• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

شیخ القراء قاری محمد ادریس العاصم﷾سے ملاقات

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
رشد:دورانِ تعلیم آپ کی روحانی کیفیت کیسی تھی؟
شیخ:روحانیت تو جیسی کیسی بھی تھی البتہ میں علما کی خدمت کرتاتھا مثلاً حضرت حافظ محمدگوندلوی ﷫ کے پیچھے میں مغرب کی نماز ادا کرنے جاتا تھاجو ٹالی والی مسجد میں نماز پڑھاتے تھے۔نماز کے بعد آپ کچھ دیرذکر اذکار کرتے اور سنتیں گھر جاکر اداکرتے۔میں جلدی جلدی سنتیں ادا کرنے کے بعد ان کی جوتی اور لاٹھی پکڑتاان کے سامنے پیش کرکے پھر باتیں کرتے اورمسائل پوچھتے ہوئے گھر تک چھوڑتا۔۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
رشد: تجوید وقراء ت کی جانب کیسے میلان ہوا؟
شیخ:تجویدو قراء ات کی جانب میراذہن شروع ہی سے مائل تھا، کیونکہ ہماری رہائش چینیانوالی مسجد کے قریب تھی ، قاری اسماعیل اچھے لہجے میں پڑھتے تھے اس لیے میرا رجحان ادھر ہوا۔ جامعہ اسلامیہ میں اس سلسلے میں،میں نے تقریباً دس بارہ لڑکے فارغ کئے ہیں۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
رشد: آپ کے اندر تجوید و قراء ات کا ذوق پیدا کرنے میں کس ہستی کاہاتھ ہے؟
شیخ: میرے استادو مربی قاری اظہار احمد﷫ کا۔ چونکہ میں حفظ کے ساتھ ہی قاری اظہاراحمد﷫ سے منسلک ہوگیا تھا اس لیے قاری صاحب﷫ کی طرح میراذہن بھی تجویدو قراء ات کی جانب مائل ہوگیا اور میں نے شروع سے ہی ان سے مشق شروع کر دی تھی۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
رشد: قاری صاحب﷫ کی آپ پر خصوصی توجہ کی وجہ آپ کی آواز تھی؟
شیخ: قاری افضل صاحب جو مولوی غلام اللہ خان کی مسجد راولپنڈی میں ہوتے تھے ۔جو لڑکوں کو بڑے عجیب سے انداز میں اذان سکھاتے۔ادھر سے ایک لڑکا بھاگ کر یہاں چینیانوالی مسجد آگیا۔اس نے اس لہجے میں اذان دینا شروع کردی جو میرے ذہن میں بیٹھ گیا۔پھر میں نے بھی اسی لہجے میں بھرپور تیاری کے ساتھ اذان کہی اور اذان کے بعد باہر ٹہلنے لگ گیا کہ قاری صاحب﷫ آکرمجھے داد دیں گے۔قاری صاحب﷫ آئے تو انہوں نے مجھے بلایا، میں خوشی خوشی گیا کہ ان سے داد وصول کرتاہوں۔ وہ کہنے لگے: ’’ادریس‘‘ کمبخت کہیں کے۔ اذان اس طرح دیتے ہیں۔ نماز کے بعد میرے پاس آنا۔نماز کے بعد میں ان کے پاس گیا تو انہوں نے مجھے اذان کی مشق کروائی اور مسلسل پندرہ دن حجازی لہجے میں مشق کرواتے رہے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
قاری صاحب﷫ مجھے مقابلہ حسن قراء ات میں بھیجاکرتے تھے۔میں جامعہ اسلامیہ گوجرانوالہ میں تھاکہ مجھے قاری صاحب﷫ کا خط ملا،لکھا تھا۔’’فلاں تاریخ کو تم نے لاہور لازماً پہنچنا ہے۔ کوالمپور مقابلے میں تمہارا نام دے دیا گیا ہے۔‘‘
بادشاہی مسجد میں مقابلہ ہوا۔ قاری اظہاراحمد﷫، حضرت حسن شاہ صاحب، قاری عبدالوہاب صاحب اور غلام رسول صاحب جج تھے۔ اس مقابلے میں میری تیسری پوزیشن آئی۔قاری صاحب﷫ کا شروع ہی سے مجھے اس طرف لگانے کا ذہن تھا۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
رشد: مدینہ یونیورسٹی کس طرح جانا ہوا؟
شیخ: مدینہ یونیورسٹی میں دوست پڑھتے تھے اور مصری قراء کی باتیں سناتے، جس سے مجھے بھی شوق پیدا ہوا۔میرے کافی سارے دوستوں نے مدینہ یونیورسٹی میں کاغذات بھیجے میں نے بھی کاغذات بھیجے، لیکن میرے اور ان کے کاغذات میں فرق یہ تھا کہ انہوں نے تو تصدیق کروا کے کاغذات بھیجے تھے جبکہ میں نے تصدیق کے بغیر ہی تجوید اور کچھ دیگر سندوں کے ساتھ کاغذات بھیج دیئے۔
مدینہ یونیورسٹی سے جواب یہ آیا کہ اس سال تو کوٹہ پورا ہوچکا ہے آپ اگلے سال کے لیے سعودی سفارتخانے سے اپنی سندوں کی تصدیق کروا کر بھیجیں۔ میں سعودی سفارتخانے میں چلا گیا،لیکن تین دن تک میری وہاں شنوائی نہ ہوئی۔ چوتھے دن میں کچھ پیسے ساتھ لے کے وہاں پہنچ گیا۔ اچانک وہاں میری ملاقات عطاء اللہ ثاقب﷫ سے ہوگئی۔ جنہوں نے ہدایۃ المستفید کا ترجمہ کیا اور چینیانوالی مسجد میں مولانا داؤد﷫کے نائب ہوا کرتے تھے۔ اوروہاں درس وغیرہ بھی دیتے تھے۔ مجھ سے کہنے لگے قاری صاحب آپ کدھر، میں نے مدعا بیان کیا تو انہوں نے کہا آؤ میرے ساتھ۔ انہوں نے جاکر انہیں کہا کہ یہ جماعت کے قاری ہیں اور اہلحدیث ہیں ان کی تصدیق کردیں۔ انہوں نے مجھے اگلے دن آنے کاکہا۔ بالآخر انہوں نے میری سندوں کی تصدیق کردی۔لہٰذا میں نے کاغذات دوبارہ بھیج دیئے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
حافظ ثناء اللہ زاہدی﷾گوجرانوالہ میں میرے ساتھ پڑھتے رہے تھے۔ ان کا داخلہ ایک سال پہلے ہوچکا تھا۔ یہ میرے پاس آئے تو میں نے انہیں بتایا کہ میں نے کاغذات بھیجے تھے، لیکن واپس آگئے اب دوبارہ بھیجے ہیں تو وہ کہنے لگے۔ ہم شیخ ابن باز﷫ کوخط لکھتے ہیں کہ وہ سفارش کردیں۔لہٰذا زاہدی صاحب﷾نے میری طرف سے خط بنا کر شیخ ابن باز﷫ کوبھیج دیا۔ شیخ ابن باز﷫ نے مدینہ یونیورسٹی میں میری سفارش کردی لہٰذا میرا داخلہ ہوگیا اور میں مدینہ پہنچ گیا۔ وہاں پہنچ کر اتفاقاً مجھے یونیورسٹی کا رجسٹر دیکھنے کا موقع ملا تو دیکھا کہ اس پر لکھا ہوا ہے۔ محمد ادریس عاصم اور آگے درج تھا کہ شیخ ابن باز﷫ نے اس کی سفارش کی ہے، لیکن اس سال تو کوٹہ پُر ہوچکا ہے لہٰذا آئندہ سال اس کا داخلہ ہوگا یعنی اس سال میرا داخلہ بھی ہوا اور مجھ سے معذرت بھی کی گئی۔ داخلہ ۱۹۷۴ء میں ہواتھا۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
رشد: مدینہ میں آپ نے کتنے سال پڑھا؟
شیخ: ایک سال شعبہ میں پڑھا، جبکہ چار سال کلیۃ القرآن میں ۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
رشد: کلیۃ القرآن میں آپ کے اَساتذہ کون کون سے تھے؟
شیخ: شیخ عبدالفتاح المرصفی ﷫، شیخ سیبویہ، شیخ عبدالرافع رضوان، شیخ محمد جادو،شیخ عبدالفتاح القاضی، شیخ عبدالرزاق اور شیخ سالم محیصن میرے اساتذہ تھے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
رشد: آپ نے کلیہ میں چارسال کے اندرعشرہ کبریٰ پڑھی؟ اس کے ساتھ ساتھ آپ علیحدہ کچھ پڑھتے رہے ہوں تو اس کی تفصیل بتا دیں؟
شیخ:مدینہ یونیورسٹی میں مجھے پتہ چلا کہ شیخ مرصفی ﷫ لڑکوں کو الگ پڑھنے کے لیے ٹائم دیتے ہیں۔ ان سے میرا تعارف ہواتو میں نے پڑھنے کے لیے ٹائم مانگا۔ انہوں نے مجھے گھر آنے کا کہا۔ میں ان کے گھر گیاتو انہوں نے پہلے مجھ سے سنا اور سن کر بہت خوش ہوئے۔ اس وقت تمیم ذعبی ان سے پڑھا کرتے تھے۔ چونکہ ان کے پاس اور بھی لڑکے پڑھنے آتے تھے اس لیے انہوں نے مجھے ایک دن کاٹائم دیا کہ ایک ہفتے میں ایک دن میرے پاس آجایا کرو، لیکن جیسے جیسے لڑکے فارغ ہوتے گئے میرا ٹائم بڑھتا گیا۔بالآخرہفتے کے سارے دن مجھے مل گئے۔
کلیہ میں چونکہ ہم نے پہلے سال طیبۃ النشر پڑھی تھی۔ اس کتاب کے ساتھ ایک خاص تعلق کی بنا پر میں نے شیخ صاحب ﷫ سے کہا کہ مجھے طیبۃ النشر بھی پڑھائیں۔ انہوں نے مجھے کہا کہ تم اس کتاب کا مطالعہ کرو اور ساتھ میں تمہیں ایک اور کتاب لاکر دیتا ہوں۔ شیخ صاحب ﷫ نے مجھے’منہۃ المولی‘ لاکر دی۔ اس میں جو اختلافی کلمات شاطبیہ اور درہ وغیرہ میں موجود نہیں ہیں، کا تفصیلی ذکر ہے۔
 
Top