- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,584
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
حافظ ابن حزم ظاہری اندلسی رحمہ اللہ کا فتویٰ عقیدہ تناسخ کے حاملین پر
حافظ ابن حزم رحمہ اللہ نے اصحاب التناسخ پر کفر کا فتوی لگایا ہے اور انہوں نے واضح کیا ہے کہ ایسا عقیدہ رکھنا تمام اہل اسلام کے نزدیک کفر ہے اور انہوں نے اس مسئلہ کو عقیدہ توحید کے عنوان کے تحت ذکر کیا ہے چنانچہ موصوف فرماتے ہیں:
’’ارواح نہ تو فنا ہوتی ہیں اور نہ ہی دوسرے جسموں (برزخی) کی طرف منتقل ہوتی ہیں لیکن وہ باقی رہتی ہیں، زندہ رہتی ہیں آرام و آسائش اور اذیت و تکلیف کو برداشت کرنے میں حساس و عاقل ہوتی ہیں اور یہ سلسلہ قیامت تک جاری رہے گا پھر اچھے اعمال اور جنت و جہنم کے بدلے کے لئے ان کو ان کے جسموں کی طرف لوٹا دیا جاتا ہے۔ سوائے انبیاء کرام علیہم السلام اور شہداء کرام کی ارواح کے، کہ وہ اب بھی رزق اور نعمتوں سے سرشار ہیں اور جو شخص یہ عقیدہ رکھے کہ روحیں ان جسموں سے جدا ہونے کے بعد دوسرے جسموں میں منتقل کر دی جاتی ہیں (یا باالفاظ دیگر ان ارواح کو برزخی اجسام دیئے جاتے ہیں) تو یقینا یہ کفر ہے اور اس پر یہ دلیل ہے‘‘۔………………
آگے سیدنا انس رضی اللہ عنہ کی معراج کے سلسلہ والی مشہور حدیث جو انہوں نے ابوذر غفاریؓ سے روایت کی ہے، بیان کی ہے، اور آخر میں ایک اور حدیث ذکر کر کے فرماتے ہیں:
’’یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ ارواح اپنے جسموں سے مفارقت کے بعد حساس ہوتی ہیں۔ جانتی اور پہچانتی ہیں اور جو شخص یہ دعوی کرے کہ روحیں دوسرے جسموں میں منتقل ہو جاتی ہیں تو یہ قول اصحاب التناسخ کا ہے اور تمام اہل اسلام کی نگاہ میں (ایسا عقیدہ رکھنا) کفر ہے‘‘۔ (المحلی بالآثار جلد اول ص۴۴، ۴۵طبع دارالفکر بیروت)۔
حافظ ابن حزم رحمہ اللہ نے اصحاب التناسخ پر کفر کا فتوی لگایا ہے اور انہوں نے واضح کیا ہے کہ ایسا عقیدہ رکھنا تمام اہل اسلام کے نزدیک کفر ہے اور انہوں نے اس مسئلہ کو عقیدہ توحید کے عنوان کے تحت ذکر کیا ہے چنانچہ موصوف فرماتے ہیں:
’’ارواح نہ تو فنا ہوتی ہیں اور نہ ہی دوسرے جسموں (برزخی) کی طرف منتقل ہوتی ہیں لیکن وہ باقی رہتی ہیں، زندہ رہتی ہیں آرام و آسائش اور اذیت و تکلیف کو برداشت کرنے میں حساس و عاقل ہوتی ہیں اور یہ سلسلہ قیامت تک جاری رہے گا پھر اچھے اعمال اور جنت و جہنم کے بدلے کے لئے ان کو ان کے جسموں کی طرف لوٹا دیا جاتا ہے۔ سوائے انبیاء کرام علیہم السلام اور شہداء کرام کی ارواح کے، کہ وہ اب بھی رزق اور نعمتوں سے سرشار ہیں اور جو شخص یہ عقیدہ رکھے کہ روحیں ان جسموں سے جدا ہونے کے بعد دوسرے جسموں میں منتقل کر دی جاتی ہیں (یا باالفاظ دیگر ان ارواح کو برزخی اجسام دیئے جاتے ہیں) تو یقینا یہ کفر ہے اور اس پر یہ دلیل ہے‘‘۔………………
آگے سیدنا انس رضی اللہ عنہ کی معراج کے سلسلہ والی مشہور حدیث جو انہوں نے ابوذر غفاریؓ سے روایت کی ہے، بیان کی ہے، اور آخر میں ایک اور حدیث ذکر کر کے فرماتے ہیں:
’’یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ ارواح اپنے جسموں سے مفارقت کے بعد حساس ہوتی ہیں۔ جانتی اور پہچانتی ہیں اور جو شخص یہ دعوی کرے کہ روحیں دوسرے جسموں میں منتقل ہو جاتی ہیں تو یہ قول اصحاب التناسخ کا ہے اور تمام اہل اسلام کی نگاہ میں (ایسا عقیدہ رکھنا) کفر ہے‘‘۔ (المحلی بالآثار جلد اول ص۴۴، ۴۵طبع دارالفکر بیروت)۔