• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عالم کاری اوراسلام

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,391
ری ایکشن اسکور
453
پوائنٹ
209
عالم کاری اوراسلام

بقلم

مقبول احمد سلفیؔ
اسلامک دعوہ سنٹرشمال طائف(مسرہ)
E-mail: islamiceducon@gmail.com

عالم کاری جسےارود میں عالم کاری کے علاوہ عالم گیریت عربی میں العالم الجدید، عولمہ انگلش میں گلوبلائزیشن وغیرہ مختلف ناموں سے جانا جاتا ہے،مذہب اسلام سے براہ راست متصادم ہے،پہلی بات یہ ہے کہ اس نظام میں دین کاتصورہی نہیں اورجس تحریک ونظام میں دین ومسلک کاتصورنہیں وہ بدیہی طورپرظلم وجورپرمبنی ہوگا۔

اسلام ایک فظری دین ہے جس کاہرپہلوفطرت کے عین مطابق ہے اس کے برعکس عالم کاری ایک مصنوعی نظام ہے جس کے طریقہ کاربھی بناوٹی ہیں۔

میں نے عالم کاری کاتجزیہ کرنے سے پہلے عیسائیت کی اسلام دشمنی اوراسلام کے خلاف کی ریشہ دوانی پرروشنی ڈالنے کی ضرورت محسوس کی کیونکہ عالم کاری کاسب سے بڑا دعویدار اور دنیا کا سپرپاور امریکہ عیسائیت اورمسیحیت کی بڑھتی طاقت کانام ہے۔

عیسائیت کی اسلام دشمنی:

۱-”مسلمان پانچ سوسال تک سوتے رہے لیکن اب وہ حرکت میں آرہے ہیں اس لئے رات دن کی سرگرمیاں اسلام کوکمزورکرنے کے لئے کافی ہیں“ (ایک امریکی کابیان)

۲-”اسلام عیسائیت کی تبلیغ کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ ہے“(عیسائی مشنری کابیان)

۳-”مغرب اسلام کوصرف موجودہ تمدن ہی کے لئے نہیں بلکہ عالم مسیحیت اورمختلف عیسائی فرقوں کے لئے خطرناک تصورکرتاہے اس کی ہزاروں سال سے اسلام دشمنی چلی آرہی ہے“(مارشل بولڈاون)

ان تینوں بیانات کے پس منظر میں عیسائیت کی واضح ترین اسلام دشمنی کی صورت نظرآرہی ہے،اسی اسلام دشمنی کے تئیں عالم کاری کی گل کاری ہورہی ہے کیونکہ ان کومعلوم ہے کہ ہماری راہ میں صرف اسلام ہی سدسکندری ہے باقی ہم ہرسنگ راہ کوچکناچورکرتے چلے جائیں گے۔

عیسائیت کی ترویج واشاعت پرایک نظر:

اب ذراعیسائیت کی سرگرمی اوراسلام دشمنی کی تیزرفتاری بھی دیکھ لی جائے،آج دنیابھر میں عیسائیوں کاجال بچھاہواہے، پوری دنیاکواسلام سے منحرف کرنے اورمسیحیت کے رنگ میں رنگنے کی خاطر پورے عیسائی ایڑی چوٹی کازورصرف کررہے ہیں،اس لئے بے شمارعالمی،ملکی ارصوبائی پیمانے پر کانفرنسیں ہورہی ہیں،۷۷۹۱؁ء اور ۸۷۹۱؁ء میں جوکانفرنس ہوئی تھی اس کامقصدمحض دنیاکوعیسائیت کے دائرہ میں داخل کرناتھا،قاہرہ کانفرنس (۶۰۹۱؁ء) انبنرگ کانفرنس(۰۱۹۱؁ء) لکھنؤ کانفرنس(۱۱۹۱؁ء) قدس کانفرنس(۸۲-۴۲۹۱؁ء) دہلی اورمدراس کانفرنس(۸۳۹۱ ؁ء) لوزان کانفرنس سوئزرلینڈ (۴۷۹۱ ؁ء) کولریڈوکانفرنس،سویڈن کانفرنس،بلٹیمورکانفرنس،اسٹرڈام کانفرنس،ایونٹون کانفرنس،اونٹالاکانفرنس،جاگرتاکانفرنس متعدد مقامات پرہوئیں،آج بھی اس کی سرگرمی بیحد تیزہے،پوری دنیامیں عیسائی مشنریوں کے ۱۷۶مراکزہیں،صرف ہندوستان میں ۸۷ مراکزہیں،۵۰۴۱؁ء میں کرائے گئے ایک سروے کے مطابق انڈونیشیامیں دومدرسے (کرکل)تیرہ تنظیمیں اورساٹھ لاکھ کارکن سرگرم عمل ہیں،بنگلہ دیش میں دوسوپچاس تنظیمیں،۱۷۶۶۱مشن اسکول اور۰۰۰۰۵۰۱کارکن متحرک ہیں،کلیساؤں کے تحت چلنے والی یونیورسٹیوں کی تعداد۰۰۵ہے،افریقہ میں مشنریوں کی ان سرگرمیوں پرامریکہ سالانہ ۰۰۶ملین ڈالرخرچ کرتاہے۔

اسلام عالم کاری کاکیوں مخالف ہے؟

اسلام نے فلسفہئ حیات کامکمل نقشہ پیش کردیاہے بلکہ اسی مذہب میں امن وسکون،رحمت وہدایت،برکت ونصرت اورالفت ومحبت کاسامان ہے،قرآن وحدیث کے بیشمارنصوص ہمیں دیگر ادیان ومذاہب اوردیگر افکار ونظریات کی طرف مائل ہونے سے روکتے ہیں،عولمہ کی تردیدکے لئے قرآن کی صرف ایک آیت ہی کافی ہے (ونزلناعلیک الکتاب تبیانالکل شی وھدی ورحمۃ للمؤمنین) اس آیت سے مندرجہ ذیل باتیں مستفادہوتی ہیں۔

۱-اللہ تعالی زمانہ کے حالات وظروف کاعلم رکھتاہے وہ یہ بھی جانتاہے کہ کونسانظام زندگی انسانوں کی قیامت تک رہبری کرسکتاہے اوروہی نظام اسلام ہے۔

۲-اسلام کے علاوہ کسی نظام زندگی میں ہدایت کانہیں بلکہ گمراہی کاسامان موجودہے۔

۳-اسلام پرعمل پیراہونے سے اللہ کی برکت ورحمت کانزول ہوتاہے جس سے معاشرہ اورمعاشرہ کے لوگ خوشحال زندگی بسر کرسکتے ہیں۔

ان اسباب اور(ومن تبتغ غیرالاسلام دینافلن یقبل منہ)کی بناپراسلام عولمہ کامخالف ہے۔

عالم کاری اوراسلامی دفاع کااجمالی تعارف :

علماء امت،دانشوران قوم اورذاتی تاثرات کے مدنظر اسلامی دفاع کے چندامورسامنے آتے ہیں۔

۱-عالم کاری کے خاتمہ کے لئے اقتصادی طاقت بیحدمضبوط کرنے اوراس کے ذریعہ خفیہ حکمت عملی کوبروئے کارلاکر اسلام کی واضح صورت پیش کرنے کی ضرورت ہے۔

۲-دیگر ممالک سے ربط،سرمایہ کاری اورسرمایہ سے متعلق امورکی انجام دہی کے لئے اسلامی بینک کاری کاسہارالیناناگزیرہے۔

۳-جہاں عسکری طاقت قوم وملت کی فلاح وبہبودی کاسبب ہے وہیں دین ومذہب کے فروغ کابھی اساسی سبب ہے۔

۴-عصری چیلنج کاسامناکرنے کے لئے سیاسی،ثقافتی اورمذہبی سرگرمی تیزکرنے کی ضرورت درکارہوتی ہے۔

۵-عرب لیگ،رابطہ عالم اسلامی،اسلامی کانفرنس تنظیم،اسلامی ترقیاتی بینک اورخلیجی تعاون کونسل کے افراد کوجانفشانی سے کام لے کر ان تنظیموں کاکرداراعلی سے اعلی کردیں جن کااثرورسوخ اورنتائج بیحداطمینان بخش اورروح افزاں ہوں۔

۶-عالم کاری کے سلبی پہلوسے چشم پوشی کرتے ہوئے اس کے ایجابی پہلوسے فائدہ اٹھایاجاسکتاہے۔

۷-ویٹوقانون ختم کرنے کی ہرممکن کوشش کی جائے۔

۸-اوطان کی جغرافیائی تقسیم کے باوجودایک متحدہ عسکری پلیٹ فارم کی تشکیل ہونی چاہئے۔

۹-مسلمانوں سے باہمی الفت ومحبت کے بغیر کوئی عمل بارآورثابت نہیں ہوسکتا۔

10-دعوتی میدان میں مخالفین پرطعن سے پرہیزکرناضروری ہے ورنہ معاملہ برعکس ہوسکتاہے۔

۱۱-اپنے اس مشن کوچلانے کے لئے میڈیاخاص کر الکٹرانک میڈیاکی طاقت مضبوط سے مضبوط کریں کیونکہ عصر حاضر میں تبلیغ کایہ ایک غیرمعمولی اورپراثر وسیلہ ہے۔

12-اقوام متحدہ کے حقوق کمیشن سے اپنے ہر،سلوب حق کے لئے رجوع کریں۔

13-مسلمان غیر مسلموں کے مسائل سے دلچسپی لے کر اپنے کازمیں کامیابی کے لئے ان کاپوشیدہ طریقہ استعمال کریں۔

14-عالمی سطح پر سیکولر غیر مسلموں کے ساتھ مل کر امن کمیٹیاں بنائیں۔

15-اپنی قوم کے بچوں کے لئے کامیاب مستقبل کی راہ ہموار کریں کیونکہ ہماراکام آگے وہی سنبھالنے کے لئے آئیں گے۔

عالم کاری کااسلامی علاج:

میڈیاپر گرفت:کسی بھی خبرکی تردید وتوثیق کاکام میڈیانہایت سرعت وتیزرفتاری سے کرتی ہے،موجودہ دورمیں میڈیاکی مانگ بڑھ گئی ہے،اس لئے ضروری ہے کہ جوبھی اسلامی صحافی یامیڈیاسے منسلک مسلم فردہووہ پورے طورپر میڈیاکوکام میں لائے،خاص کر ہمیں الکٹرانک میڈیاپر اپنی گرفت مضبوط کرنے کی ضرورت درکار ہے۔

اسلامی میڈیاکی خصوصیات ہمیشہ مدنظر رکھناپڑے گاکہ اس کی بنیاد راست بازی سے کٹنے نہ پائے اس کامقصد تعمیر ہو،سنسنی خیز خبروں اورسرخیوں سے پرہیز کیاجائے،بغیر کسی تحقیق کے خبریں شائع کرنے سے میڈیاکی اہمیت بے معنی ہوکر رہ جاتی ہے،اسلامی میڈیا خبروں کی تحقیق،اسباب وعلاج کی نقاب کشائی کرتی اورلوگوں کے لئے حقائق کی صحیح معرفت کاسامان بہم پہنچاتی ہے، الحمد للہ! میڈیاسے استفادہ کرنے میں ہم کسی سے پیچھے نہیں ہیں،اب صرف ہمیں اپنی گرفت مضبوط کرکے اپنی رفتارکوبرقراررکھنے یامزیدتیزترکرنے کی ضرورت ہے،ساتھ ہی ہم الکٹرانک میڈیامیں خواتین کوآگے بڑھانے سے پرہیزکریں۔

سیاسی،ثقافتی اورمذہبی میدان میں سبقت:

سیاست کودین اوردین کوثقافت وتہذیب سے ملائے رکھیں ورنہ مذہب کابھی خون ہوگااوردنیامیں چنگیزی بھی پھیلتی رہے گی۔ سیاسی پلیٹ فارم پر ایک دوسرے کابازوتھامنے کی ضرورت ہے،سیاست میں رہتے ہوئے اپنے دین ومذہب کارنگ نہ پھیکاپڑنے دیں بلکہ قوم وملت کی اصلاح کرتے وقت اپنی جانب سے کسی صورت میں دینی وروحانی شعوروعمل کمزورنہ ہونے دیں کیونکہ دعوت میں کردارکاپہلوغالب رہتاہے اور کردارسے متاثر ہوناآدمی کی فطرت میں داخل وشامل ہے۔

عسکری قوت کااستحکام:

آج کے مادی دورہی میں نہیں ازل سے قوت وطاقت مسلم رہی ہے،اس میں بھی عسکری قوت اپنے دامن میں قوموں کے لئے رعب وجلال،کامیابی کی کچھ امیدیں اورغلبہ کابہت کچھ سامان رکھے رہتی ہے،جس طرح ”واعدوالھم مااستطعتم“ میں اشارہ ملتاہے مگر افسوس کہ افراد کے باوجودعسکری قوت مضبوط نہیں اگر کچھ عسکری قوت ہے بھی تواس کی سرگرمی محدودہے بلکہ آپس کی خانہ جنگی میں صرف ہوجاتی ہے۔

اقتصادی طاقت کی ضرورت:

آج بھی ہم معاشیات کے میدان میں آگے ہیں،دنیاکی بڑی دولت پٹرولیم پر اچھا خاصہ قبضہ ہے،پھر بھی اس میں مزید اصلاح وترقی کی ضرورت ہے۔

۱-اپنی معیشت کواس قدر فروغ دیناچاہئے کہ عالمی تجارتی تنظیم کامقابلہ اورانسانیت کے لئے اسے قائم کیاجاسکے۔

۲-عالم اسلام کے تاجروں کے لئے ضروری ہے کہ وہ مشترکہ تجارتی فنڈبنائیں جوباہمی تعاون اورکامل نظم وضبط کی حامل ہو۔

۳-عالم اسلام زیادہ سے زیادہ اپنی مصنوعات ہی کاستعمال کریں۔

۴-عالم اسلام کے ہرمرکزی بینک کو”اسلامی ترقیاتی بینک“جدہ کی طرح غیر سودی نظام پر قائم ہوناچاہئے۔

۵-نظام زکوۃ،عطیات وخیرات،صدقات وکفارات کاصحیح استعمال کریں بلکہ ”بیت المال“ اورنظام زکوۃ کوخالص نیت سے چلائیں جو ہماری ہرطرح کی غربت کاخاتمہ کردے۔

باہمی الفت ومحبت:موجودہ دورمیں آپسی اختلاف نے مسلمانوں کی جماعت،طاقت،معاشرہ اورزندگی کوٹکڑوں میں تقسیم کردیا ہے،جب تک ہم آپس میں اتحادنہ پیداکرسکیں گے کسی نظام کوکبھی بھی صحیح طریقہ سے نہیں چلاسکتے بلکہ اس سے آپس میں فسادہی پھیلے گا،اوربجائے مخالفین کے کمزورہونے کے ہم ہی اندرسے کھوکھلے ہوتے چلے جائیں گے،ای چیزکواللہ تعالی نے (ولاتفرقوا) کے ذریعہ قرآن میں بیان کیاہے۔

دعوت میں حکمت ومصلحت:

یہ اوربات ہے کہ غیراقوام نے حکمت سے زیاد ہ فائدہ اٹھایا،ان کی خفیہ سرگرمیوں نے آج مسلم قوم کوذلت کی آخری سطح پر لاکھڑاکیاہے،عولمہ بھی اس خفیہ سرگرمی کاشجر ہے جومختلف ممالک میں پھیلتاجارہاہے،حالانکہ اسلام نے یہ دولت ہمیں عطاکی تھی اورہمیں اس سے فائدہ اٹھاکر اپنی برتری ثابت کرناچاہئے تھا(ادعواالی سبیل ربک بالحکمۃ والموغظۃ الحسنۃ) افسوس کہ ہم نے حکمت سے کام نہ لے کر اتنی بڑی دولت کوہاتھ سے جانے دیا،،آج جبکہ ہمارے سرپر مصیبت کھڑی ہے ہمیں خفیہ محاذپر اپنے افراد کے ساتھ کام کرنے کی سخت ضرورت ہے اس خفیہ تنظیم وجماعت میں فقط مسلم رہنماہوں ورنہ یہ نظام فسادکاشکارہوجائے گا۔

عالم اسلام کی ایک اچھی پیش قدمی:

مسیحی،صہیونی اوراستعماری قوتوں کے ابھرتے ہی مسلمانوں نے اس سے خطرہ محسوس کیا،اس لئے انہوں نے اپنی سیاسی،معاشی،ثقافتی اورتہذیبی اقداروروایات کواستحکام بخشے اوراس کی تشہیر کی غرض سےمختلف پلیٹ فارم سے کام کرنا شروع کیا جس کے نتیجہ میں عرب لیگ،رابطہ عالم اسلامی،اسلامی کانفرنس تنظیم،اسلامی ترقیاتی بینک اورخلیجی تعاون کونسل کووجودہواہمیں ان تنظیموں سے اپنی رفتاربنائے رکھنے بلکہ تیزترکرنے میں اچھی خاصی مددمل سکتی ہے۔

عرب لیگ: ۲۲/مارچ ۵۴۹۱؁ ء میں اس کاقیام ہوا،اس کاہیڈکوارٹر قاہرہ میں ہے اوراس کے ممبران سارے عرب ممالک ہیں، اس کے قیام کے مقاصد میں عرب ممالک کی سیاسی،ثقافتی اوراقتصادی امورکی انجام دہی شامل ہے۔

رابطہ عالم اسلامی: یہ ادارہ ۲۶۹۱؁ء میں قائم ہوا،اس کاصدردفتر مکہ مکرمہ میں ہے اس کے ممبران میں مسلم وغیر مسلم دونوں شامل ہیں،یہ ادارہ اسلام کی دعوت اورمسلمانوں کی صحیح ترجمانی کے لئے قائم کیا گیا۔

اسلامی کانفرنس تنظیم: یہ تنظیم اسرائیلی دہشت گردی کے خلاف ۶۹۹۱؁ء میں وجودمیں آئی جوبروقت عالم اسلام کی سب سے بڑی تنظیم ہے،اس کاصدردفتر جدہ سعودی عرب میں واقع ہے،اس کے ممبر دنیاکے تمام ممالک ہیں،مسلمانوں کی دینی،سیاسی،اقتصادی،ثقافتی،علمی اوراختلافی مسائل کوسلجھانااس کے بنیادی مقاصدہیں۔

اسلامی ترقیاتی بینک: یہ ادارہ ۵۷۹۱؁ ء میں قائم ہوا اوراس کاصدردفتر جدہ قرارپایا،یہ اسلامی کانفرنس تنظیم کاایک ذیلی مالی ادارہ ہے جوغیرسودی نظام کے تحت اپنے ممبران کوطویل المیعادقرضے فراہم کرتاہے۔

خلیجی تعاون کونسل:یہ ادارہ ۵۱/مئی ۱۸۹۱؁ء میں ابوظبی میں قائم ہوا،اس کاصدردفتر ریاض ہے اوراس کے ممبران سارے خلیجی ممالک ہیں،یہ ادارہ صرف خلیجی مسائل کوحل کرتاہے۔

اس پیش قدمی کے برگ وبار:

مذکورہ تنظیم کے بہت اچھے نتائج سامنے آئے ان میں سے چندیہاں مذکورہیں۔

۱-رابطہ عالم اسلامی نے بہت حد تک دنیامیں اسلامی رجحانپیداکرنے کی سعی کی ہے۔

۲-اسلامی ترقیاتی بینک نے مسلم ممالک کے بہت سارے منصبوں کوپوراکیااوراقلیتی اداروں کی ہر طرح سے امدادکی۔

۳-خلیجی تعاون کونسل نے جزیرہ نمائے عرب میں وحدت کی فضاقائم کرنے میں اچھی کامیابی حاصل کی۔

۴-عرب لیگ ان اداروں میں سب سے زیادہ ناکام ادارہ ہے۔

۵-اسلامی کانفرنس تنظیم بہت کچھ کرسکتی ہے مگر اب تک قضیہ فلسطین کوبھی حل نہ کرسکی۔

عالم کاری اوراسلام کاتقابل:

عولمہ سے متعلق مسائل اورعلاج پڑھنے کے بعد ایک نظر دونوں کے تقابلی میدان پر دوڑانے سے کچھ اس طرح کے امورسامنے آتے ہیں۔

قانون فطرت کے مطابق حقوق وواجبات کی ادائیگی،عالمی پیمانے پر شورائی نظام کی تنفیذ،رنگ ونسل کے امتیاز کے بغیر مخلوق کےدرمیان مساوات کاقیام،سیاسی،اقتصادی اورثقافتی میدان میں لوگوں کے مابین عدم تفریق،رونیت ومادیت کے درمیان امتیازاسلامی نظام زندگی کی خصوصیات ہیں، اس کے برعکس عالم کاری رنگ ونسل کی تعلیم،قوموں کوغلام بنانے کی ترغیب،مذہب وسیاست کے مابین فرق،عدل وانصاف اورتہذیب وثقافت کااستحصال اورظلم واستبدادکوفروغ دیناہی اس کی ترقی کے بنیادی اسباب وعوامل ہیں۔

وصلی اللہ علی نبینامحمدوعلی آلہ وصحبہ اجمعین
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اگر سارے اسلامی ممالک اقوام متحدہ کی رکنیت سے دستبردار ہو جائیں، تو کیا مزید اچھے نتائج کی توقع کی جا سکتی ہے؟
 

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,391
ری ایکشن اسکور
453
پوائنٹ
209
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اگر سارے اسلامی ممالک اقوام متحدہ کی رکنیت سے دستبردار ہو جائیں، تو کیا مزید اچھے نتائج کی توقع کی جا سکتی ہے؟
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
اقوام متحدہ جیسا کوئی ادارے کا وجود تو میرے خیال سے ہونا چاہئے تاکہ عالمی پیمانے پہ امن و امان بحال رکھ سکے ، موجودہ اقوام متحدہ کا کردارامن قائم کرنے میں خصوصا مسلمانوں کے حق میں منفی ہے، اس کی اصلاح کی اشد ضرورت ہے ۔ اس ادارے میں سب سے بڑا ظالمانہ قانون ویٹو کا ہے جو چند ممالک کے ہاتھوں ہے مگر اس پہ بھی سپرپاور امریکہ ہی حاوی ہے ۔ اسے ہرحال میں ختم ہونا چاہئے ، اس کے ختم ہونے سے کچھے اچھے نتائج سامنے آسکتے ہیں۔
 
Top