- شمولیت
- فروری 14، 2011
- پیغامات
- 9,748
- ری ایکشن اسکور
- 26,379
- پوائنٹ
- 995
سبائی فرقہ
اسی زمانہ میں ابنِ سبا نام ایک یہودی مسلمان ہو گیا ۔ یہودیوں کا یہ دستور رہا ہے کہ جب وہ دشمن بن کر انتقام نہیں لے سکتے تو فورا سپر ڈال کر اس کے مخلص دوست بن جاتے ہیں ۔ ابنِ سبا نے لوگوں میں یہ پھیلانا شروع کیا کہ حضرت علیؓ در اصل آنحضرت (صلی اللہ علیہ وسلم) کے مستحق جانشیں اور وصی ہیں ۔ اس نے اپنی اس بدعت کی تبلیغ کے لئے پوری کوشش کی اور جگہ جگہ جا کر اس سیاسی شورش کو بہانہ بنا کر اپنی سازش کے جال کو اس نے ہر جگہ پھیلا دیا اس نے سارے ملک کا دورہ کیا ، کوفہ بصرہ اور مصر جہاں بڑی بڑی فوجی چھاؤنیاں تھیں انقلاب پسند لوگ کچھ نہ کچھ موجود تھے، اس نے مصر کو ان انقلاب پسندوں کا مرکز بنا کر ان تمام متفرق اشخاص کو ایک رشتہ میں منسلک کر دیا ۔ اہلِ تاریخ نے ان کا نام سبائیہ رکھا ہے ۔
لوگوں کی ان غلط فہمیوں کو دور کرنے میں حضرت عائشہ صدیقہؓ نے اہم رول ادا کیا۔
اسی زمانہ میں ابنِ سبا نام ایک یہودی مسلمان ہو گیا ۔ یہودیوں کا یہ دستور رہا ہے کہ جب وہ دشمن بن کر انتقام نہیں لے سکتے تو فورا سپر ڈال کر اس کے مخلص دوست بن جاتے ہیں ۔ ابنِ سبا نے لوگوں میں یہ پھیلانا شروع کیا کہ حضرت علیؓ در اصل آنحضرت (صلی اللہ علیہ وسلم) کے مستحق جانشیں اور وصی ہیں ۔ اس نے اپنی اس بدعت کی تبلیغ کے لئے پوری کوشش کی اور جگہ جگہ جا کر اس سیاسی شورش کو بہانہ بنا کر اپنی سازش کے جال کو اس نے ہر جگہ پھیلا دیا اس نے سارے ملک کا دورہ کیا ، کوفہ بصرہ اور مصر جہاں بڑی بڑی فوجی چھاؤنیاں تھیں انقلاب پسند لوگ کچھ نہ کچھ موجود تھے، اس نے مصر کو ان انقلاب پسندوں کا مرکز بنا کر ان تمام متفرق اشخاص کو ایک رشتہ میں منسلک کر دیا ۔ اہلِ تاریخ نے ان کا نام سبائیہ رکھا ہے ۔
لوگوں کی ان غلط فہمیوں کو دور کرنے میں حضرت عائشہ صدیقہؓ نے اہم رول ادا کیا۔
عین حرم نبویؐ میں مسلمانوں ہی کے ہاتھوں خلیفۃ المسلمین کا قتل ایسا عظیم حادثہ تھا کہ لوگوں کے دل دہل گئے۔ بعض دشمنوں نے افواہ اڑا دی کہ اس واقعہ میں حضرت عائشہ بھی شریک ہیں ۔جبکہ ان ایام میں وہ وہاں تھیں بھی نہیں ، وہ سفرِ حج میں تھیں ۔ لیکن ان سے پوچھا گیا تو جواب دیا کہ معاذ اللہ کیا میں مسلمانوں کے امام کے قتل کا حکم دے سکتی ہوں ؟ حق یہ ہے کہ حضرت عائشہؓ نے ان کو اس سے باز رکھنے کی پوری کوشش کی مگر وہ باز نہیں آئے۔ خود حضرت عائشہ نے ایک دفعہ حضرت عثمانؓ کے تذکرہ میں فرمایا ، ’’خدا کی قسم میں نے کبھی پسند نہ کیا کہ عثمانؓ کی کسی قسم کی بے عزتی ہو ، اگر میں نے ایسا کبھی پسند کیا ہو تو ویسی ہی میری بھی ہو۔ خدا کی قسم میں نے کبھی پسند نہ کیا کہ وہ قتل ہوں ، اگر کیا ہو تو میں بھی قتل کی جاؤں ۔‘‘