• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
21-الأَذَانُ لِلْفَائِتِ مِنَ الصَّلَوَاتِ
۲۱-باب: فوت شدہ صلاتوں کے لیے اذان کہنے کا بیان​


662- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَانِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: شَغَلَنَا الْمُشْرِكُونَ يَوْمَ الْخَنْدَقِ عَنْ صَلاةِ الظُّهْرِ حَتَّى غَرَبَتِ الشَّمْسُ، وَذَلِكَ قَبْلَ أَنْ يَنْزِلَ فِي الْقِتَالِ مَا نَزَلَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: { وَكَفَى اللَّهُ الْمُؤْمِنِينَ الْقِتَالَ }، فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِلالاً فَأَقَامَ لِصَلاةِ الظُّهْرِ، فَصَلاَّهَا كَمَا كَانَ يُصَلِّيهَا لِوَقْتِهَا، ثُمَّ أَقَامَ لِلْعَصْرِ فَصَلاَّهَا كَمَا كَانَ يُصَلِّيهَا فِي وَقْتِهَا، ثُمَّ أَذَّنَ لِلْمَغْرِبِ فَصَلاَّهَا كَمَا كَانَ يُصَلِّيهَا فِي وَقْتِهَا۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۴۱۲۶)، حم۳/۲۵، ۴۹، ۶۷، دي/الصلاۃ ۱۸۶ (۱۵۶۵) (صحیح)
۶۶۲- ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مشرکین نے غزوۂ خندق (احزاب) کے دن ہمیں ظہر سے روکے رکھا یہاں تک کہ سورج ڈوب گیا، (یہ (واقعہ) قتال کے سلسلہ میں جو (آیتیں)اتری ہیں ان کے نازل ہونے سے پہلے کا ہے) چنانچہ اللہ عزوجل نے { وَكَفَى اللَّهُ الْمُؤْمِنِينَ الْقِتَالَ } ۱؎ نازل فرمائی تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا تو انہوں نے ظہر کی صلاۃ کی اقامت کہی تو آپ نے اسے ویسے ہی ادا کیا جیسے آپ اسے اس کے وقت پر ادا کرتے تھے، پھر انہوں نے عصر کی اقامت کہی تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے ویسے ہی ادا کیا جیسے آپ اسے اس کے وقت پر پڑھا کرتے تھے، پھر انہوں نے مغرب کی اذان دی تو آپ نے ویسے ہی ادا کیا، جیسے آپ اسے اس کے وقت پر پڑھا کرتے تھے۔
وضاحت ۱؎: (اور اس جنگ میں اللہ تعالی خود ہی مؤمنوں کو کافی ہو گیا) الاحزاب: ۲۵۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
22- الاجْتِزَائُ لِذَلِكَ كُلِّهِ بِأَذَانٍ وَاحِدٍ، وَالإِقَامَةُ لِكُلِّ وَاحِدَةٍ مِنْهُمَا
۲۲-باب: ساری فوت شدہ صلاتوں کے لئے ایک اذان کے کافی ہونے اور ہر ایک کے لئے الگ الگ اقامت کہنے کا بیان​


663- أَخْبَرَنَا هَنَّادٌ، عَنْ هُشَيْمٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ قَالَ: قَالَ عَبْدُاللَّهِ: إِنَّ الْمُشْرِكِينَ شَغَلُوا النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَرْبَعِ صَلَوَاتٍ يَوْمَ الْخَنْدَقِ، فَأَمَرَ بِلالاً فَأَذَّنَ، ثُمَّ أَقَامَ فَصَلَّى الظُّهْرَ، ثُمَّ أَقَامَ فَصَلَّى الْعَصْرَ، ثُمَّ أَقَامَ فَصَلَّى الْمَغْرِبَ، ثُمَّ أَقَامَ فَصَلَّى الْعِشَائَ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۶۲۳ (صحیح)
(پچھلی روایت سے تقویت پاکر یہ روایت بھی صحیح ہے، ورنہ اس کے راوی '' ابو عبیدہ'' کا اپنے والد ابن مسعود سے سماع نہیں ہے)۔
۶۶۳- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جنگ خندق (احزاب) کے دن مشرکین نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کو چار صلاتوں سے روکے رکھا، چنانچہ آپ نے بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا تو انہوں نے اذان دی، پھر اقامت کہی تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے ظہر پڑھی، پھر بلال رضی اللہ عنہ نے تکبیر کہی تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے عصر پڑھی، پھر انہوں نے اقامت کہی تو آپ نے مغرب پڑھی، پھر انہوں نے اقامت کہی تو آپ نے عشاء پڑھی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
23-الاكْتِفَائُ بِالإِقَامَةِ لِكُلِّ صَلاةٍ
۲۳-باب: ہر صلاۃ کے لیے صرف اقامت پر اکتفاء کرنے کا بیان​


664- أَخْبَرَنَا الْقَاسِمُ بْنُ زَكَرِيَّا بْنِ دِينَارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ زَائِدَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ أَنَّ أَبَا الزُّبَيْرِ الْمَكِّيَّ حَدَّثَهُمْ عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرٍ أَنَّ أَبَاعُبَيْدَةَ بْنَ عَبْدِاللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ حَدَّثَهُمْ أَنَّ عَبْدَاللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ قَالَ: كُنَّا فِي غَزْوَةٍ، فَحَبَسَنَا الْمُشْرِكُونَ عَنْ صَلاةِ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ وَالْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ، فَلَمَّا انْصَرَفَ الْمُشْرِكُونَ أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُنَادِيًا، فَأَقَامَ لِصَلاةِ الظُّهْرِ فَصَلَّيْنَا، وَأَقَامَ لِصَلاةِ الْعَصْرِ فَصَلَّيْنَا، وَأَقَامَ لِصَلاةِ الْمَغْرِبِ فَصَلَّيْنَا، وَأَقَامَ لِصَلاةِ الْعِشَاءِ فَصَلَّيْنَا، ثُمَّ طَافَ عَلَيْنَا، فَقَالَ: " مَا عَلَى الأَرْضِ عِصَابَةٌ يَذْكُرُونَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ غَيْرُكُمْ "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۶۲۳ (صحیح)
(اس کے راوی ''ا بو الزبیر'' مدلس ہیں اور عنعنہ سے روایت کئے ہوئے ہیں، اور '' ابو عبیدہ'' اور ان کے والد '' ابن مسعود، کے درمیان سند میں انقطاع ہے، مگر شواہد سے تقویت پا کرصحیح ہے)
۶۶۴- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم ایک غزوہ میں تھے، تو مشرکوں نے ہمیں ظہر عصر، مغرب اور عشاء سے روکے رکھا، تو جب مشرکین بھاگ کھڑے ہوئے تو رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم نے مؤذن کو حکم دیا، تو اس نے صلاۃ ظہر کے لیے اقامت کہی تو ہم نے ظہر پڑھی (پھر) اس نے عصر کے لیے اقامت کہی تو ہم نے عصر پڑھی، (پھر) اس نے مغرب کے لیے اقامت کہی تو ہم لوگوں نے مغرب پڑھی، پھر اس نے عشاء کے لیے اقامت کہی تو ہم نے عشاء پڑھی، پھر نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم ہماری طرف گھومے(اور) فرمایا: ''روئے زمین پر تمہارے علاوہ کوئی جماعت نہیں جو اللہ عزوجل کو یاد کر رہی ہو''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
24-الإِقَامَةُ لِمَنْ نَسِيَ رَكْعَةً مِنْ صَلاةٍ
۲۴-باب: ایک رکعت بھول جانے کے بعد اسے پڑھنے کے لیے اقامت کہنے کا بیان​


665- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ أَنَّ سُوَيْدَ بْنَ قَيْسٍ حَدَّثَهُ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ حُدَيْجٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى يَوْمًا، فَسَلَّمَ وَقَدْ بَقِيَتْ مِنْ الصَّلاةِ رَكْعَةٌ، فَأَدْرَكَهُ رَجُلٌ فَقَالَ: نَسِيتَ مِنَ الصَّلاةِ رَكْعَةً، فَدَخَلَ الْمَسْجِدَ، وَأَمَرَ بِلاَلاً فَأَقَامَ الصَّلاةَ، فَصَلَّى لِلنَّاسِ رَكْعَةً، فَأَخْبَرْتُ بِذَلِكَ النَّاسَ فَقَالُوا لِي: أَتَعْرِفُ الرَّجُلَ؟ قُلْتُ: لاَ إِلاَّ أَنْ أَرَاهُ، فَمَرَّ بِي فَقُلْتُ: هَذَا هُوَ، قَالُوا: هَذَا طَلْحَةُ بْنُ عُبَيْدِاللَّهِ۔
* تخريج: د/الصلاۃ ۱۹۶ (۱۰۲۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۳۷۶)، حم۶/۴۰۱ (صحیح)
۶۶۵- معاویہ بن حدیج رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ایک دن صلاۃ پڑھائی، اور ابھی صلاۃ کی ایک رکعت باقی ہی رہ گئی تھی کہ آپ نے سلام پھیر دیا، ایک شخص آپ کی طرف بڑھا، اور اس نے عرض کیا کہ آپ ایک رکعت صلاۃ بھول گئے ہیں، تو آپ مسجد کے اندر آئے اور بلال کو حکم دیا تو انہوں نے صلاۃ کے لیے اقامت کہی، پھر آپ صلی الله علیہ وسلم نے لوگوں کو ایک رکعت صلاۃ پڑھائی، میں نے لوگوں کو اس کی خبر دی تو لوگوں نے مجھ سے کہا: کیا تم اس شخص کو پہچانتے ہو؟ میں نے کہا: نہیں، لیکن میں اسے دیکھ لوں (تو پہچان لوں گا) کہ یکایک وہ میرے قریب سے گزرا تو میں نے کہا: یہ ہے وہ شخص، تو لوگوں نے کہا: یہ طلحہ بن عبید اللہ ( رضی اللہ عنہ ) ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
25-أَذَانُ الرَّاعِي
۲۵-باب: چرواہے کی اذان کا بیان​


666- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ رُبَيِّعَةَ أَنَّهُ كَانَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، فَسَمِعَ صَوْتَ رَجُلٍ يُؤَذِّنُ فَقَالَ مِثْلَ قَوْلِهِ، ثُمَّ قَالَ: " إِنَّ هَذَا لَرَاعِي غَنَمٍ، أَوْ عَازِبٌ عَنْ أَهْلِهِ "، فَنَظَرُوا، فَإِذَا هُوَ رَاعِي غَنَمٍ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۵۲۵۱)، حم۴/۳۳۶، وفي الیوم واللیلۃ ۱۸ (۳۸) (صحیح الإسناد)
۶۶۶- عبداللہ بن ربیعہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ ایک سفر میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ تھے، آپ نے ایک شخص کی آواز سنی جو اذان دے رہا تھا، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے بھی اسی طرح کہا جیسے اس نے کہا، پھر آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''یہ کوئی بکریوں کا چرواہا ہے، یا اپنے گھر والوں سے بچھڑا ہوا ہے''، لوگوں نے دیکھا تو وہ (واقعی) بکریوں کا چرواہا نکلا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
26-الأَذَانُ لِمَنْ يُصَلِّي وَحْدَهُ
۲۶-باب: اکیلے صلاۃ پڑھنے والے کے لیے اذان کا بیان​


667- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ أَنَّ أَبَاعُشَّانَةَ الْمَعَافِرِيَّ حَدَّثَهُ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " يَعْجَبُ رَبُّكَ مِنْ رَاعِي غَنَمٍ فِي رَأْسِ شَظِيَّةِ الْجَبَلِ، يُؤَذِّنُ بِالصَّلاةِ وَيُصَلِّي، فَيَقُولُ اللَّهُ عَزَّوَجَلَّ: انْظُرُوا إِلَى عَبْدِي هَذَا يُؤَذِّنُ وَيُقِيمُ الصَّلاةَ، يَخَافُ مِنِّي، قَدْ غَفَرْتُ لِعَبْدِي وَأَدْخَلْتُهُ الْجَنَّةَ "۔
* تخريج: د/الصلاۃ ۲۷۲ (۱۲۰۳)، (تحفۃ الأشراف: ۹۹۱۹)، حم۴/۱۴۵، ۱۵۷، ۱۵۸ (صحیح)
۶۶۷- عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو فرماتے سنا: '' تمہارا رب اس بکری کے چرواہے سے خوش ہوتا ہے جو پہاڑ کی چوٹی کے کنارے پر اذان دیتا اور صلاۃ پڑھتا ہے، اللہ عزوجل فرماتا ہے: دیکھو میرے اس بندے کو یہ اذان دے رہا ہے اور صلاۃ قائم کر رہا ہے، یہ مجھ سے ڈرتا ہے، میں نے اپنے (اس) بندے کو بخش دیا، اور اسے جنت میں داخل کر دیا ہے ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
27-الإِقَامَةُ لِمَنْ يُصَلِّي وَحْدَهُ
۲۷-باب: اکیلے صلاۃ پڑھنے والے کے لیے اقامت کا بیان​


668-أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عَلِيِّ بْنِ يَحْيَى بْنِ خَلاَّدِ بْنِ رِفَاعَةَ بْنِ رَافِعٍ الزُّرَقِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنْ رِفَاعَةَ بْنِ رَافِعٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَا هُوَ جَالِسٌ فِي صَفِّ الصَّلاةِ ....... الْحَدِيثَ۔
* تخريج: د/الصلاۃ ۱۴۸ (۸۶۱)، ت/الصلاۃ ۱۱۱ (۳۰۲) مطولاً، (تحفۃ الأشراف: ۳۶۰۴)، حم۴/۳۴۰، وقد أخرجہ: د/الصلاۃ ۱۴۸ (۸۵۷، ۸۵۸، ۸۵۹، ۸۶۰)، ق/الطہارۃ ۵۷ (۴۶۰)، ویأتي عند المؤلف: ۱۰۵۴، ۱۱۳۷، ۱۳۱۴، ۱۳۱۵ (صحیح)
۶۶۸- رفاعہ بن رافع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ہمارے درمیان صلاۃ کی صف میں بیٹھے ہوئے تھے، آگے راوی نے پوری حدیث ذکر کی۔
وضاحت ۱؎: یہ مسئی صلاۃ (جلدی جلدی صلاۃ پڑھنے والے شخص) والی حدیث ہے جسے مصنف نے درج ذیل تین ابواب: باب الرخصۃ فی ترک الذکر فی الرکوع، باب الرخصۃ فی الذکر فی السجوداورباب أقل ما یجزی بہ الصلاۃ میں ذکر کیا ہے، لیکن ان تینوں جگہوں پر کسی میں بھی اقامت کا ذکر نہیں ہے، البتہ ابو داود اور ترمذی نے اس حدیث کی روایت کی ہے اس میں ''فتوضأ کما امرک اللہ ثم تشہد فأقم''کے الفاظ وارد ہیں جس سے حدیث اور باب میں مناسبت ظاہرہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
28-كَيْفَ الإِقَامَةُ؟
۲۸- باب: اقامت کیسے کہے؟​


669- أَخْبَرَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ تَمِيمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، عَنْ شُعْبَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا جَعْفَرٍ مُؤَذِّنَ مَسْجِدِ الْعُرْيَانِ، عَنْ أَبِي الْمُثَنَّى مُؤَذِّنِ مَسْجِدِ الْجَامِعِ، قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ عَنِ الأَذَانِ فَقَالَ: كَانَ الأَذَانُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَثْنَى مَثْنَى، وَالإِقَامَةُ مَرَّةً مَرَّةً، إِلاَّ أَنَّكَ إِذَا قُلْتَ: < قَدْ قَامَتْ الصَّلاةُ > قَالَهَا مَرَّتَيْنِ، فَإِذَا سَمِعْنَا " قَدْ قَامَتْ الصَّلاةُ > تَوَضَّأْنَا، ثُمَّ خَرَجْنَا إِلَى الصَّلاةِ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۶۲۹ (صحیح)
۶۶۹- جامع مسجد کے موذن ابو مثنیٰ کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم سے اذان کے متعلق پوچھا، تو انہوں نے کہا: رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم کے زمانے میں اذان دوہری اور اقامت اکہری ہوتی تھی، البتہ جب آپ '' قد قامت الصلاۃ '' کہتے تو اسے دو بار کہتے، چنانچہ جب ہم '' قد قامت الصلاۃ '' سن لیتے، تو وضو کرتے پھر ہم صلاۃ کے لیے نکلتے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: ایسا بعض لوگ اور کبھی کبھی کرتے تھے، پھر بھی آپ کی لمبی قراءت کے سبب جماعت پا لیتے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
29-إِقَامَةُ كُلِّ وَاحِدٍ لِنَفْسِهِ
۲۹-باب: ہر ایک کا اپنے لیے الگ الگ اقامت کہنے کا بیان​


670- أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ، عَنْ أَبِي قِلابَةَ، عَنْ مَالِكِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلِصَاحِبٍ لِي: " إِذَا حَضَرَتِ الصَّلاةُ فَأَذِّنَا، ثُمَّ أَقِيمَا، ثُمَّ لِيَؤُمَّكُمَا أَحَدُكُمَا "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۶۳۶ (صحیح)
۶۷۰- مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم نے مجھ سے اور میرے ایک ساتھی سے فرمایا: '' جب صلاۃ کا وقت آ جائے تو تم دونوں اذان دو، پھر دونوں اقامت کہو، پھر تم دونوں میں سے کوئی ایک امامت کرے''۔
وضاحت ۱؎: ترجمہ الباب پر ''ثم أقیما'' سے استدلال ہے، اس سے لازم آتا ہے کہ اذان بھی ہر ایک اپنے لئے الگ الگ کہے، لیکن یہ بعید ازفہم ہے، اور اس کی توجیہ حدیث رقم: ۶۳۵میں گذر چکی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
30-فَضْلُ التَّأْذِينِ
۳۰-باب: اذان دینے کی فضیلت کا بیان​


671- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا نُودِيَ لِلصَّلاةِ أَدْبَرَ الشَّيْطَانُ، وَلَهُ ضُرَاطٌ حَتَّى لا يَسْمَعَ التَّأذِيْنَ، فَإِذَا قُضِيَ النِّدَائُ أَقْبَلَ حَتَّى إِذَا ثُوِّبَ بِالصَّلاةِ أَدْبَرَ، حَتَّى إِذَا قُضِيَ التَّثْوِيبُ أَقْبَلَ حَتَّى يَخْطُرَ بَيْنَ الْمَرْئِ وَنَفْسِهِ، يَقُولُ اذْكُرْ كَذَا، اذْكُرْ كَذَا، لِمَا لَمْ يَكُنْ يَذْكُرُ، حَتَّى يَظَلَّ الْمَرْئُ إِنْ يَدْرِي كَمْ صَلَّى؟! "۔
* تخريج: خ/الأذان ۴ (۶۰۸)، وقد أخرجہ: خ/، د/المساجد ۳۱ (۵۱۶)، ط/الصلاۃ ۱ (۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۸۱۸)، حم۲/۳۱۳، ۳۹۸، ۴۱۱، ۴۶۰، ۵۰۳، ۵۲۲، ۵۳۱، دي/الصلاۃ ۱۱ (۱۲۴۰) (صحیح)
۶۷۱- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' جب صلاۃ کے لیے اذان دی جاتی ہے تو شیطان گوز مارتا ہوا ۱؎ پیٹھ پھیر کر بھاگتا ہے کہ اذان (کی آواز) نہ سنے، پھر جب اذان ہو چکتی ہے تو واپس لوٹ آتا ہے یہاں تک کہ جب صلاۃ کے لیے اقامت کہی جاتی ہے، تو (پھر) پیٹھ پھیر کر بھاگتا ہے، اور جب اقامت ہو چکتی ہے تو (پھر آ جاتا ہے یہاں تک کہ آدمی اور اس کے نفس کے درمیان وسوسے ڈالتا ہے، کہتا ہے(کہ) فلاں چیز یاد کر فلاں چیز یاد کر، پہلے یاد نہ تھیں یہاں تک کہ آدمی کا حال یہ ہو جاتا ہے کہ وہ جان نہیں پاتاکہ اس نے کتنی رکعتیں پڑھی ہیں ''۔
وضاحت ۱؎: یعنی تیزی سے پیٹھ پھیر کر بھاگتا ہے جس سے اس کے جوڑ ڈھیلے ہو جاتے ہیں اور پیچھے سے ہوا خارج ہو نے لگتی ہے، یا وہ بالقصد شرارتاً گوز مارتا ہوا بھاگتا ہے۔
 
Top