برادر مکرم !بعداز سلام مسنون ، عرض ہے،کہ اگر آپ سکین والے امیج کی بات کر رہے ہیں ،تو اس میں عجیب تلبیس سے کام لیا گیا ہے ،اولاًتو اس میں محوری الفاظ ،، احداث ،،اور ،،بدعۃ ،، کا اردو ترجمہ ہی نہیں کیا گیا ،وجہ لاعلمی ہے یا دانستہ ایسا کیا گیا ،اللہ اعلم،،تو غور سے سنیں ،عربی کے لفظ ،،الاحداث ،، (حدث )سے مزید فیہ ہے اور -حدث -کامعنی ائمہ لغت کے ہاں (
حدث حدوثا وحداثة: نقيض قدم، وتضم داله إذا ذكر مع قدم.
وحدثان الأمر، بالكسر: أوله وابتداؤه، كحداثته،
وـ من الدهر: نوبه، كحوادثه وأحداثه.
والأحداث: أمطار أول السنة.
ورجل حدث السن وحديثها، بين الحداثة والحدوثة: فتي.
والحديث: الجديد، والخبر، كالحديثى، ج: أحاديث، شاذ، وحدثان، ويضم،) القاموس المحيط
یعنی یہ لفظ ، قدیم کی ضد،اور جدید-نیا-ہونے، کسی چیز یا کام کے پہلی بار ،یا ابتدائی ہونے،اور شاذ ہونے کے معنی میں مستعمل ہے،
-----------------
اور بدعت--لغت میں بقول امام شاطبی (وأصل مادة بدع للاختراع على غير مثال سابق، ومنه قول الله تعالى: {بديع السماوات والأرض} (3)، أي مخترعهما من غير مثال سابق (4) متقدم، وقوله تعالى: {قل ما كنت بدعا من الرسل} (5)، أي ما كنت أول (6) من جاء بالرسالة من الله إلى العباد، بل تقدمني كثير من الرسل. ويقال: ابتدع فلان (بدعة يعني ابتدأ) (7) طريقة لم يسبقه إليها سابق. وهذا أمر بديع، يقال في الشيء المستحسن (الذي لا مثال له في الحسن) (8)، فكأنه لم يتقدمه ما هو مثله ولا ما يشبهه.
ومن هذا المعنى سميت البدعة بدعة، فاستخراجها للسلوك عليها هو الابتداع، وهيئتها هي البدعة، وقد يسمى العمل المعمول على ذلك الوجه بدعة.
یعنی عربی کا-مادہ -بدع -بغیر مثال سابق کے کسی چیز کے اختراع-ایجاد ،تخلیق (CREATE )کو کہتے ہیں ، مذکورہ دونوں آیتیں اس معنی پر شاہد ہیں،اور -بدع - ابتداء کے معنی بھی استعمال ہوتا ہے،اور جب کہا جائے (فلاں نے بدعت کی )تو مطلب ہوگا ،اس نے ایسا طریقہ یا کام جو اس سے پہلے نہیں کیا گیا،،اور اسی لئے ،،بدعت ، کو بدعت کہتے ہیں ،کہ وہ عمل پہلے نہیں کیا گیا اب شروع کردیا گیا یا پہلے سے موجود تو تھا لیکن اس ھیئت و کیفیت سے نہیں جیسا اب سامنے آیا ھے (دیکھئے ،الاعتصام جلد اول )
یہ تو تھا اس کا لغوی معنی ومفہوم ،اب اگلی تحریر میں اس کا شرعی مفہوم پیش کیا جائے گا