الأشراف: ۸۳۴۲) (صحیح)
۶۵۵- نافع روایت کرتے ہیں کہ ابن عمر رضی اللہ عنہم نے ایک سرد اور ہوا والی رات میں صلاۃ کے لیے اذان دی، تو انہوں نے کہا: ''ألاصلّوا في رحالکم'' (لوگو سنو! (اپنے) گھروں میں صلاۃ پڑھ لو) کیوں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم جب سرد بارش والی رات ہوتی تو مؤذن کو حکم دیتے تو وہ کہتا: ''ألاصلّوا فی الرِّحال''(لوگو سنو! (اپنے) گھروں میں صلاۃ پڑھ لو)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
18- الأَذَانُ لِمَنْ يَجْمَعُ بَيْنَ الصَّلاتَيْنِ فِي وَقْتِ الأُولَى مِنْهُمَا
۱۸-باب: صلاۃ میں جمع تقدیم کے لئے پہلی صلاۃ کے وقت اذان کا بیان​


656- أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ هَارُونَ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَبْدِاللَّهِ قَالَ: سَارَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى أَتَى عَرَفَةَ، فَوَجَدَ الْقُبَّةَ قَدْ ضُرِبَتْ لَهُ بِنَمِرَةَ، فَنَزَلَ بِهَا، حَتَّى إِذَا زَاغَتْ الشَّمْسُ أَمَرَ بِالْقَصْوَائِ فَرُحِّلَتْ لَهُ، حَتَّى إِذَا انْتَهَى إِلَى بَطْنِ الْوَادِي خَطَبَ النَّاسَ، ثُمَّ أَذَّنَ بِلالٌ، ثُمَّ أَقَامَ، فَصَلَّى الظُّهْرَ، ثُمَّ أَقَامَ، فَصَلَّى الْعَصْرَ، وَلَمْ يُصَلِّ بَيْنَهُمَا شَيْئًا۔
* تخريج: انظرحدیث حدیث رقم: ۶۰۵ (صحیح)
۶۵۶- جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم چلے یہاں تک کہ عرفہ آئے، تو آپ کو نمرہ ۱؎ میں اپنے لیے خیمہ لگا ہوا ملا، وہاں آپ نے قیام کیا یہاں تک کہ جب سورج ڈھل گیا تو آپ نے قصواء نامی اونٹنی پر کجاوہ کسنے کا حکم دیا، تو وہ کسا گیا (اور آپ سوار ہو کر چلے) یہاں تک کہ جب آپ وادی کے بیچو بیچ پہنچے تو آپ نے لوگوں کو خطبہ دیا، پھر بلال رضی اللہ عنہ نے اذان دی، پھر اقامت کہی تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے ظہر پڑھائی، پھر بلال رضی اللہ عنہ نے اقامت کہی تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے عصر پڑھائی، اور ان دونوں کے درمیان کوئی اور چیز نہیں پڑھی۔
وضاحت ۱؎: عرفات کی حدود سے پہلے ایک جگہ کا نام ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
19-الأَذَانُ لِمَنْ جَمَعَ بَيْنَ الصَّلاتَيْنِ بَعْدَ ذَهَابِ وَقْتِ الأُولَى مِنْهُمَا
۱۹-باب: صلاۃ میں جمع تاخیر کے لئے پہلی صلاۃ کے ختم ہو جانے کے بعد کی اذان کا بیان​


657- أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ هَارُونَ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَبْدِاللَّهِ قَالَ: دَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى انْتَهَى إِلَى الْمُزْدَلِفَةِ، فَصَلَّى بِهَا الْمَغْرِبَ وَالْعِشَائَ بِأَذَانٍ وَإِقَامَتَيْنِ، وَلَمْ يُصَلِّ بَيْنَهُمَا شَيْئًا۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۲۶۳۰) (صحیح)
۶۵۷- جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم (عرفہ سے) لوٹے یہاں تک کہ مزدلفہ پہنچے، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے ایک اذان اور دو اقامت سے مغرب اور عشاء پڑھائی، اور ان دونوں کے درمیان کوئی صلاۃ نہیں پڑھی۔


658- أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا شَرِيكٌ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: كُنَّا مَعَهُ بِجَمْعٍ فَأَذَّنَ، ثُمَّ أَقَامَ فَصَلَّى بِنَا الْمَغْرِبَ، ثُمَّ قَالَ: الصَّلاةَ، فَصَلَّى بِنَا الْعِشَائَ رَكْعَتَيْنِ، فَقُلْتُ: مَا هَذِهِ الصَّلاةُ؟ قَالَ: هَكَذَا صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذَا الْمَكَانِ۔
* تخريج: انظرحدیث حدیث رقم: ۴۸۲ (صحیح)
(لیکن ''ثم قال: الصلاۃ '' کا ٹکڑا صحیح نہیں ہے، اس کی جگہ ''ثم أقام الصلاۃ ''صحیح ہے، جیسا کہ رقم: ۸۲) میں گزرا)۔
۶۵۸- سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ ہم ابن عمر رضی اللہ عنہم کے ساتھ مزدلفہ میں تھے، تو انہوں نے اذان دی پھر اقامت کہی، اور ہمیں مغرب پڑھائی، پھر کہا: عشاء بھی پڑھ لی جائے، پھر انہوں نے عشاء دو رکعت پڑھائی، میں نے کہا: یہ کیسی صلاۃ ہے؟ تو انہوں نے جواب دیا: میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ اس جگہ ایسی ہی صلاۃ پڑھی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
20- الإِقَامَةُ لِمَنْ جَمَعَ بَيْنَ الصَّلاتَيْنِ
۲۰- جوشخص جمع بین الصلاتین کر ے وہ اقامت ایک بار کہے یادو بار کہے؟​


659- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَانِ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْحَكَمِ وَسَلَمَةُ بْنُ كُهَيْلٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ أَنَّهُ صَلَّى الْمَغْرِبَ وَالْعِشَائَ بِجَمْعٍ بِإِقَامَةٍ وَاحِدَةٍ، ثُمَّ حَدَّثَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ صَنَعَ مِثْلَ ذَلِكَ، وَحَدَّثَ ابْنُ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَنَعَ مِثْلَ ذَلِكَ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۴۸۲ (شاذ)
(لیکن '' بإقامۃ واحدۃ'' (ایک اقامت سے) کا ٹکڑا شاذ ہے، محفوظ یہ ہے کہ ''دو اقامت'' سے پڑھی'' جیسا کہ رقم: ۴۸۲ میں گزرا)
۶۵۹- سعید بن جبیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے مزدلفہ میں مغرب اور عشاء ایک اقامت سے پڑھی، پھر ابن عمر رضی اللہ عنہم نے (بھی) ایسے ہی کیا تھا، اور ابن عمر رضی اللہ عنہم نے بیان کیا کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے بھی ایسے ہی کیا تھا۔


660- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ - وَهُوَ ابْنُ أَبِي خَالِدٍ - قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو إِسْحَاقَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ صَلَّى مَعَ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِجَمْعٍ بِإِقَامَةٍ وَاحِدَةٍ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۴۸۲ (شاذ)
(ایک اقامت سے دونوں صلاتیں پڑھنے کی بات شاذ ہے، صحیح بات یہ ہے کہ ہر ایک الگ الگ اقامت سے پڑھے)
۶۶۰- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ مزدلفہ میں ایک اقامت سے صلاۃ پڑھی۔


661- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ وَكِيعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَمَعَ بَيْنَهُمَا بِالْمُزْدَلِفَةِ، صَلَّى كُلَّ وَاحِدَةٍ مِنْهُمَا بِإِقَامَةٍ، وَلَمْ يَتَطَوَّعْ قَبْلَ وَاحِدَةٍ مِنْهُمَا وَلا بَعْدُ۔
* تخريج: خ/الحج ۹۶ (۱۶۷۳)، د/المناسک ۶۵ (۱۹۲۷، ۱۹۲۸)، حم۲/۵۶، ۱۵۷، دي/المناسک ۵۲ (۱۹۲۶)، ویأتي عند المؤلف: ۳۰۳۱) (تحفۃ الأشراف: ۶۹۲۳) (صحیح)
۶۶۱- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم نے مزدلفہ میں دو صلاتیں جمع کیں (اور) ان دونوں میں سے ہر ایک کو ایک اقامت سے پڑھی ۱؎ اور ان دونوں (صلاتوں) سے پہلے اور بعد میں کوئی نفل نہیں پڑھی۔
وضاحت ۱؎: اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہر صلاۃ کے لئے الگ الگ اقامت کہی، اور اس سے پہلے جو روایتیں گذری ہیں ان سے پتا چلتا ہے کہ دونوں کے لئے ایک ہی اقامت کہی، دونوں کے لئے الگ الگ اقامت کہنے کی تائید جابر رضی اللہ عنہ کی حدیث سے بھی ہو تی ہے جو مسلم میں آئی ہے، اور جس میں '' بأذان واحد وإقامتین '' کے الفاظ آئے ہیں، نیز اسامہ رضی اللہ عنہ کی حدیث سے بھی ہو تی ہے جس میں ہے ''اقیمت الصلوۃ فصلی المغرب، ثم أناخ کل إنسان بعیرہ فی منزلہ، ثم أقیمت العشاء فصلاہا'' لہذامثبت کی روایت کو منفی روایت پر ترجیح دی جائے گی، یا ایک اقامت والی حدیث کی تاویل یہ کی جائے کہ ہر صلاۃ کے لئے اقامت کہی۔
 
Top