- شمولیت
- فروری 14، 2011
- پیغامات
- 9,748
- ری ایکشن اسکور
- 26,379
- پوائنٹ
- 995
عبادتِ الٰہی
عبادت الٰہی میں اکثر مصروف رہتیں ۔ چاشت کی نماز پڑھا کرتی تھیں اور فرماتی تھیں کہ اگر میرا باپ بھی قبر سے اٹھ کر آئے اور مجھ کو منع کرے تو میں باز نہ آؤں ۔آنحضرت (صلی اللہ علیہ وسلم) کے ساتھ راتوں کو اٹھ کر نماز تہجد ادا کرتیں تھیں ۔ آپؐ کی وفات کے بعد بھی اس قدر پابند تھیں کہ اگر اتفاق سے آنکھ لگ جاتی اور وقت پر نہ اٹھ سکتیں تو سویرے اٹھ کر نماز فجر سے پہلے تہجد ادا کر لیتیں ۔ ایک دفعہ اسی موقعہ پر ان کے بھتیجے قاسم پہنچ گئے تو انہوں نے دریافت کیا کہ پھوپھی جان یہ کیسی نماز ہے؟ فرمایا رات کو نہیں پڑھ سکی اور اب اس کو چھوڑ نہیں سکتی ہوں ۔ رمضان میں تراویح کا خاص اہتمام کرتی تھیں ۔ ذکوان نام کے انکے ایک خواندہ غلام تھے وہ امام ہوتے تھے۔ سامنے قرآن رکھ کر پڑھتے تھے اور یہ مقتدی ہوتیں ۔
اکثر روزہ رکھا کرتی تھیں ۔ ایک دفعہ گرمی کے دنوں میں عرفہ کے روز روزے سے تھیں ۔ گرمی اور تپش اس قدر شدید تھی کہ سر پر پانی کے چھینٹے دیئے جاتے تھے۔ عبد الرحمن آپ کے بھائی، نے کہا کہ اس گرمی میں روزہ کچھ ضروری نہیں ، افطار کر لیجئے ۔ فرمایا کہ جب آنحضرت (صلی اللہ علیہ وسلم) کی زبانی یہ سن چکی ہوں کہ عرفہ کے دن روزہ رکھنا سال بھر کے گناہ معاف کرا دیتا ہے تو میں روزہ توڑوں گی؟ حج کی شدت سے پابند تھیں کوئی ایسا سال بہت کم گزرتا تھا جس میں وہ حج نہ کرتی ہوں ۔
عبادت الٰہی میں اکثر مصروف رہتیں ۔ چاشت کی نماز پڑھا کرتی تھیں اور فرماتی تھیں کہ اگر میرا باپ بھی قبر سے اٹھ کر آئے اور مجھ کو منع کرے تو میں باز نہ آؤں ۔آنحضرت (صلی اللہ علیہ وسلم) کے ساتھ راتوں کو اٹھ کر نماز تہجد ادا کرتیں تھیں ۔ آپؐ کی وفات کے بعد بھی اس قدر پابند تھیں کہ اگر اتفاق سے آنکھ لگ جاتی اور وقت پر نہ اٹھ سکتیں تو سویرے اٹھ کر نماز فجر سے پہلے تہجد ادا کر لیتیں ۔ ایک دفعہ اسی موقعہ پر ان کے بھتیجے قاسم پہنچ گئے تو انہوں نے دریافت کیا کہ پھوپھی جان یہ کیسی نماز ہے؟ فرمایا رات کو نہیں پڑھ سکی اور اب اس کو چھوڑ نہیں سکتی ہوں ۔ رمضان میں تراویح کا خاص اہتمام کرتی تھیں ۔ ذکوان نام کے انکے ایک خواندہ غلام تھے وہ امام ہوتے تھے۔ سامنے قرآن رکھ کر پڑھتے تھے اور یہ مقتدی ہوتیں ۔
اکثر روزہ رکھا کرتی تھیں ۔ ایک دفعہ گرمی کے دنوں میں عرفہ کے روز روزے سے تھیں ۔ گرمی اور تپش اس قدر شدید تھی کہ سر پر پانی کے چھینٹے دیئے جاتے تھے۔ عبد الرحمن آپ کے بھائی، نے کہا کہ اس گرمی میں روزہ کچھ ضروری نہیں ، افطار کر لیجئے ۔ فرمایا کہ جب آنحضرت (صلی اللہ علیہ وسلم) کی زبانی یہ سن چکی ہوں کہ عرفہ کے دن روزہ رکھنا سال بھر کے گناہ معاف کرا دیتا ہے تو میں روزہ توڑوں گی؟ حج کی شدت سے پابند تھیں کوئی ایسا سال بہت کم گزرتا تھا جس میں وہ حج نہ کرتی ہوں ۔