• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سِول سوسائٹی، پاکستان اور اسلام

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
پاکستان میں سول سوسائٹی کے ادارے

اس وقت پاکستان میں سول سوسائٹی اور غیر سرکاری تنظیموں (NGOs) کی تعداد ۴۶۶۰۰ ہے۔ ان میں سے بعض ادارے تو مثبت کام کر رہے ہیں مگر بیشتر مغرب سے فنڈ وصول کر کے اس کے اسلام دشمن ایجنڈے کو کسی نہ کسی طرح آگے بڑھا رہے ہیں۔

سول سوسائٹی کے چند مشہور ادارے درج ذیل ہیں:

ایمنیسٹی انٹرنیشنل (ایمنسٹی)
آغا خاں فاؤنڈیشن (AKF)
آغا خاں رورل سپورٹ پروگرام (AKRSP)
امریکن ریفیوجی کمیٹی آف پاکستان
عورت فاؤنڈیشن
آزاد فاؤنڈیشن
بیداری فاؤنڈیشن
بہبود فاؤنڈیشن
انصار برنی ٹرسٹ
آگاہی
آغاز آہنگ
کئیر انٹرنیشنل فاؤنڈیشن (پاکستان)
چائلڈ کئیر فاؤنڈیشن (پاکستان)
کیتھولک ریلیف سروس (کراچی، اسلام آباد، کوئٹہ)
سالویشن آرمی (پاکستان)
کیتھولک سوشل سروس (پاکستان)
پاپولیشن کونسل (پاکستان)
ینگ مین کرسچین ایسوسی ایشن (YMCA)
امریکن نیشنل سکول
کرسچین سوشل اپ لفٹ آرگنائزیشن (CSUO)
بلوم فیلڈز ہائی سکول
پاکستان پاورٹی ایسوسی ایشن فنڈ (PPAF)
ایف سی کالج یونیورسٹی (لاہور)
پلان ویل (Planwell) یونیورسٹی (کراچی)
ویمن ایکشن فورم (WEF)
رہنما فیملی پلاننگ (پاکستان)
شرکت گاہ
ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (HRCP)
کتھیڈرل چرچ اینڈ سکول (لاہور)
پاکستان سنٹر فار فلن تھراپی (PCP)
کاوش

ایف سی کالج جیسے مشنری تعلیمی ادارے جو بھٹو دور میں قومیا لیے گئے تھے، بعد میں مغربی مشنری اداروں کو واپس کر دیے گئے اور اب وہ سول سوسائٹی اور سیکولرزم کی نرسریاں بن چکے ہیں۔ ایف سی کالج نے یونیورسٹی کی شکل اختیار کر لی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
سول سوسائٹی ، پرنٹ میڈیا اور شوبز

قیام پاکستان کے ساتھ ہی لاہور سے پروگریسو پیپرز کے تحت روزنامہ امروز اور پاکستان ٹائمز (انگلش) شائع ہونے لگے۔ یہ دونوں اخبارات سول سوسائٹی اور سیکولرزم اور سوشلزم وکمیونزم کے پرچارک بن گئے اور اسلام اور پاکستان کے خلاف عناصر ان کی آڑ میں اپنے گمراہ کن نظریات پھیلانے لگے۔ ایوبی مارشل لاء میں یہ دونوں اخبارات سرکاری ادارے 'نیشنل پریس ٹرسٹ' کا حصہ بن گئے مگر ان کے کام اور طریق کار میں کوئی تبدیلی نہ آئی۔ بھٹو دور میں آزاد، مساوات اور الفتح اور دھنک جیسے اخبارات و جرائد نے بھی یہی کام کیا۔ امروز، مشرق اور پاکستان ٹائمز تو ۱۹۹۶ء کی دہائی میں بند ہو گئے مگر ان کے تربیت یا فتگان آج ہمارے بیشتر اخبارات و جرائد پرچھائے ہوئے ہیں اور ان میں زیادہ پبلسٹی سول سوسائٹی والوں اور غیر اسلامی نظریات و افکار کے پرچارکوں کو ملتی ہے۔ اخبارات نے پورے پورے صفحے ہالی وڈ اور ممبئی کی حیاباختہ اداکاراؤں،فحاشی پھیلانے والے شوبز کے لیے وقف کر رکھے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
سول سوسائٹی اور الیکٹرانک میڈیا

برطانوی دور میں مسلمانوں کے کوٹے میں ایک خاص گروہ آل انڈیا ریڈیو میں بھرتی ہوا اور زیادہ تر وہی لوگ ریڈیو پاکستان میں چلے آئے۔ ۱۹۶۴ء میں پاکستان ٹیلی ویژن (PTV) کا اجراہوا تو وہ اس میں بھی دخیل ہو گئے۔ کراچی کے ادیب سلیم احمد کے بقول پی ٹی وی کے پہلے ڈائریکٹر جنرل زیڈ اے بخاری نے ایک اساسی اجلاس میں صاف کہا تھا کہ ''ملک میں ٹی وی کے اجراسے ہمارا مقصد اس مولوی کو باہر نکالنا ہے جو لوگوں کے ذہنوں میں گھسا ہوا ہے۔''

اور آج پی ٹی وی سمیت بیسیوں چینل جن افکار و نظریات اور مادر پدر آزاد تہذیب کو فروغ دے رہے ہیں اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ مولوی کا نام لے کر اسلام کے خلاف سر گرم عمل عناصر اپنے منفی عزائم میں بڑی حد تک کامیاب رہے ہیں۔ اکثر چینل عریانی اور بے حیائی پرمبنی کھیل اور پروگرام دن رات دکھاتےہیں اور مسلم قوم کے نونہال اور پیر و جواں اُنہیں شوق سے دیکھتے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
سول سوسائٹی اور اسلامی اقدار و شرعی قوانین کی مخالفت

یوں لگتا ہے کہ سول سوسائٹی کے نام پر اسلامی نظریات اور اسلامی قوانین بالخصوص حدود آرڈیننس کی مخالفت کرنے والے عناصر نے ایکا کر رکھا ہے اور ان کی سرپرستی کے لیے نام نہاد اقوامِ متحدہ، یورپی یونین اور اُن کا سرگروہ امریکہ اور مغربی میڈیا موجود ہیں۔ ننکانہ (پاکستان) کی ایک دیہاتی مسیحی عورت نے توہین رسالت کا ارتکاب کیا اور اس پر مقدمہ قائم ہوا تو پورے مغرب نے پاکستان اور اسلام کے خلاف پروپیگنڈہ شروع کر دیا۔ ادھر ملک کے اندر سیکولر حضرات حرکت میں آئے حتیٰ کہ گورنر پنجاب سلمان تاثیر اس عورت کو چھڑانے کے لیے سرگرم عمل ہو گئے اور شیخو پورہ جیل میں جا کر اس سے ملاقات کی۔ یہی نہیں انہوں نے حدود آرڈیننس کو ' کالا قانون' تک کہہ ڈالا۔ ان کی اس جسارت پر رنجیدہ ممتاز قادری نے جواُن کی حفاظتی گارڈ میں شامل تھے، اسلام آباد میں سلمان تاثیر پر فائرنگ کر کے اُنہیں ہلاک کر دیا، اور اس کیس میں اب ممتاز قادری جیل میں بند ہیں۔

گزشتہ بارہ ربیع الاول کو گلبرگ، لاہور میں سول سوسائٹی کی طرف سے موم بتیاں روشن کر کے سلمان تاثیر کی یاد منائی جا رہی تھی کہ محبانِ ممتاز قادری نے دھاوا بول کر اُن کی تقریب درہم برہم کر دی۔ نوبت بہ ایں جارسید کہ ملک میں سیکولرزم کے شیدائیوں کی طرف سے مساجد گرانے اور جلانے کی باتیں بھی ہونے لگی ہیں جس پر امیر جماعت اسلامی جناب سراج الحق نے ان عناصر کو خبردار کیا ہے کہ ایسی باتیں کرنے والے ابرہہ کا انجام یاد رکھیں! ایک کالم نگار نے ملک ریاض کو کراچی میں مسجد بنانے کے بجائے ایک عالمی پائے کی یونیورسٹی قائم کرنے کا مشورہ دیا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
سول سوسائٹی اور جنرل مشرف کی روشن خیالی

جنرل پرویز مشرف نے برسر اقتدار آکر سیکولرزم اور نام نہاد 'روشن خیالی' کو خوب بڑھاوا دیا جیسا کہ اُنہوں نے شروع ہی میں بغلوں میں دو 'کتورے' (پلے) اُٹھا کر اپنے سیکولر ایجنڈے کا اظہار کر دیا تھا۔ وہ ترکی کو سیکولرزم کی راہ پر ڈالنے والے مصطفی کمال کے بڑے مداح تھے۔ اُنہوں نے اپنے مغربی آقاؤں کے زیر ہدایت تعلیمی اداروں کے نصاب سے اسلامی موضوعات کو چن چن کر نکالا اور سکولوں میں لازمی عربی ختم کر دی، پاکستان کے آئینی اداروں میں عورتوں کے لیے ایک تہائی نشستیں مخصوص کر دیں اور ساتھ ہی اسمبلیوں کی اُمیدواری کے لیے گریجوایٹ ہونے کی شرط عائد کر دی۔ اس کے نتیجے میں اسمبلیوں اور سینیٹ میں نوجوان، کنواری، بے پردہ عورتیں (اکثر انگلش میڈیم) کثرت سے پہنچ گئیں۔ یہ مغرب کا دیا ہوا ایجنڈا ہے کہ عورتوں کو بے پردگی کی خوگر بنا کر اُنہیں گھروں سےباہر لے آؤ تاکہ وہ دفاتر میں اور اداروں میں مردوں کے دوش بدوش بیٹھیں۔ پرویز مشرف تو چلے گئے مگر ان کا سیکولر ایجنڈا بدستور زور شور سے زیر عمل ہے اور اس میں بیشتر سیاستدان، صحافی، سیکولر دانشور، ادیب اور اُستاد اپنا اپنا حصّہ ڈال رہے ہیں جبکہ محبانِ اسلام 'ٹک ٹک دیدم، دم نہ کشیدم' کی تصویر بنے ہوئے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
سول سوسائٹی کے بھارت نواز کارندے

بھارت پاکستان کا ازلی دشمن ہے، اس نے پاکستان کی شہ رگ جموں وکشمیر پر غاصبانہ قبضہ کر رکھا ہے اور پاکستان کے حصے کے دریائی پانیوں کو ہڑپ کرنے کے منصوبوں پر عمل پیرا ہے۔ اس کے باوجود سول سوسائٹی کے نام نہاد 'روشن خیال' بھارت نوازی اور بھارت دوستی کی روش اپنائے ہوئے ہیں۔ پاکستان اور بھارت کی اساسی پالیسیوں میں کوئی قدرِ مشترک نہیں، اس کے باوجود سول سائٹی کا ایک نمایندہ سلمان عابد اپنے کالم میں لکھتا ہے:

''ہمیں اس وقت بھارت اور افغانستان کی ریاست؍حکومت سے دہشت گردی کے خاتمے میں ایک بڑے اینٹی ٹیررازم میکانزم کی ضرورت ہے۔یہ کام پاکستان، افغانستان اور بھارت کے ساتھ بہتر تعلقات اور ایک دوسرے کی انٹیلی جینس مدد سے ممکن ہو گا۔'' (ایکسپریس)

قارئین کرام! ذرا سوچیے کیا بھارتی 'را' کی 'مدد' سے پاکستان کا کوئی بھلا ہو سکتا ہے؟ مگر پاکستانی سول سوسائٹی کے بقراطوں کا جواب اثبات میں ہے کیونکہ وہ اپنی ٹیڑھی عقل اور ذہنی ساخت کی بنا پر بھارت دوستی اور امن کی آشا کے گیت گانے پر مجبور ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
سول سوسائٹی اور دینی مدارس

چونکہ سول سوسائٹی والوں کو اسلامی نظریات اور دینی اَقدار سے کدہے، اس لیے وہ روز افزوں دہشت گردی کو مغرب کی عینک سے دیکھتے ہیں۔ وہ اس پر تو دھیان نہیں دیتے کہ اس دہشت گردی کے اسباب میں مغرب کے پالتو غنڈے اسرائیل کی فلسطین میں خونریز دہشت گردی، امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے افغانستان پر ظالمانہ حملے اور پاکستان، یمن، صومالیہ وغیرہ پر ڈرون حملے سرفہرست ہیں، لیکن مدارس اور دینی اداروں کے خلاف مغربی پروپیگنڈے کی جگالی کرتے رہنے میں اُنہیں کوئی عار نہیں۔ محبِّ اسلام اور محبِ پاکستان دانشور او رمؤرخ ڈاکٹر صفدر محمود لکھتے ہیں:

''کچھ حضرات اس خوف، صدمے اور خطرات کی فضا سے فائدہ اٹھا کر مذہب کو نشانہ بنا رہے ہیں، گویا مذہب ہی اس دہشت گردی کا ذمہ دار ہے اور یہ کہ سارے مسئلے کی جڑ پاکستان کو اسلامی جمہوریہ قرار دینا ہے۔ ان کا خیال ہے کہ ہمارے مدرسے جہادی پیدا کرتے ہیں اور خود کش حملوں سے لے کر دہشت گردی تک مذہبی برین واشنگ کا نتیجہ ہیں۔ کچھ دانشوروں کا فتویٰ ہے کہ اگر پاکستان کو اسلامی جمہوریہ کے بجائے صرف جمہوریہ قرار دے دیا جائے، تو مذہبی شدت پسندی کا مسئلہ حل ہو جائے گا ... ان حضرات کو چاہیے کہ ترقی یافتہ یورپی اور دوسرے ممالک کے دساتیر پڑھیں جن میں کسی نہ کسی مذہب یا مذہبی مسلک کو سرکاری مذہب قرار دیا گیا ہے ... دہشت گردی کے طوفان کو جنم لیتے اور عذاب بنتے جنرل پرویز مشرف کے دور میں دیکھا، جب نائن الیون کا سانحہ پیش آیا ورنہ افغان جہاد کے غیر ملکی مجاہدین فاٹا کے علاقوں میں آباد ہو کر نارمل زندگی گزار رہے تھے۔''

''آج کل دوسرا آسان ٹارگٹ مدرسے بنے ہوئے ہیں۔ مجھے بے شمار مدارس دیکھنے کا موقع ملا ہے اور میرے مشاہدے کے مطابق مدرسوں کی بہت بڑی تعداد خدمت سر انجام دے رہی ہے، جہاں غریب ویتیم بچوں کو رہائش اور کھانا وغیرہ مہیا کر کے مفت تعلیم دی جاتی ہے۔ یہ مدرسے مقامی چندوں پر زندہ ہیں۔ اُنہیں نہ بیرونِ ملک سے امداد ملتی ہے، نہ کسی این جی او سے ... نوے فیصد مدرسے عام دینی تعلیم دیتے ہیں۔ ان کی بڑی تعداد رجسٹرڈ ہے جبکہ پاکستان کی شرح خواندگی میں عام مدارس کا حصّہ خاصا اہم ہے۔''3
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
سول سوسائٹی اور جامعہ حفصہ

اس کے برعکس سول سوسائٹی کے ڈالر خور نائن الیون کے بعد دہشت گردی کا سبب افغانستان وعراق پر مغربی صلیبی حملوں اور امریکی وحشیانہ ڈرون حملوں کا بھول کر بھی ذکر نہیں کرتے اور مغربی میڈیا کی ہم نوائی میں یک طرفہ طور پر دینی مدارس پر شیلنگ کرتے رہتے ہیں۔ ان دنوں اسماعیلی شخصیت صدر الدین ہاشوانی کا اخبار 'ایکسپریس' سول سائٹی کے ترجمان سیکولر اور سوشلسٹ عناصر کا گڑھ بنا ہوا ہے۔ گزشتہ دسمبر میں سول سوسائٹی کی منہ جھاڑ سر پھاڑ قسم کی عورتوں اور ان کے حامیوں نے جامعہ حفصہ (اسلام آباد) کے سامنے مظاہرہ کرتے ہوئے نازیبانعرے لگائے اور فریقین میں تصادم کی کیفیت پیدا ہو گئی جسے پولیس نے بمشکل روکا۔ یہ صورتِ حال ملکی سلامتی اور استحکام کے لیے بڑی تشویش ناک ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
سول سوسائٹی اور نسوانی بے حیائی

سول سوسائٹی نسوانی بے حیائی کو اپنا حق قرار دے کر اسے فروغ دے رہی ہیں، آٹھ دس سال پہلے تک مغربی ممالک میں 'کیٹ واک' کے نام پرنسوانی بے پردگی اور بے حیائی کے مظاہرے ہوتے تھے، لیکن مشرف دور میں پاکستان میں 'کیٹ واک' کا حیا سوز سلسلہ شروع ہو گیا اور اب آئے دن کراچی، لاہور، اسلام آباد میں فیشن شو کے نام پر کیٹ واک کا انعقاد ہوتا ہے جس میں بے حیائی کے مظاہرے تمام حدود پھاند رہے ہیں۔ سرکاری تائید وحمایت سے ایسی حرکات اسلامی جمہوریہ پاکستان کے مقاصدِ قیام کی سراسر نفی کرتی ہیں، جس کے بانیوں نے اس خطۂ زمین میں اسلامی قوانین کی عمل داری اور مسلمانوں کو اسلام کے مطابق زندگی بسر کرنے کے مواقع فراہم کرنے کے وعدے کیے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
حوالہ جات

1. روزنامہ 'دنیا '، یکم جنوری ۲۰۱۵ء
2. روزنامہ 'نئی بات ' یکم جنوری ۲۰۱۵ء
3. روزنامہ جنگ،لاہور... 13 جنوری 2015ء
 
Top