• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

شیخ الاسلام حافظ مقری اَبو عمرو عثمان الدانی﷫

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
شیخ الاسلام حافظ مقری اَبو عمرو عثمان الدانی﷫

قاری اَبو بکر عاصم​
اُمت ِمحمدیہ کے بے شمار خصائص اور خوبیاں ایسی ہیں جو دیگر اقوام و اُمم میں کبھی موجود نہ تھیں۔ اس اُمت کی خصوصیات میں سے ایک خاصیت یہ بھی ہے کہ اس اُمت کے بیٹوں نے اپنے دینی ورثے کو سیکھا اور اس کی حفاظت کیلئے کمرکس لی اور اس کی حفاظت و امانت کا وہ حق اَدا کیا جس کی مثال نہیں ملتی۔ خادمین قرآن و حدیث کی فہرست میں لاکھوں لوگوں کا نام موجود ہے۔ انہیں میں سے ایک علامہ دانی﷫ بھی ہیں جو یقینا آیۃ من آیات اﷲ تھے۔ اگر انہیں ہر فن کا بے تاج بادشاہ کہا جائے تو مبالغہ نہ ہوگا۔ امام ذہبی﷫ نے اپنی کتاب تذکرۃ الحفاظ میں جہاں جلیل القدر حفاظِ حدیث کا ذکر چھیڑا ہے ان میں امام دانی﷫ کو بھی جگہ دی ہے۔ عمدہ اور خوبصورت تعریفی کلمات کے ساتھ امام دانی﷫ کے علم اور عمل پر پختہ ہونے کا اقرار کیا ہے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
نام ونسب
آپ کا نام عثمان بن سعید بن عثمان دانی، کنیت ابوعمرو اور لقب المقری ہے۔ (تذکرۃ الحفاظ: ۷۴۹۔امام ذہبی)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
اِبتدائی حالات
آپ قرطبہ کے رہنے والے، بلند پایہ حافظ ِحدیث ہیں اور بنو اُمیہ کی طرف نسبت ولاء کی وجہ سے اُموی کہلاتے ہیں۔
پیدائش
اِمام صاحب کے مطابق ان کی پیدائش ۳۷۱ھ میں اندلس کے ایک مردم خیز قصبے دانیہ میں ولایت بلنسیہ کی برلبِ دریا مشہور آبادی میں ہوئی۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
شہر دانیہ
شہرِ دانیہ کو جو امتیاز حاصل ہوا دیگر بہت سے شہروں کو نہیں مل سکا، کیونکہ اس عظیم شہر نے بہت سے عظیم ترین ماہرین قراء ت کو جنم دیا۔ ان میں سے ایک ابوعثمان سعید بن سلیمان ہذلی (۴۲۱ھ؍۱۰۳۰ء) تھے، جو اپنے علم وفضل اور قراء ت نافع پر اپنی قدرت اور درک کے سبب نافع اندلس کے لقب سے ملقب تھے۔ انہوں نے علم قراء ت أبوالحسن أنطاکي سے سیکھا اور اپنی وفات تک تعلیم و تدریس کے ذریعے اس عظیم فن کی اشاعت و فروغ کا فریضہ انجام دیا۔
امام دانی﷫ اس عہد کے سب سے عظیم امام قراء ت تھے جو اپنے زمانے میں ابن الصیرفی کہلاتے تھے کہ ان کی کسوٹی پر کھوٹا کھرا الگ ہوجاتا تھا۔
ابن جزری ﷫نے ان کو امام ، علامہ، حافظ ، أستاذ الأستاذین اور شیخ المشائخ المقرئین کہا ہے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
اِبتدائی تعلیم
۳۸۶ھ میں آپ نے پڑھنا شروع کیا۔
مشرق کا سفر
۳۹۷ھ میں طلب علم کیلئے بلادِ مشرق کے سفر پر روانہ ہوئے۔ راستے میں چار مہینے قیروان میں ٹھہرے۔
مصر کی طرف روانگی
اسی سال شوال میں مصر آئے اور ایک سال یہاں ٹھہرے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
حجاز کا قیام
ایک سال حجاز میں اور اسی قدر دیگر مقامات پر قیام کیا۔
ْاُندلس کی طرف روانگی
حدیث و قراء ت کی تکمیل کے بعد فریضۂ حج ادا کر کے ۳۹۹ھ میں اندلس واپس آگئے۔
سرقسطہ میں قیام
۴۰۳ھ میں دوبارہ تحصیل علم کے لیے نکلے اور سرقسطہ میں سات سال قیام کیا۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
اپنے وطن واپسی
سرقسطہ میں سات سال قیام کرنے کے بعد آپ قرطبہ تشریف لے گئے اور ۴۱۷ھ میں دوبارہ اپنے وطن دانیہ تشریف لائے۔ آپ کے اپنے قول کے مطابق اس کے بعد میں نے کوئی سفر اختیار نہیں کیااور گویا کہ آپ﷫ مرتے دم تک یہیں کے ہوکر رہ گئے۔ (سیر أعلام النبلاء: ۱۸؍۸۰)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
علوم قرآن و حدیث کا حصول
امام موصوف نے علم حدیث، علم اسماء الرجال، علم قراء ات، فقہ و تفسیر غرض تمام علوم میں نمایاں مقام حاصل کیا۔
٭ امام ذہبی﷫ فرماتے ہیں:
’’آپ﷫نے مختلف روایات کے مطابق قرطبہ میں عبدالعزیز بن جعفر فارسی، ابوالحسن بن غلبون، خلف بن خاقان مصری، ابوالفتح فارس بن احمد وغیرہ سے قرآن پاک پڑھا اور حجاز، مصر، مغرب اور اندلس جیسے دور دراز ممالک میں جاکر اپنے سب سے بڑے شیخ ابومسلم کاتب احمد بن فارس عبقسي، عبدالرحمن بن عثمان قشیري، حاتم بن عبداﷲ بزاز، أحمد بن فتح بن رسان، عبدالرحمن بن عمر بن فاس مصری، ابوالحسن بن محمد قابسی اور دوسرے بہت سے لوگوں سے حدیث کا سماع کیا۔‘‘ (تذکرۃ الحفاظ :۷۴۹)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
علامہ دانی﷫ پر علماء کی شہادتیں
وقال المغامي: کان أبوعمرو الداني مجاب الدعوۃ، مالکي المذہب۔
’’ مغامی کہتے ہیں کہ ابوعمرو مستجاب الدعوات تھے اور مذہباً مالکی تھے۔‘‘ (معرفۃ القرآء الکبار:۴۰۸)
قال ابن بشکوال:
’’کان أبوعمرو أحد الأئمۃ في علم القرآن وروایاتہ وتفسیرہ، ومعانیہ وطرقہ وإعرابہ، وجمع في ذلک کلہ توالیف حسانا مفیدۃ، یطول تعدادھا، ولہ معرفۃ بالحدیث وطرقہ وأسماء رجالہ ونقلتہ، وکان حسن الخط، جید الضبط من أھل الحفظ والذکاء والتفنن دیناً فاضلات ورعاً سنیاً‘‘ (سیر أعلام النبلاء: ۱۸؍۸۰)

’’ابن بشکوال کہتے ہیں :’’ ابوعمرو فن قراء ات، ان کی مختلف روایات، ان کی تفسیر، معانی، طرق اور اعراب میں امامت کا درجہ رکھتے تھے۔ ان سب مضامین پر انہوں نے بہت اچھی کتابیں تصنیف کی ہیں۔ آپ کو حدیث، اسانید اور اسماء الرجال میں بھی معرفت تامہ حاصل تھی۔ اعلیٰ درجہ کے خوش نویس تھے نیز حفظ، ذکاء اورعلوم و فنون میں اپنا ثانی نہیں رکھتے تھے۔ آپ فاضل، ادیب، متقی، پرہیزگار اور سنت کے پابند تھے۔‘‘ (معرفۃ القراء الکبار علی الطبقات والأعصار:۴۰۸ )
قال الإمام الذھبي:
إلی أبي عمرو المنتھی في تحریر علم القرائات وعلم المصاحف، مع البراعۃ في علم الحدیث والتفسیر والنحو وغیر ذلک۔ (سیر أعلام النبلاء: ۱۸؍۸۰)

’’امام ذہبی﷫ کہتے ہیں کہ علم قراء ات کا ضبط ابوعمرو پر ختم تھا اور وہ نحو، تفسیر اور علوم الحدیث وغیرہ میں بھی کمال مہارت رکھتے تھے۔‘‘ (ترجمۃ المؤلف في جامع البیان: ۷)
الحافظ عبداﷲ بن محمد خلیل رحمہ اﷲ قال بعض الشیوخ لم یکن فی عصرہ ولا بعد عصرہ بمدد أحد یضاھیہ في حفظہ و تحقیقہ۔ (غایۃ النھایۃ في طبقات القراء)
’’ حافظ عبداللہ بن محمد بن خلیل﷫ کہتے ہیں کہ ہمارے بعض شیوخ نے علامہ دانی﷫ کا ذکر کیا تو فرمایا حفظ اور تحقیق میں اُن کے زمانہ میں اور اُن کے بعد بھی اُن کے مثل کوئی نہ تھا۔‘‘
وکان یقول ما رأیت شیئا إلا کتبتہ ولا کتبتہ إلا حفظتہ ولا حفظتہ فنسیۃ۔
’’اور ان کا اپنا بیان ہے کہ میں کوئی چیز دیکھتا تو اُسے لکھ لیتا اور جسے لکھ لیتا اُسے یاد کرلیتا اور جسے یاد کرلیتا اُسے کبھی نہیں بھولتا۔‘‘ (غایۃ النھایۃ فی طبقات القراء:۵۰۴)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
علامہ دانی﷫ سے جب آثار اورنصوص علماء سے متعلق مسئلہ پوچھا جاتا تو اُس کو تمام متعلقہ اسانید کے ساتھ بیان کرتے اور بغیر سند کوئی بات نہیں کہتے تھے۔(إیضاح المقاصد شرح عقیلۃ أتراب القصائد:۲۵)
حمیدی کہتے ہیں : ابوعمرو بہت علم رکھنے والے محدث تھے اور قرآن حکیم پڑھانے میں سب سے فائق تھے۔ (تذکرۃ الحفاظ:۷۴۹)
حافظ ابومحمد بن عبداللہ حجری کہتے ہیں: ہمارے بعض شیوخ نے علامہ دانی﷫ کا ذکر کیا تو فرمایا کہ حفظ اور تحقیق میں اُن کے زمانہ میں اور اُن کے بعد بھی ان کا مقابلہ کرنے والا کوئی نہ تھا۔ (تذکرۃ الحفاظ:۷۴۹)
٭ محقق امام محمد بن محمد الجزری﷫:
’’ومن نظر کتبۃ علم مقدار الرجل وما وھبہ اﷲ تعالیٰ فیہ فسبحان الفتاح العلیم ولا سیما کتاب جامع البیان فیما رواہ في القراء ات السبع ولہ کتاب التیسیر المشھور ومنظومتہ الاقتصاد أرجوزۃ مجلد، وکتاب إیجاد البیان في قرائۃ ورش مجلد، وکتاب التلخیص في قراء ۃ ورش أیضا مجلد لطیف، وکتاب المقنع مجلد في رسم المصحف، وکتاب المحکم في النقط مجلد وکتاب المحتوی في القراء ات الشواذ مجلد وکتاب الأرجوزۃ في أصول السنۃ مجلد، وکتاب طبقات القراء في أربعۃ أسفار وھو عظیم في بابہ لعلي أظفر بجمیعہ إن شاء اﷲ تعالیٰ، وکتاب الوقف والابتداء وکتاب التمہید لاختلاف قرائۃ نافع مجلد، وکتاب المفردات مجلد کبیر، وکتاب الإمالات مجلد، وکتاب الرائآت لورش مجلد، وکتاب الفتن والملاحم، وکتاب مذاہب القراء في الھمزتین مجلد، وکتاب اختلافھم الیائات مجلد، وکتاب الإمالۃ مجلد، وکتاب شرح قصیدۃ الخاقاني في التجوید مجلد، وکتاب التحدید في الإتقان والتجوید مجلد، وغیر ذلک وغالب ذلک رأیتہ وملکتہ۔‘‘
’’میں (جزری﷫) کہتا ہوں کہ جو ان کی کتابوں پر نظر ڈالے گا اسے اُن (دانی﷫) کے علمی مرتبے اور اس ضمن میں ان پراللہ تعالیٰ کی بخشش کا پتہ چل جائے گا (فسبحان الفتاح العلیم) ان میں سے خاص طور پران کی کتاب جامع البیان جو انہوں نے قراء ات سبعہ (سات قراء توں) پر لکھی ہے، قابل ذکر ہے۔ مشہور و معروف کتاب التیسیر ان کی تصنیف ہے اس کے علاوہ ان کی تصنیفات میں ان کی مختصر منظوم کتاب ارجوزہ(۱) مجلد، کتاب إیجاد البیان في قراء ۃ ورش مجلد ہیں۔ کتاب التلخیص في قراء ۃ ورش بھی ان کی ایک نفیس کتاب ہے۔اس کے علاوہ ان کی کتابیں کتاب المقنع مجلد رسم المصحف کتاب المحکم في النقط مجلد، کتاب المحتوي في القراء ات الشواذ مجلد، کتاب الأرجوزۃ في أصول السنۃ مجلد، کتاب طبقات القراء في أربعۃ أسفار، ضخیم، حجم ان کی تصانیف ہیں۔ خدا کرے کہ میں ساری کتابیں حاصل کرنے میں کامیاب ہوجاؤں۔ إنشاء اﷲ (امام جزری﷫) کتاب الوقف والابتداء، کتاب التمہید لاختلاف قرائۃ نافع مجلد، کتاب المفردات، ضخیم کتاب، کتاب الإمالات (۲) مجلد، کتاب الرائآت لورش مجلد، کتاب الفتن والملاحم، کتاب مذاہب (۱)القراء في الھمزتین مجلد، کتاب اختلافہم في الیائات مجلد، کتاب الإمالہ مجلد، کتاب شرح قصیدہ الخاقاني في التجوید مجلد، کتاب التجوید فيٍ الاتقان والتجوید مجلد وغیرہ۔ ان میں سے اکثر کتابیں میں نے دیکھی ہیں اور میرے پاس ہیں۔‘‘
 
Top