مقبول احمد سلفی
سینئر رکن
- شمولیت
- نومبر 30، 2013
- پیغامات
- 1,391
- ری ایکشن اسکور
- 453
- پوائنٹ
- 209
( َإِنَّ مِنْ وَرَائِكُمْ أَيَّامًا الصَّبْرُ فِيهِنَّ مِثْلُ الْقَبْضِ عَلَى الْجَمْرِ ، لِلْعَامِلِ فِيهِنَّ مِثْلُ أَجْرِ خَمْسِينَ رَجُلًا يَعْمَلُونَ مِثْلَ عَمَلِكُمْ ، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ وَزَادَنِي غَيْرُ عُتْبَةَ : قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَجْرُ خَمْسِينَ مِنَّا أَوْ مِنْهُمْ ؟! قَالَ بَلْ أَجْرُ خَمْسِينَ مِنْكُمْ )(سنن الترمذي :3058)
ترجمہ : تمہارے بعد ایام صبر ہونگے اس دور میں صبر کرنا ایسے ہی ہوگا جیسے انگارہ پکڑنا۔ ان (لوگوں کی موجودگی) میں عامل کے لئے پچاس آدمیوں کے عمل کے مطابق اجر ہوگا جو اس کے عمل کی طرح کرتے ہونگے انہوں نے کہا اے اللہ کے رسول ان میں سے (اُس دور کے) پچاس آدمیوں کا اجر۔ آپؐ نے فرمایا : تم میں سے پچاس آدمیوں کا اجر (یعنی پچاس صحابہ کرام کے عمل کے برابر اجر ہوگا)۔
حکم : اس حدیث پہ کلام ہے مگر کثرت طرق کی وجہ سے قابل احتجاج ہے ۔ (دیکھیں : السلسلہ الصحیحۃ : 494)
یہ حدیث بظاہر اس حدیث سے ٹکراتی ہے جس میں ہے کہ اگر کوئی احد پہاڑ کے برابر بھی خرچ کرے تو صحابی کے مد کے برابر نہیں پہنچے گا۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : لَا تَسُبُّوا أَصْحَابِي ، لَا تَسُبُّوا أَصْحَابِي ، فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوْ أَنَّ أَحَدَكُمْ أَنْفَقَ مِثْلَ أُحُدٍ ذَهَبًا مَا أَدْرَكَ مُدَّ أَحَدِهِمْ وَلَا نَصِيفَهُ ۔(صحیح البخاري :3673)وصحیح مسلم :2541)
ترجمہ : حضرت أبو ہریرہ رضي الله عنه سے روایت ہے کہ رسول الله صلى الله عليه وسلم نے ارشاد فرمايا: میرے صحابہ کو گالی مت دو، میرے صحابہ کو گالی مت دو، اور اس ذات کی قسم جس کےہاتھ میں میری جان ہے: اگرتم میں سے کوئی احد پہاڑ کے برابر سونا اللہ کی راہ میں خرچ کرے، تو بھی ان كےمد (اس زمانے کا ایک پیمانہ ) یا ان کے آدھے مد تک بھی نہیں پہنچ پائیگا۔
ان دونوں حدیث میں تطبیق کی صورت یہ ہے کہ صحابی کا عمل اجروثواب کے اعتبار سے غیرصحابی سے علی الاطلاق اونچا ہے کیونکہ بخاری ومسلم کی روایت عام ہے ۔ البتہ پہلی حدیث میں فتنے کے زمانے میں ایمان پہ صبر کرنے کا ذکر ہے لہذا صرف اسی خاص صورت میں عامل کا ثواب پچاس صحابی کے برابر ہے ورنہ عمومی طور پہ صحابی کا عمل بعد میں آنے والے تمام لوگوں کے عمل سے زیادہ فضیلت رکھتا ہے ۔
ترجمہ : تمہارے بعد ایام صبر ہونگے اس دور میں صبر کرنا ایسے ہی ہوگا جیسے انگارہ پکڑنا۔ ان (لوگوں کی موجودگی) میں عامل کے لئے پچاس آدمیوں کے عمل کے مطابق اجر ہوگا جو اس کے عمل کی طرح کرتے ہونگے انہوں نے کہا اے اللہ کے رسول ان میں سے (اُس دور کے) پچاس آدمیوں کا اجر۔ آپؐ نے فرمایا : تم میں سے پچاس آدمیوں کا اجر (یعنی پچاس صحابہ کرام کے عمل کے برابر اجر ہوگا)۔
حکم : اس حدیث پہ کلام ہے مگر کثرت طرق کی وجہ سے قابل احتجاج ہے ۔ (دیکھیں : السلسلہ الصحیحۃ : 494)
یہ حدیث بظاہر اس حدیث سے ٹکراتی ہے جس میں ہے کہ اگر کوئی احد پہاڑ کے برابر بھی خرچ کرے تو صحابی کے مد کے برابر نہیں پہنچے گا۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : لَا تَسُبُّوا أَصْحَابِي ، لَا تَسُبُّوا أَصْحَابِي ، فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوْ أَنَّ أَحَدَكُمْ أَنْفَقَ مِثْلَ أُحُدٍ ذَهَبًا مَا أَدْرَكَ مُدَّ أَحَدِهِمْ وَلَا نَصِيفَهُ ۔(صحیح البخاري :3673)وصحیح مسلم :2541)
ترجمہ : حضرت أبو ہریرہ رضي الله عنه سے روایت ہے کہ رسول الله صلى الله عليه وسلم نے ارشاد فرمايا: میرے صحابہ کو گالی مت دو، میرے صحابہ کو گالی مت دو، اور اس ذات کی قسم جس کےہاتھ میں میری جان ہے: اگرتم میں سے کوئی احد پہاڑ کے برابر سونا اللہ کی راہ میں خرچ کرے، تو بھی ان كےمد (اس زمانے کا ایک پیمانہ ) یا ان کے آدھے مد تک بھی نہیں پہنچ پائیگا۔
ان دونوں حدیث میں تطبیق کی صورت یہ ہے کہ صحابی کا عمل اجروثواب کے اعتبار سے غیرصحابی سے علی الاطلاق اونچا ہے کیونکہ بخاری ومسلم کی روایت عام ہے ۔ البتہ پہلی حدیث میں فتنے کے زمانے میں ایمان پہ صبر کرنے کا ذکر ہے لہذا صرف اسی خاص صورت میں عامل کا ثواب پچاس صحابی کے برابر ہے ورنہ عمومی طور پہ صحابی کا عمل بعد میں آنے والے تمام لوگوں کے عمل سے زیادہ فضیلت رکھتا ہے ۔