• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قرآن کریم اردو ترجمہ یونیکوڈ - (مترجم: حضرت شاہ عبدالقادر)

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورۃ عنکبوت
(رکوع۔۷) (۲۹) (آیات۔۶۹)
بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم
۱۔ الف لام میم۔
۲۔ کیا یہ سمجھتے ہیں لوگ کہ چھوٹ جائیں گے اتنا کہہ کر، کہ ہم یقین لائے،
اور ان کو جانچ (آزما) نہ لیں گے۔
۳۔ اور ہم نے جانچا (آزمایا) ہے اُن کو جو اُن سے پہلے تھے،
سو البتہ معلوم کرے گا اﷲ جو لوگ سچے ہیں، اور البتہ معلوم کرے گا جھوٹے۔
۴۔ کیا یہ سمجھے ہیں جو لوگ کرتے ہیں بُرائیاں؟ کہ ہم سے چپر (بازی لے) جائیں۔
بُری بات چکاتے (طے کرتے) ہیں۔
۵۔ جو کوئی توقع رکھتا ہے اﷲ کی ملاقات کی، سو اﷲ کا وعدہ آتا ہے۔
اور وہ ہے سنتا جانتا۔
۶۔ اور جو کوئی محنت اٹھائے، سو اٹھاتا ہے اپنے ہی واسطے۔
اﷲ کو پرواہ نہیں جہان والوں کی۔
۷۔ اور جو لوگ یقین لائے اور کئے بھلے کام، ہم اتار دیں گے اُنسے بُرائیاں ان کی،
اور بدلہ دیں گے بہتر سے بہتر کاموں کا۔
۸۔ اور ہم نے تقید (پابند) کر دیا انسان کو اپنے ماں باپ سے بھلے رہنا۔
اور اگر وہ تجھ سے زور کریں کہ تو شریک پکڑ میرا جس کی تجھ کو خبر نہیں، تو ان کا کہا نہ مان۔
مجھی تک پھر(لوٹ) آنا ہے تم کو، سو میں جتا دوں گا جو کچھ تم کرتے تھے ۔
۹۔ اور جو لوگ یقین لائے اور بھلے کام کئے، ہم ان کو داخل کریں گے نیک لوگوں (صالحین) میں۔
۱۰۔ اور ایک لوگ ہیں کہ کہتے ہیں یقین لائے ہم اﷲ پر،
پھر جب اس کو ایذا پہنچے اﷲ کے واسطے، ٹھہرا دے لوگوں کا ستانا برابر اﷲ کی مار کے۔
اور اگر آ پہنچے مدد تیرے رب کی طرف سے، کہنے لگیں، ہم تو تمہارے ساتھ تھے۔
کیا یوں نہیں کہ اﷲ خوب خبردار ہے جو کچھ جیوں (دلوں) میں ہے جہان والوں کے۔
۱۱۔ اور البتہ معلوم کرے گا اﷲ جو یقین لائے ہیں، اور البتہ معلوم کرے گا جو لوگ دغا باز ہیں۔
۱۲۔ اور کہنے لگے منکر ایمان والوں کو، تم چلو ہماری راہ، اور ہم اٹھا لیں گے تمہارے گناہ۔
اور وہ کچھ نہ اٹھائیں گے اُن کے گناہ۔
وہ جھوٹے ہیں۔
۱۳۔ اور البتہ اٹھائیں گے اپنے بوجھ اور کتنے بوجھ ساتھ اپنے بوجھ کے۔
اور البتہ ان سے پوچھ ہو گی قیامت کے دن، جو باتیں جھوٹ بناتے تھے۔
۱۴۔ اور ہم نے بھیجا نوح کو اس کی قوم پاس،
پھر رہا ان میں ہزار برس پچاس برس کم۔
پھر پکڑا ان کو طوفان نے، اور وہ گنہگار تھے۔
۱۵۔ پھر بچا دیا ہم نے اس کو اور جہاز والوں کو،
اور رکھا ہم نے جہاز نشانی جہان والوں کو۔
۱۶۔ اور ابراہیم کو جب کہا اپنی قوم کو، بندگی کرو اﷲ کی اور اس کا ڈر رکھو۔
یہ بہتر ہے تم کو، اگر تم سمجھ رکھتے ہو۔
۱۷۔ تم تو پُوجتے ہو اﷲ کے سوا یہی بُتوں کے تھان اور بناتے ہو جھوٹی باتیں ۔
بیشک جن کو تم پوجتے ہو اﷲ کے سوا، مالک نہیں تمہاری روزی کے،
سو تم ڈھونڈو اﷲ کے ہاں روزی اور اس کی بندگی کرو، اور اس کا حق مانو۔
اسی کی طرف پھر (لوٹ) جاؤ گے۔
۱۸۔ اور اگر تم جھٹلاؤ گے، تو جھٹلا چکے ہیں بہت فرقے تم سے پہلے۔
اور رسول کا ذمہ یہی ہے پہنچا دینا کھول کر۔
۱۹۔ کیا دیکھتے نہیں کیونکر شروع کرتا ہے اﷲ پیدائش کو؟ پھر اس کو دہرائے گا،
یہ اﷲ پر آسان ہے۔
۲۰۔ تُو کہہ، ملک میں پھرو، پھر دیکھو، کیونکر شروع کی ہے پیدائش؟
پھر اﷲ اٹھائے گا پچھلا اُٹھان(عطا کریگا زندگی آخرت کی) ۔
بیشک اﷲ ہر چیز کر سکتا ہے۔
۲۱۔ مار (سزا) دے گا جس کو چاہے، اور رحم کرے جس پر چاہے۔
اور اسی کی طرف پھر (لوٹائے) جاؤ گے۔
۲۲۔ تم (اﷲ کو) چپر جانے (عاجز کرنے) والے نہیں زمین میں، اور نہ آسمان میں۔
اور کوئی نہیں تمہارا اﷲ سے ورے (سوا) حمایتی، اور نہ مددگار۔
۲۳۔ اور جو لوگ منکر ہوئے اﷲ کی باتوں سے، اور اس کے ملنے سے وہ نا امید ہوئے میری مہر (رحمت) سے،
اور ا نکو دُکھ کی مار ہے۔
۲۴۔ پھر کچھ جواب نہ تھا اس کی قوم کا، مگر یہی کہ بولے اس کو مار ڈالو یا جلا دو،
پھر اس کو بچا دیا اﷲ نے آگ سے۔
اس میں بڑے پتے (نشانیاں ہیں ان لوگوں کو جو یقین لاتے ہیں۔
۲۵۔ اور بولا، جو ٹھہرائے ہیں تم نے اﷲ کے سِوا بُتوں کے تھان، سو دوستی کر کر آپس میں دنیا کی زندگی میں۔
پھر دن قیامت کے منکر ہو جاؤ گے ایک سے ایک اور پھٹکارو گے ایک کو ایک۔
اور ٹھکانا تمہارا آگ ہے، کوئی نہیں تمہارے مددگار۔
۲۶۔ پھر مانا اس کو لوط نے۔ اور وہ بولا میں وطن چھوڑتا ہوں اپنے رب کی طرف۔
بیشک وہی ہے زبردست حکمت والا۔
۲۷۔ اور دیا ہم نے اس کو اسحٰق اور یعقوب، اور رکھی اس کی اولاد میں پیغمبری اور کتاب،
اور دیا ہم نے اس کو اس کا نیگ (اجر) دنیا میں۔
اور وہ آخرت میں نیکوں (صالحین) سے ہے۔
۲۸۔ اور بھیجا لوط کو جب کہا اپنی قوم کو،
تم آتے ہو بے حیائی کے کام پر تم سے پہلے نہیں کیا وہ کسی نے جہان میں۔
۲۹۔ تم کیا دوڑتے ہو مردوں پر، اور راہ مارتے ہو؟ اور کرتے ہو اپنی مجلس میں بُرا کام۔
پھر کچھ جواب نہ تھا اس کی قوم کا مگر یہی کہ بولے،
لے آ ہم پر آفت اﷲ کی اگر ہے تُو سچا۔
۳۰۔ بولا، اے رب! میری مدد کر ان شریر لوگوں پر۔
۳۱۔ اور جب پہنچے ہمارے بھیجے ابراہیم پاس خوشخبری لے کر، بولے، ہم کو کھپا (ہلاک کر) دینی ہے یہ بستی۔
بیشک اس کے لوگ ہو رہے ہیں گنہگار۔
۳۲۔ بولا اس میں لوط ہے۔
وہ بولے ہم کو خوب معلوم ہے جو کوئی اس میں ہے۔
ہم بچا لیں گے اس کو اور اس کے گھر والوں کو، مگر اس کی عورت۔ رہی رہ جانے والوں میں۔
۳۳۔ اور جب کہ پہنچے ہمارے بھیجے لوط پاس، نا خوش ہوا ان کو دیکھ کر، اور خفا ہوا دل سے،
اور وہ بولے نہ ڈر نہ غم کھا۔
ہم بچا دیں گے تجھ کو اور تیرے گھر کو، مگر عورت تیری رہ گئی رہنے والوں میں۔
۳۴۔ ہم کو اُتارنی ہے اس بستی والوں پر ایک آفت آسمان سے،
اس پر کہ یہ بے حکم ہو رہے تھے۔
۳۵۔ اور چھوڑ رکھا ہم نے اس کا نشان نظر آتا بوجھتے (عقلمند) لوگوں کو۔
۳۶۔ اور بھیجا مدین پاس ان کا بھائی شعیب، پھر بولا اے قوم!
بندگی کرو اﷲ کی، اور توقع رکھو پچھلے دن (آخرت) کی، اور مت پھرو زمین میں خرابی مچاتے۔
۳۷۔ پھر اس کو جھٹلایا، تو پکڑا ان کو بھونچال نے،
پھر صبح کو رہ گئے اپنے گھر میں اوندھے پڑے۔
۳۸۔ اور (ہلاک کیا) عاد اور ثمود کو، اور تم پر کھل چکا ہے ان کے گھروں سے۔
اور رجھایا اُن کو شیطان نے اُن کے کاموں پر، روک دیا ان کو راہ سے،
اور تھے ہوشیار۔
۳۹۔ اور (ہلاک کیا) قارون اور فرعون اور ہامان کو۔
اور ان پاس پہنچا موسیٰ کھلے نشان لے کر، پھر بڑائی کرنے لگے ملک میں،
اور نہ تھے (وہ ہم سے) چپر (سبقت لے) جانے والے۔
۴۰۔ پھر سب کو پکڑا ہم نے اپنے اپنے گناہ پر،
پھر کوئی تھا اس پر بھیجا پتھراؤ باؤ (ہوا) سے۔
اور کوئی تھا اس کو پکڑا چنگاڑ نے۔
اور کوئی تھا کہ اس کو دھنسایا ہم نے زمین میں۔
اور کوئی تھا کہ اس کو ڈبو دیا۔
اور اﷲ ایسا نہ تھا کہ اُن پر ظلم کرے، پر تھے وہ اپنا آپ بُرا کرتے۔
۴۱۔ کہاوت ان کی جنہوں نے پکڑے اﷲ کو چھوڑ کر اور حمایتی کہاوت مکڑی کی۔
بنا لیا اس نے ایک گھر۔
اور سب گھروں میں بودا سو مکڑی کا گھر۔
اگر ان کو سمجھ ہوتی۔
۴۲۔ اﷲ جانتا ہے جس کو پکارتے ہیں اس کے سوا کوئی چیز ہو۔
اور وہ زبردست ہے حکمتوں والا۔
۴۳۔ اور یہ کہاوتیں بٹھاتے ہیں ہم لوگوں کے واسطے۔
اور ان کو بوجھتے وہی ہیں جن کو سمجھ ہے۔
۴۴۔ اﷲ نے بنائے آسمان و زمین جیسے چاہئیں۔
اس میں پتہ (نشانی) ہے یقین لانے والوں کو۔
۴۵۔ تُو پڑھ جو اُتری تیری طرف کتاب، اور کھڑی (قائم) رکھ نماز۔
بیشک نماز روکتی ہے بے حیائی سے، اور بُری بات سے۔
اور اﷲ کی یاد ہے سب سے بڑی۔
اور اﷲ کو خبر ہے جو کرتے ہو۔
۴۶۔ اور جھگڑا نہ کرو کتاب والوں سے، مگر اس طرح پر جو بہتر ہو، مگر جو ان میں بے انصاف ہیں۔
اور یوں کہو کہ ہم مانتے ہیں جو اُترا ہم کو، اور اُترا تم کو،
اور بندگی ہماری تمہاری ایک کو ہے، اور ہم اسی کے حکم پر ہیں۔
۴۷۔ اور ویسے ہی ہم نے اُتاری تجھ پر کتاب۔
سو جن کو ہم نے کتاب دی ہے، وہ اس کو مانتے ہیں۔
اور ان لوگوں (اہلِ مکہ) میں بھی بعضے ہیں کہ اس کو مانتے ہیں۔
اور منکر وہی ہیں ہماری باتوں سے، جو بے حکم ہیں۔
۴۸۔ اور تُو پڑھتا نہ تھا اس سے پہلے کوئی کتاب، اور نہ لکھتا تھا اپنے داہنے ہاتھ سے،
(اگر ایسا ہوتا) تو البتہ شبہ کھاتے یہ جھوٹے۔
۴۹۔ بلکہ یہ قرآن آیتیں ہیں صاف، سینے میں اُن کے جن کو ملی ہے سمجھ۔
اور منکر نہیں ہماری باتوں سے مگر وہی جو بے انصاف ہیں۔
۵۰۔ اور کہتے ہیں کیوں نہ اُتریں اس پر کچھ نشانیاں، اس کے رب سے،
تُو کہہ، نشانیاں تو ہیں اختیار میں اﷲ کے۔ اور میں تو یہی سنا دینے والا ہوں کھول کر۔
۵۱۔ کیا ان کو بس (کافی) نہیں کہ ہم نے تجھ پر اُتاری کتاب کہ اُن پر پڑھی جاتی ہے؟
بیشک اس میں مہر (رحمت) ہے، اور سمجھانا (نصیحت) ان لوگوں کو جو مانتے (ایمان لاتے) ہیں۔
۵۲۔ تُو کہہ، بس (کافی) ہے اﷲ میرے تمہارے بیچ گواہ۔
جانتا ہے جو کچھ ہے آسمان اور زمین میں۔
اور جو لوگ یقین لائے ہیں جھوٹ پر اور منکر ہوئے ہیں اﷲ سے، انہی کا بُرا ہونا ہے۔
۵۳۔ اور شتاب (جلد) مانگتے ہیں تجھ سے آفت۔
اور اگر نہ ہوتا ایک وعدہ ٹھہر رہا، تو آ پہنچتی اُن پر آفت۔
اور آئے گی اُن پر(آفت) اچانک، (کہ) ان کو خبر نہ ہو گی۔
۵۴۔ شتاب (جلد) مانگتے ہیں تجھ سے عذاب۔
اور دوزخ گھیر رہی ہے منکروں کو۔
۵۵۔ جس دن گھیرے گا اُن کو عذاب اُوپر سے اور پاؤں کے نیچے سے،
اور کہے گا چکھو جیسا کچھ کرتے تھے۔
۵۶۔ اے بندو میرے جو یقین لائے ہو! میری زمین کشادہ ہے، سو مجھی کو بندگی کرو۔
۵۷۔ جو جی ہے سو چکھے گا موت۔
پھر ہماری طرف پھر (لوٹ) آؤ گے۔
۵۸۔ اور جو لوگ یقین لائے اور کئے بھلے کام، ان کو ہم جگہ دیں گے بہشت میں جھروکے(محل) ،
نیچے بہتی نہریں، سدا رہیں ان میں،
خوب نیگ (اجر) ملا کام والوں کو۔
۵۹۔ جو ٹھہرے (صبر کرتے) رہے اور اپنے رب پر بھروسہ رکھا۔
۶۰۔ اور کتنے جانور ہیں جو اُٹھا نہیں رکھتے اپنی روزی، اﷲ روزی دیتا ہے ان کو اور تم کو،
اور وہی ہے سنتا جانتا۔
۶۱۔ اور جو تُو لوگوں سے پوچھے، کس نے بنائے آسمان و زمین، اور کام لگائے سورج اور چاند؟
تو کہیں اﷲ نے۔
پھر کہاں سے اُلٹ جاتے ہیں۔
۶۲۔ اﷲ پھیلاتا ہے روزی جس کے واسطے چاہے اپنے بندوں میں، اور ماپ کر دیتا ہے جس کو چاہے۔
بیشک اﷲ ہر چیز سے خبردار ہے۔
۶۳۔ اور جو تُو پوچھے اُن سے، کس نے اتارا آسمان سے پانی؟
پھر جِلا دیا (زندگی بخشی) اُس سے زمین کو، اس کے مرے پیچھے،
تو کہیں اﷲ نے۔
تُو کہہ، سب خوبی اﷲ کو ہے۔
پر بہت لوگ نہیں بوجھتے۔
۶۴۔ اور یہ دنیا کا جینا تو یہی ہے جی بہلانا اور کھیلنا۔
اور پچھلا (آخرت کا) گھر جو ہے سو یہی ہے جینا۔
اگر یہ سمجھ رکھتے۔
۶۵۔ پھر جب سوار ہوئے کشتی میں پکارنے لگے اﷲ کو، نرے، اسی پر رکھ کر نیت۔
پھر جب بچا لایا ان کو زمین کی طرف، اسی وقت لگے شریک پکڑنے۔
۶۶۔ مکرتے رہیں ہمارے دیئے سے اور برتتے رہیں۔
سب آگے جان لیں گے۔
۶۷۔ کیا نہیں دیکھتے؟ کہ ہم نے رکھ دی ہے پناہ کی جگہ امن کی، اور لوگ اُچکے جاتے ہیں اُن کے پاس سے۔
کیا جھوٹ پر یقین رکھتے ہیں، اور اﷲ کا احسان نہیں مانتے؟
۶۸۔ اور اس سے بے انصاف کون؟ جو باندھے اﷲ پر جھوٹ، یا جھٹلائے سچی بات کو، جب اس تک پہنچے؟
کیا دوزخ میں بسنے کی جگہ نہیں منکروں کی؟
۶۹۔ اور جنہوں نے محنت کی ہمارے واسطے، ہم سجھائیں گے ان کو اپنی راہیں۔
اور بیشک اﷲ ساتھ ہے نیکی والوں کے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورۃ رُوم
(رکوع۔۶) (۳۰) (آیات۔۶۰)
بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم
۱۔ الف لام میم۔
۲۔ دب (مغلوب ہو) گئے ہیں روم (رومی) ۔
۳۔ لگتے (عرب کے نزدیک) ملک میں،
اور وہ اس ڈبنے پیچھے (مغلوب ہونے کے بعد) اب غالب ہوں گے۔
۴۔ کئی برس میں۔
اﷲ کے ہاتھ ہیں کام (اختیار) پہلے اور پچھلے۔
اور اس دن خوش ہوں گے مسلمان۔
۵۔ اﷲ کی مدد سے۔
مدد کرے جس کی چاہے۔
اور وہی ہے زبردست رحم والا۔
۶۔ اﷲ کا وعدہ ہوا۔
خلاف نہ کرے گا اﷲ اپنا وعدہ لیکن بہت لوگ نہیں جانتے۔
۷۔ جانتے ہیں اُوپر اُوپر دنیا کا جینا۔
اور وہ لوگ آخرت سے خبر نہیں رکھتے۔
۸۔ کیا دھیان نہیں کرتے اپنے جی میں؟
اﷲ نے جو بنائے آسمان و زمین اور جو ان کے بیچ ہے، سو ٹھیک سادہ کر اور ٹھہرے وعدہ پر۔
اور بہت لوگ اپنے رب کا ملنا نہیں مانتے۔
۹۔ کیا پھرے نہیں ملک میں؟ جو دیکھیں آخر کیسا ہوا اُن سے اگلوں کا؟
ان سے زیادہ تھے زور میں، اور زمین اُٹھائی اور بسائی (کھیتی باڑی کی) ، اُن کے بسانے سے زیادہ،
اور پہنچے ان کے پاس رسول ان کے لے کر کھلے (واضح) حکم۔
اور اﷲ نہ تھا ان پر ظلم کرنے والا، لیکن وہ اپنا آپ بُرا کرتے تھے۔
۱۰۔ پھر ہوا آخر بُرا کرنے والوں کا بُرا،
اس پر کہ جھٹلائیں باتیں اﷲ کی، اور اُن پر ٹھٹھے (مذاق) کرتے تھے۔
۱۱۔ اﷲ بناتا (پیدا کرتا) ہے پہلی بار، پھر اس کو دہرائے گا، پھر اسی کی طرف پھر (لوٹائے) جاؤ گے۔
۱۲۔ اور جس دن اُٹھے (برپا ہو) گی قیامت آس ٹوٹے رہ جائیں گے گنہگار۔
۱۳۔ اور نہ ہوں گے ان کے شریکوں میں کوئی ان کی سفارش والے،
اور یہ ہو جائیں گے اپنے شریکوں سے منکر۔
۱۴۔ اور جس دن اُٹھے (برپا ہو) گی قیامت، اس دن بھانت بھانت (فِرقوں میں بٹے) ہوں گے۔
۱۵۔ سو جو یقین لائے، اور کئے بھلے کام، سو باغ میں ہیں، اُن کی آؤ بھگت ہوتی ہے۔
۱۶۔ اور جو منکر ہوئے اور جھٹلائیں ہماری باتیں اور مِلنا پچھلے گھر (آخرت) کا،
سو شتاب میں پکڑے آئے ہیں (ہمیشہ عذاب میں مبتلا رہیں گے) ۔
۱۷۔ سو پاک اﷲ کی ذات ہے، جب شام کرو اور صبح کرو۔
۱۸۔ اور اسی کی خوبی ہے آسمان و زمین میں، اور پچھلے وقت اور جب دوپہر ہو۔
۱۹۔ نکالتا ہے جیتا مُردے سے، اور نکالتا ہے مُردہ جیتے سے،
اور جِلاتا (زندہ کرتا) ہے زمین کو اُس کے مرے پیچھے۔
اور اسی طرح تم نکالے جاؤ گے۔
۲۰۔ اور اس کی نشانیوں سے یہ کہ تم کو بنایا مٹی سے، پھر اب تم انسان ہو پھیل پڑے۔
۲۱۔ اور اس کی نشانیوں سے یہ کہ بنا دیئے تم کو تمہاری قسم سے جوڑے، کہ چین پکڑو اس کے پاس،
اور رکھا تمہارے بیچ پیار اور مِہر (رحمت) ،
اس میں بہت پتے (نشانیاں) ہیں اُن کو جو دھیان کرتے ہیں۔
۲۲۔ اور اس کی نشانیوں سے ہے آسمان زمین کا بنانا اور بھانت بھانت بولیاں (مختلف زبانیں) تمہاری، اور رنگ۔
اس میں بہت پتے (نشانیاں) ہیں بوجھنے والوں (عالموں) کو۔
۲۳۔ اور اس کی نشانیوں سے ہے تمہارا سونا رات میں اور دن میں تلاش کرنی اس کے فضل سے۔
اس میں بہت پتے (نشانیاں) ہیں اُن کو، جو سُنتے ہیں۔
۲۴۔ اور اس کی نشانیوں سے یہ کہ دکھاتا ہے تم کو بجلی، ڈر اور امید، اور اُتارتا ہے آسمان سے پانی،
پھر جلاتا (زندہ کرتا) ہے اس سے زمین کو مر گئے پیچھے۔
اس میں بہت پتے (نشانیاں) ہیں ان کو، جو بوجھتے (عقل سے کام لیتے) ہیں۔
۲۵۔ اور اُس کی نشانیوں سے یہ کہ کھڑا (قائم) ہے آسمان و زمین اس کے حکم سے۔
پھر جب پکارے گا تم کو ایک بار، زمین میں سے، تبھی تم نکل پڑو گے۔
۲۶۔ اور اسی کے ہیں جو کوئی ہیں آسمان و زمین میں۔
سب اس کے حکم کے تابع ہیں۔
۲۷۔ اور وہی ہے جو پہلی بار بناتا (تخلیق کرتا) ہے اور پھر اس کو دہرائے گا، اور وہ آسان ہے اس پر۔
اور اس کی کہاوت (مثال) سب سے اُوپر(بلند) ، آسمان و زمین میں۔
اور وہ ہے زبردست حکمتوں والا۔
۲۸۔ بتائی تم کو ایک کہاوت، تمہارے اندر سے۔
تمہارے جو ہاتھ کے مال (غلام) ہیں، اُن میں ہیں کوئی ساجھی (شریک) تمہارے؟ ہماری دی روزی میں ،
کہ تم سب اس میں برابر رہو، خطرہ (ڈر) رکھو اُن کا جیسے خطرہ (ڈر) رکھو اپنوں کا۔
یُوں کھولتے (واضح کرتے) ہیں ہم پتے (آیات) اُن لوگوں کو جو بوجھتے (عقل رکھتے) ہیں۔
۲۹۔ بلکہ چلے ہیں یہ بے انصاف اپنے چاؤ (خواہش) پر، بن سمجھے۔
سو کون سجھائے جس کو اﷲ نے بہکایا؟
اور کوئی نہیں ان کے مددگار۔
۳۰۔ سو تو سیدھا رکھ اپنا منہ دین پر، ایک طرف (یکسو) ہو کر۔
وہی تراش اﷲ کی، جس پر تراشا لوگوں کو۔
بدلنا نہیں اﷲ کے بنائے کو۔
یہی ہے دین سیدھا، لیکن بہت لوگ نہیں سمجھتے۔
۳۱۔ سب رجوع ہو کر اس کی طرف اور اس سے ڈرتے رہو، اور کھڑی رکھو نماز، اور مت ہو شریک والوں میں۔
۳۲۔ جنہوں نے پھوٹ ڈالی اپنے دین میں اور ہوئے ان میں بہت جتھے۔
ہر فرقہ جو اپنے پاس ہے اس پر ریجھ رہے ہیں۔
۳۳۔ اور جب لگے لوگوں کو کچھ سختی، پکاریں اپنے رب کو اس کی طرف رجوع ہو کر،
پھر جہاں چکھائی ان کو اپنی طرف سے کچھ مہر (رحمت) ، تبھی ایک لوگ اُن میں اپنے رب کا شریک لگے بتانے۔
۳۴۔ کہ منکر ہو جائیں ہمارے دیئے سے۔
سو کام چلا لو اب۔ آگے جان لو گے۔
۳۵۔ کیا ہم نے اُن پر اُتاری ہے کوئی سند؟
سو وہ بولتی ہے جو یہ شریک بتاتے ہیں۔
۳۶۔ اور جب چکھائیں ہم لوگوں کو کچھ مِہر (رحمت) ، اس پر ریجھنے لگیں۔
اور اگر آ پڑے ان پر کوئی برائی اپنے ہاتھوں کے بھیجے پر، تبھی آس توڑ دیں۔
۳۷۔ کیا نہیں دیکھ چکے کہ اﷲ پھیلاتا ہے روزی جس پر چاہے اور ماپ کر دیتا ہے (جس کے لئے چاہے) ۔
اس میں پتے (نشانیاں) ہیں ان لوگوں کو جو یقین (ایمان) رکھتے ہیں۔
۳۸۔ سو تو دے ناتے والے(رشتے دار) کو اس کا حق، اور محتاج کو، اور مسافر کو،
یہ بہتر ہے ان کو جو چاہتے ہیں اﷲ کا منہ۔
اور وہی جن کا بھلا ہے(فلاح پانے والے) ۔
۳۹۔ اور جو دیتے ہیں بیاج (سود) پر ، کہ بڑھتا رہے لوگوں کے مال میں، وہ نہیں بڑھتا اﷲ کے ہاں۔
اور جو دیتے ہو پاک دل سے چاہ کر منہ اﷲ کا، سو وہی ہیں جن کے دُونے ہوئے۔
۴۰۔ اﷲ وہی ہے جس نے تم کو بنایا، پھر تم کو روزی دی، پھر تم کو مارتا ہے، پھر تم کو جِلاوے (زندہ کرے) گا۔
کوئی ہے تمہارے شریکوں میں؟ جو کر سکے ان کاموں میں ایک۔
وہ نرالا ہے اور بہت اُوپر ہے اس سے جو شریک بتاتے ہیں۔
۴۱۔ کھل پڑی ہے خرابی (فساد) جنگل میں اور دریا میں، لوگوں کے ہاتھ کی کمائی سے،
چکھایا چاہے اُن کو کچھ مزہ ان کے کام کا کہ شاید یہ پھر (باز) آئیں۔
۴۲۔ تُو کہہ، پھرو ملک میں، تو دیکھو آخر کیسا ہوا پہلوں کا؟
بہت ان میں تھے شریک والے۔
۴۳۔ سو تُو سیدھا کر اپنا منہ سیدھی راہ پر اس سے پہلے کہ آ پہنچے ایک دن، جس کو پھرنا (ٹلنا) نہیں اﷲ کی طرف سے،
اس دن لوگ جُدا جُدا ہوں گے۔
۴۴۔ جو منکر ہوا سو اس پر پڑے اس کا منکر ہونا۔
اور جو کرے بھلے کام، سو اپنی راہ سنوارتے ہیں۔
۴۵۔ کہ وہ بدلہ دے اُن کو ، جو یقین لائے اور بھلے کام کئے، اپنے فضل سے،
بیشک اس کو نہیں بھاتے انکار والے۔
۴۶۔ اور اس کی نشانیوں میں ایک یہ کہ چلاتا ہے بادیں (ہوائیں) خوشخبری لانے والی،
اور تا (کہ) چکھائے تم کو کچھ مزہ اپنی مہر (رحمت) کا،
اور تا (کہ) چلیں جہاز اس کے حکم سے۔ اور تلاش کرو اس کے فضل سے،
اور شاید تم حق مانو۔
۴۷۔ اور ہم بھیج چکے ہیں تجھ سے پہلے کتنے رسول اپنی اپنی قوم پاس،
پھر آئے اُن پاس پتے (نشانیاں) لے کر، پھر بدلہ لیا ہم نے اُن سے جو گنہگار تھے۔
اور حق ہے ہم پر مدد ایمان والوں کی۔
۴۸۔ اﷲ ہے جو چلاتا ہے بادیں (ہوائیں) ، پھر ابھارتیاں ہیں بدلی،
پھر پھیلاتا ہے اس کو آسمان میں، جس طرح چاہے،
اور رکھتا ہے اس کو تہ بر تہ،پھر تو دیکھے مینہ نکلتا ہے اس کے بیچ سے۔
پھر جب اُس کو پہنچایا جس کو چاہے اپنے بندوں میں، تبھی وہ لگے خوشیاں کرنے۔
۴۹۔ اور پہلے ہو رہے تھے اس کے اُترنے (برسنے) سے پہلے ہی نا اُمید۔
۵۰۔ سو دیکھ، اﷲ کی مہر (رحمت) کے نشان، کیونکر جلاتا (زندہ کرتا) ہے زمین کو، اس کے مرے پیچھے۔
بیشک وہ ہے مُردے جِلانے (زندہ کرنے) والا۔
اور وہ ہر چیز کر سکتا ہے۔
۵۱۔ اور اگر ہم بھیجیں ایک باؤ (ہوا) ، پھر دیکھیں وہ کھیتی زرد پڑ گئی، تو لگیں اس پیچھے نا شکری کرنے۔
۵۲۔ سو تُو سُنا نہیں سکتا مُردوں کو، اور نہیں سنا سکتا بہروں کو، پکارنا، جب پھریں پیٹھ دے کر۔
۵۳۔ اور نہ تُو راہ سجھائے اندھوں کو، ان کے بھٹکنے سے۔
تُو تو سنائے اس کو جو یقین مانے ہماری باتیں، سو وہ مسلمان ہوتے ہیں۔
۵۴۔ اﷲ ہے جس نے بنایا (پیدا کیا) تم کو کمزوری سے (ناتواں) ،
پھر دیا کمزوری پیچھے زور (قوت) ،
پھر دے گا زور پیچھے (قوت کے بعد) کمزوری، اور سفید بال۔
بناتا (پیدا کرتا) ہے جو چاہے،
اور وہ ہے سب جانتا کر سکتا۔
۵۵۔ اور جس دن اُٹھے (برپا ہو) گی قیامت، قسمیں کھائیں گے گنہگار، کہ ہم نہیں رہے ایک گھڑی سے زیادہ،
اسی طرح تھے اُلٹے جاتے (دنیا میں دھوکا کھاتے) ۔
۵۶۔ اور کہیں گے جن کو ملی سمجھ اور یقین (ایمان) ،
تمہارا ٹھہراؤ تھا اﷲ کے لکھے میں، جی اُٹھنے کے دن (روزِ حشر) تک،
سو یہ ہے جی اُٹھنے کا دن، پر تم نہ تھے جانتے۔
۵۷۔ سو اس دن کام نہ آئے گی ان گنہگاروں کو تقصیر بخشوانی،
اور نہ ان سے کوئی منانا چاہے۔
۵۸۔ اور ہم نے بٹھائی (بیان کی) ہے آدمیوں کو، اس قرآن میں ہر طرح کی کہاوت۔
اور جو تو لائے ان پاس کوئی آیت تو مقرر کہیں وہ منکر، تم جھوٹ بناتے ہو۔
۵۹۔ یوں مُہر کرتا ہے اﷲ اُن کے دلوں پر، جو سمجھ نہیں رکھتے۔
۶۰۔ سو تُو ٹھیرا رہ (صبر کر) ، بیشک اﷲ کا وعدہ ٹھیک (حق) ہے،
اور اُچھال نہ دیں (نہ ہلکا پائیں) تجھ کو جو یقین نہیں لاتے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورۃ لقمان
رکوع۔۴) (۳۱) (آیات۔۳۴)
بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم
۱۔ الف لام میم۔
۲۔ یہ باتیں ہیں پکی (پُر حِکمت) کتاب کی۔
۳۔ سوجھ (ہدایت) ہے اور مہر (رحمت) نیکی والوں کو۔
۴۔ جو کھڑی رکھتے ہیں نماز، اور دیتے ہیں زکوٰۃ، اور وہ ہیں جو آخرت کو وہ یقین کرتے ہیں۔
۵۔ یہ ہیں سوجھ (ہدایت) پر اپنے رب کی طرف سے،
اور وہ ہیں جن کا بھلا (فلاح) ہے۔
۶۔ اور ایک لوگ ہیں کہ خریدار ہیں کھیل کی (غافل کرنے والی) باتوں کے،
تا (کہ) بچلا(گمراہ کر) دیں اﷲ کی راہ سے بن سمجھے، اور ٹھہرائیں اس کو ہنسی،
وہ جو ہیں ان کو ذلّت کی مار ہے۔
۷۔ اور جب سنایئے اس کو ہماری باتیں پیٹھ دے جائے (منہ موڑ لے) غرور سے،
گویا ان کو سنا ہی نہیں،
گویا اس کے دو کان بہرے ہیں۔
سو خوشخبری دے اس کو دکھ والی مار کی۔
۸۔ جو لوگ یقین لائے اور کئے بھلے کام ان کو ہیں نعمت کے باغ (جنت) ۔
۹۔ رہا کریں اُن میں۔
وعدہ ہو چکا اﷲ کا سچا(حق) ،
اور وہ زبرست ہے حکمتوں والا۔
۱۰۔ بنائے آسمان بن ٹیکے (بغیر ستونوں کے) ، اُسے دیکھتے ہو،
اور ڈالے زمین پر بوجھ (پہاڑ) ، کہ تم کو لے کر جھُک (ڈُھلک) نہ پڑے،
اور بکھیرے اس میں سب طرح کے جانور۔
اور اُتارا ہم نے آسمان سے پانی، پھر اُگائے زمین میں ہر قِسم کے جوڑے خاصے (عمدہ) ۔
۱۱۔ یہ کچھ بنایا ہے اﷲ کا،
اب دکھاؤ مجھ کو کیا بنایا ہے اوروں نے جو اس کے سوا ہیں؟
کوئی نہیں پر بے انصاف صریح بہکتے ہیں۔
۱۲۔ اور ہم نے دی ہے لقمان کو عقلمندی، کہ حق مان (شُکر بجا لا) اﷲ کا۔
اور جو کوئی حق مانے (شُکر بجا لائے) اﷲ کا تو مانے (شُکر بجا لائے) گا اپنے بھلے کو۔
اور جو کوئی منکر ہو گا تو اﷲ بے پرواہ ہے سب خوبیوں سراہا۔
۱۳۔ اور جب کہا لقمان ے اپنے بیٹے کو ، جب اس کو سمجھانے لگا،
اے بیٹے شریک نہ ٹھہرائیو اﷲ کا۔
بیشک شریک بنانا بڑی بے انصافی ہے۔
۱۴۔ اور ہم نے تقید (تاکید) کیا انسان کو اُس کے ماں باپ کے واسطے،
پیٹ میں رکھا اس کو اس کی ماں نے تھک تھک کر،
اور دودھ چھڑانا ہے اس کا دو برس میں،
کہ حق مان میرا، اور اپنے ماں باپ کا،
آخر مجھی تک(لوٹ کر) آنا ہے۔
۱۵۔ اور اگر وہ دونوں تجھ سے اڑیں (دباؤ ڈالیں) اس پر کہ شریک مان میرا جو تجھ کو معلوم نہیں، تو اُن کا کہا نہ مان،
اور ساتھ دے ان کا دُنیا میں دستور (معروف طریقے)سے۔
اور راہ چل اس کی، جو رجوع ہوا میری طرف۔
پھر میری طرف ہے تم کو پھر (لوٹ کر) آنا، پھر میں جتاؤں گا تم کو، جو کچھ تم کرتے تھے۔
۱۶۔ اے بیٹے! اگر کوئی چیز ہو برابر رائی کے دانے کے، پھر رہی ہو کسی پتھر میں
یا آسمانوں میں یا زمین میں، لا حاضر کرے اس کو اﷲ۔
بیشک اﷲ چھپے جانتا ہے ،خبردار۔
۱۷۔ اے بیٹے کھڑی رکھ (قائم کر) نماز،
اور سکھلا بھلی بات، اور منع کر برائی سے،
اور سہار (صبر کر) جو تجھ پر پڑے۔
بیشک یہ ہیں ہمت کے کام۔
۱۸۔ اور اپنے گال نہ پھیلا لوگوں کی طرف، اور مت چل زمین پر اِتراتا،
بیشک اﷲ کو نہیں بھاتا (پسند آتا) کوئی اِتراتا بُرائیاں کرتا۔
۱۹۔ اور چل سچ (اعتدال) کی چال، اور نیچی کر (رکھ) اپنی آواز،
بیشک بُری سے بُری آواز گدھوں کی آواز ہے۔
۲۰۔ کیا تم نے نہیں دیکھا کہ اﷲ نے کام لگائے تمہارے جو کچھ ہیں آسمان اور زمین میں،
اور بھر (پوری کر) دیں تم کو اپنی نعمتیں کھلی اور چھپی،
اور ایک آدمی وہ ہیں، جو جھگڑتے ہیں اﷲ کی بات میں۔نہ سمجھ رکھیں، نہ سوجھ، نہ کتاب چمکتی (روشنی دکھانے والی) ۔
۲۱۔ اور جب ان کو کہئے، چلو اس حکم پر، جو اتارا اﷲ نے کہیں،
نہیں! ہم تو چلیں گے اس پر جس پر پایا ہم نے اپنے باپ دادوں کو۔
بھلا اور جو شیطان بلاتا ہو اُن کو دوزخ کی مار کو، تو بھی؟
۲۲۔ اور جو کوئی تابع کرے اپنا منہ اﷲ کی طرف، اور وہ ہو نیکی پر، سو اس نے پکڑا محکم کڑا (مضبوط سہارا) ۔
اور اﷲ کی طرف ہے آخر (فیصلہ) ہر کام کا۔
۲۳۔ اور جو کوئی منکر ہوا تو تُو غم نہ کھا اس کے انکار سے۔
ہماری طرف پھر(لوٹ کر) آنا ہے اُن کو پھر ہم جتائیں گے ان کو، جو انہوں نے کیا ہے ۔
مقرر اﷲ جانتا ہے جو بات ہے جیوں (دلوں) میں۔
۲۴۔ کام چلائیں گے ہم اُن کا تھوڑے دنوں، پھر پکڑ بلائیں گے ان کو گاڑھی مار (سخت عذاب) میں۔
۲۵۔ اور جو تُو پُوچھے اُن سے، کس نے بنائے آسمان و زمین؟
تو کہیں اﷲ نے۔
تُو کہہ، سب خوبی اﷲ کو ہے،
پر وہ بہت لوگ سمجھ نہیں رکھتے۔
۲۶۔ اﷲ کا ہے جو کچھ ہے آسمان و زمین میں۔
بیشک اﷲ ہی ہے بے پرواہ سب خوبیوں سراہا ۔
۲۷۔ اور اگر جتنے درخت ہیں زمین میں، قلم ہوں، اور سمندر ہو اس کی سیاہی،
اس کے پیچھے (ساتھ ہوں مزید) سات سمندر، نہ نبڑیں (ختم ہوں) باتیں اﷲ کی۔
بیشک اﷲ زبردست ہے حکمتوں والا۔
۲۸۔ تم سب کو بنانا (پیدا کرنا) اور مرے پر جلانا (پیدا کرنا) وہی جیسا ایک جی (شخص) کا۔
بیشک اﷲ سُنتا ہے دیکھتا۔
۲۹۔ تُو نے نہیں دیکھا؟ کہ اﷲ پیٹھاتا (داخل کرتا) ہے رات کو دن میں، اور پیٹھاتا (داخل کرتا) ہے دن کو رات میں،
اور کام لگائے ہیں سورج اور چاند، ہر ایک چلتا ہے ایک ٹھہرے ہوئے وعدہ تک،
اور یہ کہ اﷲ خبر رکھتا ہے جو کرتے ہو۔
۳۰۔ یہ اس پر کہے کہ اﷲ وہی ٹھیک (حق) ہے، اور جو پکارتے ہیں اس کے سوا، سو وہی جھوٹ ہے۔
اور اﷲ وہی ہے سب سے اُوپر بڑا۔
۳۱۔ تُو نے نہ دیکھا کہ جہاز چلتے ہیں سمندر میں، اﷲ کی نعمت لے کر، کہ دکھائے تم کو کچھ اپنی قدرتیں۔
البتہ اس میں پتے (نشانیاں) ہیں ہر ٹھہرنے (صبر کرنے) والے حق بوجھنے والے کو۔
۳۲۔ اور جب سر پر آئے ان کے لہر، جیسے بدلیاں، پکاریں اﷲ کو نری کر کر اسی کو بندگی۔
پھر جب بچا دیا ان کو جنگل کی طرف، تو کوئی ہوتا ہے ان میں بیچ کی چال پر (میانہ رو) ۔
اور منکر وہی ہوتے ہیں ہماری قدرتوں سے، جو قول کے جھوٹے (غدار) ہیں، حق نہ بوجھنے والے (ناشکرا) ۔
۳۳۔ لوگو! بچتے رہو اپنے رب (کی نا فرمانی) سے،
اور ڈرو اُسدن سے، کہ کام نہ آئے کوئی باپ اپنے بیٹے کے بدلے، اور نہ کوئی بیٹا ہو جو کام آئے اپنے باپ کی جگہ کچھ،
بیشک اﷲ کا وعدہ ٹھیک (حق) ہے،
سو تم کو نہ بہکائے دنیا کا جینا ۔ اور نہ دھوکہ دے تم کو اﷲ کے نام سے وہ دغا باز۔
۳۴۔ اﷲ جو ہے اس پاس ہے قیامت کی خبر۔
اور (وہی) اتارتا ہے مینہ (بارش) ۔
اور جانتا ہے جو ہے ماں کے پیٹ میں۔
اور کوئی جی (شخص) نہیں جانتا، کیا کرے گا کل۔
اور کوئی جی(شخص) نہیں جانتا، کس زمین میں مرے گا۔
تحقیق اﷲ ہی ہے سب جانتا ہے خبردار۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورۃ سجدہ
(رکوع۔۳) (۳۲) (آیات۔۳۰)
بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم
۱۔ الف لام میم۔
۲۔ اُتارا (نازل ہونا) کتاب کا ہے، اس میں کچھ دھوکا نہیں جہان کے صاحب سے۔
۳۔ کیا کہتے ہیں یہ باندھ (گھڑ) لایا؟
کوئی نہیں! وہ ٹھیک (حق) ہے تیرے رب کی طرف سے،
کہ تو ڈر سنائے ایک لوگوں کو جن کو نہیں آیا کوئی ڈرانے والا تجھ سے پہلے، شاید وہ راہ (ہدایت) پر آئیں۔
۴۔ اﷲ ہے جس نے بنائے آسمان و زمین، اور جو ان کے بیچ ہے، چھ دن میں،
پھر قائم ہوا عرش پر۔
کوئی نہیں تمہارا اس کے سوا حمایتی نہ سفارشی،
پھر تم کیا سوچ نہیں کرتے؟
۵۔ تدبیر سے اُتارتا ہے کام آسمان سے زمین تک،
پھر چڑھتا ہے اس کی طرف ایک دن جس کا مپانا (مقدار) ہزار برس ہیں تمہاری گنتی میں۔
۶۔ یہ ہے جاننے والا چھپے اور کھلے کا، زبردست رحم والا۔
۷۔ جس نے خوب بنائی جو چیز بنائی،
اور شروع کی انسان کی پیدائش ایک گارے سے۔
۸۔ پھر بنائی اس کی اولاد نچڑے پانی بے قدر سے۔
۹۔ پھر اس کو برابر کیا، اور پھونکی اس میں اپنی جان میں سے،
اور بنا دیئے تم کو کان اور آنکھیں اور دل۔
تم تھوڑا شکر کرتے ہو۔
۱۰۔ اور کہتے ہیں کیا جب رُل گئے زمین میں؟ کیا ہم کو نیا بننا (از سر نو پیدا ہونا) ہے؟
کوئی نہیں! وہ اپنے رب کی ملاقات سے منکر ہیں۔
۱۱۔ تُو کہہ، بھر (قبضہ میں) لیتا ہے تم کو فرشتہ موت کا، جو تم پر تعیّن ہے،
پھر اپنے رب کی طرف پھر (لوٹائے) جاؤ گے۔
۱۲۔ اور کبھی تُو دیکھے جس وقت منکر سر ڈالے (جھکائے) ہوں گے اپنے رب کے پاس۔
اے رب! ہم نے دیکھ لیا اور سن لیا، اب ہم کو پھر بھیج، ہم کریں بھلائی، ہم کو یقین آیا۔
۱۳۔ اور اگر ہم چاہتے تو دیتے ہر جی(شخص) کو سوجھ اپنی راہ کی،
لیکن ٹھیک پڑی میری کہی بات، کہ مجھ کو بھرنی ہے دوزخ، جِنّوں سے اور آدمیوں سے اکھٹے۔
۱۴۔ سو اب چکھو مزہ، جیسے بھلا دیا تھا اس اپنے دن کا ملنا۔ ہم نے بھلا دیا تم کو،
اور چکھو مار سدا کی، بدلہ اپنے کئے کا۔
۱۵۔ ہماری باتوں کو مانتے وہ ہیں کہ جب اُن کو سمجھایئے اُن سے، گر پڑیں سجدہ کر کر ،
اور پاک ذات کو یاد کریں اپنے رب کی خوبیوں سے،
اور وہ بڑائی نہیں کرتے۔ (سجدہ)
۱۶۔ الگ رہتی ہیں ان کی کروٹیں اپنے سونے کی جگہ سے ،
پکارتے ہیں اپنے رب کو ڈر سے اور لالچ سے۔
اور ہمارا دیا کچھ خرچ کرتے ہیں۔
۱۷۔ سو کسی جی کو معلوم نہیں، جو چھپا دھرا ان کے واسطے جو ٹھنڈک ہے آنکھوں کی،
بدلہ اس کا جو کرتے تھے۔
۱۸۔ بھلا ایک جو ہے ایمان پر، برابر اس کے جو بے حکم ہے؟ نہیں برابر ہوتے۔
۱۹۔ وہ جو یقین لائے اور کئے بھلے کام، تو ان کو باغ ہیں رہنے کے۔
مہمانی اس پر جو کرتے تھے۔
۲۰۔ اور وہ جو بے حکم ہوئے، سو اُن کا گھر ہے آگ۔
جب چاہیں کہ نکل پڑیں اس میں سے، اُلٹے جائیں پھر اس میں،
اور کہیئے ان کو، چکھو آگ کی مار، جس کو تم جھٹلاتے تھے۔
۲۱۔ اور البتہ چکھائیں گے ہم ان کو۔ تھوڑا سا عذاب، ورے (پہلے) اس بڑے عذاب سے،
شاید وہ پھر (باز) آئیں۔
۲۲۔ اور کون بے انصاف اس سے جس کو سمجھایا اس کے رب کی باتوں سے، پھر اُنسے منہ موڑ گیا؟
مقرر (یقیناً) ہم کو ان گنہگاروں سے بدلہ لینا ہے۔
۲۳۔ اور ہم نے دی ہے موسیٰ کو کتاب، سو تو مت رہ دھوکے میں اس کے ملنے سے،
اور وہ کی ہم نے سوجھ (ہدایت) بنی اسرائیل کو۔
۲۴۔ اور کئے ہم نے اُن پر سردار، جو راہ چلاتے ہمارے حکم سے، جب وہ ٹھہرے (استقامت دکھاتے) رہے۔
اور رہے ہماری باتوں پر یقین کرتے۔
۲۵۔ تیرا رب جو ہے وہی چکائے (فیصلہ کرے) گا ان میں دن قیامت کے، جس بات میں کہ وہ پھُوٹ (اختلاف کر) رہے تھے۔
۲۶۔ کیا اُن کو سوجھ نہ آئی اس سے کہ کتنی کھپا (ہلاک کر) دیں ہم نے اُن سے پہلے سنگتیں (قومیں) ،
پھرتے ہیں ان کے گھروں میں۔
اس میں بہت پتے (نشانیاں) ہیں۔
کیا سُنتے نہیں؟
۲۷۔ کیا دیکھا نہیں انہوں نے؟ کہ ہم ہانک دیتے (بہا لاتے) ہیں پانی ایک زمین چٹیل کو،
پھر نکالتے ہیں اُس سے کھیتی، کہ کھاتے ہیں اس میں سے ان کے چوپائے اور آپ۔
پھر کیا دیکھتے نہیں؟
۲۸۔ اور کہتے ہیں کب ہے یہ فیصلہ؟ اگر تم سچے ہو۔
۲۹۔ تُو کہہ، دن فیصلہ کے کام نہ آئے گا منکروں کو ان کا ایمان لانا، اور نہ ان کو ڈھیل ملے گی۔
۳۰۔ سو تو خیال چھوڑ ان کا اور راہ دیکھ وہ بھی راہ دیکھتے ہیں۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورۃ احزاب
(رکوع۔۹) (۳۳) (آیات۔۷۳)
بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم
۱۔ اے نبی! ڈر اﷲ سے اور کہا نہ مان منکروں کا اور دغا بازوں کا۔
مقرر (بلاشبہ) اﷲ ہے سب جانتا حکمتوں والا۔
۲۔ اور چل اُسی پر جو حکم (وحی) آئے تجھ کو تیرے رب سے۔
مقرر (بیشک) اﷲ تمہارے کام کی خبر رکھتا ہے۔
۳۔ اور بھروسہ رکھ اﷲ پر۔ اور اﷲ بس (کافی) ہے کام بنانے والا ۔
۴۔ اﷲ نے رکھے نہیں کسی مرد کے دو دل اس کے اندر۔
اور نہیں کیا تمہاری جوروؤں کو جن کو ماں کہہ بیٹھے ہو، سچ تمہاری مائیں۔
اور نہیں کیا تمہارے لے پالکوں(منہ بولے) کو تمہارے بیٹے۔
یہ تمہاری بات ہے اپنے منہ کی(اپنا قول) ۔
اور اﷲ کہتا ہے ٹھیک (حق) بات اور وہی سوجھاتا ہے راہ۔
۵۔ پکارو لے پالکوں کو ان کے باپ کا کر کر(کی نسبت سے) ، یہی پورا انصاف ہے، اﷲ کے ہاں۔
پھر اگر نہ جانتے ہو اُن کے باپ کو تو تمہارے بھائی ہیں دین میں، اور رفیق ہیں۔
اور گناہ نہیں تم پر جس چیز میں چُوک جاؤ، پر وہ جو دل سے ارادہ کیا۔
اور ہے اﷲ بخشنے والا مہربان۔
۶۔ نبی سے لگاؤ ہے ایمان والوں کو زیادہ اپنی جان سے، اور اُس کی عورتیں ان کی مائیں ہیں۔
اور ناتے والے (رشتے دار) ایک دوسرے سے لگاؤ رکھتے ہیں، اﷲ کے حکم میں،
زیادہ سب ایمان والوں اور وطن چھوڑنے والوں سے،
مگر یہ کہ کیا چاہو اپنے رفیقوں سے احسان۔
یہ ہے کتاب میں لکھا۔
۷۔ اور جب لیا ہم نے نبیوں سے ان کا قرار اور تجھ سے اور نوح سے
اور ابراہیم سے اور موسیٰ سے اور عیسیٰ سے جو بیٹا مریم کا۔
اور لیا ہم نے اُن سے گاڑھا قرار (پختہ عہد) ۔
۸۔ تا (کہ) پوچھے اﷲ سچوں سے اُن کا سچ۔
اور رکھی ہے منکروں کو دکھ کی مار۔
۹۔ اے ایمان والو! یاد کرو احسان اﷲ کا اپنے اُوپر،
جب آئیں تم پر فوجیں، پھر بھیجی ہم نے ان پر باؤ (آندھی) ، اور وہ فوجیں جو تم نے نہیں دیکھیں۔
اور ہے اﷲ جو کچھ کرتے ہو دیکھتا۔
۱۰۔ جب آئے تم پر اُوپر کی طرف سے اور نیچے سے،
اور جب ڈگنے لگیں (پتھرا گئیں) آنکھیں اور پہنچے دل گلے تک ،
اور اٹکلنے (گمان کرنے لگے) لگے تم اﷲ پر کئی کئی اٹکلیں(طرح طرح کے گمان) ۔
۱۱۔ وہاں جانچے گئے ایمان والے اور جھڑجھڑائے گئے زور کا جھڑجھڑانا۔
۱۲۔ اور جب کہنے لگے منافق اور جن کے دلوں میں روگ ہے،
جو وعدہ دیا تھا ہم کو اﷲ نے اور اس کے رسول نے سب فریب تھا۔
۱۳۔ اور جب کہنے لگے ایک لوگ ان میں، اے یثرب والو! تم کو ٹھکانا نہیں، سو پھر (لوٹ) چلو۔
اور رخصت مانگنے لگے ایک لوگ اُن میں نبی سے، کہنے لگے، ہمارے گھر کھلے پڑے ہیں۔
اور وہ کھلے نہیں پڑے۔
غرض اور نہیں مگر بھاگنا۔
۱۴۔ اور اگر شہر میں کوئی پیٹھ(گھُس) آئے کناروں (اطراف) سے،پھر اُنسے چاہے دین سے بچلنا(گمراہی) ، تو لے لیں،
اور ڈھیل نہ کریں اس میں مگر تھوڑی۔
۱۵۔ اور اقرار کر چکے تھے اﷲ سے آگے کہ نہ پھیریں گے پیٹھ۔
اور اﷲ کے اقرار کی پُوچھ ہونی ہے۔
۱۶۔ تُو کہہ، کام نہ آئے گا تم کو بھاگنا،
اگر بھاگو گے مرنے (موت) سے یا مارے (قتل ہو) جانے سے اور پھر بھی پھل نہ پاؤ گے، مگر تھوڑے دنوں۔
۱۷۔ تُو کہہ، کون ہے تم کو بچائے اﷲ سے اگر چاہے تم پر بُرائی یا چاہے تم پر مہر(مہر بان ہونا) ۔
اور نہ پائیں گے اپنے واسطے اﷲ کے سِوا کوئی حمائی نہ مددگار۔
۱۸۔ اﷲ کو معلوم ہیں جو اٹکاتے (رکاوٹیں ڈالتے) ہیں تم میں، اور کہتے ہیں اپنے بھائیوں کو، چلے آؤ ہمارے پاس۔
اور لڑائی میں نہیں آتے مگر کبھی (کم) ۔
۱۹۔ دریغ (حسرت) رکھتے ہیں تمہاری طرف سے،
پھر جب آئے ڈر کا وقت، تو تُو دیکھے تکتے (دیکھتے) ہیں تیری طرف،
ڈگراتی (گھومتی) ہیں آنکھیں اُن کی، جیسے کسی پر آئے بیہوشی موت کی،
پھر جب جاتا رہے ڈر کا وقت، چڑھ چڑھ کر بولیں تم پر تیز تیز زبانوں سے، ڈھکے پڑتے (حریص) ہیں مال پر،
وہ لوگ یقین نہیں لائے، پھر اکارت (ضائع) کر ڈالے اﷲ نے اُن کے کئے (اعمال) ۔
اور یہ ہے اﷲ پر آسان۔
۲۰۔ جانتے ہیں، فوجیں(حملہ آور لشکر) نہیں گئیں۔
اور اگر آ جائیں فوجیں (حملہ آور لشکر) تو آرزو کریں، کسی طرح باہر گئے ہوں گاؤں میں،
پوچھا کریں تمہاری خبریں۔
اور اگر ہوں تم میں لڑائی نہ کریں مگر تھوڑے ۔
۲۱۔ تم کو بھلی تھی سیکھنی رسول کی چال،
جو کوئی اُمید رکھتا ہے اﷲ کی اور پچھلے دن کی اور یاد کرتا ہے اﷲ کو بہت سا۔
۲۲۔ اور جب دیکھیں مسلمانوں نے فوجیں(دُشمن کا لشکر) ، بولے،
یہ وہی ہے جو وعدہ دیا تھا ہم کو اﷲ نے اور اُس کے رسول نے، اور سچ کہا اﷲ نے اور اس کے رسول نے،
اور ان کو اور بڑھا یقین اور اطاعت کرنا۔
۲۳۔ ایمان والوں میں کتنے مرد ہیں کہ سچ کر دکھایا جس پر قول کیا تھا اﷲ سے۔
پھر کوئی ہے ان میں کہ پورا کر چکا اپنا ذمّہ، اور کوئی ہے ان میں راہ دیکھتا۔
اور بدلہ نہیں ایک ذرہ۔
۲۴۔ تا (کہ) بدلہ دے اﷲ سچوں کو اُن کے سچ کا،
اور عذاب کرے منافقوں کو اگر چاہے، یا توبہ ڈالے اُن کے دل پر،
بیشک اﷲ ہے بخشتا مہربان۔
۲۵۔ اور پھیر (واپس بھیج) دیا اﷲ نے منکروں کو، اپنے غصہ میں بھرے، ہاتھ نہ لگی کچھ بھلائی۔
اور آپ اُٹھا لی اﷲ نے مسلمانوں کی لڑائی۔
اور ہے اﷲ زورآور زبردست۔
۲۶۔ اور اتار دیا ان کو جو ان کے رفیق ہوئے تھے کتاب والے، اُن کی گڑھیوں (قلعوں) سے،
اور ڈالی اُن کے دل میں دھاک، کتنوں کو تم جان سے مارنے لگے، اور کتنوں کو بندی (قیدی) کیا۔
۲۷۔ اور تم کو ملائی (وراثت کی) اُن کی زمین، اور اُن کے گھر، اور اُن کے مال، اور ایک زمین جس پر نہیں پھیرے تم نے اپنے قدم،
اور ہے اﷲ سب چیز کر سکتا۔
۲۸۔ اے نبی! کہہ دے اپنی عورتوں کو،
اگر تم ہو چاہتیاں دنیا کا جینا اور یہاں کی رونق،
تو آؤ کچھ فائدہ دوں تم کو اور رخصت کروں بھلی طرح سے۔
۲۹۔ اور اگر تم ہو چاہتیاں اﷲ کو اور اس کے رسول کو اور پچھلے (آخرت کے) گھر کو،
تو اﷲ نے رکھ چھوڑا ہے اُن کو جو تم میں نیکی پر ہیں نیگ (اجر) بڑا۔
۳۰۔ اے نبی کی عورتو!
جو کوئی کر لائے تم میں کام بے حیائی کا صریح، دُونی ہو اس کو مار دوہری۔
اور ہے یہ اﷲ پر آسان۔
۳۱۔ اور جو کوئی تم میں اطاعت کرے اﷲ کی اور اس کے رسول کی، اور کرے کام نیک، دیں ہم اُس کو اس کا نیگ (اجر) دو بار،
اور رکھی ہے ہم نے اس کے واسطے روزی عزت کی۔
۳۲۔ اے نبی کی عورتو! تم نہیں ہو جیسے ہر کوئی عورتیں،
اگر تم ڈر رکھو، سو تم دب کر نہ کہو بات پھر لالچ کرے کوئی جس کے دل میں روگ ہے،
اور کہو بات معقول۔
۳۳۔ اور قرار پکڑو اپنے گھروں میں، اور دکھائی نہ پھرو جیسا دکھانا دستور تھا پہلے وقت نادانی کے۔
اور کھڑی رکھو نماز، اور دیتی رہو زکوٰۃ، اور اطاعت میں رہو اﷲ کی اور اس کے رسول کی۔
اﷲ یہی چاہتا ہے، کہ دور کرے تم سے گندی باتیں، اِس گھر والو،
اور ستھرا کرے تم کو ایک ستھرائی سے۔
۳۴۔ اور یاد کرو جو پڑھی جاتی ہیں تمہارے گھروں میں اﷲ کی باتیں اور عقلمندی۔
مقرر (بیشک) اﷲ ہے بھید جانتا خبردار۔
۳۵۔ تحقیق مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں اور ایماندار مرد اور ایماندار عورتیں
اور بندگی کرنے والے مرد اور بندگی کرنے والی عورتیں اور سچے مرد اور سچی عورتیں
اور محنت سہنے والے مرد اور محنت سہنے والی عورتیں اور دبے رہنے والے مرد اور دبی رہنے والی عورتیں
اور خیرات کرنے والے مرد اور خیرات کرنے والی عورتیں اور روزہ دار مرد اور روزہ دار عورتیں
اور تھامنے والے مرد اپنی شہوت کی جگہ اور تھامنے والی عورتیں
اور یاد کرنے والے مرد اﷲ کو بہت سا اور یاد کرنے والی عورتیں،
رکھی ہے اﷲ نے اُن کے واسطے معافی اور نیگ (اجر) بڑا۔
۳۶۔ اور کام نہیں کسی ایماندار مرد کا نہ عورت کا، جب ٹھہرا دے اﷲ اور اُس کا رسول کچھ کام،
کہ اُن کو رہے اختیار اپنے کام کا۔
اور جو کوئی بے حکم چلا اﷲ کے اور اُس کے رسول کے، سو راہ بھولا صریح چُوک۔
۳۷۔ اور جب تُو کہنے لگا اس شخص کو جس پر اﷲ نے احسان کیا، اور تو نے احسان کیا،
رہنے دے اپنے پاس اپنی جورو (بیوی) ، اور ڈر اﷲ سے،
اور تُو چھپاتا تھا اپنے دل میں ایک چیز، جو اﷲ اس کو کھولا چاہتا ہے،
اور تُو ڈرتا تھا لوگوں سے۔ اور اﷲ سے زیادہ چاہیئے ڈرنا تجھ کو،
پھر جب زید تمام کر چکا اس عورت سے اپنی غرض، ہم نے وہ تیرے نکاح میں دی،
تا (کہ) نہ رہے سب مسلمانوں پر گناہ نکاح کر لینا جوروئیں (بیویاں) اپنے لے پالکوں (منہ بولے بیٹوں) کی،
جب وہ تمام کریں اُن سے اپنی غرض۔
اور ہے اﷲ کا حکم کرنا۔
۳۸۔ نبی پر کچھ مضائقہ نہیں اس بات میں، جو ٹھہرا (فرض کر) دی اﷲ نے اس کے واسطے۔
دستور رہا ہے اﷲ کا ان لوگوں (انبیاء) میں جو گزرے پہلے۔
اور ہے حکم اﷲ کا مقرر ٹھہر چکا(قطعی طے شدہ) ۔
۳۹۔ وہ (انبیاء) جو پہنچاتے ہیں پیغام اﷲ کے اور ڈرتے ہیں اس سے، اور نہیں ڈرتے کسی سے سوا اﷲ کے۔
اور بس (کافی) ہے اﷲ کفایت (محاسبہ) کرنے والا۔
۴۰۔ محمدؐ باپ نہیں کسی کا تمہارے مردوں میں لیکن رسول ہے اﷲ کا، اور مُہر سب نبیوں پر(خاتم النَّبِین) ۔
اور ہے اﷲ سب چیز جانتا۔
۴۱۔ اے ایمان والو! یاد کرو اﷲ کو بہت سی یاد۔
۴۲۔ اور پاکی بولو (تسبیح کرو) اس کی صبح اور شام۔
۴۳۔ وہی ہے جو رحمت بھیجتا ہے تم پر، اور اس کے فرشتے (بھی تم پر دعاء رحمت بھیجتے ہیں)
کہ نکالے تم کو اندھیروں سے اُجالے میں۔
اور ہے ایمان والوں پر مہربان۔
۴۴۔ دُعا اُن کی، جس دن اُس سے ملیں گے، سلام ہے۔
اور رکھا ہے اُن کے واسطے نیگ (اجر) عزت کا۔
۴۵۔ اے نبی! ہم نے تجھ کو بھیجا بتانے والا اور خوشی سنانے والا، اور ڈرانے والا اور بلانے والا۔
۴۶۔ اﷲ کی طرف اس کے حکم سے اور چراغ چمکتا۔
۴۷۔ اور خوشی سُنا ایمان والوں کو کہ ان کو ہے خدا کی طرف سے بڑی بزرگی۔
۴۸۔ اور کہا نہ مان منکروں کا اور دغا بازوں کا، اور چھوڑ دے ان کو ستانا، اور بھروسا کر اﷲ پر۔
اور اﷲ بس (کافی) ہے کام بنانے والا۔
۴۹۔ اے ایمان والو! جب تم نکاح کرو مسلمان عورتوں کو، پھر ان کو چھوڑو، پہلے اس سے کہ ہاتھ لگاؤ ان کو ،
سو اُن پر حق نہیں تمہارا عدّت میں بیٹھنا، کہ گنتی پوری کرواؤ ۔
سو دو ان کو کچھ فائدہ اور رخصت کرو بھلی طرح۔
۵۰۔ اے نبی! ہم نے حلال رکھیں تجھ کو تمہاری عورتیں جن کے مہر تو دے چکا،
اور جو مال ہو تیرے ہاتھ کا (لونڈیاں) اور جو ہاتھ لگا دے تجھ کو اﷲ،
اور تیرے چچا کی بیٹیاں اور پھوپھیوں کی بیٹیاں، اور تیرے ماموں کی بیٹیاں، اور خالاؤں کی بیٹیاں
جنہوں نے وطن چھوڑا (ہجرت کی) تیرے ساتھ،
اور جو کوئی عورت ہو مسلمان، اگر بخشے (ہبہ کرے) اپنی جان نبی کو، اگر نبی چاہے کہ اس کو نکاح میں لے۔
(یہ رعایت) نری تجھی کو، سوا سب مسلمانوں کے ۔
ہم کو معلوم ہے، جو ٹھہرا دیا ہم نے اُن پر ان کی عورتوں میں، اور ان کے ہاتھ کے مال (لونڈیاں) میں،
(تجھے اس سے مستثنیٰ کر دیا) تا (کہ) نہ رہے تجھ پر تنگی۔
اور ہے اﷲ بخشنے والا مہربان۔
۵۱۔ (تجھ کو اختیار ہے) پیچھے (خود سے الگ) رکھ دے تو جس کو چاہے ان میں، اور جگہ دے اپنے پاس جس کو چاہے،
اور جس کو جی چاہے تیرا (پاس بلا لو) ان میں سے جو کنارے (الگ) کر دی تھیں، تو کچھ گناہ نہیں تجھ پر۔
اس میں لگتا ہے کہ ٹھنڈی رہیں آنکھیں اُن کی، اور غم نہ کھائیں، اور راضی رہیں اس پر جو تو نے دیا ساریاں (سب)۔
اور اﷲ جانتا ہے جو تمہارے دلوں میں ہے۔
اور ہے اﷲ سب جانتا تحمل والا۔
۵۲۔ حلال نہیں تجھ کو عورتیں اس پیچھے، اور نہ یہ کہ اُن کے بدلے اور کرے عورتیں،
اگرچہ خوشی (اچھی)لگے تجھ کو اُن کی صورت، مگر جو مال ہو تیرے ہاتھ کا۔
اور ہے اﷲ ہر چیز پر نگہبان۔
۵۳۔ اے ایمان والو! مت جاؤ گھروں میں نبی کے،
مگر جو تم کو حکم ہو کھانے کے واسطے، نہ راہ دیکھتے اس کے پکنے کی،
لیکن جب بلائے تب جاؤ،
پھر جب کھا چکو، تو آپ آپ کو چلے جاؤ، اور نہ آپس میں جی لگاتے باتوں میں۔
اس بات سے تمہاری تکلیف تھی پیغمبر کو، پھر تم سے شرم کرتا،
اور اﷲ شرم نہیں کرتا ٹھیک بات بتانے میں ۔
اور جب مانگنے جاؤ بیبیوں سے کچھ چیز کام کی، تو مانگ لو پردے کے باہر سے۔
اس میں خوب ستھرائی ہے تمہارے دل کو، اور ان کے دل کو۔
اور تم کو نہیں پہنچتا کہ تکلیف دو اﷲ کے رسول کو،
اور نہ یہ کہ نکاح کرو اس کی عورتوں کو اس کے پیچھے کبھی۔
البتہ یہ بات تمہاری اﷲ کے ہاں بڑا گناہ ہے۔
۵۴۔ اگر کھول کر کہو تم کسی چیز کو، یا اس کو چھپاؤ سو اﷲ ہے ہر چیز جانتا۔
۵۵۔ گناہ نہیں ان عورتوں کو سامنے ہونے کا اپنے باپوں سے اور نہ اپنے بیٹوں سے،
اور نہ اپنے بھائیوں سے اور نہ اپنے بھائی کے بیٹوں سے،
اور نہ اپنے بہن کے بیٹوں سے، اور نہ اپنی عورتوں سے، اور نہ اپنے ہاتھ کے مال سے،
اور ڈرتی رہو اﷲ سے۔
بیشک اﷲ کے سامنے ہے ہر چیز۔
۵۶۔ اﷲ اور اس کے فرشتے رحمت بھیجتے ہیں رسول پر۔
اے ایمان والو! رحمت بھیجو اس پر، اور سلام بھیجو سلام کہہ کر۔
۵۷۔ جو لوگ ستاتے ہیں اﷲ کو اور اس کے رسول کو، ان کو پھٹکارا اﷲ نے دنیا میں اور آخرت میں،
اور رکھی ہے ان کے واسطے ذلّت کی مار۔
۵۸۔ اور جو لوگ تہمت لگاتے ہیں مسلمان مردوں کو، اور مسلمان عورتوں کو، بن کئے کام،
تو اُٹھایا انہوں نے بوجھ جھوٹ کا اور صریح گناہ کا۔
۵۹۔ اے نبی! کہہ دے اپنی عورتوں کو اور اپنی بیٹیوں کو اور مسلمان عورتوں کو،
نیچی لٹکا لیں اپنے اُوپر تھوڑی سی اپنی چادریں۔
اس میں لگتا ہے کہ پہچانی پڑیں، تو کوئی نہ ستائے۔
اور ہے اﷲ بخشنے والا مہربان۔
۶۰۔ کبھی باز نہ آئے منافق، اور جن کے دل میں روگ ہے،
اور جھوٹ اڑانے والے مدینے میں، تو ہم لگا دیں گے اُن کے پیچھے،
پھر نہ رہنے پائیں گے تیرے ساتھ اس شہر میں مگر تھوڑے دنوں۔
۶۱۔ پھٹکارے ہوئے۔
جہاں پائے گئے پکڑے گئے اور مارے گئے جان سے ۔
۶۲۔ دستور پڑا ہوا اﷲ کا، اُن لوگوں میں جو آگے ہو چکے ہیں۔
اور تُو نہ دیکھے گا اﷲ کی چال (سنت) بدلتی۔
۶۳۔ لوگ پوچھتے ہیں تجھ سے قیامت کو۔
تُو کہہ، اس کی خبر ہے اﷲ ہی پاس۔
اور تُو کیا جانے، شاید وہ گھڑی پاس ہی ہو۔
۶۴۔ بیشک اﷲ نے پھٹکارا ہے منکروں کو، اور رکھی ہے ان کے واسطے دہکتی آگ۔
۶۵۔ رہا کریں اس میں ہمیشہ۔
نہ پائیں کوئی حمایتی نہ مددگار۔
۶۶۔ جس دن اُوندھے ڈالے اُن کے منہ آگ میں، کہیں گے،
کسی طرح ہم نے کہا مانا ہوتا اﷲ کا اور کہا مانا ہوتا رسول کا۔
۶۷۔ اور کہیں گے، اے رب! ہم نے کہا مانا اپنے سرداروں کا، اپنے بڑوں کا، پھر انہوں نے چوکا (بھُلا) دی ہم سے راہ۔
۶۸۔ اے رب! ان کو دے دُونی مار اور پھٹکار اُن کو بڑی پھٹکار۔
۶۹۔ اے ایمان والو! تم مت ہو ویسے، جنہوں نے ستایا موسیٰ کو،
پھر بے عیب دکھایا ان کو اﷲ نے اُن کے کہنے سے۔
اور تھا اﷲ کے ہاں آبرو رکھتا۔
۷۰۔ اے ایمان والو! ڈرتے رہو اﷲ سے، اور کہو بات سیدھی۔
۷۱۔ کہ سنوار دے تم کو تمہارے کام، اور بخشے تم کو تمہارے گناہ۔
اور جو کوئی کہے پر چلا اﷲ کے اور اُس کے رسول کے اس نے پائی بڑی مراد۔
۷۲۔ ہم نے دکھائی امانت آسمان کو، اور زمین کو اور پہاڑوں کو،
پھر سب نے قبول نہ کیا کہ اس کو اٹھائیں اور اس سے ڈر گئے، اور اٹھا لیا اس کو انسان نے۔
یہ ہے بڑا بے ترس نادان۔
۷۳۔ تا (کہ) عذاب کرے اﷲ منافق مردوں کو، اور عورتوں کو، اور شریک والے مردوں کو اور عورتوں کو،
اور معاف کرے اﷲ ایماندار مردوں کو اور عورتوں کو۔
اور ہے اﷲ بخشنے والا مہربان۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورۃ سبا
(رکوع۔۶) (۳۴) (آیات۔۵۴)
بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم
۱۔ سب خوبی (حمد) اﷲ کی ہے، جس کا ہے جو کچھ ہے آسمان و زمین میں،
اور اسی کی تعریف ہے آخرت میں۔
اور وہی ہے حکمتوں والا سب جانتا۔
۲۔ جانتا ہے جو پیٹھتا (داخل ہوتا) ہے زمین میں، اور جو نکلتا ہے اس سے،
اور جو اُترتا ہے آسمان سے، اور جو چڑھتا ہے اس میں،
اور وہی ہے رحم والا بخشتا۔
۳۔ اور کہنے لگے منکر، نہ آئے گی ہم پر وہ گھڑی۔
تُو کہہ، کیوں نہیں؟ قسم ہے میرے رب کی، البتہ آئے گی تم پر، اُس چھپے جاننے والے کی۔
غائب نہیں ہو سکتا اُس سے کچھ ذرّہ بھر آسمانوں میں نہ زمین میں،
اور اور کوئی چیز نہیں اس سے چھوٹی نہ اس سے بڑی، جو نہیں ہے کھلی کتاب (لوحِ محفوظ) میں۔
۴۔ تا (کہ) بدلہ دے اُن کو، جو یقین لائے اور کئے بھلے کام۔
وہ جو ہیں، اُن کو ہے معافی اور روزی عزت کی۔
۵۔ اور جو لوگ دوڑے ہماری آیتوں کے ہرانے(نیچا دکھانے) ، اُن کو بلا کی مار ہے دُکھ والی۔
۶۔ اور دیکھ لیں جن کو ملی ہے سمجھ، کہ تجھ پر اُترا تیرے رب سے، وہی ٹھیک (حق) ہے،
اور سوجھاتا ہے راہ اس زبردست خوبیوں والے کی۔
۷۔ اور کہنے لگے منکر، ہم بتائیں تم کو ایک مرد، کہ تم کو خبر دیتا ہے ، جب تم پھٹ کر ہو جاؤ ٹکڑے ٹکڑے،
تم کو پھر نیا بننا ہے(پیدا ہونا ہے نئے سرے سے) ۔
۸۔ کیا بنا لایا ہے اﷲ پر جھوٹ؟ یا اس کو سودا (دیوانگی) ہے۔
کوئی نہیں! جو یقین نہیں رکھتے آخرت کا آفت میں ہیں، اور صریح غلطی میں ۔
۹۔ کیا دیکھتے نہیں؟ جو کچھ ان کے آگے ہے اور پیچھے ہے، آسمان و زمین میں۔
اگر ہم چاہیں، دھنسا دیں ان کو زمین میں، یا گرا دیں اُن پر ٹکڑا آسمان سے۔
اس میں پتا (نشانی) ہے ہر بندے کو، جو (اﷲ کی طرف) رجوع رکھتا ہے۔
۱۰۔ اور ہم نے دی داؤد کو اپنی طرف سے بڑائی۔
اے پہاڑو! رجوع سے پڑھو اس کے ساتھ اور اڑتے جانورو!
اور نرم کر دیا ہم نے اس کے آگے لوہا۔
۱۱۔ کہ بنا کشادہ زرہیں، اور اندازے سے جوڑ کر کڑیاں،
اور کرو تم سب کام بھلا۔
میں جو کرتے ہو دیکھتا ہوں۔
۱۲۔ اور سلیمان کے آگے باؤ (ہوا) ، صبح کی منزل ایک مہینے کی راہ اور شام کی منزل ایک مہینہ۔
اور بہا دیا ہم نے اس کے واسطے چشمہ پگھلتے تانبے کا ۔
اور جِنّوں میں سے کتنے لوگ جو محنت کرتے اس کے سامنے، اس کے رب کے حکم سے۔
اور جو کوئی پھرے ان میں ہمارے حکم سے چکھائیں ہم اس کو آگ کی مار۔
۱۳۔ بناتے اس کے واسطے جو چاہتا قلعے اور تصویریں،
اور لگن جیسے تالاب اور دیگیں چولھوں پر جمیں۔
کام کرو داؤد کے گھر والو! حق مان کر۔
اور تھوڑے ہیں میرے بندوں میں حق ماننے (شکر کرنے) والے۔
۱۴۔ پھر جب تقدیر کی ہم نے اس پر موت،
نہ جتایا اُن کو اس کا مرنا مگر کیڑے نے گہن کے، کھاتا رہا اس کا عصا۔
پھر جب وہ گر پڑا، معلوم کیا جِنّوں نے،
کہ اگر خبر رکھتے ہوتے غیب کی، نہ رہتے ذلت کی تکلیف میں۔
۱۵۔ قوم سبا کو تھی اُن کی بستی میں نشانی۔
دو باغ داہنے اور بائیں۔
کھاؤ روزی اپنے رب کی، اور اس کا شکر کرو،
دیس ہے پاکیزہ،
اور رب ہے گناہ بخشتا ۔
۱۶۔ پھر دھیان میں نہ لائے،
پھر چھوڑ دیا ہم نے اُن پر نالہ زور کا ،
اور دیئے ان کو بدلے ان دو باغوں کے دو اور باغ،
جس میں کچھ ایک میوہ کسیلا اور جھاؤ، اور کچھ بیر تھوڑے سے۔
۱۷۔ یہ بدلہ دیا ہم نے ان کو اس پر کہ نا شکری کی۔
اور ہم (ایسا) بدلہ اس کو دیتے ہیں جو نا شکر ہو۔
۱۸۔ اور رکھی تھی ہم نے ان میں اور ان بستیوں میں جہاں ہم نے برکت رکھی ہے، بستیاں راہ پر نظر آتیں،
اور منزلیں ٹھہرا دیں ہم نے ان میں چلنے کی۔
پھرو ان میں راتوں اور دنوں امن سے۔
۱۹۔ پھر کہنے لگے اے رب! فرق ڈال ہمارے سفر میں،
اور اپنا بُرا کیا،
پھر کر ڈالا ہم نے اُن کو کہانیاں اور چیر کر کر ڈالا ٹکڑے۔
اس میں پتے (نشانیاں) ہیں ہر ٹھہرنے (صبر کرنے) والے کو، جو حق سمجھے۔
۲۰۔ اور سچ کر دکھائی اُن پر ابلیس نے اپنی اٹکل(گمان) ،
پھر اسی کی راہ چلے، مگر تھوڑے سے ایماندار۔
۲۱۔ اور اُس کا ان پر کچھ زور نہ تھا،
مگر اتنے واسطے تا (کہ) معلوم کریں ہم، کون یقین لاتا ہے آخرت پر، الگ اس سے جو رہتا ہے اس کی طرف سے دھوکے میں۔
اور تیرا رب ہر چیز پر نگہبان ہے۔
۲۲۔ تُو کہہ، پکارو اُن کو جن کو دعویٰ کرتے ہو، سوا اﷲ کے۔
وہ نہیں مالک ایک ذرّہ بھر کے آسمانوں میں نہ زمین میں،
اور نہ اُن کا ان دونوں میں ساجھا، اور نہ ان میں کوئی اس کا مددگار۔
۲۳۔ اور کام نہیں آتی سفارش اس کے پاس مگر اس کو جس کے واسطے حکم دیا۔
یہاں تک کہ جب گھبراہٹ اُٹھائی جائے اُن کے دل سے، کہیں، کیا فرمایا تمہارے رب نے؟
وہ کہیں، جو واجبی ہے۔
اور وہ ہے سب سے اُوپر بڑا۔
۲۴۔ تُو کہہ، کون روزی دیتا ہے تم کو آسمانوں سے اور زمین سے؟
بتا کہ اﷲ!
اور یا ہم یا تم بیشک سوجھ پر ہیں، یا پڑے ہیں بہکاوے میں صریح۔
۲۵۔ تُو کہہ، تم سے نہ پوچھیں گے جو ہم نے گناہ کیا، اور ہم سے نہ پوچھیں گے جو تم کرتے ہو۔
۲۶۔ تُو کہہ، جمع کریگا ہم سب کو رب ہمارا، پھر فیصلہ کریگا ہم میں انصاف کا۔
اور وہی ہے نیاؤ چکانے(بہترین فیصلہ کرنے) والا سب جانتا۔
۲۷۔ تُو کہہ، مجھ کو دکھاؤ تو، جن کو اس سے ملاتے ہو ساجھی ٹھہرا کر۔
کوئی (ہر گز)نہیں!
وہی ہے اﷲ زبردست حکمتوں والا۔
۲۸۔ اور تجھ کو جو ہم نے بھیجا، سو سارے لوگوں کے واسطے خوشی اور ڈر سنانے کو،
لیکن بہت لوگ نہیں سمجھتے۔
۲۹۔ اور کہتے ہیں کب ہے یہ وعدہ؟ اگر تم سچے ہو۔
۳۰۔ تُو کہہ، تم کو وعدہ ہے ایک دن کا، نہ دیر کرو گے اس سے ایک گھڑی، نہ شتابی (جلدی)۔
۳۱۔ اور کہنے لگے منکر، ہم ہر گز نہ مانیں گے یہ قرآن، اور نہ اس سے اگلا (پہلی کتابیں)۔
اور کبھی تو دیکھے، جب گنہگار کھڑے کئے گئے ہیں اپنے رب کے پاس،
ایک دوسرے پر ڈالتا ہے بات۔
کہتے ہیں جن کو کمزور سمجھا تھا، بڑائی کرنے والوں کو، اگر تم نہ ہوتے تو ہم ایماندار ہوتے۔
۳۲۔ کہنے لگے بڑائی کرنے والے کمزور گنے گاؤں کو،
کیا ہم نے روک رکھا تھا تم کو سوجھ کی بات (ہدایت) سے؟ تمہارے پاس پہنچے پیچھے،
کوئی نہیں! تم ہی تھے گنہگار۔
۳۳۔ وہ کہنے لگے کمزور گنے گئے، بڑائی کرنے والوں کو،
کوئی نہیں! پر فریب سے رات دن کے، جب تم ہم کو حکم کرتے، کہ ہم نہ مانیں اﷲ کو اور ٹھہرائیں اس کے ساتھ برابر کے۔
اور چھپے چھپے پچھتانے لگے، جب دیکھا عذاب ۔
اور ہم نے ڈالے ہیں طوق گردنوں میں منکروں کے۔
وہی بدلہ پاتے ہیں، جو کرتے تھے۔
۳۴۔ اور نہیں بھیجا ہم نے کسی بستی میں کوئی ڈرانے والا، مگر کہنے لگے ہیں وہاں کے آسودہ لوگ،
ہم تمہارے ہاتھ بھیجا نہیں مانتے۔
۳۵۔ اور کہنے لگے، ہم کو زیادہ ہے مال اور اولاد، اور ہم پر آفت نہیں آنی۔
۳۶۔ تُو کہہ، میرا رب ہے جو پھیلا دیتا ہے روزی جس کو چاہے، اور ماپ کر دیتا ہے (جس کو چاہے)،
لیکن بہت لوگ سمجھ نہیں رکھتے۔
۳۷۔ اور تمہارے مال اور تمہاری اولاد، وہ نہیں کہ نزدیک کر دیں ہمارے پاس تمہارا درجہ،
پر جو کوئی یقین لایا، اور بھلا کام کیا۔ سو ان کو ہے بدلہ دُونا اُن کے کئے (اعمال)پر،
اور وہ جھروکوں (جنت کے دریچوں)میں بیٹھے ہیں خاطر جمع (اطمینان)سے۔
۳۸۔ اور جو لوگ دوڑتے ہیں ہماری آیتوں کے ہرانے (نیچا دکھانے)کو، وہ مار میں پکڑے آتے ہیں۔
۳۹۔ تُو کہہ، میرا رب پھیلا (کشادہ کر)دیتا ہے روزی، جس کو چاہے اپنے بندوں میں، اور ماپ کر دیتا ہے اس کو(جس کو چاہے)۔
اور جو خرچ کرتے ہو کچھ چیز، وہ اس کا عوض دیتا ہے،
اور وہ بہتر ہے روزی دینے والا۔
۴۰۔ اور جس دن جمع کریگا ان سب کو، پھر کہے گا فرشتوں کو،
کیا یہ لوگ تھے تم کو پُوجتے؟
۴۱۔ وہ بولے، پاک ذات ہے تیری، ہم تیری طرف ہیں، نہ(کہ) اُن کی طرف۔
نہیں پر (یہ)پوجتے تھے جِنّوں کو۔
یہ اکثر انہی پر یقین رکھتے ہیں۔
۴۲۔ سو آج تم مالک نہیں ایک دسرے کے بھلے کے، نہ بُرے کے،
اور کہیں گے ہم ان گنہگاروں کو، چکھو تکلیف اس آگ کی، جس کو تم جھوٹ بتاتے تھے ۔
۴۳۔ اور جب پڑھی جائیں ان پاس ہماری آیتیں کھُلی،
کہیں اور نہیں، مگر یہ ایک مرد ہے، کہ چاہتا ہے، روک دے تم کو اُنسے جن کو پوجتے رہے تمہارے باپ دادے۔
اور کہیں، اور نہیں، یہ جھوٹ ہے باندھ لیا۔
اور کہتے ہیں منکر ٹھیک بات کو، جب پہنچے اُن تک، اور نہیں، یہ جادو ہے صریح۔
۴۴۔ اور ہم نے دی نہیں ان کو کچھ کتابیں، جن کو پڑھتے ہیں ،
اور بھیجا نہیں ان پاس تجھ سے پہلے کوئی ڈرانے والا۔
۴۵۔ اور جھٹلایا ہے ان سے اگلوں نے،
اور یہ نہیں پہنچے دسویں حصّہ کو جو ہم نے اُن کو دیا تھا، پھر جھٹلایا میرے بھیجوں کو،
تو کیسا ہوا بگاڑ (عذاب)میرا؟
۴۶۔ تُو کہہ میں تو ایک ہی نصیحت کرتا ہوں تم کو،
کہ اُٹھ کھڑے ہو اﷲ کے کام پر دو دو اور ایک ایک،
پھر دھیان کرو۔ اس تمہارے رفیق کو کچھ سودا (دیوانہ پن)نہیں۔
یہ تو ایک ڈرانے والا ہے تم کو، آگے آگے ایک بڑی آفت کے۔
۴۷۔ تُو کہہ، جو میں نے تم سے مانگا تھا کچھ نیگ (اجر)۔ سو تمہیں کو پہنچے۔
میرا نیگ (اجر)اسی اﷲ پر،
اور اس کے سامنے ہے ہر چیز۔
۴۸۔ تُو کہہ، میرا رب پھینکتا جاتا ہے سچا دین۔ وہ جاننے والا ہے چھپی چیزیں۔
۴۹۔ تُو کہہ، آیا دین سچّا۔ اور جھوٹ کو نہ پہلا وار نہ دوسرا۔
۵۰۔ تُو کہہ، اگر میں بہکا ہوں، تو یہی کہ بہکوں گا اپنے بُرے کو۔
اور اگر میں سوجھا (ہدایت پر)ہوں تو اس سبب سے کہ وحی بھیجتا ہے مجھ کو میرا رب۔
وہ سُنتا ہے نزدیک ۔
۵۱۔ اور کبھی تُو دیکھے، جب یہ گھبرائیں گے، پھر بھاگے نہیں بچتے، اور پکڑے آئے نزدیک جگہ سے۔
۵۲۔ اور کہنے لگے، ہم نے اس کو یقین مانا،
اب کہاں ان کا ہاتھ پہنچ سکتا ہے دُور جگہ سے۔
۵۳۔ اور اس سے منکر ہو رہے آگے (پہلے)سے۔ اور پھینکتے رہے بن دیکھے نشانے پر، دور جگہ سے۔
۵۴۔ اور اٹکاؤ (پردہ)پڑ گیا اُن میں اور جو ا ن کا جی چاہے ان میں جیسا کیا گیا ہے ان کے راہ والوں سے پہلے۔
وہ لوگ تھے دھوکے میں جو چین نہ لینے دیتا۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورۃ فاطر
(رکوع۔۵) (۳۵) (آیات۔۴۵)
بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم
۱۔ سب خوبی اﷲ کو ہے جس نے بنا نکالے آسمان و زمین،
جس نے ٹھہرائے (مقرر کئے) فرشتے پیغام لانے والے، جن کے پَر ہیں دو دو اور تین تین اور چار چار۔
(وہ) بڑھاتا (اضافہ کرتا) ہے پیدائش میں جو چاہے۔
بیشک اﷲ ہر چیز کر سکتا ہے۔
۲۔ جو کھول دے اﷲ لوگوں پر کچھ مہر(رحمت) ، تو کوئی نہیں اس کو روکنے والا۔
اور جو روک رکھے تو کوئی نہیں اس کو بھیجنے والا اس کے سوا،
اور وہی ہے زبردست حکمتوں والا۔
۳۔ لوگو! یاد کرو احسان اﷲ کا اپنے اُوپر ،
کوئی ہے بنانے والا اﷲ کے سوا؟
روزی دیتا تم کو آسمان اور زمین سے۔
کوئی حاکم نہیں مگر وہ۔
پھر کہاں سے اُلٹے (تم بہکائے) جاتے ہو؟
۴۔ اور اگر تجھ کو جھٹلائیں تو جھٹلائے گئے کتنے رسول تجھ سے پہلے۔
اور اﷲ تک پہنچتے ہیں سب کام۔
۵۔ لوگو! بیشک وعدہ اﷲ کا ٹھیک (حق) ہے،
سو نہ بہکائے تم کو دنیا کا جینا۔
اور نہ دغا دے تم کو اﷲ کے نام سے وہ دغا باز۔
۶۔ تحقیق (حقیقت میں) شیطان تمہارا دشمن ہے، سو تم سمجھ رکھو اس کو دشمن۔
وہ تو بلاتا ہے اپنے گروہ کو اسی واسطے کہ ہوں دوزخ والوں میں۔
۷۔ جو منکر ہوئے ان کو سخت مار ہے ،
اور جو یقین لائے اور کئے بھلے کام، ان کو ہے معافی اور نیگ (اجر) بڑا۔
۸۔ بھلا ایک شخص، کہ بھلی سمجھائی (خوشنما دکھائی) اس کو اس کے کام کی برائی، پھر دیکھا اس نے اس کو بھلا(اچھا) ۔
کیونکہ اﷲ بھٹکاتا ہے جس کو چاہے، اور سمجھاتا ہے جس کو چاہے۔
سو تیرا جی نہ جاتا رہے(گھلے تیری جان) اُن پر پچتا پچتا (حسرت و غم کر) کر۔
اﷲ کو سب معلوم ہے جو کرتے ہیں۔
۹۔ اور اﷲ ہے جس نے چلائیں ہیں بادیں (ہوائیں)، پھر اُبھارتیاں ہیں بدلی(بادل) ،
پھر ہانک لے گئے ہم اس کو ایک مر گئے دیس(مُردہ زمین) کو،
پھر چلائی (زندہ کی) ہم نے اس سے زمین اس کے مر گئے پیچھے (مرنے کے بعد) ۔
اسی طرح ہے جی اٹھنا۔
۱۰۔ جس کو چاہیئے عزت، تو اﷲ کی ہے عزت ساری۔
اس کی طرف چڑھتا ہے کلام ستھرا اور کام نیک، اس کو اٹھا لیتا ہے۔
اور جو لوگ داؤ میں ہیں برائیوں کے اُن کو سخت مار ہے۔
اور ان کو داؤ ہے ٹوٹے (خسارہ) کا۔
۱۱۔ اور اﷲ نے تم کو بنایا (پیدا کیا) مٹی سے، پھر بوند پانی سے، پھر بنایا تم کو جوڑے جوڑے۔
اور نہ پیٹ رہتا ہے کسی مادہ کو اور نہ وہ جنتی ہے بن خبر اس کے۔
اور نہ عمر پاتا ہے کوئی بڑی عمر والا اور نہ گھٹتی ہے کسی کی عمر مگر لکھا ہے کتاب میں۔
یہ اﷲ پر آسان ہے۔
۱۲۔ اور برابر نہیں دو دریا ،
یہ (ایک) میٹھا ہے پیاس بجھاتا ہے، پینے میں رچتا،
اور یہ (دوسرا) کھارا کڑوا۔
اور دونوں میں سے کھاتے ہو گوشت تازہ، اور نکالتے ہو گہنا (سامانِ زینت) جس کو پہنتے ہو۔
اور تُو دیکھے جہاز، اس میں چلتے ہیں پھاڑتے(چیرتے) ، تا (کہ) تلاش کرو اس کے فضل سے، اور شاید تم حق مانو۔
۱۳۔ رات پیٹھاتا (داخل کرتا) ہے دن میں اور دن پیٹھاتا (داخل کرتا) ہے رات میں،
اور کام لگایا سورج اور چاند، ہر ایک چلتا ہے ایک ٹھہرائے وعدہ پر(وقتِ مقرر تک) ۔
یہ اﷲ ہے تمہارا رب، اسی کی بادشاہی ہے،
اور جن کو تم پکارتے ہو اس کے سوا مالک نہیں ایک چھلکے کے۔
۱۴۔ اگر تم ان کو پکارو سنیں نہیں تمہاری پکار۔
اور اگر سنیں پہنچیں نہیں تمہارے کام پر۔
اور دن قیامت کے منکر ہوں گے تمہارے شریک ٹھہرانے سے۔
اور کوئی نہ بتائے گا تجھ کو، جیسا بتا دے خبر رکھنے والا۔
۱۵۔ لوگو! تم ہو محتاج اﷲ کی طرف۔
اور اﷲ وہی ہے بے پرواہ سب خوبیوں سراہا۔
۱۶۔ اگر چاہے تم کو لے جائے اور لے آئے ایک نئی خلقت۔
۱۷۔ اور یہ(کرنا) اﷲ پر مشکل نہیں۔
۱۸۔ اور نہ اُٹھائے گا کوئی اُٹھانے والا، بوجھ دوسرے کا،
اور اگر پکارے کوئی بوجھوں مرتا(لدا ہوا شخص) اپنا بوجھ بٹانے کو، کوئی نہ اُٹھائے اس میں سے کچھ، اگرچہ ہو ناتے والا۔
تُو تو ڈر سنا دیتا ہے اُن کو جو ڈرتے ہیں اپنے رب سے بن دیکھے، اور کھڑی رکھتے ہیں نماز۔
اور جو کوئی سنورے گا، تو یہی سنورے گا اپنے بھلے کو،
اور اﷲ کی طرف ہے پھر (لوٹ) جانا۔
۱۹۔ اور برابر نہیں اندھا اور دیکھتا۔
۲۰۔ اور نہ اندھیرا اور اُجالا۔
۲۱۔ اور نہ سایہ اور نہ لون(دھوپ کی تپش) ۔
۲۲۔ اور برابر نہیں جیتے (زندے اور) نہ مُردے۔
اور اﷲ سُناتا ہے جس کو چاہے۔
اور تو نہیں سُنانے والا قبر میں پڑوں کو۔
۲۳۔ تُو تو یہی ہے ڈر کی خبر سنانے والا۔
۲۴۔ ہم نے بھیجا ہے تجھ کو سچا (حق) دین دے کر، اور خوشی اور ڈر سناتا۔
اور کوئی فرقہ (اُمت) نہیں، جس میں نہیں ہو چکا کوئی ڈرانے والا۔
۲۵۔ اور اگر وہ تجھ کو جھٹلائیں، تو آگے جھٹلا چکے ہیں ان سے اگلے (پہلے) ۔
پہنچے اُن پاس رسول ان کے، لے کر کھلی باتیں اور ورق (صحیفے) اور چمکتی (روشن ہدایات والی) کتاب۔
۲۶۔ پھر پکڑا میں نے منکروں کو، تو کیسا ہوا بگاڑ میرا؟
۲۷۔ تُو نے نہ دیکھا کہ اﷲ نے اُتاراآسمان سے پانی۔
پھر ہم نے نکالے اس سے میوے طرح طرح ان کے رنگ۔
اور پہاڑوں میں گھاٹیاں ہیں سفید اور سرخ، طرح طرح ان کے رنگ، اور بھجنگ کالے(گہرے سیاہ) ۔
۲۸۔ اور آدمیوں میں اور چوپایوں میں کئی رنگ کے ہیں اسی طرح۔
اﷲ سے ڈرتے وہی ہیں اس کے بندوں میں جن کو سمجھ ہے ۔
تحقیق (بلاشبہ) اﷲ زبردست ہے بخشنے والا۔
۲۹۔ جو لوگ پڑھتے ہیں کتاب اﷲ کی، اور سیدھی (قائم) کرتے ہیں نماز،
اور خرچ کیا کچھ ہمارا دیا چھپے اور کھلے،
اُمیدوار ہیں ایک بیوپار کے، جو کبھی نہ ٹوٹے(خسارہ پائے) ۔
۳۰۔ تا (کہ) پورے دے ان کو نیگ(اجر) اُن کے، اور بڑھتی (زیادہ) دے اپنے فضل سے۔
تحقیق (بلاشبہ) وہ ہے بخشنے والا قبول کرتا۔
۳۱۔ اور جو ہم نے تجھ پر اُتاری کتاب، وہی ٹھیک (حق) ہے سچا (تصدیق) کرتی آپ سے اگلی (پہلی) کو۔
مقرر (بیشک) اﷲ اپنے بندوں سے خبر رکھتا ہے دیکھتا۔
۳۲۔ پھر ہم نے وارث کئے کتاب کے وہ، جو چُنے ہم نے اپنے بندوں میں سے۔
پھر کوئی ان میں برا کرتا ہے اپنی جان کا ۔
اور کوئی ان میں ہے بیچ کی چال پر(میانہ رو) ،
اور کوئی ان میں ہے کہ آگے بڑھ گیا، لے کر خوبیاں اﷲ کے حکم سے۔
یہی ہے بڑی بزرگی۔
۳۳۔ باغ ہیں بسنے کے، جن میں جائیں گے وہاں گہنا پہنائے گا ان کو کنگن سونے کے اور موتی۔
اور ان کی پوشاک وہاں ریشمی ہے۔
۳۴۔ اور کہیں گے شکر اﷲ کا، جس نے دور کیا ہم سے غم۔
بیشک ہمارا رب بخشتا ہے قبول کرتا۔
۳۵۔ جس نے اُتارا (ٹھہرایا) ہم کو رہنے کے (ابدی) گھر میں، اپنے فضل سے۔
نہ پہنچے اس میں ہم کو کوئی مشقت، اور نہ پہنچے ہم کو اس میں تھکنا۔
۳۶۔ اور جو منکر ہیں، ان کو ہے آگ دوزخ کی۔
نہ اُن پر تقدیر پہنچتی ہے کہ مر جائیں اور نہ اُن میں ہلکی ہوتی ہے وہاں کی کچھ کلفت(تکلیف) ۔
یہی سزا دیتے ہیں ہم ہر نا شکر کو۔
۳۷۔ اور وہ چلاتے ہیں اس میں،
اے رب! ہم کو نکال، ہم کچھ بھلا کام کریں، وہ نہیں جو کرتے تھے۔
کیا ہم نے عمر نہ دی تھی تم کو جتنے میں سوچ لے جس کو سوچنا ہو؟ اور پہنچا تم کو ڈر سنانے والا ۔
اب چکھو کہ کوئی نہیں گنہگاروں کا مددگار۔
۳۸۔ اﷲ بھید جاننے والا ہے آسمانوں کا اور زمین کا۔
اس کو خوب معلوم ہے، جو بات ہے دلوں میں۔
۳۹۔ وہی ہے جس نے کیا تم کو قائم مقام (خلیفہ) زمین میں ،
پھر جو کوئی ناشکری کرے تو اس پر پڑے اس کی ناشکری۔
اور منکروں کو نہ بڑھے گا ان کے انکار سے، اُن کے رب کے آگے مگر بیزاری۔
اور منکروں کو نہ بڑھے گا ان کے انکار سے، مگر نقصان۔
۴۰۔ تُو کہہ، بھلا دیکھو تو! اپنے شریک جن کو پکارتے ہو اﷲ کے سوا۔
دکھاؤ تو مجھ کو، کیا بنایا انہوں نے زمین میں؟
یا کچھ ان کا ساجھا ہے آسمانوں میں؟
یا ہم نے دی ہے ان کو کوئی کتاب، سو یہ سند رکھتے ہیں اس کی؟
کوئی نہیں پر جو بتاتے ہیں گنہگار ایک دوسرے کو، سب فریب ہے۔
۴۱۔ تحقیق اﷲ تھام رہا ہے آسمانوں کو اور زمین کو، کہ ٹل (سرک) نہ جائیں۔
اور اگر ٹل (سرک) جائیں تو کوئی نہ تھام سکے ان کو اُس کے سوا۔
وہ ہے تحمل والا بخشتا۔
۴۲۔ اور قسم کھاتے تھے اﷲ کی تاکید کی (سخت) قسمیں اپنی،
اگر آئے اُن پاس کوئی ڈر سنانے والا، البتہ بہتر راہ چلیں گے اور کسی ایک اُمت سے۔
پھر جب آیا ان پاس ڈر سنانے والا، اور زیادہ ہوا اُن کا بِدکنا،
۴۳۔ غرور کرنا ملک میں، اور داؤ کرنا برے کام کا۔
اور برائی کا داؤ اُلٹے گا اسی داؤ والوں پر۔
پھر وہی راہ دیکھتے ہیں اگلوں کے دستور کی۔
سو تو نہ پائے گا اﷲ کا دستور (سنت) بدلتا۔
اور نہ پائے گا اﷲ کا دستور (سنت) ٹلتا۔
۴۴۔ کیا پھرے نہیں ملک میں کہ دیکھیں آخر کیسا ہوا ان کا جو انسے پہلے تھے؟
اور تھے ان سے سخت زور میں۔
اور اﷲ وہ نہیں جس کو تھکائے کوئی چیز آسمانوں میں نہ زمین میں۔
وہی ہے سب جانتا کرسکتا۔
۴۵۔ اور (اگر کہیں) پکڑ کرے اﷲ لوگوں کو اُن کی کمائی (کرتوتوں) پر، نہ چھوڑے زمین کی پیٹھ پر ایک ہلنے چلنے والا،
پر(وہ) ان کو ڈھیل (مُہلت) دیتا ہے ایک ٹھہرے ہوئے وعدہ (وقتِ مقرر) تک۔
پھر جب آیا ان کا وعدہ(وقتِ مقرر) ، تو اﷲ کی نگاہ میں ہیں اس کے سب بندے ۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورۃ یٰسین
(رکوع۔۵) (۳۶) (آیات۔۸۳)
بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم
۱۔ یا۔سین۔
۲۔ قسم ہے اس پکے قرآن (حکیم) کی۔
۳۔ (یقیناً) تو تحقیق ہے بھیجے ہوؤں (رسولوں) میں سے۔
۴۔ اُوپر سیدھی راہ کے۔
۵۔ (یہ قرآن) اُتارا زبردست رحم والے کا۔
۶۔ کہ تو ڈرائے (متنبہ کرے) ایک لوگوں کو، کہ ڈر نہیں سُنا اُن کے باپ دادوں نے، سو وہ خبر نہیں رکھتے۔
۷۔ ثابت (پوری) ہو چکی ہے بات ان بہتوں پر، سو وہ نہ مانیں (ایمان نہ لائیں) گے۔
۸۔ ہم نے ڈالے ہیں ان کی گردنوں میں طوق،
سو وہ ہیں(جکڑے) ٹھوڑیوں تک، پھر ان کے سر اُلل (اکڑ) رہے ہیں۔
۹۔ اور بنائی (کھڑی کر دی) ہم نے ان کے آگے دیوار، اور ان کے پیچھے دیوار،
پھر اوپر سے ڈھانک دیا سو ان کو نہیں سوجھتا۔
۱۰۔ اور برابر ہے تُو نے ان کو ڈرایا یا نہ ڈرایا یقین نہیں کرتے۔
۱۱۔ تُو تو ڈر سنائے اُس کو جو چلے سمجھانے پر، اور ڈرے رحمٰن سے بن دیکھے۔
سو اس کو دے خوشخبری معافی کی، اور عزت کے نیگ (اجر کریم) کی۔
۱۲۔ ہم ہیں جو جلاتے (زندہ کرتے) ہیں مُردے، اور لکھتے ہیں جو آگے بھیج چکے، اور ان کے پیچھے نشان رہے۔
اور ہر چیز گِن لی ہے ہم نے ایک کھلی اصل (کتاب) میں۔
۱۳۔ اور بیان کرو ان کے واسطے ایک کہاوت لوگ اس گاؤں کے، جب آئے اس میں بھیجے ہوئے (پیغمبر) ۔
۱۴۔ جب بھیجے ہم نے ان کی طرف دو (پیغمبر) ، تو ان کو جھٹلایا ،
پھر ہم نے زور دیا (تقویت دی) تیسرے سے، تب کہا، ہم تمہاری طرف آئے ہیں بھیجے۔
۱۵۔ وہ بولے تم تو یہی انسان ہو جیسے ہم، اور رحمٰن نے کچھ نہیں اُتارا،
تم سارا جھوٹ کہتے ہو۔
۱۶۔ (انہوں نے) کہا، ہمارا رب جانتا ہے ہم بیشک تمہاری طرف بھیجے (رسول بن کر) آئے ہیں۔
۱۷۔ اور ہمارا ذمہ یہی ہے پہنچا دینا کھول کر (صاف صاف) ۔
۱۸۔ بولے ہم نے نا مبارک دیکھا تم کو۔
اگر تم نہ چھوڑو (باز آؤ) گے تو ہم تم کو سنگسار کریں گے اور تم کو لگے گی ہمارے ہاتھ سے دُکھ کی مار ۔
۱۹۔ کہنے لگے تمہاری نا مبارکی (نحوست) تمہارے ساتھ ہے۔
کیا اس سے کہ تم کو سمجھایا؟
کوئی نہیں! پر تم لوگ ہو کہ حد پر نہیں رہتے۔
۲۰۔ اور آیا شہر کے پرلے سرے (دور دراز گوشے) سے ایک مرد دوڑتا۔
بولا، اے قوم! چلو راہ پر (پیروی اختیار کرو) اُن بھیجے ہوؤں کے(رسولوں کی) ۔
۲۱۔ چلو راہ پر ایسوں کی جو تم سے نیگ (اجر) نہیں مانگتے، اور راہ سہجھے (ٹھیک راستے پر) ہیں۔
۲۲۔ اور مجھ کو کیا ہے کہ میں بندگی نہ کروں اس کی جس نے مجھ کو بنایا، اور اسی کی طرف پھر (لوٹائے) جاؤ گے۔
۲۳۔ بھلا میں پکڑوں اس کے سوا اوروں کو پوجنا؟
کہ اگر مجھ پر چاہے رحمٰن تکلیف، کچھ کام نہ آئے مجھ کو ان کی سفارش، اور نہ وہ مجھ کو چھڑائیں۔
۲۴۔ تو تو میں بھٹکا رہوں صریح۔
۲۵۔ میں یقین لایا تمہارے رب پر، مجھ سے سُن لو۔
۲۶۔ حکم ہوا کہ چلا جا بہشت میں۔ بولا کسی طرح میری قوم معلوم کریں۔
۲۷۔ کہ بخشا مجھ کو میرے رب نے اور کیا مجھ کو عزت والوں میں۔
۲۸۔ اور اُتاری نہیں ہم نے اس کی قوم پر اس کے پیچھے کوئی فوج آسمان سے،
اور ہم اتارا نہیں کرتے۔
۲۹۔ یہی تھی ایک چنگھاڑ، پھر تبھی بُجھ رہے (ہلاک ہوئے) ۔
۳۰۔ کیا افسوس ہے بندوں پر!
کوئی رسول نہیں آیا ان پاس، جس سے ٹھٹھا (مذاق) نہیں کرتے۔
۳۱۔ کیا نہیں دیکھتے کتنی کھپا (ہلاک کر) چکے ہم ان سے پہلے سنگتیں (قومیں) ؟
کہ وہ ان پاس پھر (لوٹ کر) نہیں آتے۔
۳۲۔ اور ساروں (تمام) میں کوئی نہیں جو اکھٹے نہ آئیں ہمارے پاس پکڑے۔
۳۳۔ اور ایک نشانی ہے ان کو زمین مردہ۔
اس کو ہم نے جلایا (زندہ کیا) اور نکالا اس میں سے اناج، سو اس میں سے کھاتے ہیں۔
۳۴۔ اور بنائے (پیدا کئے) ہم نے اس میں باغ، کھجور کے اور انگور کے،
اور بنائے اس میں بعضے چشمے۔
۳۵۔ کہ کھائیں اس کے میووں سے، اور وہ بنایا نہیں ان کے ہاتھوں نے۔
پھر کیوں شکر نہیں کرتے؟
۳۶۔ پاک ذات ہے جس نے بنائے جوڑے سب چیز کے،
اس قِسم سے جو اُگتا ہے زمین میں، اور آپ ان میں اور جن چیزوں میں کہ ان کو خبر نہیں۔
۳۷۔ اور ایک نشانی ہے ان کو رات ،
ادھیڑ (کھینچ) لیتے ہیں ہم اس سے دن، پھر تبھی رہ جاتے ہیں اندھیرے میں۔
۳۸۔ سُورج چلا جاتا ہے اپنی ٹھہری راہ (ٹھکانے) پر۔
یہ سادھا (نظام) ہے اس زبردست با خبر کا۔
۳۹۔ اور چاند کو ہم نے بانٹ (مقرر کر) دی ہیں منزلیں، یہاں تک کہ پھر آرہے جیسے ٹہنی پُرانی۔
۴۰۔ نہ سورج کو پہنچے (بس میں ہے) کہ پکڑ لے چاند کو، اور نہ رات آگے بڑھے دن سے۔
اور ہر کوئی ایک گھیرے (مدار) میں پھرتے (گردش کرتے) ہیں۔
۴۱۔ اور ایک نشانی ہے ان کو کہ ہم نے اُٹھا(سوار کر) لی ان کی نسل اس بھری کشتی میں۔
۴۲۔ اور بنا دیئے ہم نے ان کو اس طرح کے جس پر چڑھتے (سوار ہوتے) ہیں۔
۴۳۔ اور اگر ہم چاہیں تو ان کو ڈبا (غرق کر) دیں، پھر کوئی نہ پہنچے ان کی فریاد کو، اور نہ وہ خلاص کئے (بچائے) جائیں۔
۴۴۔ مگر ہم اپنی مہر (رحمت) سے، اور کام چلانے کو ایک وقت (خاص) تک۔
۴۵۔ اور جب کہیئے ان کو، بچو اپنے سامنے آئے (عذاب) سے، اور اپنے پیچھے چھوڑے سے، شاید تم پر رحم ہو۔
۴۶۔ اور کوئی حکم نہیں پہنچتا ان کو اپنے رب کے حکموں سے جس کو ٹلا نہیں رہتے (منہ پھیر نہیں لیتے) ۔
۴۷۔ اور جب کہئے ان کو خرچ کرو (اس میں سے جو) کچھ اﷲ کا دیا،
کہتے ہیں منکر ایمان والوں کو، ہم کھلائیں ایسے کو کہ اﷲ چاہتا تو اس کو کھلاتا،
تم لوگ تو نرے بہک رہے ہو۔
۴۸۔ اور کہتے ہیں کب ہے یہ وعدہ اگر تم سچے ہو؟
۴۹۔ یہی راہ دیکھتے ہیں ایک چنگھاڑ کی، جو ان کو پکڑے گی، جب آپس میں جھگڑ رہے ہوں گے۔
۵۰۔ پھر نہ سکیں گے کہ کچھ کہہ مریں (وصیت کریں) اور نہ اپنے گھر کو پھر جائیں (لوٹ سکیں) گے۔
۵۱۔ اور پھونکا جائے نر سنگا، پھر تبھی وہ قبروں سے اپنے رب کی طرف پھیل پڑیں گے۔
۵۲۔ کہیں گے اے خرابی (بدبختی) ہماری! کس نے اٹھا دیا ہم کو ہماری نیند کی جگہ (خواب گاہوں) سے۔
یہ (تو) وہ ہے جو وعدہ دیا تھا رحمٰن نے،
اور سچ کہا تھا بھیجے ہوؤں (رسولوں) نے۔
۵۳۔ یہی ہو گی ایک چنگھاڑ، پھر تبھی وہ سارے ہمارے پاس پکڑے آئے۔
۵۴۔ پھر آج کے دن ظلم نہ ہو گا کسی جی پر کچھ،
اور وہی بدلہ پاؤ گے جو کرتے تھے ۔
۵۵۔ تحقیق (بلاشبہ) بہشت کے لوگ آج ایک دھندے (دلچسپی) میں ہیں باتیں کرتے۔
۵۶۔ وہ اور ان کی عورتیں (بیویاں) سایوں میں تختوں پر بیٹھے ہیں تکیے لگائے۔
۵۷۔ ان کو وہاں ہے میوہ اور ان کو ہے (ملے گی ہر وہ چیز) جو مانگ لیں۔
۵۸۔ سلام بولنا ہے رب مہربان سے۔
۵۹۔ اور تم الگ ہو جاؤ آج اے گنہگارو!
۶۰۔ میں نے نہ کہہ رکھا تھا تم کو؟ اے آدم کی اولاد! کہ نہ پوجو شیطان کو۔
وہ کھلا دشمن ہے تمہارا ۔
۶۱۔ اور یہ کہ پوجو مجھ کو ، یہ راہ ہے سیدھی۔
۶۲۔ اور وہ بہکا لے گیا تم میں سے بہت خلق (مخلوق) کو۔
پھر کیا تم کو بُوجھ (عقل) نہ تھی؟
۶۳۔ یہ دوزخ ہے جس کا تم کو وعدہ تھا۔
۶۴۔ پیٹھو (داخل ہو جاؤ) اس میں آج کے دن بدلہ اپنے کفر کا۔
۶۵۔ آج ہم مہر (نقش) کر دیں گے اُن کے منہ پر،
اور بولیں گے ہم سے اُن کے ہاتھ، اور بتائیں گے ان کے پاؤں، جو کچھ وہ کماتے تھے۔
۶۶۔ اور اگر ہم چاہیں مٹا دیں ان کی آنکھیں،
پھر دوڑیں راہ لینے کو، پھر کہاں سے سوجھے۔
۶۷۔ اور اگر ہم چاہیں صورت بدل دیں اُن کی جہاں کی تھان(اسی جگہ) ،
پھر نہ سکیں گے (آگے) چلنا، نہ وہ اُلٹے پھریں۔
۶۸۔ اور جس کو ہم الٹا کریں(لمبی عمر دیں) ، اوندھا (الٹ) کریں خِلقت (ساخت) میں۔
پھر کیا بُوجھ نہیں رکھتے۔
۶۹۔ اور ہم نے نہیں سکھایا اس کو شعر کہنا، اور یہ اس کے لائق (شایانِ شان) نہیں،
یہ تو نری سمجھوتی (نصیحت) ہے اور قرآن ہے صاف (پڑھا جانے والا) ۔
۷۰۔ تا (کہ) ڈر سنائے اس کو جس میں جان (زندہ) ہو، اور ثابت ہو بات (حجت ہو) منکروں پر۔
۷۱۔ اور کیا نہیں دیکھتے کہ ہم نے بنا دیئے ان کو(پیدا کئے ان کے لئے) اپنے ہاتھوں بنائے سے چوپائے،
پھر وہ ان کا مال ہیں۔
۷۲۔ اور عاجز کر دیا ان کو ان کے آگے، پھر ان میں کوئی ہے ان کی سواری اور کسی کو کھاتے ہیں۔
۷۳۔ اور ان کو ان میں فائدے ہیں، اور پینے کے گھاٹ (مشروبات) ۔
پھر کیوں شکر نہیں کرتے؟
۷۴۔ اور پکڑے ہیں اﷲ کے سوا اور حاکم کہ شاید ان کو مدد پہنچے۔
۷۵۔ نہ سکیں گے ان کی مدد کرنی اور یہ ان کی فوج ہو کر پکڑے آئیں گے۔
۷۶۔ اب تُو غم نہ کھا ان کی بات سے۔
ہم جانتے ہیں جو چھپاتے ہیں اور جو کھولتے ہیں۔
۷۷۔ کیا دیکھتا نہیں آدمی کہ ہم نے اس کو بنایا ایک بوند سے،
پھر تبھی وہ ہو گیا جھگڑتا بولتا۔
۷۸۔ اور بٹھاتا (چسپاں کرتا) ہے ہم پر کہاوت، اور بھول گیا اپنی پیدائش۔
کہنے لگا کون جلاوے (زندہ کرے) گا ہڈیاں جب کھوکھری (بوسیدہ) ہو گئیں۔
۷۹۔ تُو کہہ ان کو جلاوے (زندہ کرے) گا جس نے بنایا اُن کو پہلی بار۔
اور وہ سب بنانا جانتا ہے۔
۸۰۔ (وہی) جس نے بنا دی تم کو سبز درخت سے آگ۔
پھر اب تم اسی سے سلگاتے ہو۔
۸۱۔ کیا جس نے بنائے آسمان اور زمین، نہیں سکتا کہ بناوے ایسے آدمی؟
کیوں نہیں! اور وہ ہے اصل بنانے والا سب جانتا۔
۸۲۔ اس کا حکم یہی ہے، جب چاہے کسی چیز کو، کہ کہے اس کو 'ہو '، وہ ہو جائے۔
۸۳۔ سو پاک ہے وہ ذات جس کے ہاتھ ہے حکومت ہر چیز کی، اور اسی کی طرف پھر (پلٹ) جاؤ گے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورۃ الصافات
(رکوع۔۵) (۳۷) (آیات۔۱۸۲)
بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم
۱۔ قسم صف باندھنے والوں کی قطار ہو کر۔
۲۔ پھر ڈانٹنے والوں کی جھڑک کر۔
۳۔ پھر پڑھنے والوں کی یاد کر۔
۴۔ بیشک حاکم تمہارا ایک ہے۔
۵۔ رب آسمانوں کا اور زمین کا، اور جو ان کے بیچ ہے،
اور رب مَشرقوں کا۔
۶۔ ہم نے رونق دی ورلے (نزدیکی) آسمان کو ایک رونق، جو تارے ہیں۔
۷۔ اور بچاؤ بنایا ہر شیطان سرکش سے۔
۸۔ سن نہیں سکتے اوپر کی مجلس تک،
اور پھینکے (مارے ہانکے) جاتے ہیں ہر طرف سے ،
۹۔ ہانکے (دھکارے) گئے۔
اور ان کو مار ہے ہمیشہ۔
۱۰۔ مگر جو اُچک لایا جھپ سے، پھر پیچھے لگا اس کو انگارہ چمکتا (شہابِ ثاقب) ۔
۱۱۔ اب پوچھ ان سے، یہ مشکل ہیں بنانے، یا جتنی خلقت ہم نے بنائی۔
ہم ہی نے ان کو بنایا ہے ایک گارے چمکتے (لیس دار) سے۔
۱۲۔ بلکہ تُو رہتا ہے(اﷲ کے کرشموں سے) اچنبھے میں، اور وہ کرتے ہیں ٹھٹھے (ہنسی مذاق) ۔
۱۳۔ اور جب (انہیں) سمجھائیے نہیں سوچتے (سمجھتے) ۔
۱۴۔ اور جب دیکھیں کچھ نشانی، ہنسی میں ڈال دیتے ہیں۔
۱۵۔ اور کہتے ہیں، اور کچھ نہیں، یہ جادو ہے کھلا۔
۱۶۔ کیا جب ہم مر گئے اور ہو گئے مٹی اور ہڈیاں؟ کیا ہم کو پھر اٹھانا ہے۔
۱۷۔ کیا اور ہمارے باپ دادوں کو اگلے؟
۱۸۔ تُو کہہ، ہاں!
اور تم ذلیل ہو گے۔
۱۹۔ سو وہ تو یہی ہے ایک جھڑکی(زور کی آواز) ، پھر تبھی یہ لگیں گے (قبر سے اُٹھ کر) دیکھنے۔
۲۰۔ اور کہیں گے اے خرابی ہماری! یہ آیا دن ۔
۲۱۔ یہ ہے دن فیصلے کا جس کو تم جھٹلاتے تھے۔
۲۲۔ (حکم ہو گا) جمع کرو گنہگاروں کو، اور ان کے جوڑوں (ساتھیوں) کو، اور جو کچھ پوجتے تھے۔
۲۳۔ اﷲ کے سوا،
پھر چلاؤ ان کو راہ پر دوزخ کی۔
۲۴۔ اور کھڑا رکھو ان کو،
ان سے پوچھنا ہے۔
۲۵۔ کیا ہوا تم کو (کہ) ایک دوسرے کی مدد نہیں کرتے۔
۲۶۔ کوئی نہیں (بلکہ) ، وہ آج آپ (خود) کو پکڑواتے ہیں۔
۲۷۔ اور منہ کیا بعضوں نے بعضوں کی طرف، لگے پوچھنے(تکرار کرنے) ۔
۲۸۔ بولے، تم ہی تھے کہ آتے تھے ہم پر داہنے سے۔
۲۹۔ وہ بولے! کوئی نہیں! پر تم ہی نہ تھے یقین لانے والے۔
۳۰۔ اور ہمارا تم پر کچھ زور نہ تھا۔
پر تم ہی تھے لوگ بے حد چلنے والے(سرکش) ۔
۳۱۔ سو ثابت ہوئی ہم پر بات ہمارے رب کی۔
(کہ اب) ہم کو مزہ چکھنا (عذاب کا) ۔
۳۲۔ پھر ہم نے تم کو گمراہ کیا، (کیونکہ) ہم تھے آپ گمراہ۔
۳۳۔ سو وہ اس دن تکلیف (عذاب) میں (ایک دوسرے کے) شریک ہیں۔
۳۴۔ ہم ایسا کچھ کرتے ہیں گنہگاروں کے حق میں۔
۳۵۔ وہ تھے، کہ ان سے جب کوئی کہتا، کسی کی بندگی نہیں سوا اﷲ کے، تو غرور کرتے۔
۳۶۔ اور کہتے، کیا ہم چھوڑ دیں گے اپنے ٹھاکروں(معبودوں) کو؟ کہے کے ایک شاعر دیوانے کے۔
۳۷۔ کوئی نہیں! وہ لایا ہے سچا دین، اور سچ مانا ہے سب رسولوں کو۔
۳۸۔ تم کو چکھنی (ہے) دُکھ والی مار(دردناک عذاب) ۔
۳۹۔ اور وہی بدلہ پاؤ گے جو کچھ تم کرتے تھے۔
۴۰۔ مگر جو بندے اﷲ کے ہیں چُنے ہوئے۔
۴۱۔ وہ جو ہیں ان کی روزی ہے مقرر۔
۴۲۔ میوے،
اور ان کی عزت ہے۔
۴۳۔ باغوں میں نعمت کے۔
۴۴۔ تختوں (بیٹھے مسندوں) پر ایک دوسرے کے سامنے۔
۴۵۔ لوگ لئے پھرتے ہیں ان کے پاس پیالے شراب نتھرے کے۔
۴۶۔ سفید رنگ مزہ دیتے پینے والوں کو۔
۴۷۔ نہ اس میں سر پھرتا (خُمار) ہے، اور نہ وہ اس سے بہکتے ہیں۔
۴۸۔ اور ان کے پاس ہیں عورتیں، نیچی نگاہ رکھتیاں بڑی آنکھوں والیاں۔
۴۹۔ گویا وہ انڈے ہیں چھپے دھرے (رکھے) ۔
۵۰۔ پھر منہ کیا ایک نے دوسرے کی طرف، لگے پوچھنے۔
۵۱۔ بولا، ایک بولنے والا ان میں مجھ کو تھا ایک ساتھی(ہم نشین) ۔
۵۲۔ کہتا، کیا تُو (ایسی باتوں پر) یقین کرتا ہے؟
۵۳۔ کیا جب (ہم) مر گئے اور ہو گئے مٹی اور ہڈیاں، کیا ہم کو بدلہ ملنا ہے؟
۵۴۔ کہنے لگا، بھلا تم جھانک کر دیکھو گے (خبر ہے وہ کہاں ہے) ۔
۵۵۔ پھر جھانکا تو اس کو دیکھا بیچوں بیچ دوزخ کے۔
۵۶۔ بولا قسم اﷲ کی! تُو تو لگا تھا کہ مجھ کو گڑھے (ہلاکت) میں ڈالے۔
۵۷۔ اور اگر نہ ہوتا میرے رب کا فضل تو میں بھی ہوتا ان میں، جو پکڑے آئے۔
۵۸۔ کیا (یہ واقع نہیں کہ) اب ہم کو نہیں مرنا؟
۵۹۔ مگر (سوائے) جو پہلی بار مر (ہم) چکے، اور ہم کو تکلیف نہیں پہنچنی۔
۶۰۔ بیشک یہی ہے بڑی مراد ملنی۔
۶۱۔ ایسی چیزوں (کامیابی) کے واسطے، چاہئیے محنت (عمل) کریں محنت (عمل کرنے) والے۔
۶۲۔ بھلا یہ بہتر ہے مہمانی یا درخت سیہنڈ (زَقَّوم) کا۔
۶۳۔ ہم نے اس کو رکھا ہے خراب (آزمائش) کرنا ظالموں کا۔
۶۴۔ وہ ایک درخت ہے کہ نکلتا ہے دوزخ کی جڑ میں (تہ سے) ۔
۶۵۔ اس کا شگوفہ جیسے سر شیطانوں کے۔
۶۶۔ سو وہ کھائیں گے اس میں سے، پھر بھریں گے اس سے پیٹ۔
۶۷۔ پھر ان کو اس کے اوپر ملونی (آمیزش) جلتے پانی کی۔
۶۸۔ پھر ان کو لے جانا آگ کے ڈھیر (جہنم) میں۔
۶۹۔ انہوں نے پائے اپنے باپ دادے بہکے ہوئے۔
۷۰۔ سو وہ انہی کے قدموں پر دوڑتے ہیں۔
۷۱۔ اور بہک چکے ہیں ان سے آگے، بہت لوگ پہلے۔
۷۲۔ اور ہم نے بھیجے ہیں ان میں ڈر سنانے والے۔
۷۳۔ اب دیکھ! کیسا ہوا آخر ڈرائے ہوؤں کا ۔
۷۴۔ مگر جو بندے اﷲ کے ہیں چُنے۔
۷۵۔ اور ہم کو پکارا تھا نوح نے،
سو کیا خوب پہنچنے والے ہیں پکار پر۔
۷۶۔ اور بچا دیا اس کو اور اس کے گھر کو، اس بڑی گھبراہٹ سے۔
۷۷۔ اور رکھی اس کی اولاد وہی رہ جانے والی۔
۷۸۔ اور باقی رکھا اس پر(کے لئے) پچھلی خلق (نسلوں) میں۔
۷۹۔ کہ سلام ہے نوح پر سارے جہان والوں میں۔
۸۰۔ ہم یوں بدلہ دیتے ہیں نیکی والوں کو۔
۸۱۔ وہ ہے ہمارے بندوں ایماندار میں۔
۸۲۔ پھر ڈبویا ہم نے دوسروں کو۔
۸۳۔ اور اسی کی راہ والوں میں ہے ابراہیم۔
۸۴۔ جب آیا اپنے رب پاس، لے کر دل نِروگا (بے روگ) ۔
۸۵۔ جب کہا اپنے باپ کو، اور اس کی قوم کو تم کیا پوجتے ہو؟
۸۶۔ کیوں جھوٹ (خود) بنائے حاکموں کو اﷲ کے سوا چاہتے ہو؟
۸۷۔ پھر کیا خیال (گمان) کیا ہے تم نے جہان کے صاحب کو؟
۸۸۔ پھر نگاہ کی ایک بار تاروں میں۔
۸۹۔ پھر کہا میں بیمار ہوں۔
۹۰۔ پھر اُلٹے (واپس) گئے اس سے پیٹھ دے (اُلٹے پاؤں اس کو چھوڑ) کر۔
۹۱۔ پھر جا گھسا ان کے بتوں میں،
پھر بولا، تم کیوں نہیں کھاتے۔
۹۲۔ تم کو کیا (ہوا) ہے کہ نہیں بولتے۔
۹۳۔ پھر گھسا اُن پر مارتا داہنے ہاتھ سے۔
۹۴۔ پھر لوگ آئے اس پر دوڑ کر گھبراتے ۔
۹۵۔ بولا، کیوں پوجتے ہو؟ جو آپ تراشتے ہو۔
۹۶۔ اور اﷲ نے بنایا تم کو، اور جو تم بناتے ہو۔
۹۷۔ بولے چُنو اس کے واسطے ایک چنائی،
پھر ڈالو اس کو آگ کے ڈھیر میں۔
۹۸۔ پھر چاہنے لگے اس پر بُرا داؤ،
پھر ہم نے ڈالا انہی کو نیچے۔
۹۹۔ اور بولا میں جاتا ہوں اپنے رب کی طرف، وہ مجھ کو راہ دے گا۔
۱۰۰۔ اے رب! بخش مجھ کو کوئی نیک بیٹا۔
۱۰۱۔ پھر خوشخبری دی ہم نے اس کو ایک لڑکے کی، جو ہو گا تحمل والا۔
۱۰۲۔ پھر جب پہنچا اس کے ساتھ دوڑنے (کی عمر) کو،
کہا اے بیٹے! میں دیکھتا ہوں خواب میں کہ تجھ کو ذبح کرتا ہوں،
پھر دیکھ (سوچ) تو، تُو کیا دیکھتا (خیال رکھتا) ہے؟
بولا اے باپ! کر ڈال جو تجھ کو حکم ہوتا ہے۔
تُو مجھ کو پائے گا اگر اﷲ نے چاہا، سہارنے (صبر کرنے) والا۔
۱۰۳۔ پھر جب دونوں نے حکم مانا اور پچھاڑا اس کو ماتھے کے بل۔
۱۰۴۔ اور ہم نے اس کو پکارا یوں کے اے ابراہیم!
۱۰۵۔ تُو نے سچ کر دکھایا خواب،
ہم یوں دیتے ہیں بدلہ نیکی کرنے والوں کو۔
۱۰۶۔ بیشک یہی ہے صریح جانچنا (کھلی آزمائش) ۔
۱۰۷۔ اور اس کا بدلہ دیا، ہم نے ایک جانور ذبح کو بڑا۔
۱۰۸۔ اور باقی رکھا ہم نے اس پر پچھلی خلق میں۔
۱۰۹۔ کہ سلام ہے ابراہیم پر۔
۱۱۰۔ ہم یوں دیتے ہیں بدلہ نیکی کرنے والوں کو۔
۱۱۱۔ وہ ہے ہمارے بندوں ایماندار میں۔
۱۱۲۔ اور خوشخبری دی ہم نے اس کو اسحٰق کی، جو نبی ہو گا نیک بختوں میں۔
۱۱۳۔ اور برکت دی ہم نے اس پر اور اسحٰق پر۔
اور دونوں کی اولاد میں نیکی والے ہیں اور بدکار بھی ہیں اپنے حق میں صریح۔
۱۱۴۔ اور ہم نے احسان کیا موسیٰ اور ہارون پر۔
۱۱۵۔ اور بچا دیا ان کو اور ان کی قوم کو اس بڑی گھبراہٹ سے۔
۱۱۶۔ اور ان کی مدد کی، تو رہے وہی زبر (غالب) ۔
۱۱۷۔ اور دی ان کو کتاب واضح۔
۱۱۸۔ اور سُجھائی ان کو سیدھی راہ۔
۱۱۹۔ اور باقی رکھا ان پر پچھلی خلق میں۔
۱۲۰۔ کہ سلام ہے موسیٰ اور ہارون پر۔
۱۲۱۔ ہم یوں دیتے ہیں بدلہ نیکی کرنے والوں کو۔
۱۲۲۔ وہ دونوں ہیں ہمارے بندوں ایماندار میں۔
۱۲۳۔ اور تحقیق (بلاشبہ) الیاس ہے رسولوں میں ۔
۱۲۴۔ جب کہا اپنی قوم کو، کیا تم کو ڈر نہیں؟
۱۲۵۔ کیا تم پکارتے ہو بعل کو؟
چھوڑتے ہو بہتر بنانے والے(احسن الخالقین) کو۔
۱۲۶۔ جو اﷲ ہے رب تمہارا اور رب تمہارے اگلے باپ دادوں کا۔
۱۲۷۔ پھر اس کو جھٹلایا ،
سو وہ پکڑے آتے ہیں۔
۱۲۸۔ مگر جو بندے ہیں اﷲ کے چُنے۔
۱۲۹۔ اور باقی رکھا اس پر پچھلی خلق میں۔
۱۳۰۔ کہ سلام ہے الیاس پر۔
۱۳۱۔ ہم یوں دیتے ہیں بدلہ نیکی کرنے والوں کو۔
۱۳۲۔ وہ ہے ہمارے بندوں ایماندار میں۔
۱۳۳۔ اور تحقیق (بلاشبہ) لوط ہے رسولوں میں۔
۱۳۴۔ جب بچا دیا ہم نے اس کو اور اس کے گھر والوں کو سارے۔
۱۳۵۔ مگر ایک بڑھیا رہ گئی (پیچھے) رہنے والوں میں۔
۱۳۶۔ پھر اکھاڑ مارا ہم نے دوسروں کو۔
۱۳۷۔ اور تم گذرتے ہو اُن پر صبح کے وقت۔
۱۳۸۔ اور رات کو (بھی) ۔
پھر (بھی) کیا (تم) نہیں بوجھتے(سمجھتے) ؟
۱۳۹۔ اور تحقیق (بلاشبہ) یونس ہے رسولوں میں۔
۱۴۰۔ جب بھاگ کر پہنچا اس بھری کشتی پر۔
۱۴۱۔ پھر قرعہ ڈلوایا، تو ہو گیا الزام کھایا(ہار گیا) ۔
۱۴۲۔ پھر لقمہ کیا اس کو مچھلی نے،
اور وہ الاہنا کھایا (ملامت زدہ) تھا۔
۱۴۳۔ پھر اگر نہ ہوتا کہ وہ تھا یاد کرتا پاک ذات کو۔
۱۴۴۔ تو رہتا اس کے پیٹ میں، جس دن تک مُردے جیویں۔
۱۴۵۔ پھر ڈال دیا ہم نے اس کو پٹپڑ (چٹیل) میدان میں اور وہ بیمار تھا۔
۱۴۶۔ اور اُگایا ہم نے اس پر ایک درخت بیل کا (بیلدار) ۔
۱۴۷۔ اور بھیجا اس کو لاکھ آدمیوں پر یا زیادہ۔
۱۴۸۔ پھر وہ یقین لائے،
پھر ہم نے ان کو برتنے (فائدہ) دیا ایک وقت تک۔
۱۴۹۔ اب ان سے پوچھ، کیا تیرے رب کے ہاں بیٹیاں اور ان کے ہاں بیٹے۔
۱۵۰۔ یا ہم نے بنایا فرشتوں کو عورت ، اور یہ دیکھتے تھے۔
۱۵۱۔ سُنتاہے! یہ اپنا جھوٹ بنایا کہتے ہیں۔
۱۵۲۔ کہ اﷲ کی اولاد ہوئی،
اور یہ بیشک جھوٹے ہیں۔
۱۵۳۔ کیا پسند کیں بیٹیاں بیٹوں سے۔
۱۵۴ ۔ کیا ہوا تم کو؟
کیا انصاف کرتے ہو؟
۱۵۵۔ کیا تم دھیان نہیں کرتے ہو؟
۱۵۶ ۔ (کیا) تم پاس کوئی سند ہے کھلی؟
۱۵۷۔ تو لاؤ اپنی کتاب اگر ہو تم سچے۔
۱۵۸۔ اور ٹھہرایا ہے اس میں اور جنوں میں ناتا (نسب) ۔
اور جنوں کو معلوم ہے کہ وہ پکڑے آتے ہیں۔
۱۵۹۔ اﷲ نرالا (پاک) ہے ان باتوں سے، جو بناتے ہیں۔
۱۶۰۔ مگر جو بندے ہیں اﷲ کے چُنے۔
۱۶۱۔ سو تم اور جن کو تم پوجتے ہو۔
۱۶۲۔ اس کے ہاتھ سے بہکا نہیں لے (جا) سکتے۔
۱۶۳۔ مگر اسی کو جو پیٹھنے (داخل ہونے) والا ہے آگ میں۔
۱۶۴۔ اور ہم میں جو ہے اس کو ایک ٹھکانا ہے مقرر۔
۱۶۵۔ اور ہم جو ہیں، ہم ہی ہیں قطار باندھنے والے۔
۱۶۶۔ اور ہم جو ہیں ہم ہی ہیں پاکی بولنے (تسبیح کرنے) والے۔
۱۶۷۔ اور یہ تو کہتے تھے۔
۱۶۸۔ اگر ہم پاس احوال ہوتا پہلے لوگوں کا۔
۱۶۹۔ تو ہم ہوتے بندے اﷲ کے چُنے۔
۱۷۰۔ سو اس سے منکر ہو گئے،
اب آگے جان لیں گے۔
۱۷۱۔ اور پہلے ہو چکا ہمارا حکم اپنے بندوں کے حق میں، جو رسول ہیں۔
۱۷۲۔ بیشک انہی کو مدد ہونی ہے ۔
۱۷۳۔ اور ہمارا لشکر جو ہے، بیشک وہی زبر (غالب) ہے۔
۱۷۴۔ سو تو ان سے پھر یا (ان کو ان کے حال پر چھوڑ دو) ایک وقت تک۔
۱۷۵۔ اور ان کو دیکھتا رہ کہ آگے (یہ بھی) دیکھ لیں گے۔
۱۷۶۔ کیا ہماری آفت شتاب (جلدی) مانگتے ہیں؟
۱۷۷۔ پھر جب آ اُترے گی ان کے میدان میں، تو بُری صبح ہو گی ڈرائے گیوں (ہوؤں) کی۔
۱۷۸۔ اور پھر یا ان سے(ان کو ان کے حال پر چھوڑ دو) ایک وقت تک۔
۱۷۹۔ اور (تُو) دیکھتا رہ، اب آگے (وہ بھی) دیکھ لیں گے۔
۱۸۰۔ پاک ذات ہے تیرے رب کی، عزت کا صاحب، پاک ہے ان باتوں سے جو کرتے ہیں۔
۱۸۱۔ اور سلام ہے رسولوں پر۔
۱۸۲۔ اور سب خوبی اﷲ کو، جو رب ہے سارے جہان کا۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورۃ ص
(رکوع۔۵) (۳۸) (آیات۔۸۸)
بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم
۱۔ ص،
قسم ہے اس قرآن سمجھانے والے کی۔
۲۔ بلکہ جو لوگ منکر ہیں غرور میں ہیں اور مقابلہ میں۔
۳۔ بہت کھپا (ہلاک کر) دیں ہم نے ان سے پہلے سنگتیں (قومیں) ،
پھر لگے پکارنے، اور وقت نہ رہا خلاصی (بچنے) کا۔
۴۔ اور اچنبھا (تعجب) کرنے لگے اس پر، کہ آیا ان کو ایک ڈر سنانے والا انہی میں سے۔
اور لگے کہنے منکر یہ جادوگر ہے جھوٹا۔
۵۔ کیا اس نے کر دی اتنوں کی بندگی کے بدل ایک ہی کی بندگی؟
یہ بھی ہے بڑے تعجب کی بات۔
۶۔ اور چل کھڑے ہوئے کتنے پنچ (سردار) ان میں، کہ چلو اور ٹھہرے (ڈٹے) رہو اپنے ٹھاکروں (معبودوں) پر۔
بیشک اس بات میں (کہ الہٰ ایک ہے) کچھ غرض (مقصد) ہے۔
۷۔ یہ نہیں سنا ہم نے اس پچھلے دین (ملت) میں۔
اور کچھ نہیں! یہ بنائی (من گھڑت) بات ہے۔
۸۔ کیا اسی پرانتری سمجھوتی(ذکر) ؟ ہم سب میں سے۔
کوئی نہیں! ان کو دھوکا ہے میری نصیحت میں۔
کوئی نہیں! ابھی چکھی نہیں میری مار۔
۹۔ کیا ان کے پاس ہیں خزانے تیرے رب کی مہر (رحمت) کے؟
جو زبردست ہے بخشنے والا۔
۱۰۔ یا ان کی حکومت ہے آسمانوں میں اور زمین میں اور جو ان کے بیچ ہے؟
تو چاہیئے چڑھ جائیں رسی تان کر۔
۱۱۔ایک لشکر یہ ہے وہاں تباہ ہوا ان سب لشکروں میں۔
۱۲۔ جھٹلا چکے ہیں ان سے پہلے، نوح کی قوم اور عاد اور ثمود اور فرعون میخوں والا۔
۱۳۔ اور ثمود اور لوط کی قوم اور ایکہ کے لوگ۔
وہ فوجیں (جنہوں نے شکست کھائی تھی) ۔
۱۴۔ یہ جتنے تھے، سب نے یہی جھٹلایا رسولوں کو، پھر ثابت ہوئی میری طرف سے سزا۔
۱۵۔ اور راہ نہیں دیکھتے یہ لوگ بھی، مگر یہی ایک چنگھاڑ کی، جو بیچ میں دم نہ لے گی۔
۱۶۔ اور کہتے ہیں اے رب شتاب (جلدی) دے ہم کو چھٹی ہماری (حصہ ہمارا) ، پہلے (ہی) حساب کے دن سے۔
۱۷۔ تُو سہتا رہ (صبر کر ) جو کہتے رہیں اور یاد کر ہمارے بندے داؤد کو، ہاتھ کے بل (بہت قوتوں) والا،
وہ تھا رجوع رہنے والا۔
۱۸۔ ہم نے تابع کئے پہاڑ،
اس کے ساتھ پاکی بولتے (تسبیح کرتے) شام کو اور صبح کو۔
۱۹۔ اور اڑتے جانور جمع ہو کر۔
سب تھے اس کے آگے رجوع رہتے۔
۲۰۔ اور زور دیا (مستحکم کیا) ہم نے اس کی سلطنت کو، اور دی اس کو تدبیر اور فیصلہ بات کا۔
۲۱۔ اور پہنچی ہے تجھ کو خبر دعوے والوں کی، جب دیوار کود کر آئے عبادت خانے میں۔
۲۲۔ جب پیٹھ (چلے) آئے داؤد پاس تو ان سے گھبرایا،
وہ بولے مت گھبرا۔
ہم دو جھگڑتے ہیں، زیادتی کی ہے ایک نے دوسرے پر،
سو فیصلہ کر دے ہم میں انصاف کا،
اور دُور نہ ڈال بات کو، اور بتا دے ہم کو سیدھی راہ۔
۲۳۔ یہ جو ہے بھائی ہے میرا۔ اس کے ہاں ہیں ننانوے دُنبیاں اور میرے ہاں ایک دُنبی۔
پھر کہتا ہے، حوالے کر دو مجھ کو وہ اور زبردستی کرتا ہے مجھ سے بات میں۔
۲۴۔ بولا وہ بے انصافی کرتا ہے تجھ پر، کہ مانگتا ہے تیری دُنبی، ملانے کو اپنی دُنبیوں میں۔
اور اکثر شریک زیادتی کرتے ہیں ایک دوسرے پر،
مگر جو یقین لائے اور کام کئے اچھے، اور تھوڑے ہیں ویسے۔
اور خیال میں آیا داؤد کے کہ ہم نے اس کو جانچا(آزمایا ہے) ،
پھر گناہ بخشوانے لگا اپنے رب سے، اور گرا جھک کر اور رجوع ہوا۔ (سجدہ)
۲۵۔ پھر ہم نے معاف کر دیا ا سکو وہ کام ،
اور اس کو ہمارے پاس مرتبہ ہے،اور اچھا ٹھکانا۔
۲۶۔ اے داؤد! ہم نے کیا تجھ کو نائب مُلک میں،
سو تو حکومت کر لوگوں میں انصاف سے،
اور نہ چل جی کی راہ (خواہشِ نفس) پر، پھر تجھ کو بچلاوے (بھٹکائے) اﷲ کی راہ سے۔
مقرر (بیشک) جو لوگ بچلتے (بھٹکتے) ہیں اﷲ کی راہ سے، ان کو سخت مار ہے،
اس پر کہ بھلا دیا دن حساب کا۔
۲۷۔ اور ہم نے نہیں بنایا آسمان اور زمین کو، اور جو ان کے بیچ ہے نکمّا،
یہ خیال ہے ان کا جو منکر ہیں،
سو خرابی ہے منکروں کو آگ سے۔
۲۸۔ کیا ہم کریں گے ایمان والوں کو جو کرتے ہیں نیکیاں، برابر ان کے جو خرابی ڈالیں ملک میں؟
کیا ہم کریں گے ڈر والوں کو برابر ڈھیٹھ لوگوں کے؟
۲۹۔ ایک کتاب ہے، جو اُتاری ہم نے تیری طرف برکت کی،
تا (کہ) دھیان کریں لوگ اس کی باتیں، اور تا (کہ) سمجھیں عقل والے۔
۳۰۔ اور دیا ہم نے داؤد کو سلیمان ۔
بہت خوب بندہ۔
وہ ہے رجوع رہنے والا۔
۳۱۔ جب دکھانے کو آئے اس کے سامنے شام کو گھوڑے خاصے۔
۳۲۔ تو بولا میں نے چاہی محبت مال کی اپنے رب کی یاد سے۔
یہاں تک کہ چھُپ گیا اوٹ میں۔
۳۳۔ پھیر (واپس) لاؤ ان کو میرے پاس۔
پھر لگا جھاڑنے پنڈلیاں اور گردنیں۔
۳۴۔ اور ہم نے جانچا (آزمایا) سلیمان کو،اور ڈال دیا اس کے تخت پر ایک دھڑ،
پھر وہ رجوع ہوا۔
۳۵۔ بولا اے رب میرے! معاف کر مجھ کو ، اور بخش مجھ کو وہ بادشاہی، کہ نہ چاہیئے کسی کو میرے پیچھے۔
بیشک تو ہے بخشنے والا۔
۳۶۔ پھر ہم نے تابع کی اس کے باؤ(ہوا) ،
چلتی اس کے حکم سے نرم نرم، جہاں پہنچا چاہتا۔
۳۷۔ اور تابع کئے شیطان سارے، عمارت کرنے (بنانے) والے اور غوطے لگانے والے۔
۳۸۔ اور کتنے اور بندھے ہوئے بیڑیوں میں۔
۳۹۔ یہ ہے بخشش ہماری،
اب تُو احسان کر یا رکھ چھوڑ کچھ نہیں حساب۔
۴۰۔ اور اس کو ہمارے پاس مرتبہ ہے اور اچھا ٹھکانا۔
۴۱۔ اور یاد کر ہمارے بندے ایوب کو،
جب پکارا اپنے رب کو کہ مجھ کو لگا دی شیطان نے ایذا اور تکلیف۔
۴۲۔ لات مار اپنے پاؤں سے،
یہ چشمہ نکلا نہانے کو ٹھنڈا (پانی) اور پینے کو۔
۴۳۔ اور دیئے ہم نے اس کو اس کے گھر والے، اور ان کے برابر ان کے ساتھ اپنی طرف کی مہر (رحمت) سے،
اور یاد رہنے کو عقل والوں کے۔
۴۴۔ اور پکڑ اپنے ہاتھ میں سینکوں (تنکوں) کا مٹھا(گھٹا) ،
پھر ان سے مار لے، اور قسم میں جھوٹا نہ ہو۔
ہم نے اس کو پایا سہارنے (صبر کرنے) والا، بہت خوب بندہ،
وہ ہے رجوع رہنے والا۔
۴۵۔ اور یاد کر ہمارے بندے کو، ابراہیم اور اسحٰق اور یعقوب،
(جو تھے) ہاتھوں (قوت) والے اور آنکھوں (بصیرت) والے۔
۴۶۔ ہم نے امتیاز دیا ان کو ایک چنی بات (خاص صفت) کا، وہ یاد اس (آخرت کے) گھر کی۔
۴۷۔ اور وہ سب ہمارے پاس ہیں چُنے نیک لوگوں میں۔
۴۸۔ اور یاد کر اسمٰعیل کو اور الیسع کو اور ذوالکفل کو۔
اور ہر ایک تھا خوبی والا۔
۴۹۔ یہ ایک مذکور ہو چکا،
اور تحقیق (بیشک) ڈر والوں(متقیوں) کو ہے اچھا ٹھکانا۔
۵۰۔ باغ ہیں بسنے کو، کھول رکھے ان کے واسطے دروازے۔
۵۱۔ تکیہ لگائے بیٹھے ان میں، منگواتے ہیں ان میں میوے بہت اور شراب۔
۵۲۔ اور ان کے پاس عورتیں ہیں نیچی نگاہ والیاں ایک عمر کی۔
۵۳۔ یہ وہ ہے جو تم کو وعدہ ملتا ہے حساب کے دن پر۔
۵۴۔ یہ ہے روزی ہماری دی اس کو (کبھی) نہیں نبڑنا (ختم ہونا) ۔
۵۵۔ یہ سن چکے(متقیوں کا انجام) !
اور تحقیق (بلاشبہ) شریروں (سرکشوں) کے واسطے ہے بُرا ٹھکانا۔
۵۶۔ (یہ) دوزخ ہے
جس میں پیٹھیں (جھلسائے جائیں) گے۔
سو کیا بُری تیاری ہے۔
۵۷۔ یہ ہے(عذاب) ،
اب اس کو چکھیں (بصورت) گرم پانی اور پیپ۔
۵۸۔ اور کچھ اسی شکل کا(اس کے علاوہ) ، طرح طرح کی (عذاب کی) چیزیں۔
۵۹۔ یہ ایک فوج ہنستی آتی ہے تمہارے ساتھ،
جگہ نہ ملیو (کوئی خوش آمدید نہ ملے) ان کو،
یہ ہیں پیٹھے(جھلسنے والے) آگ میں۔
۶۰۔ وہ بولے، بلکہ تم ہی ہو، کہ جگہ نہ ملیو (کوئی خوش آمدید نہیں)تم کو،
تم ہی پیش لائے ہمارے یہ بلا (انجام)۔
سو کیا برا ٹھہراؤ ہے۔
۶۱۔ وہ بولے اے رب ہمارے جو کوئی ہمارے پیش لایا یہ، سو بڑھتی دے اس کو مار دُونی آگ میں۔
۶۲۔ اور کہیں گے کیا ہوا؟ کہ ہم نہیں دیکھتے کتنے مردوں کہ کہ ہم ان کو گنتے تھے بُرے لوگوں میں۔
۶۳۔ کیا ہم نے ان کو ٹھٹھے (مذاق) میں پکڑا؟ یا چُوک گئیں ان سے آنکھیں۔
۶۴۔ یہ بات ٹھیک ہونی ہے، جھگڑا آپس میں دوزخیوں کا۔
۶۵۔ تُو کہہ، میں تو یہی ہوں ڈر سنانے والا ،
اور حاکم کوئی نہیں مگر اﷲ اکیلا دباؤ والا۔
۶۶۔ رب آسمانوں کا اور زمین کا، اور جو ان کے بیچ ہے،
زبردست گناہ بخشنے والا۔
۶۷۔ تُو کہہ، یہ ایک بڑی خبر ہے۔
۶۸۔ کہ تم اس کو دھیان میں نہیں لاتے۔
۶۹۔ مجھ کو کچھ خبر نہ تھی اُوپر کی مجلس کی، جب آپس میں تکرار کرتے ہیں۔
۷۰۔ مجھ کو تو یہی حکم آتا ہے، کہ اور نہیں میں ڈر سنانے والا ہوں کھول کر۔
۷۱۔ جب کہا تیرے رب نے فرشتوں کو، میں بناتا ہوں ایک انسان مٹی کا۔
۷۲۔ پھر جب ٹھیک بنا چکوں، اور پھونکوں اس میں ایک اپنی جان، تو تم گر پڑو اس کے آگے سجدے میں۔
۷۳۔ پھر سجدہ کیا فرشتوں نے سارے اکٹھے۔
۷۴۔ مگر ابلیس
(اس) نے غرور کیا اور تھا وہ منکروں میں۔
۷۵۔ فرمایا اے ابلیس! تجھ کو کیا اٹکاؤ ہوا کہ سجدہ کرے اس چیز کو جو میں نے بنائی اپنے ہاتھوں سے۔
یہ تُو نے غرور کیا، یا تُو بڑا تھا درجے میں۔
۷۶۔ بولا میں بہتر ہوں اس سے،
مجھ کو بنایا تُو نے آگ سے اور اس کو بنایا مٹی سے۔
۷۷۔ فرمایا تُو نکل یہاں سے، کہ تُو مردود ہوا۔
۷۸۔ اور تجھ پر میری پھٹکار ہے اس جزا کے دن تک۔
۷۹۔ بولا، تو اے رب! مجھ کو ڈھیل دے جس دن تک مردے جیئیں۔
۸۰۔ فرمایا تجھ کو ڈھیل ہے۔
۸۱۔ اسی وقت کے دن تک جو معلوم ہے۔
۸۲۔ بولا تو قسم ہے تیری عزت کی! میں گمراہ کروں گا ان سب کو۔
۸۳۔ مگر جو بندے ہیں تیرے اُن میں چُنے۔
۸۴۔ فرمایا، تو ٹھیک (حق) بات یہ ہے اور میں ٹھیک (حق) ہی کہتا ہوں۔
۸۵۔ مجھ کو بھرنا دوزخ تجھ سے، اور جو ان میں تیری راہ چلے ان سے سارے۔
۸۶۔ تُو کہہ، میں مانگتا نہیں تم سے اس پر کچھ نیگ (اجر) ،
اور میں نہیں آپ کو بنانے (بناوٹ کرنے) والا۔
۸۷۔ یہ تو ایک سمجھوتی (نصیحت) ہے سارے جہان والوں کو۔
۸۸۔ اور معلوم کر لو گے اس کا حال تھوڑی دیر کے پیچھے (بعد) ۔
 
Top