Aamir
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 16، 2011
- پیغامات
- 13,382
- ری ایکشن اسکور
- 17,097
- پوائنٹ
- 1,033
9- بَابُ الْخُرُوجِ فِي التِّجَارَةِ:
باب: تجارت کے لیے گھر سے باہر نکلنا
وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: فَانْتَشِرُوا فِي الأَرْضِ وَابْتَغُوا مِنْ فَضْلِ اللَّهِ سورة الجمعة آية 10.
اور (سورۃ الجمعہ میں) اللہ تعالیٰ کا فرمان «فانتشروا في الأرض وابتغوا من فضل الله» کہ جب نماز ہو جائے تو زمین میں پھیل جاؤ اور اللہ کا فضل تلاش کرو
حدیث نمبر: 2062
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَامٍ ، أَخْبَرَنَا مَخْلَدُ بْنُ يَزِيدَ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ : "أَنَّ أَبَا مُوسَى الْأَشْعَرِيَّ اسْتَأْذَنَ عَلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَلَمْ يُؤْذَنْ لَهُ، وَكَأَنَّهُ كَانَ مَشْغُولًا، فَرَجَعَ أَبُو مُوسَى فَفَرَغَ عُمَرُ، فَقَالَ: أَلَمْ أَسْمَعْ صَوْتَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قَيْسٍ ائْذَنُوا لَهُ ؟ قِيلَ: قَدْ رَجَعَ فَدَعَاهُ، فَقَالَ: كُنَّا نُؤْمَرُ بِذَلِكَ، فَقَالَ: تَأْتِينِي عَلَى ذَلِكَ بِالْبَيِّنَةِ، فَانْطَلَقَ إِلَى مَجْلِسِ الْأَنْصَارِ، فَسَأَلَهُمْ، فَقَالُوا: لَا يَشْهَدُ لَكَ عَلَى هَذَا إِلَّا أَصْغَرُنَا أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ، فَذَهَبَ بِأَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، فَقَالَ عُمَرُ : أَخَفِيَ هَذَا عَلَيَّ مِنْ أَمْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَلْهَانِي الصَّفْقُ بِالْأَسْوَاقِ يَعْنِي الْخُرُوجَ إِلَى تِجَارَةٍ".
ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو مخلد بن یزید نے خبر دی، کہا کہ ہمیں ابن جریج نے خبر دی، کہا کہ مجھے عطا بن ابی رباح نے خبر دی، انہیں عبید بن عمیر نے کہ ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے ملنے کی اجازت چاہی لیکن اجازت نہیں ملی۔ غالباً آپ اس وقت کام میں مشغول تھے۔ اس لیے ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ واپس لوٹ گئے۔ پھر عمر رضی اللہ عنہ فارغ ہوئے تو فرمایا کیا میں نے عبداللہ بن قیس (ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ) کی آواز نہیں سنی تھی۔ انہیں اندر آنے کی اجازت دے دو۔ کہا گیا وہ لوٹ کر چلے گئے۔ تو عمر رضی اللہ عنہ نے انہیں بلا لیا۔ ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہمیں اسی کا حکم (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے) تھا (کہ تین مرتبہ اجازت چاہنے پر اگر اندر جانے کی اجازت نہ ملے تو واپس لوٹ جانا چاہئے) اس پر عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا، اس حدیث پر کوئی گواہ لاؤ۔ ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ انصار کی مجلس میں گئے اور ان سے اس حدیث کے متعلق پوچھا (کہ کیا کسی نے اسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے) ان لوگوں نے کہا کہ اس کی گواہی تو تمہارے ساتھ وہ دے گا جو ہم سب میں بہت ہی کم عمر ہے۔ وہ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کو اپنے ساتھ لے گئے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے یہ سن کر فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک حکم مجھ سے پوشیدہ رہ گیا۔ افسوس کہ مجھے بازاروں کی خرید و فروخت نے مشغول رکھا۔ آپ کی مراد تجارت سے تھی۔
باب: تجارت کے لیے گھر سے باہر نکلنا
وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: فَانْتَشِرُوا فِي الأَرْضِ وَابْتَغُوا مِنْ فَضْلِ اللَّهِ سورة الجمعة آية 10.
اور (سورۃ الجمعہ میں) اللہ تعالیٰ کا فرمان «فانتشروا في الأرض وابتغوا من فضل الله» کہ جب نماز ہو جائے تو زمین میں پھیل جاؤ اور اللہ کا فضل تلاش کرو
حدیث نمبر: 2062
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَامٍ ، أَخْبَرَنَا مَخْلَدُ بْنُ يَزِيدَ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ : "أَنَّ أَبَا مُوسَى الْأَشْعَرِيَّ اسْتَأْذَنَ عَلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَلَمْ يُؤْذَنْ لَهُ، وَكَأَنَّهُ كَانَ مَشْغُولًا، فَرَجَعَ أَبُو مُوسَى فَفَرَغَ عُمَرُ، فَقَالَ: أَلَمْ أَسْمَعْ صَوْتَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قَيْسٍ ائْذَنُوا لَهُ ؟ قِيلَ: قَدْ رَجَعَ فَدَعَاهُ، فَقَالَ: كُنَّا نُؤْمَرُ بِذَلِكَ، فَقَالَ: تَأْتِينِي عَلَى ذَلِكَ بِالْبَيِّنَةِ، فَانْطَلَقَ إِلَى مَجْلِسِ الْأَنْصَارِ، فَسَأَلَهُمْ، فَقَالُوا: لَا يَشْهَدُ لَكَ عَلَى هَذَا إِلَّا أَصْغَرُنَا أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ، فَذَهَبَ بِأَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، فَقَالَ عُمَرُ : أَخَفِيَ هَذَا عَلَيَّ مِنْ أَمْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَلْهَانِي الصَّفْقُ بِالْأَسْوَاقِ يَعْنِي الْخُرُوجَ إِلَى تِجَارَةٍ".
ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو مخلد بن یزید نے خبر دی، کہا کہ ہمیں ابن جریج نے خبر دی، کہا کہ مجھے عطا بن ابی رباح نے خبر دی، انہیں عبید بن عمیر نے کہ ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے ملنے کی اجازت چاہی لیکن اجازت نہیں ملی۔ غالباً آپ اس وقت کام میں مشغول تھے۔ اس لیے ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ واپس لوٹ گئے۔ پھر عمر رضی اللہ عنہ فارغ ہوئے تو فرمایا کیا میں نے عبداللہ بن قیس (ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ) کی آواز نہیں سنی تھی۔ انہیں اندر آنے کی اجازت دے دو۔ کہا گیا وہ لوٹ کر چلے گئے۔ تو عمر رضی اللہ عنہ نے انہیں بلا لیا۔ ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہمیں اسی کا حکم (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے) تھا (کہ تین مرتبہ اجازت چاہنے پر اگر اندر جانے کی اجازت نہ ملے تو واپس لوٹ جانا چاہئے) اس پر عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا، اس حدیث پر کوئی گواہ لاؤ۔ ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ انصار کی مجلس میں گئے اور ان سے اس حدیث کے متعلق پوچھا (کہ کیا کسی نے اسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے) ان لوگوں نے کہا کہ اس کی گواہی تو تمہارے ساتھ وہ دے گا جو ہم سب میں بہت ہی کم عمر ہے۔ وہ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کو اپنے ساتھ لے گئے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے یہ سن کر فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک حکم مجھ سے پوشیدہ رہ گیا۔ افسوس کہ مجھے بازاروں کی خرید و فروخت نے مشغول رکھا۔ آپ کی مراد تجارت سے تھی۔