مدیراعلیٰ،
اردوڈائجسٹ، لاہور
السلام علیکم و رحمة اللہ و برکاتہ
فاسقانہ امتحان کے ذریعہ قرب الٰہی کا حصول ؟
جون 2014 ءکے شمارے میںمحترم حبیب اشرف صبوحی کا مضمون ”امتحان“ پڑھ کر حیرت ہوئی کہ اردو ڈائجسٹ جیسے مو¿قر اور مستند رسالہ میں اس مضمون کے ذریعہ ”عشق الٰہی“ کے ایک ایسے نام نہاد ”امتحان“ کی تشہیرو تبلیغ کی جارہی ہے ،جس کا اسلامی تعلیمات یعنی قرآن و صحیح حدیث سے دور دورکا بھی کوئی واسطہ نہیں۔ یہ مضمون حضرت فقیر سید عزیز الدین کے مرید رستم علی شاہ کے بارے میں ہے، جن کا کشمیر میں مزار، بقول مصنف آج بھی ”مرجع خلائق“ ہے۔قطع نظر اس بات کے کہ شاہ صاحب کی یہ کہانی درست ہے بھی یا نہیں، ہمیں یہ دیکھنا ہوگا کہ کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی لائی ہوئی شریعت میں ایسے کسی ”امتحان“ کی گنجائش موجود ہے جس میں (نعو ذ باللہ) کوئی نوجوان قرب الٰہی کے حصول کی غرض سے کسی طوائف کی بارہ برس تک ایسی نوکری کرے جس میں سونے سے قبل طوائف کے بدن کو دبانا بھی شامل ہو۔ اور اس نام نہاد امتحان میں ”کامیابی“ پر نوجوان ”ولی اللہ“ کے مرتبہ پر فائز ہوجائے۔ استغفر اللہ۔ ہم سب مسلمان کم و بیش عشق الٰہی سے سرشار بھی ہیں اور قرب الٰہی کے حصول کے خواہاں بھی ہیں۔ توکیا مضمون نگار یا اس مضمون کو پڑھنے والا کوئی مسلمان قاری اپنے کسی نوجوان بیٹے کو ولی اللہ بنانے کے لئے کسی ایسے ہی ” امتحان“ پر بھیجنے پر تیار ہو گا؟ اور کیا دور رسالت صلی اللہ علیہ وسلم یا بعد میں (نعوذ باللہ) کسی صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کبھی اس قسم کے کسی بھی ”فاسقانہ طرز عمل“ کے ذریعہ قرب الٰہی کے حصول کی کوشش کی؟ امید ہے کہ ان چند سطور کو اگلے شمارہ میں ضرور شائع کیا جائے گا تاکہ مسلمان نوجوان قارئین تک اسلام کا غلط اور گمراہ کن عقیدہ پہنچنے کا کسی نہ کسی حد تک ازالہ ہوسکے۔ والسلام (یوسف ثانی، مدیر پیغام قرآن ڈاٹ کام)