- شمولیت
- فروری 14، 2011
- پیغامات
- 9,748
- ری ایکشن اسکور
- 26,379
- پوائنٹ
- 995
شرحِ صدر کے اَسباب
فضیلہ الشیخ عبد العزیز سدحان
مترجم: اَبو القاسم سیاف
اللہ تعالیٰ نے انسان کو پیدا کیا اور اس کیلئے اسباب اور مُسبّبات پیدا کئے جو اس کی قلبی وبدنی زندگی کی اصلاح کے ضامن ہیں۔ دُنیا میں انسان کو ہر قسم کے حالات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جہاں کشادگی وفراوانی پر خوش ہوتا ہے وہاں اسے تنگی ترشی میں اپنے نفس کو راضی کرنا پڑتا ہے اس طرح انسان مسلسل مختلف حالات کا مقابلہ کرتا رہتا ہے، ارشادِ باری ہے:مترجم: اَبو القاسم سیاف
کہیں تو وہ اپنے نفس کے ساتھ برسرِپیکار ہوتا ہے، کہیں اسے شیطانی وساوِس کا سامنا کرنا پڑتا ہے اورکبھی وہ زندگی کے مصائب اور ہولناکیوں سے نبرد آزما ہوتا ہے، اسی کشمکش میں کبھی وہ غالب ہوتا ہے تو کبھی مغلوب، کبھی خوش ہوتاہے تو کبھی غمگین اور کبھی ہنستا ہے تو کبھی روتا ہے۔ اسی حالت میں اس کے شب وروز گزر جاتے ہیں۔ گمراہ لوگ سستی کا راستہ اَپناتے ہیں اور سمجھدار لوگ اپنے نفسوں پر مجاہدے کی بدولت دوسروں پر سبقت لے جاتے ہیں۔{ لَقَدْ خَلَقْنَا الْاِنْسَانَ فِی کَبَدٍ } [البلد: ۴]
’’دَر حقیقت ہم نے انسان کو مشقت میں پیدا کیا۔‘‘
اس غم کے حسی اور معنوی اسباب ہیں اور اس میں کوئی شک نہیں کہ بسا اَوقات یہ غم انسان پر اس طرح حملہ آور ہوتے ہیں کہ اسے ان کے اسباب بھی معلوم نہیں ہوتے۔زندگی کی انہیں حالتوں میں سے ایک حالت ایسی بھی ہے جس سے اکثر لوگ دوچار ہیں، بلکہ اگر یہ کہا جائے کہ کوئی بھی شخص اس کیفیت سے محفوظ نہیں ہے تو بے جا نہ ہوگا، اور وہ سینے کی تنگی ہے۔ یہ دلی تنگی اور بے چینی جو کبھی بے خوابی تک پہنچ جاتی ہے، ایک ایسا مسئلہ ہے جو ہم میںسے ہر ایک کو لاحق ہوتا ہے، کچھ لوگ لمبی مدت اس کے گھیرے میں رہتے ہیں اور کچھ تھوڑی مدت کیلئے۔ جب کبھی بندے کو یہ حالت لاحق ہوتی ہے تو وہ غمگین اور مایوس نظر آتا ہے، اس کی حالت یکسر بدل جاتی ہے، اس کا دل بے چین ہو جاتا ہے، کھانا پینا چھوڑ دیتا ہے، روتا ہے اور اُداس، وحشت زدہ اور پریشان ہوجاتا ہے اور وہ ایک لمحہ کیلئے بھی اپنے نفس کو مشقت میں ڈالنے کی بجائے جس مجلس یا محفل میں بیٹھتا ہے اپنا گریبان چاک کرتا ہے۔ اُس کا ہم نشین اور اس کو دیکھنے والا ہر شخص اس پر رنج واَلم کا لبادہ محسوس کرتا ہے، جو اللہ ہی جانتا ہے۔ وہ اپنے تمام تر اِحساسات کے ساتھ شیطان کے سامنے گھٹنے ٹیک دیتا ہے تو وہ اس کے سامنے کشادگی اور خوشحالی کے دروازے بند کردیتاہے اور نا اُمیدی، مایوسی اور شکوے اس پر مسلط کردیتا ہے۔ بعض شیطان کے دھوکے کی دلدل میں زیادہ دھنس جاتے ہیں، اور قریب ہوتا ہے کہ شیطان اس کو اپنی چالوں، مثلاً بیوی کو طلاق دینا، اس کا نفقہ بند کرنا اور اپنی منزل کو چھوڑ دینا وغیرہ، میں پھنسا کر اس کی زندگی کے دھارے کو ہی بدل ڈالے، حتیٰ کہ بعض اوقات اُس کا معاملہ خودکشی تک پہنچ جاتا ہے جو شیطان کے سنگین دھوکے پر دلالت کرتا ہے۔
المختصر یہ کہ دل کی تنگی انسان کو بعض اوقات اندیشوں اور وسوسوں میں مبتلا کردیتی ہے نتیجتاً یہ بے چارہ شیطان کے فریب کا اَسیر ہو کر رہ جاتا ہے اور شیطان کے زبردست دھوکے اور اس کے بالمقابل اپنی کمزور جد وجہد کی وجہ سے اُس کا قیدی بن جاتا ہے۔