• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

علی بہرام سے ایک سوال

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
علی بہرام کی طرف سے جواب پیش ہے۔ (گر قبول افتد ۔ ۔ ۔ )

متعہ بھی نکاح ہی ہے۔ اور نکاح کی بنیادی شرط یہ ہے کہ نکاح کے لئے دونوں فریق راضی ہوں۔ اگر ایک شخص کسی لڑکی یا عورت سے متعہ کرنا چاہتا ہے، اور وہ لڑکی یا عورت بھی متعہ پر رضامند ہے، تبھی متعہ ہوگا۔ یکطرفہ نہ متعہ ہوسکتا ہے اور نہ مستقل شادی۔

از طرف احقر:
میرا خیال ہے کہ اس طرح کے گھٹیا سوالات کے ذریعہ شیعہ برادری یا کسی بھی مسلک کے لوگوں کو ذلیل و رسوا کرنا درست رویہ نہیں ہے۔ یہ تو تاریخی طور پر مسلمہ حٖقیقت ہے کہ متعہ اوائل اسلام میں جائز تھا جو بعد ازاں حرام قرار دیا گیا۔ بالکل اسی طرح جیسے شراب ابتدا میں جائز تھا اور صحابہ کرام بھی شراب پیا کرتے تھے۔ اب اگر کوئی مسلک متعہ کی حرمت کا قائل نہیں اور وہ اب بھی یہی سمجھتا ہے کہ متعہ جائز ہے تو اسے علمی انداز سے بتلا دینا ہی کافی ہے۔ اسے اس طرح کی امثال کے ذریعہ ذلیل و رسوا کرنا اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے۔

متعہ کو "جائز" سمجھنے والوں نے ہی ”بازار حسن“ کا کاروبار سجایا ہوا ہے۔ برصغیر پاک و ہند کے بیشتر بازار حسن والیاں اور اُن کے ایجنٹ اسی مسلک سے تعلق رکھتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ یہ بازار رمضان المبارک میں تو کھلا رہتا ہے، لیکن محرم کے دس دنوں تک یہاں مکمل ”سوگ“ منایا جاتا ہے۔ اور وہ دس دن محرم کی مجلسوں میں شرکت کرکے سال بھر کے لئے ”ری۔چارج“ ہوجاتی ہیں۔ یہ ایک ایسی حقیقت ہے، جسے کوئی جھٹلا نہیں سکتا۔ خود شیعہ ادیبوں نے اپنے ”ادب پاروں“ میں اس حقیقت کو تاریخ کے لئے محفوظ کر دیا ہے۔
اس تھریڈ میں شیعت کے متعہ کرنے پر یوسف ثانی بھائی کا یہ تبصرہ بہت اچھا ہے۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,786
پوائنٹ
1,069
دعوت الی اللہ میں داعی دعوت کی ابتدا کس چيزسے کرے !!!
ہمارے ہاں اسلامی جماعتیں دعوت دین کی ابتدا جس سے کسی داعی کواپنی دعوت کی ابتدا کرنی واجب ہے میں ایک دوسرے سے مختلف ہیں ، توکیا یہ سیاسی اعتبارسے ہے یا کہ عقیدہ اوراخلاقی اعبتارسے اختلاف ہے ؟

اورآپ کے نزدیک وہ کون سے امورہیں جن سےدعوت دین کی ابتدا کرنی چاہیۓ ؟

جواب :

الحمد للہ :

دعوت الی اللہ میں مشروع ہے کہ دعوت کی ابتداتوحید سے کی جاۓ جس طرح کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اورباقی سب انبیاء نے کیا ، اورپھرحدیث معاذ رضی اللہ تعالی عنہ میں اسی چيزکا ذکر ہے :

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے معاذ رضي اللہ تعالی عنہ کوفرمایا تھا :

( آپ اہل کتاب کی ایک قوم سے پاس جارہے ہیں ، جب ان کے پاس جائيں توانہیں دعوت دینا کہ وہ اس بات کی گواہی دیں کہ اللہ تعالی کے علاوہ کوئ اورمعبود نہیں اوریہ بھی کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالی کے رسول ہیں ، اگرانہوں نے اس کا اقرار کرلیا توپھران کے علم میں یہ لائيں کہ اللہ تعالی نے دن رات میں ان پرپانچ نمازيں فرض کیں ہیں ، اگروہ اسے تسلیم کرلیں توپھرانہیں یہ بتائيں کہ اللہ تعالی نے ان پرزکاۃ فرض کی ہے جومالداروں سے لے کر غرباومساکین کودی جاۓ گی ، اگر وہ اس میں بھی آپ کی بات مان لیں توان کے کے اچھے اوربہتر اموال سے بچ کررہ اور مظلوم کی آہ سے بھی بچ کررہنا اس لیے کہ مظلوم کی آہ اوراللہ تعالی کے درمیان کوئ پردہ نہیں ) ۔

یہ توتھا کہ اگر مدعوین کافرہوں اوراگر مدعوین مسلمان ہوں توانہیں وہ دینی احکام بیان کیے جائيں جن وہ جاہل ہوں اوران احکام کی ان مسلمانوں میں کمی ہو اوراسی طرح پہلے سب سے اہم چيزکا خیال رکھا جاۓ اوراس کے بعد اس سے کم درجہ کی اہمیت والا ۔

فتاوی اللجنۃ الدائمۃ ( 12/ 238 )
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,786
پوائنٹ
1,069
دعوت وتبلیغ کی ابتدا کس چيزسے کرنی چاہیے ؟

اگرکوئ کسی کو دعوت دینا چاہے تو کس چيز سے ابتدا کرے اور اسے کیا کلام کرنی چاہیے ؟

الحمد للہ:

سائل دعوت الی اللہ کا کام کرنا چاہتا ہے یہ یاد رہے کہ دعوت الی اللہ میں حکمت اور موعظہ حسنہ اوراسی طرح نرم لہجہ اورعدم عنف اورملامت و توبیخ سے احتراض کرنا ضروری ہے ۔

اوراسی طرح دعوت میں سب سے پہلے امورکی دعوت دینی چاہیے اورپھراس سے کم درجہ والے امور ، جس طرح کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب مبعوث ہوۓ ہرطرف اپنے ایلچی روانہ کیے اور انہیں حکم دیا کہ اہم اشیاہ اور پھر اس کےبعد دوسرے درجہ پراہم امورکی دعوت دیں جیسا کہ حدیث معاذ رضي اللہ تعالی عنہ میں ہے :

معاذرضي اللہ تعالی عنہ کوجب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یمن کی جانب روانہ کیا توانہیں فرمایا :

( سب سے پہلے انہیں دعوت دینا کہ وہ اس بات کی گواہی دیں کہ اللہ تعالی کے علاوہ کوئ اورمعبود نہیں اور یہ بھی کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالی کے رسول ہیں ، اگر انہوں نے اس کا اقرار کرلیا توپھران کے علم میں یہ لائيں کہ اللہ تعالی نے دن رات میں ان پر پانچ نمازيں فرض کیں ہیں ، اگر وہ اسے تسلیم کرلیں توپھر انہیں یہ بتائيں کہ اللہ تعالی نے ان پر زکاۃ فرض کی ہے جو مالداروں سے لے کر غربا و مساکین کو دی جاۓ گی ) ۔

تواس طرح اہم امور کی درجہ بندی کے ساتھ دعوت دے اوراس کے لیے مناسب وقت اور فرصت تلاش کرنا چاہیے اوراسی طرح جگہ بھی مناسب ہونی چاہۓ ، بعض اوقات مناسب یہ ہوتا ہے کہ کسی کواپنے گھرمیں دعوت دے کر اس سے بات کی جاۓ ۔

اورکسی کےلیے یہ مناسب ہوسکتا ہے کہ اس کے گھر میں جا کر اسے دعوت دی جاۓ ، اوریہ بھی مناسب ہے کہ اسے وقتا فوقتا دعوت دی جاۓ ، بہرحال عقلمند اور بصیرت رکھنے والا مسلمان لوگوں کوحق کی دعوت دینے میں تصرف کرناجانتا ہے ۔ .

شیخ محمد بن صالح عثیمین رحمہ اللہ
 
Top