« من كنت مولاه فعلي مولاه »
کیا یہ حدیث مشہور نہیں تھی جو بخاری ومسلم نے نقل نہیں کی؟ ایسے ہی معلومات کیلئے پوچھ رہا ہوں۔
جزاک اللہ خیرا
اس حدیث کو امام بخاری نے اپنی صحیح میں بیان تو کیا ہے لیکن فرق آپ خود ہی دیکھ لیں
صحیح بخاری
کتاب المغازی
باب: حجۃ الوداع سے پہلے علی بن ابی طالب اور خالد بن ولید رضی اللہ عنہما کو یمن بھیجنا
حدیث نمبر : 4350
حدثني محمد بن بشار، حدثنا روح بن عبادة، حدثنا علي بن سويد بن منجوف، عن عبد الله بن بريدة، عن أبيه ـ رضى الله عنه ـ قال بعث النبي صلى الله عليه وسلم عليا إلى خالد ليقبض الخمس وكنت أبغض عليا، وقد اغتسل، فقلت لخالد ألا ترى إلى هذا فلما قدمنا على النبي صلى الله عليه وسلم ذكرت ذلك له فقال " يا بريدة أتبغض عليا ". فقلت نعم. قال " لا تبغضه فإن له في الخمس أكثر من ذلك ".
ترجمہ از داؤد راز
مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا ، کہا ہم سے روح بن عبادہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے علی بن سوید بن منجوف نے بیان کیا ، ان سے عبداللہ بن بریدہ نے اور ان سے ان کے والد (بریدہ بن حصیب) نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کی جگہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کو (یمن) بھیجا تاکہ غنیمت کے خمس (پانچواں حصہ) کو ان سے لے آئیں۔ مجھے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے بہت بغض تھا اور میں نے انہیں غسل کرتے دیکھا تھا۔ میں نے حضرت خالد رضی اللہ عنہ سے کہا تم دیکھتے ہو علی رضی اللہ عنہ نے کیا کیا (اور ایک لونڈی سے صحبت کی) پھر جب ہم آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو میں نے آپ سے بھی اس کا ذکر کیا۔ آپ نے دریافت فرمایا (بریدہ) کیا تمہیں علی رضی اللہ عنہ کی طرف سے بغض ہے؟ میں نے عرض کیا کہ جی ہاں، فرمایا علی سے دشمنی نہ رکھنا کیونکہ خمس (غنیمت کے پانچویں حصے) میں اس سے بھی زیادہ حق ہے۔
اور ایسی حدیث کو البانی صاحب نے بھی السلسلة الصحيحة میں بیان کیا ہے یہ بھی ملاحظہ فرمالیں
خرجتُ مع عليٍّ رضيَ اللهُ عنهُ إلى اليمنِ فرأيتُ منه جَفوةً ، فقدِمتُ على النبيِّ صلَّى اللهُ عليهِ وسلَّمَ ، فذكرتُ عليًّا ، فتنقَّصتُه ، فجعل رسولُ اللهِ صلَّى اللهُ عليهِ وسلَّمَ يتغيَّرُ وجهُه ، فقال : يا بُريدةُ ! ألستُ أولى بالمؤمنين من أنفسِهم ؟ قلتُ : بلى يا رسولَ اللهِ ، قال : من كنتُ مولاهُ فعليٌّ مولاهُ
الراوي: عبدالله بن عباس المحدث:الألباني - المصدر: السلسلة الصحيحة - الصفحة أو الرقم: 4/336
خلاصة حكم المحدث: إسناده صحيح على شرط الشيخين
اور ابن کثیر نے بھی اس حدیث کو بیان کیا ہے کچھ اس طرح
عن بريدةَ قال غزوتُ مع عليٍّ اليمنَ فرأيتُ منه جَفوةً فلما قدمتُ على رسولِ اللهِ صلَّى اللهُ عليه وسلَّمَ ذكرتُ عليًّا فتنقَّصتُه فرأيتُ وجهَ رسولِ اللهِ يتغيَّرُ فقال يا بُريدةُ ألستُ أولى بالمؤمنين من أنفُسِهم قلتُ بلى يا رسولَ اللهِ قال من كنتُ مولاه فعليٌّ مولاه
الراوي: بريدة بن الحصيب الأسلمي المحدث:ابن كثير - المصدر: البداية والنهاية - الصفحة أو الرقم: 5/184
خلاصة حكم المحدث: إسناده جيد قوي رجاله كلهم ثقات
یہ تینوں احادیث ایک ہی واقع سے متعلق ہے اور ان تینوں احادیث میں ذکر ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرمایا يا بُريدةُ یعنی رسول اللہ کا ارشاد بريدہ بن احصيب اسلمی کے لئے تھا السلسلة الصحيحةاور البداية والنهاية کی روایت میں تو من كنتُ مولاه فعليٌّ مولاه موجود ہے لیکن صحیح بخاری کی حدیث میں نہیں اب امام بخاری کی کیا مجبوری تھی جو انھوں نے پوری حدیث بیان نہ کی (غلط جملہ حذف۔ انتظامیہ!)