• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قرآن و حدیث میں تحریف

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
(۹)صحیح ابن حبان
امام ابن حبان رحمہ اللہ چوٹی کے محدث ہیں اور ان کی کتاب صحیح ابن حبان محدثین کرام میں مشہور و معرف ہے۔ امام موصوف نے بھی امام سفیان کی اس روایت کو اپنی کتاب میں نقل کیا ہے چنانچہ ملاحظہ فرمائیں:
30vywdg.png
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
(۱۰) کتاب المنتقٰی لابن الجارود
حدیث کی مشہور و معروف کتاب المنتقی لابن الجارود النیسابوری میں بھی یہ حدیث موجود ہے:
2wncmee.png
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
(۱۱) مسند ابی یعلی الموصلی
امام ابو یعلی نے امام سفیان کی روایت کو کئی سندوں کے ساتھ اپنی مشہور و معروف مسند میں بیان کیا ہے، چنانچہ مسند ابی یعلی الموصلی کے عکوس ملاحظہ فرمائیں:
155qqm9.png
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
(۱۲) شرح معانی الآثار للطحاوی
وکیل الاحناف امام طحاوی حنفی نے بھی امام سفیان کی روایت کو بیان کیا ہے:
10ggwnn.png

fn91c7.png
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
ان بارہ کتابوں کے علاوہ بعض کتابوں کے حوالے ضمناً دیئے گئے ہیں مثلاً 1-مسند الامام الشافعی۔ 2-کتاب الام لامام الشافعی۔ 3-مسند الامام احمد بن حنبل 4-جزء رفع الیدین لامام البخاری۔ 5-معرفۃ السنن والآثار للبیہقی۔ 6-السنن الکبری للبہیقی۔ 7-المسند المستخرج علی صحیح الامام مسلم لابی نعیم الاصبہانی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
خلاصہ کلام

اس تفصیل سے معلوم ہوا کہ امام سفیان ابن عیینہ کی یہ روایت متواتر ہے کیونکہ بے شمار محدثین نے اس حدیث کو ثنا سفیان عن الزہری کی سند سے روایت کیا ہے۔ کتب ستہ کی تمام کتابوں میں یہ روایت موجود ہے۔ سوائے بخاری کے کہ اس میں امام سفیان کی روایت موجود نہیں ہے البتہ امام سفیان کے دوسرے ہم جماعت محدثین کی ہم معنی روایات موجود ہیں۔ امام بخاری نے امام سفیان کی روایت کو اپنی دوسری کتاب جزء رفع الیدین کے بالکل شروع میں بیان کیا ہے۔ اب امام سفیان کی ایک آدھ روایت میں تحریف کر کے دیوبندی محرفین نے جو اس حدیث کو بدلنے کی کوشش کی ہے تو یہ بالکل ایسا ہی ہے جیسے کوئی شخص سورج کو اپنی انگلی کے پیچھے چھپانے کی کوشش کرتا ہے حالانکہ اس بے وقوف کو معلوم نہیں کہ سورج اس کی انگلی کی اوٹ میں کبھی چھپ نہیں سکتا۔
موجودہ دور میں حنفیوں کو جب سے مسند حمیدی اور مسند ابی عوانہ کی ان محرف روایتوں کا پتہ چلا ہے تو وہ اپنی تصانیف میں برابر ان کتابوں کے حوالے نقل کر رہے ہیں۔ اور لوگوں کو بتا رہے ہیں کہ ہمارے پاس ترک رفع یدین کی صحیح روایات بھی ہیں۔ حالانکہ سابقہ محدثین اور حنفیوں میں سے کسی ایک نے بھی ان روایات کو ترک رفع الیدین کی دلیل کے طور پر ذکر نہیں کیا اور نہ ہی اس وقت تک ان روایات میں کوئی تحریف ہوئی تھی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
سیدنا وائل بن حجر رضی اللہ عنہم کی روایت میں تحت السرہ کا اضافہ

حنفی نماز خلاف سنت اُمور پر مشتمل ہے اور احناف کے ہاں نماز میں سنت سے ثابت شدہ اُمور کو اہمیت نہیں دی جاتی بلکہ ایسا لگتا ہے کہ نماز کے بجائے صرف اٹھک بیٹھک کی جارہی ہے۔ تعدیل ارکان کا کوئی خیال نہیں رکھا جاتا۔ عام لوگوں کی بات تو چھوڑیئے ائمہ حضرات بھی اس کا بہت کم خیال رکھتے ہیں۔ قرائت کی یہ حالت ہے کہ ائمہ بھی سورۃ الفاتحہ کو ایک دو سانس میں پڑھ جاتے ہیں جبکہ ہر ہر آیت پر رکنا سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہے اور تراویح میں تو حفاظ اسپیشل اسپیڈ کے ساتھ قرآن پڑھتے ہیں یہاں تک کہ ان میں سے بعض کی قرائت میں سوائے یعلمون اور تعلمون کے علاوہ کچھ سمجھ میں نہیں آتا۔ (کچھ نہ سمجھے اللہ کرے کوئی)۔ ان کے ائمہ تک مسنون قرائت سے ناواقف ہوتے ہیں۔ انہیں یہ تک معلوم نہیں ہوتا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کس موقع پر کیا قرأت کیا کرتے تھے۔ ان کی نمازوں میں بعض بدعات تک داخل ہو چکی ہیں مثلاً زبان سے نیت کرنا، فرض نماز کے بعد اجتماعی دعا کرنا وغیرہ۔ بعض من گھڑت دعائیں اور وظائف پڑھنا وغیرہ اور ان اُمور کو نماز کا حصہ سمجھا جاتا ہے۔ حنفی نماز کے اکثر مسائل بے بنیاد ہیں یا ان کی بنیاد ضعیف اور موضوع روایات پر ہے۔ فقہ کے دیگر مسائل کا بھی یہی حال ہے۔ نمازِ باجماعت کے وقت صف بندی ایک بنیادی امر ہے لیکن حنفیوں کے ہاں مل کر کھڑے ہونے کی بجائے درمیان میں فاصلہ رکھ کر کھڑنے ہونے کو ترجیح دی جاتی ہے۔
حنفیوں کے ہاں نماز میں ناف کے نیچے ہاتھ باندھا جاتا ہے بلکہ ان کے ہاں مرد حضرات ناف کے نیچے ہاتھ باندھتے ہیں اور ان کی عورتیں سینہ پر ہاتھ باندھتی ہیں۔ اور جب ان حضرات سے اس کی دلیل پوچھی جاتی ہے تو ان کے مولوی بغلیں جھانکنے لگتے ہیں۔
حنفیوں کے پاس ناف کے نیچے ہاتھ باندھنے کی کوئی صحیح مرفوع روایت موجود نہیں ہے۔ ابوداو'د میں سیدنا علی رضی اللہ عنہم کی جو روایت ہے اس میں عبدالرحمن بن اسحق الکوفی ضعیف ہے اور بقول امام نووی کے اس کے ضعیف ہونے پر اجماع ہے۔ اور سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہم کے موقوف اثر میں بھی یہی راوی ہے۔ اور امام ابوداو'د رحمہ اللہ نے اس اثر کے متعلق کہا ہے: ''و لیس بالقوی'' اور یہ اثر قوی نہیں ہے۔ اور اس راوی کے متعلق امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کی رائے نقل کی ہے وہ عبدالرحمن بن اسحق الکوفی کو ضعیف کہتے ہیں۔
(ابوداو'د کتاب الصلوٰۃ؛باب۱۲۰ وضع الیمنی علی الیسری فی الصلوٰۃ)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
ضعیف حدیث حنفی مذہب کے ماتھے پر ایک سیاہ داغ تھا، لہٰذا بعض حنفیوں نے اس داغ کو دھونے کا پختہ عزم کر لیا اور وہ اس طرح کہ تحت السرہ (ناف کے نیچے) کے الفاظ کا اضافہ سیدنا وائل بن حجر رضی اللہ عنہم کی حدیث میں کر ڈالا۔ چنانچہ اس سلسلہ میں کراچی میں جو کوششیں کی گئیں اس کا عملی اظہار عکس کی صورت میں ملاحظہ فرمائیں:
15yhttc.png
 
Top