• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
73-الْقِرَائَةُ فِي الرَّكْعَةِ الأُولَى مِنْ صَلاةِ الْعِشَاءِ الآخِرَةِ
۷۳-باب: عشاء کی پہلی رکعت میں قرأت کا بیان​


1002- أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ: كَانَ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ؛ فَقَرَأَ فِي الْعِشَاءِ فِي الرَّكْعَةِ الأُولَى بِـ {التِّينِ وَالزَّيْتُونِ}۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۱۰۰۲- براء بن عازب رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ایک سفر میں تھے، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے عشاء کی پہلی رکعت میں {والتین والزیتون} پڑھی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
74- الرُّكُودُ فِي الرَّكْعَتَيْنِ الأُولَيَيْنِ
۷۴-باب: پہلی دونوں رکعتوں میں قرأت لمبی کرنے کا بیان​


1003- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو عَوْنٍ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ يَقُولُ: قَالَ عُمَرُ لِسَعْدٍ: قَدْ شَكَاكَ النَّاسُ فِي كُلِّ شَيْئٍ حَتَّى فِي الصَّلاةِ، فَقَالَ سَعْدٌ: أَتَّئِدُ فِي الأُولَيَيْنِ وَأَحْذِفُ فِي الأُخْرَيَيْنِ، وَمَا آلُو مَا اقْتَدَيْتُ بِهِ مِنْ صَلاةِ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ: ذَاكَ الظَّنُّ بِكَ۔
* تخريج: خ/الأذان ۹۴ (۷۵۵) مطولاً، ۹۵ (۷۵۸) ، ۱۰۳ (۷۷۰) ، م/ال صلاۃ ۳۴ (۴۵۳) ، د/ال صلاۃ ۱۳۰ (۸۰۳) ، (تحفۃ الأشراف: ۳۸۴۷) ، حم۱/۱۷۵، ۱۷۶، ۱۷۹، ۱۸۰ (صحیح)
۱۰۰۳- ابو عون کہتے ہیں کہ میں نے جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا کہ عمر رضی اللہ عنہ نے سعد رضی اللہ عنہ سے کہا: لوگ ہر بات میں تمہاری شکایت کرتے ہیں یہاں تک کہ صلاۃ میں بھی ، سعد رضی اللہ عنہ نے کہا: میں پہلی دونوں رکعتوں میں جلد بازی نہیں کرتا ۱؎ اور پچھلی دونوں رکعتوں میں قرأت ہلکی کرتا ہوں ، میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی صلاۃ کی پیروی میں کوئی کوتاہی نہیں کرتا ، عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: تم سے مجھے یہی توقع ہے۔
وضاحت ۱؎: یعنی اطمینان سے ٹھہر ٹھہر کر قرأت کرتا ہوں۔


1004- أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ابْنِ عُلَيَّةَ أَبُو الْحَسَنِ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ دَاوُدَ الطَّائِيِّ، عَنْ عَبْدِالْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، قَالَ: وَقَعَ نَاسٌ مِنْ أَهْلِ الْكُوفَةِ فِي سَعْدٍ عِنْدَ عُمَرَ، فَقَالُوا: وَاللَّهِ مَا يُحْسِنُ الصَّلاةَ! ، فَقَالَ: أَمَّا أَنَا فَأُصَلِّي بِهِمْ صَلاةَ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، لاَ أَخْرِمُ عَنْهَا، أَرْكُدُ فِي الأُولَيَيْنِ، وَأَحْذِفُ فِي الأُخْرَيَيْنِ، قَالَ: ذَاكَ الظَّنُّ بِكَ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۱۰۰۴- جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ کوفہ کے چند لوگ عمر رضی اللہ عنہ کے پاس سعد رضی اللہ عنہ کی شکایت لے کر آئے، اور کہنے لگے: اللہ کی قسم! یہ اچھی طرح صلاۃ نہیں پڑھاتے ، (عمر کے پوچھنے پر) سعد رضی اللہ عنہ نے کہا: میں تو انہیں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی سی صلاۃ پڑھاتا ہوں، اس میں ذرا بھی کمی نہیں کرتا، پہلی دونوں رکعتوں میں قرأت لمبی کرتا ہوں، اور پچھلی دونوں رکعتوں میں ہلکی کرتا ہوں، عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: تم سے یہی توقع ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
75-قِرَائَةُ سُورَتَيْنِ فِي رَكْعَةٍ
۷۵-باب: ایک رکعت میں دو سورتیں پڑھنے کا بیان​


1005- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ الأَعْمَشِ، عَنْ شَقِيقٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: إِنِّي لأَعْرِفُ النَّظَائِرَ الَّتِي كَانَ يَقْرَأُ بِهِنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، عِشْرِينَ سُورَةً فِي عَشْرِ رَكَعَاتٍ، ثُمَّ أَخَذَ بِيَدِ عَلْقَمَةَ، فَدَخَلَ، ثُمَّ خَرَجَ إِلَيْنَا عَلْقَمَةُ، فَسَأَلْنَاهُ، فَأَخْبَرَنَا بِهِنَّ۔
* تخريج: فضائل القرآن ۶ (۴۹۹۶) ، م/المسافرین ۴۹ (۸۲۲) مطولاً، ت/ال صلاۃ ۳۰۵ (۶۰۲) مطولاً، (تحفۃ الأشراف: ۹۲۴۸) ، حم۱/۳۸۰، ۴۱۷، ۴۲۷، ۴۵۵ (صحیح)
۱۰۰۵- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں ان سورتوں کو جانتا ہوں جو ایک دوسرے کے مشابہ ہیں، وہ بیس سورتیں ہیں جنہیں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم دس رکعتوں میں پڑھتے تھے، پھر انہوں نے علقمہ رضی اللہ عنہ کا ہاتھ پکڑا، اور اندر لے گئے، پھر علقمہ رضی اللہ عنہ نکل کر باہر ہمارے پاس آئے، تو ہم نے ان سے پوچھا ، تو انہوں نے ہمیں وہ سورتیں بتائیں۔


1006- أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ يَقُولُ: قَالَ رَجُلٌ عِنْدَ عَبْدِاللَّهِ: قَرَأْتُ الْمُفَصَّلَ فِي رَكْعَةٍ، قَالَ: هَذًّا كَهَذِّ الشِّعْرِ، لَقَدْ عَرَفْتُ النَّظَائِرَ الَّتِي كَانَ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرُنُ بَيْنَهُنَّ: فَذَكَرَ عِشْرِينَ سُورَةً مِنْ الْمُفَصَّلِ سُورَتَيْنِ سُورَتَيْنِ فِي رَكْعَةٍ۔
* تخريج: خ/الأذان ۱۰۶ (۷۷۵) ، م/المسافرین ۴۹ (۸۲۲) ، حم۱/۴۳۶، (تحفۃ الأشراف: ۹۲۸۸) (صحیح)
۱۰۰۶- ابووائل شفیق بن سلمہ کہتے ہیں کہ ایک شخص عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس آکر کہنے لگا: میں نے پوری مفصل ایک ہی رکعت میں پڑھ لی، تو انہوں نے کہا: یہ تو شعر کی طرح جلدی جلدی پڑھنا ہوا، مجھے وہ سورتیں معلوم ہیں جو ایک دوسرے کے مشابہ ہیں، اور جنہیں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ملا کر پڑھا کرتے تھے ، تو انہوں نے مفصل کی بیس سورتوں کا ذکر کیا جن میں آپ دو دو سورتیں ایک رکعت میں ملا کر پڑھا کرتے تھے۔


1007- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ رَجَائٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي حَصِينٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ وَثَّابٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ - وَأَتَاهُ رَجُلٌ - فَقَالَ: إِنِّي قَرَأْتُ اللَّيْلَةَ الْمُفَصَّلَ فِي رَكْعَةٍ، فَقَالَ: هَذًّا كَهَذِّ الشِّعْرِ؟ لَكِنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقْرَأُ النَّظَائِرَ؟ عِشْرِينَ سُورَةً مِنْ الْمُفَصَّلِ مِنْ آلِ { حم }۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۹۵۸۶) (صحیح الإسناد)
۱۰۰۷- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص ان کے پاس آیا اور کہنے لگا: میں نے آج رات ایک رکعت میں پوری مفصل پڑھ ڈالی، تو انہوں نے کہا: یہ تو شعر کی طرح جلدی جلدی پڑھنا ہوا، لیکن رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم {حمٓ}سے اخیر قرآن تک مفصل کی صرف بیس ہم مثل سورتیں ملا کر پڑھتے تھے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: وہ سورتیں یہ ہیں ' الرحمن' اور 'النجم' کو ایک رکعت میں ، 'اقتربت' اور 'الحاقہ' کو ایک رکعت میں' الذاریات' اور 'الطور' کو ایک رکعت میں ' الواقعۃ ' اور ' نون ' کو ایک رکعت میں ، 'سأل ' اور ' والنازعات ' کو ایک رکعت میں' عبس' اور 'ویل للمطففین' کو ایک رکعت میں 'المدثر'، اور 'المزمل' کو ایک رکعت میں، 'ہل أتی' اور 'لا أقسم' کو ایک رکعت میں، 'عم یتسألون' اور ' المرسلات' کو ایک رکعت میں، اور 'والشمس کو رت' اور 'الدخان' کو ایک رکعت میں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
76-قِرَائَةُ بَعْضِ السُّورَةِ
۷۶-باب: سورت کا کچھ حصہ پڑھنے کا بیان​


1008- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ حَدِيثًا رَفَعَهُ إِلَى ابْنِ سُفْيَانَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ السَّائِبِ، قَالَ: حَضَرْتُ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْفَتْحِ، فَصَلَّى فِي قُبُلِ الْكَعْبَةِ، فَخَلَعَ نَعْلَيْهِ فَوَضَعَهُمَا عَنْ يَسَارِهِ، فَافْتَتَحَ بِسُورَةِ الْمُؤْمِنِينَ، فَلَمَّا جَائَ ذِكْرُ مُوسَى أَوْ عِيسَى - عَلَيْهِمَا السَّلام - أَخَذَتْهُ سَعْلَةٌ، فَرَكَعَ۔
* تخريج: خ/الأذان ۱۰۶ (۷۷۴) تعلیقاً، م/ال صلاۃ ۳۵ (۴۵۵) ، د/ال صلاۃ ۸۹ (۶۴۹) ، ق/الإقامۃ ۲۰۵ (۸۲۰) ، (تحفۃ الأشراف: ۵۳۱۳) ، حم۳/۴۱۱ (صحیح)
۱۰۰۸- عبداللہ بن سائب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں فتح مکہ کے دن رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس آیا، تو آپ نے کعبہ کے سامنے صلاۃ پڑھی ، اپنے جوتے اتار کر انہیں اپنی بائیں طرف رکھا، اور سورہ ٔ مومنون سے قرأت شروع کی، جب موسیٰ یا عیسیٰ علیہما السلام کا ذکر آیا ۱؎ تو آپ کو کھانسی آ گئی، تو آپ رکوع میں چلے گئے۔
وضاحت ۱؎: موسیٰ علیہ السلام کا ذکر سورہ مومنون آیت نمبر: ۴۵ {ثُمَّ أَرْسَلْنَا مُوسَى وَأَخَاهُ هَارُونَ بِآيَاتِنَا وَسُلْطَانٍ مُّبِينٍ} میں ہے، اور عیسیٰ علیہ السلام کا ذکر اس سے چار آیتوں کے بعد {وَجَعَلْنَا ابْنَ مَرْيَمَ وَأُمَّهُ آيَةً وَآوَيْنَاهُمَا إِلَى رَبْوَةٍ ذَاتِ قَرَارٍ وَمَعِينٍ } [ المؤمنون: 50].میں ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
77-تَعَوُّذُ الْقَارِئِ إِذَا مَرَّ بِآيَةِ عَذَابٍ
۷۷-باب: قاری کا عذاب سے متعلق آیت پر گزر ہو تو اللہ کی پناہ مانگنے کا بیان​


1009- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى وَعَبْدُالرَّحْمَنِ وَابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ، عَنْ الْمُسْتَوْرِدِ بْنِ الأَحْنَفِ، عَنْ صِلَةَ بْنِ زُفَرَ، عَنْ حُذَيْفَةَ أَنَّهُ صَلَّى إِلَى جَنْبِ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةً، فَقَرَأَ، فَكَانَ إِذَا مَرَّ بِآيَةِ عَذَابٍ وَقَفَ وَتَعَوَّذَ، وَإِذَا مَرَّ بِآيَةِ رَحْمَةٍ وَقَفَ فَدَعَا، وَكَانَ يَقُولُ فِي رُكُوعِهِ: "سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ"، وَفِي سُجُودِهِ: " سُبْحَانَ رَبِّيَ الأَعْلَى "۔
* تخريج: م/المسافرین ۲۷ (۷۷۲) ، د/ال صلاۃ ۱۵۱ (۸۷۱) ، ت/ال صلاۃ ۷۹ (۲۶۲، ۲۶۳) ، ق/الإقامۃ ۲۳ (۸۹۷) ، ۱۷۹ (۱۳۵۱) ، (تحفۃ الأشراف: ۳۳۵۱) ، حم۵/۳۸۲، ۳۸۴، ۳۸۹، ۳۹۴، ۳۹۷، دي/ال صلاۃ ۶۹ (۱۳۴۵) ، ویأتی عند المؤلف بأرقام: ۱۰۴۷، ۱۱۳۴، ۱۶۶۵، ۱۶۶۶ (صحیح)
۱۰۰۹- حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک رات انہوں نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پہلو میں صلاۃ پڑھی، تو آپ نے قرأت کی، آپ جب کسی عذاب کی آیت سے گزرتے تو تھوڑی دیر ٹھہرتے، اور پناہ مانگتے، اور جب کسی رحمت کی آیت سے گزرتے تو دعا کرتے ۱؎ ، اور رکوع میں ''سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ'' کہتے، اور سجدے میں ''سُبْحَانَ رَبِّيَ الأَعْلَى'' کہتے تھے۔
وضاحت ۱؎: ''صلى إلى جنب النبي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ''سے یہی ظاہر ہوتا ہے کہ یہ تہجد کی صلاۃ تھی، اسی لیے علماء نے اسے نفل صلاتوں کے ساتھ خاص قرار دیا ہے شیخ عبدالحق لمعات میں لکھتے ہیں: وهو محمول عندنا على النوافل یعنی یہ ہمارے نزدیک نوافل پر محمول ہوگا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
78-مَسْأَلَةُ الْقَارِئِ إِذَا مَرَّ بِآيَةِ رَحْمَةٍ
۷۸-باب: قاری کا رحمت کی آیت سے گزر ہو تو اللہ تعالیٰ سے رحمت کا سوال کرنے کا بیان​


1010- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ آدَمَ، عَنْ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ، عَنْ الْعَلائِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ حُذَيْفَةَ وَالأَعْمَشِ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ، عَنْ الْمُسْتَوْرِدِ بْنِ الأَحْنَفِ، عَنْ صِلَةَ بْنِ زُفَرَ، عَنْ حُذَيْفَةَ أَنَّ النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَرَأَ " الْبَقَرَةَ " وَ "آلَ عِمْرَانَ " وَ " النِّسَائَ " فِي رَكْعَةٍ، لاَ يَمُرُّ بِآيَةِ رَحْمَةٍ إِلاَّ سَأَلَ، وَلاَ بِآيَةِ عَذَابٍ إِلا اسْتَجَارَ۔
* تخريج: ویأتي عند المؤلف برقم: ۱۶۶۶، (تحفۃ الأشراف: ۳۳۵۱، ۳۳۵۸) (صحیح)
۱۰۱۰- حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے ایک ہی رکعت میں تین سورتیں: بقرہ ، آل عمران اور نساء پڑھیں ، آپ جب بھی رحمت کی آیت سے گزرتے تو (اللہ سے) رحمت کی درخواست کرتے، اور عذاب کی آیت سے گزرتے تو (عذاب سے) اللہ کی پناہ مانگتے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
79-تَرْدِيدُ الآيَةِ
۷۹-باب: کسی خاص آیت کو بار بار دہرانے کا بیان​


1011- أَخْبَرَنَا نُوحُ بْنُ حَبِيبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا قُدَامَةُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي جَسْرَةُ بِنْتُ دَجَاجَةَ، قَالَتْ: سَمِعْتُ أَبَا ذَرٍّ يَقُولُ: قَامَ النَّبِيُّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى أَصْبَحَ بِآيَةٍ، وَالآيَةُ: { إِنْ تُعَذِّبْهُمْ فَإِنَّهُمْ عِبَادُكَ وَإِنْ تَغْفِرْ لَهُمْ فَإِنَّكَ أَنْتَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ }۔
* تخريج: ق/الإقامۃ ۱۷۹ (۱۳۵۰) ، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۰۱۲) ، حم۵/۱۵۶، ۱۷۰، ۱۷۷ (حسن)
۱۰۱۱- ابو ذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم صلاۃ میں کھڑے ہوئے یہاں تک کہ آپ نے ایک ہی آیت میں صبح کر دی، وہ آیت یہ تھی: {إِنْ تُعَذِّبْهُمْ فَإِنَّهُمْ عِبَادُكَ وَإِنْ تَغْفِرْ لَهُمْ فَإِنَّكَ أَنْتَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ} ''یعنی اگر تو ان کو سزا دے تو یہ تیرے بندے ہیں، اور اگر تو انہیں معاف فرما دے تو تو (غالب وزبردست) ہے، اور حکیم (حکمت والا) ہے'' (المائدۃ: ۱۱۸)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
80-قَوْلُهُ - عَزَّ وَجَلَّ -: {وَلا تَجْهَرْ بِصَلاتِكَ وَلا تُخَافِتْ بِهَا}
۸۰-باب: آیت کریمہ: ''اے محمد! نہ اپنی صلاۃ بہت بلندآواز سے پڑھیں اور نہ بہت پست آواز سے'' کی تفسیر​


1012- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ وَيَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ، قَالاَ: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ جَعْفَرُ بْنُ أَبِي وَحْشِيَّةَ - وَهُوَ ابْنُ إِيَاسٍ - عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي قَوْلِهِ - عَزَّ وَجَلَّ -: { وَلاَ تَجْهَرْ بِصَلاتِكَ وَلا تُخَافِتْ بِهَا } قَالَ: نَزَلَتْ وَ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُخْتَفٍ بِمَكَّةَ، فَكَانَ إِذَا صَلَّى بِأَصْحَابِهِ رَفَعَ صَوْتَهُ - وَقَالَ ابْنُ مَنِيعٍ: يَجْهَرُ بِالْقُرْآنِ - وَكَانَ الْمُشْرِكُونَ إِذَا سَمِعُوا صَوْتَهُ، سَبُّوا الْقُرْآنَ، وَمَنْ أَنْزَلَهُ وَمَنْ جَائَ بِهِ، فَقَالَ اللَّهُ - عَزَّ وَجَلَّ - لِنَبِيِّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : { وَلاَ تَجْهَرْ بِصَلاتِكَ } أَيْ: بِقِرَائَتِكَ، فَيَسْمَعَ الْمُشْرِكُونَ فَيَسُبُّوا الْقُرْآنَ، { وَلاَ تُخَافِتْ بِهَا } عَنْ أَصْحَابِكَ، فَلاَ يَسْمَعُوا { وَابْتَغِ بَيْنَ ذَلِكَ سَبِيلاً }۔
* تخريج: خ/تفسیر الإسراء ۱۴ (۴۷۲۲) ، التوحید ۳۴ (۷۴۹۰) ، ۴۴ (۷۵۲۵) ، ۵۲ (۷۵۴۷) مختصراً، م/ال صلاۃ ۳۱ (۴۴۶) ، ت/تفسیر الإسراء ۵/۳۰۶ (۳۱۴۵، ۳۱۴۶) ، (تحفۃ الأشراف: ۵۴۵۱) ، حم۱/۲۳، ۲۱۵ (صحیح)
۱۰۱۲- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم آیت کریمہ: { وَلا تَجْهَرْ بِصَلاتِكَ وَلا تُخَافِتْ بِهَا}کے سلسلے میں کہتے ہیں کہ جب یہ آیت نازل ہوئی تو اس وقت رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم مکہ میں چھپے رہتے تھے، جب رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم صحابہ کرام ( رضی اللہ عنہم ) کو صلاۃ پڑھاتے تو اپنی آواز بلند کرتے ، (ابن منیع کی روایت میں ہے: قرآن زور سے پڑھتے) جب مشرکین آپ کی آواز سنتے تو قرآن کو اور جس نے اسے نازل کیا ہے اُسے، اور جو لے کر آیا ہے اُسے سب کو برا بھلا کہتے، تو اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی صلی الله علیہ وسلم سے کہا: اے محمد! اپنی صلاۃ یعنی اپنی قرأت کو بلند نہ کریں کہ مشرکین سنیں تو قرآن کو برا بھلا کہیں، اور نہ اسے اتنی پست آواز میں پڑھیں کہ آپ کے ساتھی سن ہی نہ سکیں، بلکہ ان دونوں کے بیچ کا راستہ اختیار کریں۔


1013- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ الأَعْمَشِ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ إِيَاسٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْفَعُ صَوْتَهُ بِالْقُرْآنِ، وَكَانَ الْمُشْرِكُونَ إِذَا سَمِعُوا صَوْتَهُ، سَبُّوا الْقُرْآنَ وَمَنْ جَائَ بِهِ، فَكَانَ النَّبِيُّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْفِضُ صَوْتَهُ بِالْقُرْآنِ مَا كَانَ يَسْمَعُهُ أَصْحَابُهُ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ - عَزَّ وَجَلَّ -: { وَلاَ تَجْهَرْ بِصَلاتِكَ وَلاَ تُخَافِتْ بِهَا وَابْتَغِ بَيْنَ ذَلِكَ سَبِيلاً }۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۱۰۱۳- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم قرآن بلند آواز سے پڑھتے تھے، تو جب مشرک آپ کی آواز سنتے تو وہ قرآن کو اور اسے لے کر آنے والے کوبرا بھلا کہتے، تو نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم قرآن کو اتنی پست آواز سے پڑھنے لگے کہ آپ کے ساتھی بھی نہیں سن پاتے، تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: { وَلا تَجْهَرْ بِصَلاتِكَ وَلا تُخَافِتْ بِهَا وَابْتَغِ بَيْنَ ذَلِكَ سَبِيلا } (یعنی اے محمد! نہ اپنی صلاۃ بہت بلند آواز سے پڑھیں، اور نہ بہت پست آواز سے بلکہ ان کے بیچ کا راستہ اختیار کریں) (بنی اسرائیل: ۱۱۰)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
81-بَاب رَفْعِ الصَّوْتِ بِالْقُرْآنِ
۸۱-باب: قرآن مجید بلند آواز سے پڑھنے کا بیان​


1014- أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ، عَنْ وَكِيعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ، عَنْ أَبِي الْعَلائِ، عَنْ يَحْيَى بْنِ جَعْدَةَ، عَنْ أُمِّ هَانِئٍ قَالَتْ: كُنْتُ أَسْمَعُ قِرَائَةَ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا عَلَى عَرِيشِي۔
* تخريج: ت/الشمائل ۴۳ (۳۰۱) ، ق/الإقامۃ ۱۷۹ (۱۳۴۹) ، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۰۱۶) ، حم۶/۳۴۲، ۳۴۳، ۴۲۴ (حسن)
۱۰۱۴- ام ہانی رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں مسجد میں نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی قرأت سنتی تھی، اور میں اپنی چھت پر ہوتی تھی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
82-بَاب مَدِّ الصَّوْتِ بِالْقِرَائَةِ
۸۲-باب: قرأت میں آواز کھینچنے کا بیان​


1015- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، عَنْ قَتَادَةَ قَالَ: سَأَلْتُ أَنَسًا كَيْفَ كَانَتْ قِرَائَةُ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؟ قَالَ: كَانَ يَمُدُّ صَوْتَهُ مَدًّا۔
* تخريج: خ/فضائل القرآن ۲۹ (۵۰۴۵) ، د/ال صلاۃ ۳۵۵ (۱۴۶۵) ، ت/الشمائل ۴۳ (۲۹۸) ، ق/الإقامۃ ۱۷۹ (۱۳۵۳) ، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۴۵) ، حم۳/۱۱۹، ۱۲۷، ۱۳۱، ۱۹۲، ۱۹۸، ۲۸۹ (صحیح)
۱۰۱۵- قتادہ کہتے ہیں کہ میں نے انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی قرأت کیسی ہوتی تھی؟ تو انہوں نے کہا: آپ اپنی آواز خوب کھینچتے تھے۔
 
Top