• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم (مختصر)

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : الْحَرْبُ خُدْعَةٌ
لڑائی مکر و حیلہ ہے
(1128) عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم الْحَرْبُ خُدْعَةٌ
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ لڑائی مکر اور حیلہ ہے۔‘‘ (یعنی اپنے بچاؤ اور دشمن کو نقصان پہنچانے کے لیے حیلہ اور مکر و فریب کرنا جائز ہے)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : اَلإِسْتِعَانَةُ بِالْمُشْرِكِيْنَ فِي الْغَزْوِ
جہاد میں مشرکین سے مدد لینا (کیسا ہے؟)​

(1129) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم أَنَّهَا قَالَتْ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قِبَلَ بَدْرٍ فَلَمَّا كَانَ بِحَرَّةِ الْوَبَرَةِ أَدْرَكَهُ رَجُلٌ قَدْ كَانَ يُذْكَرُ مِنْهُ جُرْأَةٌ وَ نَجْدَةٌ فَفَرِحَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم حِينَ رَأَوْهُ فَلَمَّا أَدْرَكَهُ قَالَ لِرَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم جِئْتُ لِأَتَّبِعَكَ وَ أُصِيبَ مَعَكَ قَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَ رَسُولِهِ؟ قَالَ لاَ قَالَ فَارْجِعْ فَلَنْ أَسْتَعِينَ بِمُشْرِكٍ قَالَتْ ثُمَّ مَضَى حَتَّى إِذَا كُنَّا بِالشَّجَرَةِ أَدْرَكَهُ الرَّجُلُ فَقَالَ لَهُ كَمَا قَالَ أَوَّلَ مَرَّةٍ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم كَمَا قَالَ أَوَّلَ مَرَّةٍ قَالَ فَارْجِعْ فَلَنْ أَسْتَعِينَ بِمُشْرِكٍ قَالَ ثُمَّ رَجَعَ فَأَدْرَكَهُ بِالْبَيْدَائِ فَقَالَ لَهُ كَمَا قَالَ أَوَّلَ مَرَّةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَ رَسُولِهِ ؟ قَالَ نَعَمْ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَانْطَلِقْ
ام ا لمومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے ،بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جنگ بدر کی طرف نکلے۔ جب (مقام) حرۃ الوبرہ (جو مدینہ سے چار میل پر ہے) پہنچے ،تو ایک شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملا، جس کی بہادری اور اصالت کا شہرہ تھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب اس کو دیکھ کر خوش ہوئے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملا تو اس نے کہا کہ میں اس لیے آیا ہوںکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چلوں اور جو ملے اس میں حصہ پاؤں ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لاتا ہے؟‘‘ اس نے کہا کہ نہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ تو لوٹ جا، میں مشرک کی مدد نہیں چاہتا ۔‘‘پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم چلے جب (مقام)شجرہ پہنچے، تو وہ شخص پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملا اور وہی کہا جو پہلے کہا تھااور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی وہی فرمایا جو پہلے فرمایا تھا اور فرمایا:’’ لوٹ جا میں مشرک کی مدد نہیں چاہتا۔‘‘ پھر وہ لوٹ گیا۔ اس کے بعد پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے (مقام) بیداء میں ملا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہی فرمایا جو پہلے فرمایا تھا :’’کیا تو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر یقین رکھتا ہے؟ ‘‘ اب وہ شخص بولا کہ ہاں میں یقین رکھتا ہوں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ پھر چل۔ ‘‘
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : فِيْ خُرُوْجِ النِّسَاء مَعَ الْغُزَاةِ
غازیوں کے ساتھ عورتوں کے جانے میں کوئی حرج نہیں​

(1130) عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ أُمَّ سُلَيْمٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا اتَّخَذَتْ يَوْمَ حُنَيْنٍ خِنْجَرًا فَكَانَ مَعَهَا فَرَآهَا أَبُو طَلْحَةَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! هَذِهِ أُمُّ سُلَيْمٍ مَعَهَا خِنْجَرٌ فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مَا هَذَا الْخِنْجَرُ ؟ قَالَتِ اتَّخَذْتُهُ إِنْ دَنَا مِنِّي أَحَدٌ مِنَ الْمُشْرِكِينَ بَقَرْتُ بِهِ بَطْنَهُ فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَضْحَكُ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! اقْتُلْ مَنْ بَعْدَنَا مِنَ الطُّلَقَائِ انْهَزَمُوا بِكَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَا أُمَّ سُلَيْمٍ ! إِنَّ اللَّهَ قَدْ كَفَى وَ أَحْسَنَ
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ (ان کی والدہ) ام سلیم رضی اللہ عنہا نے حنین کے دن ایک خنجر لیا، وہ ان کے پاس تھا کہ سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے دیکھا تو رسول اﷲسے عرض کی کہ یا رسول اﷲ!یہ ام سلیم ہے اور ان کے پاس ایک خنجر ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے(ام سلیم رضی اللہ عنہا سے ) پوچھا :’’ یہ خنجر کیسا ہے؟‘‘ ام سلیم رضی اللہ عنہا نے کہا کہ یارسول اللہ! اگر کوئی مشرک میرے قریب آیا تو میں اس خنجر سے اس کا پیٹ پھاڑ ڈالوں گی۔ یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہنسے۔ پھر ام سلیم رضی اللہ عنہا نے کہا کہ یارسول اللہ ! ہمارے سوا طلقاء ( یعنی اہل مکہ)کو مار ڈالیے ، انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے شکست پائی (اس وجہ سے مسلمان ہو گئے اور دل سے مسلمان نہیں ہوئے )تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اے ام سلیم! (کافروں کے شر کو) اﷲ تعالیٰ بہت بہترین انداز سے کافی ہو گیا۔‘‘ (اب تیرے خنجر باندھنے کی ضرورت نہیں)

(1131) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لَمَّا كَانَ يَوْمُ أُحُدٍ انْهَزَمَ نَاسٌ مِنَ النَّاسِ عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم وَ أَبُو طَلْحَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ بَيْنَ يَدَيِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم مُجَوِّبٌ عَلَيْهِ بِحَجَفَةٍ قَالَ وَ كَانَ أَبُو طَلْحَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ رَجُلاً رَامِيًا شَدِيدَ النَّزْعِ وَ كَسَرَ يَوْمَئِذٍ قَوْسَيْنِ أَوْ ثَلاثًا قَالَ فَكَانَ الرَّجُلُ يَمُرُّ مَعَهُ الْجَعْبَةُ مِنَ النَّبْلِ فَيَقُولُ انْثُرْهَا لِأَبِي طَلْحَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ وَ يُشْرِفُ نَبِيُّ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَنْظُرُ إِلَى الْقَوْمِ فَيَقُولُ أَبُو طَلْحَةَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ ! بِأَبِي أَنْتَ وَ أُمِّي لاَ تُشْرِفْ لاَ يُصِبْكَ سَهْمٌ مِنْ سِهَامِ الْقَوْمِ نَحْرِي دُونَ نَحْرِكَ قَالَ وَ لَقَدْ رَأَيْتُ عَائِشَةَ بِنْتَ أَبِي بَكْرٍ وَ أُمَّ سُلَيْمٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ وَ إِنَّهُمَا لَمُشَمِّرَتَانِ أَرَى خَدَمَ سُوقِهِمَا تَنْقُلانِ الْقِرَبَ عَلَى مُتُونِهِمَا ثُمَّ تُفْرِغَانِهِ فِي أَفْوَاهِهِمْ ثُمَّ تَرْجِعَانِ فَتَمْلَآنِهَا ثُمَّ تَجِيئَانِ تُفْرِغَانِهِ فِي أَفْوَاهِ الْقَوْمِ وَ لَقَدْ وَقَعَ السَّيْفُ مِنْ يَدِ أَبِي طَلْحَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِمَّا مَرَّتَيْنِ وَ إِمَّا ثَلاثًا مِنَ النُّعَاسِ
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ احد کے دن چند لوگ شکست خوردہ ہو کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو چھوڑ کر بھاگ کھڑے ہوئے اور ابوطلحہ رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ڈھال بن کر کھڑے ہوئے تھے اور ابوطلحہ رضی اللہ عنہ بڑے ماہر تیر انداز تھے، ان کی اس دن دو یا تین کمانیں ٹوٹ گئیں ۔ جب کوئی شخص تیروں کا ترکش لے کر گزرتا،تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے فرماتے :’’یہ تیر ابوطلحہ کے لیے رکھ دے۔‘‘ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم گردن اٹھا کر کافروں کو دیکھتے ،تو ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کہتے کہ اے اللہ کے نبی ! میرے ماں باپ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر قربان ہوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم گردن مت اٹھایے ایسا نہ ہو کہ کافروں کا کوئی تیر آپ کو لگ جائے۔ میرا سینہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سینے کے آگے ہے (یعنی ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے اپنا سینہ آگے کیا تھا کہ اگر کوئی تیر وغیرہ آئے تومجھے لگے۔) سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے ام المومنین عائشہ بنت ابی بکر اور ام سلیم رضی اللہ عنھم کو دیکھا وہ دونوں کپڑے اٹھائے ہوئے تھیں (جیسے کام کے وقت کوئی اٹھاتا ہے) اور میں ان کی پنڈلی کی پازیب کو دیکھ رہا تھا، وہ دونوں اپنی پیٹھ پر مشکیں لاتی تھیں، پھر اس کا پانی لوگوں کو پلا دیتیں پھر جاتیں اور بھر کر لاتیں اور لوگوں کو پلا دیتیں اور سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے ہاتھ سے دو تین بار اونگھ کی وجہ سے تلوار گر پڑی۔

(1132) عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ الأَنْصَارِيَّةِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ غَزَوْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم سَبْعَ غَزَوَاتٍ أَخْلُفُهُمْ فِي رِحَالِهِمْ فَأَصْنَعُ لَهُمُ الطَّعَامَ وَ أُدَاوِي الْجَرْحَى وَ أَقُومُ عَلَى الْمَرْضَى
سیدہ ام عطیہ انصاریہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سات غزوات میں شریک ہوئی، مردوں کے ٹھہرنے کی جگہ میں رہتی اور ان کا کھانا پکاتی ،زخمیوں کی دوا کرتی اور بیماروں کی خدمت کرتی تھی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : اَلنَّهْيُ عَنْ قَتْلِ النِّسَاء وَ الصِّبْيَانِ فِيْ الْغَزْوِ
جہاد میں عورتوں اور بچوں کا قتل ممنوع ہے​

(1133) عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ وُجِدَتِ امْرَأَةٌ مَقْتُولَةٌ فِي بَعْضِ تِلْكَ الْمَغَازِي فَنَهَى رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم عَنْ قَتْلِ النِّسَائِ وَالصِّبْيَانِ
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ ایک عورت ایک لڑائی میں پائی گئی جس کو مار ڈالا گیا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں اور بچوں کے مارنے سے منع فرما دیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : مَا أُصِيْبَ مِنْ ذَرَارِيِّ الْعَدُوِّ فِي الْبَيَاتِ
رات کے وقت حملہ میں دشمن کے بیوی بچوں کے مارے جانے کے متعلق​

(1134) عَنِ الصَّعْبِ بْنِ جَثَّامَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ سُئِلَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم عَنِ الذَّرَارِيِّ مِنَ الْمُشْرِكِينَ يُبَيَّتُونَ فَيُصِيبُونَ مِنْ نِسَائِهِمْ وَ ذَرَارِيِّهِمْ ؟ فَقَالَ هُمْ مِنْهُمْ
سیدنا صعب بن جثامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مشرکین کی اولاد اور ان کی عورتوں کے بارے میں سوال ہوا ،جب رات کے چھاپے میں مارے جائیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ وہ انہی میں داخل ہیں۔ ‘‘
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : قَطْعُ نَخِيْلِ الْعَدُوِّ وَ تَحْرِيْقُهَا
دشمن کے کھجورکے (درختوں) کو کاٹنے اور جلانے کا بیان​

(1135) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَطَعَ نَخْلَ بَنِي النَّضِيرِ وَ حَرَّقَ وَلَهَا يَقُولُ حَسَّانُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
وَ هَانَ عَلَى سَرَاةِ بَنِي لُؤَيٍّ
حَرِيقٌ بِالْبُوَيْرَةِ مُسْتَطِيرُ
وَ فِي ذَلِكَ نَزَلَتْ { مَا قَطَعْتُمْ مِنْ لِينَةٍ أَوْ تَرَكْتُمُوهَا قَائِمَةً عَلَى أُصُولِهَا } الآيَةَ

سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی نضیر کی کھجوروں کے درخت کچھ کٹوا ڈالے اور کچھ جلا دیے، اس موقع پر سیدنا حسان رضی اللہ عنہ نے یہ شعر کہے:
’’بنی لؤی(یعنی قریش) کے سرداروں اور شرفاء پر یہ آسان ہو گیا کہ بویرہ کا نخلستان آگ کی لپیٹ میں ہے۔‘‘
اور اسی بارے اﷲ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری :’’جو درخت تم نے کاٹے یا ان کواپنی جڑوں پر کھڑا ہوا چھوڑ دیا وہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے تھا اس لیے کہ گنہگاروں کو رسوا کرے۔ ‘‘(الحشر:۵)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : أَخْذُ الطَّعَامِ فِيْ أَرْضِ الْعَدُوِّ
دشمن کی زمین سے کھانا (طعام) حاصل کرنا​

(1136) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ أَصَبْتُ جِرَابًا مِنْ شَحْمٍ يَوْمَ خَيْبَرَ قَالَ فَالْتَزَمْتُهُ فَقُلْتُ لاَ أُعْطِي الْيَوْمَ أَحَدًا مِنْ هَذَا شَيْئًا قَالَ فَالْتَفَتُّ فَإِذَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مُتَبَسِّمًا
سیدنا عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے خیبر کے دن چربی کی ایک تھیلی پائی۔ میں اس پر لپکا۔ میں نے دل میں کہا کہ میں اس میں سے کچھ بھی کسی کو نہ دوں گا۔ کہتے ہیں میں نے پلٹ کر دیکھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے مسکرا رہے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : تَحْلِيْلُ الْغَنَائِمِ لِهَذِهِ الأُمَّةِ خَاصَّةً
مال غنیمت کا اس امت (محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم ) کے لیے خصوصی طور پر حلال ہونا​

(1137) عَنْ أَبِيْ هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم غَزَا نَبِيٌّ مِنَ الأَنْبِيَائِ فَقَالَ لِقَوْمِهِ لاَ يَتْبَعْنِي رَجُلٌ قَدْ مَلَكَ بُضْعَ امْرَأَةٍ وَ هُوَ يُرِيدُ أَنْ يَبْنِيَ بِهَا وَ لَمَّا يَبْنِ وَ لاَ آخَرُ قَدْ بَنَى بُنْيَانًا وَ لَمَّا يَرْفَعْ سُقُفَهَا وَ لاَ آخَرُ قَدِ اشْتَرَى غَنَمًا أَوْ خَلِفَاتٍ وَ هُوَ مُنْتَظِرٌ وِلادَهَا قَالَ فَغَزَا فَأَدْنَى لِلْقَرْيَةِ حِينَ صَلاةِ الْعَصْرِ أَوْ قَرِيبًا مِنْ ذَلِكَ فَقَالَ لِلشَّمْسِ أَنْتِ مَأْمُورَةٌ وَ أَنَا مَأْمُورٌ اللَّهُمَّ احْبِسْهَا عَلَيَّ شَيْئًا فَحُبِسَتْ عَلَيْهِ حَتَّى فَتَحَ اللَّهُ عَلَيْهِ قَالَ فَجَمَعُوا مَا غَنِمُوا فَأَقْبَلَتِ النَّارُ لِتَأْكُلَهُ فَأَبَتْ أَنْ تَطْعَمَهُ فَقَالَ فِيكُمْ غُلُولٌ فَلْيُبَايِعْنِي مِنْ كُلِّ قَبِيلَةٍ رَجُلٌ فَبَايَعُوهُ فَلَصِقَتْ يَدُ رَجُلٍ بِيَدِهِ فَقَالَ فِيكُمُ الْغُلُولُ فَلْتُبَايِعْنِي قَبِيلَتُكَ فَبَايَعَتْهُ قَالَ فَلَصِقَتْ بِيَدِ رَجُلَيْنِ أَوْ ثَلاثَةٍ فَقَالَ فِيكُمُ الْغُلُولُ أَنْتُمْ غَلَلْتُمْ قَالَ فَأَخْرَجُوا لَهُ مِثْلَ رَأْسِ بَقَرَةٍ مِنْ ذَهَبٍ قَالَ فَوَضَعُوهُ فِي الْمَالِ وَ هُوَ بِالصَّعِيدِ فَأَقْبَلَتِ النَّارُ فَأَكَلَتْهُ فَلَمْ تَحِلَّ الْغَنَائِمُ لِأَحَدٍ مِنْ قَبْلِنَا ذَلِكَ بِأَنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَ تَعَالَى رَأَى ضَعْفَنَا وَ عَجْزَنَا فَطَيَّبَهَا لَنَا
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’‘پیغمبروں میں سے ایک پیغمبر نے جہاد کیا تو اپنے لوگوں سے کہا کہ میرے ساتھ وہ آدمی نہ جائے جو نکاح کر چکا ہو اور چاہتا ہو کہ اپنی عورت سے صحبت کرے لیکن ابھی تک اس نے صحبت نہیں کی اور نہ وہ شخص جس نے مکان بنایا ہو اور ابھی تک چھت بلند نہ کی ہو اور نہ وہ شخص جس نے بکریاں یا حاملہ اونٹنیاں خریدی ہوں اور وہ ان کے جننے کا منتظر ہو (اس لیے کہ ان لوگوں کا دل ان چیزوں میں لگا رہے گا اورا طمینان سے جہاد نہ کر سکیں گے)۔ پھر اس پیغمبر نے جہاد کیا تو عصر کے وقت یا عصر کے قریب اس گاؤں کے پاس پہنچا (جہاں جہاد کرنا تھا) تو پیغمبر علیہ السلام نے سورج سے کہا کہ تو بھی تابعدار ہے اور میں بھی تابعدار ہوں۔ اے اللہ! اس کو تھوڑی دیر میرے اوپر روک دے ـ(تاکہ ہفتہ کی رات نہ آجائے کیونکہ ہفتہ کو لڑنا حرام تھا اور یہ لڑائی جمعہ کے دن ہوئی تھی)۔ پھر سورج رک گیا، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو فتح دی۔ پھر لوگوں نے مال غنیمت اکٹھا کیا اور آگ آسمان سے اس کے کھانے کو آئی ،لیکن اس نے نہ کھایا۔پیغمبر علیہ السلام نے کہا کہ تم میں سے کسی نے مال غنیمت میں خیانت کی ہے (لہٰذا یہ نذر قبول نہ ہوئی) ۔اس لیے تم میں سے ہر گروہ کا ایک آدمی مجھ سے بیعت کرے۔ پھر سب نے بیعت کی، تو ایک شخص کا ہاتھ جب پیغمبر کے ہاتھ سے چمٹ گیاتو پیغمبر نے کہا کہ تم لوگوں میں خیانت معلوم ہوتی ہے۔تمہارا قبیلہ مجھ سے بیعت کرے۔ پھر اس قبیلے نے بیعت کی تو دو یا تین آدمیوں کا ہاتھ پیغمبر کے ہاتھ سے لگا اور چمٹ گیا۔ تو پیغمبر علیہ السلام نے کہا کہ تم نے خیانت کی ہے۔ پھر انہوں نے بیل کے سر کے برابر سونا نکال کر دیا ۔وہ بھی اس مال میں جو بلند زمین پر (جلانے کے لیے) رکھا گیاتھا رکھ دیا گیا ۔ پھر آگ آئی اس کے کھانے کو اور اس کو کھا گئی اور ہم سے پہلے کسی کے لیے مال غنیمت حلال نہیں تھا صرف ہمارے لیے حلال ہوا، اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے ہماری ضعیفی اور عاجزی دیکھی ،تو ہمارے لیے مال غنیمت کو حلال کر دیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : فِي الأَنْفَالِ
انفال (مال غنیمت) کے بارے میں​

(1138) عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ نَزَلَتْ فِيَّ أَرْبَعُ آيَاتٍ أَصَبْتُ سَيْفًا فَأَتَى بِهِ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! نَفِّلْنِيهِ فَقَالَ ضَعْهُ ثُمَّ قَامَ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم ضَعْهُ مِنْ حَيْثُ أَخَذْتَهُ ثُمَّ قَامَ فَقَالَ نَفِّلْنِيهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! فَقَالَ ضَعْهُ فَقَامَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! نَفِّلْنِيهِ أَ أُجْعَلُ كَمَنْ لاَ غَنَائَ لَهُ ؟ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم ضَعْهُ مِنْ حَيْثُ أَخَذْتَهُ قَالَ فَنَزَلَتْ هَذِهِ الآيَةُ { يَسْأَلُونَكَ عَنِ الأَنْفَالِ قُلِ الأَنْفَالُ لِلَّهِ وَالرَّسُولِ } (الأنفال : 1)
سیدنا مصعب بن سعد اپنے والد سعد رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا کہ میرے بارے میںچار آیتیں اتریں۔ ایک مرتبہ ایک تلوار مجھے مال غنیمت میں ملی ،وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لائے اور کہا کہ یارسول اللہ! یہ مجھے عنایت فرمایے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’اس کو رکھ دے۔‘‘ پھر میں کھڑا ہوا (اور وہی کہا) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اس کو جہاں سے لیا ہے وہیں رکھ دے۔‘‘ پھر اٹھے اورکہاکہ یارسول اللہ ! یہ تلوار مجھے دیدیجیے ۔آپ نے فرمایا :’’اس کو رکھ دو۔‘‘ پھر(چوتھی مرتبہ) کھڑے ہوئے اور کہا کہ یا رسول اللہ!یہ تلوار مجھے مال غنیمت کے طور پر دے دیجیے، کیا میں اس شخص کی طرح رہوں گا جو نادار ہے؟ تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’اس کو وہیں رکھ دے جہاں سے تو نے اس کو لیا ہے۔‘‘ تب یہ آیت اتری کہ ’’اے محمد!آپ سے مال غنیمت کے متعلق پوچھتے ہیں، تو آپ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) فرما دیجیے کہ مال غنیمت، اللہ اور اس کے رسول کے لیے ہیں۔‘‘ (الانفال: ۱)۔ (اس حدیث میں چار آیات میں سے ایک آیت کا ذکر ہے)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : تَنْفِيْلُ السَّرَايا
اصحاب سرایا(فوجی دستوں) کو مال غنیمت میں حصہ دینا​

(1139) عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم سَرِيَّةً إِلَى نَجْدٍ فَخَرَجْتُ فِيهَا فَأَصَبْنَا إِبِلاً وَ غَنَمًا فَبَلَغَتْ سُهْمَانُنَا اثْنَيْ عَشَرَ بَعِيرًا وَ نَفَّلَنَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم بَعِيرًا بَعِيرًا
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نجد کی طرف ایک چھوٹا لشکر بھیجا، میں بھی اس میں نکلا۔ وہاں ہمیں بہت سے اونٹ اور بکریاں مال غنیمت میں ملیں ،تو ہم میں سے ہر ایک کے حصے میں بارہ بارہ اونٹ آئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایک ایک اونٹ مزید دیا ۔
 
Top