محمد فیض الابرار
سینئر رکن
- شمولیت
- جنوری 25، 2012
- پیغامات
- 3,039
- ری ایکشن اسکور
- 1,234
- پوائنٹ
- 402
جب کوئی قوم اپنے عظیم ماضی اور اسلاف کو چھوڑ کر غیروں کے نقش قدم پر چلتی ہے تو وہ اپنا تشخص کھو بیٹھتی ہے۔ اس کی انسانی معاشرے میں کوئی قدر و منزلت باقی نہیں رہتی اور وہ بہت جلد فنا ہو جاتی ہے۔ جس طرح چکی کے مرکزی ایکسل کے ساتھ جما رہنے والا دانہ پسنے سے بچ جاتا ہے اور جو دانے مرکز سے ہٹ کر ادھر ادھر منتشر ہو جاتے ہیں وہ پس جاتا ہیں، مسلمان قوم کیلئے مرکز قرآنِ کریم اور رسول اکرم ﷺ کی سیرتِ مبارکہ ہے۔ جو لوگ اس مرکز سے وابستہ رہے وہ غالب اور سرفراز رہے۔ اور جس دن سے انہوں نے اس مرکز سے روگردانی کی ہے اسی دن سے ذلت و ادبار ان کا مقدر ہے۔ یہ رسول اکرم ﷺ کی اس حدیث کو سنتے ہیں ’’من تشبہ بقوم فھو منہم‘‘ ’’جو شخص کسی قوم سے مشابہت اختیار کرے گا وہ انہی میں شمار ہو گا‘‘ مگر اس کے باوجود اس ملت نے قرآن و سنت کے نور کی بجائے یورپ کی ظلمت کو اختیار کر رکھا ہے۔ ظاہری شکل و صورت، تہذیب و تمدن اور عقائد و اعمال کی رو سے مسلمانوں اور یہود و نصاریٰ میں صرف نام کا فرق باقی رہ گیا ہے۔ ؎
وضع میں تم ہو نصاریٰ تو تمدن میں ہنود
یہ مسلم ہیں جنہیں دیکھ کر شرمائیں یہود
اس پستی کا بڑا سبب یہ ہے کہ مسلمانوں نے رسول اکرم ﷺ کی سیرت اور عادات و شمائل کو اختیار کرنے کی بجائے یہود و نصاریٰ کی عادات اور تہذیب و تمدن کو اپنا رکھا ہے۔ جب تک مسلمان اپنے آپ کو رسول اکرم ﷺ کی سیرت کے سانچے میں نہ ڈھالیں گے اس وقت تک ذلت و رسوائی ان کا پیچھا نہیں چھوڑے گی۔ رسول اکرم ﷺ کے اسوئہ حسنہ کو عملاً اپنانے ہی سے دین و دنیا میں سرفرازی اور عزت و شرف حاصل ہو گا۔ ؎
ہے تیرے پاس نسخہئِ تسخیر کائنات
پر شرط ہے اطاعتِ خیر البشر کریں
(شیدا رحمانی)
اس مختصر سی کتاب میں رسول اکرم ﷺ کی سیرت اور عادات و خصائل کی ایک جھلک پیش کی گئی ہے۔ اس کا شرحِ صدر سے مطالعہ کریں۔ اور اپنی پستی کو رفعت میں تبدیل کرنے کا اہتمام کریں۔ ورنہ عمل سے خالی حبِّ رسول ﷺ کے دعوے کسی کام نہ آئیں گے۔ ؎
لو کان حبک صادقاً لأطعتہ إن المحب لمن یحب مطیع
اگر تیری محبت سچی ہوتی تو اپنے محبوب کی تو ضرور پیروی کرتا۔ اس لئے کہ آدمی جس سے محبت کرتا ہے اس کی پیروی بھی کرتا ہے۔ (مترجم محمد شیداؔ رحمانی)۔
وضع میں تم ہو نصاریٰ تو تمدن میں ہنود
یہ مسلم ہیں جنہیں دیکھ کر شرمائیں یہود
اس پستی کا بڑا سبب یہ ہے کہ مسلمانوں نے رسول اکرم ﷺ کی سیرت اور عادات و شمائل کو اختیار کرنے کی بجائے یہود و نصاریٰ کی عادات اور تہذیب و تمدن کو اپنا رکھا ہے۔ جب تک مسلمان اپنے آپ کو رسول اکرم ﷺ کی سیرت کے سانچے میں نہ ڈھالیں گے اس وقت تک ذلت و رسوائی ان کا پیچھا نہیں چھوڑے گی۔ رسول اکرم ﷺ کے اسوئہ حسنہ کو عملاً اپنانے ہی سے دین و دنیا میں سرفرازی اور عزت و شرف حاصل ہو گا۔ ؎
ہے تیرے پاس نسخہئِ تسخیر کائنات
پر شرط ہے اطاعتِ خیر البشر کریں
(شیدا رحمانی)
اس مختصر سی کتاب میں رسول اکرم ﷺ کی سیرت اور عادات و خصائل کی ایک جھلک پیش کی گئی ہے۔ اس کا شرحِ صدر سے مطالعہ کریں۔ اور اپنی پستی کو رفعت میں تبدیل کرنے کا اہتمام کریں۔ ورنہ عمل سے خالی حبِّ رسول ﷺ کے دعوے کسی کام نہ آئیں گے۔ ؎
لو کان حبک صادقاً لأطعتہ إن المحب لمن یحب مطیع
اگر تیری محبت سچی ہوتی تو اپنے محبوب کی تو ضرور پیروی کرتا۔ اس لئے کہ آدمی جس سے محبت کرتا ہے اس کی پیروی بھی کرتا ہے۔ (مترجم محمد شیداؔ رحمانی)۔