بَابٌ :فِيْ الرَّجُلِ يُطَلِّقُ امْرَاَتَهُ فَتَتَزَوَّجُ غَيْرَهُ وَ لاَ يَدْخُلُ بِهَا فَلَيْسَ لَهَا أَنْ تَرْجِعَ إِلَى الأَوَّلِ
کسی آدمی نے اپنی بیوی کو طلاق دی، وہ عورت دوسرے سے شادی کر لیتی ہے اور اس دوسرے نے دخول نہیں کیا تو ایسی حالت میں یہ عورت پہلے خاوند کے لیے حلال نہیں ہے
(851) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ رِفَاعَةَ الْقُرَظِيَّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ فَبَتَّ طَلاَقَهَا فَتَزَوَّجَتْ بَعْدَهُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الزَّبِيرِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَجَائَتِ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! إِنَّهَا كَانَتْ تَحْتَ رِفَاعَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَطَلَّقَهَا آخِرَ ثَلاَثِ تَطْلِيقَاتٍ فَتَزَوَّجْتُ بَعْدَهُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الزَّبِيرِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَ إِنَّهُ وَاللَّهِ مَا مَعَهُ إِلاَّ مِثْلُ الْهُدْبَةِ وَ أَخَذَتْ بِهُدْبَةٍ مِنْ جِلْبَابِهَا قَالَ فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم ضَاحِكًا فَقَالَ لَعَلَّكِ تُرِيدِينَ أَنْ تَرْجِعِي إِلَى رِفَاعَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ لاَ حَتَّى يَذُوقَ عُسَيْلَتَكِ وَ تَذُوقِي عُسَيْلَتَهُ وَ أَبُو بَكْرِ نِالصِّدِّيقُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ جَالِسٌ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ خَالِدُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ جَالِسٌ بِبَابِ الْحُجْرَةِ لَمْ يُؤْذَنْ لَهُ قَالَ فَطَفِقَ خَالِدٌ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يُنَادِي أَبَا بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَلآ تَزْجُرُ هَذِهِ عَمَّا تَجْهَرُ بِهِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم
ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ سیدنا رفاعہ القرضی نے اپنی بیوی کو طلاق بتہ (یعنی بائنہ غیر رجعی) دے دی تو اس نے سیدنا عبدالرحمن بن زبیر رضی اللہ عنہ سے نکاح کر لیا۔ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آکر استفسار کیا کہ یارسول اللہ! میں رفاعہ ( رضی اللہ عنہ ) کے عقد (نکاح) میں تھی کہ اس نے مجھے تین میں سے آخری طلاق دے دی تو میں نے عبد الرحمن بن زبیر رضی اللہ عنہ سے نکاح کر لیا اور اپنی چادر کا ایک پلو پکڑ کر کہنے لگیں کہ اللہ کی قسم ! ان کے پاس تو کپڑے کے اس پلو کی طرح ہی ہے۔ راوی نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم (اس کی بات سن کر) مسکرا دیے اور فرمایا:'' شاید تم پھر رفاعہ( رضی اللہ عنہ ) کے پاس لوٹنا چاہتی ہو، نہیں ایسا اس وقت تک نہیں ہو سکتا جب تک کہ وہ تمہاری لذت نہ چکھ لے اور تم اس کی لذت نہ چکھ لو (یعنی جماع نہ کر لو)۔'' (اس وقت) سیدنا ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے اور خالد ابن سعید بن عاص رضی اللہ عنہ حجرے کے دروازے پر اجازت کے منتظر تھے۔ راوی کہتا ہے کہ سیدنا خالد رضی اللہ عنہ نے سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کو آواز دی کہ آپ اس عورت کو ڈانٹتے کیوں نہیں ہو کہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کیا کہہ رہی ہے؟۔