• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قرآن کریم پر اعراب لگانا بدعت ہے ؟

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
ﺍﮨﻞ ﺑﺪﻋﺖ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﺳﮯ ﺑﺎﺭﺑﺎﺭﯾﮧ ﺑﺎﺕ ﺍﭨﮭﺎﺋﯽ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻗﺮﺍﻥ ﻣﯿﮟ ﭘﮩﻠﮯ ﺯﺑﺮ ﺯﯾﺮ ﻧﮩﯿﮟ ﺗﮭﺎ ﺑﻌﺪﻣﯿﮟ ﺩﺍﺧﻞ ﮐﯿﺎ ﮔﯿﺎﮨﮯ، ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﯾﮧ ﺍﭼﮭﯽ ﭼﯿﺰﮨﮯ ﺍﺱ ﺳﮯ ﺛﺎﺑﺖ ﮨﻮﺍ ﮐﮧ ﺩﯾﻦ ﻣﯿﮟ ﺑﺪﻋﺖ ﺣﺴﻨﮧ ﮐﯽ ﮔﻨﺠﺎﺋﺶ ﮨﮯ۔
ﻟﯿﮑﻦ ﯾﮧ ﺳﻮﭺ ﻏﻠﻂ ﮨﻮﻧﮯ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺳﺎﺗﮫ ﺍﻧﺘﮩﺎﺋﯽ ﺧﻮﻓﻨﺎﮎ ﺑﮭﯽ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻗﺮﺍﻥ ﻣﯿﮟ ﭘﮩﻠﮯ ﺯﯾﺮﺯﺑﺮﻧﮩﯿﮟ ﺗﮭﺎ، ﺳﭻ ﯾﮧ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻗﺮﺍﻥ ﻣﯿﮟ ﺯﺑﺮﺯﯾﺮ ﺗﺐ ﺳﮯ ﮨﮯ ﺟﺐ ﺳﮯ ﻗﺮﺍﻥ ﮨﮯ، ﺍﻟﺒﺘﮧ ﺍﺳﮯ ﻟﮑﮭﺎ ﺑﻌﺪ ﻣﯿﮟ ﮔﯿﺎ ﮨﮯ،ﺍﻭﺭﺑﻌﺪﻣﯿﮟ ﻟﮑﮭﻨﮯ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺩﻟﯿﻞ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﮨﮯ ، ﻟﮑﮭﻨﮯ ﮐﯽ ﺩﻟﯿﻞ ﮨﻢ ﺁﮔﮯ ﭘﯿﺶ ﮐﺮﯾﮟ ﮔﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﺍﺱ ﺑﺎﺕ ﮐﮯ ﺩﻻﺋﻞ ﺳﺎﻣﻨﮯ ﺭﮐﮫ ﺩﯾﮟ ﮐﮧ ﻗﺮﺍﻥ ﻣﺠﯿﺪ ﻣﯿﮟ ﺯﯾﺮﺯﺑﺮﻧﯿﺎﻧﮩﯿﮟ ﮨﮯ،ﻣﻼﺣﻈﮧ ﮨﻮ:
(1)ﭘﮩﻠﯽ ﺩﻟﯿﻞ:
ﻗﺮﺍﻥ ﻣﺠﯿﺪ ﮨﻢ ﺗﮏ ﺗﻼﻭﺕ ﮨﻮﮐﺮﭘﮩﻨﭽﺎﮨﮯ،ﺳﺐ ﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﺍﻟﻠﮧ ﻧﮯ ﺍﺱ ﮐﯽ ﺗﻼﻭﺕ ﮐﯽ ،ﺍﻟﻠﮧ ﮐﺎ ﺍﺭﺷﺎﺩﮨﮯ:
ﺗِﻠْﻚَ ﺁﻳَﺎﺕُ ﺍﻟﻠَّﻪِ ﻧَﺘْﻠُﻮﻫَﺎ ﻋَﻠَﻴْﻚَ ﺑِﺎﻟْﺤَﻖِّ [ﺍﻟﺠﺎﺛﻴﺔ: 6]
ترجمہ : ﯾﮧ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﯽ ﺁﯾﺘﯿﮟ ﮨﯿﮟ ﺟﻨﮩﯿﮟ ﮨﻢ ﺗﻢ ﭘﺮﺣﻖ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺗﻼﻭﺕ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ( ﯾﻌﻨﯽ ﭘﮍﮬﺘﮯ ﮨﯿﮟ )۔
ﺍﻟﻠﮧ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺟﺒﺮﺋﯿﻞ ﻋﻠﯿﮧ ﺍﻟﺴﻼﻡ ﻧﮯ ﺍﺱ ﻗﺮﺍﻥ ﮐﻮ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﮯ ﻧﺒﯽ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭﺳﻠﻢ ﺗﮏ ﭘﮩﻨﭽﺎﯾﺎ:
ﻭَﺇِﻧَّﻪُ ﻟَﺘَﻨْﺰِﻳﻞُ ﺭَﺏِّ ﺍﻟْﻌَﺎﻟَﻤِﻴﻦَ (192) ﻧَﺰَﻝَ ﺑِﻪِ ﺍﻟﺮُّﻭﺡُ ﺍﻟْﺄَﻣِﻴﻦُ (193) ﻋَﻠَﻰ ﻗَﻠْﺒِﻚَ ﻟِﺘَﻜُﻮﻥَ ﻣِﻦَ ﺍﻟْﻤُﻨْﺬِﺭِﻳﻦَ(194) ﺑِﻠِﺴَﺎﻥٍ ﻋَﺮَﺑِﻲٍّ ﻣُﺒِﻴﻦٍ (195) [ﺍﻟﺸﻌﺮﺍﺀ: 192 - 195]
ترجمہ: ﺍﻭﺭ ﺑﯿﺸﮏ ﻭ ﺷﺒﮧ ﯾﮧ ( ﻗﺮﺁﻥ ) ﺭﺏ ﺍﻟﻌﺎﻟﻤﯿﻦ ﮐﺎ ﻧﺎﺯﻝ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ ﮨﻮﺍ ﮨﮯ۔ﺍﺳﮯ ﺍﻣﺎﻧﺖ ﺩﺍﺭ ﻓﺮﺷﺘﮧ ﻟﮯ ﮐﺮ ﺁﯾﺎ ﮨﮯ ،ﺁﭖ ﮐﮯ ﺩﻝ ﭘﺮﺍﺗﺮﺍ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺁﭖ ﺁﮔﺎﮦ ﮐﺮ ﺩﯾﻨﮯ ﻭﺍﻟﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﮨﻮﺟﺎﺋﯿﮟ ،ﺻﺎﻑ ﻋﺮﺑﯽ ﺯﺑﺎﻥ ﻣﯿﮟ ﮨﮯ۔
ﺍﺱ ﮐﮯ ﺑﻌﺪﺟﺒﺮﺋﯿﻞ ﻋﻠﯿﮧ ﺍﻟﺴﻼﻡ ﻧﮯ ﺑﮭﯽ ﻗﺮﺍﻥ ﻣﺠﯿﺪ ﮐﻮ ﭘﮍﮪ ﮐﺮﺍﻭﺭﺗﻼﻭﺕ ﮐﺮﮐﮯ ﺭﺳﻮﻝ ﺍﻟﻠﮧ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭﺳﻠﻢ ﮐﻮ ﺳﮑﮭﺎ ﯾﺎ ﮨﮯ، ﺑﺨﺎﺭﯼﻣﯿﮟ ﮨﮯ:
ﻭَﻛَﺎﻥَ ﻳَﻠْﻘَﺎﻩُ ﻓِﻲ ﻛُﻞِّ ﻟَﻴْﻠَﺔٍ ﻣِﻦْ ﺭَﻣَﻀَﺎﻥَ ﻓَﻴُﺪَﺍﺭِﺳُﻪُ ﺍﻟﻘُﺮْﺁﻥَ (ﺻﺤﯿﺢ ﺍﻟﺒﺨﺎﺭﯼ (/1 8) ﺭﻗﻢ 6 )
ترجمہ:ﯾﻌﻨﯽ ﺟﺒﺮﺋﯿﻞ ﻋﻠﯿﮧ ﺍﻟﺴﻼﻡ ﺭﻣﻀﺎﻥ ﮐﯽ ﮨﺮﺭﺍﺕ ﺭﺳﻮﻝ ﺍﮐﺮﻡ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭﺳﻠﻢ ﺳﮯ ﻣﻠﺘﮯ ﺍﻭﺭﺁﭖ ﮐﻮﻗﺮﺍﻥ ﭘﮍﮬﺎﺗﮯ ﺗﮭﮯ۔
ﺍﻭﺭﺍﻟﻠﮧ ﮐﮯ ﻧﺒﯽ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭﺳﻠﻢ ﻧﮯ ﻗﺮﺍﻥ ﭘﮍﮪ ﮐﺮ ﮨﯽ ﺻﺤﺎﺑﮧ ﮐﺮﺍﻡ ﮐﻮﺑﺘﻼﯾﺎ ﮨﮯ۔
ﺍﺏ ﺳﻮﺍﻝ ﯾﮧ ﮨﮯ ﮐﮧ ﮐﯿﺎ ﺑﻐﯿﺮﺯﺑﺮﺯﯾﺮﮐﮯ ﻗﺮﺍﻥ ﮐﯽ ﺗﻼﻭﺕ ﯾﺎ ﺍﺳﮯ ﭘﮍﮬﻨﺎ ﻣﻤﮑﻦ ﮨﮯ ؟؟؟
ﮨﺮﮔﺰﻧﮩﯿﮟ !
ﻣﺜﺎﻝ ﮐﮯ ﻃﻮﺭﭘﺮ ﺁﭖ ﮐﺴﯽ ﺑﮭﯽ ﺷﺨﺺ ﺳﮯﮐﮩﯿﮟ ﮐﮧ ﺳﻮﺭﮦ ﻓﺎﺗﺤﮧ ﮐﯽ ﺁﯾﺖ '' ﺍﻟْﺤَﻤْﺪُ ﻟِﻠَّﻪِ ﺭَﺏِّ ﺍﻟْﻌَﺎﻟَﻤِﻴﻦَ '' ﭘﮍﮬﮯ، ﭘﮭﺮﺍﺱ ﺳﮯ ﺳﻮﺍﻝ ﮐﺮﯾﮟﮐﮧ:
ﺗﻢ ﻧﮯ '' ﺍﻟﺤﻤﺪ '' ﮐﮯ ''ﺡ '' ﭘﺮﮐﯿﺎ ﭘﮍﮬﺎ ؟ ﻭﮦ ﺟﻮﺍﺏ ﺳﮯ ﮔﺎ ﺯﺑﺮﭘﮍﮬﺎ ، ﺍﺏ ﺳﻮﺍﻝ ﮐﯿﺠﺌﮯ ﮐﮧ ﺭﺳﻮﻝ ﺍﮐﺮﻡ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭﺳﻠﻢ ﻧﮯ ﺟﺐ ﺍﺳﯽ '' ﺍﻟﺤﻤﺪ '' ﮐﻮ ﭘﮍﮬﺎ ﺗﮭﺎ ﺗﻮﮐﯿﺎ ﭘﮍﮬﺎ ﺗﮭﺎ؟
ﯾﻘﯿﻨﺎ ﺁﭖ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭﺳﻠﻢ ﻧﮯ ﺯﺑﺮﮨﯽ ﭘﮍﮬﺎ ﺗﮭﺎ، ﺍﻭﺭﺍﺳﯽ ﻃﺮﺡ ﺟﺒﺮﺋﯿﻞ ﻋﻠﯿﮧ ﺍﻟﺴﻼﻡ ﻧﮯ ﺗﻼﻭﺕ ﮐﯽ ﺍﻭﺭﺍﺱ ﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﺍﻟﻠﮧ ﻧﮯ ﺗﻼﻭﺕ ﮐﯽ۔
(2) ﺩﻭﺳﺮﯼ ﺩﻟﯿﻞ:
ﺯﯾﺮﺯﺑﺮﻟﮑﮭﻨﮯ ﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﻗﺮﺍﻥ ﮐﺎ ﺟﻮﺗﻠﻔﻆ ﺗﮭﺎ ﻭﮨﯽ ﺗﻠﻔﻆ ﺍﺏ ﺑﮭﯽ ﮨﮯ، ﺍﺱ ﭘﺮﭘﻮﺭﯼ ﺍﻣﺖ ﮐﺎ ﺟﻤﺎﻉ ﮨﮯ ﮐﺴﯽ ﮐﺎ ﺍﺧﺘﻼﻑ ﻧﮩﯿﮟ ،ﯾﮧ ﺍﺱ ﺑﺎﺕ ﮐﯽ ﺩﻟﯿﻞ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺯﯾﺮﺯﺑﺮﭘﮩﻠﮯ ﮨﯽ ﺳﮯ ﺗﮭﺎ،ﺍﻟﺒﺘﮧ ﻟﮑﮭﺎ ﮨﻮﺍ ﻧﮩﯿﮟ ﺗﮭﺎﺑﻌﺪ ﻣﯿﮟ ﮔﯿﺎ ﮨﮯ۔
(3) ﺗﯿﺴﺮﯼ ﺩﻟﯿﻞ:
ﺯﺑﺮﺯﯾﺮﻟﮑﮭﻨﮯ ﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﻗﺮﺁﻧﯽ ﺁﯾﺎﺕ ﮐﮯﺟﻮﻣﻌﺎﻧﯽ ﺗﮭﮯ ﻭﮨﯽ ﻣﻌﺎﻧﯽ ﺍﺏ ﺑﮭﯽ ﮨﯿﮟ ،ﺍﮔﺮﺯﺑﺮﺯﯾﺮﻧﯿﺎ ﮨﻮﺗﺎﺗﻮﻣﻌﺎﻧﯽ ﺑﺪﻝ ﺟﺎﺗﮯ،ﯾﮧ ﺑﮭﯽ ﺍﺱ ﺑﺎﺕ ﮐﯽ ﺩﻟﯿﻞ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻗﺮﺍﻥ ﻣﯿﮟ ﺯﺑﺮ ﺯﯾﺮﭘﮩﻠﮯ ﮨﯽ ﺳﮯ ﻣﻮﺟﻮﺩﺗﮭﺎ ﺍﻟﺒﺘﮧ ﺍﺳﮯ ﻟﮑﮭﺎ ﺑﻌﺪﻣﯿﮟ ﮔﯿﺎﮨﮯ۔
(4)ﭼﻮﺗﮭﯽ ﺩﻟﯿﻞ:
ﺯﺑﺮﺯﯾﺮﻟﮑﮭﻨﮯ ﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﮨﺮﺣﺮﻑ ﭘﺮﺩﺱ ﻧﯿﮑﯽ ﮐﺎ ﺛﻮﺍﺏ ﺗﮭﺎ ﺍﻭﺭﺯﺑﺮﺯﯾﺮﻟﮑﮭﻨﮯ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺑﮭﯽ ﺛﻮﺍﺏ ﺍﺗﻨﺎ ﮨﯽ ﮨﮯ،ﺍﺱ ﻣﯿﮟ ﮐﻮﺋﯽ ﺗﺒﺪﯾﻠﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ،ﯾﮧ ﺑﮭﯽ ﺍﺱ ﺑﺎﺕ ﮐﯽ ﺩﻟﯿﻞ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺯﺑﺮﺯﯾﺮﻧﯿﺎﻧﮩﯿﮟ ﮨﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﮨﯽ ﺳﮯ ﮨﮯ ﺍﻟﺒﺘﮧ ﺍﺱ ﮐﯽ ﮐﺘﺎﺑﺖ ﺑﻌﺪﻣﯿﮟ ﮨﻮﺋﯽ ﮨﮯ۔
(5)ﭘﺎﻧﭽﻮﯾﮟ ﺩﻟﯿﻞ:
ﻗﺮﺍﻥ ﻧﮯ ﭘﻮﺭﯼ ﺩﻧﯿﺎ ﮐﻮﭼﯿﻠﻨﺞ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﮐﻮﺋﯽ ﺑﮭﯽ ﻗﺮﺍﻥ ﺟﯿﺴﯽ ﮐﻮﺋﯽ ﺳﻮﺭﺓ ﻧﮩﯿﮟ ﺑﻨﺎ ﺳﮑﺘﺎ،ﺍﮔﺮﭘﻮﺭﯼ ﺩﻧﯿﺎ ﻗﺮﺍﻥ ﺟﯿﺴﯽ ﺳﻮﺭﺓ ﭘﯿﺶ ﮐﺮﻧﮯ ﺳﮯﻋﺎﺟﺰﮨﮯ،ﺗﻮﺧﻮﺩﻣﺴﻠﻤﺎﻧﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﯾﮧ ﻃﺎﻗﺖ ﮐﮩﺎﮞ ﺳﮯ ﺁﮔﺌﯽ ﮐﮧ ﻭﮦ ﻗﺮﺍﻥ ﻣﯿﮟ ﻗﺮﺍﻥ ﮨﯽ ﺟﯿﺴﯽ ﮐﻮﺋﯽ ﭼﯿﺰ ﺩﺍﺧﻞ ﮐﺮﯾﮟ ﺍﻭﺭﻭﮦ ﺑﮭﯽ '' ﺍﻟﺤﻤﺪ '' ﺳﮯ ﻟﯿﮑﺮ '' ﺍﻟﻨﺎﺱ '' ﺗﮏ؟؟؟
ﺍﺱ ﺳﮯ ﺑﮭﯽ ﺛﺎﺑﺖ ﮨﻮﺍﮐﮧ ﺯﺑﺮﺯﯾﺮﮐﻮﺑﻌﺪﻣﯿﮟ ﺩﺍﺧﻞ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﯿﺎ ﮔﯿﺎ ﮨﮯ ﺑﻠﮑﮧ ﯾﮧ ﻗﺮﺍﻥ ﻣﯿﮟ ﭘﮩﻠﮯ ﮨﯽ ﺳﮯ ﻣﻮﺟﻮﺩﺗﮭﺎ۔
 

کشمیر خان

مبتدی
شمولیت
اگست 22، 2015
پیغامات
190
ری ایکشن اسکور
6
پوائنٹ
25
تو مطلب یہ ہوا کہ قرآن پر اعراب لکھنا سنت ہے اور جو قرآن پر اعراب نہیں لکھتا ، وہ تارک سنت ہے؟؟
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
تو مطلب یہ ہوا کہ قرآن پر اعراب لکھنا سنت ہے اور جو قرآن پر اعراب نہیں لکھتا ، وہ تارک سنت ہے؟؟
لگتا ہے کہ آپ علم لسانیات میں بالکل ہی کورے ہیں۔ عربی کی طرح اردو زبان میں بھی اعراب ”موجود ہوتے“ ہیں۔ خواہ انہیں لکھا جائے یا نہ لکھا جائے۔ الفاظ کے صحیح تلفظ کے ساتھ ادائیگی کے لئے ”اعراب کا لکھا ہونا“ اہل زبان کے لئے ضروری نہیں ہوتا، البتہ غیر اہل زبان کے لئے یہ بہت حد تک ”ناگزیر“ بھی ہوتا ہے۔

یہ تو آپ کا اپنا ”بیان“ ہے کہ قرآن پر اعراب لکھنا ”سنت“ ہے۔ کہا یہ جارہا ہے کہ قرآن کی آیات میں اعراب روز اول سے ”موجود ہیں“۔ خواہ ابتدائی نسخوں میں کہیں اعراب لکھے ہوئے ہوں یا نہ ہوں۔ واضح رہے کہ قرآن ”لکھا ہوا “ نازل نہیں ہوا۔ بلکہ یہ ”زبانی“ نازل ہوا تھا۔ حضرت جبرئیل علیہ السلام نے قرآن زبانی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سکھلایا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے زبانی ہی صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم کو سکھلایا۔ گو قرآنی آیات کو لکھ کر محفوظ کرنے کا حکم بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دیا تھا۔ لیکن اصلاً قرآن ”سینہ گزٹ“ کے ذریعہ امت کے حفاظ کے توسط سے آج ہم تک پہنچا ہے۔ آج بھی ہم ”لکھے ہوئے قرآنی نسخوں“ کو مستند حفاظ کے ذریعہ ہی ”چیک“ کرتے ہیں۔
 

کشمیر خان

مبتدی
شمولیت
اگست 22، 2015
پیغامات
190
ری ایکشن اسکور
6
پوائنٹ
25
ﻌﺪﻣﯿﮟ ﻟﮑﮭﻨﮯ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺩﻟﯿﻞ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﮨﮯ
موضوع سے نکلیں نہیں ۔ دلیل دیں اسکی۔
مبحث یہ نہیں کہ اعراب موجود تھے یا پڑھے جاتے تھے
بلکہ
یہ ہے کہ لکھے جاتے تھے یا نہیں؟
 

کشمیر خان

مبتدی
شمولیت
اگست 22، 2015
پیغامات
190
ری ایکشن اسکور
6
پوائنٹ
25
لگتا ہے کہ آپ علم لسانیات میں بالکل ہی کورے ہیں۔ عربی کی طرح اردو زبان میں بھی اعراب ”موجود ہوتے“ ہیں۔ خواہ انہیں لکھا جائے یا نہ لکھا جائے۔ الفاظ کے صحیح تلفظ کے ساتھ ادائیگی کے لئے ”اعراب کا لکھا ہونا“ اہل زبان کے لئے ضروری نہیں ہوتا، البتہ غیر اہل زبان کے لئے یہ بہت حد تک ”ناگزیر“ بھی ہوتا ہے۔

یہ تو آپ کا اپنا ”بیان“ ہے کہ قرآن پر اعراب لکھنا ”سنت“ ہے۔ کہا یہ جارہا ہے کہ قرآن کی آیات میں اعراب روز اول سے ”موجود ہیں“۔ خواہ ابتدائی نسخوں میں کہیں اعراب لکھے ہوئے ہوں یا نہ ہوں۔ واضح رہے کہ قرآن ”لکھا ہوا “ نازل نہیں ہوا۔ بلکہ یہ ”زبانی“ نازل ہوا تھا۔ حضرت جبرئیل علیہ السلام نے قرآن زبانی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سکھلایا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے زبانی ہی صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم کو سکھلایا۔ گو قرآنی آیات کو لکھ کر محفوظ کرنے کا حکم بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دیا تھا۔ لیکن اصلاً قرآن ”سینہ گزٹ“ کے ذریعہ امت کے حفاظ کے توسط سے آج ہم تک پہنچا ہے۔ آج بھی ہم ”لکھے ہوئے قرآنی نسخوں“ کو مستند حفاظ کے ذریعہ ہی ”چیک“ کرتے ہیں۔
یہ تو آپکی فطانت ہے کہ میرے جدلی کلام کو برھانی سمجھ بیٹھے
 
Top