- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,584
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
سمعی دلائل سے مراد قرآن وسنت سے احکام معلوم کرنے کا وہ طریقہ ہے۔ جس میں صحیح ذوق اورعقل سلیم کی گنجائش ہو مگرفاسد قیاس، وہم وظن اور باطل رائے کی جگہ نہ ہو اسی طرح مختلف حیلوں اور غیر معقول اعذار سے سمعی دلائل کو بھی رد کرنے کا نام فقہ نہیں ہے۔ امام ابن تیمیہؒ اپنے فتاوی میں ارشاد فرماتے ہیں:
وَالاِجْتِہَادُ لَیْسَ ہُوَ أَمْرً ا وَاحِدًا لاَ یَقْبَلُ التَّجَزِّیْ وَالاِنْقِسَامُ بَلْ قَدْ یَکُونُ الرجل مجتہدا فی فن أو باب أو مسئلۃ دون فن وباب ومسئلۃ، وکل أحد فاجتہادہ بحسب وسعہ۔۔۔
اجتہادکوئی ایسا کلیہ نہیں ہے جو تقسیم در تقسیم کو قبول نہ کرے۔ یہ ہو سکتا ہے کہ کوئی شخص کسی فن ، باب یا مسئلہ میں مجتہدہو اور کسی دوسرے میں نہ ہو۔ ہر شخص کا اجتہاد اس کی ہمت ووسعت کے مطابق ہے۔(فتاویٰ ج ۲۰ص۲۱۲ )
یعنی یہ ضروری نہیں کہ ہر شخص ہر فن مولا ہو یا اسے دیگر فنون کی بھی لازماً مہارت ہو بلکہ ہر کوئی اپنے اپنے فن میں مجتہد بن سکتا ہے۔ ایک ماہر لسانیات ہو سکتا ہے تو دوسرا ماہر اقتصادیات، ایک علم الفرائض میں مجتہد بن سکتا ہے تو دوسرا عبادات میں۔ اکثر مجتہدین ایسے ہی مجتہد ہیں۔ بعض مسالک میں عبادات میں فتوی ایک مجتہد کا ہے ، قضاء میں کسی اور مجتہدکا قابل ترجیح ہے اور سیر میں کسی اور کا۔ بہر حال مجتہد کے لئے اتنا جاننا ضروری ہے کہ جس فن، جس باب اور جس مسئلہ میں وہ اجتہاد کرنا چاہتا ہے اس فن، باب اور مسئلہ میں اس کے سامنے سمعی دلائل کون سے ہیں۔ باقی مجتہد کے لئے دو تین درجن شرائط حقیقت میں غیر متعلقہ ہیں جو شاید اس لئے ہیں کہ مسلمان خوف زدہ رہیں اور بعض مذاہب کی قید سے نجات نہ پا سکیں۔
وَالاِجْتِہَادُ لَیْسَ ہُوَ أَمْرً ا وَاحِدًا لاَ یَقْبَلُ التَّجَزِّیْ وَالاِنْقِسَامُ بَلْ قَدْ یَکُونُ الرجل مجتہدا فی فن أو باب أو مسئلۃ دون فن وباب ومسئلۃ، وکل أحد فاجتہادہ بحسب وسعہ۔۔۔
اجتہادکوئی ایسا کلیہ نہیں ہے جو تقسیم در تقسیم کو قبول نہ کرے۔ یہ ہو سکتا ہے کہ کوئی شخص کسی فن ، باب یا مسئلہ میں مجتہدہو اور کسی دوسرے میں نہ ہو۔ ہر شخص کا اجتہاد اس کی ہمت ووسعت کے مطابق ہے۔(فتاویٰ ج ۲۰ص۲۱۲ )
یعنی یہ ضروری نہیں کہ ہر شخص ہر فن مولا ہو یا اسے دیگر فنون کی بھی لازماً مہارت ہو بلکہ ہر کوئی اپنے اپنے فن میں مجتہد بن سکتا ہے۔ ایک ماہر لسانیات ہو سکتا ہے تو دوسرا ماہر اقتصادیات، ایک علم الفرائض میں مجتہد بن سکتا ہے تو دوسرا عبادات میں۔ اکثر مجتہدین ایسے ہی مجتہد ہیں۔ بعض مسالک میں عبادات میں فتوی ایک مجتہد کا ہے ، قضاء میں کسی اور مجتہدکا قابل ترجیح ہے اور سیر میں کسی اور کا۔ بہر حال مجتہد کے لئے اتنا جاننا ضروری ہے کہ جس فن، جس باب اور جس مسئلہ میں وہ اجتہاد کرنا چاہتا ہے اس فن، باب اور مسئلہ میں اس کے سامنے سمعی دلائل کون سے ہیں۔ باقی مجتہد کے لئے دو تین درجن شرائط حقیقت میں غیر متعلقہ ہیں جو شاید اس لئے ہیں کہ مسلمان خوف زدہ رہیں اور بعض مذاہب کی قید سے نجات نہ پا سکیں۔