• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قرآن و حدیث میں تحریف

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
2n1c3ev.png

اس نسخہ میں ادارۃ القرآن و العلوم الاسلامیہ کراچی والوں نے تحت السرۃ کے الفاظ جلی حروف کے ساتھ لکھوائے ہیں اور اس تحریف کے دوران جگہ کی تنگی کی وجہ سے ربیع اور ابو معشر راویوں کے درمیان جو عن تھاوہ بھی کٹ کر رہ گیا، ملاحظہ فرمائیے:
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
x1wzk7.png

اگر ناشرین کے نزدیک یہ الفاظ کسی نسخہ میں موجود تھے تو انہیں حاشیہ میں نسخہ کے طور پر لکھ دینا چاہیئے تھا لیکن ان کی جرأت ملاحظہ فرمائیں کہ انہوں نے ان الفاظ کو حدیث میں داخل کر دیا اور اللہ کے عذاب کا انہیں ذرہ برابر بھی ڈر محسوس نہ ہوا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
ادارۃ القرآن کراچی کے بعد طیب اکادمی بیرون بوہڑ گیٹ ملتان والوں نے اس تحریف کا بیڑا اٹھایا اور اس حدیث میں تحریف کی۔ اور اس مخصوص مقام پر انہوں نے اعلیٰ قسم کا ورق استعمال کیا اور اس صفحہ کو خاص طور پر کمپوز کر کے لگایا گیا ہے اور اللہ تعالیٰ کی شان ملاحظہ فرمائیں کہ جلدی میں اسے ۴۲۴ صفحہ کے بعد لگا دیا گیا حالانکہ اس مخصوص صفحہ کا نمبر ۴۲۷ ہے فاعتبروا یا اولی الابصار۔ اس مقام کے عکوس ملاحظہ کئے جائیں:
257ma7p.png
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
2egfytf.png

طیب اکادمی ملتان والوں نے دارالفکر بیروت کے نسخہ کا عکس لیا ہے لیکن اس مخصوص صفحہ کو انہوں نے اعلی قسم کے کاغذ پر الگ کمپوز کر کے لگایا ہے اور سیدنا وائل بن حجر رضی اللہ عنہم کی حدیث کے بعد تحت السرہ کا اضافہ اس طرح کیا ہے: (و فی نسخۃ تحت السرۃ) اور ان الفاظ کو الگ بریکٹوں کے درمیان لکھا ہے۔ کیا یہ بہتر نہیں تھا کہ ان الفاظ کو یہ حضرات حاشیہ میں تحریر کر دیتے اور متن میں تحریر کرنے کی غلطی کا ارتکاب نہ کرتے۔ غالباً اسی موقع کے لئے کہا گیا ہے کہ ''چور چوری سے جائے لیکن ہیراپھیری سے نہ جائے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
طیب اکادمی ملتان والوں کے علاوہ مکتبہ امدادیہ ملتان والوں نے بھی اس حدیث میں تحریف کی ہے اور حاشیہ میں تحت السرہ کے الفاظ کی زبردست تائید کی ہے اور اس اضافہ کو درست قرار دیا ہے۔ اور دلیل کے طور پر الشیخ محمد ہاشم سندھی کی کتاب درھم النضرہ کا حوالہ دیا ہے اور اس کتاب کو اس جلد کے آخر میں لگا دیا گیا ہے تاکہ تحریف کی اصل کہانی کا لوگوں کو علم ہو سکے۔ شروع میں جب مکتبہ امدادیہ والوں نے اس کتاب کو شائع کیا تو اس میں یہ اضافہ موجود نہ تھا اور اس کتاب کے کئی نسخے مختلف کتب خانوں میں بھی بھیجے گئے تھے جن میں سے جماعت اسلامی کا مدرسہ منصورہ لاہور کا کتب خانہ بھی ہے اور اس میں یہ نسخہ بغیر تحریف کے موجود ہے بعد میں مکتبہ امدادیہ والوں کو خیال آیا کہ جس مقصدکے لئے اس کتاب کو شائع کیا گیا تھا وہ مقصد تو پورا ہی نہیں ہوا چنانچہ ان حضرات نے اس مخصوص صفحہ کو الگ کمپوز کر کے ٹیپ کے ذریعے اسے اس جلد میں جوڑ دیا اور مزے کی بات یہ ہے کہ اس صفحہ کی لکھا ئی دوسرے صفحوں سے بالکل مختلف ہے اور ان حضرت نے بھی ''تحت السرہ'' کا اضافہ کر کے اسے بریکٹ میں قید کر دیا ہے یعنی (تحت السرۃ) اس طرح لکھا ہوا ہے۔ چنانچہ اس کاروائی کو عکس کے ذریعے ملاحظہ کرتے ہیں:
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
24qoabb.png

یہ بات یقینی ہے کہ ان تینوں نسخوں میں جو تحت السرہ کا اضافہ کیا گیا ہے وہ کسی تحقیق و دلیل کی بناء پر نہیں بلکہ کسی کی غلط فہمی کی بناء پر کیا گیا ہے اس لئے کہ کسی بھی معتبر نسخہ میں یہ الفاظ موجود نہیں ہیں۔ اگر کوئی دعویٰ کرتا ہے تو اس کی ذمہ داری ہے کہ وہ واضح کرے کہ وہ معتبر نسخہ کہاں ہے؟
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
مصنف ابن ابی شیبہ حدیث و آثار کا بہترین ذخیرہ ہے اس کی اشاعت کا متعدد اداروں کو شرف حاصل ہے۔ سب سے پہلے مولانا عبدالتواب کی تعلیق سے اس کی اشاعت ملتان سے ہوئی، بعد میں حیدرآباد دکن سے مولانا ابوالکلام آزاد اکادمی نے۱۳۸۶ھ میں اس کی پہلی جلد کو شائع کیا۔ بعد میں الدارالسلفیہ بمبئی نے اس کو پندرہ جلدوںمیں شائع کیا۔ ابتدائی تین چار جلدیں بھی۱۹۸۴ء میں شائع کی تھیں۔ (جو اب مکمل چھپ چکی ہے) اس کے صفحہ ۳۵۱ جلد دوم طبع مطابع الرشید مدینۃ المنورہ ۱۹۸۴ء میں بھی یہ حدیث انہیں الفاظ کے ساتھ موجود ہے، مگر جب دیوبندیوں نے ادارۃ القرآن و العلوم الاسلامیہ کراچی سے ۱۹۸۶ء میں اس کی اشاعت کی تو متن حدیث میں تحریف کرتے ہوئے (تحت السرۃ) کا اضافہ بھی کر دیا۔ اس اضافہ سے حدیث کا مفہوم یہ بن گیا کہ ''نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کے اندر ناف کے نیچے ہاتھ باندھے''۔ اِنَّا ِﷲِ وَ اِنَّآ اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ حالانکہ یہ صریحاً بددیانتی ہے۔ یہ حدیث ایک درجن کے قریب کتب حدیث میں پائی جاتی ہے اور کسی میں بھی (تحت السرہ) کا اضافہ نہیں ہے۔ اور جس نسخہ کے حوالے سے اس اضافہ کا دعوٰی کیا جاتا ہے اس کے ضعیف و معلول ہونے کا دیوبندی اکابرین کو بھی اقرار ہے۔ (تحفہ حنفیہ ص۴۱)۔
 
Top