• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سوشل میڈپا پہ اسلام کی غلط ترجمانیاں

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,391
ری ایکشن اسکور
453
پوائنٹ
209
ویسے میڈیا پوارا کا پورا ہی بے لگام ہے مگر سوشل میڈیا اس میں بہت آگے ہے ۔ سوشل میڈیا سے مراد انٹرنیٹ بلوگز، سماجی روابط کی ویب سائٹس یعنی موبائل ایس ایم ایس, فیس بک , ٹوئٹر، مائی اسپیس، گوگل پلس ، ڈگ ، یوٹیوب, واٹس ایپ اور دیگر روابط ہیں۔

آج کے دور میں سوشل میڈیا کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ اس کی اہمیت میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے۔۔ سوشل میڈیا ,الیکٹرونک اور پرنٹ میڈیا سے بھی زیادہ تیزی سے مقبول ہو رہا ہے۔ اس کی سب سے بڑی وجہ عوام کا سوشل میڈياسے منسلک ہونا ہے۔ اس میڈیا میں خبروں اور معلومات کو تلاش کرنے کی ضرورت نہیں بلکہ معلومات کا ذخیرہ آپ تک خود بخود پہنچ جاتا ہے ۔۔ ایک چھوٹی سے چھوٹی خبر کو مقبول کرنے کے لئے کسی بھی سوشل سائٹ میں صرف ایک پوسٹ شیئر کرنے کی ضرورت ہے پھر یہ خود بخود ایک سے دوسرے اور دوسرے سے تیسرے فرد تک پہنچ جائے گی۔


اس میڈیا سے جہاں کچھ فائدہ ہوا ،وہیں اس کے بہت برے اثرات بھی سماج پہ مرتب ہوئے ، خاص طور سے دشمنان اسلام اور شرک و بدعات میں ڈوبی قومیں اپنے مقاصد کی برآوری کے لئے اس میڈیا سے خوب خوب فائدہ اٹھایا اور عوام الناس کو اصل اسلام سے برگشتہ اور متنفر کرنے کے لئے کوئی دقیقہ فروگذاشت نہیں کیا۔


سوشل میڈیا کے ذریعہ عوام کو گمراہ کرنے کی چند جھلکیاں:


(1) سیدھے سادھے عوام کو گمراہ کرنے کے لئے ایک جھوٹ کو اس قدر پھیلایا کہ عوام اسے سچ سمجھنے لگی ۔

(2) چونکہ سماجی میڈیا پہ اچھے خاصے پڑھے لکھے افراد بھی ہیں، انہیں گمراہ کرنے کے لئے قرآنی آیات اور احادیث کا سہارا لیا اور نصوص کا مفہوم توڑمروڑ کے پیش کیا ۔

(3) اس کے ذریعہ ایک فرقے والا دوسرے فرقے پہ بری طرح حملہ کرتا ہے اور اس کی آڑ میں دبے طورپر یا بسا اوقات کھلے طور پر سنت کا مذاق اڑایا جاتا ہے ۔

(4)اس میڈیا پہ بہت ساری باتیں بے اصل و بے بنیاد ہیں مگر انہیں عوام نہیں جانتی ۔

(5) اپنی جھوٹی بات کو مستحکم بنانے کے لئے اسے نبی ﷺ کی طرف منسوب کردیا جاتا ہے۔ نعوذباللہ من ذلک ۔

(6) بعض منسوب جھوٹی باتوں میں کتب احادیث کا بھی حوالہ دے دیا جاتا ہے ۔

(7) یہی نہیں بلکہ اچھے اچھے لوگوں کو چکمہ دینے کے لئے صحیح بخاری اور صحیح مسلم تک کا حوالہ دیا جاتا ہے جبکہ یہ چیز وہاں موجود نہیں ہوتی۔

(8) بدعتی لوگ تو وارے کے نیارے ہوگئے کیونکہ انہیں بہترین و دلکش ڈیزائن والے امیج کے ساتھ ضعیف، موضوع اور جھوٹی روایات پھیلانے کا جو سنہرا موقع ہاتھ آگیا۔

(9)کشف و کرامات والے بھی اس میدان میں پیچھے نہیں جو جوٹھے قصے کہانیاں بزرگوں کی طرف منسوب کرکے سوشل میڈیا پہ نشر کرتے ہیں ۔

(10) اس میڈیا میں ایک دوسرے کو برے برے القاب سے ملقب کرنا، صحابہ و ائمہ پہ جرح کرنا اور علمائے کرام پہ کفر کے فتوے لگانا، نیز علماء کی توہین آمیز تصویر پوسٹ کرنا۔ نعوذباللہ علماء کی تصاویر کا کچھ حصہ لیکر عریاں و فحش تصاویر میں سیٹ کرکے ان کی کھلی اڑانا وغیرہ وغیرہ جو بیان سے باہرہے ۔ الحفظ والامان



ان کے علاوہ بے شمار خرابیاں ہیں جو یہ میڈیا اور اس سے جڑے بدطینت افراد انجام دینے میں کوئی کسر نہیں اٹھا رکھے ہیں۔

آپ لوگوں سے مخلصانہ و مؤدبانہ التماس ہے کہ اس میڈیا کا صحیح استعمال کریں اور اس کے ذریعہ اسلام کے خلاف ریشہ دوانیوں کا سد باب کریں اور عوام الناس میں پھیلے شکوک وشبہات کا ہرممکن طور پر ازالہ کریں ۔


اللہ تعالی ہم سب سچے مسلمانوں کا حامی و ناصر ہو اور دین کے خلاف سرگرم عمل عناصر پر اس کا غیض و غضب نازل ہو۔ آمین


دکھ بھرے لہجے کے ساتھ

آپ کا دینی بھائی
 

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
اگر ہم سوچ لیں اور ارادہ کر لیں کہ سوشل میڈیا بھی ہمارے "اعمال" کا حصہ ہے تو ہم عمل صالح کی طرف ہی رجوع کریں۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
آپ لوگوں سے مخلصانہ و مؤدبانہ التماس ہے کہ اس میڈیا کا صحیح استعمال کریں اور اس کے ذریعہ اسلام کے خلاف ریشہ دوانیوں کا سد باب کریں اور عوام الناس میں پھیلے شکوک وشبہات کا ہرممکن طور پر ازالہ کریں ۔
بہت اچھی اور مفید تحریر ہے ،،اللہ عزوجل آپ کو اس کا بہترین اجر عطا فرمائے ۔آمین
اس موضوع پر مزید لکھیں ؛
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,898
پوائنٹ
436
ویسے میڈیا پوارا کا پورا ہی بے لگام ہے مگر سوشل میڈیا اس میں بہت آگے ہے ۔ سوشل میڈیا سے مراد انٹرنیٹ بلوگز، سماجی روابط کی ویب سائٹس یعنی موبائل ایس ایم ایس, فیس بک , ٹوئٹر، مائی اسپیس، گوگل پلس ، ڈگ ، یوٹیوب, واٹس ایپ اور دیگر روابط ہیں۔

آج کے دور میں سوشل میڈیا کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ اس کی اہمیت میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے۔۔ سوشل میڈیا ,الیکٹرونک اور پرنٹ میڈیا سے بھی زیادہ تیزی سے مقبول ہو رہا ہے۔ اس کی سب سے بڑی وجہ عوام کا سوشل میڈياسے منسلک ہونا ہے۔ اس میڈیا میں خبروں اور معلومات کو تلاش کرنے کی ضرورت نہیں بلکہ معلومات کا ذخیرہ آپ تک خود بخود پہنچ جاتا ہے ۔۔ ایک چھوٹی سے چھوٹی خبر کو مقبول کرنے کے لئے کسی بھی سوشل سائٹ میں صرف ایک پوسٹ شیئر کرنے کی ضرورت ہے پھر یہ خود بخود ایک سے دوسرے اور دوسرے سے تیسرے فرد تک پہنچ جائے گی۔


اس میڈیا سے جہاں کچھ فائدہ ہوا ،وہیں اس کے بہت برے اثرات بھی سماج پہ مرتب ہوئے ، خاص طور سے دشمنان اسلام اور شرک و بدعات میں ڈوبی قومیں اپنے مقاصد کی برآوری کے لئے اس میڈیا سے خوب خوب فائدہ اٹھایا اور عوام الناس کو اصل اسلام سے برگشتہ اور متنفر کرنے کے لئے کوئی دقیقہ فروگذاشت نہیں کیا۔


سوشل میڈیا کے ذریعہ عوام کو گمراہ کرنے کی چند جھلکیاں:


(1) سیدھے سادھے عوام کو گمراہ کرنے کے لئے ایک جھوٹ کو اس قدر پھیلایا کہ عوام اسے سچ سمجھنے لگی ۔

(2) چونکہ سماجی میڈیا پہ اچھے خاصے پڑھے لکھے افراد بھی ہیں، انہیں گمراہ کرنے کے لئے قرآنی آیات اور احادیث کا سہارا لیا اور نصوص کا مفہوم توڑمروڑ کے پیش کیا ۔

(3) اس کے ذریعہ ایک فرقے والا دوسرے فرقے پہ بری طرح حملہ کرتا ہے اور اس کی آڑ میں دبے طورپر یا بسا اوقات کھلے طور پر سنت کا مذاق اڑایا جاتا ہے ۔

(4)اس میڈیا پہ بہت ساری باتیں بے اصل و بے بنیاد ہیں مگر انہیں عوام نہیں جانتی ۔

(5) اپنی جھوٹی بات کو مستحکم بنانے کے لئے اسے نبی ﷺ کی طرف منسوب کردیا جاتا ہے۔ نعوذباللہ من ذلک ۔

(6) بعض منسوب جھوٹی باتوں میں کتب احادیث کا بھی حوالہ دے دیا جاتا ہے ۔

(7) یہی نہیں بلکہ اچھے اچھے لوگوں کو چکمہ دینے کے لئے صحیح بخاری اور صحیح مسلم تک کا حوالہ دیا جاتا ہے جبکہ یہ چیز وہاں موجود نہیں ہوتی۔

(8) بدعتی لوگ تو وارے کے نیارے ہوگئے کیونکہ انہیں بہترین و دلکش ڈیزائن والے امیج کے ساتھ ضعیف، موضوع اور جھوٹی روایات پھیلانے کا جو سنہرا موقع ہاتھ آگیا۔

(9)کشف و کرامات والے بھی اس میدان میں پیچھے نہیں جو جوٹھے قصے کہانیاں بزرگوں کی طرف منسوب کرکے سوشل میڈیا پہ نشر کرتے ہیں ۔

(10) اس میڈیا میں ایک دوسرے کو برے برے القاب سے ملقب کرنا، صحابہ و ائمہ پہ جرح کرنا اور علمائے کرام پہ کفر کے فتوے لگانا، نیز علماء کی توہین آمیز تصویر پوسٹ کرنا۔ نعوذباللہ علماء کی تصاویر کا کچھ حصہ لیکر عریاں و فحش تصاویر میں سیٹ کرکے ان کی کھلی اڑانا وغیرہ وغیرہ جو بیان سے باہرہے ۔ الحفظ والامان



ان کے علاوہ بے شمار خرابیاں ہیں جو یہ میڈیا اور اس سے جڑے بدطینت افراد انجام دینے میں کوئی کسر نہیں اٹھا رکھے ہیں۔

آپ لوگوں سے مخلصانہ و مؤدبانہ التماس ہے کہ اس میڈیا کا صحیح استعمال کریں اور اس کے ذریعہ اسلام کے خلاف ریشہ دوانیوں کا سد باب کریں اور عوام الناس میں پھیلے شکوک وشبہات کا ہرممکن طور پر ازالہ کریں ۔


اللہ تعالی ہم سب سچے مسلمانوں کا حامی و ناصر ہو اور دین کے خلاف سرگرم عمل عناصر پر اس کا غیض و غضب نازل ہو۔ آمین


دکھ بھرے لہجے کے ساتھ

آپ کا دینی بھائی


میرے بھائی آپ سے اتنا سوال ہے کہ کیا آپ نے اپنے بلاگ میں ان باتوں کا خیال رکھا ہے - جو آپ نے اوپر تحریر فرمائی ہیں

آپ کے بلاگ کا لنک

http://maquboolahmad.blogspot.com/2015_02_01_archive.html



۔


 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,898
پوائنٹ
436
آپ اپنی بات کو واضح کریں ۔
آپ نے اپنے بلاگ میں لکھا ہے کہ

"""""""

امام ابن قیم رحمہ اللہ علیہ نے زاد المعاد میں پھونک لگاکر دم کرنے کے اسراراور شرعی حکم پرطویل گفتگو کرنے کے بعد آخرمیںفرمایاہے کہ :
’’مختصریہ ہے کہ دم کرنے والے شخص کا روح ان بَدروحوں کا مقابلہ کرتاہے اورتکلیف کو دورکردیتاہے۔ اسے دم کرنے اورتھوکنے کے ذریعے ا س کا اثر کے زائل کرنے میںمدد ملتی ہے۔ ا س کا ان سے مددلینا ایسے ہی ہے جیسے ان گھٹیا روحوں سے ڈسنے سے مددلینا۔


تھوکنے میں ایک اورراز ہے اور وہ یہ ہے کہ اچھی اوربری تمام روحیں اس سے مدد حاصل کرتی ہیں۔ اس بناپر اہل ایمان کی طرح جادوگر بھی ایسے ہی کرتے ہیں ‘‘۔


"""""""""

میرے بھائی @مقبول احمد سلفی ابن قیم بد روحوں پر عقیدہ رکھتے ہیں جس کی قرآن و حدیث میں کوئی دلیل نہیں- اگر بد روحوں پر عقیدہ کی قرآن اور صحیح احادیث سے دلیل ہے تو پیش کریں - ورنہ قیامت والے دن آپ سے پوچھ ہو گی -


باقی یہاں بھی اگر ہو سکے تو جواب دے دیں

http://forum.mohaddis.com/threads/امام-ابن-تیمیہ-رحم-الله-اور-جنات-کی-دنیا.26909/




۔


 
Top