طیب اکادمی ملتان والوں کے علاوہ مکتبہ امدادیہ ملتان والوں نے بھی اس حدیث میں تحریف کی ہے اور حاشیہ میں تحت السرہ کے الفاظ کی زبردست تائید کی ہے اور اس اضافہ کو درست قرار دیا ہے۔ اور دلیل کے طور پر الشیخ محمد ہاشم سندھی کی کتاب درھم النضرہ کا حوالہ دیا ہے اور اس کتاب کو اس جلد کے آخر میں لگا دیا گیا ہے تاکہ تحریف کی اصل کہانی کا لوگوں کو علم ہو سکے۔ شروع میں جب مکتبہ امدادیہ والوں نے اس کتاب کو شائع کیا تو اس میں یہ اضافہ موجود نہ تھا اور اس کتاب کے کئی نسخے مختلف کتب خانوں میں بھی بھیجے گئے تھے جن میں سے جماعت اسلامی کا مدرسہ منصورہ لاہور کا کتب خانہ بھی ہے اور اس میں یہ نسخہ بغیر تحریف کے موجود ہے بعد میں مکتبہ امدادیہ والوں کو خیال آیا کہ جس مقصدکے لئے اس کتاب کو شائع کیا گیا تھا وہ مقصد تو پورا ہی نہیں ہوا چنانچہ ان حضرات نے اس مخصوص صفحہ کو الگ کمپوز کر کے ٹیپ کے ذریعے اسے اس جلد میں جوڑ دیا اور مزے کی بات یہ ہے کہ اس صفحہ کی لکھا ئی دوسرے صفحوں سے بالکل مختلف ہے اور ان حضرت نے بھی ''تحت السرہ'' کا اضافہ کر کے اسے بریکٹ میں قید کر دیا ہے یعنی (تحت السرۃ) اس طرح لکھا ہوا ہے۔ چنانچہ اس کاروائی کو عکس کے ذریعے ملاحظہ کرتے ہیں: