- شمولیت
- فروری 14، 2011
- پیغامات
- 9,748
- ری ایکشن اسکور
- 26,379
- پوائنٹ
- 995
عہد ِنبوی میں کتابت ِحدیث
(مختصر تحقیقی جائزہ)
محمد نعیم
لیکچرار گورنمنٹ ڈگری کالج،دیپال پور(اوکاڑہ)
حدیث ِنبوی کے بارے میں عموماً یہ اعتراض کیا جاتا ہے کہ احادیث تو نبی اکرمﷺکے ڈیڑھ صدی بعد لکھی گئی ہیں، اس لئے ان میں غلطی کے امکانات بہت زیادہ ہیں لہٰذا احادیث سے استدلال کرنے اور اس کو ماخذ ِدین سمجھنے سے گریز کرنا چاہئے۔حقیقت یہ ہے کہ اس طرح کے شبہات پیدا کرکے حدیث ِنبوی کو مشکوک بنانے کی جسارت کرنے والے لوگ احکامِ دین سے ہی جان چھڑا کردین میں من مانی تاویلات کا دروازہ کھولنا چاہتے ہیں۔آج تک مسلمانوں کا یہ متفقہ موقف چلا آتا ہے کہ حدیث ِنبوی، قرآن کے ساتھ دین کا اہم ترین ماخذ ہے۔ ہمارے اس خطے کی بدقسمتی ہے کہ یہ چند دہائیوںسے تواتر سے حدیث پر اعتراضات کرنے والوں کی زد میں ہے اور جدید تعلیم یافتہ ذہنوں میں حدیث کے بارے میں بہت سے شکوک وشبہات کو جنم دے کر دین سے انحراف کی راہ ہموار کی جارہی ہے۔
زیر نظر مضمون میں محترم مقالہ نگار نے بڑے مختصر انداز میں دور ِنبوی میں کتابت ِحدیث کے موضوع پر دادِ تحقیق دی ہے جس سے کم از کم اس اعتراض کی حقیقت کھلتی ہے کہ ’’احادیث عہد ِنبوی سے ڈیڑھ صدی بعد کی پیداوارہیں۔‘‘ اپنے اختصار کی وجہ سے یہ مضمون مکتوب احادیث کی ایک فہرست ہی ہے۔ اس موضوع پر مزید مباحث اور اٹھائے گئے اعتراضات کے تفصیلی وتحقیقی تجزیہ کے لئے محدث کے گذشتہ شمارہ جات میں بکثرت مضامین موجود ہیں۔مثال کے طور پر شمارہ ۳۲؍۵ میں ’صحیح بخاری کے تحریری مآخذ‘ از ڈاکٹر خالد ظفر اللہ اورشمارہ ۱۴؍۴،۵ میں ’احادیث کی کتابت اور عدمِ کتابت کے نبویؐ فرامین میں تطبیق‘ پر ڈاکٹر عبد الرء وف ظفر کا ۲؍ اقساط میں گرانقدر مقالہ وغیرہ قابل مطالعہ ہیں۔مزید تفصیل کے خواہشمند قارئین محدث کے محولہ بالا شمارہ جات اور دیگر مضامین کی طرف رجوع کریں۔ (حسن مدنی)