• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قرآن و حدیث میں تحریف

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
مولانا اعظمی کی تحقیق اور مولانا محمد طاسین صاحب کا ردّ

الاعظمی صاحب اس محرف روایت کے تحت لکھتے ہیں:
''امام بخاری رحمہ اللہ نے اصل روایت نقل کی ہے جو یونس عن الزہری کی سند کے ساتھ ہے اور سفیان کی روایت بھی امام زہری سے ہے اسے امام احمد رحمہ اللہ نے اپنی مسند میں اور امام ابوداو'د نے امام احمد کی سند سے اپنی سنن میں روایت کیا ہے لیکن مصنف نے امام احمد عن سفیان کی روایت کی مخالفت کی ہے۔ پس مسند امام احمد میں یہ الفاظ ہیں:
''میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ جب آپ نماز شروع فرماتے تو دونوں ہاتھوں کو اٹھاتے یہاں تک کہ انہیں کاندھوں کے برابر کر لیتے اور جب رکوع کا ارادہ کرتے اور جب رکوع سے سر اٹھاتے''۔ اور سفیان نے ایک مرتبہ کہا: ''اور جب رکوع سے سر اُٹھاتے اور وہ اکثر کہتے ''اور رکوع سے سر اٹھانے کے بعد'' (بھی رفع یدین کرتے) اور سجدوں کے درمیان رفع یدین نہ کرتے (ج:۲ ص:۸)
یہ روایت جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں رکوع کو جاتے اور رکوع سے سر اٹھاتے وقت اثبات رفع یدین کی دلیل ہے اور دونوں سجدوں کے درمیان رفع یدین کی نفی ہے۔ اور امام حمیدی کی روایت میں رکوع کو جاتے اور رکوع سے سر اُٹھاتے وقت رفع یدین کی نفی ہے اور دونوں سجدوں کے درمیان سب کے نزیک نفی ہے اور محدثین میں سے کسی نے بھی امام حمیدی کی اس روایت پر اعتراض نہیں کیا۔ (حاشیہ مسند حمیدی ص:۲۷۷،۲۷۸جلد۲)۔
الاعظمی صاحب نے تجاہل عارفانہ کا مظاہرہ کرتے ہوئے کتنی معصومیت کے ساتھ امام حمیدی کی روایت کو رفع الیدین کی نفی کی دلیل بنا دیا ہے اور پھر فرما رہے ہیں کہ کسی محدث نے اس روایت پر کوئی اعتراض نہیں کیا۔ اسے کہتے ہیں: ماروں گھٹنا پوٹے آنکھ''۔ جب یہ روایت محدثین کے دور میں موجود ہی نہ تھی تو اعتراض کس بات پر کیا جاتا۔ الاعظمی صاحب کے اس کھلے جھوٹ کا جواب دیتے ہوئے مولانا محمد طاسین صاحب (جو مولانا محمد یوسف بنوری صاحب کے داماد اور ادارہ مجلس علمی کے رئیس تھے) اسی روایت پر تنبیہ کا عنوان قائم کر کے اپنے قلم سے لکھتے ہیں (جس کا عکس آپ نے مسند حمیدی کے حاشیہ پر ملاحظہ کیا ہے)
dwq9tx.png

مولانا طاسین دیوبندی کی اس وضاحت سے ثابت ہوا کہ اعظمی صاحب نے اس مقام پر تجاہل عارفانہ سے کام لیا ہے اور دھوکا دینے کی زبردست کوشش کی ہے اور اس اعتراف کے باوجود کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما کی اصل روایت نقل کی ہے جب بات یہ ہے تو اس کے مطلب اس کا سوا کیا ہو سکتا ہے کہ یہ نقلی روایت ہے کیونکہ اصل کا الٹ نقل ہی ہوتا ہے۔ اس سے یہ بھی ثابت ہوا کہ حدیث دشمنی میں دیوبندی علماء ایک ہی طرح کا دُھن رکھتے ہیں۔ تشابھت قلوبھم۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
حافظ زبیرعلی زئی حفظہ اللہ کی تحقیق

حافظ صاحب اس روایت کی تحقیق کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
مسند الحمیدی اور حدیث رفع الیدین
مسند الحمیدی کو اس کے معلق حبیب الرحمن اعظمی دیوبندی ہندوستانی نے نسخہ دیوبندیہ (ہندوستانیہ) سے شائع کیا ہے۔ اس کی تائید میں نسخہ سعیدیہ اور نسخہ عثمانیہ سے مدد لی۔
(مقدمہ مسند الحمیدی ص۲،۳)
نسخہ سعیدیہ کی تاریخ نوشت۱۳۱۱ھ۔ نسخہ دیوبندیہ کی تاریخ نوشت۱۳۲۴ھ۔
نسخہ عثمانیہ کی تاریخ نوشت۱۱۵۹ھ سے پہلے (ایضاً)۔
اعظمی ہندوستانی دیوبندی نے نسخہ دیوبندیہ کو اصل بنایا۔ (ایضاً ص:۳)
مسند الحمیدی کا ایک دوسرا نسخہ بھی ہے جسے نسخہ ظاہریہ کہتے ہیں۔ (مقدمہ ص۴،۲۵) یہ نسخہ شام میں ہے اور اس کی تصاویر مکہ مکرمہ وغیرہ میں ہیں۔ نسخہ ظاہریہ کی تاریخ نوشت ۶۸۹ھ (مقدمہ مسند الحمیدی ص۱۹)۔
نسخہ دیوبندیہ اصلیہ میں بے شمار غلطیاں ہیں، مثلاً ملاحظہ ہو مسند الحمیدی ج۱ ص۱، ۲، ۳، ۴،۵، ۶، ۷،۱۱،۱۲،۱۳،۱۴،۱۵۔۔۔۔۔ وغیرہ۔ کئی مقامات پر تحریف بھی ہوئی ہے۔ مثلاً:
ج۱ ص۱۵ حاشیہ ۷ نیز ملاحظہ ہو ۱/۷۱۔ کئی مقامات پر اس نے (یعنی معلق نے) نسخہ ظاہریہ کو ترجیح دے کر نسخہ دیوبندیہ کی تصحیح کی ہے۔ مثلاً۲/۲۷۵،۲۵۸،۲۸۷،۳۰۲۔ وغیرھم۔
بعض مقامات پر خود اعظمی دیوبندی نے اعتراف کیا ہے کہ یہاں اصل میں تحریف ہے دیکھئے مسند الحمیدی بہ تحقیق الاعظمی ج۱ص۱۵ حاشیہ عربی وغیرہ۔
xnu9zo.png
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
نسخہ ظاہریہ میں اس روایت کے الفاظ یہ ہیں:
رأیت رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم اذا افتتح الصلوۃ رفع یدیہ حذو منکبیہ و اذا اراد ان یرکع و بعد ما یرفع راسہ من الرکوع ولا یرفع بین السجدتین(۱)
اس عبارت سے صاف معلوم ہوتاہے کہ نسخہ دیوبندیہ میں ''فلا یرفع'' کا اضافہ خود ساختہ ہے۔ جیسا کہ حال ہی میں مصنف ابن ابی شیبہ کو کراچی میں جب بمبئی کے طبع شدہ نسخہ کا عکس لے کر شائع کیا گیا تو اس میں بھی متعصب دیوبندی ناشر نے وائل بن حجر رضی اللہ عنہم کی روایت کے آخر میں تحت السرۃ کے خود ساختہ الفاظ بڑھا دیئے۔ تشابھت قلوبھم۔
اس روایت کی سند میں جلدی اور عجلت کی وجہ سے حدثنا سفیان کے الفاظ بھی چھوڑ دیئے گئے تھے اور جس کا احساس مولف کو بھی بہت بعد میں ہوا کیونکہ غلطیوں کا جو چارٹ کتاب کے آخر میں ہے اس میں بھی اس غلطی کا ازالہ نہیں کیا گیا ہے۔
اور اسی روایت کے بعد امام الحمیدی کا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما کے اس عمل کا ذکر کرنا کہ ''وہ رفع الیدین کے تارک کو اس وقت تک کنکریوں سے مارتے تھے جب تک وہ رفع الیدین نہ کرنے لگتا''۔ اس سے بھی صاف معلوم ہوتا ہے کہ امام الحمیدی، عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما کی اثبات رفع الیدین کی حدیث اور پھر ان کا عمل ذکر کر کے گویا اس مسئلے پر مہر ثبت کرنا چاہتے ہیں اور اسی بنا پر امام الحمیدی خود بھی رفع الیدین پر عمل پیرا تھے۔
اسی حدیث کو امام ابوعوانہ نے سفیان کے دوسرے شاگردوں سے نقل کر کے بعد میں امام حمیدی کی سند سے بھی اس حدیث کے ابتدائی الفاظ نقل کر دیئے اور پھر مثلہ کہہ کر اشارہ کر دیا کہ امام حمیدی کی حدیث کے الفاظ بھی اسی طرح ہیں۔ پس اس سے بھی ثابت ہوا کہ فلا یرفع کے الفاظ خود ساختہ اور خانہ ساز ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
نسخہ ظاہریہ تمام نسخوں سے زیادہ صحیح اور قابل اعتماد ہے اور ایک دوسرے نسخے میں بھی یہ روایت نسخہ ظاہریہ کی طرح ہے۔ جناب عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما کی روایت کو امام حمیدی رحمہ اللہ نے ایک اور سند سے بھی بیان کیا ہے۔
اس تفصیل سے معلوم ہوا کہ:
1-مسند حمیدی کے مطبوعہ نسخہ کی متنازعہ عبارت محرف اور مصحف ہے۔
2-دیگر ثقات نے اسے سفیان بن عیینہ سے رفع الیدین عندالرکوع و بعدہ کے اثبات کے ساتھ روایت کیا ہے لہٰذا اگریہ عبارت مسند الحمیدی کے تمام قلمی نسخوں میں بھی موجود ہوتی تو بلاشک و شبہ تصحیف و خطاء فاحش تھی۔
3-چونکہ ابتدائی صدیوںمیں اس خودساختہ روایت کا نام و نشان تک نہیں تھا اس لئے اسے کسی نے بھی پیش نہیں کیا۔
4-جن لوگوں نے زوائد پر کتابیں لکھی ہیں مثلاً المطالب العالیہ فی زوائد المسانید الثمانیہ لابن حجر (وفیھا مسند الحمیدی) اتحاف السادۃ المہرۃ الخیرۃ للبوصیری۔
ان میں سے کسی نے بھی اس روایت کو پیش نہیں کیا اگر ہوتی تو پیش کرتے۔
5-مکتبہ ظاہریہ کے مسند حمیدی کے قدیم مخطوطے میں یہ حدیث علی الصواب (رفع الیدین عند الرکوع و بعدہ کے اثبات کے ساتھ) موجود ہے۔
6-حافظ ابوعوانہ یعقوب بن اسحق الاسفرائنی نے مسند ابی عوانہ (ج۲ ص۹۱) میں اسے امام شافعی اور امام ابوداو'د کی روایت کے مثل قرار دیا۔
امام شافعی رحمہ اللہ کی روایت عندالرکوع اور بعدہ کے رفع الیدین کے اثبات کے ساتھ ''کتاب الام'' میں موجود ہے۔ (ج۱ ص۱۰۳ طبع بیروت)۔
ابوداو'د (غالباً صحرانی) کی بواسطہ علی (بن عبداللہ المدینی) والی روایت ہمیں نہیں ملی مگر سنن ابی داو'د میں احمد بن حنبل والی روایت اثبات رفع الیدین عندالرکوع و بعدہ کے ساتھ موجود ہے۔ (سنن ابی داو'د جلد۱ صفحہ ۱۱۱)۔
اور علی بن عبداللہ (المدینی) والی روایت اثبات رفع الیدین عندالرکوع و بعدہ کے ساتھ جزء رفع الیدین للبخاری میں موجود ہے۔ (ص۱۷)۔
7-اس حدیث کے مرکزی راوی امام سفیان بن عیینہ سے رکوع سے پہلے اور بعد والا رفع الیدین باسند صحیح ثابت ہے۔ (دیکھئے: سنن ترمذی جلد۲صفحہ۳۹۔ حدیث۲۵۶۔ بتحقیق احمد شاکر رحمہ اللہ )۔
8-امام حمیدی بھی رکوع سے پہلے اور بعد والے رفع الیدین کے قائل ہیں۔ (جزء رفع الیدین للبخاری) بلکہ وجوب کے قائل تھے۔ (الاستذکار لابن عبدالبر جلد۲ صفحہ۱۲۶)۔
خلاصہ یہ ہے کہ مسند الحمیدی میں زہری عن سالم عن ابیہ والی روایت رفع الیدین کے اثبات کے ساتھ ہے۔ نفی کے ساتھ نہیں ہے۔ لہٰذا نسخہ دیوبندیہ کی خودساختہ اور خانہ ساز عبارت موضوع و باطل ہے اور اسے پیش کرنا انتہائی ظلم، پرلے درجے کی خیانت اور سینہ زوری ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
اس تحقیق کے بعد المستخرج لابی نعیم الاصبہانی (ج۲ ص۱۲) دیکھنے کا موقع ملا، وہاں بھی یہ روایت مسند حمیدی کی سند کے ساتھ منقول ہے جس میں اثبات رفع الیدین ہے، نفی نہیں۔ والحمد ﷲ۔ فوٹو اسٹیٹ آخر میں ملاحظہ فرمائیں۔
(نور العینین فی مسئلۃ رفع الیدین ص ۶۷ تا ۷۱ طبع مکتبہ اسلامیہ فیصل آباد)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
قابل غور باتیں

1-اس روایت میں تحریف کر کے اس کے معنی کو بالکل الٹ دیا گیا ہے اور یار لوگوں نے اسے ترک رفع الیدین کی دلیل بنا لیا ہے اور اس کے باقاعدہ حوالے دیئے جا رہے ہیں۔
2-اس روایت میں حدثنا الحمیدی قال کے بعد حدثنا الزھری ہے حالانکہ امام حمیدی کی امام زھری سے ملاقات ثابت نہیں ہے۔ یہاں درمیان میں ثنا سفیان کا واسطہ تھا لیکن غلطی سے حدثنا سفیان کے الفاظ نقل نہیں کئے گئے اور مسند حمیدی کے اغلاط کا جو چارٹ تیار کیا گیا اس میں بھی اس غلطی کا تدارک نہیں کیا گیا ہے۔ اس روایت میں چونکہ تحریف کی گئی ہے اس لئے اللہ تعالیٰ نے اس کے محقق سے ایسی فاش غلطی کروا دی کہ جس سے اس روایت کی سند ہی مشکوک ہو گئی۔ لہٰذا اس سند سے یہ روایت ثابت نہیں ہوتی۔ فاعتبروا یا اولی الابصار۔
مولانا ابوخبیب داوٗد ارشد صاحب لکھتے ہیں:
''مگر اللہ تعالیٰ نے اپنے دین کی حفاظت کا ذمہ لے رکھا ہے۔ اس نے اپنے دست قدرت سے ایسا دیوبندی محدث سے تصرف کروایا کہ اس تحریف کے باوجود یہ دیابنہ کی دلیل نہ بن سکتی تھی۔ وہ یہ کہ امام حمیدی اور زھری کے درمیان امام سفیان کا واسطہ تھا جو گر گیا، جس کا معلق کتاب ''الاعظمی'' کو بھی بعد میں پتا چلا، کیونکہ کتاب کے آخر میں جو غلطیوں کا چارٹ ہے اس میں بھی اس غلطی کا ازالہ نہیں کیا گیا۔
الغرض اس روایت کو دیوبندی حضرات دلیل تو بناتے تھے مگر سفیان کے واسطہ کو سہواً گرا ہوا بتاتے تھے۔ نورالصباح ص ۵۹، جس پر محقق العصر مولانا ارشاد الحق اثری حفظہ اللہ نے تعاقب کرتے ہوئے کہا کہ اگر حروف جوڑنے والے کی غلطی سے حدثنا سفیان کے الفاظ چھوٹ سکتے ہیں تو کاتب سے یہاں بعض الفاظ ذکر کرنے میں غلطی کرنا کیوں ناممکن ہے۔ (مسئلہ رفع الدین پر ایک نئی کاوش کا تحقیقی جائزہ صفحہ۲۵)
اس اعتراض سے جان چھڑانے کی غرض سے جب دیوبندیوں نے مسند حمیدی کی دوبارہ اشاعت گوجرانوالہ سے کی تو امام سفیان کے واسطہ کو درمیان میں ڈال کر سند کی تصحیح کر دی گئی۔ انا ﷲ و انا الیہ راجعون۔ (گویا کہ مکتبہ حنفیہ کے ناشر نے تحریف در تحریف کا ارتکاب کیا)۔ (تحفہ حنفیہ ص۴۳)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
تحقیق مزید

نسخہ ظاہریہ جو تمام نسخوں سے قدیم اور تمام نسخوں سے زیادہ صحیح ہے، اس کی شہادت ملاحظہ فرمائیں:
1-پہلی شہادت
307qo2b.png

s3zqrs.png

30ndv7b.png




بہتر ہے کہ ان مخطوطوں میں اثبات رفع الیدین کی روایت کے جو الفاظ لکھے ہوئے ہیں ان کو نقل کر کے انہیں پڑھنے کی کوشش کی جائے اور خودساختہ دیوبندی الفاظ کو ان میں تلاش کیا جائے تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے۔
ان نسخوں کے مطالعہ سے ثابت ہوتا ہے کہ دیوبندی مخطوطہ کے ناقل نے جو الفاظ اس حدیث میں داخل کئے ہیں ان کا ان نسخوں میں دور دور تک کوئی اتہ پتہ نہیں ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
2-دوسری شہادت: مسند حمیدی بیروت سے جناب حسین سلیم اسد حفظہ اللہ تعالیٰ کی تحقیق کے ساتھ شائع ہوئی ہے اور اس میں بھی یہ روایت رفع الیدین کے اثبات کے ساتھ موجود ہے۔ عکس ملاحظہ فرمائیں:
2a5i0ra.png
 
Top