• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قرآن و حدیث میں تحریف

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
3-تیسری شہادت: اللہ تعالیٰ کی شان ملاحظہ فرمائیں کہ اسی دوران بیروت سے صحیح مسلم پر ''المسند المستخرج علی صحیح مسلم'' کے نام سے امام ابو نعیم اصبہانی کی کتاب چھپ گئی اور امام اصبہانی نے صحیح مسلم کی رفع الیدین والی اس روایت کی مزید تخریج فرما دی ہے۔ سفیان عن الزھری کی سند سے یہ روایت صحیح مسلم میں بھی ہے اور صحیح مسلم میں امام مسلم نے اپنے چھ اساتذہ کرام سے سفیان عن الزھری کی سند سے اس حدیث کو بیان فرمایا ہے۔ امام اصبہانی نے سفیان کے مزید چھ شاگردوں سے بھی اس روایت کو بیان کیا جس میں ایک شاگرد امام حمیدی بھی ہے اور دلچسپ بات یہ ہے کہ دوسرے شاگردوں کے ذکر کے باوجود انہوں نے خاص طور پر سب سے پہلے اس روایت کو امام حمیدی کی سند سے ذکر کیا ہے اور روایت کو ذکر کرنے کے بعد فرماتے ہیں: اللفظ للحمیدی یعنی اس حدیث کے الفاظ امام حمیدی کے ہیں۔
2m7x16o.png

nltmki.png

516e8h.png
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
4-چوتھی شہادت: حافظ ابن حجر العسقلانی رحمہ اللہ نے امام شافعی کے مناقب پر ایک کتاب لکھی ہے جس میں انہوں نے امام شافعی کے کبار تلامذہ کی روایات کا ذکر کیا ہے جس میں سے ایک امام حمیدی بھی ہیں بلکہ امام حمیدی کو انہوں نے سب سے ذکر کیا ہے۔ امام حمیدی نے امام شافعی رحمہ اللہ کی سند سے اثبات رفع الیدین کی روایت نقل کی ہے۔ عکس ملاحظہ ہو:
2j1sn03.png
9sdmq0.png
2ywye4p.png



امام مالک رحمہ اللہ سے بعض راویوں نے رکوع کو جاتے وقت رفع الیدین کا ذکر نہیں کیا جیسا کہ اس روایت میں ہے۔ اور بعض نے رفع الدین کا ذکر کیا ہے جیساکہ صحیح بخاری اور موطا امام محمد میں ہے۔ امام مالک کبھی رکوع کو جاتے وقت رفع الیدین کا ذکر کرتے اور کبھی نہ کرتے تھے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ امام مالک رحمہ اللہ سے رکوع کو جاتے وقت رفع الیدین کا ذکر ثابت ہے اور یہ اصول ہے کہ مثبت روایت، منفی پر مقدم ہوتی ہے۔ یہ روایت صرف تائید کی خاطر پیش کی گئی ہے کیونکہ اس روایت میں سفیان کا ذکر نہیں ہے۔ سفیان کی روایات کا ذکر ہم عنقریب کریں گے۔ اور یہاں صرف مسند حمیدی کا دفاع مقصود تھا کیونکہ اس کتاب کی روایت میں اختلاف پیدا کر کے دیوبندی حضرات ترک رفع الیدین کے لئے راہ ہموار کرنا چاہتے تھے جس میں وہ بری طرح ناکام ہوئے ہیں اور آئندہ کی علمی و تحقیقی بحث سے قطعی طور پر سفیان کی روایات میں رفع الدین کا ثبوت فراہم کیا جائے گا۔ ان شاء اللہ العزیز۔
اس روایت سے یہ بات بھی ثابت ہوجاتی ہے کہ امام حمیدی اثبات رفع الیدین کی روایات کی دوسری سندوں سے بھی واقف تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
مسند ابی عوانہ میں تحریف

مسند ابی عوانہ میں ''واؤ'' اُڑا کر رفع الیدین کی روایات کو ترک رفع الیدین کی دلیل بنانے کی کوشش کی گئی ہے۔ چنانچہ اس سلسلہ میں پہلے مسند ابی عوانہ کا عکس ملاحظہ فرمائیں:
e7yp1l.png


امام ابوعوانہ رحمہ اللہ نے باب قائم کیا ہے: ''افتتاح نماز میں رفع الیدین کا بیان اور رکوع کے وقت اور رکوع سے سر اُٹھاتے وقت (رفع الیدین) اور آپ سجدوں کے درمیان رفع الیدین نہ کرتے تھے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
اب ظاہر ہے کہ ان تین مقامات پر رفع الیدین کو ثابت کرنے کے لئے امام ابوعوانہ نے احادیث کو ذکر فرمایا ہے۔ اسی طرح سجدوں کے درمیان آپ رفع الیدین نہ فرماتے تھے۔ امام ابوعوانہ نے اس روایت میں جو اختلافات ہیں ان کو بھی بیان کر دیا ہے جیسے:
رأیت رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم اذا افتتح الصلاۃ رفع یدیہ حتی یحاذی بھما و قال بعضھم حذو منکبیہ
جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز شروع کرتے دونوں ہاتھوں کو اُٹھاتے یہاں تک کہ انہیں ان (کندھوں) کے برابر تک اُٹھاتے اور بعض نے کہا کہ کندھوں کے برابر تک اٹھاتے ۔
اور پھر سجدوں کے رفع یدین کا ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
لا یرفعھما اور (سجدوں کے درمیان) دونوں ہاتھوں کو نہ اٹھاتے۔ جیسا کہ صحیح مسلم کی روایت میں انہی الفاظ کو ذکر کیا گیا ہے۔
یہاں ''لا'' سے پہلے ''واؤ'' موجود ہے جو ہندوستانی ناشرین نے حذف کر دی ہے اور پھر ''لا'' کا تعلق پچھلے جملے کے ساتھ جوڑ دیا اور مطلب یہ بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع کو جاتے وقت اور رکوع سے سر اُٹھاتے وقت رفع الیدین نہ کرتے تھے۔ اور یہ اس حدیث میں کھلی تحریف ہے۔ دراصل امام ابوعوانہ فرماتے ہیں:
ولا یرفعھما اور آپ دونوں ہاتھوں کو (سجدوں کے درمیان) نہ اٹھاتے۔
اور بعض نے کہا کہ آپ دونوں سجدوں کے درمیان ہاتھوں کو نہ اُٹھاتے۔ اور دونوں کا معنی ایک ہی ہے۔ امام مسلم نے ولا یرفعھما کے الفاظ ذکر کئے ہیں اور امام احمد بن حنبل اور امام ابوداؤد نے ولا یرفع بین السجدتین کے الفاظ ذکر کئے ہیں۔ امام موصوف نے دونوں طرح کے الفاظ کو ذکر کر دیا اور پھر ارشاد فرمایا: والمعنی واحد۔ یعنی دونوں عبارتوں کا معنی ایک ہی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
امام احمد بن حنبل نے بھی جب اس حدیث کا ذکر کیا تو کہا:
و قال سفیان مرۃ واذا رفع رأسہ و اکثر ما کان یقول و بعد ما یرفع رأسہ من الرکوع
اور امام سفیان نے ایک مرتبہ کہا:
و اذا رفع رأسہ (اور جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم رکوع سے) سر اُٹھاتے''۔
اور وہ اکثر کہا کرتے تھے:
و بعد ما یرفع رأسہ من الرکوع اور آپ رکوع سے سر اٹھانے کے بعد (رفع یدین کرتے)۔ سنن ابی داؤد باب رفع الیدین فی الصلاۃ (۷۲۱) مسند احمد مع الموسوعۃ ج۸ ص۱۴۰ (۴۵۴۰)
یعنی محدثین کی ایمانداری ملاحظہ فرمائیں کہ وہ حدیث کے اختلافی تمام طرح کے الفاظ بیان کر دیا کرتے تھے اور کسی بات کو وہ پوشیدہ نہ رکھتے لیکن جب اُچکے اور رہزن قسم کے لوگ محدثین کے روپ میں آئے تو انہوں نے اپنے مسلک کی خاطر احادیث میں ہیرا پھیری شروع کر دی اور احادیث کے کلمات کو بدلنے اور اُلٹنے میں مشغول ہو گئے۔ یحرفون الکلم عن مواضعہ......۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
حافظ زبیر علی زئی حفظہ اللہ کی تحقیق

چونکہ اس حدیث کو امام ابوعوانہ نے تین راویوں سے بیان کیا ہے لہٰذا یہ تین حدیثوں کے حکم میں ہے۔ اس لئے امام ابو عوانہ نے انتہائی دیانت داری کے ساتھ روایات کے اختلاف کا بھی ذکر فرما دیا ہے۔ کسی نے کہا: ''یحاذی بھما'' (منکبیہ) اور کسی نے کہا:
حذو منکبیۃ اسی طرح کسی نے کہا: لا یرفعھما (یعنی بین السجدتین) اور کسی نے کہا: ''لا یرفع بین السجدتین''
لیکن ان سب کا مطلب ایک ہی ہے۔ امام ابوعوانہ نے کہا: ''والمعنی واحد'' یعنی معنی (مطلب) ایک ہی ہے۔
صحیح مسلم میں سفیان بن عیینہ ـ(جو کہ مسند ابی عوانہ کا راوی حدیث ہذا ہے) سے چھ ثقہ ''لا یرفعھما بین السجدتین'' کا لفظ ذکر کرتے ہیں۔
امام احمد وغیرہ ''لا یرفع بین السجدتین'' کا لفظ بیان کرتے ہیں۔
بیہقی میں ہے (سعدان تک سند بالکل صحیح ہے)۔ اس میں ہے:
رأیت رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم اذا افتتح الصلوۃ رفع یدیہ حتی یحاذی منکبیہ و اذا اراد ان یرکع و بعد ما یرفع من الرکوع ولا یرفع بین السجدتین (ج۲ ص۲۹)
لہٰذا معلوم ہوا کہ یہ حدیث اثبات رفع الیدین کی زبردست دلیل ہے۔ اس لئے ''الحافظ الثقۃ الکبیر'' امام ابوعوانہ اس کو باب رفع الیدین فی افتتاح الصلوۃ قبل التکبیر بحذاء منکبیہ و للرکوع و لرفع راسہ من الرکوع و انہ لا یرفع بین السجدتین کے باب میں لائے ہیں۔
بعض نا سمجھ لوگوں نے لا یرفعھما کو پچھلی عبارت سے لگا دیا ہے حالانکہ درج بالا دلائل ان کی واضح تردید کرتے ہیں۔
1-مسند ابی عوانہ کے مطبوہ نسخہ سے عمداً یا سہواً ''واؤ'' گرائی گئی ہے یا گر گئی ہے۔ یہ ''واؤ'' مسند ابی عوانہ کے قلمی نسخوں اور صحیح مسلم وغیرہ میں موجود ہے۔
2- سعدان کی روایت بھی اثبات رفع الیدین کی تائید کرتی ہے۔
3-ابوعوانہ کی تبویب بھی اسی پر شاہد ہے۔
4۔ امام شافعی، امام ابوداؤد اور امام حمیدی کی روایات بھی اثبات رفع الیدین عند الرکوع و بعدہ کے ساتھ ہیں جن کے بارے میں ابوعوانہ نے ''نحوہ'' ۔۔۔ ''بمثلہ''۔۔۔ اور ''مثلہ'' کہا ہے۔
5 اس حدیث کو ''اہل الرائے والقیاس کے پہلے علماء'' (مثلاً زیلعی وغیرہ) نے عدم رفع الیدین کے حق میں پیش نہیں کیا۔ اس وقت تک یہ روایت بنی ہی نہیں تھی لہٰذا وہ پیش کیسے کرتے؟
معلوم ہوا کہ اس روایت کے ساتھ عدم رفع پر استدلال باطل اور چودھویں صدی کی ''ڈیروی بدعت'' ہے۔
مسند ابی عوانہ قدیم دور میں بھی مشہور و معروف رہی ہے۔ کسی ایک امام نے بھی اس کی محولہ بالا عبارت کو ترک و عدم رفع یدین کے بارے میں پیش نہیں کیا۔ (نور العینین ص۷۱ تا۷۴)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
لا یرفعھما سے پہلے ''واؤ'' کا ثبوت

مخطوطہ مسند ابی عوانہ مصورۃ الجامعۃ الاسلامیۃ فی المدینۃ المنورۃ میں ''واؤ'' کا لفظ موجود ہے ملاحظہ فرمائیں:
1- پہلی شہادت
14mbeo3.png
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
2-دوسری شہادت​
کتب خانہ پیر جھنڈا کے مخطوطہ میں بھی ''واؤ'' کا لفظ موجود ہے:
6pt8cn.png


(عکس مسند ابی عوانہ کتب خانہ پیر جھنڈا)۔
مولوی انوار خورشید کی کتاب ''حدیث اور اہلحدیث'' (ص۹۱۲) کے آخری صفحہ پر بھی یہ فوٹو کاپی دیا گیا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
3-مسند ابی عوانہ جو اب بیروت سے ایمن بن عارف الدمشقی کی تحقیق کے ساتھ چھپی ہے اور انہوں نے یہاں ''واؤ'' کا اضافہ تو نہیں کیا البتہ لا یرفعھما سے پہلے ایک کومہ (،) لگا کر دونوں عبارات کو ایک دوسرے سے جدا کر دیا ہے، جس سے واضح ہوتا ہے کہ موصوف کے نزدیک بھی یہ عبارت پہلی عبارت سے الگ اور جدا ہے۔ چنانچہ ان کی عبارت نیز مسند ابی عوانہ کے مکمل باب کی احادیث کا عکس ملاحظہ فرمائیں۔
dxeadc.png

id5af5.png


دیوبندیوں کے ماسٹر امین اوکاڑوی نے بھی اس حدیث کو نقل کر کے اپنے فطری دجل و فریب کا مظاہرہ کیا ہے دیکھئے: تجلیات صفدر، ج۱ص۴۲۳ تا۴۲۶۔ طبع مکتبہ امدادیہ ملتان۔ لیکن آنے والے دلائل ان کے مکر و فریب کا پردہ چاک کر دیتے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
امام سعدان بن نصر کی روایت

مسند ابی عوانہ، صحیح مسلم پر بطور تخریج لکھی گئی ہے یعنی یہ صحیح مسلم کی مستخرج ہے اور صحیح مسلم کی روایات کو مزید قوت دینے کے لئے اسے مرتب کیا ہے۔ امام مسلم نے امام سفیان کی روایت کو ان کے چھ شاگردوں کے واسطے سے بیان کیا ہے اور امام ابوعوانہ نے بھی امام سفیان کی اس روایت کو ان کے مزید تین شاگردوں سے بیان کیا ہے، جن کے اسماء گرامی عبداللہ بن ایوب المخرمی، سعدان بن نصر اور شعیب ابن عمرو ہیں۔ امام سعدان بن نصر مسند ابی عوانہ کی اسی حدیث کے راوی ہیں اور ان کے روایت کو امام البیہقی نے السنن الکبری میں اثبات رفع الیدین کے ساتھ بیان کیا ہے۔ چنانچہ اس روایت کا عکس ملاحظہ فرمائیں:
1-پہلی شہادت​
102ntz8.png

121a24y.png

اس روایت سے اظہر من الشمس ہو گیا کہ یہ روایت اثبات رفع الیدین ہی کی دلیل ہے اور جسے حنفی متعصبین توڑ مروڑ کر اپنے مطلب و مقصد کے لئے دلیل بنا رہے ہیں۔ اس دلیل کے علاوہ مزید دلائل کا ذکر بھی عنقریب کیا جائے گا۔
 
Top