• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

شیخ القراء قاری محمد ادریس العاصم﷾سے ملاقات

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
شیخ القراء قاری محمد ادریس العاصم﷾سے ملاقات

انٹرویو​
شیخ القراء قاری محمد ادریس العاصم﷾جماعت اہل حدیث میں تجوید و قراء ات کے اُن بانی اساتذہ میں سے ہیں، جنہوں نے اس فن کی تدریس وتصنیف کو گزشتہ چالیس سالوں سے اوڑھنا بچھونا بنا رکھا ہے۔ ان کے سینکڑوں تلامذہ ملک وبیرون ملک میں مسلسل اس علم کے فروغ میں کردار ادا کر رہے ہیں۔ ان کے مبارک قلم سے تاحال تجوید و قراء ات سے متعلق ۴۰ کے قریب قیمتی تصانیف منصۂ شہود پر آچکی ہیں۔ آپ مدینہ یونیورسٹی کے کلِّیۃ القرآن کے فضلاء میں سے ہیں او رپاکستان میں المدرسۃ العالیۃ تجوید القرآن، مسجد لسوڑیاں والی، لاہور کے رئیس ہیں۔ جامعہ لاہور الاسلامیہ، لاہور کے سابق استاد اورادارہ کلِّیۃ القرآن کی سپریم کونسل کے رکن ہیں۔ ماہنامہ رُشد قراء ات نمبر حصہ اوّل ودوم میں جس طرح آپ ہماری سرپرستی فرماتے رہے، وہ ناقابل فراموش ہے۔
آپ کی شخصیت کے مذکورہ اوصاف کی نسبت سے رُشد قراء ات نمبر کی حالیہ اشاعت میں ہم آپ کا انٹرویو شائع کررہے ہیں۔ انٹرویو پینل میں قاری فہد اللہ مراد﷾ (رکن مجلس التحقیق الاسلامی، لاہور)، قاری شفیق الرحمن ﷾ (مدرس مادراِدارہ کلِّیۃ القرآن، لاہور)، قاری محمد صفدر﷾ (مدرس کلِّیۃ القرآن، جامعہ محمدیہ، لوکو ورکشاپ) اور ثالثہ کلیہ کے حافظ احسان الٰہی ظہیر شامل تھے۔ (ادارہ)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
رشد: قاری صاحب!سب سے پہلے آپ اپنانام،والدین کا نام،جائے پیدائش اور تاریخ پیدائش کے بارے میں بتائیے؟
شیخ: نام تومحمد ادریس ہے، جامعہ اسلامیہ گوجرانوالہ میں پڑھتا تھاتو وہاں ادریس دو تین تھے۔جس کی وجہ سے خطوط خلط ہو جاتے۔لہٰذا میں نے امام عاصم﷫کی نسبت سے اپنا تخلص العاصم رکھ لیا۔ایک بار حافظ عبدالرشیداظہر﷾ نے مجھ سے پوچھا کہ تم نے یہ تخلص کیوں رکھا ہے؟ تو میں نے کہا کہ عاصم تخلص اس لیے رکھا ہے کہ میں لوگوں کو قرآن غلط پڑھنے سے بچاتا ہوں۔ تب سے یہ میرے نام کا جز بن گیا۔ میرے والد محترم کا نام محمد یعقوب بن غلام اللہ بن جامعی ہے۔میری جائے پیدائش چینیاں والی مسجد کے قریب سریاں والا بازار کی ہے جبکہ میری تاریخ پیدائش قیام پاکستان کے ڈیڑھ سال بعد ۱۹۴۹ء کی ہے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
رشد: ابتدائی تعلیم کہاں سے حاصل کی؟
شیخ : چینیاں والی مسجد کے قریبی اسکول میں،میں نے اپنی تعلیم کاآغاز کیا ، پرائمری تک یہیں تعلیم حاصل کی۔ چینیانوالی مسجد میں عام بچوں کی طرح ہم بھی قرآن پڑھنے جاتے تھے۔اس مسجد کے ساتھ ہمارا ایک خاص تعلق تھا۔ امام عبدالواحدغزنوی﷫ وہاں خطیب تھے ان کو تو ہم نے نہیں دیکھا البتہ حضرت مولانا سید داؤد غزنوی﷫کو اچھی طرح سے دیکھا ہے۔ آپ کاچہرہ اس قدر نورانی تھاکہ آدمی دیکھ نہیں سکتا تھا۔
میرے والدمحترم کی شدید خواہش تھی کہ میرا کوئی بیٹا بھی اس طرف آئے، بڑے بیٹے کو لگایا لیکن وہ نہ چل سکا۔ پھر مجھے لگایا ۔ وہ مجھے کہا کرتے تھے کہ بیٹا!اس چینیانوالی مسجد کے محراب میں،میں نے بڑے علماء کو رو رو کر دعائیں کرتے ہوئے دیکھا ہے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
چینیاں والی مسجد میں ستائیسویں رات کو قیام اللیل ہواکرتاتھا اور وتر حضرت مولانا داؤد غزنوی﷫ پڑھایا کرتے تھے۔ آپ اس دوران بہت زیادہ روتے اورمسجد میں کوئی بھی ایسانہیں ہوتاتھاجوروتانہیں تھا۔ ہم اس وقت بہت چھوٹے تھے، لیکن ہمارابھی رونے کو دل چاہتا۔تو میرے والدمحترم نے کہاکہ بیٹا! میں نے تمہارے لیے اس محراب میں اللہ سے دعا کی ہے کہ میرے بیٹے کو دین کے لیے چن لے۔
پرائمری کے بعد میں نے چینیاں والی مسجد ہی سے حفظ شروع کیا۔ تقسیم ہند سے پہلے یہاں قاری فضل کریم پڑھاتے تھے۔ان کا زمانہ ہم نے نہیں دیکھا۔ تقسیم سے پہلے پاکستان میں تجویدوقراء ت کاسب سے پہلا مدرسہ چینیانوالی مسجد میں تھا۔ قاری عبدالماجد﷾ کے والد قاری نور محمد اور قاری شریف بھی وہاں پڑھتے رہے ہیں۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
رشد: اس دوران کوئی خوشگوار واقعہ ہوا ہو تو سنائیے؟
شیخ: ایک مرتبہ اسکول میں کچھ لوگ خشک دودھ لے کر آئے اور بنابنا کر لڑکوں کو پلانے لگے۔ میں نے بھی دودھ پیااور کچھ ساتھ گھر لے گیا اور والدہ سے کہا کہ میں دودھ لے کر آیا ہوں اسے بنادیں۔ انہوں نے مجھے ایک چپت رسید کی اور کہنے لگیں: ’’ایہہ تے دل تے بہہ جائے گا پراں سُٹ اینوں‘‘(یہ تو دل پربیٹھ جائے گا اسے دور پھینک دو)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
رشد: آپ نے حفظ کہاں سے شروع کیا؟
شیخ:میں نے چینیانوالی مسجد سے حفظ شروع کیا۔اس وقت قاری اسماعیل﷫اور قاری عبد الغفار﷫ یہاں پڑھاتے تھے۔ قاری عبدالغفار﷫ یہاں ناظرہ پڑھایا کرتے انہی کے پاس میں نے ناظرہ شروع کیا۔ ان کے ساتھ جماعت کا اختلاف ہوا تو یہ سامنے بریلویوں والی مسجد میں چلے گئے۔ ہم بھی ان کے ساتھ چلے گئے۔ رنگ محل شاہ عالمی سے دو منزل بس چلتی تھی۔ ہم گھر سے پڑھنے نکلتے تو راستے میں کہیں طوطے کا، توکہیں زبان کاٹنے کا کھیل ہوتا دیکھ کر وہاں کھڑے ہوجاتے جس کی وجہ سے مدرسے سے لیٹ ہوجاتے اور مدرسے میں جاکر سزا ملتی ۔ پھر رمضان شریف آگیا تو قاری اظہار﷫ اور قاری صدیق لکھنوی﷫کا انتخاب ہوگیا۔ رمضان کی ستائیسویں رات میں حضرت مولانا داؤد﷫نے ان دونوں بزرگوں کو دعوت دی اور دونوں نے چار چار رکعتیں نماز پڑھائی۔ دونوں حضرات اتنا مسحور کن قرآن پڑھا کہ میں ان کو دیکھتا ہی رہ گیا۔
اس کے بعد قاری اظہاراحمد﷫چینیانوالی مسجد میں تشریف لائے تو میں نے پھر وہیں حفظ قرآن شروع کردیا۔ جب چینیانوالی مسجد میں قاری اظہار احمد﷫ نے پڑھانا شروع کیاتو اہلحدیث طالب علم(١) قاری محمد نور ﷫ (٢) قاری محمدیوسف ﷫ دو تھے، باقی دیوبندی۔ قاری یوسف﷫ انتہائی نیک شخص تھے۔ چینیانوالی مسجد میں میرے استاد قاری صدیق لکھنوی﷫ تھے جن سے میں حفظ کرتا تھا اور قاری اظہار احمد﷫حفظ کے لڑکوں کو مشق کرواتے تھے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
رشد: آپ نے مکمل حفظ قاری صدیق﷫ سے ہی کیا؟
شیخ: نہیں!قاری صاحب﷫نے وہاں تقریباً دو اڑھائی سال ہی پڑھایا تھاکہ جامعہ اشرفیہ والے انہیں تجوید کے لیے اپنے ہاں لے گئے۔ اصل میں یہاں شیخ شجاع الدین ہوتاتھا وہ بہت ظالم انسان تھا۔ اللہ اس کے حال پر رحم کرے۔بچوں کو شدید پیٹتا تھا۔ قاری صاحب﷫ اس وجہ سے یہاں گھٹن محسوس کرتے تھے ۔قاری نور صاحب اب بھی ملتے ہیں تو پوچھتے ہیں شجاع الدین زندہ ہے یا مرگیا ہے؟ میں نے بتایا کہ مرگیا ہے تو کہتے، بڑا ظالم تھا وہ مجھے بڑے ٹھڈے مارتا اور پنکھا بند کردیتا ۔ایک بارایسا ہوا کہ اس نے لڑکوں پرسختی کی تو حافظ ایوب اور دو تین اور لڑکوں نے اسے پکڑکر شدید پٹائی کی اور مار مار کر اَدھ موا کردیا۔
قاری صدیق ﷫ جامعہ اشرفیہ چلے گئے تو قاری محمد دین صاحب میانوالی سے تشریف لے آئے۔قاری صاحب صبح کے وقت ٹھنڈا دودھ یا لسّی پیتے اور ساتھ میں پراٹھا کھاتے اس کے بعد وہ کلاس میں سوجاتے۔ قاری صاحب نے اپنے پاس چھانٹے کی سوٹی سجا کررکھی ہوتی جو لڑکا ان کو سنانے کے لیے آتااگر اس کے سبق میں اٹکن آتی تو وہ لاتعداد سوٹیاں رسیدکرتے۔اس دوران ایک چھوٹا سا واقعہ گوش گزار کرتاہوں:
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
میری والدہ مرحومہ مجھ سے کہنے لگیں کہ تمہارے جسم پر خشکی بہت ہورہی ہے۔پہلے جسم پر تیل ملو اوراچھی طرح نہا کے پھر جمعہ پڑھنے جاؤ۔والدہ نے جب قمیض اتاری تو میرے دونوں کندھے کالے تھے۔ میری دادی مرحومہ نے دیکھاتوکہنے لگیں: ’’منڈے دی اے جگہ کیوں کالی اے‘‘ میں نے کہا کوئی نہیں کالی۔ والدہ مرحومہ کہنے لگیں تم نے ضرور قاری صاحب کو سبق نہیں سنایا ہوگا ۔ تم سبق کیوں نہیں یاد کرتے ہو۔ حالانکہ اس میں میری غلطی کم تھی استاد جی کا مزاج ہی کچھ اس طرح کا تھا۔ خیر یہ قاری صاحب بھی ۱۹۶۳ء میں چلے گئے۔ قاری اظہار﷫ بھی موتی بازار تشریف لے گئے۔ اس دوران ایک واقعہ سناتا ہوں۔
قاری اظہار احمد﷫ اور قاری صدیق﷫ اکٹھے بیٹھ کر دوپہر کا کھاناکھایا کرتے تھے۔ قاری صاحبa مجھے حکم دیتے کہ جاؤ میرے گھر سے کھانا لے آؤ میں بھاگا بھاگا پرانی انار کلی جاتا اور کھانا لے آتا۔ دونوں حضرات کھانا کھا رہے تھے کہ اذان ہوگئی۔ ابھی چند لقمے ہی رہ گئے تھے کہ تکبیرشروع ہوئی اوپر سے شیخ ضیاء الدین آگیا اور من ترک الصلاۃ فقد کفر والی حدیث غلط ملط پڑھ کر چلا گیا۔ قاری صدیق ﷫ ذرا جذباتی تھے جبکہ قاری اظہار ﷫ انتہائی ٹھنڈی طبیعت کے انسان تھے۔قاری صدیق ﷫ قاری اظہار﷫ سے کہنے لگے کہ دیکھاآپ نے،یہ ہمیں کافر بنا گیا ہے۔ قاری صاحب﷫ کہنے لگے کہ وہ جاہل انسان ہے اسے کیا پتہ کہ تارک صلاۃ کیا ہوتاہے اور کافر کون ہوتا ہے، لیکن قاری صدیق ﷫ بضد تھے کہ جائیں مولاناداؤد﷫ سے بات کریں۔ قاری اظہار﷫ ان کے کہنے پر مولانا داؤد ﷫ کے پاس گئے تو انہوں نے بھی یہی جواب دیاکہ یہ آپ کے مقام کو نہیں سمجھتا ،لیکن میں آپ سے اس کی طرف سے معذرت کرتا ہوں۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
رشد: قاری اظہاراحمد﷫ کے موتی بازار جانے کی وجہ کیاتھی؟
شیخ :حضرت داؤد غزنوی﷫کا ۱۹۶۳ء میں انتقال ہوگیا انہوں نے ہی مدرسہ شروع کیا۔ بعدازاں جماعت والوں نے فیصلہ کیا کہ ہم کتب کامدرسہ کھولنا چاہتے ہیں توانہوں نے قاری صاحب﷫ کو جواب دے دیا۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
رشد: پھر آپ نے حفظ قرآن کہاں سے مکمل کیا؟
شیخ: میں قاری اظہاراحمد﷫ کے ساتھ ’تجوید القرآن‘ آگیا تھا اور یہیں پر میں نے ۱۹۶۵ء میں حفظ مکمل کرلیا۔ تقریباً تین چار سالوں میں میں نے حفظ مکمل کیا اور پھر وہیں قاری اِظہار احمد﷫ سے تجوید پڑھی۔ ادھر مولانا بدیع الزمان﷫ ہوتے تھے جو ہمیں ترجمہ، عربی اور علم الصرف اور نحو پڑھاتے تھے۔
 
Top