• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

شیعہ کی حدیث یا لطیفہ

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
پہلی بات یہ کہ شیعہ اپنی کسی بھی کتب حدیث کے بارے میں یہ دعویٰ نہیں کرتے کہ ان میں موجود روایات سب کے سب صحیح ہیں اور اپنی کسی کتاب کے بارے میں یہ نہیں کہتے کہ اصح کتاب بعد کتاب اللہ جس طرح کہ دیگر لوگ صحیح بخاری کے متعلق کہتے ہیں
اور دوسری بات یہ کہ اہل سنت کے ائمہ نے حیوانات سے کلام کرنے کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دلائل النبوۃ میں شمار کیا ہے اور اس حمار سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے کلام کو بھی ابن کثیر نے حیوانات سے تعلق رکھنے والے دلائل نبوت کے عنوان کے تحت حمار والی اس حدیث کو اس طرح ذکر کیا ہے
عن أبي منظورٍ قال لما فتح اللهُ على نبيِّه صلَّى اللهُ عليه وسلَّمَ خيبرَ أصابه من سهمِه أربعةَ أزواجٍ بغالٍ وأربعةَ أزواجٍ خِفافٍ وعشرَ أواقِ ذهبٍ وفضةٍ وحمارًا أسودَ ومكتلَ قال فكلم النبيُّ صلَّى اللهُ عليه وسلَّمَ الحمارَ فكلَّمه الحمارُ فقال له ما اسمُك قال يزيدُ بنُ شهابٍ أخرج اللهُ من نسل جدي ستينَ حمارًا كلُّهم لم يركبْهم إلا نبيٌّ لم يبقَ من نسلِ جدي غيري ولا من الأنبياءِ غيرُك وقد كنتُ أتوقَّعُك أن تركبَني
ابی منظور روایت کرتے ہیں کہ جب اللہ نے خیبر کی فتح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو عطاء فرمائی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حصہ میں چار جوڑے خچر چار جوڑے موزے دس اقیہ سونا چاندی اور ایک سیاہ حمار آئے راوی بیان کرتا ہے کہ پھر آپ نے حمار سے کلام کیا اور حمار نے بھی آپ سے کلام کیا آپ نے اس سے پوچھا تمہارا نام کیا ہے ؟ اس نے کہا یزید بن شہاب ! اللہ نے میرے دادا کی نسل سے ساٹھ حمار پیدا کئے ان پر اللہ کے نبی کے علاوہ کوئی سوار نہیں ہوا اور میرے دادا کی نسل سے اور کوئی باقی نہیں رہا اور نہ انبیاء میں آپ کے سوا کوئی باقی رہا اور مجھے امید تھی کہ آپ میرے اوپر سواری فرمائیں گے ۔

اسی طرح کی روایات دیگر ائمہ اہل سنت نے اپنی کتابوں میں بیان کی ہیں
 

اخت ولید

سینئر رکن
شمولیت
اگست 26، 2013
پیغامات
1,792
ری ایکشن اسکور
1,296
پوائنٹ
326
اپنی کسی کتاب کے بارے میں یہ نہیں کہتے کہ اصح کتاب بعد کتاب اللہ جس طرح کہ دیگر لوگ صحیح بخاری کے متعلق کہتے ہیں
جی ہاں یہ نہیں کہتے بس یہ کہتے ہیں کہ:

الکافی تمام اسلامی کتابوں میں سے عظیم المرتبت کتاب ہے
شیخ عباس القمی

ہم نے اپنے علماٗ و مشائخ سے سنا ہے،اسلام میں ایسی کوئی کتاب تصنیف نہیں ہوئی جو اس کے مساوی ہو یا اس کے ہم پلہ ہو۔
شیخ محمد امین الاستر آبادی۔الکنی والالقاب القمی،جلد دوم،۵۹۳۔ ۵۹۴
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
جی ہاں یہ نہیں کہتے بس یہ کہتے ہیں کہ:
لیکن پھر بھی اصح کتاب بعد کتاب اللہ والے قول کا مقابلہ ان اقوال سے نہیں ہوتا یہ تو ایک ضمنی بات تھی اصل موضوع کچھ اور ہے اگر اس پر روشنی ڈالیں تو میرے علم میں بھی اضافہ ہو شکریہ
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
شیعہ علماء اور شیعہ علمی اداروں کو چاہئے کہ وہ "صحیح بخاری" کی طرح “اصول کافی” کو بھی ”اوپن“ کرکے شیعہ اور سنی عوام کی ”دسترس“ میں دے دیں۔ آج کے دور میں عقل انسانی اور علم کا ارتقا اتنی بلندی پر پہنچ چکا ہے کہ ان دونوں کتب کے عام مطالعہ اور موازنہ سے بھی “حق” تک بآسانی پہنچا جاسکتا ہے۔ لیکن پتہ نہیں کیوں شیعہ علماء "اصول کافی" تک اپنے شیعہ عوام کی بھی “رسائی” کے حق میں نہیں ہیں۔ نہ تو یہ کتاب عام مارکیٹ میں دستیاب ہے اور نہ ہی شیعہ بُک اسٹورز یا شیعہ لائبریری سے عام لوگوں کو دی جاتی ہے۔ کچھ عرصہ قبل میرے ایک انتہائی قریبی “شیعہ دوست” سے اصول کافی کے بعض مندرجات پر بحث ہوئی تو انہوں نے سرے ہی سے ایسے کسی “مندرجات” سے انکار کردیا۔ میں نے پوچھا کہ کیا آپ نے یہ اہم ترین شیعہ کتاب پڑھی ہے۔ کہنے لگے نہیں۔ میں نے کہا کہ آپ کے گھر میں موجود ہے۔ کہنے لگے کہ نہیں۔ میں نے کہا کہ پھر آپ پہلے اس کتاب کو حاصل کر کے خود پڑھئے۔ کہنے لگے کوئی مسئلہ نہیں۔ میں فلاں مرکز سے یہ کتاب لے آؤں گا۔ کچھ عرصہ بعد ان سے بات ہوئی تو بڑی حیرت اور افسوس سے کہنے لگے کہ میں اس اہم ترین شیعہ مرکز میں گیا تھا۔ جب میں نے یہ کتاب ان سے مانگی تو وہ کہنے لگے کہ یہ کتاب تو اب نایاب ہے، دستیاب ہی نہیں ہے۔ میں نے کہا کہ بھائی آپ کو ئی کتاب کوئی نہیں دے گا۔ آپ شیعہ ہوتے ہوئے اپنی اس اہم ترین کتاب کو براہ راست نہیں پڑھ سکتے۔ ہاں اس کے اقتباسات آپ کو اپنی مجلسوں، حسب ضرورت میں سنائے جاتے رہیں گے۔ اور جب کوئی “غیر شیعہ” اس کتاب کے متنازعہ اقتباسات معہ حوالہ کے پیش کرے گا، آپ لوگ اس کا انکار کرتے رہوگے کہ یہ سب کچھ ہماری کتاب میں موجود ہی نہیں ہے وغیرہ وغیرہ
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
اچھی کہانی ہے پسند آئی
“کہانی” پسند کرنے کا بہت بہت شکریہ۔
  1. کیا آپ کے پاس کسی مستند شیعہ ادارے کا شائع کردہ مکمل (خلاصہ نہیں) “اصول کافی” موجود ہے؟
  2. اگر ہے تو کیا اسے مکمل پڑھنے کا اتفاق ہوا ہے؟
  3. اگر یہ کتاب آپ کے پاس موجودہے تو کیا آپ اسے کسی “غیر شیعہ” کو پڑھنے کے لئے دے سکتے ہیں؟
  4. اگر آپ کے پاس یہ کتاب موجود نہیں ہے تو کیا آپ اسے حاصل کر نے کا “کارنامہ” سر انجام دے سکتے ہیں؟
اب یہ مت لکھئے گا کہ بہت اچھے سوالات ہیں۔ نیکسٹ کوسچین پلیز ۔ ۔ ۔ (ابتسامہ)
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
“کہانی” پسند کرنے کا بہت بہت شکریہ۔
  1. کیا آپ کے پاس کسی مستند شیعہ ادارے کا شائع کردہ مکمل (خلاصہ نہیں) “اصول کافی” موجود ہے؟
  2. اگر ہے تو کیا اسے مکمل پڑھنے کا اتفاق ہوا ہے؟
  3. اگر یہ کتاب آپ کے پاس موجودہے تو کیا آپ اسے کسی “غیر شیعہ” کو پڑھنے کے لئے دے سکتے ہیں؟
  4. اگر آپ کے پاس یہ کتاب موجود نہیں ہے تو کیا آپ اسے حاصل کر نے کا “کارنامہ” سر انجام دے سکتے ہیں؟
اب یہ مت لکھئے گا کہ بہت اچھے سوالات ہیں۔ نیکسٹ کوسچین پلیز ۔ ۔ ۔ (ابتسامہ)
گوگل پر سرچ کرلیں آپ کو اپنے تمام سوالوں کا جواب مل جائے گا ویسے کہانیاں اچھی لکھ لیتے آپ
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
کیا موضوع ہے کہاں کی بات ہورہی ہے اگر موضوع کی مناسبت سے بات کی جائے تو مناسب رہے گا کیا خیال ہے !!
 
Top