• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم یونیکوڈ

شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86
حدیث نمبر:51
وحَدَّثَنِي أَبُو كَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ وَهُوَ ابْنُ زَيْدٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَاصِمٌ قَالَ كُنَّا نَأْتِي أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيَّ وَنَحْنُ غِلْمَةٌ أَيْفَاعٌ فَكَانَ يَقُولُ لَنَا لَا تُجَالِسُوا الْقُصَّاصَ غَيْرَ أَبِي الْأَحْوَصِ وَإِيَّاكُمْ وَشَقِيقًا قَالَ وَكَانَ شَقِيقٌ هَذَا يَرَى رَأْيَ الْخَوَارِجِ وَلَيْسَ بِأَبِي وَائِلٍ.

عاصم سے روایت ہے کہ ہم عبد الرحمن سلمی کے پاس آیا جایا کرتے تھے اور اس زمانے میں ہم نوجوان لڑکے تھے تو وہ ہم سے کہا کرتے تھے قصہ گوکے پاس مت بیٹھا کرو سوائے ابو الاحوص کے ۔اور شقیق سے بچو، اور یہ شقیق خارجیوں والا اعتقاد رکھتا تھا ۔اور یہ شقیق وہ نہیں ہے جس کی کنیت ابو وائل ہے۔( بلکہ شقیق ضبی ہے)

حدیث نمبر:52

حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّازِيُّ قَالَ سَمِعْتُ جَرِيرًا يَقُولُ: لَقِيتُ جَابِرَ بْنَ يَزِيدَ الْجُعْفِيَّ فَلَمْ أَكْتُبْ عَنْهُ كَانَ يُؤْمِنُ بِالرَّجْعَةِ.


جریر سے روایت ہے کہ میں جابر بن یزید جعفی سے ملا ، پھر میں نے اس سے حدیث نہیں لکھی ،کیونکہ وہ رجعت کا قائل تھا


فائدہ: رجعت کا معنی واپس آنا ہے۔ شیعہ کا عقیدہ ہے کہ مہدی غائب ہیں آخری زمانے میں واپس آئیں گے


حدیث نمبر:53
حَدَّثَنَا حَسَنٌ الْحُلْوَانِيُّ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ قَالَ حَدَّثَنَا جَابِرُ بْنُ يَزِيدَ قَبْلَ أَنْ يُحْدِثَ مَا أَحْدَثَ.

مسعر سے روایت ہے کہ ہمیں جابر بن یزید (جعفی)نے حدیث بیان کی ان بدعتوں سے پہلے جو اس نے گھٹریں۔ ( اس سے معلوم ہوتا ہے کہ پہلے جابر کا اعتقاد درست تھا پھر فاسد ہوگیا)۔


حدیث نمبر:54

و حَدَّثَنِي سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ كَانَ النَّاسُ يَحْمِلُونَ عَنْ جَابِرٍ قَبْلَ أَنْ يُظْهِرَ مَا أَظْهَرَ فَلَمَّا أَظْهَرَ مَا أَظْهَرَ اتَّهَمَهُ النَّاسُ فِي حَدِيثِهِ وَتَرَكَهُ بَعْضُ النَّاسِ فَقِيلَ لَهُ وَمَا أَظْهَرَ؟قَالَ الْإِيمَانَ بِالرَّجْعَةِ
سفیان سے روایت ہے کہ پہلے لوگ جابر سے حدیثیں روایت کیا کرتے تھے جب تک ا س نے بد اعتقادی ظاہر نہیں کی تھی ، پھر جب اس نے اپنا اعتقاد ظاہر کیا تو لوگوں نے اسے حدیث میں متہم قرار دیا۔اور بعض لوگوں نے اس کو چھوڑ دیا۔سفیان سے پوچھا گیا کہ کیا بد اعتقادی اس کی معلوم ہوئی ؟ اس نے کہا کہ وہ رجعت کا قائل ہوگیا۔
حدیث نمبر:55

و حَدَّثَنَا حَسَنٌ الْحُلْوَانِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو يَحْيَى الْحِمَّانِيُّ حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ وَأَخُوهُ أَنَّهُمَا سَمِعَا الْجَرَّاحَ بْنَ مَلِيحٍ يَقُولُ: سَمِعْتُ جَابِرًا يَقُولُ: عِنْدِي سَبْعُونَ أَلْفَ حَدِيثٍ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُلُّهَا
جراح بن ملیح سے روایت ہے کہ میں نےجابر بن یزید جعفی کو کہتے سنا کہ میرے پاس ستر ہزار حدیثیں ہیں جن کو میں نے امام ابو جعفر(محمد باقر بن علی بن حسین بن علی) سے روایت کیا ہے اور انہوں نےوہ سب کی سب رسول اللہ ﷺ سےروایت کی ہیں۔

فائدہ: امام محمد باقر رحمہ اللہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے شرف زیارت سے مشرف نہیں ہوئے وہ کیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث بیان کر سکتے تھے؟ یہ سب جابر کی گھٹری ہوئی تھیں۔
 
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86
حدیث نمبر:56
و حَدَّثَنِي حَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ قَالَ سَمِعْتُ زُهَيْرًا يَقُولُ قَالَ جَابِرٌ أَوْ سَمِعْتُ جَابِرًا يَقُولُ: إِنَّ عِنْدِي لَخَمْسِينَ أَلْفَ حَدِيثٍ مَا حَدَّثْتُ مِنْهَا بِشَيْءٍ. قَالَ ثُمَّ حَدَّثَ يَوْمًا بِحَدِيثٍ فَقَالَ: هَذَا مِنْ الْخَمْسِينَ أَلْفًا.

زہیر سے روایت ہے کہ جابر کہتا تھا کہ میرے پاس پچاس ہزار ایسی حدیثیں ہیں جن کو میں نے لوگوں سے بیان نہیں کیا۔پھر ایک روز ایک حدیث بیان کی او رکہنے لگا کہ یہ ان ہی پچاس ہزار میں سے ہے۔


حدیث نمبر:57
و حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ خَالِدٍ الْيَشْكُرِيُّ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الْوَلِيدِ يَقُولُ سَمِعْتُ سَلَّامَ بْنَ أَبِي مُطِيعٍ يَقُولُ: سَمِعْتُ جَابِرًا الْجُعْفِيَّ يَقُولُ: عِنْدِي خَمْسُونَ أَلْفَ حَدِيثٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

سلام بن ابی مطیع سے روایت ہےوہ کہتے ہیں کہ میں نے جابر جعفی سے سنا وہ کہتا ہے کہ میرے پاس رسول اللہ ﷺ کی پچاس ہزار حدیثیں ہیں


حدیث نمبر:58
و حَدَّثَنِي سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ سَمِعْتُ رَجُلًا سَأَلَ جَابِرًا عَنْ قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ { فَلَنْ أَبْرَحَ الْأَرْضَ حَتَّى يَأْذَنَ لِي أَبِي أَوْ يَحْكُمَ اللَّهُ لِي وَهُوَ خَيْرُ الْحَاكِمِينَ } [يوسف:80] قال: فَقَالَ جَابِرٌ: لَمْ يَجِئْ تَأْوِيلُ هَذِهِ قَالَ سُفْيَانُ وَكَذَبَ فَقُلْنَا [لِسُفْيَانَ] وَمَا أَرَادَ بِهَذَا؟ فَقَالَ: إِنَّ الرَّافِضَةَ تَقُولُ إِنَّ عَلِيًّا فِي السَّحَابِ فَلَا نَخْرُجُ مَعَ مَنْ خَرَجَ مِنْ وَلَدِهِ حَتَّى يُنَادِيَ مُنَادٍ مِنْ السَّمَاءِ -يُرِيدُ عَلِيًّا- أَنَّهُ يُنَادِي اخْرُجُوا مَعَ فُلَانٍ يَقُولُ جَابِرٌ فَذَا تَأْوِيلُ هَذِهِ الْآيَةِ وَكَذَبَ، كَانَتْ فِي إِخْوَةِ يُوسُفَ [صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ]

سفیان (بن عیینہ) سے روایت ہے انہوں نے کہا میں نے ایک شخص سے سنا جس نے جابر جعفی سے اس آیت کے بارے ” فلن أبرح الأرض حتی یأذن لی أبی أو یحکم اللہ لی وہو خیر الحکمین“ میں پوچھا جابر نے کہا اس آیت کا مطلب ابھی ظاہر نہیں ہوا۔سفیان نے کہا جابر نے جھوٹ کہا ۔ حمیدی نے کہا ہم لوگوں نے سفیان سے پوچھا جابر اس سے کیا مراد لینا چاہتے تھے ؟انہوں نے کہا کہ رافضی یہ اعتقاد رکھتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ بادل میں ہیں اور ہم ان کی اولاد میں سے کسی کے ساتھ نہیں نکلیں گے یہاں تک کہ آسمان سے حضرت علی رضی اللہ عنہ آواز دیں گے کہ نکلو اس شخص کے ساتھ۔تو جابر نے کہا اس آیت کی تفسیر یہ ہے اوراس نے جھوٹ کہا ۔ اس لیے کہ یہ آیت یوسف علیہ السلا م کے بھائیوں کے قصہ میں ہے۔

و حَدَّثَنِي سَلَمَةُ حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ سَمِعْتُ جَابِرًا يُحَدِّثُ بِنَحْوٍ مِنْ ثَلَاثِينَ أَلْفَ حَدِيثٍ مَا أَسْتَحِلُّ أَنْ أَذْكُرَ مِنْهَا شَيْئًا وَأَنَّ لِي كَذَا وَكَذَا.
قَالَ مُسْلِم وَسَمِعْتُ أَبَا غَسَّانَ مُحَمَّدَ بْنَ عَمْرٍو الرَّازِيَّ قَالَ سَأَلْتُ جَرِيرَ بْنَ عَبْدِ الْحَمِيدِ، فَقُلْتُ: الْحَارِثُ بْنُ حَصِيرَةَ لَقِيتَهُ؟ قَالَ نَعَمْ شَيْخٌ طَوِيلُ السُّكُوتِ يُصِرُّ عَلَى أَمْرٍ عَظِيمٍ.

سفیان سے روایت ہے میں نے جابر سے تیس ہزار حدیثوں کوسنا ، میں ان میں سے ایک بھی حدیث کو بیان کرنا جائز نہیں سمجھتا اگر چہ مجھے یہ اور یہ ملے۔(یعنی کیسی ہی دولت ملے لیکن میں ان حدیثوں کو بیان نہیں کروں گا کیونکہ وہ سب جھوٹی ہیں)۔
ابو غسان محمد بن عمرو رازی نے کہا میں نے جریر بن عبد الحمید سے پوچھا کہ آپ نے حارث بن حصیرہ کو دیکھا ہے ؟انہوں نے کہا کہ ہاں ، ایک بڑا بزرگ تھا اکثر خاموش رہتا تھا لیکن بہت بڑی بات پر اصرار کرتا تھا۔

فائدہ: حارث بن حصیرہ شدید اور بھڑکیلا خشبی تھا۔ خشبی خشبہ کی طرف نسبت ہے۔ یہ لوگ خشبہ سے وہ لکڑی مراد لیتے تھے جس پر زید بن علی بن حسین بن علی کو پھانسی دی گئی۔ بڑی بات سے مراد تشیع ہے جس سے نہ توبہ کی اور نہ اسے چھوڑا۔

حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ، قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ، قَالَ ذَكَرَ أَيُّوبُ رَجُلاً يَوْمًا فَقَالَ لَمْ يَكُنْ بِمُسْتَقِيمِ اللِّسَانِ وَذَكَرَ آخَرَ فَقَالَ هُوَ يَزِيدُ فِي الرَّقْمِ

عبدالرحمان بن مہدی نے حماد بن زید سے روایت کی،کہا ایوب نے ایک دن ایک شخص کا ذکر کیا اور کیا؛ وہ کج زبان(جھوٹا، تہمت تراش اور بد زبان) تھا اور دوسرے کا ذکر کیا تو کیا؛ وہ رقم (اشیا پر لکھی ہوئی قیمت) میں اضافہ کر دیتا تھا۔

 
Last edited:
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86
حدیث نمبر:61
حَدَّثَنِي حَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ قَالَ قَالَ أَيُّوبُ: إِنَّ لِي جَارًا ثُمَّ ذَكَرَ مِنْ فَضْلِهِ وَلَوْ شَهِدَ [عِنْدِي] عَلَى تَمْرَتَيْنِ مَا رَأَيْتُ شَهَادَتَهُ جَائِزَةً.
حماد بن زید سے روایت ہے ، ایوب نے کہا کہ میرا ایک ہمسایہ ہے پھر(زہدو ورع میں) اس کی فضیلت بیان کی اور کہا کہ اگر وہ میرے سامنے دو کجھوروں پر گواہی دے تو میں( اس میں بھی) اس کی گواہی درست نہیں تسلیم کروں گا۔
حدیث نمبر:62

و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ وَحَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ قَالَا :حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ قَالَ مَعْمَرٌ مَا رَأَيْتُ أَيُّوبَ اغْتَابَ أَحَدًا قَطُّ إِلَّا عَبْدَ الْكَرِيمِ يَعْنِي أَبَا أُمَيَّةَ فَإِنَّهُ ذَكَرَهُ فَقَالَ رَحِمَهُ اللَّهُ كَانَ غَيْرَ ثِقَةٍ لَقَدْ سَأَلَنِي عَنْ حَدِيثٍ لِعِكْرِمَةَ ثُمَّ قَالَ سَمِعْتُ عِكْرِمَةَ

معمر سے روایت ہے کہ میں نے ایوب کوکبھی بھی کسی شخص کی غیبت کرتے نہیں سنا سوائے عبد الکریم بن ابی المخارق کےجس کی کنیت ابو امیہ ہے ، انہوں نے اس کا ذکر کیا اور کہا کہ اللہ اس پر رحم کرے وہ غیر ثقہ تھا (یعنی حدیث کی روایت میں قابل اعتماد شخص نہیں تھا)ایک مرتبہ مجھ سے عکرمہ کی ایک حدیث پوچھی ، پھر (لوگوں سے)کہنے لگا میں نے خود عکرمہ سے سنا ہے۔
حدیث نمبر:63
حَدَّثَنِي الْفَضْلُ بْنُ سَهْلٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ قَالَ قَدِمَ عَلَيْنَا أَبُو دَاوُدَ الْأَعْمَى فَجَعَلَ يَقُولُ حَدَّثَنَا الْبَرَاءُ وَحَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ أَرْقَمَ فَذَكَرْنَا ذَلِكَ لِقَتَادَةَ فَقَالَ كَذَبَ مَا سَمِعَ مِنْهُمْ إِنَّمَا كَانَ ذَلِكَ سَائِلًا يَتَكَفَّفُ النَّاسَ زَمَنَ طَاعُونِ الْجَارِفِ.

ہمام سے روایت ہے کہ ابوداؤد اعمیٰ (نفیع بن حارث) ہمارے پاس آیا اور کہنے لگا کہ مجھے براء بن عاذب نے حدیث بیان کی، اور مجھے زید بن ارقم نے حدیث بیان کی ، ہم نے اس کا ذکر قتادہ سے کیا انہوں نے کہا وہ جھوٹ بولتا ہے اس نے براء اور زید سے نہیں سنا۔وہ تو ایک مانگنے والا تھا، لوگوں کے سامنےسخت طاعون کے زمانے میں ہاتھ پھیلاتا تھا۔


حدیث نمبر:64
و حَدَّثَنِي حَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا هَمَّامٌ قَالَ دَخَلَ أَبُو دَاوُدَ الْأَعْمَى عَلَى قَتَادَةَ فَلَمَّا قَامَ قَالُوا إِنَّ هَذَا يَزْعُمُ أَنَّهُ لَقِيَ ثَمَانِيَةَ عَشَرَ بَدْرِيًّا فَقَالَ قَتَادَةُ هَذَا كَانَ سَائِلًا قَبْلَ الْجَارِفِ لَا يَعْرِضُ لشَيْءٍ مِنْ هَذَا وَلَا يَتَكَلَّمُ فِيهِ فَوَ اللَّهِ مَا حَدَّثَنَا الْحَسَنُ عَنْ بَدْرِيٍّ مُشَافَهَةً وَلَا حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ عَنْ بَدْرِيٍّ مُشَافَهَةً إِلَّا عَنْ سَعْدِ بْنِ مَالِكٍ.
ہمام سے روایت ہے کہ ابو داؤد اعمیٰ قتادہ کے پاس آیا، جب وہ اٹھ کر چلا گیا تو لوگوں نے کہا یہ کہتا ہے کہ میں ان اٹھارہ صحابیوں سے ملا ہوں جو بدر کی لڑائی میں شریک تھے۔ قتادہ نے کہا یہ تو طاعون جارف سے پہلے بھیک مانگا کرتا تھا۔ اس کو حدیث روایت کرنے کا خیال کب تھا ، نہ کبھی اس نے حدیث میں گفتگو کی ۔اللہ کی قسم حسن بصری اور سعید بن المسیب رحمۃ اللہ علیہما نے ہمیں براہ راست بدری صحابی سے کوئی حدیث بیان نہیں کی۔ سوائےسعد بن مالک (سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ )کے واسطے سے۔

فائدہ: طاعون جارف میں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں کی وفات سے ابو داؤد اعمی جیسے جعلسازوں نے سمجھا کہ اب ہم لوگوں کے سامنے صحابہ کرام سے ملاقات اور ا ن سے احادیث سننے کے حوالے سے جو بھی دعوی کریں گے لوگ قبول کر لیں گے، محدثین کرام نے ایسی تمام کوششیں ناکام بنا دیں۔
فوائد از پروفیسر یحیی جلالپوری


حدیث نمبر:65
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ رَقَبَةَ أَنَّ أَبَا جَعْفَرٍ الْهَاشِمِيَّ الْمَدَنِيَّ كَانَ يَضَعُ أَحَادِيثَ كَلَامَ حَقٍّ وَلَيْسَتْ مِنْ أَحَادِيثِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَ يَرْوِيهَا عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

رقبہ بن مسقلہ بن عبد اللہ کوفی رحمہ اللہ (جلیل القدر تابعی) نے کہا کہ ابو جعفر(عبداللہ بن مسعود بن عون بن جعفر بن ابی طالب) ہاشمی مدنی احادیث گھڑا کرتا تھا، سچائی (یا حکمت) پر مبنی کلام (پیش کرتا) حالانکہ وہ حدیث نہیں ہوتیں تھیں اوران کو رسول اللہ ﷺسے روایت کرتا۔
 
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86
حدیث نمبر:66
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ الْحُلْوَانِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا نُعَيْمُ بْنُ حَمَّادٍ قَالَ أَبُو إِسْحَاقَ إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سُفْيَانَ و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى قَالَ حَدَّثَنَا نُعَيْمُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ يُونُسَ بْنِ عُبَيْدٍ قَالَ كَانَ عَمْرُو بْنُ عُبَيْدٍ يَكْذِبُ فِي الْحَدِيثِ

یونس بن عبید سے روایت ہے کہ عمرو بن عبید (المعتزلی، جو پہلے امام حسن بصری کی مجلس میں حاضر رہا کرتا تھا) حدیث(کی روایت) میں جھوٹ بولتا تھا۔

حدیث نمبر:67
حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ أَبُو حَفْصٍ قَالَ سَمِعْتُ مُعَاذَ بْنَ مُعَاذٍ يَقُولُ: قُلْتُ لِعَوْفِ بْنِ أَبِي جَمِيلَةَ إِنَّ عَمْرَو بْنَ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا عَنْ الْحَسَنِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "مَنْ حَمَلَ عَلَيْنَا السِّلَاحَ فَلَيْسَ مِنَّا" قَالَ كَذَبَ وَاللَّهِ! عَمْرٌو وَلَكِنَّهُ أَرَادَ أَنْ يَحُوزَهَا إِلَى قَوْلِهِ الْخَبِيثِ.
معاذ بن معاذ سے روایت ہے میں نے عوف بن ابی جمیلہ سے کہا عمرو بن عبید نے ہمیں حسن بصری سے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو شخص ہم پر ہتھیار اٹھائے (یعنی مسلمانوں کے قتل پر بغیر کسی شرعی وجہ کے تیار ہوجائے)وہ ہم میں سے نہیں ہے۔ عوف نے کہا اللہ کی قسم عمرو نے( اس حدیث کی روایت کو حسن بصری کی طرف منسوب کرنے میں)جھوٹ بولا ، وہ چاہتا ہے کہ اس (صحیح حدیث ) کو اپنی جھوٹی بات سے ملا دے۔

فائدہ: عمرو بن عبید معتزلہ کا امام تھا۔ اس نے ایک حدیث جو اس نے حسن بصری سے نہ سنی تھی ان کی طرف منسوب کر کے سنائی۔ یہ ایک جھوٹ تھا۔اصل سند اس کے پاس تھی نہیں فوری فائدہ اٹھانا مقصود تھا۔ اس کے پیش نظر فائدہ یہ تھا کہ حدیث کے لفظ لیس منا (ہم میں سے نہیں ) سے اپنے
نقظہ نظر کے حق میں استدلال کے کہ مسلمانوں پر ہتھیار اٹھانے کے کبیرہ گناہ کا مرتکب کافر ہے۔

حدیث نمبر:68

و حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِيرِيُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ قَالَ كَانَ رَجُلٌ قَدْ لَزِمَ أَيُّوبَ وَسَمِعَ مِنْهُ فَفَقَدَهُ أَيُّوبُ فَقَالُوا له : يَا أَبَا بَكْرٍ إِنَّهُ قَدْ لَزِمَ عَمْرَو بْنَ عُبَيدٍ قَالَ حَمَّادٌ فَبَيْنَا أَنَا يَوْمًا مَعَ أَيُّوبَ وَقَدْ بَكَّرْنَا إِلَى السُّوقِ فَاسْتَقْبَلَهُ الرَّجُلُ فَسَلَّمَ عَلَيْهِ أَيُّوبُ وَسَأَلَهُ ثُمَّ قَالَ لَهُ أَيُّوبُ بَلَغَنِي أَنَّكَ لَزِمْتَ ذَاكَ الرَّجُلَ قَالَ حَمَّادٌ سَمَّاهُ يَعْنِي عَمْرًا قَالَ نَعَمْ يَا أَبَا بَكْرٍ إِنَّهُ يَجِيئُنَا بِأَشْيَاءَ غَرَائِبَ قَالَ يَقُولُ لَهُ أَيُّوبُ إِنَّمَا نَفِرُّ أَوْ نَفْرَقُ مِنْ تِلْكَ الْغَرَائِبِ
حماد بن زید سے روایت ہے کہ ایک شخص ہمیشہ ایوب سختیانی کی صحبت میں رہا کرتا او ران سے حدیثیں سنتا۔ایک مرتبہ ایوب نے اس کو نہ پاکر پوچھا تو لوگوں نے کہا اے ابوبکر !(ایوب سختیانی کی کنیت) وہ شخص اب عمرو بن عبید کی صحبت میں رہتا ہے۔ حماد نے کہا کہ ایک دن میں ایوب کے ساتھ صبح سویرے بازار کوجارہا تھا کہ اتنے میں وہ شخص سامنے آیا ۔ ایوب نے اس کو سلام کیا او رحال پوچھا ، پھر اس سے کہا میں نے سنا ہے کہ آپ عمرو بن عبید کے پاس رہتے ہو ، اس نے کہا ہاں اے ابو بکر! کیونکہ وہ ہمیں عجیب باتیں سناتا ہے ۔ ایوب نے کہا ہم تو ایسی ہی عجیب باتوں سے بھاگتے ہیں۔

حدیث نمبر:69

و حَدَّثَنِي حَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا ابْنُ زَيْدٍ يَعْنِي حَمَّادًا قَالَ قِيلَ لِأَيُّوبَ إِنَّ عَمْرَو بْنَ عُبَيْدٍ رَوَى عَنْ الْحَسَنِ قَالَ: لَا يُجْلَدُ السَّكْرَانُ مِنْ النَّبِيذِ فَقَالَ كَذَبَ أَنَا سَمِعْتُ الْحَسَنَ يَقُولُ يُجْلَدُ السَّكْرَانُ مِنْ النَّبِيذِ
حماد سے روایت ہے کہ ایوب سے کسی نے کہا کہ عمرو بن عبید نے حسن سے روایت کیا ہےکہ جو شخص نبیذ (شراب)پینے سے مست ہوجائے اس پر حد(کوڑے مارے جانا) نہیں لگے گی۔ایوب نے کہا کہ عمرو بن عبید جھوٹا ہے ۔ حسن کہتے تھے کہ جوشخص نبیذ سے مست ہوجائے اس پر حد لگے گی۔

حدیث نمبر:70
و حَدَّثَنِي حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ قَالَ سَمِعْتُ سَلَّامَ بْنَ أَبِي مُطِيعٍ يَقُولُ: بَلَغَ أَيُّوبَ أَنِّي آتِي عَمْرًا فَأَقْبَلَ عَلَيَّ يَوْمًا، فَقَالَ: أَرَأَيْتَ رَجُلًا لَا تَأْمَنُهُ عَلَى دِينِهِ كَيْفَ تَأْمَنُهُ عَلَى الْحَدِيثِ

سلام بن ابی مطیع سے روایت ہے کہ ایوب کو خبر پہنچی کہ میں عمرو بن عبید کے پاس جاتا ہوں توایک روز میرے پاس آئے اورکہنے لگے آپ کا کیا خیال ہے کہ جس شخص کے دین پر تجھے بھروسہ نہیں ہے۔ اس کی حدیث پر بھروسہ کیسے ہوسکتا ہے؟
 
Last edited:
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86
حدیث نمبر:71
و حَدَّثَنِي سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا مُوسَى يَقُولُ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُبَيْدٍ قَبْلَ أَنْ يُحْدِثَ

ابو موسیٰ (اسرائیل بن موسی بصری، نزیل ہند)کہتے تھے مجھ سے عمرو بن عبید نے بدعت کا شکار ہونے سے قبل حدیث بیان کی
حدیث نمبر:72
حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ حَدَّثَنَا أَبِي قَالَ كَتَبْتُ إِلَى شُعْبَةَ أَسْأَلُهُ عَنْ أَبِي شَيْبَةَ قَاضِي وَاسِطٍ فَكَتَبَ إِلَيَّ لَا تَكْتُبْ عَنْهُ شَيْئًا وَمَزِّقْ كِتَابِي.
معاذ عنبری نے کہا میں نے شعبہ کو لکھا کہ ابوشیبہ، واسط (بصرہ کے پاس ایک گاؤں کا نام ہے)کے قاضی کا کیا حال ہے؟ انہوں نے جواب میں لکھا کہ اس سے کچھ بھی نہ روایت کریں اور میرا خط پھاڑ ڈالا۔


حدیث نمبر:73
و حَدَّثَنَا الْحُلْوَانِيُّ قَالَ سَمِعْتُ عَفَّانَ قَالَ حَدَّثْتُ حَمَّادَ بْنَ سَلَمَةَ عَنْ صَالِحٍ الْمُرِّيِّ بِحَدِيثٍ عَنْ ثَابِتٍ فَقَالَ كَذَبَ وَحَدَّثْتُ هَمَّامًا عَنْ صَالِحٍ الْمُرِّيِّ بِحَدِيثٍ فَقَالَ كَذَبَ.

عفان (بن مسلم) سےروایت ہے کہ میں نے حماد بن سلمہ سے صالح مری کی ایک حدیث بیان کی ، جو اس نے ثابت سے روایت کی ، حماد نے کہا جھوٹ ہے ۔ پھر میں نے ہمام کو صالح مری کی ایک حدیث بیان کی انہوں نے کہا جھوٹ ہے۔

حدیث نمبر:74

و حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ قَالَ قَالَ لِي شُعْبَةُ ائْتِ جَرِيرَ بْنَ حَازِمٍ فَقُلْ لَهُ: لَا يَحِلُّ لَكَ أَنْ تَرْوِيَ عَنْ الْحَسَنِ بْنِ عُمَارَةَ فَإِنَّهُ يَكْذِبُ قَالَ أَبُو دَاوُدَ قُلْتُ لِشُعْبَةَ وَكَيْفَ ذَاكَ؟ فَقَالَ حَدَّثَنَا عَنْ الْحَكَمِ بِأَشْيَاءَ لَمْ أَجِدْ لَهَا أَصْلًا -قَالَ-قُلْتُ لَهُ بِأَيِّ شَيْءٍ؟

قَالَ قُلْتُ لِلْحَكَمِ: أَصَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى قَتْلَى أُحُدٍ؟ فَقَالَ لَمْ يُصَلِّ عَلَيْهِمْ فَقَالَ الْحَسَنُ بْنُ عُمَارَةَ عَنْ الْحَكَمِ عَنْ مِقْسَمٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى عَلَيْهِمْ وَدَفَنَهُمْ قُلْتُ لِلْحَكَمِ مَا تَقُولُ فِي أَوْلَادِ الزِّنَا ؟ قَالَ يُصَلَّى عَلَيْهِمْ قُلْتُ مِنْ حَدِيثِ مَنْ يُرْوَى ؟ قَالَ يُرْوَى عَنْ الْحَسَنِ الْبَصْرِيِّ فَقَالَ الْحَسَنُ بْنُ عُمَارَةَ حَدَّثَنَا الْحَكَمُ عَنْ يَحْيَى بْنِ الْجَزَّارِ عَنْ عَلِيٍّ رضي الله عنه
ابو داؤد سے روایت ہے کہ مجھے شعبہ نے کہا کہ آپ جریر بن حازم کے پاس جائیں اور انہیں کہہ دیں کہ حسن بن عمارہ سے روایت کرنا آپ کے لیے صحیح نہیں ہے، کیونکہ وہ جھوٹ بولتا ہے ۔ ابو داؤد نے کہا میں نے شعبہ سے پوچھا کہ کیسے معلوم ہوا کہ وہ جھوٹ بولتا ہے ؟ شعبہ نے کہا اس وجہ سے کہ حسن بن عمارہ نے حکم سے چند حدیثیں نقل کیں جن کی اصل مجھے نہیں ملی۔ میں نے کہا وہ کونسی حدیثیں ہیں؟ شعبہ نے کہا میں نے حکم سے پوچھا کیا رسول اللہ ﷺنے جنگ احد کے شہید وں پر نماز پڑھی تھی ؟ حکم نے کہا نہیں۔ (جبکہ)حسن بن عمارہ نے حکم ہی سےمقسم کے حوالےسے ابن عباس سےروایت بیان کی کہ رسول اللہ ﷺنے احد کے شہیدوں پر نماز پڑھی اوران کو دفن کیا۔میں نے حکم سے کہا تم ناجائز اولاد کے حق میں کیا کہتے ہو؟ انہوں نے کہا ان پر جنازے کی نماز پڑھی جائے۔ میں نے کہا اس باب میں کس سے روایت کیا گیا ہے اس نے کہا حسن بصری سے ، (جبکہ)حسن بن عمارہ نے کہا مجھ سے حکم نے بیان کیا ، انہوں نے یحییٰ بن الجزار سے سنا ، انہوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے۔

حدیث نمبر:75
و حَدَّثَنَا الْحَسَنُ الْحُلْوَانِيُّ قَالَ سَمِعْتُ يَزِيدَ بْنَ هَارُونَ وَذَكَرَ زِيَادَ بْنَ مَيْمُونٍ فَقَالَ حَلَفْتُ أَلَّا أَرْوِيَ عَنْهُ شَيْئًا وَلَا عَنْ خَالِدِ بْنِ مَحْدُوجٍ وَقَالَ لَقِيتُ زِيَادَ بْنَ مَيْمُونٍ فَسَأَلْتُهُ عَنْ حَدِيثٍ فَحَدَّثَنِي بِهِ عَنْ بَكْرٍ الْمُزَنِيِّ ثُمَّ عُدْتُ إِلَيْهِ فَحَدَّثَنِي بِهِ عَنْ مُوَرِّقٍ ثُمَّ عُدْتُ إِلَيْهِ فَحَدَّثَنِي بِهِ عَنْ الْحَسَنِ وَكَانَ يَنْسُبُهُمَا إِلَى الْكَذِبِ.

قَالَ الْحُلْوَانِيُّ سَمِعْتُ عَبْدَ الصَّمَدِ وَذَكَرْتُ عِنْدَهُ زِيَادَ بْنَ مَيْمُونٍ فَنَسَبَهُ إِلَى الْكَذِبِ.
یزید بن ہارون نے زیاد بن میمون کا ذکر کیا اور کہا کہ میں نے قسم کھائی ہے کہ اس سے کچھ بھی روایت نہیں کروں گا اور نہ ہی خالد بن محدوج سے ، یزید نے کہا میں زیاد بن میمون سے ملا اور اس سے ایک حدیث پوچھی ۔اس نے بکر بن عبد اللہ مزنی سے روایت کیا ، پھر(کچھ عرصے بعد) میں اس سے ملا تو اس نے اسی حدیث کو مورق بن شمرج سے روایت کیا، پھر میں اس سے ملا تو اس حدیث کو حسن سے روایت کیا ، اور یزید بن ہارون ان دونوں کو یعنی زیاد بن میمون اور خالد بن محدوج کو جھوٹا کہتے تھے ۔
حسن حلوانی نے کہا میں نے عبد الصمد سے سنا ،میں نے ان کے پاس زیاد بن میمون کا ذکر کیا تو انہوں نے کہا وہ جھوٹا ہے۔
 
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86
حدیث نمبر:76
و حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ قَالَ قُلْتُ لِأَبِي دَاوُدَ الطَّيَالِسِيِّ قَدْ أَكْثَرْتَ عَنْ عَبَّادِ بْنِ مَنْصُورٍ فَمَا لَكَ لَمْ تَسْمَعْ مِنْهُ حَدِيثَ الْعَطَّارَةِ الَّذِي رَوَى لَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ قَالَ لِيَ اسْكُتْ فَأَنَا لَقِيتُ زِيَادَ بْنَ مَيْمُونٍ وَعَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ مَهْدِيٍّ فَسَأَلْنَاهُ فَقُلْنَا لَهُ هَذِهِ الْأَحَادِيثُ الَّتِي تَرْوِيهَا عَنْ أَنَسٍ فَقَالَ أَرَأَيْتُمَا رَجُلًا يُذْنِبُ فَيَتُوبُ أَلَيْسَ يَتُوبُ اللَّهُ عَلَيْهِ؟ قَالَ قُلْنَا نَعَمْ قَالَ مَا سَمِعْتُ مِنْ أَنَسٍ مِنْ ذَا قَلِيلًا وَلَا كَثِيرًا إِنْ كَانَ لَا يَعْلَمُ النَّاسُ فَأَنْتُمَا لَا تَعْلَمَانِ أَنِّي لَمْ أَلْقَ أَنَسًا قَالَ أَبُو دَاوُدَ فَبَلَغَنَا بَعْدُ أَنَّهُ يَرْوِي فَأَتَيْنَاهُ أَنَا وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ فَقَالَ أَتُوبُ ثُمَّ كَانَ بَعْدُ يُحَدِّثُ فَتَرَكْنَاهُ.

محمود بن غیلان سے روایت ہے انہوں نے کہا میں نے ابوداؤد طیالسی سے کہا کہ آپ نے عباد بن منصور سے بہت روایتیں کیں تو کیا وجہ ہے کہ تم نے عطارہ عورت والی حدیث اس سے نہیں سنی جو ہمیں نضر بن شمیل نے روایت کی ؟ انہوں نے کہا چپ رہو میں اور عبد الرحمن بن مہدی دونوں زیاد بن میمون سے ملے اور اس سے ان حدیثوں کے بارے میں پوچھا جو وہ انس سے روایت کرتا ہے ۔ وہ کہنے لگا آپ دونوں کیا سمجھتے ہو ۔ اگر کوئی شخص گناہ کرے پھر توبہ کرلے تو کیا اللہ تعالی معاف نہیں کرے گا۔عبد الرحمن نے کہا ضرور معاف کرے گا۔ زیادنے کہا میں نے انس رضی اللہ عنہ سے اس طرح کچھ نہیں سنا ، نہ زیادہ نہ کم ، اگر لوگ اس بات کو نہیں جانتے تو کیا آپ بھی نہیں جانتے (یعنی تم تو جانتے ہو)کہ میں انس سے ملا تک نہیں۔ ابو داؤد نے کہا پھر ہمیں خبر پہنچی کہ زیاد انس سے روایت کرتا ہے ، میں اور عبد الرحمن پھر گئے ، اس نے کہا میں توبہ کرتا ہوں ۔ پھر اس کے بعد وہ دوبارہ اس سے روایت کرنے لگا۔ آخر ہم نے اس کو چھوڑ دیا یعنی اس سے روایت کرنا چھوڑدی کیونکہ وہ جھوٹا نکلا ، اور جھوٹا بھی کیسا کہ توبہ کا بھی خیال اس نے چھوڑدیا ۔

حدیث نمبر:77
حَدَّثَنَا حَسَنٌ الْحُلْوَانِيُّ قَالَ سَمِعْتُ شَبَابَةَ قَالَ كَانَ عَبْدُ الْقُدُّوسِ يُحَدِّثُنَا فَيَقُولُ سُوَيْدُ بْنُ عَقَلَةَ قَالَ شَبَابَةُ وَسَمِعْتُ عَبْدَ الْقُدُّوسِ يَقُولُ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُتَّخَذَ الرَّوْحُ عَرْضًا قَالَ فَقِيلَ لَهُ أَيُّ شَيْءٍ هَذَا قَالَ يَعْنِي تُتَّخَذُ كُوَّةٌ فِي حَائِطٍ لِيَدْخُلَ عَلَيْهِ الرَّوْحُ

[قَالَ مُسْلِم] و سَمِعْت عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ الْقَوَارِيرِيَّ يَقُولُ سَمِعْتُ حَمَّادَ بْنَ زَيْدٍ يَقُولُ لِرَجُلٍ بَعْدَ مَا جَلَسَ مَهْدِيُّ بْنُ هِلَالٍ بِأَيَّامٍ مَا هَذِهِ الْعَيْنُ الْمَالِحَةُ الَّتِي نَبَعَتْ قِبَلَكُمْ قَالَ نَعَمْ يَا أَبَا إِسْمَاعِيلَ.

شبابہ بن سوار مدائنی سے روایت ہے عبد القدوس ہمیں حدیث بیان کرتا تھا او رکہتا تھا سوید بن عقلہ ۔شبابہ کہتےہیں کہ میں نے عبد القدوس سے سنا کہ رسول اللہ ﷺنے روح کو عرض بنانے سے منع کیا ۔ لوگوں نے کہا اس کا مطلب کیا ہے ؟ وہ کہنے لگا مطلب یہ ہے کہ دیوار میں ہوا آنے کے لیے ایک سوراخ کرے ۔

امام مسلم رحمہ اللہ فرماتےہیں میں نے عبد اللہ بن عمر قواریری سے سنا ، انہوں نے حماد بن زید سے ، انہوں نے ایک شخص سے کہا جب مہدی بن ہلال کئی دن تک بیٹھا ، یہ کیسا نمکین چشمہ ہے جو تمہاری طرف پھوٹا ، وہ شخص کہنے لگا ہاں اے ابی اسماعیل(آپ کی بات ٹھیک ہے)۔

فائدہ: عبد القدوس کا یہ حال تھا کہ اسے سوید بن غفلہ کا نام تک ضبط نہ تھا وہ سوید بن غفلہ کے بجائے سوید بن عقلہ پڑھتا تھا، جس نام کا کوئی راوی نہیں ہے۔ یہ سند کا حال تھا۔ متن کا حال یہ تھا کہ حدیث کے الفاظ لا تتخذوا الروح غرضا " کسی ذی روح کو تیر اندازی وغیرہ کی مشق نہ بناؤ" کو الروح عرضا (ہوا کو چوڑائی میں نہ لو -جو ایک مہمل بات ہے) بنا دیا تھا۔

حدیث نمبر:78
و حَدَّثَنَا الْحَسَنُ الْحُلْوَانِيُّ قَالَ سَمِعْتُ عَفَّانَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَوَانَةَ قَالَ مَا بَلَغَنِي عَنْ الْحَسَنِ حَدِيثٌ إِلَّا أَتَيْتُ بِهِ أَبَانَ بْنَ أَبِي عَيَّاشٍ فَقَرَأَهُ عَلَيَّ
ابو عوانہ سے روایت ہے کہ مجھے حسن سے کوئی روایت نہیں پہنچی مگر میں نے ابان بن ابی عیاش سے پوچھا تو اس نے میرے سامنے اس کو پڑھا۔

حدیث نمبر:79
و حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ قَالَ سَمِعْتُ أَنَا وَحَمْزَةُ الزَّيَّاتُ مِنْ أَبَانَ بْنِ أَبِي عَيَّاشٍ نَحْوًا مِنْ أَلْفِ حَدِيثٍ قَالَ عَلِيٌّ فَلَقِيتُ حَمْزَةَ فَأَخْبَرَنِي أَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَنَامِ فَعَرَضَ عَلَيْهِ مَا سَمِعَ مِنْ أَبَانَ فَمَا عَرَفَ مِنْهَا إِلَّا شَيْئًا يَسِيرًا خَمْسَةً أَوْ سِتَّةً.

علی بن مسہر رضی سے روایت ہے کہ میں نے اور حمزہ زیات نے ابان بن عیاش سے ایک ہزار کے قریب حدیثیں سنی۔
علی نے کہا پھر میں حمزہ سے ملا انہوں نے مجھے بتایا کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺکو خواب میں دیکھا ،اور جو کچھ ابان سے سنا تھا وہ آپ ﷺکو سنایا۔ آپ ﷺنے ان میں سے صرف چند حدیثوں کو پہچانا ، پا نچ یا چھ۔


حدیث نمبر:80
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ أَخْبَرَنَا زَكَرِيَّاءُ بْنُ عَدِيٍّ قَالَ قَالَ لِي أَبُو إِسْحَاقَ الْفَزَارِيُّ: اكْتُبْ عَنْ بَقِيَّةَ مَا رَوَى عَنْ الْمَعْرُوفِينَ وَلَا تَكْتُبْ عَنْهُ مَا رَوَى عَنْ غَيْرِ الْمَعْرُوفِينَ وَلَا تَكْتُبْ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ عَيَّاشٍ مَا رَوَى عَنْ الْمَعْرُوفِينَ وَلَا عَنْ غَيْرِهِمْ

زکریا بن عدی نے کہا مجھ سے ابو اسحاق فزاری نے کہا کہ آپ بقیہ بن ولید سے وہ حدیثیں لکھیں جن کو وہ مشہور لوگوں سے روایت کرتا ہو۔اور ان حدیثوں کو مت لکھیں جن کو وہ غیر معروف (مجہول)لوگوں سے روایت کرتاہو۔اور اسماعیل بن عیاش کی کوئی بھی حدیث مت لکھیں خواہ وہ معروف لوگوں سے روایت کرتا ہو یا غیر معروف سے ۔
 
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86
حدیث نمبر:81

و حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ قَالَ سَمِعْتُ بَعْضَ أَصْحَابِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ ابْنُ الْمُبَارَكِ نِعْمَ الرَّجُلُ بَقِيَّةُ لَوْلَا أَنَّهُ كَانَ يَكْنِي الْأَسَامِيَ وَيُسَمِّي الْكُنَى كَانَ دَهْرًا يُحَدِّثُنَا عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْوُحَاظِيِّ فَنَظَرْنَا فَإِذَا هُوَ عَبْدُ الْقُدُّوسِ.
عبد اللہ بن مبارک نے کہا بقیہ بن ولید اچھا آدمی تھا اگر وہ ناموں کو کنیت سے بیان نہ کرتا ، اور کنیت کو ناموں سے (بقیہ کی یہ عادت خراب ہے کہ وہ راویوں کا عیب چھپانے کے لیے نام کوکنیت سے اور کنیت کو نام سے بدل دیتا ہے ۔اس کو مصطلح الحدیث میں تدلیس کہا جاتا ہے ) ایک مدت تک ہمیں ابو سعید وحاظی سے حدیث بیان کرتا تھا۔جب ہم نے غور کیا تو معلوم ہوا کہ وہ عبد القدوس ہے۔

حدیث نمبر:82
و حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ يُوسُفَ الْأَزْدِيُّ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّزَّاقِ يَقُولُ مَا رَأَيْتُ ابْنَ الْمُبَارَكِ يُفْصِحُ بِقَوْلِهِ كَذَّابٌ إِلَّا لِعَبْدِ الْقُدُّوسِ فَإِنِّي سَمِعْتُهُ يَقُولُ لَهُ كَذَّابٌ

عبد الرزاق سے روایت ہے کہ عبد اللہ بن مبارک کو میں نے صاف اور واضح الفاظ میں جھوٹا کہتے ہوئے نہیں دیکھا ما سوائے عبد القدوس کے ۔ وہ کہتے تھے یہ جھوٹا ہے۔

حدیث نمبر:83

و حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا نُعَيْمٍ وَذَكَرَ الْمُعَلَّى بْنَ عُرْفَانَ فَقَالَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو وَائِلٍ قَالَ خَرَجَ عَلَيْنَا ابْنُ مَسْعُودٍ بِصِفِّينَ فَقَالَ أَبُو نُعَيْمٍ أَتُرَاهُ بُعِثَ بَعْدَ الْمَوْتِ؟

ابو نعیم نے معلیٰ بن عرفان کا ذکر کیا کہ معلیٰ نے کہا ابو وائل نے مجھ سے حدیث بیان کی۔اور کہا کہ عبد اللہ بن مسعود صفین میں ہمارے سامنے نکلے۔ابو نعیم نے کہا : ان کے بارے میں تمہاری رائے یہ ہے کہ وہ موت کہ بعد دوبارہ زندہ ہو گئے تھے؟

فائدہ: عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ جنگ صفین سے بہت پہلے 32ھ میں سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے دور میں فوت ہو چکے تھے۔ ایسی غلطیوں سے راویوں کا جھوٹ پکڑا جاتا ہے۔ محدث کو ان تمام باتوں پر نظر رکھنی پڑتی ہے۔

حدیث نمبر:84
حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ وَحَسَنٌ الْحُلْوَانِيُّ كِلَاهُمَا عَنْ عَفَّانَ بْنِ مُسْلِمٍ قَالَ كُنَّا عِنْدَ إِسْمَاعِيلَ بْنِ عُلَيَّةَ فَحَدَّثَ رَجُلٌ عَنْ رَجُلٍ فَقُلْتُ إِنَّ هَذَا لَيْسَ بِثَبْتٍ قَالَ فَقَالَ الرَّجُلُ اغْتَبْتَهُ قَالَ إِسْمَاعِيلُ مَا اغْتَابَهُ وَلَكِنَّهُ حَكَمَ أَنَّهُ لَيْسَ بِثَبْتٍ.

عفان بن مسلم سے روایت ہے کہ ہم اسماعیل بن علیہ کے پاس بیٹھے تھے کہ اتنے میں ایک شخص نے دوسرے شخص سے ایک حدیث روایت کی۔میں نے کہا وہ معتبر( ثبت، ثقہ کا ہم پلہ) شخص نہیں ہے۔وہ شخص کہنے لگا آپ نے اس کی غیبت کی۔ اسماعیل نے کہا اس نے غیبت نہیں کی بلکہ اس پرحکم لگایا کہ وہ معتبر نہیں ہے۔


حدیث نمبر:85
و حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الدَّارِمِيُّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ قَالَ سَأَلْتُ مَالِكَ بْنَ أَنَسٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الَّذِي يَرْوِي عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ فَقَالَ لَيْسَ بِثِقَةٍ وَسَأَلْتُهُ عَنْ صَالِحٍ مَوْلَى التَّوْأَمَةِ فَقَالَ لَيْسَ بِثِقَةٍ وَسَأَلْتُهُ عَنْ أَبِي الْحُوَيْرِثِ فَقَالَ لَيْسَ بِثِقَةٍ وَسَأَلْتُهُ عَنْ شُعْبَةَ الَّذِي رَوَى عَنْهُ ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ فَقَالَ لَيْسَ بِثِقَةٍ وَسَأَلْتُهُ عَنْ حَرَامِ بْنِ عُثْمَانَ فَقَالَ لَيْسَ بِثِقَةٍ وَسَأَلْتُ مَالِكًا عَنْ هَؤُلَاءِ الْخَمْسَةِ فَقَالَ لَيْسُوا بِثِقَةٍ فِي حَدِيثِهِمْ وَسَأَلْتُهُ عَنْ رَجُلٍ آخَرَ نَسِيتُ اسْمَهُ فَقَالَ هَلْ رَأَيْتَهُ فِي كُتُبِي قُلْتُ لَا قَالَ لَوْ كَانَ ثِقَةً لَرَأَيْتَهُ فِي كُتُبِي.



بشر بن عمر سے روایت ہے میں نے امام مالک رحمہ اللہ سے محمد بن عبد الرحمٰن کے بارے میں پوچھا جو سعید بن المسیب سے روایت کرتا ہے ۔ انہوں نے کہا وہ ثقہ(قابل اعتماد) نہیں ہے ۔اور صالح مولیٰ توامہ کے بارے میں پوچھا تو کہا وہ ثقہ نہیں ہے ۔ اور ابو الحویرث کے بارے میں پوچھا تو کہا وہ ثقہ نہیں ہے۔اور شعبہ کے بارے میں پوچھا جس سے ابن ابی ذئب روایت کرتا ہے ،کہا وہ ثقہ نہیں ہے۔اور حرام بن عثمان کے بارے میں پوچھا تو کہا وہ ثقہ نہیں ہے۔اور میں نے امام مالک رحمہ اللہ سے ان پانچوں آدمیوں کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا وہ حدیث میں ثقہ نہیں ہیں۔اورامام مالک سے میں نے ایک اور شخص کے بارے میں پوچھا جس کا نام میں بھول گیا ہوں تو امام صاحب نے کہا اس کی کوئی روایت آپ نے میری کتابوں میں دیکھی ہے ؟ میں نے کہا نہیں۔امام صاحب نے فرمایا اگر وہ ثقہ ہوتا تو آپ اس کی روایت میری کتابوں میں دیکھتے۔








 
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86
حدیث نمبر:86

و حَدَّثَنِي الْفَضْلُ بْنُ سَهْلٍ قَالَ حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ عَنْ شُرَحْبِيلَ بْنِ سَعْدٍ وَكَانَ مُتَّهَمًا.

حجاج سے روایت ہے کہ ابن ابی ذئب نے شرحبیل بن سعد سے روایت کی اور و ہ متہم (یعنی اس پر حدیث کی روایت میں جھوٹ کی تہمت) ہے


حدیث نمبر:87


و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قُهْزَاذَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا إِسْحَاقَ الطَّالَقَانِيَّ يَقُولُ سَمِعْتُ ابْنَ الْمُبَارَكِ يَقُولُ: لَوْ خُيِّرْتُ بَيْنَ أَنْ أَدْخُلَ الْجَنَّةَ وَبَيْنَ أَنْ أَلْقَى عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مُحَرَّرٍ لَاخْتَرْتُ أَنْ أَلْقَاهُ ثُمَّ أَدْخُلَ الْجَنَّةَ فَلَمَّا رَأَيْتُهُ كَانَتْ بَعْرَةٌ أَحَبَّ إِلَيَّ مِنْهُ.

عبد اللہ بن مبارک سے روایت ہے وہ کہتے تھے (ایک وقت تھا) اگر مجھے اختیار دیا جاتا کہ جنت میں جاؤں یا عبد اللہ بن محرر سے ملوں تومیں پہلے اس سے ملتا پھر جنت میں جاتا۔ پھر جب میں اس سے ملا تو ایک اونٹ کی مینگنی مجھے اس سے بہتر معلوم ہوئی۔


حدیث نمبر:88

و حَدَّثَنِي الْفَضْلُ بْنُ سَهْلٍ حَدَّثَنَا وَلِيدُ بْنُ صَالِحٍ قَالَ قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو قَالَ زَيْدٌ يَعْنِي ابْنَ أَبِي أُنَيْسَةَ لَا تَأْخُذُوا عَنْ أَخِي.

زید بن ابی انیسہ نے کہا میرے بھائی سے روایت نہ کرو۔


حدیث نمبر:89

حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ السَّلَامِ الْوَابِصِيُّ قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ الرَّقِّيُّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ كَانَ يَحْيَى بْنُ أَبِي أُنَيْسَةَ كَذَّابًا

عبید اللہ ابن عمر نے کہا کہ یحیی بن ابی انیسہ جھوٹا تھا۔


حدیث نمبر:90
حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ قَالَ ذُكِرَ فَرْقَدٌ عِنْدَ أَيُّوبَ فَقَالَ إِنَّ فَرْقَدًا لَيْسَ صَاحِبَ حَدِيثٍ.

حماد بن زید نے کہا ایوب کے سامنے فرقد بن یعقوب کا ذکر ہوا تو انہوں نے کہا وہ صاحب حدیث(حدیث کی مہارت رکھنے والا) نہیں ہے۔

فائدہ: فرقد بن یعقوب سبخی، جو بصرہ کے علاقے سبخہ کی طرف منسوب تھے، بڑے مجاہد، زاہد اور صالح تھے لیکن انتہائی سادہ لوح اور فن حدیث سے نابلد تھے۔ نیک لوگ جو حدیث سے نابلد ہوں، ان کی وجہ سےلوگوں زیادہ دھوکہ لگتا ہے۔ وہ ان کی نیکی پر اعتماد کرتے ہوئے ان کی غلط خبر بھی قبول کر لیتے ہیں۔ محدثین نے حفظ حدیث کے لیے تحقیق کے انتہائی اعلیٰ معیار اپنائے۔ انہوں نے کسی بھی ردو رعایت کے بغیر ضعیف احادیث کے راہ پا جانے کا ہر راستہ بند کر دیا۔ اس سلسلے میں سگے بھائی نے بھائی تک سے رعایت نہ کی۔






 
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86

حدیث نمبر:91

و حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرٍ الْعَبْدِيُّ قَالَ سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ سَعِيدٍ الْقَطَّانَ ذُكِرَ عِنْدَهُ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ اللَّيْثِيُّ فَضَعَّفَهُ جِدًّا، فَقِيلَ لِيَحْيَى: أَضْعَفُ مِنْ يَعْقُوبَ بْنِ عَطَاءٍ؟ قَالَ نَعَمْ ثُمَّ قَالَ: مَا كُنْتُ أَرَى أَنَّ أَحَدًا يَرْوِي عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ.

عبد الرحمٰن بن بشر عبدی نے کہا میں نے یحییٰ بن سعید قطان سے سنا ، ان کے سامنے محمد بن عبید اللہ بن عبید بن عمیر لیثی کا ذکر ہوا۔تو انہوں نے اس کوبہت زیادہ ضعیف قرار دیا۔ان سے کسی نے کہا کیا یعقوب بن عطاء سے بھی زیادہ ضعیف ہے انہوں نے فرمایا ہاں۔پھر کہا کہ میں نہیں سمجھتا تھا کہ کوئی محمد بن عبید اللہ بن عبید بن عمیر سے روایت کرے گا۔


حدیث نمبر:92
حَدَّثَنِي بِشْرُ بْنُ الْحَكَمِ قَالَ سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ سَعِيدٍ الْقَطَّانَ ضَعَّفَ حَكِيمَ بْنَ جُبَيْرٍ وَعَبْدَ الْأَعْلَى وَضَعَّفَ يَحْيَى بْنَ مُوسَى بْنِ دِينَارٍ قَالَ حَدِيثُهُ رِيحٌ وَضَعَّفَ مُوسَى بْنَ دِهْقَانَ وَعِيسَى بْنَ أَبِي عِيسَى الْمَدَنِيَّ

قَالَ وَسَمِعْتُ الْحَسَنَ بْنَ عِيسَى يَقُولُ قَالَ لِي ابْنُ الْمُبَارَكِ إِذَا قَدِمْتَ عَلَى جَرِيرٍ فَاكْتُبْ عِلْمَهُ كُلَّهُ إِلَّا حَدِيثَ ثَلَاثَةٍ لَا تَكْتُبْ حَدِيثَ عُبَيْدَةَ بْنِ مُعَتِّبٍ وَالسَّرِيِّ بْنِ إِسْمَعِيلَ وَمُحَمَّدِ بْنِ سَالِمٍ
بشر بن حکم سے روایت ہے کہ میں نے یحییٰ بن سعید قطان سے سنا انہوں نے حکیم بن جبیر اور عبد الاعلی کو ضعیف کہا۔اور یحییٰ نے موسیٰ بن دینار کو ضعیف قرار دیتے کہا کہ اس کی حدیث ہوا کی مانند ہے۔اورموسیٰ بن دہقان اور عیسیٰ بن ابو عیسیٰ مدنی کو بھی ضعیف قرار دیا۔
امام مسلم رحمہ اللہ نے کہا کہ میں نے حسن بن عیسیٰ سے سنا اس نے کہا مجھے عبد اللہ بن مبارک کہا کہ جب تو جریر کے پاس جائے تو اس کا سارا علم لکھ لے (یعنی اس کی سب حدیثیں روایت کریں)مگر تین آدمیوں کی حدیثیں مت لکھیں، عبیدہ بن معتب ، سری بن اسماعیل اور محمد بن سالم کی روایتیں۔

فائدہ: متن میں ہے کہ یحیی بن موسیٰ بن دینار کو ضعیف قرار دیا۔ یحییٰ اور موسیٰ کے درمیان بن کا لفظ غلطی ہے۔ اصل عبارت لفظ بن کے بغیر ہے۔ یعنی یحییٰ(بن سعید بن قطان) نے موسیٰ بن دینار کو بھی ضعیف کہا۔
 
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86
قَالَ مُسْلِمٌ وَأَشْبَاهُ مَا ذَكَرْنَا مِنْ كَلاَمِ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي مُتَّهَمِي رُوَاةِ الْحَدِيثِ وَإِخْبَارِهِمْ عَنْ مَعَايِبِهِمْ كَثِيرٌ يَطُولُ الْكِتَابُ بِذِكْرِهِ عَلَى اسْتِقْصَائِهِ وَفِيمَا ذَكَرْنَا كِفَايَةٌ لِمَنْ تَفَهَّمَ وَعَقَلَ مَذْهَبَ الْقَوْمِ فِيمَا قَالُوا مِنْ ذَلِكَ وَبَيَّنُوا

امام مسلم کہتے ہیں: ہم نے حدیث کے متہم راویوں کے بارے میں اہل علم کے کلام اور (فن حدیث میں) ان کی خامیوں کی خبر دینے کے حوالے سے جو بیان کیا ہے اس کی مثالیں بہت زیادہ ہیں۔ اگر ان سب کا احاطہ کرتے ہوئے اس کا ذکر کیا جائے تو یہ کتاب بہت طویل ہو جائے گی۔ جو شخص فہم سے کام لیتے ہوئے محدثین کے اقوال اور ان کی طرف سے پیش کردہ توضیحات کی روشنی میں ان کے طریق کو سمجھنے کی کوشش کےاس کے لیے اتنا ہی کافی ہے جتنا ہم نےذکر کر دیا ہے۔

فائدہ: امام مسلم نے ایسی متنوع مثالیں بیان کر دی ہیں جو نقد حدیث کے تمام پہلوؤں کا کا احاطہ کرتی ہیں۔ جو کوئی ان پر اچھی طرح غور کرے وہ اس معاملے کے ہر پہلو کا احاطہ کر سکے گا۔
 
Top