• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

متعلقاتِ وضو

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
متعلقاتِ وضو

1۔ شک کا وضو:
صرف شک کی بنا پر دوبارہ وضو ضروری نہیں ہے۔
حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ آپﷺ نے فرمایا:
إذا وجد أحدکم فی بطنہ شیئا فأشکل علیہ أخرج منہ شئ أم لا فلا یخرجن من المسجد حتی یسمع صوتا أویجد ریحا (صحیح مسلم:۳۶۲)
’’جب تم میں سے کوئی اپنے پیٹ میں گڑبڑ محسوس کرے اور فیصلہ نہ کرپارہا ہو کہ ریح خارج ہوئی ہے یا نہیں تو وہ تب تک مسجد سے نہ نکلے جب تک اس کی آواز نہ سن لے یا بومحسوس نہ کرلے۔‘‘
2۔ عورت کے ساتھ بوس وکنار سے وضو
عورت کا مجردبوسہ وغیرہ لینے سے وضو نہیں ٹوٹتا جب تک مذی کا اخراج نہ ہو۔
حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں:
أن النبی! قبّل بعض نسائہ ثم خرج إلی الصلاة ولم یتوضأ (صحیح ترمذی:۷۵)
’’نبیؐ نے اپنی بیویوں میں سے کسی کا بوسہ لیا پھرنماز کے لئے چلے گئے اور وضو نہیں کیا۔‘‘
3۔ناخن پالش اور وضو
ناخن پالش اگر لگی ہوئی ہو تو وضو نہیں ہوتا،کیونکہ وضو کے پانی کا وضو کے اعضاء تک پہنچنا ضروری ہے جبکہ نیل پالش کی تہ موٹی اور واٹر پروف ہوتی ہے اس لئے نہ تو پانی کا اندر جانے کا امکان ہوتا ہے اور نہ ہی جذب ہونے کا، لہٰذا عضو کے اس حصہ کے خشک رہ جانے سے وضو نہیں ہوتا۔
حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے :
أن النبیؐ رأی رجلا لم یغسل عقبہ فقال: "ویل للأعقاب من النار" (صحیح مسلم:۲۴۲)
’’نبیؐ نے ایک آدمی کو دیکھاکہ اس نے (وضو کرتے ہوئے)ایڑی نہ دھوئی تھی ۔آپؐ نے فرمایا: ایڑیوں کی آگ سے ہلاکت ہے۔‘‘
اسی طرح مہندی اور اس طرح کی کوئی بھی چیز جس میں سے پانی جذب ہوجائے استعمال کی جاسکتی ہے اور اس طرح ناخن پالش جیسی تمام چیزیں جو جلد تک پانی کے پہنچنے میں رکاوٹ ہوتی ہیں وضو کے ا عضاء پر لگانے سے وضو نہیں ہوتا۔
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
مختصر طریقہ وضو
٭ وضو کی ا بتدا بسم اللہ سے کریں۔
٭ دونوں ہاتھوں کو دھوئیں۔
٭ ہاتھوں کی انگلیوں میں خلال کریں۔
٭ دائیں ہاتھ سے ایک چلو پانی لے کر کلی کریں اور ناک میں پانی چڑھا کر جھاڑیں، ناک کو بائیں ہاتھ سے جھاڑا جائے۔
٭ اُوک بھر پانی لے کر منہ دھوئیں۔
٭ ٹھوڑی کے نیچے سے پانی داخل کر کے داڑھی میں خلال کریں۔
٭ دونوں ہاتھوں کو کہنیوں تک دھوئیں۔
٭ دونوں ہاتھوں کو ملا کر سر کا مسح کریں اگر پگڑی سر پر ہے تو پگڑی کے اوپر سے مسح کیا جا سکتا ہے۔
٭ دونوں پاؤں دھوئیں دائیں پاؤں سے ابتدا کریں اور پاؤں کی انگلیوں کا چھنگلی کے ساتھ خلال کریں۔
٭ اگر پاؤں پر جراب یا موزہ ہو تو اس پر مسیح کیا جا سکتا ہے۔
ملحوظہ:
سر کے مسح کے سوا اعضاء کو زیادہ سے زیادہ تین اور کم از کم ایک مرتبہ دھونا سنت ہے۔
٭ آخر میں سامنے سے کپڑا اٹھا کر شرمگاہ پر چھینٹے ماریں اور مسنون دعا پڑھیں۔
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
مفصل طریقہ وضو (بادلائل)

نیند سے بیداری پر
نیند سے بیداری پر برتن میں ہاتھ ڈالنے سے پہلے ہاتھ دھو لیں آپؐ نے اس کا حکم دیا ہے۔
دلیل:حضرت ابوہریرہؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:
" إذا استیقظ أحدکم من نومہ فلیغسل یدہ قبل أن یدخلہا فی وضوئہ فإن أحدکم لا یدری أین باتت یدہ" (صحیح بخاری:۱۶۲)
’’جب تم میں سے کوئی نیند سے جاگے تو پانی کے برتن میں ہاتھ ڈالنے سے پہلے دھولے، کیونکہ اسے علم نہیں کہ اس کے ہاتھ نے رات کہاں بسر کی۔‘‘
انہی سے روایت ہے کہ نبیؐ نے فرمایا
" إذا استیقظ أحدکم من منامہ فلیستنثر ثلاث مرات فإن الشیطان یبیت علی خیاشیمہ" (صحیح مسلم:۵۶۴)
’’جب تم میں سے کوئی شخص اپنی نیند سے بیدار ہو تو تین دفعہ ناک میں پانی چڑھا کر جھاڑ لے بے شک شیطان ناک کی جڑوں میں رات گزارتا ہے۔‘‘
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
ترتیب وضو

1۔وضو کے شروع میں بسم اللہ کہنا ضروری ہے ،کیونکہ نبیؐ نے اس کا حکم دیا ہے ۔
دلیل: آپؐ نے فرمایا:
" توضؤوا باسم اللہ" (صحیح نسائی:۷۶)
’’وضو (کی ابتدائ) بسم اللہ کے ساتھ کرو۔ ‘‘
اور آپؐ نے فرمایا:
" لاصلوٰة لمن لا وضوء لہ ولا وضوء لمن لم یذکر اسم اﷲ تعالیٰ علیہ" (ابوداود:۹۲)
’’جس کا وضو نہیں اس کی نما زنہیں اور جس نے اللہ کا نام نہ لیا اس کا وضو نہیں۔‘‘
دونوں ہاتھوں کا دھونا
دونوں ہاتھ پہنچوں تک تین دفعہ دھوئیں۔
دلیل:مولی عثمان،حضرت عثمان﷜ کے مسنون وضو کا طریقہ یوں بیان کرتے ہیں کہ
’’فأ فرغ علی کفیہ ثلاث مرار فغسلہما‘‘ (صحیح بخاری:۱۵۹)
’’انہوں نے تین دفعہ اپنے ہاتھوں پرپانی ڈالا اور ان کو دھویا۔‘‘
انگلیوں میں خلال
ہاتھ دھوتے ہوئے انگلیوں کا خلال کرنا چاہئے۔
دلیل: آپؐ نے فرمایا:
" أسبغ الوضوء وخلل بین الأصابع " (صحیح ابوداود:۱۲۹)
’’وضو پورا کرو، انگلیوں کے درمیان خلال کیا کرو۔‘‘
کلی کرنا اور ناک جھاڑنا
(دائیں ہاتھ کے ) ایک ہی چلو سے کلی اور ناک میں پانی چڑھائیں(جھاڑیں) اور یہ عمل تین مرتبہ کریں۔
دلیل: حضرت عبداللہ بن زیدؓ نے رسول اللہﷺ کے وضو کا طریقہ بتلانے کے لئے پانی منگوایا تین مرتبہ اپنے ہاتھ دھوئے پھر برتن میں اپنا ہاتھ ڈالا
’’فمضمض واستنثر ثلاث مرات من غرفة واحدة‘‘(صحیح بخاری:۱۹۹)
’’پھر تین مرتبہ ایک ہی چلو سے کلُی اور ناک (میں پانی چڑھاکر) جھاڑا۔‘‘
ناک کس ہاتھ سے جھاڑا جائے
ناک بائیں ہاتھ سے جھاڑا جائے جیسا کہ حضرت علی ؓ نے نبیؐ کے وضو کا طریقہ بتلانے کے لئے پانی منگوایا
’’فتمضمض واستنشق ونثر بیدہ الیسریٰ،ففعل ھذا ثلاثا ثم قال: ھذا طھور نبی اﷲﷺ" (صحیح نسائی:۸۹)
’’پھرکلی کی اور ناک میں پانی چڑھایا اور بائیں ہاتھ سے ناک کو جھاڑا یہ عمل تین مرتبہ کیا پھر فرمایا اللہ کے نبیؐ کے وضو کا یہ طریقہ تھا۔‘‘
منہ کا دھونا
اس کے بعد تین مرتبہ اُوک بھر پانی لے کر اپنے منہ کو دھویا جائے۔
دلیل:حضرت عبداللہ بن زیدؓ نے نبیؐ کے وضو کا طریقہ بتلاتے ہوئے یہ عمل بھی کیا کہ
’’غسل وجھہ ثلاثا‘‘ (صحیح بخاری:۱۸۵)
’’تین دفعہ اپنا چہرہ دھویا۔‘‘
ملحوظہ:
چہرہ میں کان شامل نہیں، کیونکہ اس کے لئے مسح کا الگ عمل موجود ہے جو آگے ذکر کیا جائے گا۔
داڑھی کا خلال
منہ دھونے کے بعد چلو میں پانی لے کر اسے ٹھوڑی کے نیچے سے داڑھی میں داخل کریں اور داڑھی کا اپنی انگلیوں سے خلال کریں۔
دلیل: حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ
أن رسول اﷲ کان إذا توضأ أخذ کفا من مائٍ فأدخلہ تحت حنکہ فخلل بہ لحیتہ وقال: " ھکذا أمرنی ربی عزوجل" (صحیح ابوداود:۱۳۲)
’’اللہ کے رسولؐ جب چہرہ دھو لیتے تو چلو میں پانی لیتے اور ٹھوڑی کے نیچے سے پانی کو داخل کرتے داڑھی کا خلال کرتے اور آپؐ نے فرمایا: میرے رب نے مجھے اس امر کا حکم دیا ہے۔‘‘
کہنیوں تک دونوں ہاتھوں کا دھونا
داڑھی کے خلال کے بعد کہنیوں تک دونوں ہاتھوں کو دھوئیں پہلے دایاں ہاتھ تین مرتبہ دھوئیں پھر بایاں ہاتھ تین مرتبہ دھوئیں۔
دلیل: حضرت عثمان ؓ کا مسنون وضو کرکے دکھانا جس میں یہ عمل بھی ہے کہ
’’ثم غسل یدہ الیمنی إلی المرفق ثلاثا، ثم غسل یدہ الیسری إلی المرفق ثلاثا‘‘ (صحیح بخاری:۱۹۳۴)
’’پھر انہوں نے اپنا دایاں ہاتھ کہنی تک تین مرتبہ دھویا، پھر بایاں ہاتھ کہنی تک تین مرتبہ دھویا۔‘‘
سر کا مسح
دونوں بازو دھونے کے بعد دونوں ہاتھوں کو تر کرکے سرکا مسح کریں اور سر کا مسح دو حالتوں میں ہوتا ہے۔
1-ننگے سر پر
2- ڈھانپے سر پر
1۔اگر سر ننگا ہو تو دونوں ہاتھوں کو سر کی پیشانی کے بالوں سے شروع کرکے مسح کرتے ہوئے گدی تک لے جائیں پھر اسی طرح ہاتھوں کو واپس جہاں سے شروع کیا تھا وہیں لے آئیں۔
دلیل: حضرت عبداللہ بن زیدؓ نے نبیؐ کے وضو کا طریقہ سکھلاتے ہوئے مسح کا طریقہ عملی طور پر یوں بیان کیا:
’’ثم مسح راسہ بیدیہ فأقبل بھما وأدبر،بدأ بمقدم راسہ حتی ذھب بھما إلی قفاہ، ثم ردھما إلی المکان الذی بدأمنہ‘‘ (صحیح بخاری:۱۸۵)
’’پھر آپ نے اپنے دونوں ہاتھوں سے سر کا مسح کیا پس ان دونوں ہاتھوں کوآگے سے پیچھے اور پیچھے سے آگے لے کر گئے سر کے آگے سے شروع کیا یہاں تک کہ ہاتھوں کو گدی تک لے گئے پھر ان دونوں ہاتھوں کو جہاں سے شروع کیا تھا اسی جگہ واپس لے آئے۔‘‘
2۔ ڈھانپے سر پر: اگر سر پر پگڑی ہو تو اس کے مسح کی دو صورتیں ہیں۔
1۔پگڑی کے اوپر سے اس طرح مسح کرلیا جائے جس طرح ننگے سرپرکیا جاتا ہے۔
دلیل: حضرت عمرو بن امیہؓ فرماتے ہیں:
’’رأیت النبی یمسح علی عمامتہ وخفیہ‘‘ (صحیح بخاری:۲۰۵)
’’میں نے نبیؐ کو اپنی پگڑی اور موزوں پر مسح کرتے دیکھا۔‘‘
2۔ پگڑی پرمسح اس طرح بھی سنت ہے کہ پیشانی کے بالوں پرمسح کرتے ہوئے باقی مسح پگڑی کے اوپر سے کرلیا جائے۔
دلیل: حضرت مغیرہ بن شعبہؓ نبیؐ کا عمل بیان کرتے ہیں کہ
’’أن نبی اﷲ مسح علی الخفین ومقدم راسہ وعلی عمامتہ‘‘ (صحیح مسلم:۲۷۴)
’’بے شک نبیؐ نے دونوں موزوں پر مسح کیا اور اپنے سر کے اگلے حصے (پیشانی کے بالوں) پر اور اپنی پگڑی پر مسح کیا۔‘‘
٭ اسی طرح اگر زخم وغیرہ پر پٹی بندھی ہوئی ہو تو اس پر مسح کیاجاسکتا ہے صحابہ کرامؓ کا اس پر عمل تھا۔
دلیل: عبداللہ بن عمرؓ فرماتے ہیں :
’’من کان لہ جرح معصوب علیہ توضأ ومسح علی العصائب ویغسل ماحول العصائب‘‘ (بیہقی:۱؍۲۲۸)
’’اگر زخم پر پٹی بندی ہوئی ہو تو وضو کرتے وقت پٹی پر مسح کرکے ارد گرد کو دھولے۔‘‘
کانوں کا مسح
سر کے مسح کے بعد کانوں کے مسح کے لیے شہادت کی دونوں انگلیاں دونوں کانوں کے سوراخوں میں پھیر کر کانوں کی پشت پر انگوٹھوں کے ساتھ مسح کریں۔
دلیل:حضرت ابن عباسؓ فرماتے ہیں کہ
" أن رسول اﷲ مسح أذنیہ داخلھما بالسبابتین وخالف إبھامیہ إلی ظاھر أذنیہ فمسح ظاھرھما وباطنھما"(صحیح ابن ماجہ:۳۵۳)
’’بے شک رسول اللہﷺ نے شہادت کی دونوں انگلیوں کو کانوں میں داخل کرکے انگوٹھوں کو کانوں کی پشت پر رکھتے ہوئے کانوں کے اندر اور باہر (انگلیوں اور انگوٹھوں کی ایسی حالت) سے مسح کیا۔‘‘
نوٹ:
کانوں کے مسح کے لئے نیا پانی لینے کی ضرورت نہیں۔
دونوں پاؤں کو دھونا
مذکورہ بالا اعمال کے بعد تین تین دفعہ بالترتیب دائیں اور بائیں پاؤں کو ٹخنوں تک دھوئیں۔
دلیل:حضرت عثمانؓ سے مسنون عمل یوں مذکور ہے:
" ثم غسل رجلہ الیمنی ثلاثا، ثم الیسری ثلاثا" (صحیح بخاری: ۱۹۳۴)
’’پھر آپؓ نے اپنا دایاں پاؤں تین مرتبہ دھویا اور اس کے بعد بایاں پاؤں تین مرتبہ دھویا۔‘‘
پاؤں کی انگلیوں کاخلال
پاؤں کو دھوتے ہوئے چھنگلی سے انگلیوں کا خلال کیا جائے۔
دلیل: مستورد بن شدادؓ فرماتے ہیں کہ میں رسول اللہﷺ کو دیکھا کہ
’’إذا توضأ یدلک أصابع رجلیہ بخنصرہ‘‘ (صحیح ابوداود:۱۳۴)
’’جب آپؐ وضو کرتے تو اپنے(دائیں) ہاتھ کی چھنگلی سے اپنے پاؤں کی انگلیوں کا خلال کرتے۔‘‘
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
موزوں اور جرابوں پر مسح
اگر پاؤں پر موزے یاجرابیں پہنی ہوں تو ان پر مسح کرنا کافی ہے، لیکن شرط یہ ہے کہ موزے وغیرہ وضو کرکے پہنے گئے ہوں۔ (دیکھئے :صحیح بخاری ۲۰۶) یعنی ایک دفعہ وضو کرکے موزے پہننے سے باربار مسح کیا جاسکتا ہے جب تک کوئی ایسا امر واقع نہ ہو جس سے غسل واجب ہو مثلا ً مباشرت ، احتلام، حیض اور نفاس کی حالت۔
مسح کی مدت
موزوں اور جرابوں پر مسح کی مدت مقیم کے لئے ایک دن اور ایک رات اور مسافر کے لئے تین دن اور تین راتیں ہے۔
دلیل:حضرت شریح بن ہانی نے حضرت عائشہؓ کی ترغیب پرحضرت علیؓ سے موزوں پر مسح کرنے کی مدت کے متعلق پوچھا تو حضرت علی ؓ نے فرمایا:
" جعل رسول اﷲ ثلاثة أیام ولیالیھن للمسافر ویوما ولیلة للمقیم" (صحیح مسلم:۲۷۶)
’’نبیؐ نے تین دن اور تین راتیں مسافر کے لئے، ایک دن اور ایک رات مقیم کے لئے (مسح کی مدت مقرر کی)‘‘
ملحوظہ:
مسح کی مدت مسح کرنے سے ہی شروع ہوجاتی ہے، یعنی اگر ظہر کی نماز کے وقت آپ نے مسح کیا تو دوسرے دن ظہر کی نماز تک یہ مسح برقرار رہا اب ظہر کی نماز موزے اتار کر وضو کرکے پڑھی جائے گی اسی پر تین دن اور تین راتوں کو قیاس کریں۔
موزے اور جراب میں فرق
موزہ نرم چمڑے کی اس تھیلی کو کہتے ہیں جو سردی سے بچنے کے لئے پاؤں پر چڑھائی جاتی ہے۔ عربی میں اسے خف کہتے ہیں جس طرح حضرت عمروؓ سے روایت ہے کہ
’’رأیت النبی یمسح علی عمامتہ وخفیہ‘‘ (صحیح بخاری:۲۰۵)
’’میں نے نبیؐ کو دیکھا کہ آپؐ نے (وضو میں) اپنی پگڑی اور موزوں پر مسح کیا۔‘‘
اس طرح جراب عربی لغت میں ہر اس چیز کو کہتے ہیں جو پاؤں میں پہنی جائے چمڑے سے بنی ہو تو موزا اور اگر سوت وغیرہ سے بنی ہو تو اردو میں جراب کہہ دیتے ہیں۔ جراب پر مسح کے متعلق حضرت مغیرہ بن شعبہؓ سے روایت ہے کہ
’’أن رسول اﷲؐ توضأ ومسح علی الجوربین والنعلین‘‘ (صحیح ابوداود:۱۴۳)
’’رسول اللہﷺنے وضو فرمایااور اپنے دونوں جرابوں اور جوتوں پر مسح کیا۔‘‘
ملحوظہ:
اس روایت سے معلوم ہوا کہ جوتوں پر بھی مسح ہوسکتا ہے ،لیکن اس کے لئے بھی شرط ہے کہ پہلے وضو کرکے پہنے ہوں۔
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
اعضاء کو کتنی مرتبہ دھویاجائے
وضو کرتے ہوئے اعضا کو ایک ایک، دو دو اور تین تین مرتبہ دھونا سنت سے ثابت ہے لہٰذا مذکورہ تعداد میں سے کوئی بھی اختیار کی جاسکتی ہے۔
ایک ایک مرتبہ کے لئے
دلیل:
" عن ابن عباس قال: ’’توضأ النبی مرة مرة " (صحیح بخاری:۱۵۷)
’’حضرت عباسؓ فرماتے ہیں کہ نبیؐ نے ایک ایک مرتبہ (اعضا دھونے کے ساتھ)وضو فرمایا۔‘‘
ًدو دو مرتبہ
دلیل:
عن عبد اﷲ بن زید أن النبیؐ توضأ مرتین مرتین(صحیح بخاری:۱۵۸)
’’عبداللہ بن زید فرماتے ہیں کہ نبیؐ نے دو دو مرتبہ (اعضا دھونے کے ساتھ) وضو کیا۔‘‘
تین تین مرتبہ
دلیل: حضرت حمرانؓ نے حضرت عثمانؓ کا مسنون وضو یوں بیان کیا ہے کہ آپؓ نے وضو کے لئے پانی منگوایا
’’فأفرغ علی کفیہ ثلاث مرار فغسلھما، ثم أدخل یمینہ فی الإناء فمضمض واستنثر ثم غسل وجھہ ثلاثا ویدیہ إلی المرفقین ثلاث مرار،ثم مسح براسہ ثم غسل رجلیہ ثلاث مرار إلی الکعبین‘‘(صحیح بخاری:۱۵۹)
’’پھر آپؓ نے اپنے دونوں ہاتھوں کو تین مرتبہ دھویا، پھر دایاں ہاتھ برتن میں ڈالا اور کلُی کی اور ناک میں پانی ڈالا اس طرح منہ کو تین مرتبہ دھویا اور اپنے دونوں ہاتھوں کو کہنیوں تک تین مرتبہ دھویا پھر سر کا مسح کیا اور پھر اپنے دونوں پاؤں کو ٹخنوں تک تین مرتبہ دھویا۔‘‘
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
شرمگاہ پر چھینٹے مارنا
وضو مکمل ہوچکا اب مذکورہ بالا اعمال کے بعد شرم گاہ پر پانی کے چھینٹے مارنا سنت ہے۔
دلیل: حضرت حکمؓ فرماتے ہیں کہ
’’أنہ رأی رسول اﷲ !توضأ ثم أخذ کفا من مائٍ فنضح بہ فرجہ‘‘ (صحیح ابن ماجہ:۳۷۴)
’’انہوں نے رسول اللہﷺ کودیکھا کہ آپؐ نے وضو کیا پھر چلو میں پانی لیا اور اپنی شرمگاہ پر چھینٹ دیا۔‘‘
دوسری روایت میں ہے کہ رسول اللہﷺ فرماتے ہیں:
" علمنی جبرائیل الوضوئ،وأمرنی أن أنضح تحت ثوبي" (ایضاً:۳۷۵)
’’جبرائیل نے مجھے وضو کا طریقہ سکھلایا اور مجھے حکم کیا کہ میں اپنے کپڑے کے نیچے چھینٹے ماروں۔‘‘
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
دعا
آپؐ نے فرمایا:جوشخص وضو کرنے کے بعد یہ دعا:
" أَشْہَدُ أنْ لَّا إلہ إلَّا اﷲُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ وَرَسُوْلُہٗ" (صحیح مسلم:۲۳۴)
’’ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ا ور بے شک محمدؐ اس کے بندے اور رسول ہیں۔‘‘
پڑھ لیتا ہے تو اس کے لیے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دیئے جاتے ہیں جس میں سے چاہے وہ داخل ہو۔
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
نواقض وضو
چند ایسے اعمال ہیں جن کے صدور سے وضو ٹوٹ جاتاہے:
1۔پیشاب و پاخانہ کرنے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے۔(المائدۃ:۶)
2۔ریح وغیرہ کے خارج ہونے سے۔ (صحیح بخاری:۱۳۷)
3۔(چت لیٹ کر) سونے سے۔ (صحیح ابوداود:۱۸۸)
4۔شرم گاہ کو چھونے سے ۔ (صحیح ابوداود:۱۶۶)
5۔اونٹ کا گوشت کھانے سے۔ (مسلم:۳۶۰)
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
تیمم
تیمم غسل جنابت یا وضو کا قائم مقام ہے اور یہ پانی نہ ملنے کی صورت میں طہارت حاصل کرنے کے لئے پاک مٹی سے کیا جاتا ہے اس کے علاوہ تیمم شدید عذر اور ایسی بیماری کی حالت میںبھی کیا جاسکتا ہے کہ جس میں جان جانے کا خطرہ ہو۔ جیساکہ اللہ تعالیٰ قرآن میں فرماتا ہے:
" وَإنْ کُنْتُمْ مَرْضٰی أوْ عَلٰی سَفَرٍ أوْ جَآئَ أَحَدٌ مِّنْکُمْ مِّنَ الْغَائِطِ أَوْ لٰمَسْتُمُ النِّسَائَ فَلَمْ تَجِدُوْا مَائًً فَتَیَمَّمُوْا صَعِیْدًا طَیِّبًا فَامْسَحُوْا بِوُجُوْھِکُمْ "(النسائ:۴۳، المائدہ:۶)
’’اگر تم مریض یاسفر پر ہو یاتم قضائے حاجت سے فارغ ہوئے ہو یا تم عورتوں سے مل چکے ہو پھر تمہیں پانی میسر نہ آئے تو پاک مٹی سے تیمم کرو، پس اپنے چہروں اور ہاتھوں کامسح کرو۔‘‘
قرآن کی مذکورہ بالا آیت کی روشنی میں درج شدہ عوارض یا ان جیسے معاملات میں تیمم کیا جاسکتا ہے۔
 
Top