علی بہرام کی طرف سے جواب پیش ہے۔ (گر قبول افتد ۔ ۔ ۔ )
متعہ بھی نکاح ہی ہے۔ اور نکاح کی بنیادی شرط یہ ہے کہ نکاح کے لئے دونوں فریق راضی ہوں۔ اگر ایک شخص کسی لڑکی یا عورت سے متعہ کرنا چاہتا ہے، اور وہ لڑکی یا عورت بھی متعہ پر رضامند ہے، تبھی متعہ ہوگا۔ یکطرفہ نہ متعہ ہوسکتا ہے اور نہ مستقل شادی۔
از طرف احقر:
میرا خیال ہے کہ اس طرح کے گھٹیا سوالات کے ذریعہ شیعہ برادری یا کسی بھی مسلک کے لوگوں کو ذلیل و رسوا کرنا درست رویہ نہیں ہے۔ یہ تو تاریخی طور پر مسلمہ حٖقیقت ہے کہ متعہ اوائل اسلام میں جائز تھا جو بعد ازاں حرام قرار دیا گیا۔ بالکل اسی طرح جیسے شراب ابتدا میں جائز تھا اور صحابہ کرام بھی شراب پیا کرتے تھے۔ اب اگر کوئی مسلک متعہ کی حرمت کا قائل نہیں اور وہ اب بھی یہی سمجھتا ہے کہ متعہ جائز ہے تو اسے علمی انداز سے بتلا دینا ہی کافی ہے۔ اسے اس طرح کی امثال کے ذریعہ ذلیل و رسوا کرنا اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے۔
متعہ کو "جائز" سمجھنے والوں نے ہی ”بازار حسن“ کا کاروبار سجایا ہوا ہے۔ برصغیر پاک و ہند کے بیشتر بازار حسن والیاں اور اُن کے ایجنٹ اسی مسلک سے تعلق رکھتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ یہ بازار رمضان المبارک میں تو کھلا رہتا ہے، لیکن محرم کے دس دنوں تک یہاں مکمل ”سوگ“ منایا جاتا ہے۔ اور وہ دس دن محرم کی مجلسوں میں شرکت کرکے سال بھر کے لئے ”ری۔چارج“ ہوجاتی ہیں۔ یہ ایک ایسی حقیقت ہے، جسے کوئی جھٹلا نہیں سکتا۔ خود شیعہ ادیبوں نے اپنے ”ادب پاروں“ میں اس حقیقت کو تاریخ کے لئے محفوظ کر دیا ہے۔