• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سیرت حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

عبد الرشید

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
5,401
ری ایکشن اسکور
9,990
پوائنٹ
667
کتاب کا نام
سیرت حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ
مصنف
طالب ہاشمی
ناشر
قومی کتب خانہ لاہور
تبصرہ
حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ تاریخ اسلام کی نہایت اہم اور قدآور شخصیت ہیں۔اگرچہ سرور کائنات کی رحلت کےوقت ان کی عمر نودس برس سے زیادہ نہ تھی ،تاہم اپنےشرف خاندانی فضل وکمال ،زہدوتقوی ،حق گوئی ،شجاعت اور دوسری متعدد خصوصیات کی بناپران کاشمار اکابرصحابہ میں ہوتاہے۔اسلام کی تاریخ مرتب کرتےوقت کسی مؤرخ کیلےیہ ممکن نہیں کہ وہ حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کی شخصیت کو نظر انداز کرسکے۔تاریخ اسلام یا صحابہ میں سے عبداللہ کےنام کی چار شخصیات ملتی ہیں ،عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ ،عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ ،عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ اورعبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ ۔ اگرچہ ان سب کے اپنے اپنے کارہائے نمایاں ہیں لیکن عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کی اپنی شخصیت ہے۔یہ کتاب اسلام کےاسی فرزندجلیل کےحالات پر مشتمل ہے۔جناب طالب ہاشمی صاحب نےاسے مرتب کرتےوقت حتی المقدور کوشش کی ہےکہ اس رجل عظیم کی زندگی کا اہم واقعہ چھوٹنے نہ پائے۔اللہ انہیں جزائےخیر سے نوازے۔آمین۔(ع۔ح)
 

عبد الرشید

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
5,401
ری ایکشن اسکور
9,990
پوائنٹ
667
فہرست مضامین
دیباچہ
پہلا باب نام نسب اور خاندان
دوسرا باب ابوعبداللہ زبیر رضی اللہ عنہ بن العوام
تیسرا باب حضرت اسماء بنت ابوبکر رضی اللہ عنہ
چوتھا باب ولادت
پانچواں باب ابتدائی عمر
چھٹا باب جہاد طرابلس
ساتواں باب شہادت حضرت عثمان رضی اللہ عنہ
آٹھواں باب جنگ جمل
نواں باب بیس سال کی غیر سیاسی زندگی
دسواں باب ابن زبیر رضی اللہ عنہ میدان عمل میں
گیارہواں باب امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی وصیت
بارہواں باب یزید سے کشمکش کا آغاز
تیرہواں باب سانحہ کربلا
چودھواں باب مکہ پر ابن زبیررضی اللہ عنہ کی سیادت
پندرواں باب واقعہ حرہ
سولہواں باب مکہ معظمہ پر یزید لشکر کی یلغار
سترہواں باب تعمیر کعبہ
اٹھارہواں باب ابن زبیر رضی اللہ عنہ اور مروان بن حکم
انیسواں باب توابین
بیسواں باب فتنہ خوارج
اکیسواں باب مختار بن ابی عبید ثقفی
بائیسواں باب صاعقہ انتقام کی کڑک
تئیسواں باب ابن زبیررضی اللہ عنہ اور محمد بن حنیفہ
چوبیسواں باب بصرہ میں مختار کی تحریک
پچیسواں باب مختار کا خاتمہ
چھبیسواں باب حالات کا نیا رخ
ستائیسواں باب عبدالملک اور مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ
اٹھائیسواں باب مصعب بن زبیررضی اللہ عنہ کا قتل
انتیسواں باب عبدالملک اور عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ
تیسواں باب مکہ معظمہ کا محاصرہ
اکتیسواں باب ابن زبیررضی اللہ عنہ کی شہادت
بتیسواں باب ابن زبیر امیرالمومنین کی حیثیت سے
تینتیسواں باب فضل وکمال
چونتیسواں باب اخلاق وعادات
پینتیسواں باب سیرت ابن زبیررضی اللہ عنہ پر ایک عمومی تبصرہ
کتابیات
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
سید نا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ
اولین مولود مدینہ منورہ بعد از ھجرت
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پھوپھی صفیہ کے پوتے
صحابی رسول زبیر بن العوام رضی اللہ عنہ کے بیٹے
اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہ کے بیٹے
سید نا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے نواسے
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے بھانجے
سید نا حسن بن علی رضی اللہ عنھما کے داماد
سید نا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے داماد
گویا کہ آپ کی شخصیت جامع الفضائل العدیدہ تھی
 
شمولیت
دسمبر 10، 2013
پیغامات
386
ری ایکشن اسکور
137
پوائنٹ
91
سید نا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ
اولین مولود مدینہ منورہ بعد از ھجرت
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پھوپھی صفیہ کے پوتے
صحابی رسول زبیر بن العوام رضی اللہ عنہ کے بیٹے
اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہ کے بیٹے
سید نا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے نواسے
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے بھانجے
سید نا حسن بن علی رضی اللہ عنھما کے داماد
سید نا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے داماد
گویا کہ آپ کی شخصیت جامع الفضائل العدیدہ تھی
ضرور یا شیخ ، عبدالمالک سے تو زیادہ راہ راست پر تھے اور اس سے زیادہ خلافت کے حقدار۔ آپ کی کیا راء ہے ؟
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
ذاتی فضائل ایک الگ امر ہے اوران فضائل کی بنیاد پر کسی منصب کا استحقاق ایک الگ امر ہے دونوں کو نہ ملایا جائے
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کئی مرتبہ مفضول کو افضل پر ذمہ داری دی ہے اور خلافت کی جو شرائط ہمارے علماء و فقہاء نے بیان کی ہیں ان میں کیا افضلیت کا کوئی عمل دخل ہے ؟
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
میرے سارے کلمات عمومی ہیں اور ان کا تعلق آپ کے سوال سے بھی عموم کی ح تک ہی ہے البتہ خصوصی طور پر میرا یا آپ یہ فیصلہ کرنا کہ کون زیادہ استحقاق رکھتا تھا بے کار ہے البتہ یہ دیکھ لیا جائے کہ صحابہ و تابعین کا کیا موقف تھا؟
لیکن مسئلہ یہ ہے کہ ہم پہلے کسی کے حق میں اور کسی خلاف ذہن بنا لیتے ہیں اور پھر فیصلہ کرتے ہیں جبکہ طریقہ کار اس سے الٹ ہونا چاہیے کہ پہلے دلائل پھر فیصلہ
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
میرے سارے کلمات عمومی ہیں اور ان کا تعلق آپ کے سوال سے بھی عموم کی حد تک ہی ہے البتہ خصوصی طور پر میرا یا آپ یہ فیصلہ کرنا کہ کون زیادہ استحقاق رکھتا تھا بے کار ہے البتہ یہ دیکھ لیا جائے کہ صحابہ و تابعین کا کیا موقف تھا؟
لیکن مسئلہ یہ ہے کہ ہم پہلے کسی کے حق میں اور کسی خلاف ذہن بنا لیتے ہیں اور پھر فیصلہ کرتے ہیں جبکہ طریقہ کار اس سے الٹ ہونا چاہیے کہ پہلے دلائل پھر فیصلہ
 
شمولیت
دسمبر 10، 2013
پیغامات
386
ری ایکشن اسکور
137
پوائنٹ
91
السلام علیکم شیخ
وہی تو مسئلہ ہے کہ ہم نے زہن بنا لیا ہوا ہے کہ عبدالمالک سے چونکہ ابن عمر رضہ(یہ اور بات ہے کہ ابن عمر رضہ نے شہادت ابن زبیر رضہ کے بعد اس سے بیعت کی) نے بیعت کی ہے اس لئے وہی صحیح ہے اور سونے پہ سہاگہ یہ کہ امام مالک نے اس روایت لی ہے۔۔۔ اس وقت کے زمینی حالات تو یہی بتاتے ہیں کہ ابن زبیر رضہ کی بیعت مصر و حمص و شام میں بھی ہوئی تو عراق و فارس میں بھی اور یمن ، فلسطین ،حجاز ماسواء اردن کے۔۔بلکہ حضرت علی رضہ سے زیادہ علائقہ پر ان کی بیعت ہوئی تو بل آخر حضرت علی عمومی بیعت پر خلیفہ اور ابن زبیر رضہ کیوں نہیں---""""اس بارے میں اپ سے اختلاف نہیں بلکہآُ کی راء جاننا چاہ رہا ہوں""""""""
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
میں نے تو اس بارے میں اپنی رائے بیان کر دی ہے سابقہ کسی پوسٹ میں دونوں اقوال میں سے کسی ایک قول کو اختیار کر لیں اور خدارا,پھر اسی کو ہر صورت میں درست جانتے ہوئے مخالف فریق اور اس کی رائے پر حرف زنی اور حکم نامناسب ہے
جیسا محمود شاکر عبدالملک بن مروان رحمہ اللہ کو 73 سے 86 تک خلیفہ مانتے ہیں اور بہت سے مورخین ان کو 65 سے 86 تک مانتے ہیں
اب کیا لازمی ہے کہ اس معاملہ میں ایم صحیح اور دوسرا غلط ہو تو مسئلہ حل ہو گا
 
شمولیت
دسمبر 10، 2013
پیغامات
386
ری ایکشن اسکور
137
پوائنٹ
91
السلام علیکم شیخ
بلکل صحیح فرمایا آپ نے۔متفق ہوں
بس یہ ہے کہ کچھ لوگ بنی امیہ کے خلفاء کا دفاع کرتے وقت اتنا خیال بھی نہیں رکھتے کہ اس کی زد میں صحابہ بھی آتے ہیں میری بنی امیہ سے کوئی دشمنی نہیں ہے نہ مروان سے نہ عبدالمالک سے(یوں کہیں کہ وہ لوگ بعد کے لوگوں سے اور مجھ سے تو بہت ہی بہتر تھے) بس میں اس بات کو حق سمجھتا ہوں کہ سیدنا امیر المومنین ابن زبیر رضہ کی حکومت صحیح تھی اور آپ کی مظلومانہ شہادت کے بعد عبدالمالک کی خلافت شمار ہوگی۔۔۔۔۔
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top