- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,584
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
فقہ اسلامی: خصوصیات اور محاسن
فقہ اسلامی:
…دین اسلام کا صحیح فہم وادراک فقہ کہلاتا ہے۔ دین کے مصادر اس فقہ کا اصل ہیں۔ جن میں غوطہ زن ہوکر فقہ مستنبط کی جاتی ہے۔یہ مصادر قرآن وسنت ہیں جو دوش بدوش چلتے ہیں اور اجتہادی مسائل میں اجماع وقیاس صحیح کے بھی راہنما ہیں۔
… اس علم و ادراک کا صحیح نور علماء حق ہی کو عطا ہوتا ہے جو اسی کی روشنی میں چلتے، اپنے آپ کو مستقیم بناتے اور دوسروں کو بھی اسی کی طرف راہنمائی کرتے ہیں۔یہ علماء حق فقہاء ، محدثین اور مجتہدین سبھی میں پائے جاتے ہیں۔
…اس فقہ کا علم ہمیں براہ راست قرآن وسنت رسول ﷺسے حاصل ہوجاتا ہے یا پھر بالواسطہ فقہاء ومحدثین اور علماء کی دینی وعلمی بصیرت سے۔
…شریعت کا ہر فقہی حکم کا مقصد مسلمان کی بھلائی ہے۔یہ کل پانچ ہیں اور مقاصد خمسہ کہلاتے ہیں ۔
…یہ فقہ ہربالغ ، عاقل ،مسلم مرد وعورت سے متعلق ہے اور جنین ونوزائیدہ بچے کے لئے بھی۔جو فاتر العقل، نابالغ اور غیر مسلم ہیں ان کے لئے نہیں۔ہاں غیر مسلم سے تعلقات کے بارے میں اسلامی فقہ ہمیں ضرور آگاہ کرتی ہے۔
… فقہ اسلامی تاابد رہنے والی ہے۔ اسے زندہ مسائل سے واسطہ ہے۔ اور انسانوں کی تہذیب وثقافت کو بہتر اور بامقصد بنانے میں اپنا کردار ادا کرتی ہے۔
… اجماع واجتہاد کے دروازے جس طرح سابق میں کھلے تھے آج بھی اپنی زندہ دلی کے ساتھ معاشرتی اورمعاشی معاملات کو بے لاگ اور مکمل ذہنی آزادی کے طریقے سے پیش کرنے کو تیار ہے۔
…بہت سے مسائل جو شریعت میں واضح اور صحیح احادیث سے ثابت ہیں اور جنہیں سمجھنے کے لئے نہ تو کسی عالم یا فقیہ ومحدث کے اجتہاد واستنباط کی ضرورت پڑتی ہے اور نہ ہی کسی مسلکی فقہ کی۔ ان سے مستفید ہونا فرض ہے اور انہیں اختلافی بنانے کی کوشش ایک کھلا انحراف۔کیونکہ یہ براہ راست ہمیں قرآن وسنت سے مل چکے ہیں۔ ان سادہ مسائل کا فہم بھی فقہ کہلاتا ہے مثلاًوضو کاصحیح طریقہ جاننا اور نماز کو سنت رسول ﷺکے مطابق پڑھنا۔
… جو مسائل قرآن وسنت میں غیر واضح ہیں یاوہ نئے ہیں ان میں علماء وفقہاء کی کاوشوں کے نتائج سے مستفید ہونا بھی فقہ ہے۔ کیونکہ وہ ان کا حل کتاب وسنت سے ہی علتEffective Cause) (تلاش کرکے دیتے ہیں اور صحیح حکم بھی بتا دیتے ہیں۔فقہاء کرام کے ان فیصلوں یا فتاوی میں یہ اختلاف بھی ہوسکتا ہے کہ جناب رسالت مآب ﷺ کے کون سے افعال شرعی کہلائے جائیں گے اور کون سے غیر شرعی۔ اس لئے فقیہ یا مجتہد کے فیصلوں کا نفاذ نہیں بلکہ ا اطلاق ہوتا ہے یہی اسلامی فقہ ہوتی ہے۔
… فقہ اسلامی چاروں مذاہب کے استنباطات وفتاوی وغیرہ سے مستفید ہوکر بغیر مذہبی تعصب کے اقرب الی الصواب کو قبول کرتی ہے۔
… قرآن وسنت میں وارد احکام ، شریعت کے اڑھائی فی صدکے لئے نہیں بلکہ کل کیلئے ہیں اورسبھی اسلامی فقہ کی اساس اورفقہ کے لئے کافی وشافی ہیں۔اس میں از خود علتیں نکال کرمسائل کو فرض کرنے کی گنجائش نہیں۔ یہ بھی دینی خدمت نہیں کہ احکام قرآن وحدیث میں معارضہ یا مخالفت قائم کی جائے۔کیونکہ اس لڑکھڑاہٹ میں قیاس اور ذاتی رائے، قرآن وحدیث پر مقدم ہوجاتے ہیں اور احادیث صحیحہ توڑ مروڑ دی جاتی ہیں جن سے تاویلات کے عجیب وغریب انبار لگ جاتے ہیں یا پھر باقی ماندہ اشیاء کو خلاف قیاس کہہ کر چھوڑ دیا جاتاہے۔
… الفاظ قرآن وحدیث میں جو شرعی احکام ہیں وہ سب مطابق عقل اور قیاس صحیح کے موافق ہیں جن میں رہتی دنیا تک کے تمام نزاعات کے بہتر فیصلوں کی گنجائش موجود ہے۔ ان میں کوئی بھی شرعی حکم یا کوئی بھی فرمان نبوی، میزان عدل ، قیاس صحیح، عقل سلیم اور فطرت مستقیمہ سے ہٹا ہوانہیں۔جس طرح کوئی انسان ایسا نہیں جس کی طرف آپ ﷺ رسول نہ ہوں اسی طرح کوئی حکم۔ جس کی کسی بھی وقت امت کو ضرورت پڑنے والی ہو۔ ایسا نہیں جس کا بیان آپ ﷺ نے نہ فرمایا ہو۔
… فقہ اسلامی میں ہمیں علماء وفقہاء کی فہم وفراست یکساں نظر نہیں آتی بلکہ اس میں بڑا تفاوت ہے۔جو وسعت دینی اور سبھی سے مستفید ہونے کا عندیہ ہے۔ایک ہی آیت یا حدیث کو ایک فقیہ سمجھ کر اس سے صرف ایک مسئلہ مستنبط کرتا ہے اور دوسرا دس مسئلے یا ان سے بھی زیادہ۔ بعض فقہاء کا فہم صرف الفاظ تک محدودرہتا ہے انہیں بیان ، ایماء ، اشارہ، تنبیہ، یا اعتبار وغیرہ تک رسائی نہیں ہوپاتی۔ مفرد لفظ سے جو معنی بھی ان کے ذہن میں آتا ہے بس یہی ان کی فقہ ہوتی ہے۔اس لئے فقہ اللہ تعالیٰ کی دین ہے کہ صرف ایک ہی لفظ سے بے شمار مفاہیم ومعانی سے وہ کسی کوآگاہ کردے اور فہم وفراست کے اعلی مقام ومرتبہ تک پہنچا دے۔ مثلاً:ایک آیت کو سمجھنے کے بعد عموماً ذہن میں وہ بات نہیں آپاتی جو دو آیتوں کو ملاکر سمجھ آتی ہے۔ آیت: حملہ وفصالہ ۔۔ اور آیت حولین کاملین کو ملا کر سیدنا ابن عباسؓ نے یہ فقہ حاصل کی کہ عورت کے حمل کی کم سے کم مدت چھ ماہ ہے ۔
… اجتہادی مسائل میں مجتہدین کرام کے اپنے علمی ظرف اور بصیرت میں نمایا ں فرق ہوتا ہے اور اختلاف رائے بھی ۔ ان آراء کو پڑھنے کے بعد کسی نہ کسی مجتہد کی کسی خاص پہلو میں لاعلمی، غلطی، خطا کا علم ہوجاتا ہے لہٰذا مجتہد سے غلطی ہونے کا امکان ہے جب کہ فقہ اسلامی میں فقہائے کرام کی کثرت رائے سے یہ خیرہمیشہ درست ملتی ہے۔