کیا شیعہ نے کبھی بھی اسلام اور مسلمانوں کے دفاع کا فریضہ ادا کیا ہے؟؟؟۔۔۔
رافضی شیعہ ہمیشہ سے مسلمانوں کی تباہی وبربادی کا ہتھیار اور ان کی ملی وحدت میں زہر آلودہ خنجرکی حیثیت ہی رکھتے ہیں اور آج تک ان کا کردار ایک جیسا ہی ہے عیسائی ہمیشہ سے اسلامی حکومتوں کو ختم کرنے کے لئے انہیں استعمال کرتے آرہے ہیں اور آج بھی کررہے ہیں ہم تمام شیعہ رافضیوں کو چیلنج کرتے ہیں کہ وہ صرف ایک شیعہ لیڈر کا نام بتادیں جس نے کوئی ملک یا علاقہ فتح کرکے اسلامی مملکت میں شامل کیا ہو؟؟؟۔۔۔
اُمت اسلامیہ کے خلاف شیعہ رافضیوں کی بدترین خیانتیں!۔
یہ مسلمہ حقیقت ہے کہ رافضی شیعہ کی دینی ولاء اور محبت “قم“ کے مذہبی لیڈروں کے ساتھ ہے اور ان کے سیاسی وابستگی صرف اور صرف حکومت تہران کے ساتھ جس شخص نے ان زیریلے کیڑوں کے اقوال پڑھے سنے ہوں وہ یہ تلخ حقیقت پالیتا ہے۔۔۔
اس بات کی اہم ترین توثیق مصری صدر نے عربی چینل کو ٨\٤\٢٠٠٦ کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں کی مصری صدر کہتے ہیں کہ شیعہ کی ولاء اور دوستی ایران کے ساتھ ہے اسی طرح اردن کے بادشاہ عبداللہ نے بھی شیعی ہلال احمر کے قیام سے ڈرایا ہے انہوں نے شیعی ہلال احمر کے قیام پر خبردار کیا جو اپنی کاروائیاں عراق میں کررہا ہے ار لبنان میں حزب اللہ کی شکل میں عمل پیرا ہے سعودی عرب کے وزیر خارنہ جناب سعود الفیصل نے بھی عراقی معاملات میں ایرانی دخل اندازی پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے جبکہ یہودیوں کے وزیر اعظم شیرون نے ایک مذاکرے کے دوران واضح اعلان کیا کہ مجھے آج دور دور تک اسرائیل کا دشمن کوئی شیعہ دکھائی نہیں دیتا
(دیکھئے مذاکرات شیرون صفحہ ٥٨٣)۔۔۔
شیرون کے اس اعلان میں ہمیں اس سوال کا جواب بھی مل جاتا ہے کہ اسرائیل حزب اللہ کے خلاف سخت ترین فوجی ایکشن کیوں نہیں لیتا جیسا کہ وہ مجاہد تنظیم حماس کے لیڈروں کے خلاف پوری دنیا میں سخت گیر رویہ اپنائے ہوئے ہے اسرائیل کے حماس کے خلاف درندگی کی مشہور ترین مثالیں شیخ احمد یاسین، ڈاکٹر عبدالعزیز الرنتیسی، یحٰیی عیاش کے خلاف مجرمانہ حملے ہیں جس میں یہ قائدین جام شہادت نوش فرماگئے۔۔۔
اس طرح اسرائیل نے ڈاکٹر مشعل کو بھی قتل کرنے کی ناکام کوشش کی ہے اللہ تعالٰی انہیں اپنی رضا اور خوشنودی کے مطابق اعمال کرنے کی توفیق سے نوازے آمین۔۔۔
میں اس موضوع کو تفصیل سے بیان نہیں کروں گا بلکہ شیعہ کی بدترین خیانتوں کی طرف اشارہ کروں گا اور جو حضرات تفصیل کے خواہش مند ہوں ان کے لئے تفصیلات کے مصادر اور مراجع ذکر کروں گا۔۔۔
لیجئے شیعہ کی بدترین تاریخ، اسلام اور اہل اسلام کے خلاف خیانتوں کی ایک جھلک ملاحظہ فرمائیں۔
١۔ شیعہ رافضیوں نے امیر المومنین حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے خلاف خیانت کی تو انہوں نے ان کی شدید مذمت کی اور اُن کے افعال وکردار سے براءت کا اعلان کیا
(حضرت علی رضی اللہ عنہ کا شیعہ رافضی کی مذمت میں خطبہ دیکھیں، نہج البلاغہ، محمد عبدہ، صفحہ ١٤٨، خطبہ ٦٩)۔۔۔
٢۔ حضرت حسن رضی اللہ عنہ کے ساتھ ان کی خیانت ڈھکی چھپی نہیں، ایک شیعہ رافضی نے ان کی ران میں زہر آلود خنجر مارا (جس سے وہ بعد میں فوت ہوگئے) اور شیعہ حسن کو مذل المومنین (مومنوں کو رسوا کرنے والا) کا لقب دیا۔۔۔ (کیونکہ انہوں نے اپنے نانا رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشنگوئی کے مطابق مسلمانوں کے دو عظیم گروہوں میں صلح کروادی تھی اور حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے صلح کرلی تھی جو شیعہ رافضیوں کو کسی صورت گوارہ نہ تھی)۔
(دیکھئے مجلسی کی کتاب بحار الانوار ٤٤\٢٥، اور امام طبری کی کتاب لا دلائل الامامۃ صفحہ ٦٤)۔۔۔
٣۔ حضرت حسین رضی اللہ عنہ سے ان کی خیانت عالمی شہرت یافتہ ہے انہوں نے حضرت حسین رضی اللہ عنہ کو بےشمار خطوط لکھ کر کوفہ آنے کی دعوت دی، جب آپ رضی اللہ عنہ ان کی دعوت پر کوفہ پہنچ گئے تو انہوں نے آپ رضی اللہ عنہ کی بیعت کی لیکن پھر انہی کے خلاف ہوگئے اور آپ رضی اللہ عنہ کو شہید کردیا (دیکھئے شیعہ مؤلف کی کتاب عیسان الشیعہ ١\٣٢ مؤلفہ محسن امین) حضرت حسین رضی اللہ عنہ نے ان کی بدعہدی اور خیانت معلوم ہونے پر انہیں بدعا دی تھی
(دیکھئے مفید کی کتاب الاشاد ٢\١١-١١١)۔۔۔
٤۔ ہارون رشید کے عہد حکومت میں شیعہ رافضی وزیر علی بن یقطین نے بددیانتی کرتے ہوئے پانچ سو سنی مسلمانوں کو قید خانے کی چھت گرا کر قتل کردیا
(دیکھئے نعمت اللہ جزائری کی کتاب، الانوار النعمانیہ)۔۔۔
٥۔ فاطمیوں کا عہد حکومت اہل سنت کے مذہب کو مٹانے اور شیعہ مذہب کی نشرواشاعت کے لئے خیانتوں اور بددیانتوں سے بھرا پڑا ہے
(تفصیل کے لئے عماد حسین کی کتاب خیانات الشیعہ واثرھا فی ھزائم الامۃ الاسلامیۃ صفحہ ٤٧ دیکھیں۔۔۔
٦۔قرامطہ نے حجاج کرام کو قتل کرکے ان کو اموال لوٹ لئے اس طرح وہ حاجیوں کے خون اور مال کو اپنے لئے حلال سمجھ کر لوٹتے رہے
(تفصیل کے لئے مذکورہ بالاکتاب کا صفحہ ٦٣ ملاحظہ کریں)۔۔۔
٧۔ بوھری فرقے کی خیانتیں اور سنی مسلمانوں پر ان کا ظالمانہ تسلط
(حوالہ سابق کا صفحہ ٧٣ دیکھیں)۔۔۔
٨۔ رافضی وزیر مؤید الدین ابی طالب محمد احمد علقمی نے سخت بدیانتی کرتے ہوئے تاتاریوں کو عباسی حکومت کے دارلحکومت بغداد میں داخل ہونے پر مدد دی اور مسلمانوں کے قتل وغارت میں شریک ہوا
(تفصیل کے لئے عماد حسین کی کتاب خیانات الشیعہ واثر ھا فی ھزائم الامہ الاسلامیہ کا صفحہ ٨١ دیکھیں، نیز شیخ سلمان عودہ کی کتاب دور الشیعہ فی سقوط بغداد علی آبدی التتار ملاحظہ کیجئے)۔۔۔
٩۔ جب تاتاری دمشق میں داخل ہوگئے تو رافضی شیعہ نے ان کی اطاعت قبول کرکے ان کی حکومت میں خدمات انجام دیں
(تفصیل کے لئے شیخ عماد حسین کی مذکورہ بالا کتاب کا صفحہ ٩٢ دیکھیں)۔۔۔
١٠۔ ہلاکو جب حلب میں فوجیں لے کر داخل ہوا اور اس نے بےشمار مسلمان شہید کردیئے تو اس دوران شیعہ رافضیوں نے ہلاکو کی فرمانبرداری اختیار کرلی اور اس کے خلاف جنگ سے دستبردار ہوگئے
(حوالہ سابق کا صفحب نمبر ٩٧ ملاحظہ کیجئے)۔۔۔
١١۔ نصیر الدین الطوسی رافضی نے سنی مسلمانوں کے قتل وغارت میں بھرپور گھناؤنا کردار کیا
(حوالہ سابق صفحہ ١٠١ ملاحظہ فرمائیں) مسلمانوں کے اموال قبضے میں لے لئے اور ان کی فکری اور نظریاتی میراث کو ختم کرکے رکھ دیا۔۔۔
١٢۔ شیعہ کی خیانتوں میں ایک یہ بھی ہے کہ انہوں نے اُمت اسلامیہ کے عظیم مجاہد اور ہیروصلاح الدین ایوبی کو قتل کرنے کی سازش کیں (اللہ تعالٰی نے بیت المقدس کو کفار سے آزاد کرانے کا شرف حضرت عمر فاروق عمر رضی اللہ عنہ کو دیا اور پھر دوبارہ صلاح الدین ایوبی رحمہ اللہ کو یہ سعادت نصیب ہوئی کہ اس نے بیت المقدس کو یہودیوں سے آراد کرایا لیکن یہ دونوں عظیم ہستیاں شیعہ امامیہ کے نزدیک کافر ہیں، تفصیل کے لئے عماد حسین کی کتاب کا صفحہ ١٠٩ دیکھیں)۔۔۔
١٣۔ شیعہ نے سنی مسلمانوں کی سابقہ حکومت کو ختم کرنے کے لئے عیسائیوں سے مکمل تعاون کیا اور ان کے خفیہ ایجنٹ کا کردار ادا کیا
(مذکورہ بالا کتاب کا صفحہ ١١٧ دیکھیں)۔۔۔
١٤۔ شیعہ اثناعشریہ امامیہ کی تنظیم آمل الشیعہ لبنان میں عیسائیوں کے ساتھ مل کر سنی مسلمانوں کے خلاف بدکرداری میں ملوث ہے
(حوالہ سابق کا صفحہ ١٤٥ دیکھیں)۔۔۔
١٥۔ صفوی شیعی حکومت نے عثمانی حکومت کی یورپ میں فتوحات کا بائیکاٹ کیا اور عثمانی حکومت کے خلاف عیسائیوں کے ساتھ مل کر سازشوں کے کئی جال بننے
(دیکھئے کتاب الصفویون والدولہ)۔۔۔
١٥۔ شیعہ امامیہ خلیجی ممالک میں بےشمار خیانتوں کی مرتکب ہے جیسا کے وہ عراق میں عیسائیوں کے ساتھ اتحاد کرکے سنی مسلمانوں کے خلاف مجرمامہ کاروائیاں کررہے ہیں اور اس میں ان کے علماء جیسے سیستانی اور الحکم ہیں ان کی مکمل حمایت انہیں حاصل ہے
(دیکھئے عماد حسین کی کتاب خیانات الشعہ صفحہ ١٦٧)۔۔۔
امریکی سفیر اور عراق میں امریکی حاکم پال بریمر کی کتاب عراق میں فیصلہ کن سال میں شیعہ کے گھناؤنے کردار کے متعلق بعض نہایت خطرناک اعترافات شامل ہیں اس نے لکھا ہے کہ کس طرح عراقی تباہی اور شکست میں شیعہ امامیہ نے عیسائیوں کا بھرپور ساتھ دیا
(حوالہ سابق صفحہ ٧٦)۔۔۔
پال بریمر لکھتا ہے ابھی تک بہت سارے شیعہ رافضی امریکیوں پر سخت غضباک ہیں کہ وہ عراق میں قتل وغارت بند کررہا لیکن اس کے باوجود شیعہ قائدین مثلا آیہ اللہ العظمی السیستانی وغیرہ نے اپنے پیروکاروں کو عیسائی اتحاد کے ساتھ مکمل تعاون کرنے کا حکم دیا ہے اور یہ تعاون عراق کو آزاد کرانے کی ابتداء سے ابھی تک جاری ہے اور ہم بھی ان کے تعاون کو کھونے کا خطرہ مول نہیں لے سکتے۔۔۔
اس طرح عراق میں اسلامی انقلاب کی مجلس اعلٰی کے لیڈر عبدالعزیز الحکیم کے بارے میں لکھتا ہے!۔
مجھے عبدالعزیز الحکیم نے کہا جبکہ وہ اپنی رنگین عینک سے مجھے دیکھ رہا تھا جناب سفیر محترم! آپ نے فرمایا کہ عنقریب اس نئے لشکر کی قیادت فوجی افسر کریں گے تو وہ افسر کون ہوں گے؟؟؟۔۔۔
میں نے اس کا عربی لقب لے کر کہا!۔
جناب میرا وعدہ ہے کہ پہلے لشکر کا قائد شیعہ رافضی ہوگا۔۔۔ یقینا امریکی اتحادی فوجوں کے سربراہ نے یہ وعدہ پورا کردیا ہے۔۔۔
(دیکھئے کتاب کا صفحہ ٨٢)۔۔۔
پال بریمر مزید لکھتا ہے کہ السیستانی امریکی افواج کا بڑا قریبی ساتھی ہے لیکن وہ نہیں چاہتا کہ وہ اعلانیہ امریکی فوج کے ساتھ مل کر کام کرے اس لئے امریکی لیڈر اپنے ایجنٹوں کے ذریعے اس کی امریکی خدمات پر خصوصی شکریہ ادا کرتے ہیں
(دیکھئے امریکی سفیر کی کتاب کا صفحہ ٢١٣)۔۔۔
عراق پر قبضہ کے فوری بعد آیۃ اللہ العظمٰٰی نے شیعہ کے مخصوص ٹی وی چینل پر اعلان کیا کہ وہ امریکی اتحاد کے ساتھ ہرگز تعاون نہیں کرے گا اور اس کے ساتھ کاروائیوں میں شریک نہیں ہوگا۔۔۔ لیکن میں نے اس پر دباؤ نہیں ڈالا کیونکہ میں اس کے ساتھ خصوصی انفرادی میٹنگ کرنا چاہتا تھا لہذا اس میٹنگ میں تمام شکوک وشبہات دور ہوگئے السیستانی یقینا عالم اسلام اور عالم عرب کے حالات سے بخوبی واقف ہے اس لئے یہ ممکن ہی نہیں کہ وہ اعلانیہ طور پر امریکی غاصب فوجیوں کے ساتھ تعاون کرسکے۔۔۔ ١٩٢٠ء کی کچھ تلخ یادیں بھی موجود ہیں حالانکہ وہ ان میں شریک ہی نہیں تھا اس لئے اسے دو جانب کا خیال رکھ کر چلنا پڑتا ہے اسے مقتدٰی الصدر جیسے جذباتی احمق سے بھی بچنا ہے اور ہمارے ساتھ تعاون بھی کرنا ہے لیکن بہرحال السیستانی ہمارے ساتھ کام جاری رکھے گا اور ہم اہداف باہم تقسیم کرکے حاصل کرلیں گے۔۔۔
رافضیہ کے نفاق اور مسلمانوں کے ساتھ ان کی دشمنی اور دھوکہ دہی کو مزید سمجھنے کے لئے پال بریمر کا یہ بیان پڑھیں وہ کہتا ہے۔۔۔
جس دوران عربی اور مغربی ذرائع ابلاغ السیستانی کے امریکی اتحاد کے ساتھ اختلاف اور علیحدگی کی خبریں نشر کررہے تھے عین اس وقت میں اور السیستانی اپنے ایجنٹوں کے ذریعے سے شہری معاملات کے انتظام وانصرام میں مصروف تھے عراق میں امریکی اتحادی فوجوں کے ساتھ السیستانی کا یہ تعاون پورا عرصہ جاری رہا۔۔۔
موسم گرما کی ابتداء میں تمام شکوک وشبہات ختم ہوگئے جب السیستانی نے مجھے پیغام بھیجا کہ میں نے امریکی اتحاد کے ساتھ کسی دشمنی کی بناء پر اپنے مؤقف کا اعلان نہیں کیا بلکہ آیت اللہ کا خیال ہے اور اتحادی فوجوں کے ساتھ سرعام تعاون کی بجائے خفیہ دوستانہ تعلقات زیادہ مفید ہیں اور ہماری مشترکہ کوششوں کے لئے نفع بخش ہیں اگر اعلانیہ اتحاد کیا گیا تو مسلمانوں کے بہت سارے لوگ ہمارے خلاف ہوجائیں گے اور ہمارا اعتماد ختم ہوجائے گا، لہذا ہ اسی طریقے سے آپ سے تعاون کریں گے جیسے بےشمار شیعہ رافضی اور کمیونسٹ سنی کررہے ہیں یا جیسا کہ شیعہ کے علماء آپ کے ساتھ تعاون کررہے ہیں۔۔۔
اتحاد کے ساتھ اختلاف اور عداوت کا اعلان کرتا ہے جبکہ اندر خانے ان کے ساتھ مکمل تعاون کرتاہے امریکی فوجوں کے ساتھ عراق پر قبضہ جمانے کی بھرپور کوشش کرتا ہے تاکہ بعد میں اپنا حصہ وصول کرسکے، شیعہ کا یہ خطرناک کردار کوئی تعجب خیز چیز نہیں ہے ان کے آباؤ اجداد بھی اسی طرح کے گھناؤنے کردار ادا کرتےرہے ہیں جیسا کہ ابن علقمی نے کیا تھا جیسا کے موجودہ دور میں ان کے لیڈر عبدالمجید خوئی، محمد الباقر الحکیم، اور اعلی السیستانی عراق میں کررہے ہیں یہ بدکردار شیعہ مسلمان ممالک پر کفار کے لئے قبضہ کے لئے اپنی خدمات پیش کررہے ہیں۔۔۔
واللہ المستعان۔۔۔
واللہ اعلم۔