• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عیدمیلاد النبیﷺکے حوالے سے دو سوال

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
fast_iamil
قطع نظر اس اختلاف کے آپ ﷺ کی پیدائش یا وفات فلاں فلاں ڈیٹ کو ہوئی۔ایک منٹ کےلیے مان لیا جائے ان لوگوں کی بات کو جو 9 ربیع الاول پیدائش کا دن بتلاتے ہیں یا ایک منٹ کےلیے ان لوگوں کی بات کومان لیا جائے جو 12 ربیع الاول آپﷺ کی پیدائش کا دن بتلاتے ہیں۔
دونوں باتیں اپنی جگہ پہ تسلیم کرتے ہوئے سوچا تو اس بات پر جائے کہ آیا پیدائش پر مروجہ عید کی طرح عید منائی جاسکتی ہے یانہیں۔؟ اور شریعت میں اس عید کی کیاحیثیت ہے۔؟ یہ ہے اصل بات اور بحث ومباحثہ والا موضوع۔
باقی اس اختلاف میں پڑ جانا کہ پیدائش 9 کو ہے 12 کونہیں یا 12 کوہے 9 کو نہیں۔دونوں فریقین کی بات کو مان لو یا ایک کی مان لو۔یہ بات کوئی قابل گرفت نہیں۔قابل گرفت راستہ تو یہ ہے جس پر بریلوی حضرات چل رہےہیں۔
جزاک اللہ صاحب ذوق!
اصل سوال یہی ہے کہ کیا دین اسلام میں عید الفطر اور عید الاضحیٰ کے علاوہ کوئی تیسری، چوتھی یا پانچویں عید کی گنجائش قرآن، احادیث یا اقوال صحابہ رضی اللہ تعلایٰ عنہ سے ثابت ہے؟
’’سنی‘‘ کی تیسری عید ، عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم مناتے ہیں۔
’’شیعہ‘‘ کی تیسری عید غدیر ہے۔
’’ایرانی شیعہ‘‘ کی چوتھی عید، عید جشن نو روز ہے، جو تمام عیدوں سے افضل ہے۔
ہر فرقہ اپنی اپنی نئی نئی عیدیں ایجاد کرتا چلا جارہا ہے، تاکہ ان فرقوں کے ’’مولویوں‘‘ کی روٹی روزی چلتی رہے۔ پہلے محر الحرام میں اور پھر ربیع الاول میں علی الترتیب ’’شیعہ و سنی عوام الناس‘‘ کی جیبوں سے کروڑوں روپے نکل کر ان فرقوں کے مذہبی ٹھیکیداروں کی جیب میں چلے گئے ۔ میری ذاتی رائے میں، جس سے سب کا متفق ہونا ضروری نہیں، فرقہ واریت کی آڑ میں نت نئی بدعات کے فروغ کا اصل مقصد بھولے عوام کی جیبوں سے پیسے نکلوا کرمذہبی ٹھیکیداروں کا جیب بھرنا ہے۔ اسلام میں ’’پیشہ ور مذہبی رہنماؤں‘‘ کا کوئی تصور نہیں کہ ذاکر، عالم، امام، خطیب وغیرہ بن کر ’’مال‘‘ کمائیں۔ اللہ ہم سب کو درست اسلامی تعلیمات کی روشنی میں زندگی گذارنے کی توفیق دے آمین
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,999
ری ایکشن اسکور
9,800
پوائنٹ
722
میں یہ حوالہ میں نے بھی دیکھا ہے الصادق المین کتاب میں
ابن عباس اور جابر رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلےاللہ علیہ وسلم واقعہ فیل کے سال ١٢ ربیع الاول کو پیدا ہوئےاور اسی دن آپ معراج سے مشرف ہوئے اور اسی دن آپ نے ہجرت کی اور اسی دن وفات پائی۔
مسند احمد جلد ا صفحہ ٢٧٧ المعجم الکبیر طبرانی حدیث نمبر ١٢٩٨٤ یہ حدیث حسن ہے۔
الصادق المین صفحہ ١٣٢ پر ڈاکٹر محمد لقمان سلفی نے اس حدیث کو حسن کہا ہے
محترم بھائی !
مسنداحمد ، العجم الکبیر وغیرہ میں جوروایت ہے اس کی استنادی حالت سے قطع نظر اس میں صرف یوم پیدائش کا دن مذکورہ ہے نہ کہ تاریخ پیدائش !!
الفاظ ملاحظہ ہوں:
امام طبراني رحمه الله (المتوفى321) نے کہا:
حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنْبَاعِ رَوْحُ بْنُ الْفَرَجِ، ثنا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، وَعَمْرُو بْنُ خَالِدٍ، قَالَا: ثنا ابْنُ لَهِيعَةَ، عَنْ خَالِدِ بْنِ أَبِي عِمْرَانَ، عَنْ حَنَشِ بْنِ عَبْدِ اللهِ الصَّنْعَانِيِّ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: " وُلِدَ نَبِيُّكُمْ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الِإِثْنَيْنِ، وَيَوْمَ الِإِثْنَيْنِ خَرَجَ مِنْ مَكَّةَ، وَدَخَلَ الْمَدِينَةَ يَوْمَ الِإِثْنَيْنِ، وَفَتَحَ بَدْرًا يَوْمَ الِإِثْنَيْنِ، وَنَزَلَتْ سُورَةُ الْمَائِدَةِ يَوْمَ الِإِثْنَيْنِ، {الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ} (المائدة: ٣) وَرَفَعَ الرُّكْنَ يَوْمَ الِإِثْنَيْنِ، وَتُوُفِّيَ فِي يَوْمِ الِإِثْنَيْنِ "[المعجم الكبير للطبراني: 12/ 237 رقم 12984]۔

امام احمد رحمه الله (المتوفى:241)نے کہا:
حدثنا موسى بن داود، قال: حدثنا ابن لهيعة، عن خالد بن أبي عمران، عن حنش الصنعاني، عن ابن عباس، قال: " ولد النبي صلى الله عليه وسلم يوم الإثنين، واستنبئ يوم الإثنين، وخرج مهاجرا من مكة إلى المدينة يوم الإثنين، وقدم المدينة يوم الإثنين، وتوفي صلى الله عليه وسلم يوم الإثنين ورفع الحجر الأسود يوم الإثنين "[مسند أحمد: 4/ 304 رقم 2506 ]۔


کیونکہ ابن کثیر کی سند میں ایک راوی کا انقطاع ہے سَلِيمِ بْنِ حَيَّانَ،
ابن کثیر کی بیان کردہ سند میں جو راوی ساقط ہے وہ سَلِيمِ بْنِ حَيَّانَ ہی ہے اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ۔
رہی جوزقانی کی روایت تو بجائے خود منکرہے و باطل ہے اس لئے تو اسے جوزقانی نے اباطیل میں ذکر کیا ہے۔
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,999
ری ایکشن اسکور
9,800
پوائنٹ
722
رسول اکرم ﷺ کی ولادت باسعادت بارہ ۱۲ ربیع الاوّل شریف کو ہوئی ۔ اس کے ثبوت ہم با سند صحیح روایت سے کرتے ہیں۔

امام ابوبکر بن ابی شیبہ روایت کرتے ہیں کہ
عن عقان عن سعید بن مینار عن جابر و ابن عباس انھما قال ولد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عام الفیل یوم الاثنین الثانی عشر من شھر ربیع الاول
ترجمہ :عقان سے روایت ہے وہ سعید بن مینا سے روایت فرماتے ہیں اور وہ حضرت جابر اور ابن عباس رضی اللہ عنھم سے راوی کہ یہ دونوں (حضرت جابر اور ابن عباس رضی اللہ عنھم) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کی ولادت باسعادت عام الفیل میں پیر کے روز بارہ کے روز بارہ ربیع الاول کو ہوئی۔
(سیرۃ انبویہ لابن کثیر جلد ا صفحہ ۱۹۹، البدایہ والنھایہ جلد ۲، صفحہ ۲۶۰)
اس روایت کی سند قطعا صحیح نہیں ہے ، تفصیل کے لئے دیکھیں۔
http://www.kitabosunnat.com/forum/موضوع-ومنکر-روایات-46/رسول-اکرم-صلی-اللہ-علیہ-وسلم-کی-تاریخ-پیدائش-سے-متعلق-ایک-5129/


یاد رہے اس روایت کے علاوہ جو کچھ بھی پیش کیا جاتا ہے وہ محض لوگوں کے اقوال ہیں جو حجت نہیں۔
 

siddique

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
170
ری ایکشن اسکور
900
پوائنٹ
104
محترم بھائی !
مسنداحمد ، العجم الکبیر وغیرہ میں جوروایت ہے اس کی استنادی حالت سے قطع نظر اس میں صرف یوم پیدائش کا دن مذکورہ ہے نہ کہ تاریخ پیدائش !!
الفاظ ملاحظہ ہوں:
امام طبراني رحمه الله (المتوفى321) نے کہا:
حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنْبَاعِ رَوْحُ بْنُ الْفَرَجِ، ثنا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، وَعَمْرُو بْنُ خَالِدٍ، قَالَا: ثنا ابْنُ لَهِيعَةَ، عَنْ خَالِدِ بْنِ أَبِي عِمْرَانَ، عَنْ حَنَشِ بْنِ عَبْدِ اللهِ الصَّنْعَانِيِّ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: " وُلِدَ نَبِيُّكُمْ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الِإِثْنَيْنِ، وَيَوْمَ الِإِثْنَيْنِ خَرَجَ مِنْ مَكَّةَ، وَدَخَلَ الْمَدِينَةَ يَوْمَ الِإِثْنَيْنِ، وَفَتَحَ بَدْرًا يَوْمَ الِإِثْنَيْنِ، وَنَزَلَتْ سُورَةُ الْمَائِدَةِ يَوْمَ الِإِثْنَيْنِ، {الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ} (المائدة: ٣) وَرَفَعَ الرُّكْنَ يَوْمَ الِإِثْنَيْنِ، وَتُوُفِّيَ فِي يَوْمِ الِإِثْنَيْنِ "[المعجم الكبير للطبراني: 12/ 237 رقم 12984]۔

امام احمد رحمه الله (المتوفى:241)نے کہا:
حدثنا موسى بن داود، قال: حدثنا ابن لهيعة، عن خالد بن أبي عمران، عن حنش الصنعاني، عن ابن عباس، قال: " ولد النبي صلى الله عليه وسلم يوم الإثنين، واستنبئ يوم الإثنين، وخرج مهاجرا من مكة إلى المدينة يوم الإثنين، وقدم المدينة يوم الإثنين، وتوفي صلى الله عليه وسلم يوم الإثنين ورفع الحجر الأسود يوم الإثنين "[مسند أحمد: 4/ 304 رقم 2506 ]۔
السلام علیکم
تو شیخ اسکا مطلب شیخ لقمان سلفی سے سہو ہوگیا؟
کیونکہ مجھے بھی ١٢ کا لفظ نہیں ملا اسلئے میں نے یہ حوالہ علماء کے سپرد کردیا تھا
جزاک اللہ
اللہ حافظ
 

Asim Mehmood

مبتدی
شمولیت
مئی 26، 2012
پیغامات
56
ری ایکشن اسکور
39
پوائنٹ
0
آپ صرف ابن کثیر سے ہی کیوں دلیل منگتے ہیں یا ابن شیبہ سے.
اتنی دلیلیں کیا کم ہیں سواے دو یا تین کے کیا اوروں کی بات غلط ہے.
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
مســـلمان عـــید میلاد النبی کیوں نہیں مناتے ؟؟؟

بڑے پیار سے سمجھا رہا ہوں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ شائد کہ تیرے دل میں اتر جائے میری بات !


10635812_788339494541874_5662463419182724419_n.jpg
 
Top