• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قادیانیوں کا’ مسلمان‘ کہلانے پر اصرار!

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
٭ مرزا غلام احمدنے شکایت کی ہے کہ قادیانی مسجد کو مسجدنہیں کہہ سکتے، اُنہیں اذان دینے نہیں دی جاتی۔حتیٰ کہ قرآنِ مجید کی آیات تک لکھنے کی اجازت نہیں۔ سوال پیدا ہوتا ہے کہ جب وہ دائرئہ اسلام سے خارج ہیں توپھر یہ سب شکایتیں بلا جواز ہیں۔مساجد اور اذان تو شعائر ِاسلام ہیں۔یہ مسلمانوں کی ثقافت اور دین کی پہچان ہیں۔ قادیانیوں کو اپنی عبادت گاہون کو ’مساجد‘ کہنے اور ’اذان‘ دینے کی اجازت نہیں دی جاتی تو اس میں احتجاج کی کیا گنجائش ہے۔ وہ کیوں چاہتے ہیں کہ اپنی عبادت گاہوں کو ’مساجد‘ کہیں اور ان میں مسلمانوں کی طرح ’اذانیں‘ دیں۔ وہ ایسا اس لیے چاہتے ہیں تاکہ لوگوں کودھوکے میں مبتلا کرسکیں۔ وہ پوری دنیا میں اپنے آپ کو مسلمان کہہ کر تبلیغ کرتے ہیں۔ بہت سے لوگ ان کے ہاتھ پر’اسلام‘ بھی لے آتے ہیں مگر اُنہیں بعد میں پتہ چلتا ہے کہ وہ ’قادیانیت‘ کو اسلام سمجھ کر اس پر ایمان لے آئے ہیں۔ یہ بہت بڑا دھوکہ ہے جو وہ اسلام کانام استعمال کرکے انسانیت کو دے رہے ہیں۔
جب قادیانی ملت نے مسلمانوں سے اپنے جنازے تک الگ کرلیے تو اب وہ مسلمانوں کی طرح اذانیں دینے کی ضد کیوں کرتے ہیں۔ چوہدری ظفر اللہ قادیانی نے محمد علی جناح جیسے معتدل مزاج اور روشن خیال مسلمان کی نمازِ جنازہ بھی نہیں پڑھی تھی۔ جب ان سے اس کی وجہ پوچھی گئی تو اُنہوں نے جواب دیا: ’’آپ مجھے ایک مسلم ریاست کا غیر مسلم وزیر یا ایک غیر مسلم ریاست کامسلم وزیر سمجھ لیں۔‘‘
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
اس طرح قادیانیوں کے خلیفہ دوم مرزا بشیر الدین محمود سے ان کے ایک مرید نے سوال کیا کہ کسی غیر احمدی کااگر کوئی بچہ انتقال کرجائے توکیااس کی نمازِ جنازہ پڑھنا جائز ہے؟ اس کے جواب میں مرزا بشیرالدین محمود نے کہا: ’’میں آپ سے پوچھتا ہوں کہ اگر کسی عیسائی یا ہندو کا بچہ فوت ہوجائے تو کیا اس کی نمازِ جنازہ پڑھیں گے۔’’ اس طرح کی متعدد مثالیں پیش کی جاسکتی ہیں۔ جب معروضی حقائق اس طرح کے ہوں تو ’مساجد‘ اور ’اذان‘ جیسے شعائر ِاسلام کو اپنانے کی خواہش رکھنا کیا معنی رکھتا ہے۔ معروف کالم نگار عطاء الحق قاسمی نے ۲۴؍ دسمبر ۱۹۹۱ء کے کالم میں تحریر کیا:
’’’احمدی‘ اور مسلمانوں میںجو چیز وجۂ نزاع بنی وہ مرزا غلام احمد قادیانی کی جعلی ’نبوت‘ کے علاوہ اس نومولود مذہب کی طرف سے مسلمانوں کی اس تمام ’ٹرمینالوجی‘ پر قبضہ تھا جوبزرگانِ دین اور مقاماتِ مقدسہ کے لیے مخصوص تھی۔ اپنے اصل مقاصد پرپردہ ڈالنے کے لیے مرزا غلام احمد قادیانی نے خود کو ایسا ’نبی‘ قرار دیا جو اپنی شریعت نہیں لایا تھا، بلکہ حضورﷺ ہی کی شریعت کو نافذ کرنے کا دعویدار تھا۔چنانچہ موصوف نے ظلی بروزی کی بحث بھی چھیڑی، خود کو احمد کا غلام ہی قرار دیا۔ لیکن ان کے ’صحابی‘ اس قسم کے شعر بھی کہتے رہے:
محمد پھر اتر آئے ہیں ہم میں
اور آگے سے ہیں بڑھ کر اپنی شان میں
محمد دیکھنے ہوں جس نے اکمل
غلام احمد کو دیکھے قادیان میں​
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
٭ مرزا غلام احمد نے کہا ہے کہ ’’تمام احمدی محب وطن ہیں‘‘۔ نجانے ’محب ِوطن‘ ہونے سے ان کی مراد کیا ہے؟ آخر یہ کیسی ’حب الوطنی‘ ہے جو قادیانیوں کو اسرائیل میں اپنا مشن قائم کرنے سے باز نہیں رکھتی۔ کیا قادیانی ڈائریکٹر اسرائیل میں قادیانی مشن کی موجودگی کی تردید کرسکتے ہیں؟ اگر نہیں تو پھر اس ’حب الوطنی‘ کاڈھنڈور ا پیٹنے کا کیا فائدہ ہے؟
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
٭ مرزا غلام احمد کا یہ بیان درست معلوم نہیں ہوتا کہ کلمہ طیبہ پڑھنے اور ’السلام علیکم‘ کہنے پر قادیانیوں کو سالوں کی سزائیں سنائی گئیں۔ ہم ان سے دریافت کرتے ہیں کہ وہ غیر مسلم ہوتے ہوئے مسلمانوں کے کلمہ طیبہ پڑھنے اور ’السلام علیکم‘ کہنے میں اس قدر دلچسپی کیوں رکھتے ہیں؟ اگر ان کے’نبی‘ نے اپنی ’امت‘ کے لیے کوئی کلمہ ایجاد نہیں کیاتھا تو وہ خود اسے ایجاد کرلیں۔ ہمارے بعض مسلمان بھی جو قادیانی ذہنیت سے کماحقہ آگاہ نہیں ہیں، وہ بھی خیال کرتے ہیں کہ اگر قادیانی کلمہ طیبہ پڑھتے ہیں تو پڑھنے دیں۔ وہ دراصل بہت سادہ لوح واقع ہوئے ہیں۔ اُنہیں جان لینے کی ضرورت ہے کہ مرزاغلام احمد قادیانی کی ظلی و بروزی نبوت پر ایمان لانے کے بعد ان کے پیروکار’محمدرسول اللہ‘ میں ظلی و بروزی نبی کا تصور ذہن میں رکھتے ہیں۔ کیا اس بد خیالی کے ساتھ قادیانیوں کو مسلمانوں کا کلمہ پڑھنے کی اجازت دی جاسکتی ہے؟
قادیانی ڈائریکٹر کی پریس کانفرنس کی تفصیلات پڑھ کر ایک عام مسلمان پریشان ہوئے بغیر نہیں رہ سکتا۔ ۲۸؍ مئی ۲۰۱۰ء کو قادیانیوں کی عبادت گاہوں میں ہونے والی دہشت گردی کو قادیانی اپنے حق میں استعمال کرنا چاہتے ہیں۔بلا شبہ یہ انتہائی گھناؤنی واردات تھی۔ اسلام میں اس کی گنجائش نہیں ہے۔ اگر کوئی اس طرح اقلیتوں کی عبادت گاہوں پر حملوں کو ’جہاد‘ کا نام دیتا ہے تو اس کا دعویٰ اتنا ہی باطل ہے جتنا کہ قادیانیوں کا یہ دعویٰ کہ وہ مسلمان ہیں، اقلیت نہیں۔ اسلامی شریعت کی رو سے مسلم ریاست مسلمان اور غیر مسلم اقلیتوں کے جان و مال کے تحفظ کی ذمہ داری ہے۔اس بارے میں کسی تفریق اور امتیاز کو روا رکھنا درست نہیں ہے۔ ہم سمجھتے ہیں پاکستان کے قادیانیوں نے کوئی ایسا جرم نہیں کیا کہ ان کی عبادت گاہوں کو ہولناک دہشت گردی اور انہیں عمومی ہلاکت کانشانہ بنایا جائے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
یہ بات فراموش نہیں کرنی چاہئے کہ علماے دین نے قادیانیوں کی عبادت گاہوں پر حملہ کرکے ان کو جان سے مار دینے کی حمایت کبھی نہیں کی۔ مرزا غلام احمد قادیانی ۱۹۰۸ء میں اپنی فطری موت مرا، حالانکہ ۱۸۹۲ء میں دو سو علماے کرام نے اس کے کفر کا فتویٰ دیا تھا۔ اس کے بعد اس کے خلفا بھی اپنی موت مرے، اُنہیں کسی نے قتل نہیں کیا۔پرویز مشرف کے دورمیں قادیانیوں کو بے جا مراعات حاصل رہیں مگر ان کی عبادت گاہوں پرایسے حملے نہ ہوئے۔ غرض اس طرح کی کارروائی قابل مذمت ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان کے ہر طبقہ سے تعلق رکھنے والے مسلمانوں نے اس واقعہ کی بھرپور مذمت کی ہے۔ مگر یہ مناسب نہیں ہے کہ قادیانی اس ہمدردی کی لہر کا فائدہ اٹھاتے ہوئے پارلیمنٹ کی آئینی ترمیم کو واپس لینے کی تحریک شروع کردیں اور اپنے ’مسلمان‘ ہونے کا اعلان کرتے پھریں۔ اس کا ردّعمل سامنے آسکتاہے اور ممکن ہے کہ قادیانی اس ہمدردی سے بھی اپنے آپ کو محروم کردیں جو اُنہیں مظلوم ہونے کے ناطے آج ہرطرف سے مل رہی ہے!!

٭۔۔۔۔۔٭۔۔۔۔۔٭
 
Top