• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

متوفی عنہا زوجہا کی عدت وفات سے شروع ہوگی یا وفات کی خبر سے ؟

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,391
ری ایکشن اسکور
453
پوائنٹ
209
سوال : اگر کسی عورت کو تین دن بعد پتہ چلے کی اُسکے شوہر کا انتقال ہو گیا ہے جبکہ بعد میں پتہ چلے کہ انتقال تین دن پہلے ہوا تھا تو اُسکی عدّت کب سے شروع ہوگی؟سائلہ: بنت اسلام ، پاکستان

جواب : جس کا شوہر انتقال کرجائے تو اس کی عدت اسی دن سے شروع ہوجاتی ہے جس دن اس کے شوہر کا انتقال ہوا ہے کیونکہ اللہ تعالی نے عدت کو وفات سے معلق کیا ہے نہ خبر سے ۔ بنابریں سوال مذکور میں عورت کی عدت تین دن پہلے سے ہی شمار ہوگی ۔ عدت کے تین دن لاعلمی کی وجہ سے چھوٹ جانے پر کوئی حرج نہیں ہے اور نہ ہی عورت ان تین دنوں کی قضا کرے گی ۔ جمہور صحابہ وتابعین کی یہی رائے ہے اور یہی راحج ہے بلکہ اس بات پر اجماع نقل کیا جاتا ہے کہ اگر کسی کا شوہر فوت ہوجائے مگر اسے وفات کا علم نہ ہو اور اور وہ حاملہ ہو ، وفات کی خبر اس وقت لگے جب بچے کا توالد ہوجائے تو اس پر کوئی عدت اور کوئی قضا نہیں ہے ۔ ابن المنذررحمہ اللہ نے کہا:
"وأجمعوا أنها لو كانت حاملاً لا تعلم بوفاة زوجها أو طلاقه فوضعت حملها أن عدتها منقضية " [ الإجماع 122 ]
ترجمہ: اور اس بات پر اجماع ہے کہ اگر عورت حاملہ ہو اور شوہر کی وفات یا طلاق کا علم نہ ہوسکے اور اپنا حمل وضع کرلے تو اس کی عدت ختم ہوچکی ہے ۔
ایک قول یہ بھی ہے کہ عورت وفات کی خبر پانے کے بعد سے عدت شمار کرے گی ، اس کے قائلین میں حضرت علی رضی اللہ ، حسن بصری رحمہ اللہ ، قتادہ اور عطاء ہیں مگر یہ قول ضعیف ہے ، پہلا قول ہی قوی اور راحج ہے ۔
واللہ اعلم
کتبہ
مقبول احمد سلفی
 
Top